Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 49 total)
  • Author
    Posts
  • Believer12
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1
    تاریخ میں پہلی بار

    تاریخ میں پہلی بار۔یہ فقرہ عمران خان نے اپنا تکیہ کلام بنالیا تھا۔ وہ کوئی بھی کام کرتے تو کہتے کہ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہورہا ہے حالانکہ وہ کام اس سے پہلے بھی ہورہے ہوتے تھے۔ ان کی دیکھا دیکھی ان کے ترجمانوں اور خادمین نے بھی یہ فقرہ دہرانا شروع کیا ۔ وہ اس غلط فہمی کا شکار تھے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ وہ کوئی منفرد سیاسی کردار ادا کررہے ہیں حالانکہ یہ کردار ان سے قبل ماضی قریب میں جونیجو بھی ادا کرچکے تھے، میاں نوازشریف بھی اور پھر چوہدری شجاعت حسین بھی ۔ اب ان کے رویے سے لگ رہا ہے کہ جیسے وہ تاریخ میں پہلی بار وزیراعظم بنائے گئے ہیں حالانکہ ان کی طرح ظفراللہ جمالی بھی وزیراعظم بنائے گئے تھے اور شوکت عزیز بھی ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ مجھے اپنی صحافتی زندگی میںپہلی مرتبہ حکومت کے نام پر ایک عجیب و غریب شے دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ مثلاً یہ تاریخ میں پہلی بار ہورہا ہے کہ کسی ملک کے لیڈر یوٹرن کو اپنی صفت اور کارنامہ بتارہے ہیں ۔ یہ تاریخ میں پہلی بار ہورہا ہے کہ کسی ملک کے وزیراعظم کہتے ہیں کہ انہیں روپے کی قیمت میں کمی کے فیصلے کا پتہ ٹی وی خبروں سے چلا لیکن ان کی حکومت کےا سٹیٹ بینک کے گورنر کہتے ہیں کہ فیصلے کا وزیر خزانہ کو علم تھا۔ یہ تاریخ میں پہلی بار ہورہا ہے کہ اہم عہدوں پر تعیناتیاں ایک خاتون کے

    خوابوں کی بنیاد پر یا پھر کچھ لوگوں کی سفارش پر کی جارہی ہیں ۔ یہ تاریخ میں پہلی بار ہورہا ہے کہ سینئر ترین اور تجربہ کار لوگوں کی بجائے دو صوبوں میں ایسے وزرائے اعلیٰ لگائے گئے جو کوئی بھی کام کرسکتے ہیں لیکن صوبہ نہیں چلاسکتے ۔ اسی طرح یہ تاریخ میں پہلی بار ہورہا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں وزرائے اعلیٰ سے زیادہ ان کے بعض وزرا بااختیار ہیں ۔ وزیراعظم اعلان کرتے ہیں اور بار بار کرتے ہیں کہ وہ وزیراعظم ہائوس کو یونیورسٹی میں تبدیل کریں گے ۔ لوگ ان سے التجائیں کرتے ہیں کہ وزیراعظم ہائو س کی لوکیشن اور عمارت یونیورسٹی کے لئے موزوں نہیں ۔ لیکن سستی شہرت کے لئے وہ مصر رہتے ہیں ۔باقاعدہ طور پر وزیراعظم ہائوس کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا جاتا ہے پھر ہائرایجوکیشن کمیشن سے ایک افسر کو لاکر مجوزہ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر کے طور پر وزیراعظم ہائوس میں بٹھایا جاتا ہے، اس عمل میں کئی لاکھ روپے خرچ ہوجاتے ہیں لیکن اچانک متحدہ عرب امارات کے ولی عہد پاکستان کے دورے پر آتے ہیں ۔ ان کا شایان شان استقبال کرنے کا پروگرام بنتا ہے اور وزیراعظم ہائوس کو دوبارہ وزیراعظم ہائوس بنانے کا فیصلہ ہوتا ہے ۔ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر کو وہاں سے نکال دیا جاتا ہے ۔ یونیورسٹی کا سارا سامان بھی باہر پھینک دیا جاتا ہے اور اسے پھر ماضی کی طرح وزیراعظم ہائوس بنانے پر کئی لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں ۔ یہ تماشے ہمیں تاریخ میں پہلی بار دیکھنے کو مل رہے ہیں ۔ ایک وزیر کہتے ہیں کہ سندھ حکومت کے خلاف عدم اعتماد لائیں گے ۔ دوسرے کہتے ہیں کہ گورنر راج لگائیں گے ۔ تیسرے کہتے ہیں کہ ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ۔ ایک ہی حکومت کے مختلف وزیروں کے متضاد بیانات کا یہ تماشہ بھی ہمیں تاریخ میں پہلی بار دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ اسی طرح پرویز خٹک اور دیگر وفاقی وزرا پر مشتمل حکومتی کمیٹی وزیراعظم کے دئیے گئے مینڈیٹ کے تحت اپوزیشن سے مذاکرات کرتی ہے ۔ ان مذاکرات کے نتیجے میں حکومت اور اپوزیشن کے مابین طے پانے والی ڈیل کے تحت میاں شہباز شریف پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین بنتے ہیں ۔ کمیٹی میں شامل حکومتی ممبران اور سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز بھی ان کو ووٹ دیتے ہیں لیکن اسی حکومت کی کابینہ کے ایک رکن شیخ رشید احمد اس فیصلے کے خلاف بولتے رہتے ہیں ۔ صرف بولتے ہی نہیں بلکہ اب اپنی حکومت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں جارہے ہیں ۔ یہ تماشہ پاکستانی تاریخ میں پہلی بار دیکھنے کو مل رہا ہے کہ وفاقی کابینہ کے ایک رکن اپنی حکومت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جارہے ہیں لیکن خود حکومت سے نکل رہے ہیں اور نہ انہیں نکالا جارہا ہے ۔ اسی طرح ڈاکٹر فرخ سلیم کو توانائی اور معیشت کے لئے حکومت کا ترجمان مقرر کیا جاتا ہے ۔ وہ تقریباََ دو ماہ تک ٹی وی مباحثوں میں اس تعارف کے ساتھ حکومت کی طرف سے صفائیاں پیش کرتے رہتے ہیں ۔ لیکن ایک روز وزیراطلاعات اعلان کرتے ہیں کہ فرخ سلیم کو تو ترجمان مقرر ہی نہیں کیا گیا ۔ اب اگر واقعی فواد چوہدری کا دعویٰ درست ہے تو پھر فرخ سلیم کے خلاف نوسربازی کا مقدمہ کیوں نہ بنا؟ کچھ عرصہ قبل وفاقی وزیراعظم سواتی کی طرف سے ایک غریب خاندان کے ساتھ زیادتی کا واقعہ پیش آیا تو وزیراعظم سے لے کر وزیرداخلہ تک پوری حکومت اعظم سواتی کے ساتھ کھڑی ہوگئی ۔ اس چکر میں اسلام آباد کے آئی جی پولیس کو بھی رخصت کیا گیا ۔ سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ میں اعظم سواتی کوظلم اور فراڈ کا مرتکب قرار دیا گیا تو مجبوراً یہ اعلان کیا گیا کہ اعظم سواتی کو وزارت سے فارغ کر دیا گیا ۔ گزشتہ دو ہفتے کے دوران حکومتی ترجمان بار بار کریڈٹ لیتے رہے کہ کس طرح اعظم سواتی کو جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد وزارت سے فارغ کردیا گیا ہے لیکن اب پتہ چلا کہ سرکاری ویب سائٹ پر ان کا نام بدستور وزرا کی فہرست میں موجود ہے ۔ میں نے ٹی وی پروگرام میں وفاقی وزیراطلاعات سے پوچھا کہ کیا اعظم سواتی کا استعفیٰ منظور ہوچکا ہے اور کیا ان کانوٹیفیکیشن جاری ہوا ہے تو وہ تصدیق یا تردید کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھے ۔ گویا یہ واضح نہیں کہ ایک شخص بدستور وفاقی وزیر ہےیا نہیں۔ سربراہ حکومت خاتم النبین ﷺ کے لفظ کا تلفظ نہیں جانتے ۔ ترجمان فواد چوہدری ہیں ۔ دست ہائے راست زلفی بخاری اور افتخار درانی جیسے ’’فرشتے‘‘ ہیں ۔ صوبوں کے گورنر شاہ فرمان اور عمرا ن اسماعیل جیسے ’’درویش‘‘ ہیں لیکن دعوے ریاست مدینہ بنانے کے ہیں ۔ریاست مدینہ کے مقدس لفظ کے ساتھ یہ مذاق بھی ہمیں تاریخ میں پہلی بار دیکھنے کو مل رہا ہے ۔اللہ پاکستان کا محافظ ہو۔

    Believer12
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #2
    آپ جتنا مرضی شور مچا لیں کام وہی جو دکھای دے، وزیراعظم ہاوس کا الکیٹرک بل پندرہ لاکھ آگیا ہے جس کا مطلب کہ وزیراعظم دو جگہوں پر خرچہ کروا رہا ہے، ایک وہ وجگہ جہاں اس کا قیام ہے اور ایک آفیشل وزیر اعظم ہاوس

    قذافی بھی اس طرح کے ڈرامے کرتا تھا، اپنے ہی مھل میں خیمہ لگا لیتا کہ جیسے وہ بڑا درویش بندہ ہے حالانکہ اس خیمے پر اخراجات محل سے بھی زیادہ ہورہے تھے ، ایک تو ہماری قوم کو کبھی نارمل حکمران نصیب نہیں ہوتا، بے چاری قوم ان ناگہانی درویشوں کے بوجھ تلے کراہتی رہتی ہے

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #3
    بلیور بھائی

    اس بندے کا کالم مت لگایا کر ۔۔مجھے ہر اس قلم نگار سے الرجی ہوتی ہے ۔۔۔جن کے لفظوں سے نفرت ٹپکتی ہو ۔اور یہ ان میں ایک ہے ۔۔یار تم خود چنگا بھلا اول  فول  لکھ لیتے پھر ان جیسے دہ ٹکےکی اصحافی کے کالم پیسٹ کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔۔۔

    :swear: :swear:   :swear:   :swear:

    Believer12
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #4
    بلیور بھائی اس بندے کا کالم مت لگایا کر ۔۔مجھے ہر اس قلم نگار سے الرجی ہوتی ہے ۔۔۔جن کے لفظوں سے نفرت ٹپکتی ہو ۔اور یہ ان میں ایک ہے ۔۔یار تم خود چنگا بھلا اول فول لکھ لیتے پھر ان جیسے دہ ٹکےکی اصحافی کے کالم پیسٹ کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔۔۔ :swear: :swear: :swear: :swear:

    سلیم بھای بتانے کا شکریہ میں آئندہ احتیاط کروں گا اگر آپ کو ناپسند ہے تو میں کیوں اس کا کالم لگانے لگا ہاں آج ہی عطا الحق قاسمی کا کالم چھپا ہے وہ لگا دیتا ہوں

    :thinking:

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5
    چل بیلیور – خبردار لگایا کر یا رؤف گلاسرا ، سلیم بھائی کو خوش رکھنے کا ہے

    بلیور بھائی اس بندے کا کالم مت لگایا کر ۔۔مجھے ہر اس قلم نگار سے الرجی ہوتی ہے ۔۔۔جن کے لفظوں سے نفرت ٹپکتی ہو ۔اور یہ ان میں ایک ہے ۔۔یار تم خود چنگا بھلا اول فول لکھ لیتے پھر ان جیسے دہ ٹکےکی اصحافی کے کالم پیسٹ کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔۔۔ :swear: :swear: :swear: :swear:
    سلیم بھای بتانے کا شکریہ میں آئندہ احتیاط کروں گا اگر آپ کو ناپسند ہے تو میں کیوں اس کا کالم لگانے لگا ہاں آج ہی عطا الحق قاسمی کا کالم چھپا ہے وہ لگا دیتا ہوں :thinking:
    Shah G
    Participant
    Offline
    • Professional
    #6
    بلیور بھائی اس بندے کا کالم مت لگایا کر ۔۔مجھے ہر اس قلم نگار سے الرجی ہوتی ہے ۔۔۔جن کے لفظوں سے نفرت ٹپکتی ہو ۔اور یہ ان میں ایک ہے ۔۔یار تم خود چنگا بھلا اول فول لکھ لیتے پھر ان جیسے دہ ٹکےکی اصحافی کے کالم پیسٹ کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔۔۔ :swear: :swear: :swear: :swear:

    کسی زمانے میں میں انڈین چنیل کا پروپیگنڈہ بہت شوق سے دیکھا کرتا تھا اب انڈین چنیل تو نہیں رہے تو  سلیم صافی کے کالموں سے ہی گزارا کر لیتا ہوں

    :bigthumb: :bigthumb:   :bigthumb:

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Abdul jabbar
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #7

    عام آدمی کہاں جائے؟
    08/01/2019 آصف محمود

    حاکم وقت ، مصاحبین کرام ، سوشل میڈیاکے نابغوں اور ٹاک شوز کے سینئر تجزیہ کاروں سے نہیں ، کبھی کسی عام آدمی سے پوچھ کر دیکھیے زندگی کیسے گزر رہی ہے۔ میرے ایک جاننے والے مقامی تاجر جنون کی حد تک مسلم لیگی ہیں۔ دوست انہیں پیار سے ’ پٹواری ‘ کہتے ہیں۔

    اکثر کہا کرتے تھے : نواز شریف پر میرے بچے بھی قربان۔ اگلے روز ملاقات ہوئی تو جھولی پھیلا کر عمران خان کو دعائیں دے رہے تھے۔یہ حیران کن منظر تھا۔ میرا اشتیاق بڑھا ، میں نے وجہ پوچھی تو فرمانے لگے’’ ہمارے تو عمران خان کے آنے سے مزے ہو گئے ہیں۔ جس چیز کے مرضی ریٹ بڑھا دو کوئی پوچھنے والا نہیں۔

    پہلی بار چینی کے کاروبار میں مزہ آ رہا ہے۔جن چیزوں پر حکومت نے ٹیکس نہیں لگائے ہم نے وہ بھی مہنگی کر دی ہیں۔مثال کے طور پر یہ جو سگریٹ پر گناہ ٹیکس کا معاملہ تھا۔آپ لوگ ابھی بحث ہی کرر ہے تھے کہ گناہ ٹیکس لگ سکتا ہے یا نہیں لیکن ہم تاجروں نے ادھر مارکیٹ میں سگریٹ اسی دن سے مہنگے کر دیے تھے‘‘۔

    تو کیا لوگ آپ سے پوچھتے نہیں کہ آپ نے ہر چیز مہنگی کیوں کر دی؟ ’’جی آصف بھائی لوگ پوچھتے ہیں کہ مہنگائی کیوں ہو گئی ۔ہم کہہ دیتے ہیں تبدیلی جو آ گئی ہے۔لوگ خود ہی شرمندہ ہو جاتے ہیں‘‘۔ ’’تو کیا حکومت بھی آپ سے پوچھتی نہیں کہ اتنی مہنگے دام کیوں لے رہے ہیں‘‘؟ میری حیرت بڑھتی جا رہی تھی۔ ’’اوہ آصف بھائی یہ ’’ شوشل میڈیا‘‘ کی حکومت ہے۔ نیچے کیا ہو رہا ہے انہیں نہ کچھ خبر ہے نہ انہیں کچھ سمجھ آ رہی ہے۔

    یہ صرف فیس بک اور ’’ ٹوٹر‘‘ پر ککڑوں کوں کر رہے ہیں ۔( ٹوٹر سے غالبا ان کی مراد ٹوئٹر تھی)۔ اپنے تو مزے ہیں اس نئے پاکستان میں۔ہم نے عمران خان کو ووٹ تو نہیں دیا تھا لیکن اب تو ہمارا بھی نچنے نوں دل کرداہے‘‘۔ ملک صاحب سے بحث کی اب کوئی گنجائش نہ تھی، میں خاموش ہو گیا۔ککڑوں کوں تو واقعی سوشل میڈیا پر ہی ہو رہی ہے۔

    کبھی وزیر داخلہ اپنے ’’ خفیہ اور اچانک‘‘ چھاپوں کی ویڈیوڈال کر داد طلب کر رہے ہوتے ہیں تو کبھی گورنر سندھ اپنی اور صدر مملکت کی تصویر جاری کر کے اپنی سادگی اور درویشی کا سلسلہ وہیں سے جوڑتے ہیں جہاں سے سراج الحق صاحب نے ختم کیا تھا۔ابھی حکومت نے ٹوئٹر پر سروے کرایا اور گلاب جامن کو قومی مٹھائی قرار دے دیا۔

    کیا حکومت ایک اور سروے کروا سکتی ہے کہ ملک میں کتنے لوگ ہیں جو ٹوئٹر استعمال کرتے ہیں؟ملک کی آبادی 197ملین ہے۔اس میں صرف 44 ملین سوشل میڈیا استعمال کر رہے ہیں۔ان 44 ملین میں سے صرف 4 اعشاریہ 17 فیصد ایسے ہیں جو ٹوئٹر استعمال کرتے ہیں۔

    یعنی ملک کی کل آبادی کے صرف پانچویں حصے کے محض چار فیصد طبقے سے سروے کروا کر قومی مٹھائی کا تعین کر دیا گیا۔بات گلاب جامن کی نہیں ، بات با لادست طبقے کے رویے اور طرز فکر کی ہے۔سوال یہ ہے کہ اس ملک میں ان لوگوں کی کیا حیثیت ہے جو اقتدار تک رسائی رکھتے ہیں نہ سوشل میڈیا تک؟

    جن کے علاقوں میں انٹر نیٹ نہیں ہے یا جو روزی روٹی کے چکر سے نکل ہی نہیں پاتے کہ سوشل میڈیاپر رائے کا اظہار کریں ، اس ملک میں ان کی حیثیت کیا ہے؟کیا تحریک انصاف نے اگلا الیکشن صرف سوشل میڈیا ، معاف کیجیے ’’ شوشل میڈیا‘‘ پر لڑنا ہے؟کیا اسے احساس ہے کہ فیس بک اور ٹوئٹر کے علاوہ بھی ایک جہان آباد ہے؟

    عام آدمی حکومتی اعدادو شمار اور ماہرین معیشت کے تجزیوں سے بے نیاز ہوتا ہے۔ وہ خود اپنی ذات میں ایک ماہر معیشت ہوتا ہے کیونکہ جو اس پر گزرتی ہے وہ اسی کو معلوم ہوتی ہے اور خوب معلوم ہوتی ہے۔حکومت نے سموگ سے نبٹنے کے لیے اینٹوں کے بھٹے کچھ دنوں کے لیے بند کر دیے۔

    اس کا اچھا اثر پڑا اور سموگ کے عذاب سے شہر محفوظ رہے۔میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس فیصلے کی تحسین کی گئی ۔لیکن ایک عام آدمی اس معاملے کو کس طرح دیکھ رہا ہے ، یہ مجھے دسمبر کے آخری دنوں میں گائوں جا کر معلوم ہوا۔پتا چلا کہ جب سموگ سے بچنے کے لیے بھٹے بند کیے گئے تو تحصیل شاہ پور میں ایک ہزار اینٹ کی قیمت 6 ہزار روپے تھی۔بھٹے بند ہوئے اینٹ کی قلت ہوئی تو قیمت 9 ہزار ہو گئی۔

    اب پابندی ختم ہو چکی ہے اور بھٹے کام کر رہے ہیں لیکن قیمت واپس نہیں آئی۔حکومت خوش ہے کہ اس کے فیصلے نے سموگ ختم کر دی مگر عام آدمی پریشان ہے کہ کھڑے کھڑے اینٹ کی قیمت میں تیس فیصد اضافہ ہو گیا۔ سکولوں کی فیسیں کم ہوئیں۔ سوشل میڈیا پرداد و تحسین کے ڈونگرے برسا دیے گئے کہ اس سے لوگوں کو بہت ریلیف ملے گا۔ لیکن ایک عام آدمی اس فیصلے سے مطمئن نہیں۔

    فیسوں میں کمی کا فیصلہ ان سکولوں کے لیے ہے جو پانچ ہزار یا اس سے زیادہ فیس لیتے ہیں۔ان مہنگے سکولوں میں عام آدمی کا بچہ نہیں جاتا۔ وہ تین بچوں کی پندرہ ہزار فیس دے ہی نہیں سکتا۔وہ تب خوش ہوتا جب اس کے بچوں کی فیس بھی کم ہوتی اور اس سے چار ہزار کی بجائے تین ہزار یا تین ہزار کی بجائے ڈھائی ہزار لیے جاتے۔

    یا پھر سرکاری سکولوں کو بہتر کر دیا جاتا ۔ عام آدمی کا مسئلہ صحت کی سہولت ہے ، میڈیا ، سوشل میڈیا اور اہل سیاست کا مسئلہ پی اے سی کی سر براہی ہے۔

    عام آدمی رو رہا ہے مہنگائی کے عذاب کا سامنا کیسے کرے سوشل میڈیا پر حکومتی لشکری بغلیں بجا رہے ہیں کہ زلزلہ آیا تو سب بھاگ گئے لیکن کپتان بیٹھا رہا، عام آدمی کا سر درد یہ ہے کہ اسے اپنے گائوں میں نہ سہی اپنے ضلع یا ڈویژن ہیڈ کوارٹر میں ہی ڈھنگ کی طبی سہولیات مل جائیں اور اسے ہر بار یہ نہ سننا پڑے کہ لاہور لے جائو لیکن میڈیا اور اہل سیاست کا درد یہ ہے کہ جیل میں نواز شریف کے لیے اچھا سا ڈاکٹر موجود ہے یا نہیں۔

    عام آدمی کو مرتے وقت ڈھنگ کی دوا نہیں ملتی سوشل میڈیا پر منادی ہو رہی ہے ہمارے صدر اور گورنر کتنے سادہ ہیں سیڑھیوں پر بیٹھے ہیں۔عام آدمی کی پریشانی یہ ہے کہ اس کا بچہ تعلیم حاصل کر سکے ، ہمارا سیاسی اور صحافتی بیانیہ یہ ہے کہ بلاول زرداری اور مریم نواز میں سے علمی و فکری طور پر کس کے درجات بلند ہیں۔

    لوگوں کو کھانے کو نہیں مل رہا اور یہاں عمران خان کی قمیض کے سوراخوں پر فرط جذبات اور عقیدت سے دیوان لکھے جا رہے ہیں۔لوگ پریشان ہیں اس مہنگائی میں مہینہ کیسے گزرے گا اوردانشور تجزیے فرما رہے ہیں کہ اگلا وزیر اعظم کس شاہی خاندان سے ہو گا۔ سوال وہی ہے: عام آدمی کہاں جائے؟

    بشکریہ روزنامہ نائنٹی ٹو

    Believer12
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #8
    جو صورتحال بنتی دکھای دے رہی ہے انڈے عوام خود دینے لگے گی

    :jhanda:

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9
    جو صورتحال بنتی دکھای دے رہی ہے انڈے عوام خود دینے لگے گی :jhanda:

    جس دن عوام انڈے دینے اور کٹے دودھ دینے لگ گئے پھر دیکھنا ہماری معیشت کیسے ترقی کرتی ہے۔ اور کیسے لندن والے پاکستان بھاگتے ہیں نوکریاں ڈھونڈنے

    :bigsmile:

    Athar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #10
    جو صورتحال بنتی دکھای دے رہی ہے انڈے عوام خود دینے لگے گی :jhanda:

    انڈے تو خیر نہیں دے سکیں گے البتہ “بانگیں آزانیں “ضرور دینا شروع کر دیں گے

    بزرگ کہتے تھے کہ کوئی آفت آئے تو آزانیں دینی چاہئیں تو وہ آفت پہنچ چکی ہے بس ازانوں کی ہی دیر ہے۔

    nayab
    Participant
    Offline
    • Professional
    #11
    بلیور بھائی اس بندے کا کالم مت لگایا کر ۔۔مجھے ہر اس قلم نگار سے الرجی ہوتی ہے ۔۔۔جن کے لفظوں سے نفرت ٹپکتی ہو ۔اور یہ ان میں ایک ہے ۔۔یار تم خود چنگا بھلا اول فول لکھ لیتے پھر ان جیسے دہ ٹکےکی اصحافی کے کالم پیسٹ کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔۔۔ :swear: :swear: :swear: :swear:

    سوچ لیں سلیم صاحب یہ آپ کا ہمنام صحافی تو پھر بھی کچھ عزت سے بے عزتی کرتا ہے مگر   بلیور عام عوام میں سے ہے اور اس وقت عوام   بہت تنگ ہے اس تبدیلی کے ٹھیکیدار سے   اور ہاںاگر سلیم صافی کا کالم نفرت سے بھرپور ہے تو آصف محمود کا کالم پڑھ لیں

    :bigthumb:

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Shah G
    Participant
    Offline
    • Professional
    #12
    انڈے تو خیر نہیں دے سکیں گے البتہ “بانگیں آزانیں “ضرور دینا شروع کر دیں گے بزرگ کہتے تھے کہ کوئی آفت آئے تو آزانیں دینی چاہئیں تو وہ آفت پہنچ چکی ہے بس ازانوں کی ہی دیر ہے۔

    ہنوز دہلی دور است
    .
    خان کی سمت ، رفتار ، اسراع بلکل ٹھیک ہے
    بطور انٹی خان آپ کو چاہیے کہ سب کچھ خان پر چھوڑنے کی بجائے کچھ ہاتھ پیر ماریں ، اگر خان پانچ سال نکال گیا تو نون و پی پی زندہ دفن ہو جایئں گے

    Shah G
    Participant
    Offline
    • Professional
    #13
    سوچ لیں سلیم صاحب یہ آپ کا ہمنام صحافی تو پھر بھی کچھ عزت سے بے عزتی کرتا ہے مگر بلیور عام عوام میں سے ہے اور اس وقت عوام بہت تنگ ہے اس تبدیلی کے ٹھیکیدار سے اور ہاںاگر سلیم صافی کا کالم نفرت سے بھرپور ہے تو آصف محمود کا کالم پڑھ لیں :bigthumb:

    بلی ور خود بول چکا ہے کہ اس طرح سوال در سوال پر مشتمل تھریڈ بنا دینا بہت آسان ہے ، اگر بات کرنی ہو تو ایک ایک کر کے سوال کرنا بہتر ہوتا ہے

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #14
    شاہ جی – جب بھی میں آپ کو سیریس لینا شروع کر تا ہو آپ کوئی لچ مار دیتے ہیں ، مجھے دوبارہ زیرو سے سٹارٹ کرنا پڑتا ہے

    پانچ مہینوں میں کوئی ایسا کام ، سوائے یو ٹرن کے جو خان نے کیا ہو ، اور وہ نظر بھی آ رہا ہو ؟

    ہنوز دہلی دور است . خان کی سمت ، رفتار ، اسراع بلکل ٹھیک ہے بطور انٹی خان آپ کو چاہیے کہ سب کچھ خان پر چھوڑنے کی بجائے کچھ ہاتھ پیر ماریں ، اگر خان پانچ سال نکال گیا تو نون و پی پی زندہ دفن ہو جایئں گے
    Shah G
    Participant
    Offline
    • Professional
    #15
    شاہ جی – جب بھی میں آپ کو سیریس لینا شروع کر تا ہو آپ کوئی لچ مار دیتے ہیں ، مجھے دوبارہ زیرو سے سٹارٹ کرنا پڑتا ہے پانچ مہینوں میں کوئی ایسا کام ، سوائے یو ٹرن کے جو خان نے کیا ہو ، اور وہ نظر بھی آ رہا ہو ؟

    سبحان الله
    آپ نے تو مجھے چاروں طرف سے گھیر لیا
    .
    میں قبول کرتا ہوں کہ خان کے کام ابھی نظر نہیں آرہے کہ فورا نظر آنے والی ترقی سٹیرایڈ کی آتی ہے
    .
    قربان جاؤں آپ کے پانچ مہینے کے سیریس سوال پے

    :hilar: :hilar:   :hilar:

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #16
    جس دن عوام انڈے دینے اور کٹے دودھ دینے لگ گئے پھر دیکھنا ہماری معیشت کیسے ترقی کرتی ہے۔ اور کیسے لندن والے پاکستان بھاگتے ہیں نوکریاں ڈھونڈنے :bigsmile:

    استاد جی

    اگر عوام انڈے اور کٹے دودھ دینے لگ گئے تو لندن والوں کو انڈوں پر بیٹھائیں گے کیونکہ جتنی کڑ کڑ یہ کرتے ہیں ہر انڈے سے ڈبل بچے  نکلیں گے

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #17
    سوچ لیں سلیم صاحب یہ آپ کا ہمنام صحافی تو پھر بھی کچھ عزت سے بے عزتی کرتا ہے مگر بلیور عام عوام میں سے ہے اور اس وقت عوام بہت تنگ ہے اس تبدیلی کے ٹھیکیدار سے اور ہاںاگر سلیم صافی کا کالم نفرت سے بھرپور ہے تو آصف محمود کا کالم پڑھ لیں :bigthumb:

    آپ نے درست کہا ہے کہہ عوام بہت تنگ ہے اور بلیور بھی عواام سے ہے  ۔۔اور سچی بات یہ  کہہ میں بلیور سے تنگ ہوں ۔۔۔۔۔

    نایاب پاکستان ایک طبقہ ایسا ہے  جو لان کی دوسری طرف والی گھاس کو زیادہ ہرا سمجھتا ہے ۔۔۔۔نئی چیز بنابے سے زیادہ خراب چیز درست کرنے میں وقت لگتا ہے جب ہم بے یہ راز پا لیا تو منزل بھی آسان ہو جائے گی ۔۔۔جب پی پی پی  کی حکومت  تھی تو مینار پاکستان کے سائے تلے سسی ہیر سیال بنے بیٹھے پنکھے  جھلا کرتے تھے ۔۔۔۔۔۔اور منچلے حکومتی املاک کو نقصان پہنچانا اپنا فرض ادا کرتے ہوئے فخر محسوس کرتے ۔  بجلی  بھوک افلاس  کے وعدوں کے تکیے پر سر رکھ کر پانچ سال ہو گئے ۔۔۔۔۔نہ عوام کی قسمت بدلی اور نہ بدلے گی ۔

    پاکستانی ایک واحد قوم ہے جس نے سارے کام اللہ کے اوپر چھوڑ رکھے ہیں ۔۔کہہ انشاءاللہ ۔ یہ ہوجائے گا ۔مطلب اگر اللہ نے چاہا ۔۔۔۔۔تو

    اور باقی  جو آپنے خود کے کرنے کے ہیں وہ حکومت پر چھوڑ کر  بری الذمہ ہو جاتے ہیں ۔۔۔..اور اب ایک نیا طبقہ کا ظہور ہوا ہے ۔جو ہر حال میں اس کو قوم کو ڈپریشن میں  مبتلا رکھنا کارے ثواب  سمجتا ہے  ۔۔۔۔۔بھلے دنوں کی نوید سنابے والے بھی  اچھے دنوں کے ساتھ ہی دریا برد ہو گئے ہیں ؟

    اس لیے نایاب جی میں ہر اس کالم نگار سے کنارہ کشی اختیار کرنا چایتا یوں ۔جو مایوس کا نامہ بر یو ۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #18
    کیا یہ سچ ہے ؟

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #19
    کیا یہ سچ ہے ؟

    سچ ہے

    ڈرامہ یہ کیا ہے کہ ہم سپریم کورٹ جا رہے ہیں

    دو چار دن تک اصلیت سامنے آ جائے گی

    Believer12
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #20
    سچ ہے ڈرامہ یہ کیا ہے کہ ہم سپریم کورٹ جا رہے ہیں دو چار دن تک اصلیت سامنے آ جائے گی

    علیمہ کی ایک اور ملینز ڈالر کی پراپرٹی امریکہ میں نکل آنے سے ڈر گئے ہیں کہ زرداری کنجر تو جیل جاتا رہتا ہے، مریم نواز بھی خیر و  عافیت سے ہو آی ہے پر باجی علیمہ کیسے سروایوو کرے گی شائد اسی وجہ سے ڈر کر پیچھے ہٹ گئے

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 49 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi