Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 21 total)
  • Author
    Posts
  • JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #1

    پڑھنے اور سننے میں آتا ہے کے انسان کی پہچان اس کے دوستوں سے ہوتی ہے، کچھ کہتے ہیں کے افکار سے اور کہیں یہ پہچان بات اور اعمال سے بھی ہو سکتی ہے . میرے نزدیک انسان کی پہچان اس بات سے بھی ہو سکتی ہے کہ اس نے اپنے لئے کیا چنا اور اکثر زندگی مختلف ادوار میں کچھ نہ کچھ چننے میں صرف ہو جاتی ہے

    کچھ رونے میں اور کچھ رلانے میں
    کچھ جھگڑنے میں اور کچھ جھگڑا کروانے میں
    کچھ محبت میں اور کچھ رنجش میں
    کچھ خوش رہنے میں اور کچھ خوش رکھنے میں
    کچھ عدوات میں اور کچھ معاف کرنے میں
    کچھ بنانے میں اور کچھ بگاڑنے میں
    کچھ ضد میں اور کچھ در گزر کرنے میں
    کچھ یاد کرنے میں اور کچھ بھول جانے میں
    کچھ پانے میں اورکچھ کھونے میں
    کچھ چھپنے میں اور کچھ چھپانے میں
    کچھ بھاگنے میں اور کچھ بھگانے میں
    کچھ ساے کی تلاش میں اور کچھ سایا دینے میں
    کچھ بہادری میں اور کچھ بزدلی میں
    کچھ انکساری میں اور کچھ رعونت میں
    کچھ خیال رکھنے میں اور کچھ خیال نہ کرنے میں
    کچھ جو ہے اس سے لطف اندوز ہونے میں اور کچھ جو نہیں ہے اس کی تلاش میں
    کچھ دماغی خلش میں اور کچھ روحانی سکوں میں
    کچھ اکسانے میں اور کچھ بہکاوے میں آ جانے کے
    کچھ دوست بنانے میں اور کچھ دشمن بنانے میں
    کچھ دھوکہ دینے میں کچھ دھوکہ کھانے میں
    کچھ الجھانے میں کچھ سلجھانے میں
    کچھ دھکا دینے میں کچھ دھکا کھانے میں
    کچھ قربان کرنے میں اور کچھ قربان کروانے میں
    کچھ سب کچھ جیتنے میں اور کچھ سب کچھ ہارنے میں
    کچھ لالچ میں اور کچھ قناعت میں
    کچھ سونے میں اور کچھ جاگنے میں
    کچھ سپنے دیکھنے میں اور کچھ سپنے سچ کرنے میں
    کچھ عشق میں اور کچھ نفرت میں
    کچھ سیکھنے میں اور کچھ سبق سکھانے میں
    کچھ گلے لگانے میں اور کچھ گلے کاٹنے میں
    کچھ بولنے میں اور کچھ سننے میں
    کچھ انتظار کرنے میں اور کچھ انتظار کروانے میں
    کچھ امید میں اور کچھ مایوسی میں
    کچھ فنا ہونے میں اور کچھ فنا کرنے میں
    کچھ ادب میں اور کچھ گستاخی میں
    کچھ توڑنے میں اور کچھ جوڑنے میں
    کچھ آج کے لئے اور کچھ کل کے لئے
    کچھ شکر کرنے میں اور کچھ ناشکری کرنے میں
    کچھ غصہ میں اور کچھ برداشت کرنے میں
    کچھ سچ کی کھوج میں اور کچھ جھوٹ کو اپنانے میں
    کچھ یقین میں اور کچھ نا یقینی میں
    کچھ احترم میں اور کچھ عقیدت میں
    کچھ جلدبازی میں اور کچھ کاہلی میں
    کچھ ندامت میں اور کچھ نادم کرنے میں
    کچھ منزل کو پانے میں اور کچھ منزل سے دور ہونے میں
    کچھ الزام سہنے اور کچھ الزام لگانے کے لئے
    کچھ جھوٹ بولنے اور کچھ سچ بولنے میں
    کچھ گناہ میں اور کچھ بخشش کروانے میں
    کچھ شکار ہونے میں اور کچھ شکار کرنے میں
    کچھ پہچان بنانے میں اور کچھ پہچان کھونے میں
    کچھ حسد میں اور کچھ اطمینان میں
    کچھ دعا دینے میں اور کچھ بددعا دینے میں
    کچھ سہارا بننے میں اور کچھ سہارا چھیننے میں
    کچھ زخم کھانے میں اور کچھ زخم لگانے میں
    کچھ مکاری میں اور کچھ سادہ دلی میں
    کچھ سازش کرنے میں اور کچھ سازش کا شکار ہونے میں
    کچھ کھلی آنکھ سے بھی نہ دیکھنے میں اور کچھ بند آنکھ سے دیکھ لینے میں
    کچھ گرانے میں اور کچھ تھامنے میں
    کچھ ماضی میں اور کچھ مستقبل میں
    کچھ حقوق کے حصول میں اور کچھ حقوق کی پامالی میں
    کچھ منافقت میں اور کچھ منافقت کا شکار ہونے میں
    کچھ جانتے ہوے اور کچھ انجانے میں
    کچھ ماننے میں اور کچھ منوانے میں
    کچھ انفرادیت میں اور کچھ گروہ بندی میں

    آپ اور اضافہ کرنا چاہیں تو بلکل کریں

    Jack Sparrow
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #2

    بہت کوشش کی کچھ نا ہونے کی

    نا ہوتے ہوتے کچھ ہوتا چلا گیا

    Anjaan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #3

    گزر رہی ہے کچھ اس ڈھب سے زندگی اپنی
    کہ گویا میری ضرورت نہیں زمانے کو

    مگر جو بھی کچھ ہے

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #4

    قوی بھی ہے ضعیف بھی، ہمارا حافظہ شعور
    مزے تمام یاد ہیں ، عذاب ایک بھی نہیں

    Atif Qazi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5
    تو قد و قامت سے شخصیت کا اندازہ نہ کر

    جتنے پیڑ اونچے تھے، سایہ گھنا نہ تھا

    ویسے تھریڈ کے لحاظ سے میرا کمنٹ یہ ہے کہ مختلف ماحول مختف ردعمل کا باعث بنتا ہے۔ ایک خاندانی شخص اگر وقتِ پیغمبری کا شکار ہوجائے تو مہمان کے ساتھ وہ برتاو نہیں کرسکتا جتنا خوشحالی کے وقت کرتا تھا۔ میرا خیال ہے کہ لوگ برے نہیں ہوتے بس حالات برے ہوں تو وہ اچھے نہیں رہ سکتے۔

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #6
    تو قد و قامت سے شخصیت کا اندازہ نہ کر جتنے پیڑ اونچے تھے، سایہ گھنا نہ تھا ویسے تھریڈ کے لحاظ سے میرا کمنٹ یہ ہے کہ مختلف ماحول مختف ردعمل کا باعث بنتا ہے۔ ایک خاندانی شخص اگر وقتِ پیغمبری کا شکار ہوجائے تو مہمان کے ساتھ وہ برتاو نہیں کرسکتا جتنا خوشحالی کے وقت کرتا تھا۔ میرا خیال ہے کہ لوگ برے نہیں ہوتے بس حالات برے ہوں تو وہ اچھے نہیں رہ سکتے۔

    برے حالات میں بھی اچھا رہنا ھر کسی کے بس میں نہیں ۔ حالات کا اتار چڑھاؤ ، انسانی شخصیت کے چھپے ہوئے پہلووں کو آشکار کرتا ہے ۔ ھر لمحہ شکر کی ادائیگی آسان نہیں ۔ لیکن اگر ہم ساری دنیا کو اللہ کے وجود کا حصہ تصور کریں تو اس خاکی کے نہ دامن میں کچھ ہے اور نہ قسمت پہ زور ہے ۔ لیکن جب ھر چیز ہی فنا ہونے والی ہے تو پھر غم، پریشانی ، شکایت کیسی ۔

    ظرف ہے شرط اولین محسن
    جام سب کے لیے نہیں ہوتے

    Atif Qazi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7

    برے حالات میں بھی اچھا رہنا ھر کسی کے بس میں نہیں ۔ حالات کا اتار چڑھاؤ ، انسانی شخصیت کے چھپے ہوئے پہلووں کو آشکار کرتا ہے ۔ ھر لمحہ شکر کی ادائیگی آسان نہیں ۔ لیکن اگر ہم ساری دنیا کو اللہ کے وجود کا حصہ تصور کریں تو اس خاکی کے نہ دامن میں کچھ ہے اور نہ قسمت پہ زور ہے ۔ لیکن جب ھر چیز ہی فنا ہونے والی ہے تو پھر غم، پریشانی ، شکایت کیسی ۔

    ظرف ہے شرط اولین محسن جام سب کے لیے نہیں ہوتے

    زیدی بھائی! ایک طالبعلم کی حیثیت سے میرا سوال ہے کہ ساری دنیا کو اللہ کے وجود کا حصہ تصور کرنے والا فلسفہ مسلمانوں کی حد تک تو تسلیم کیا جاسکتا ہے لیکن ہم سے دوگنا تعداد میں اس کرّے پر غیر مسلم بستے ہیں، بلکہ اگر اسے مزید محدود کردیا جائے تو یوں کہا جاسکتا ہے کہ اللہ کے وجود کا انکار کرنے والے اپنی اخلاقیات کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟؟

    میری تھوڑی بہت سمجھ بوجھ اور مشاہدے کے مطابق ملحدین یا منکرین زیادہ بااخلاق اور اخلاقی طور پر زیادہ مضبوط اقدار کے حامل ہوتے ہیں۔

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #8
    زیدی بھائی! ایک طالبعلم کی حیثیت سے میرا سوال ہے کہ ساری دنیا کو اللہ کے وجود کا حصہ تصور کرنے والا فلسفہ مسلمانوں کی حد تک تو تسلیم کیا جاسکتا ہے لیکن ہم سے دوگنا تعداد میں اس کرّے پر غیر مسلم بستے ہیں، بلکہ اگر اسے مزید محدود کردیا جائے تو یوں کہا جاسکتا ہے کہ اللہ کے وجود کا انکار کرنے والے اپنی اخلاقیات کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟؟ میری تھوڑی بہت سمجھ بوجھ اور مشاہدے کے مطابق ملحدین یا منکرین زیادہ بااخلاق اور اخلاقی طور پر زیادہ مضبوط اقدار کے حامل ہوتے ہیں۔

    عاطف صاحب، اگر دنیا کے سارے لوگ بھی اللہ کی حاکمیت سے انکار کردیں تو کیا پھر بھی اس سارے نظام کو بنانے اور اسے چلانے والے کی طاقت اور حاکمیت میں کسی شبہہ کی گنجائش ہے ؟ کیا ہماری کتاب کسی بھی ایسی حرکت کی حوصلہ افزائ کرتی ہے جس سے اخلاق کی گراوٹ کا ہلکا سا بھی شاہبہ ہو ؟ اب میرے اور آپ کے لیے مشکل سوال یہ ہے کہ ہم ان اعلی اخلاقی قدروں کے حامل کیوں نہ ہو سکے جو اللہ کی کتاب کا محور ہیں ؟ ہمارے سامنے قرون اولی کے مسلمانوں کی مثال موجود ہے کہ انکی ماضی کی زندگی اسلام سے پہلے کیا تھی اور اسلام کے آنے کے بعد اس میں ایک سو اسی ڈگری کا فرق بہت واضح ہے ۔ میرا اپنا خیال ہے کہ ہم اپنے آپ سے بھی مخلص نہیں اور ہم سب نے اپنے اوپر ایک مصنوعی مذھبی چھاپ چڑھا رکھی ہے جس کا حقیقی زندگی اور ہمارے اعمال سے کوئ لینا دینا نہیں ہے ۔ ہم بنیادی طور پر منافق قوم ہیں اور ہمیں یہ اعتراف کرتے بڑی مشکل ہوتی ہے ۔

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9
    زیدی بھائی! ایک طالبعلم کی حیثیت سے میرا سوال ہے کہ ساری دنیا کو اللہ کے وجود کا حصہ تصور کرنے والا فلسفہ مسلمانوں کی حد تک تو تسلیم کیا جاسکتا ہے لیکن ہم سے دوگنا تعداد میں اس کرّے پر غیر مسلم بستے ہیں، بلکہ اگر اسے مزید محدود کردیا جائے تو یوں کہا جاسکتا ہے کہ اللہ کے وجود کا انکار کرنے والے اپنی اخلاقیات کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟؟ میری تھوڑی بہت سمجھ بوجھ اور مشاہدے کے مطابق ملحدین یا منکرین زیادہ بااخلاق اور اخلاقی طور پر زیادہ مضبوط اقدار کے حامل ہوتے ہیں۔

    عاطف بھای مجھے دنیا کا کوی ایک ملک یا معاشرہ دکھا دیں جس کی اکثریت ملحدین پر مشتمل ہو یا کہا جاسکے کہ یہ ملک ملحدوں نے قائم کیا تھا اور جسے ہم  دنیا کا بہترین ترقی یافتہ ملک قرار دے سکیں جہاں کی معاشرتی اقدار دنیا کے سب معاشروں سے بہترین ہوں ؟ ملحدوں کی کوی ایک بستی دکھا دیں جس میں دودھ  اور شہد کی نہریں بہتی ہوں اور احترام انسانیت اس قدر کہ  یہاں آنے والے ہر نسل و رنگ کے فرد کوبرابرکی عزت ملتی ہو ؟ آپ ایک بھی مثال ایسی نہیں لاسکتے یہ میرا چیلنج ہے ۔

    یہ مذہب کے ماننے والے معاشرے ہیں جو آج مثالی معاشرے ہیں جہاں انسان کی عزت اور قدرہے ۔ عیسای ممالک نے احترام انسانیت حضرت عیسی کی انتہای نرم تعلیمات سے سیکھیں جیسے کوی ایک جانب تھپڑ مارے تو دوسرا گال بھی آگے کر دو۔ چین میں کافی کیمونسٹ ہیں لیکن اس ملک کی اکثریتی آبادی بدھ مت کے ماننے والے ہیں اور پندرہ کروڑ کے قریب  مسلمان بھی ہیں مگر پھر بھی چین کو آپ اعلی اقدار کا حامل معاشرہ قرار نہیں دے سکتے۔

    ملحد جنکو آپ زیادہ بااخلاق اور اعلی اقدار کا حامل قرار دے رہے ہیں یہی سب سے بڑے منافق ہیں کیونکہ دنیا کے اچھے اور اعلی اقدارکے حامل معاشرے کرسچین معاشرے ہیں جیسے یورپ اور امریکہ کینیڈا و آسٹریلیا وغیرہ یعنی مذہب کو ماننے والے ممالک ہی سب سے اعلی معاشرے قائم کرنے والے ہیں ،  ملحد تو انہی معاشروں کا حصہ ہیں اور قانون کی پابندی و اعلی اقدار انہوں نے انہی معاشروں سے سیکھے ہیں۔ انہوں نے اپنی کوی ایسی مثال نہیں چھوڑی کہ جہاں جاکر بندہ اقرار کرے کہ واقعی یہ ملک ملحدوں کا ہے اور بڑی اعلی درجے کی بااخلاق قوم ہے، روسی جو کیمونسٹ ہیں انکی مثال بھی اعلی معاشرے کے طور پر نہیں دی جاسکتی کیونکہ وہاں جاکر کوی رہے تو اس کو بہت جلد نانی یاد آجاے گی ایسی جرائم پیشہ ذہنیت اور نسل پرست قوم ہے  کہ کیا بتاوں ایسے افغان مہاجر یا افریقن جو روس کی طرف نکل گئے تھے ان سے کبھی سنیں، روس میں جو سلوک افریقنز سے کیا جاتا ہے وہ سن کر بھی رونگٹے کھڑے ہوتے ہیں سٹوڈنٹ جو ماسکو میں پڑھنے گئے تھے اپنے ہوسٹلز تک محدود رہتے ہیں کیونکہ وہان نسل پرستی بہت زیادہ ہے۔ وہان کوی جاکر رہنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا اب روس ٹوٹنے کے بعد جب مختلف ریاستوں کا تعلق عیسای اور مسلم قوموں کے ساتھ بنا ہے راستے کھلے ہیں اور آنا جانا شروع ہوا ہے تو ان میں نمایاں تبدیلی آی ہے

    مذہب کو کبھی کمتر درجہ نہ دیں، اگر مسلمان غلط کررہے ہیں تو کیا ان کو قرآن ایسا کرنے سے روکتا نہیں ہے؟ یورپی اقوام نے غلط کاموں سے روکنے کیلئے قوانین بنا لئے اور آج وہاں قابل قدر معاشرے بن چکے ہیں، آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ  چونکہ وہ ملحد تھے اس لئ ان کی اخلاقی سطح اتنی اونچی ہوگئی  اور احترام انسانیت ان میں آگئی، ملحد تو مریم نواز کی طرح بینیفشری ہیں یعنی مذہب کی سکھای گئی تمام اچھی باتوں کا بھرپور بینیفٹ لیتے ہیں مذہبی ممالک میں رہتے ہیں اور مذہبی رواداری  کے فوائد اٹھانے کے بعد  مذہب ہی کے خلاف بولتے بھی ہگر کبھی کوی ملک ملحدوں کا بن گیا تو یہ وہاں مذہبی افراد کا داخلہ ہی بند کردیں گے اور چن چن کر انہیں ماریں گے یہ مذہبی معاشروں میں رہتے ہوے بااخلاق بنے ہوے ہیں

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    nayab
    Participant
    Offline
    • Professional
    #10
    اکثر کہا جاتا ہے کہ انسان کی پہچان اس کے اخلاق سے ہوتی ہے ۔۔۔ میرا بھی یہ مننا ہے کہ اچھا اخلاق ہی اچھے انسان کی پہچان ہے پھر چاہے حالات کیسے بھی ہوں اچھے یا برے اس کے اخلاق پر کوئی برا اثر نہ ہو  اس تھریڈ کو پڑھنے اور سمجھنے کہ بعد میں اس بات پر آپ سے پوری طرح اگری کرتے ہوئے تسلیم کرتی ہوںکہ چیزوں کا چنائو یا ہماری جو چوائسس ہیں وہ ہی ہماری پہچان بنتی ہیں جو بھی کچھ آپ نے لکھا یہی زندگی ہے بس بات چنائو کی ہے کہ انسان نے اپنے کردار کو بنانے کے لیے اپنے لیے کیا چوائس کیا مثبتیت کو چنا تو وہ نہ صرف اپنے لیے اچھا کیا بلکہ اپنے اردگرد کے لوگوں کے لیے بھی آسانی پیدا کی اور اگر اس کے بر عکس کیا تو اپنے ساتھ اوروں کے لیے نھی مشکل کھڑی کر دی اور نبی کریم  کا فرمان ہےتم میں بدترین شخص وہ ہے جس سے دوسرے لوگوں کونہ ں  خیرکی امیدہو نہ اسکے شرسے لوگ محفوظ ہوں تو بات یہی ہے کہ مثبت یا منفی ہو ں چیزوں کے چوائسس سے ہی انسان  دنیا میں اپنی پہچان  بناتا ہے

    and special thank you for highlighting so many positives and negativities of life… i really appreciate your efforts for this thread..

    :rock:

    JMP

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #11
    تری فطرت امیں ہے ممکنات زندگانی کی
    جہاں کے جوہر مضمر کا گویا امتحاں تو ہے

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #12

    زیدی بھائی! ایک طالبعلم کی حیثیت سے میرا سوال ہے کہ ساری دنیا کو اللہ کے وجود کا حصہ تصور کرنے والا فلسفہ مسلمانوں کی حد تک تو تسلیم کیا جاسکتا ہے لیکن ہم سے دوگنا تعداد میں اس کرّے پر غیر مسلم بستے ہیں، بلکہ اگر اسے مزید محدود کردیا جائے تو یوں کہا جاسکتا ہے کہ اللہ کے وجود کا انکار کرنے والے اپنی اخلاقیات کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟؟

    میری تھوڑی بہت سمجھ بوجھ اور مشاہدے کے مطابق ملحدین یا منکرین زیادہ بااخلاق اور اخلاقی طور پر زیادہ مضبوط اقدار کے حامل ہوتے ہیں۔

    سر جی اس کی وجہ یہ ہے … اخلاقیات کی جڑیں تین بڑے مذاہب ،اسلام ، عیسائت اور یہودیت کے ظہور سے کہیں پہلے موجود تھی۔ سٹون ایج سے پہلے جو شکار کے زریعے خوراک تلاش کرنے والے انسانی شکل والے جانور تھے ، ان کے ہاں بھی اخلاقیاتی اصول موجود تھے۔ یہ یہودیت سے دس ہزار سال پرانی بات ہے۔ جب آدم اور حوا والی کہانی نہیں بنائی گئی تھی … اخلاقیات وحی اور پیغمبروں کے زریعے انسانیت کو دینے کی بات درست نہیں۔ اور جب اٹھاوریں ویں صدی کے اواخر میں یورپین کچھ قبائل پاس گے تو انہوں نے دیکھا ان کے ہاں ایک منظم اخلاقیات کا نظام موجود تھا .. اور وہ کسی پیغمبر ، رسول ، نبی اور خدا کو نہیں مانتے تھے ….
    تمام سوشل جانور بھیڑیئے ، بندر، ڈولفن میں اخلاقی اصول موجود ہیں۔ جو ان کے باہمی مفاد اور بقا میں گروپ تعاون کو پروموٹ کرتے ہیں۔۔
    اور آخری بات بات اخلاقیات کا تعلق مذھب کلچر علاقہ سے زیادہ پیٹ سے ہے …. آپ کا پیٹ بھرا ہے تو اپ کا رویہ اور اخلاقیا ت بھی اچھی ہو گی … اور اگر آپ کا پیٹ بھوکا ہے تو اپ کو دن کو شائد جبریل السلام کا دیدار ہو سکتا ہے

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #13
    عاطف بھای مجھے دنیا کا کوی ایک ملک یا معاشرہ دکھا دیں جس کی اکثریت ملحدین پر مشتمل ہو یا کہا جاسکے کہ یہ ملک ملحدوں نے قائم کیا تھا اور جسے ہم دنیا کا بہترین ترقی یافتہ ملک قرار دے سکیں جہاں کی معاشرتی اقدار دنیا کے سب معاشروں سے بہترین ہوں ؟ ملحدوں کی کوی ایک بستی دکھا دیں جس میں دودھ اور شہد کی نہریں بہتی ہوں اور احترام انسانیت اس قدر کہ یہاں آنے والے ہر نسل و رنگ کے فرد کوبرابرکی عزت ملتی ہو اٹھانے کے بعد مذہب ہی کے خلاف بولتے بھی ہگر کبھی کوی ملک ملحدوں کا بن گیا تو یہ وہاں مذہبی افراد کا داخلہ ہی بند کردیں گے اور چن چن کر انہیں ماریں گے یہ مذہبی معاشروں میں رہتے ہوے بااخلاق بنے ہوے ہیں

    The six countries with the highest percentage of their populations identifying as atheists are:

    China
    Japan
    Czech Republic
    France
    Australia
    Iceland

    اور ایس لینڈ کے بارے میں شائد آپ نہ جانتے ہوں وہ دنیا کا سب سے زیادہ پر امن ملک ہے …. کیا فائدہ مذھب اسلام کی سزاؤں کا جو سعودیہ میں ہونے کے باوجود بھی اس کو دنیا کا سب سے زیادہ پر امن ملک نہ بنا سکتا … 

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #14

    ایک بار پھر اعتراف کرتا ہوں کا اپنی بات کو ایک بار پھر نہ کہہ سکا

    مجھے لگتا ہے کے صرف ایک محترم ہستی تک اپنی بات پہنچا سکا ہوں

    کوتاہی اور نکمے پن پر شرمندگی اور آپ سب سے معذرت

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #15

    ایک بار پھر اعتراف کرتا ہوں کا اپنی بات کو ایک بار پھر نہ کہہ سکا

    مجھے لگتا ہے کے صرف ایک محترم ہستی تک اپنی بات پہنچا سکا ہوں

    کوتاہی اور نکمے پن پر شرمندگی اور آپ سب سے معذرت

    محترم جے بھائی جی

    آپکے یہ کومنٹس پڑھ کر ہر کسی نے خود کو وہ محترم ہستی سمجھ کر خوش کر لیا ہوگا

    :hilar:

    nayab
    Participant
    Offline
    • Professional
    #16
    محترم جے بھائی جی آپکے یہ کومنٹس پڑھ کر ہر کسی نے خود کو وہ محترم ہستی سمجھ کر خوش کر لیا ہوگا :hilar:

    باوا جی جس ہستی سے ہم انجان ہیں کہیں وہ انجان ہی تو نہیں

    :thinking:

    Anjaan

    JMP

    :bigsmile: :bigsmile:

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #17
    باوا جی جس ہستی سے ہم انجان ہیں کہیں وہ انجان ہی تو نہیں :thinking: Anjaan JMP :bigsmile: :bigsmile:

    نایاب جی، آپ درست کہہ رہی ہیں

    ممکن ہے وہ انجان ہی ہو اور وہ اس حقیقت سے بھی انجان ہو کہ وہ واحد محترم ہستی ہیں جن تک محترم جے بھائی جی اپنی بات پہنچا سکے ہیں

    JMP

    Anjaan

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #18
    نایاب جی، آپ درست کہہ رہی ہیں ممکن ہے وہ انجان ہی ہو اور وہ اس حقیقت سے بھی انجان ہو کہ وہ واحد محترم ہستی ہیں جن تک محترم جے بھائی جی اپنی بات پہنچا سکے ہیں JMP Anjaan

    باواجی ، سنا ہے دل سے دل کو راہ ہوتی ہے ، جانے انجانے میں کتنے جانے ،نجانے نادانے بن کے انجانے بن جاتے ہیں ۔ اب اس سمسیا کو جے ایم پی صاحب ہی سلجھا سکتے ہیں ۔

    اس نے نظر نظر ہی میں ، ایسے بھلے سخن کہے ۔
    میں نے تو اس کےقدموں میں ، سارا کلام رکھ دیا ۔

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #19

    باواجی ، سنا ہے دل سے دل کو راہ ہوتی ہے ، جانے انجانے میں کتنے جانے ،نجانے نادانے بن کے انجانے بن جاتے ہیں ۔ اب اس سمسیا کو جے ایم پی صاحب ہی سلجھا سکتے ہیں ۔

    اس نے نظر نظر ہی میں ، ایسے بھلے سخن کہے ۔ میں نے تو اس کےقدموں میں ، سارا کلام رکھ دیا ۔

    Zaidi sahib

    محترم زیدی صاحب

    اگر گتھی سلجھا سکتا تو میں بھی دانشوار ، مفکر، صاحب فہم اور سخنور ہوتا

    مجھے تو بیشتر سے زیادہ باتیں سمجھ ہی نہیں آتی ہیں . پڑھ کر سوچتا ہی رہ جاتا ہوں

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #20
    Zaidi sahib

    محترم زیدی صاحب

    اگر گتھی سلجھا سکتا تو میں بھی دانشوار ، مفکر، صاحب فہم اور سخنور ہوتا

    مجھے تو بیشتر سے زیادہ باتیں سمجھ ہی نہیں آتی ہیں . پڑھ کر سوچتا ہی رہ جاتا ہوں

    سوچتے رہنے والے دماغ ہی قابل قدر ہوتے ہیں ۔ ویسے تو مال اور مویشی بھی ہمیشہ جگالی کرتے رہتے ہیں ۔ لیکن سوچتے نہیں ۔

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 21 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi