Viewing 20 posts - 21 through 40 (of 106 total)
  • Author
    Posts
  • SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #21
    سلیم رضا ۔۔۔۔ ن لیگ نے کوئی جرائم نہیں کیے ۔۔۔ اس لیئے ۔۔۔۔ ن لیگ کو ۔۔۔۔ برے انجام کا سامنا نہیں ہوگا ۔۔۔۔۔۔ جہاں تک نواز شریف کے گھر کی بات ہے ۔۔۔۔ شریف فیملی ۔۔۔۔ پرانے صنعت کار ۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ سیاسی طور پر بہت ۔۔۔۔ گرو ۔۔۔ ہیں ۔۔۔۔۔۔ شریف فیملی نے بہت چالاکی سے ۔۔۔۔ اپنے سارے ۔۔۔ نوجوان مردوں ۔۔۔۔ حمزہ سے حسین تک ۔۔۔۔۔ سب کو ۔۔۔ بیک اپ میں ۔۔۔۔ محفوظ رکھا ہوا ہے ۔۔۔۔ اور ۔۔ میڈیا ۔۔۔۔ مخالفین کے سامنے ۔۔۔۔۔ مریم نواز کو کردیا ہے ۔۔۔۔۔ ایک تو عورت ہونے کی بنا پر ۔۔۔۔۔ مخالفین حد میں رھیں ۔۔۔۔ دوسرے ۔۔۔ جتنے تیر ۔۔۔ چلنے ہیں ۔۔۔ مریم پر چل جائیں ۔۔۔۔ اور شریف فیملی کے مستقبل کے تمام ۔۔۔ نوجوان ۔۔۔۔۔ وقت سے پہلے ۔۔۔ مخالفین سے بچیں رھیں ۔۔۔۔۔ اور مریم نواز کے پس پردہ ۔۔۔۔ مخالفیں سے نمٹنا سیکھتے رھیں ۔۔۔۔ جب بھی کبھی اگر وقت آیا ۔۔۔ تو حمزہ شریف ۔۔۔۔ حسن نواز ۔۔۔۔۔۔ آگے آ جائیں گے ۔۔۔ جب تک ۔۔۔۔ ابا جی ۔۔۔چا چا جی ۔۔۔ موجود ہیں ۔۔۔ یہ سب لندن میں بیٹھے رھیں گے ۔۔۔ میرا نہیں خیال کہ ۔۔۔۔ مریم نواز ۔۔۔۔ کبھی وزیراعظم کے لیئے ۔۔۔۔ آپشن ہوگی ۔۔۔۔ مریم نواز ۔۔۔ شریف فیملی کی۔۔۔ صرف ۔۔۔۔ پراکسی ہے ۔۔۔۔ مخالفین سے نمٹنے کے لیئے ۔۔۔ ۔۔ مریم نواز کو ۔۔۔ جان بوجھ کر سامنے رکھا گیا ہے تا کہ شریف فیملی کے نوجوان ۔۔۔۔ ایک تو کاروبار ۔۔۔ میں پیسہ بنا تے رھیں ۔۔۔۔۔ دوسرے ۔۔۔ وقت سے پہلے ۔۔۔ مخالفین کے ھتھے نہ چڑھیں ۔۔۔۔۔۔ بار بی کیو ۔۔۔۔۔ کو ئلوں والی ہے ۔۔۔۔۔ تکے ۔۔۔ کباب ۔۔۔ پر کوئی کمپرو ما ئز نہیں ہے ۔۔۔۔ ٹیسٹ بیسٹ ہونا چاھیے ۔۔۔۔ میرا مقابلہ ۔۔ افغانی ۔۔۔ لاہوری ۔۔۔۔ بہاری ۔۔۔۔۔ تکے ۔۔۔ کباب ۔۔۔ سے ہے ۔۔۔۔۔

    آپکے شہر میں ایک لاہوری تکہ شاپ بھی ہے ۔۔جس نے باہر ایک تانگہ کھڑا کر رکھا تھا۔۔اب پتہ نہیں ہے یا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں تو چاہتا ہوں یہ آنتشار کی سیاست ختم ہو ۔۔کیونکہ عوامی مسائل جوں۔کے توں ۔پڑے ہیں ۔۔۔بس ان وزیروں مشیروں کو ماسوائے حکومت کو ڈیفنڈ کا ٹاسک دیا گیا ہے ۔۔۔اور وہ سرخی پوڈر لگا کر شام کو دھندےپر بیٹھ جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔جس شان سے کوئی ٹی وی پہ گیا۔۔۔وہ شان سلامت ریتی ہے ۔۔۔

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #22
    آپکے شہر میں ایک لاہوری تکہ شاپ بھی ہے ۔۔جس نے باہر ایک تانگہ کھڑا کر رکھا تھا۔۔اب پتہ نہیں ہے یا نہیں ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ میں تو چاہتا ہوں یہ آنتشار کی سیاست ختم ہو ۔۔کیونکہ عوامی مسائل جوں۔کے توں ۔پڑے ہیں ۔۔۔بس ان وزیروں مشیروں کو ماسوائے حکومت کو ڈیفنڈ کا ٹاسک دیا گیا ہے ۔۔۔اور وہ سرخی پوڈر لگا کر شام کو دھندےپر بیٹھ جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔جس شان سے کوئی ٹی وی پہ گیا۔۔۔وہ شان سلامت ریتی ہے ۔۔۔

    تکہ شاپ  کا تانگہ بھی کھڑا ہے ۔۔۔۔۔ اور الٹا اس نے ۔۔۔۔۔ بیس منٹ میں ۔۔۔۔ رکشا بھی کھڑا رکھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت بزی تکہ شاپ ۔۔۔۔۔۔ ہے ۔۔۔۔لیکن پھر بھی ۔۔۔۔ اس تکہ شاپ سے میرا مقابلہ نہیں ۔۔۔۔ کیونکہ وہ ۔۔۔ باری بی کیو کم ۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ کڑاھی ۔۔۔۔ چکن ۔۔۔ پر زیادہ ۔۔۔ سرگرم ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میراخیال ہے ۔۔۔۔۔ اب آھستہ آھستہ ۔۔ سیاسی انتشار کم ہوتا جائے گا۔۔۔۔۔۔۔ اور با رڈروں ۔۔۔۔ پر انتشار بڑھتا جائے گا۔۔۔۔۔۔۔سیاستدان کے میچ ۔۔۔ ختم ہونے۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ فوجیوں کے ۔۔۔۔ ٹورنامنٹ شروع ہونے۔۔۔۔ کے آثار ۔۔۔ پیدا ہورھے ہیں ۔۔۔۔۔۔

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #23
    قرار صاحب۔۔۔۔۔مجھے تو بیس تیس فیصد کی تعداد پر بھی شُبہ ہے۔۔۔۔۔ شاید اِتنے بھی نہیں ہوں گے۔۔۔۔۔اور یہاں اس فورم کے اصیل نورے جو وقتاً فوقتاً جمہوریت کے حق میں جناح صاحب کے فرمودات لگاتے رہتے ہیں وہ بھی صرف  حُبِ نواز میں ہی لگاتے ہیں ورنہ یہی منافق نورے میمو گیٹ کے وقت یا پیپلز پارٹی کے دور میں آئی ایس آئی کو وزارتِ داخلہ کے ماتحت کرنے کے معاملہ میں مُنہ میں گھنگھنیاں ڈال کر بیٹھ جاتے تھے۔۔۔۔۔اورسیکولرازم کی بات تو چھوڑ ہی دیں۔۔۔۔۔ فنڈو خود سیکولر ممالک  میں رہ سکتے ہیں۔۔۔۔۔ لیکن پاکستان کیلئے تو صرف اسلامی جمہوریہ۔۔۔۔۔کیا ہی زبردست ہو کہ اس فورم پر ہی کوئی ایک پول کروالیا جائے کہ کون کون سیکولرازم کے حق میں ہے۔۔۔۔۔۔یقین مانئے کعبہ میں سے بڑے بڑے بُت برآمد ہوں گے۔۔۔۔۔۔
    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #24
    تکہ شاپ کا تانگہ بھی کھڑا ہے ۔۔۔۔۔ اور الٹا اس نے ۔۔۔۔۔ بیس منٹ میں ۔۔۔۔ رکشا بھی کھڑا رکھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت بزی تکہ شاپ ۔۔۔۔۔۔ ہے ۔۔۔۔ لیکن پھر بھی ۔۔۔۔ اس تکہ شاپ سے میرا مقابلہ نہیں ۔۔۔۔ کیونکہ وہ ۔۔۔ باری بی کیو کم ۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ کڑاھی ۔۔۔۔ چکن ۔۔۔ پر زیادہ ۔۔۔ سرگرم ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ میراخیال ہے ۔۔۔۔۔ اب آھستہ آھستہ ۔۔ سیاسی انتشار کم ہوتا جائے گا۔۔۔۔۔۔۔ اور با رڈروں ۔۔۔۔ پر انتشار بڑھتا جائے گا۔۔۔۔۔۔۔ سیاستدان کے میچ ۔۔۔ ختم ہونے۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ فوجیوں کے ۔۔۔۔ ٹورنامنٹ شروع ہونے۔۔۔۔ کے آثار ۔۔۔ پیدا ہورھے ہیں ۔۔۔۔۔۔

    فوجیوں کے پہلے ہی ٹورنامنٹ چل رہے ۔یہ الگ بات ہے یہ گول آپنی طرف ہی  کرتے جارہے ہیں ۔۔۔باربی کیو۔۔کی کوئی رسپی مھجے بتائیں ۔میں نے ایک دن مرغی کو مسالہ لگایا تو مرغی آگے  سے پھٹ پڑی۔۔۔۔ تم نے مرچیں کے ساتھ نمک بھی لگایا ہے اور  بابے آدم ۔کے وقت کے مسالے بھی لگائے ہیں ۔۔اور اب اوپر سے لیموں بھی نچوڑ رہا ہے۔۔۔عقل نہ ہیتھ مار ۔۔کیوں میرا بیڑا غرق کرنا ۔۔ای ۔۔۔تو اس لیے کوئی آسان سا نسخہ بتاہئں ۔۔

    Zia Yasir
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #25
    پاکستان میں جمہوری نظام کی مضبوطی ایک ہی صورت میں ممکن ہے کہ سیاسی حکومتیں ڈیلیور کریں، اپنی پرفارمنس سے جمہوریت اور آمریت کا فرق عوام پر واضح کریں، کرپشن کرنا چھوڑ دیں، جب سیاسی حکومتیں ڈیلیور کرنے لگیں تو عوام کی مت نہیں ماری ہوئی کہ وہ آمریت کی حمایت کریں۔ سچ پوچھیں تو پاکستانی عوام کو اس سے غرض ہی نہیں کہ حکومت سیاسی ہو یا فوجی، کیونکہ انہیں آج تک سیاسی حکمرانوں نے “اصلی جمہوریت” دکھائی ہی نہیں، سیاسی حکمرانوں نے انہیں صرف لوٹ مار، اور عجب کرپشن کے غضب نظارے ہی دکھائے ہیں، اس لئے جب بھی پاکستان میں کوئی فوجی آمر سیاسی حکومت کو لات مار کر فارغ کرتا ہے، سڑک پر ایک بندہ اس “جمہوریت” کے حق میں باہر نہیں نکلتا۔۔۔
    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #26
    پاکستان میں جمہوری نظام کی مضبوطی ایک ہی صورت میں ممکن ہے کہ سیاسی حکومتیں ڈیلیور کریں، اپنی پرفارمنس سے جمہوریت اور آمریت کا فرق عوام پر واضح کریں، کرپشن کرنا چھوڑ دیں، جب سیاسی حکومتیں ڈیلیور کرنے لگیں تو عوام کی مت نہیں ماری ہوئی کہ وہ آمریت کی حمایت کریں۔ سچ پوچھیں تو پاکستانی عوام کو اس سے غرض ہی نہیں کہ حکومت سیاسی ہو یا فوجی، کیونکہ انہیں آج تک سیاسی حکمرانوں نے “اصلی جمہوریت” دکھائی ہی نہیں، سیاسی حکمرانوں نے انہیں صرف لوٹ مار، اور عجب کرپشن کے غضب نظارے ہی دکھائے ہیں، اس لئے جب بھی پاکستان میں کوئی فوجی آمر سیاسی حکومت کو لات مار کر فارغ کرتا ہے، سڑک پر ایک بندہ اس “جمہوریت” کے حق میں باہر نہیں نکلتا۔۔۔

    ضیاء یاسر صاحبجمہوریت کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ حاکم چننے کا اختیار عوام کے پاس ہے ….اگر کوئی سیاستدان ڈیلیور نہیں کر سکا تو اس کا یہ مطلب کیسے ہوگیا کہ جمہوریت ناکام ہو گئی ہے؟ یہ تو بڑی کامن چیز ہے کہ دنیا میں کافی ساری حکومتیں ڈیلیور کرنے میں ناکام ہوجاتی ہیں اسی لیے وہ اگلا انتخاب ہار جاتی ہیں ….یاد رکھئے کہ سیاستدان اپنے ذاتی فائدے اور طاقت کے حصول کے لیے سیاست میں قدم رکھتے ہیں …سیاست ایک پیشہ ہے …لیکن جمہوریت کا فائدہ یہ ہے کہ حکمرانوں کا احتساب کرنے کا اختیار عوام کے پاس ہوتا ہے ….سیاستدان کی ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ وہ مزید اقتدار میں رہے ….اور یہ اسی صورت ممکن ہے اگر وہ عوامی امنگوں پر پورا اترے اور ڈیلیور کرے …اگر نہیں کرے گا تو عوام اسے ہٹا کر کسی اور کو آزمائیں گے …اس لیے ڈیلیور کرنے کا امکان جمہوری دور میں آمریت کی نسبت زیادہ ہوتا ہےآپ نے عجیب سی بات کی ہے کہ پاکستانی عوام کو اس سے غرض ہی نہیں کہ حکومت سیاسی ہو یا فوجی…واقعی؟ کیا فوجی ڈکٹیٹر کو ہٹانے کا اختیار عوام کے پاس ہے؟ ایک ڈکٹیٹر کے اقتدار کو کوئی فرق نہیں پڑتا اگر وہ ڈیلیور کرے یا نہ کرے ….ضیاءالحق کا دور ہر لحاظ سے ایک تاریک ترین دور تھا مگر کیا عوام ضیاء کو ہٹا کر کسی اور کو لا سکی؟فوجی حکومت میں عوام اپنے اس حق سے محروم ہوجاتے ہیں جس کی رو سے وہ حکمران کو چن سکتے ہیں یا ہٹا سکتے ہیں ….میں اپنے پچھلے پوسٹ میں اسی بات کی طرف اشارہ کر رہا تھا کہ پاکستانی عوام کو جمہوریت کی الف بے کا بھی پتا نہیں …اسی لیے آمریت کے آنے پر وقتی خوشیاں مناتے ہیں مگر پھر دس دس سال آمروں کی جوتیاں کھاتے ہیں

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #27
    ضیاء یاسر صاحب جمہوریت کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ حاکم چننے کا اختیار عوام کے پاس ہے ….اگر کوئی سیاستدان ڈیلیور نہیں کر سکا تو اس کا یہ مطلب کیسے ہوگیا کہ جمہوریت ناکام ہو گئی ہے؟ یہ تو بڑی کامن چیز ہے کہ دنیا میں کافی ساری حکومتیں ڈیلیور کرنے میں ناکام ہوجاتی ہیں اسی لیے وہ اگلا انتخاب ہار جاتی ہیں ….یاد رکھئے کہ سیاستدان اپنے ذاتی فائدے اور طاقت کے حصول کے لیے سیاست میں قدم رکھتے ہیں …سیاست ایک پیشہ ہے …لیکن جمہوریت کا فائدہ یہ ہے کہ حکمرانوں کا احتساب کرنے کا اختیار عوام کے پاس ہوتا ہے ….سیاستدان کی ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ وہ مزید اقتدار میں رہے ….اور یہ اسی صورت ممکن ہے اگر وہ عوامی امنگوں پر پورا اترے اور ڈیلیور کرے …اگر نہیں کرے گا تو عوام اسے ہٹا کر کسی اور کو آزمائیں گے …اس لیے ڈیلیور کرنے کا امکان جمہوری دور میں آمریت کی نسبت زیادہ ہوتا ہے آپ نے عجیب سی بات کی ہے کہ پاکستانی عوام کو اس سے غرض ہی نہیں کہ حکومت سیاسی ہو یا فوجی…واقعی؟ کیا فوجی ڈکٹیٹر کو ہٹانے کا اختیار عوام کے پاس ہے؟ ایک ڈکٹیٹر کے اقتدار کو کوئی فرق نہیں پڑتا اگر وہ ڈیلیور کرے یا نہ کرے ….ضیاءالحق کا دور ہر لحاظ سے ایک تاریک ترین دور تھا مگر کیا عوام ضیاء کو ہٹا کر کسی اور کو لا سکی؟ فوجی حکومت میں عوام اپنے اس حق سے محروم ہوجاتے ہیں جس کی رو سے وہ حکمران کو چن سکتے ہیں یا ہٹا سکتے ہیں ….میں اپنے پچھلے پوسٹ میں اسی بات کی طرف اشارہ کر رہا تھا کہ پاکستانی عوام کو جمہوریت کی الف بے کا بھی پتا نہیں …اسی لیے آمریت کے آنے پر وقتی خوشیاں مناتے ہیں مگر پھر دس دس سال آمروں کی جوتیاں کھاتے ہیں

    قرار صاحب آپ ابھی تک ڈلیور نہ کر سکنے اور کرپشن میں فرق نہیں کر سکے۔جو ڈلیور نہ کر سکے اس کا حساب اگلے الیکشن میں ہوتا ہے۔لیکن جو کھربوں کھا رہے ہوں اور اداروں پر ذاتی نوکر بٹھا کر ملک کو چونا لگا رہے ہوں کیا ان کے بارے میں بھی اگلے الیکشن تک انتظار کیا جائے ؟ کہاں جائیں لوگ؟ عدالتوں میں؟ جب کہ سب تفتیشی ادارے گھر کی کھوتی بنا کر جاتی عمرا اور بلاول ہاوس کے کِلے سے باندھ دیئے جائیں۔

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #28
    فوجیوں کے پہلے ہی ٹورنامنٹ چل رہے ۔یہ الگ بات ہے یہ گول آپنی طرف ہی کرتے جارہے ہیں ۔۔۔ باربی کیو۔۔کی کوئی رسپی مھجے بتائیں ۔ میں نے ایک دن مرغی کو مسالہ لگایا تو مرغی آگے سے پھٹ پڑی۔۔۔۔ تم نے مرچیں کے ساتھ نمک بھی لگایا ہے اور بابے آدم ۔کے وقت کے مسالے بھی لگائے ہیں ۔۔اور اب اوپر سے لیموں بھی نچوڑ رہا ہے۔۔۔عقل نہ ہیتھ مار ۔۔کیوں میرا بیڑا غرق کرنا ۔۔ای ۔۔۔تو اس لیے کوئی آسان سا نسخہ بتاہئں ۔۔

    سلیم رضا ۔۔۔۔ اگر ایک مرغی نے اتنی باتیں سنا دی ہیں۔۔۔ تو پھر آسان ترین  ۔۔۔۔ ریسی پی ۔۔۔۔ یہ ہے کہ ھفتے کے ھفتے ۔۔۔۔۔۔ کسی قریبی ۔۔۔۔۔ افغان کباب ہاؤس ۔۔۔۔۔ پر چھا پہ مارا جائے ۔۔۔۔باربی کیو ۔۔۔ بھی پھڑکا یا جائے ۔۔۔۔۔اور ۔۔۔۔ افغان ۔۔۔ کیشئر گرل ۔۔۔۔ سے ۔۔۔ سیلفی ۔۔۔ بھی بنوا لی جائے ۔۔۔۔کہتے تو تم ٹھیک ۔۔۔ فوجی ۔۔۔۔ آج کل  اپنے اوپر خود ہی گول کررھے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔مجھے جرنل باجواہ پر ترس آتا ہے ۔۔۔۔ بے چارہ نیک آدمی کہاں ۔۔۔۔ برے وقت میں ۔۔۔۔ پھنس گیا ۔۔۔۔جن کو پھینٹی لگنی چا ھیے تھی ۔۔۔۔۔ مشرف۔۔۔۔ کیانی ۔۔۔۔ ظہیرالسلام ۔۔۔۔۔ راحیل ۔۔۔۔ وہ مال بنا کر نکل گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    Zia Yasir
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #29
    ضیاء یاسر صاحبجمہوریت کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ حاکم چننے کا اختیار عوام کے پاس ہے ….اگر کوئی سیاستدان ڈیلیور نہیں کر سکا تو اس کا یہ مطلب کیسے ہوگیا کہ جمہوریت ناکام ہو گئی ہے؟ یہ تو بڑی کامن چیز ہے کہ دنیا میں کافی ساری حکومتیں ڈیلیور کرنے میں ناکام ہوجاتی ہیں اسی لیے وہ اگلا انتخاب ہار جاتی ہیں ….یاد رکھئے کہ سیاستدان اپنے ذاتی فائدے اور طاقت کے حصول کے لیے سیاست میں قدم رکھتے ہیں …سیاست ایک پیشہ ہے …لیکن جمہوریت کا فائدہ یہ ہے کہ حکمرانوں کا احتساب کرنے کا اختیار عوام کے پاس ہوتا ہے ….سیاستدان کی ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ وہ مزید اقتدار میں رہے ….اور یہ اسی صورت ممکن ہے اگر وہ عوامی امنگوں پر پورا اترے اور ڈیلیور کرے …اگر نہیں کرے گا تو عوام اسے ہٹا کر کسی اور کو آزمائیں گے …اس لیے ڈیلیور کرنے کا امکان جمہوری دور میں آمریت کی نسبت زیادہ ہوتا ہےآپ نے عجیب سی بات کی ہے کہ پاکستانی عوام کو اس سے غرض ہی نہیں کہ حکومت سیاسی ہو یا فوجی…واقعی؟ کیا فوجی ڈکٹیٹر کو ہٹانے کا اختیار عوام کے پاس ہے؟ ایک ڈکٹیٹر کے اقتدار کو کوئی فرق نہیں پڑتا اگر وہ ڈیلیور کرے یا نہ کرے ….ضیاءالحق کا دور ہر لحاظ سے ایک تاریک ترین دور تھا مگر کیا عوام ضیاء کو ہٹا کر کسی اور کو لا سکی؟فوجی حکومت میں عوام اپنے اس حق سے محروم ہوجاتے ہیں جس کی رو سے وہ حکمران کو چن سکتے ہیں یا ہٹا سکتے ہیں ….میں اپنے پچھلے پوسٹ میں اسی بات کی طرف اشارہ کر رہا تھا کہ پاکستانی عوام کو جمہوریت کی الف بے کا بھی پتا نہیں …اسی لیے آمریت کے آنے پر وقتی خوشیاں مناتے ہیں مگر پھر دس دس سال آمروں کی جوتیاں کھاتے ہیں

    قرار صاحب! اپنے ووٹ سے حاکم چننا تو جمہوریت کی پہلی سیڑھی ہے، اصل جمہوریت تو اس کے بعد شروع ہوتی ہے، بدقسمتی سے ہمارے ہاں اسی کو کلی جمہوریت سمجھ لیا جاتا ہے، اسی لئے بار بار “جمہوریت” پٹڑی سے اتر جاتی ہے ۔۔۔ مزید یہ یاد رکھا جائے کہ ہم پاکستان میں جمہوریت کی مضبوطی کی بات کررہے ہیں، جمہوریت و آمریت کا موازنہ نہیں کررہے۔ جمہوریت تو تمام معنوں میں آمریت سے بہتر ہے، لیکن صرف لفاظی سے بات نہیں بنے گی، اس کو عوام کے سامنے بہتر ثابت کرکے دکھانا ہوگا، جو کہ ہمارے سیاسی حکمران آج تک ثابت نہیں کرسکے۔۔ اسی لئے میں نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں کو اس بات سے زیادہ فرق نہیں پڑتا کہ ملک میں جمہوری حکومت ہے یا آمریت۔۔ آپ مجھے بتایئے، ایک عام آدمی کی زندگی پراس سے کیا اثر پڑتا ہے۔ آپ کہ رہے ہیں کہ جمہوریت میں حکمرانوں کا احتساب کرنے کا اختیار عوام کے پاس ہوتا ہے۔۔ پاکستان میں کس حکمران کا آج تک احتساب ہوا ہے؟ کیا کسی کو آج تک کرپشن پر سزا ہوئی ہے،۔۔؟ احتساب صرف یہی نہیں ہوتا کہ ووٹ کے ذریعے حکومت بدل دی جائے، احتساب کے لئے ادارے ہوتے ہیں، جن کی موجودگی میں عوام کو احساس تحفظ ہوتا ہے کہ ان کا پیسہ کوئی لوٹ کر اپنی تجوریوں میں نہیں بھرے گا۔۔ اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ چور سیاستدانوں کو لوٹ مار کرنے دی جائے ، آہستہ آہستہ جمہوریت خودبخود مضبوط اور سیاسی حکومتیں صاف ہوجائیں گی تو آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ پاکستان میں سیاسی حکومتوں کے پاس زیادہ وقت نہیں ہوتا، فوج ہر وقت تاک میں بیٹھی ہوتی ہے کہ ان کی کسی کمزوری کا فائدہ اٹھائے۔ اس لئے سیاسی حکومتوں کو چاہئے کہ کچھ سالوں کے لئے کرپشن کرنے سے توبہ کرلیں، عوام کو کوئی تو وجہ دیں کہ وہ ان کے ساتھ کھڑی ہو۔، عوام ان چور چکار سیاستدانوں کے ساتھ کبھی کھڑی نہیں ہوگی۔۔۔۔

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #30
    قرار صاحب آپ ابھی تک ڈلیور نہ کر سکنے اور کرپشن میں فرق نہیں کر سکے۔ جو ڈلیور نہ کر سکے اس کا حساب اگلے الیکشن میں ہوتا ہے۔ لیکن جو کھربوں کھا رہے ہوں اور اداروں پر ذاتی نوکر بٹھا کر ملک کو چونا لگا رہے ہوں کیا ان کے بارے میں بھی اگلے الیکشن تک انتظار کیا جائے ؟ کہاں جائیں لوگ؟ عدالتوں میں؟ جب کہ سب تفتیشی ادارے گھر کی کھوتی بنا کر جاتی عمرا اور بلاول ہاوس کے کِلے سے باندھ دیئے جائیں۔

    شاہد عباسی اور ضیاء یاسر صاحبان۔۔۔۔۔آپ حضرات کی قرار صاحب سے بحث دوسرے ایک صفحہ پر بھی دیکھی تھی۔۔۔۔۔ ایک دو باتیں مجھے سمجھ نہیں آرہی ہیں۔۔۔۔۔آپ دونوں حضرات عوام کو فری پاس کیوں دینا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔ کیا صرف پاکستان کے حکمران کرپٹ ہوتے ہیں یا عوام بھی مجموعی طور پر کرپٹ ہیں۔۔۔۔۔۔  اور میرے مشاہدہ کے مطابق آپ دونوں ٹرکل ڈاون تھیوری پر یقین رکھتے ہیں کہ اوپر والے درست ہوں گے تو نیچے والے بھی درست ہوجائیں گے۔۔۔۔۔ اگر تو میرا یہ مشاہدہ درست ہے تو آپ کے اس یقین کی وجہ کیا ہے۔۔۔۔۔۔

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #31
    قرار صاحب آپ ابھی تک ڈلیور نہ کر سکنے اور کرپشن میں فرق نہیں کر سکے۔ جو ڈلیور نہ کر سکے اس کا حساب اگلے الیکشن میں ہوتا ہے۔ لیکن جو کھربوں کھا رہے ہوں اور اداروں پر ذاتی نوکر بٹھا کر ملک کو چونا لگا رہے ہوں کیا ان کے بارے میں بھی اگلے الیکشن تک انتظار کیا جائے ؟ کہاں جائیں لوگ؟ عدالتوں میں؟ جب کہ سب تفتیشی ادارے گھر کی کھوتی بنا کر جاتی عمرا اور بلاول ہاوس کے کِلے سے باندھ دیئے جائیں۔

    جناب میرا یہی گلہ ہے کہ پاکستانی عوام ایک امر کے دس دس سال تو آسانی سے گزار لیتے ہیں مگر ایک جمہوری حکومت کے پہلے دو سالوں میں انہیں بے چینی ہونا شروع ہوجاتی ہےکیا آپ کو ایوب ، ضیاء ، اور مشرف کی لوٹ مار پر بھی اتنا ہی غصہ ہے جتنا جمہوری حکمرانوں کی؟ آپ چاہتے کیا ہیں کہ ایک ہجوم مشال خان کی طرز پر فوراً حکمرانوں کا احتساب کرنا شروع کر دے؟ دنیا میں یہی دستور ہے کہ کرپشن کے مقدمات اگلی حکومت ہی شروع کرتی ہے …ہاں اگر وقت کے ساتھ ساتھ ادارے مضبوط ہو جائیں تو حکمرانوں کے دور اقتدار میں بھی ان کا احتساب ہوسکتا ہےجہاں تک اداروں میں ذاتی نوکر بٹھانے کی بات ہے …میں ہر حکمران کو اپنی ٹیم خود چننے کا اختیار دینے کے حق میں ہوں …اگر آپ کو غصہ ہے تو اگلے الیکشن میں ووٹ کا حق استعمال کریں اور انہیں اٹھا کا باہر پھینک دیں …اور اس کا احتساب بھی کرلیں

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #32
    ایک ذاتی واقعہ پہلے بھی لکھا تھا۔۔۔۔ واپس لکھتا ہوں۔۔۔۔۔دو ہزار تیرہ کے الیکشن کے دن میری اپنی ایک کزن سے بات ہوئی۔۔۔۔۔ میں نے اُس سے پوچھا کہ تو نے کس کو ووٹ دیا۔۔۔۔ اُس نے کہا کہ عمران خان کو۔۔۔۔۔ میں نے پوچھا کس وجہ سے۔۔۔۔۔ اُس نے کہا کہ باقی دوسری جماعتیں سب کرپشن کرتی ہیں۔۔۔۔۔۔   میں نے کہا بہت بہتر۔۔۔۔۔ پھر میں نے ایک سوال پوچھا کہ سچ سچ بتانا کہ اگر تو اپنا ڈرائیونگ لائسنس بنوانے جائے گی تو باہر بیٹھے ایجنٹ کو پیسے دیکر بنوائے گی یا پھردو چار گھنٹے کی خواری کرکے بنوائے گی۔۔۔۔۔ اُس نے تھوڑا سوچنے کے بعد کہا کہ ایجنٹ کو پیسے دیکر۔۔۔۔۔اور یہ واقعہ آپ کو شاید ہر جگہ ہی نظر آئے گا۔۔۔۔۔یہ ہے غضب کرپشن کی عجب کہانی۔۔۔۔۔
    brethawk
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #33
    I would like to thank Democrat sahab for creating such a nice article on the prospects of democracy in Pakistan. In days to come, I will try to present my arguments in a separate thread (hopefully) to supplement the basic narrative of this good thread.  
    Zia Yasir
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #34
    شاہد عباسی اور ضیاء یاسر صاحبان۔۔۔۔۔ آپ حضرات کی قرار صاحب سے بحث دوسرے ایک صفحہ پر بھی دیکھی تھی۔۔۔۔۔ ایک دو باتیں مجھے سمجھ نہیں آرہی ہیں۔۔۔۔۔ آپ دونوں حضرات عوام کو فری پاس کیوں دینا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔ کیا صرف پاکستان کے حکمران کرپٹ ہوتے ہیں یا عوام بھی مجموعی طور پر کرپٹ ہیں۔۔۔۔۔۔ اور میرے مشاہدہ کے مطابق آپ دونوں ٹرکل ڈاون تھیوری پر یقین رکھتے ہیں کہ اوپر والے درست ہوں گے تو نیچے والے بھی درست ہوجائیں گے۔۔۔۔۔ اگر تو میرا یہ مشاہدہ درست ہے تو آپ کے اس یقین کی وجہ کیا ہے۔۔۔۔۔۔

    بلیک شیپ صاحب! ہر ملک کی عوام کرپٹ ہوتی ہے، برائی کا مادہ ہر انسان کے اندر پایا جاتا ہے، فرق صرف اتنا ہے کچھ ممالک کی عوام کم کرپٹ ہوتی ہے، کچھ کی بہت کم کرپٹ ہوتی ہے اور کچھ کی بہت زیادہ کرپٹ ہوتی ہے، جو عوام جتنی خوشحال ہوگی وہ اتنی ہی کم کرپٹ ہوگی۔۔ پاکستانی عوام کی اکثریت چونکہ بدحال ہے اس لئے کرپٹ بھی زیادہ ہے اور اس کی بدحالی میں سب سے بڑا ہاتھ ان چور حکمرانوں کا ہے جو ملک کا پیسہ لوٹ لوٹ کر باہر جمع کرتے ہیں اور پھر کشکول لے کر آئی ایم ایف کے در پر حاضری دیتے ہیں، ملک میں نوٹ پر نوٹ چھاپتے ہیں اور کرنسی کو ڈی ویلیو اور افراط زر میں اضافہ کرتے ہیں۔ اب آتے ہیں آپ کے سوال کی طرف، جی ہاں ، میرا یہی ماننا ہے کہ تبدیلی اوپر سے آتی ہے، جب اوپر ٹھیک لوگ بیٹھے ہوں گے تو وہ اداروں کو ٹھیک کریں گے اور اداروں کے ذریعے عوام کو بدعنوانی سے روکا جائے گا، اگر عوام میں خود بخود ٹھیک ہونے کی صلاحیت ہوتی تو پھر پولیس، ایف آئی اے، نیب اور عدالتوں وغیرہ کی ضرورت ہی کیا تھی؟ یہ ادارے عوام کو ٹھیک رکھنے کے لئے ہی بنائے گئے ہیں اور ان اداروں کا درست ہونا نہ ہونا اوپر والوں سے مشروط ہوتا ہے۔۔۔ نیز مقتدر طبقہ کرپٹ نہیں ہوگا تو ملک کی دولت ، ملک میں رہے گی اور عوام کا پیسہ عوام پر خرچ ہوگا، نتیجتاً عوام میں خوشحالی بڑھے گی اور عوامی لیول پر بھی اخلاقی گراوٹ میں کمی آئے گی۔۔۔۔

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #35
    شاہد عباسی اور ضیاء یاسر صاحبان۔۔۔۔۔ آپ حضرات کی قرار صاحب سے بحث دوسرے ایک صفحہ پر بھی دیکھی تھی۔۔۔۔۔ ایک دو باتیں مجھے سمجھ نہیں آرہی ہیں۔۔۔۔۔ آپ دونوں حضرات عوام کو فری پاس کیوں دینا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔ کیا صرف پاکستان کے حکمران کرپٹ ہوتے ہیں یا عوام بھی مجموعی طور پر کرپٹ ہیں۔۔۔۔۔۔ اور میرے مشاہدہ کے مطابق آپ دونوں ٹرکل ڈاون تھیوری پر یقین رکھتے ہیں کہ اوپر والے درست ہوں گے تو نیچے والے بھی درست ہوجائیں گے۔۔۔۔۔ اگر تو میرا یہ مشاہدہ درست ہے تو آپ کے اس یقین کی وجہ کیا ہے۔۔۔۔۔۔

    بلیک شیپ صاحب ۔ آپ کا یہ کہنا بجا کہ کرپشن کیا صرف پاکستان میں ہے تو کیا اسی حساب سے آپ مجھے بھی اجازت دیں گے یہ کاؤئنٹر سوال کرنے کہ کیا فوجی حکومتیں صرف پاکستان میں بنتی ہیں یا پھر آپ کتنے ترقی پزیر ملک گِن سکتے ہیں جہاں فوجی حکومتیں نہیں بنیں ۔دراصل یہ سولات کوئی حل نہیں ہیں بلکہ یہ ایک ثبوت ہے اس بات کا کہ ہم بات بھی پِک اینڈ چوز کے بیسس پر کرتے ہیں۔اور جس مسئلے کا حل نہ ہو اس کا جواب یہی ہوتا ہے کہ کیا دوسرے بھی ایسا ہی نہیں کرتے، کیا دوسرے بھی اسی طرح کرپٹ نہیں ہیں۔۔ وجہ یہ کہ جمہوریت پر بولنے والوں کی اپنی اپنی سیا سی وابستگیاں ہیں ۔ بلکہ یہ کہوں گا ان میں سے کسی کی بھی سیاسی نہیں شخصی وابستگیاں ہیں کیونکہ سیاست یا پراگرام تو نہ نواز کے پاس ہے نہ زرداری اور نہ عمران کے پاس۔عوام کو فری پاس دینے کی بات کون کر رہا ہے ۔ کرپٹ عوام کو کس نے روکنا اور کس نے پکڑنا ہے؟ اداروں نے نا، جن کو حکمران اپنی کرپشن بچانے کے لئے کے لئے تباہ کر چکے ہیں ۔ ویسے بھی اربوں کھربوں کے سکینڈل ٹاپ پر ہو تے ہیں نیچے نہیں ۔ حکومت کنٹرولنگ اتھارٹی ہے پہلے اسے ٹھیک کرو گے یا عوام کو؟

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #36
    بلیک شیپ صاحب ۔ آپ کا یہ کہنا بجا کہ کرپشن کیا صرف پاکستان میں ہے تو کیا اسی حساب سے آپ مجھے بھی اجازت دیں گے یہ کاؤئنٹر سوال کرنے کہ کیا فوجی حکومتیں صرف پاکستان میں بنتی ہیں یا پھر آپ کتنے ترقی پزیر ملک گِن سکتے ہیں جہاں فوجی حکومتیں نہیں بنیں ۔ دراصل یہ سولات کوئی حل نہیں ہیں بلکہ یہ ایک ثبوت ہے اس بات کا کہ ہم بات بھی پِک اینڈ چوز کے بیسس پر کرتے ہیں۔اور جس مسئلے کا حل نہ ہو اس کا جواب یہی ہوتا ہے کہ کیا دوسرے بھی ایسا ہی نہیں کرتے، کیا دوسرے بھی اسی طرح کرپٹ نہیں ہیں۔۔

    شاہد عباسی صاحب۔۔۔۔۔آپ نے میری تحریر کو غلط سمجھا ہے۔۔۔۔۔ میں پاکستان کے حکمرانوں اور عوام کے درمیان کرپٹ ہونے کا تقابل کررہا تھا ناکہ پاکستان کے حکمرانوں کا دوسرے ممالک کے حکمرانوں کے ساتھ۔۔۔۔۔۔

    عوام کو فری پاس دینے کی بات کون کر رہا ہے ۔ کرپٹ عوام کو کس نے روکنا اور کس نے پکڑنا ہے؟ اداروں نے نا، جن کو حکمران اپنی کرپشن بچانے کے لئے کے لئے تباہ کر چکے ہیں ۔ ویسے بھی اربوں کھربوں کے سکینڈل ٹاپ پر ہو تے ہیں نیچے نہیں ۔ حکومت کنٹرولنگ اتھارٹی ہے پہلے اسے ٹھیک کرو گے یا عوام کو؟

    اگر اسی نوے فیصد عوام ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی کرتے ہیں تومیرا کہنا یہ ہے کہ اس ٹریفک سگنل پر پولیس اہلکار کھڑا کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔۔۔۔۔میرا تو کہنا یہ ہے کہ عوام کو سزا بھگتنا چاہئے اور بھگتتے رہنا چاہئے۔۔۔۔۔۔ کیونکہ عوام جب تک سبق نہیں سیکھیں گےتو وہ غلطیاں کرتے رہیں گے۔۔۔۔۔ اور خیال رہے کہ عوام کے یہ سبق سیکھنے کا عمل اکثر اوقات کئی دہائیوں بلکہ صدیوں پر محیط ہوتا ہے۔۔۔۔۔جبکہ آپ دونوں حضرات کا سارا زور حکمرانوں کے احتساب پر ہے۔۔۔۔۔ یہ اگر عوام کو فری پاس دینا نہیں ہے تو اور کیا ہے۔۔۔۔۔ہٹلر غلط تھا یا پھر جرمن عوام غلط تھی جو ہَیل ہٹلر کہنے میں بڑا فخر محسوس کرتی تھی۔۔۔۔۔۔اور یہ عوام کو ہر ذمہ داری سے بری کرنے کا تصور درحقیقت سیاسی بائیں بازو کا نظریہ ہے۔۔۔۔۔ کیونکہ سیاسی بائیں بازو کا یہ ماننا ہے کہ انسان اپنی بنیادی سرشت میں معصوم ہے۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #37
    قرار صاحب! اپنے ووٹ سے حاکم چننا تو جمہوریت کی پہلی سیڑھی ہے، اصل جمہوریت تو اس کے بعد شروع ہوتی ہے، بدقسمتی سے ہمارے ہاں اسی کو کلی جمہوریت سمجھ لیا جاتا ہے، اسی لئے بار بار “جمہوریت” پٹڑی سے اتر جاتی ہے ۔۔۔ مزید یہ یاد رکھا جائے کہ ہم پاکستان میں جمہوریت کی مضبوطی کی بات کررہے ہیں، جمہوریت و آمریت کا موازنہ نہیں کررہے۔ جمہوریت تو تمام معنوں میں آمریت سے بہتر ہے، لیکن صرف لفاظی سے بات نہیں بنے گی، اس کو عوام کے سامنے بہتر ثابت کرکے دکھانا ہوگا، جو کہ ہمارے سیاسی حکمران آج تک ثابت نہیں کرسکے۔۔ اسی لئے میں نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں کو اس بات سے زیادہ فرق نہیں پڑتا کہ ملک میں جمہوری حکومت ہے یا آمریت۔۔ آپ مجھے بتایئے، ایک عام آدمی کی زندگی پراس سے کیا اثر پڑتا ہے۔ آپ کہ رہے ہیں کہ جمہوریت میں حکمرانوں کا احتساب کرنے کا اختیار عوام کے پاس ہوتا ہے۔۔ پاکستان میں کس حکمران کا آج تک احتساب ہوا ہے؟ کیا کسی کو آج تک کرپشن پر سزا ہوئی ہے،۔۔؟ احتساب صرف یہی نہیں ہوتا کہ ووٹ کے ذریعے حکومت بدل دی جائے، احتساب کے لئے ادارے ہوتے ہیں، جن کی موجودگی میں عوام کو احساس تحفظ ہوتا ہے کہ ان کا پیسہ کوئی لوٹ کر اپنی تجوریوں میں نہیں بھرے گا۔۔ اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ چور سیاستدانوں کو لوٹ مار کرنے دی جائے ، آہستہ آہستہ جمہوریت خودبخود مضبوط اور سیاسی حکومتیں صاف ہوجائیں گی تو آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ پاکستان میں سیاسی حکومتوں کے پاس زیادہ وقت نہیں ہوتا، فوج ہر وقت تاک میں بیٹھی ہوتی ہے کہ ان کی کسی کمزوری کا فائدہ اٹھائے۔ اس لئے سیاسی حکومتوں کو چاہئے کہ کچھ سالوں کے لئے کرپشن کرنے سے توبہ کرلیں، عوام کو کوئی تو وجہ دیں کہ وہ ان کے ساتھ کھڑی ہو۔، عوام ان چور چکار سیاستدانوں کے ساتھ کبھی کھڑی نہیں ہوگی۔۔۔۔

    پاکستان کے عوام کو فرق پڑنا چاہئیے ….اگر انھیں جمہوریت اور آمریت کے درمیان فرق معلوم نہیں تو ان کے دماغ کا علاج ہونا ضروری ہے …..ایوب کے مارشل لاء نے بنگلہ دیش کی رہ ہموار کی … ضیاالحق کے گیارہ سالوں میں افغانستان کو اس بری طرح ہینڈل کیا گیا کہ پاکستان کی کتنی نسلوں کا اس کا حساب دینا پڑے گا ….اسی طرح مشرف دور میں بھی خارجہ پالیسی پر بلنڈر پر بلنڈر کے گئے …وجہ صرف یہ تھی کہ تینوں آمر عوام کے ووٹ کے محتاج نہ تھے ….میں یقین سے کہ سکتا ہوں کہ جمہوری حکومتیں ہوتیں تو بہتر فیصلے کئے جاتےآپ بار بار کرپشن کا ذکر کر رہے ہے …بتائیے کہ سوا سال بعد نواز شریف کے خلاف دھرنا دینے اور حکومت کو غیر مستحکم کرنے کا کیا جواز تھا؟ پہلے سوا سال میں کونسا سکینڈل تھا؟ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں برداشت کا مادہ نہیں ہے …اپوزیشن پانچ سال انتظار نہیں کرسکتی …کرپشن ہر ملک میں ہوتی ہے مگر آپ اور کچھ اور حضرات کو برق رفتاری سے وزیر اعظم کو فارغ کرنے کی جلدی ہے ….عوام تو کرپٹ ہے مگر آپ لیڈروں سے یہ فرشتے ہونے کی توقع رکھتے ہیں ….سپریم کورٹ ایک وزیر اعظم کی چھٹی کرا چکا ہے اور دوسرے کی تقریباً ہو چلی تھی …ورنہ بیس سال پہلے تک کسی جج کو یہ جرات حاصل تھی؟ ادارے مضبوط ہورہے ہیں مگر اپنی رفتار سےامریکا، کینیڈا برطانیہ وغیرہ میں تین تین سو سال سے زیادہ عرصے سے جمہوریت قائم ہیں …اگر آپ ان جیسا بننا چاہتے ہیں تو ساٹھ سال میں وہ نتائج حاصل ہونے کی توقع نہ رکھیں

    Abdul jabbar
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #38
    Democrat
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #39
    I would like to thank Democrat sahab for creating such a nice article on the prospects of democracy in Pakistan. In days to come, I will try to present my arguments in a separate thread (hopefully) to supplement the basic narrative of this good thread.

    الجھے الجھے خیالات کو لفظوں میں ڈھالنے کی کوشش کرتا ھوں ؛بہرحال سند پسندیدگی بخشنے کا شکریہآپ کی تحریر کا انتظار رھے گا۔

    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #40
    پہلے جمہوریت کی ایک تعریف پر یکجا ہوں پھر بات آگے بڑھے گیصرف ڈبوں میں ووٹ ڈالنا جمہوریت نہیں ہے
Viewing 20 posts - 21 through 40 (of 106 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi