Viewing 11 posts - 1 through 11 (of 11 total)
  • Author
    Posts
  • unsafe
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #1

    ایک زمانے تھا جب میری یہ سوچ تھی کہ تعلیم کے بغیر پاکستانی قوم ترقی نہیں کر سکتی لیکن بعد میں پتا چلا کہ پاکستان میں تعلیم کو ایک ریاستی پروپوگنڈا ٹول کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے آج پاکستان کا بچہ بچہ، زرداری نواز شریف کو چور سمجھتا ہے – انسانی دماغ بلا شبہ قدرت کی ایک حیران کن تخلیق ہے لیکن پاکستانی قوم کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا کہ اسے کس قدر آسانی سے بیوقوف بنایا جا سکتا ہے –
    پاکستانی کے تاریخ پڑھنے سے یہ احساس ہوتا ہے کے پاکستانی کے تباہی میں جرنیلوں اور سیاست دانوں کے جو بھی کردار رہا ہے ، پاکستانی قوم ہمیشہ تاریخ کے غلط موڑ پر کھڑی رہی ہے – اور اس کی وجہ یہی ہے کہ فوجی جرنیل یا سیاست دان اپنی اپنی حکومتوں میں پاکستانیوں کو غلط اور توڑ موڑ کر تاریخ پڑھاتے رہے … تحریک نظام مصطفوی ہو ، یا ججوں کی بحالی ، روس کی افغانستان میں جنگ یا پھر طالبان کی سپورٹ ہو ، مسجد حرام میں باغیوں کے حملے کو امریکی سازش سمجھنا اور ابھی حال ہی میں عمران خان کی تبدیلی کے نام پر ٹرک کی بتی کے پیچھے سب لگے ہوے ہیں

    • This topic was modified 54 years, 3 months ago by .
    Shirazi
    Participant
    Offline
    • Professional
    #2
    This is very good topic and the spectrum is much bigger than Pakistan. Constitutionalists like Libertarians like Ron Paul argues public education is beyond the scope of state per founding fathers. Anything beyond defense and foreign policy falls outside the domain of Federal govt. For purists it can introduce issues like you are bringing up – organized state propaganda to further their vested interest. That’s why we all think within the mold of our national boundaries. Indians, Americans, Pakistanis, Chinese, Israelis all think from their vantage point even though theoretically information flow doesn’t adhere to any political boundaries. Perceptions are managed and soon overtake reality, be it at national or international level.

    I don’t think there is any right or wrong answer. Both sides, those who like states interference and those who are against it, have valid points. At this point the hodgepodge in between two extremes is the path forward. The shade of the world is gray not black or white.

    unsafe
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #3

     ہمارے فونڈنگ فادر نے بھی جو کام اپنی زندگی میں کیے اور جیسی منافقانہ تعلیم اور روش اپنی قوم ملت سے رکھی  ووہی مس انفارمشن  اب سٹیٹ ، فوج  سیاست دان  لوگوں کو تعلیم کی صورت میں  دے کر برین واش کر رہی ہے … مثال کے طور جناب شاعر عالمین علامہ اقبال اتنے سچے عاشق رسول تھے کہ یمن فلسطین مصر گھومتے اور ولائیت فرانس جرمنی سپین عیاشی کرتے رہے لیکن کبھی مکہ مدینہ نہ گئے….. نا کبھی قائد عالمین نے کوئی حج کیا … البتہ خود شراب اور پورک کھاتے رہے اور کسی بچے نے ان کے سامنے کھانے کی کوشش کی تو ان کو مانا کر دیا … شاعر سدرہ سِـدْرَة الْـمُـنْـتَـهَى کی شاعری پڑھو تو جیسا  ان جیسا کوئی امت مسلمہ کا دیوانہ ہو نہیں سکتا … لیکن کبی کسی مزدور کے لئے کوئی فیکٹری لگانے کی جرت نہیں کی ……..  جیسے ہی  پیٹرو ڈالر کا زمانہ ہے اور امریکا کی ضرورت ڈالر بنا تو حکومت نے جہاد ، حج اور ایسی فضول مذھبی تعلیم سے لوگوں کو برین واش کرنا شروع کر دیا  ورنہ جب تک عرب بھوکے ننگے تھے کوئی حج عمرہ کا فیشن ہی نہیں تھا علامہ اقبال کو چھوڑیں قائد اعظم سے ارتغل بردار  جوہر برادران سے ہوتے ہووے مغلیہ بادشاہوں تک چلے جائیں کوئی حج عمرہ نہیں ملتا….  اور اب دیکھو ایک اس ننگے معاشرے میں ایک سائنس دان کی اتنی قدر نہیں جتنا ایک دو نمبر حاجی کی ہے 

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    unsafe
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #4

    پاکستانی ریاست  پاکستان بننے کے بعد جو کچھ  اپنی نسل کو نصاب میں پڑھا رہی تھی آج وہی کاٹ رہی ہے …   ۔ پاکستانی قوم کی ایسی گھٹیا  سوچ اوراس کی  تباہی کے پیچھے اس کے  تعلیمی نصاب میں تین مضامین مجود ہیں … پہلی سے لے کر میٹرک تک  اسلامیات، اردو، اور چھوتی کی معاشرتی علوم جس نے ذہنوں کو باولا کر  رکھا ہے  ۔۔۔۔ ان سب مضامین میں اپنے قومی لیڈروں سے محبت اور دوسری اقوام سے نفرت، جنگجوئی، تعصب  سکھایا جاتا ہے  ۔ ان کتابوں کو کچھ جاہل قسم کے مولوی مرتب کرتے ہیں    اردو اور چھوتی  کی معاشرتی علوم میں بھی آپ کو وہابیت اور اسلامیات نظر اے گی … جیسے ارود میں بہت سے مضمون ایسے ہیں جو دوسری اقوام کے جنگوووں کی تاریخ پر مبنی ہیں …  جیسے محمود غزنوی ،  محمّد بن قسم … غزوہ بدر ویغیرا  ۔۔اس کے علاوہ  اردو کتاب میں ہر فوجی کے اوپر بدل بدل کر ایک مضمون نشان حیدر پر پڑھایا جاتا ہے …   پہلی بات ہے، اس کا اردو (لٹریچر) سے کوئی تعلق نہیں۔ اس سے جنگی جنون اور جنگی تربیت کا زریعہ بنایا گیا ہے … اس کے علاوہ اردو میں کسی غیر مذھب سائنس دان جیسے کہ نیوٹن این  سٹائن کے اوپر کوئی مضمون نہ رکھ کر مولویوں اور فوجیوں کی دو نبمر ذہنیت کا آدمی پتا چل سکتا ہے 

    Anjaan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #5

     

     

    اگلی قسط کا انتظار فرمائیے

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    unsafe
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #6
    Next episode

    ایک بزرگ  کہتے ہیں کہ وہ ادارے جن کی بنیاد خوف پر ہو، زندگی کی پرورش نہیں کرسکتے۔ خوف کی بجائے امید وہ طاقت ہے جو انسانی معاملات میں تخلیق اور پرورش کو تقویت  دے سکتی ہے۔ جن مفکروں نے انسانیت کو تقویت اور عظمت فراہم کی ان سب کا مدعا اچھائی اور نیکی تھا، نہ کہ برائی کا خوف اور اس سے بچائو۔

     پاکستانی جدید تعلیم بڑی بڑی امیدوں کی آبیاری نہیں کرتی۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی اہم مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ جو بوڑھے اور  لوگ بااختیار اور نوجوانوں کی تعلیم کے ذمہ دار ہیں ان کے نزدیک کسی مرے ہوے مردود اور  ماضی کی شان و شوکت کا تحفظ کسی روشن مستقبل سے زیادہ اہم رہا ہے۔

     تعلیم کو ایسے امکانات دکھانے چاہیں جو آنے والے دور کے امکانات کو مد نظر رکھیں اور امید کو تقویت دیتے رہیں۔ نہ کہ مردوں ، قومی لیڈروں اور لعنتیوں کی حفاظت کریں …. اسی تعلیم سے لیس نوجوان جوش و جذبے سے مستقبل کو سنوار اور سنبھال سکیں گے۔

    unsafe
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #7

    ماضی میں عورتو ں کا  اخلاق  ، ان کی غیبتیں ، چغلیاں اور طرح طرح کی چولیں درست کرنے کا واحد ذریعہ خوف سمجھا گیا  اور ان کو سوچ سمجھ کر بزدل بنایا گیا 

    جن  عورتوں  میں محبت کی جگہ خوف پیدا کر دیا گیا ہو وہ وحشی دروندوں ، اور جنگ جو مردوں کو بہت پسند کرتی ہیں جیسے کہ آج کل کی کچھ ویلی پاکستانی خوتین آرتغل جیسا ڈرامہ بہت شوق سے دیکھتی ہیں ایسی عورتیں بچوں کو پیار اور محبت تو نہیں دے سکتی البتہ ان کے لئے  بچوں کے جذبات کچلنا ان کا مرغوب مشغلہ ہو جاتا ہے….محبت کرنے والی نڈر ، بے باک عورتیں ایک اچھی پیار محبت کرنے والی نسل پیدا کرتی ہیں …. ایسے بچے دنیا سے جہالت کو مٹا سکتے ہیں اور ایک حقیقی تعلیم سے دنیا کو روشناس کرا سکتے ہیں 

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #8

    ماضی میں عورتو ں کا اخلاق ، ان کی غیبتیں ، چغلیاں اور طرح طرح کی چولیں درست کرنے کا واحد ذریعہ خوف سمجھا گیا اور ان کو سوچ سمجھ کر بزدل بنایا گیا

    جن عورتوں میں محبت کی جگہ خوف پیدا کر دیا گیا ہو وہ وحشی دروندوں ، اور جنگ جو مردوں کو بہت پسند کرتی ہیں جیسے کہ آج کل کی کچھ ویلی پاکستانی خوتین آرتغل جیسا ڈرامہ بہت شوق سے دیکھتی ہیں ایسی عورتیں بچوں کو پیار اور محبت تو نہیں دے سکتی البتہ ان کے لئے بچوں کے جذبات کچلنا ان کا مرغوب مشغلہ ہو جاتا ہے….محبت کرنے والی نڈر ، بے باک عورتیں ایک اچھی پیار محبت کرنے والی نسل پیدا کرتی ہیں …. ایسے بچے دنیا سے جہالت کو مٹا سکتے ہیں اور ایک حقیقی تعلیم سے دنیا کو روشناس کرا سکتے ہیں

    کیا ہی اچھا ہوتا ، تو جو عورت ہوتی۔
    ہم بھی کچھ مردانگی دکھاتے تجھے
    سرخ کمبل ، لپیٹ کر اطراف
    رات ساری غزل سناتے تجھے :lol: ۔

    انسیف صاحب ۔ یہ ہر پاکستانی مرد کے دل کی آواز ہے ۔

    اور فراز چاہیں، کتنی محبتیں تجھے
    ماؤں نے تیرے نام پہ، بچوں کا نام رکھ دیا

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #9

    اور فراز چاہیں، کتنی محبتیں تجھے

    ماؤں نے تیرے نام پہ، بچوں کا نام رکھ دیا

    زیدی صاحب۔۔۔۔۔

    ایک اچھے شعر میں الفاظ کی ذرا سی غلطی پورے شعر کا حُسن و توازن ہی بگاڑ کر رکھ دیتی ہے۔۔۔۔۔

    :facepalm: ;-) :facepalm: ™©

    اور فرازؔ چاہئیں کتنی محبتیں تجھے

    ماؤں نے تیرے نام پر بچوں کا نام رکھ دیا

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #10
    زیدی صاحب۔۔۔۔۔ ایک اچھے شعر میں الفاظ کی ذرا سی غلطی پورے شعر کا حُسن و توازن ہی بگاڑ کر رکھ دیتی ہے۔۔۔۔۔ :facepalm: ;-) :facepalm: ™© اور فرازؔ چاہئیں کتنی محبتیں تجھے ماؤں نے تیرے نام پر بچوں کا نام رکھ دیا

    تصحیح کرنے کا شکریہ جناب :) ۔

    unsafe
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #11
    حب الوطنی اور اسلاف پرستی جس طرح کہ سکولوں میں پڑھائی جاتی ہے وہ نوجوانوں کو یہی تاثر دیتی ہے کہ ہمارے اسلاف نے قتل و غارت کے نام پر جو کچھ کیا وہی مقدس ہے ۔ اس کی واضح مثالیں نازی ازم اور کمونزم ہیں۔ طبقاتی احساس معاشرتی نا ہمواریوں کا جواز فراہم کرتا ہے اور زندگی کی عام کشمکش بے رحمی اور بے حسی کو جنم دے رہی ہے۔ پھر تعجب کی کیا بات ہوگی کہ اس تعلیم اورماحول میں موجودہ پاکستان قوم خوشی سے محروم ہے۔اگر کوئی اس نفسا نفسی کے ماحول کو معاشرتی اور معاشی انصاف کی بات کرتا تو اس پر کفرکے فتوے لگنا معمولی بات ہے ….پاکستانی قوم اس وقت اس تعلیم کی وجہ سے نا قابل برداشت حد تک ٹینشن کا شکار ہوکر تشدد پسند ہوتی جارہی ہے۔ بد قسمتی ، دکھ درد اور بدحالی عام سوجھ بوجھ کر برباد کرکے شخصی توازن کو بگاڑ رہے ہیں۔
Viewing 11 posts - 1 through 11 (of 11 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi