- This topic has 29 replies, 10 voices, and was last updated 5 years, 3 months ago by سرپھرا.
-
AuthorPosts
-
9 Jan, 2019 at 11:26 am #21مسجد اقصیٰ تو میری معلومات کے مطابق تو بنی بھی نہیں تو پھر خدا اپنی پیغمبر کو کس خوشی میں اور کیسے وہاں لے گیا تھا ؟ اس سے ثابت ہوتا ہے قرآن میں بعد میں اضافہ ہوا ہے
کیا بات ہے آپ کی معلومات کی اور اس پر آپ کی دلیل واہ واہ کیا کہنے
آپ کی پوسٹ کرنے کا بہت بہت بہت شکریہ
آپ کی فصاحت و بلاغت دلائل و ثبوت کی قلعی تو اُتری۔
اللہ کریم آپ کو ہدائت دیں آمین
9 Jan, 2019 at 11:35 am #22آپ کا سوال کیا ہے جناب ؟ . مسلمانوں کے مطابق مسجد اقصیٰ کب تعمیر کی گئی ؟ میں نے جواب پوسٹ اٹھارہ میں دیا یا مسجد اقصیٰ کی پری ہسٹوریک تعمیر کا ثبوت ؟ میں نے پوسٹ سولہ میں ہاتھ اٹھا لئے . مزید کوئی سوال ہوا تو بتائے گا میں وضاحت کے لئے تیار ہوں . ااور اگر یوں ہی آپ فیس سیو کرنا چاہیں تو بھی ٹھیک ہےمسجد اقصیٰ نبی اکرم ﷺ کی معراج سے قبل موجود تھی یا نہیں اس کے لیئے بہت سے دلائل تلاش کرنے کے بجائے اتنی دلیل ہی کافی ہے کہ
مسلمان پہلے مسجدِ اقصیٰ کی جانب منہ کر کے نماز پڑھتے تھےتو مسجد موجود تھی تبھی وقت نماز رُخ کا تعین ہوتا تھا
میری نیلی بھیڑ بھٹکی ہوئی ہے اور بھٹکے ہوئے یونہی اندھیرے میں اچکل پٹو مارتے ہیں۔
9 Jan, 2019 at 11:59 pm #23مسجد اقصیٰ نبی اکرم ﷺ کی معراج سے قبل موجود تھی یا نہیں اس کے لیئے بہت سے دلائل تلاش کرنے کے بجائے اتنی دلیل ہی کافی ہے کہ مسلمان پہلے مسجدِ اقصیٰ کی جانب منہ کر کے نماز پڑھتے تھےتو مسجد موجود تھی تبھی وقت نماز رُخ کا تعین ہوتا تھا میری نیلی بھیڑ بھٹکی ہوئی ہے اور بھٹکے ہوئے یونہی اندھیرے میں اچکل پٹو مارتے ہیں۔یہ کہاں سے اٹھا لایا ہے بھائی کے مسلمان مسجد اقصیٰ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے تھے، ایک کام کیا کر ساتھ ساتھ کوئی ریفرنس بھی لگا دیا کر، دوسرے ان تمام کہانیوں کا ماخذ حدیث کی وہ کتابیں ہیں جو محمد کی وفات کے کوئی ڈھائی تین سو سالوں بعد لکھی گئی تھیں، مجھے کوئی ایک بھی ایسی چیز دکھاؤ جو محمد کے زمانے یا اسکے فورا بعد کے وقتوں کا کوئی ریفرنس ہو ؟ ورنہ حدیثوں کی کتابوں میں تو محمد صاحب بھینسوں اور بھیڑیوں کی انسانوں سے بات چیت پر یقین کرتے نظر آتے تھے.
سہی بخاری، كتاب أحاديث الأنبياء،
Reference : Sahih al-Bukhari 3471
In-book reference : Book 60, Hadith 138
USC-MSA web (English) reference : Vol. 4, Book 55, Hadith 677
(deprecated numbering scheme)ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھی پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا ایک شخص ( بنی اسرائیل کا ) اپنی گائے ہانکے لئے جا رہا تھا کہ وہ اس پر سوار ہو گیا اور پھر اسے مارا ۔ اس گائے نے ( بقدرت الہیٰ ) کہا کہ ہم جانور سواری کے لئے نہیں پیدا کئے گئے ۔ ہماری پیدائش تو کھیتی کے لئے ہوئی ہے ۔ لوگوں نے کہا سبحان اللہ ! گائے بات کرتی ہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس بات پر ایمان لاتا ہوں اور ابوبکر اور عمر بھی ۔ حالانکہ یہ دونوں وہاں موجود بھی نہیں تھے ۔ اسی طرح ایک شخص اپنی بکریاں چرا رہا تھا کہ ایک بھیڑیا آیا اور ریوڑ میں سے ایک بکری اٹھا کر لے جانے لگا ۔ ریوڑ والا دوڑا اور اس نے بکری کو بھیڑئیے سے چھڑا لیا ۔ اس پر بھیڑیا ( بقدرت الہیٰ ) بولا ، آج تو تم نے مجھ سے اسے چھڑا لیا لیکن درندوں والے دن میں ( قرب قیامت ) اسے کون بچائے گا جس دن میرے سوا اور کوئی اس کا چرواہا نہ ہو گا ؟ لوگوں نے کہا ، سبحان اللہ ! بھیڑیا باتیں کرتا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو اس بات پر ایمان لایا اور ابوبکرو عمر بھی حالانکہ وہ دونوں اس وقت وہاں موجود نہ تھے ۔
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
10 Jan, 2019 at 2:17 am #24یہ کہاں سے اٹھا لایا ہے بھائی کے مسلمان مسجد اقصیٰ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے تھے، ایک کام کیا کر ساتھ ساتھ کوئی ریفرنس بھی لگا دیا کر، دوسرے ان تمام کہانیوں کا ماخذ حدیث کی وہ کتابیں ہیں جو محمد کی وفات کے کوئی ڈھائی تین سو سالوں بعد لکھی گئی تھیں، مجھے کوئی ایک بھی ایسی چیز دکھاؤ جو محمد کے زمانے یا اسکے فورا بعد کے وقتوں کا کوئی ریفرنس ہو ؟ ورنہ حدیثوں کی کتابوں میں تو محمد صاحب بھینسوں اور بھیڑیوں کی انسانوں سے بات چیت پر یقین کرتے نظر آتے تھے. سہی بخاری، كتاب أحاديث الأنبياء، Reference : Sahih al-Bukhari 3471 In-book reference : Book 60, Hadith 138 USC-MSA web (English) reference : Vol. 4, Book 55, Hadith 677 (deprecated numbering scheme) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھی پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا ایک شخص ( بنی اسرائیل کا ) اپنی گائے ہانکے لئے جا رہا تھا کہ وہ اس پر سوار ہو گیا اور پھر اسے مارا ۔ اس گائے نے ( بقدرت الہیٰ ) کہا کہ ہم جانور سواری کے لئے نہیں پیدا کئے گئے ۔ ہماری پیدائش تو کھیتی کے لئے ہوئی ہے ۔ لوگوں نے کہا سبحان اللہ ! گائے بات کرتی ہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس بات پر ایمان لاتا ہوں اور ابوبکر اور عمر بھی ۔ حالانکہ یہ دونوں وہاں موجود بھی نہیں تھے ۔ اسی طرح ایک شخص اپنی بکریاں چرا رہا تھا کہ ایک بھیڑیا آیا اور ریوڑ میں سے ایک بکری اٹھا کر لے جانے لگا ۔ ریوڑ والا دوڑا اور اس نے بکری کو بھیڑئیے سے چھڑا لیا ۔ اس پر بھیڑیا ( بقدرت الہیٰ ) بولا ، آج تو تم نے مجھ سے اسے چھڑا لیا لیکن درندوں والے دن میں ( قرب قیامت ) اسے کون بچائے گا جس دن میرے سوا اور کوئی اس کا چرواہا نہ ہو گا ؟ لوگوں نے کہا ، سبحان اللہ ! بھیڑیا باتیں کرتا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو اس بات پر ایمان لایا اور ابوبکرو عمر بھی حالانکہ وہ دونوں اس وقت وہاں موجود نہ تھے ۔جسکی طرف بات منسوب کی جارہی ہے یعنی محمد وہ اس بات سے چھ سو سا قبل وفات پاچکے تھے، اگر کوی بات اپنی اصل شکل میں ہمارے پاس ہے تو وہ قرآن مجید میں ہے
باقی مخالفت میں انسان کو انسانی قدروں اور کلام کی خوبصورتی کو نہیں بھلا دینا چاہئے، رسول خدا نے ابوبکر اور عمر کی غیرموجودگی میں جو یہ فرمایا کہ وہ بھی ایمان لاے تو یہ ان پر اعتماد کا اظہار تھا جس پر دونوں خلفاے راشدین ہمیشہ فخر کرتے ہونگے کہ ان کی بات رسول خدا سے ہٹ کے کبھی ہو ہی نہیں سکتی تھی اور اس بات کا علم انکے آقا و مولامحمد کو بھی ہے
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- thumb_up 1
- thumb_up Athar liked this post
10 Jan, 2019 at 3:39 pm #25یہ کہاں سے اٹھا لایا ہے بھائی کے مسلمان مسجد اقصیٰ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے تھے، ایک کام کیا کر ساتھ ساتھ کوئی ریفرنس بھی لگا دیا کر، دوسرے ان تمام کہانیوں کا ماخذ حدیث کی وہ کتابیں ہیں جو محمد کی وفات کے کوئی ڈھائی تین سو سالوں بعد لکھی گئی تھیں، مجھے کوئی ایک بھی ایسی چیز دکھاؤ جو محمد کے زمانے یا اسکے فورا بعد کے وقتوں کا کوئی ریفرنس ہو ؟ ورنہ حدیثوں کی کتابوں میں تو محمد صاحب بھینسوں اور بھیڑیوں کی انسانوں سے بات چیت پر یقین کرتے نظر آتے تھے. سہی بخاری، كتاب أحاديث الأنبياء، Reference : Sahih al-Bukhari 3471 In-book reference : Book 60, Hadith 138 USC-MSA web (English) reference : Vol. 4, Book 55, Hadith 677 (deprecated numbering scheme) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھی پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا ایک شخص ( بنی اسرائیل کا ) اپنی گائے ہانکے لئے جا رہا تھا کہ وہ اس پر سوار ہو گیا اور پھر اسے مارا ۔ اس گائے نے ( بقدرت الہیٰ ) کہا کہ ہم جانور سواری کے لئے نہیں پیدا کئے گئے ۔ ہماری پیدائش تو کھیتی کے لئے ہوئی ہے ۔ لوگوں نے کہا سبحان اللہ ! گائے بات کرتی ہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس بات پر ایمان لاتا ہوں اور ابوبکر اور عمر بھی ۔ حالانکہ یہ دونوں وہاں موجود بھی نہیں تھے ۔ اسی طرح ایک شخص اپنی بکریاں چرا رہا تھا کہ ایک بھیڑیا آیا اور ریوڑ میں سے ایک بکری اٹھا کر لے جانے لگا ۔ ریوڑ والا دوڑا اور اس نے بکری کو بھیڑئیے سے چھڑا لیا ۔ اس پر بھیڑیا ( بقدرت الہیٰ ) بولا ، آج تو تم نے مجھ سے اسے چھڑا لیا لیکن درندوں والے دن میں ( قرب قیامت ) اسے کون بچائے گا جس دن میرے سوا اور کوئی اس کا چرواہا نہ ہو گا ؟ لوگوں نے کہا ، سبحان اللہ ! بھیڑیا باتیں کرتا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو اس بات پر ایمان لایا اور ابوبکرو عمر بھی حالانکہ وہ دونوں اس وقت وہاں موجود نہ تھے ۔بھائی جی آپ کی معلومات جتنی سطحی ہیں اُس کا اندازہ تو مجھے آپ کی پہلی پوسٹ پر ہی ہوگیا اب اتنی سطحی ہونگی اس پر پہ بہ پہ مہریں آپ اپنی پوسٹس سے لگا رہے ہیں زمانہ جانتا ہے کہ مسلمان پہلے مسجدِ اقصیٰ کی جانب منہ کر کے نماز پڑھتے تھے اگر آپ کو اتنی عام بات بھی معلوم نہیں تو میں اس کا قصور وار نہیں
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
10 Jan, 2019 at 4:45 pm #26بھائی جی آپ کی معلومات جتنی سطحی ہیں اُس کا اندازہ تو مجھے آپ کی پہلی پوسٹ پر ہی ہوگیا اب اتنی سطحی ہونگی اس پر پہ بہ پہ مہریں آپ اپنی پوسٹس سے لگا رہے ہیں زمانہ جانتا ہے کہ مسلمان پہلے مسجدِ اقصیٰ کی جانب منہ کر کے نماز پڑھتے تھے اگر آپ کو اتنی عام بات بھی معلوم نہیں تو میں اس کا قصور وار نہیںپھر وہی بات، شرما کیوں رہا ہے بھائی، لوگوں کو اس بات کا پتا ہو کے نہیں یہ تو سوال ہی نہیں تھا، میں تو کہہ رہا ہوں کے مجھے ریفرنس دو جہاں لکھا ہوا ہے کے مسلمان مسجد اقصیٰ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے تھے، اتنی سی بات لکھنے میں آپ کو تکلیف کیوں ہورہی ہے ؟
11 Jan, 2019 at 9:41 am #27پھر وہی بات، شرما کیوں رہا ہے بھائی، لوگوں کو اس بات کا پتا ہو کے نہیں یہ تو سوال ہی نہیں تھا، میں تو کہہ رہا ہوں کے مجھے ریفرنس دو جہاں لکھا ہوا ہے کے مسلمان مسجد اقصیٰ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے تھے، اتنی سی بات لکھنے میں آپ کو تکلیف کیوں ہورہی ہے ؟آپ کے لیئے صرف پیاری سی تھپکی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لگے رہو منا بھائی
اندازہ ہوگیا کہ آپ صرف بحث برائے بحث میں الجھنا چاہتے ہیں آپ کو آپ کی فصاحت و بلاغت مبارک اسی کنوئیں می تیرتے رہئے۔
اللہ آپ کا حامی و ناصر
والسلامُ علیکم ورحمتہ اللہ۔
11 Jan, 2019 at 7:13 pm #28آپ کے لیئے صرف پیاری سی تھپکی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لگے رہو منا بھائی اندازہ ہوگیا کہ آپ صرف بحث برائے بحث میں الجھنا چاہتے ہیں آپ کو آپ کی فصاحت و بلاغت مبارک اسی کنوئیں می تیرتے رہئے۔ اللہ آپ کا حامی و ناصر والسلامُ علیکم ورحمتہ اللہ۔تمہارے جیسے چغد چند اسلامی کتابیں پڑھ کر سمجھتے ہیں کے پورا اسلام اور اسکی تاریخ کو سمجھ لیا ہے، مجھے پتا تھا کے جلد ہی بھاگ جاؤ گے اور ووہی ہوا.
12 Jan, 2019 at 9:49 am #29تمہارے جیسے چغد چند اسلامی کتابیں پڑھ کر سمجھتے ہیں کے پورا اسلام اور اسکی تاریخ کو سمجھ لیا ہے، مجھے پتا تھا کے جلد ہی بھاگ جاؤ گے اور ووہی ہوا.بلا شبہ کسی فرد کا رتبہ اس کی زبان میں چھپا ہوتا ہے
آپ جیسے معلوم نہیں دوسرے فرد کو کیا سمجھنے لگتے ہو میں نے اپنے دین کو صرف درسی کتب تک پڑھا ہے۔
12 Jan, 2019 at 9:31 pm #30تمہارے جیسے چغد چند اسلامی کتابیں پڑھ کر سمجھتے ہیں کے پورا اسلام اور اسکی تاریخ کو سمجھ لیا ہے، مجھے پتا تھا کے جلد ہی بھاگ جاؤ گے اور ووہی ہوا.تو اک سراب ہے
لیکن بڑا مقدس ہے
میں تجھ سے ایسے شناسا ہوں
کہ
کوئی ملحد
خدا سے عشق کرے
اور
اس سے منکر ہو -
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.