- This topic has 9 replies, 5 voices, and was last updated 3 years, 11 months ago by JMP.
-
AuthorPosts
-
4 Apr, 2020 at 6:24 pm #1
خود تو نہیں بن سکا نہ بن سکتاہوں تو سوچا اتنی بڑی دنیا میں اتنی بڑی آبادی میں اور تو بہت مل جائیں گے تو کیوں نہ باہر ڈھونڈوں . اپنی تلاش کو آسان بنانے کے لئے سوچا کے کچھ میعار مقرر کیا جاۓ تو بڑی مشکل کا سامنا ہو رہا ہے کہ بڑے آدمی کو پڑکھنے کا کیا میعار ہونا چاہیے
اب اگر ایک کثیر تعداد کی عقیدت کا احترام کرتے ہوۓ مذہبی ہستیوں کو چھوڑ دیا جاۓ تو پھر بات آتی ہے سیاست دانوں کی تو بادل نخواستہ ان کو بھی شامل گفتگو نہیں کر سکتے کہ اکثر عقیدت کی سماں ویسا ہی نظر آتا ہے جو مذہبی شخصیات کے حوالے سے موجود ہے . اب گھوم پھر کر وہ لوگ رہ جاتے ہیں جو ہمارے ارد گرد روز مرہ زندگی کا حصہ ہیں
مشکل مگر پھر بھی برقرار ہے کے بڑے آدمی کی نشانی کیا ہے تو سوچا کے ایک فہرست مرتب کی جاۓ. مکمل فہرست تو نہیں بنا سکا اور ایک وجہ میری کاہلی ہے اور دوسری وجہ یہ کے آپ تمام محترم معزز منفرد مفکرین کی راۓ بھی درکار ہے . کچھ صفات جو میری نظر میں بڑے آدمی میں ہونی چاہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں باقی بہت ساری کسی اور قت لکھوں گا یا آپ شامل کر سکتے ہیں
انکساری . انا کے اپنے اندر موجود فریب کو کیسے ٹھکرا سکتا ہوں میں
منافق نہ ہو . پتا نہیں دوسروں کا کیا خیال ہے مگر میرے لئے بہت مشکل ہے
سچ بولے . یہ نسبتاً آسان کام ہے مگر مشکل وہاں پیش آتی ہے کہ سچ کیا ہے اس کا تعیین کون کرے اور اس سے بڑھ کر کہ کیا سچ سننا آسان ہے
اپنی غلطی مانے . یہاں پر بھی انا رکاوٹ بن جاتی ہے .
سنے اور سمجھے . اکثر یہاں کافی مشکل ہوتی ہے . کن سے تو شاید سن بھی لے مگر کیا صرف کان کی حد تک بات کو سنا یا واقعی کہنے والے کی بات، مفہوم اور انداز کو سنا. کیا اس کو سمجھا یا نہیں .
خوداری . یہ ایک ایسا صفت ہے جو بہت ساری خوبیوں میں کافی ممتاز مقام رکھتی ہے میری نظر میں . خوداری گو کبھی کبھار انا بن جاتی ہے اور اپنا مقصد کھو دیتی ہے . جہاں اپنا مقصد ہو خوداری یکدم دور کر دیتا ہوں میں
دیانتداری . اکثر اس کو پیسہ کے حوالے سے ہی پڑکھا جاتا ہے مگر دیانت داری اس سے بہت بڑھ کر . وقت، حقوق العباد ، رشتے ، طاقت ، وغیرہ کے حوالے سے دیانت داری کے بہت کڑے امتحان ہوتے ہیں اور ہمیشہ مات کھاتا ہوں
بہادری . جسمانی لحاظ سے بڑھ کر کیا انسان میں یہ وصف موجود ہے کہ سچ کے ساتھ کھڑا ہو، مظلوم کی آواز بنے، اپنی غلطی مانے، دوسرے پر طنز کے بجاۓ اپنا مذاق بنا سکے . میں کبھی نہیں
قناعت . خوشی کا بہت گہرا تعلق ہے قناعت سے میری نظر میں . قناعت کرنا گو بہت مشکل کام ہے میرے لئے
پابندی وقت . کافی معاشروں میں اس بات کو کافی اہمیت دی جاتی ہے. مجھے لگتا ہے کے چونکہ میرے لئے اپنی ذات ہی اہم ہے اور دوسروں کی وقعت کم اس لئے میں یہ سوچتا ہے نہیں کے اگر میں پابندی وقت کا خیال نہ رکھوں تو دوسروں پر اس کا کتنا اثر ہو گا
معافی . معاف کرنا میرے لئے بہت ہی مشکل کام ہے. اکثر تو بغیر دوسرے کی بات سمجھے بغیر اس کو غلط سمجھ بیٹھتا ہوں اور اگر کوئی معافی مانگ بھی لے تو دل میں برسوں بغض کو سجا کر رکھتا ہوں . جہاں خود معاف نہیں کرتا وہاں اس بات کی توقع ضرور رکھتا ہوں کے دوسرا مجھے معاف کرے . یہ بھگی توقع رکھتا ہوں کے دوسرے مجھ سے معافی مانگیں
جج کرنا . معذرت کے مجھے انگریزی کے لفظ جج کا موزوں اردو متبادل نہیں آتا. میں کسی کی بات پر سوچے بغیر دوسرے شخص کو جج کرتا ہوں . دوسرے شخص کی بات سے زیادہ اس شخص پر بات کرتا ہوں. کبھی اس شخص کے رنگ کے حوالے سے، کبھی مذہب، کبھی زبان، کبھی علاقہ اور کبھی کسی اور حوالے سے .
مثبت پہلو پر نگاہ مرکوز کرنا . جو لوگ مجھے جانتے ہیں ووہ یہ جانتے ہیں کے میں بجاۓ اچھائی یا مثبت پہلو دیکھنے کے کسی دوسرے شخص یا اس کے اقدام میں صرف منفی پہلو ڈھونڈتا ہوں. خاص طور پر اپنے مخالف یا مخالف سوچ رکھنے والے میں
سادگی . دکھاوا چاہے وہ مادی اشیا کی صورت ہو یا باتوں کی حد تک میری رگ رگ میں بسا ہے. سادگی سے تو کوسوں دور بھاگتا ہوں .
پرچار . بڑا آدمی میرے خیال میں اپنی باتوں کا پرچار نہیں کرتا بلکہ اپنے عمل سے اظہار کرتا ہے. مجھ سے باتیں کروا لیں کبھی مایوسی نہیں ہو گی کے ایسا ہونا چاہیے ، ایسا اچھا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہے وغیرہ وغیرہ. جہاں تک عمل کا تعلق ہے وہ تو صرف دوسرے ہی کر سکتے ہیںاب یہ سب کچھ لکھنے کی ضرورت کیوں پیش آئی . ایک سوال اٹھایا تھا محترم سلمان صاحب نے کہ میں لوگوں کا احترام کیوں کرتا ہوں تو سیدھا جواب ہے کے جن جن کا میں احترام کرتا ہوں وہ سب بہت بڑے لوگ ہیں میری نظر میں
املا کی غلطیاں اس لئے ہیں کہ بہت سارے الفاظ کی املا نہیں آتی اور کاہلی کے سبب لکھ کر دوبارہ نہیں پڑھتا ‘
Salman sahib
- This topic was modified 54 years, 3 months ago by .
- local_florist 2 thumb_up 3
- local_florist Ghost Protocol, حسن داور thanked this post
- thumb_up Host, لُڈن نیپالی, Bawa liked this post
4 Apr, 2020 at 7:44 pm #2عزت دار :- بڑے آدمی کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ وہ عزت دار ہو۔ دوسروں کو عزت دینا جانتا ہو اور خود کی عزت بھی کروانا جانتا ہو۔سخاوت:- یاد رکھیں بڑا آدمی ہمیشہ سخی ہوتا ہو۔ جس میں سخاوت نہ ہو وہ کبھی بڑا آدمی نہیں بن سکتا۔
ایک بات جو ہر بڑے آدمی میں مشترک ہے وہ یہ ہے کہ اسکا مذاق بہت اڑایا جاتا ہے اور یہ مذاق ہمیشہ شرارتی لونڈے ہی اڑاتے ہیں۔
4 Apr, 2020 at 11:07 pm #3آدمی اور انسان میں کیا فرق ہوتا ہے؟- local_florist 1 thumb_up 1
- local_florist JMP thanked this post
- thumb_up Ghost Protocol liked this post
4 Apr, 2020 at 11:38 pm #4میری نظر میں بڑے لوگوں کی ایک خاصیت یہ ہوتی ہے کہ وہ مفاد عامہ میں کام کرتے ہیں اور انکے کام سے انسانیت کو بلا تفریق فائدہ پہنچتا ہے یہ فائدہ کسی ایجاد کی شکل میں ہو سکتا ہے ، کسی بیماری کا اعلاج ڈھونڈنے کی شکل میں ہو سکتا ہے انسانوں میں علم بانٹنے کے حوالے سے ہو سکتا ہے انسانی حقوق کے حوالے سے کام ہو سکتا ہے ، ماحولیاتی استحکام کے حوالے سے کام ہوسکتا ہے ، مالیاتی آسودگی کے حصول کا کام ہوسکتا ہے کہ جیسا مائکرو بینک کا قیام تھا ، اور اسی قسم کے دیگر کام .5 Apr, 2020 at 12:07 am #5اب تک بڑے آدمی کے بارے میں جو کچھ لکھا جا چکا ہے اس سے ہتہ چلتا ہے کہ بڑے آدمی میں بڑی بڑی خوبیاں ہوتی ہیں جو ظاہری طور پر ہمیں نظر آتی ہیںکیا عام آدمی یا چھوٹا آدمی تمام خوبیوں سے مبرا ہوتا ہے یا وہ آدمی جس کی خوبیاں ہمیں نظر نہیں آتی ہیں یا ہماری آنکھ اس کی اس کی خوبیوں کو اہمیت نہیں دیتی ہیں وہ آدمی چھوٹا ہوتا ہے؟
کیا بڑے آدمیوں میں صرف خوبیاں ہی ہوتی ہیں اور وہ خامیوں سے بالاتر ہوتا ہے؟
ہم آدمی کو چھوٹے بڑے خانے میں فٹ کرنے کے لیے اتنے فکر مند کیوں ہوتے ہیں؟ کیا آدمی کو بڑے چھوٹے خانوں میں رکھ کر دیکھنا غلامانہ ذہنیت نہیں ہے؟ کیا ہم بڑے آدمی، عام آدمی اور چھوٹے آدمی کی تفریق کئے بغیر ہر آدمی کو اس کی تمام تر خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ ایک مکمل آدمی تسلیم نہیں کر سکتے ہیں؟
- local_florist 1
- local_florist JMP thanked this post
5 Apr, 2020 at 12:45 am #6جے ایم پی ۔۔۔۔ صا حب ۔۔۔ فرماتے ہیں کہ ۔. جن جن کا میں احترام کرتا ہوں وہ سب بہت بڑے لوگ ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر یہ بات درست تسیلم کرلی جا ئے کہ ۔۔۔ جن جن ملحد ین وغیرہ کا ۔۔۔ جے ایم پی ۔۔۔۔ احترام کرتے پا ئے جاتے ہیں وہ سب بڑے لوگ ہیں تو ۔۔۔
میرا خیال ۔۔۔ بڑے لوگ ۔۔۔۔ اس فورم پر صرف وہی ہیں جو ۔۔۔ گھروں سے بھا گے ہوئے ۔۔۔۔ مذ ھب کے منکر ۔۔۔۔۔ مغرب ملکوں کی بلڈ نگیں ۔۔۔۔سڑکیں ۔۔۔دیکھ کرغش کھا نے والے ہوتے ہیں ۔۔۔۔
ایسے میں اگر ۔۔۔۔ دور جد ید ۔۔۔۔ میں نئی گاڑی ۔۔۔ نئے جہاز ۔ نئ سڑک ۔۔۔ نئے برج ۔۔۔ کو دیکھ کر غش کھا نے والے ملحد ین کو اگر بڑے لوگ کہا جا رھا ہے تو جن لوگوں نے جہاز بنا نے کی فیکڑیاں کھو لی ہوئی
ان کو کیا کہا جا ئے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- local_florist 1
- local_florist JMP thanked this post
5 Apr, 2020 at 5:11 am #8اب تک بڑے آدمی کے بارے میں جو کچھ لکھا جا چکا ہے اس سے ہتہ چلتا ہے کہ بڑے آدمی میں بڑی بڑی خوبیاں ہوتی ہیں جو ظاہری طور پر ہمیں نظر آتی ہیں کیا عام آدمی یا چھوٹا آدمی تمام خوبیوں سے مبرا ہوتا ہے یا وہ آدمی جس کی خوبیاں ہمیں نظر نہیں آتی ہیں یا ہماری آنکھ اس کی اس کی خوبیوں کو اہمیت نہیں دیتی ہیں وہ آدمی چھوٹا ہوتا ہے؟ کیا بڑے آدمیوں میں صرف خوبیاں ہی ہوتی ہیں اور وہ خامیوں سے بالاتر ہوتا ہے؟ ہم آدمی کو چھوٹے بڑے خانے میں فٹ کرنے کے لیے اتنے فکر مند کیوں ہوتے ہیں؟ کیا آدمی کو بڑے چھوٹے خانوں میں رکھ کر دیکھنا غلامانہ ذہنیت نہیں ہے؟ کیا ہم بڑے آدمی، عام آدمی اور چھوٹے آدمی کی تفریق کئے بغیر ہر آدمی کو اس کی تمام تر خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ ایک مکمل آدمی تسلیم نہیں کر سکتے ہیں؟Bawa sahib
محترم باوا صاحب
ایک بار پھر میں اپنی تحریر میں ناکام ہوا اور آپ کے اعلیٰ میعار پر پورا نہیں اترا .
معذرت خواہ ہوں
ویسے بڑے آدمی اور چھوٹے آدمی سے مراد کوئی سماجی حثیت نہیں تھی
- mood 1
- mood Bawa react this post
5 Apr, 2020 at 6:21 am #9محترم جے بھائی جیآپ نے معزرت کرکے مجھے شرمندہ اور گناہگار کر دیا ہے
آپ کی تحریر بہت عمدہ اور خوبصورت تھی اور آپکی تحریر کا معیار تو ہمیشہ ہی بے مثال ہوتا ہے۔ میں نے آپ کی تحریر کو اس کی جڑ تک سمجھنے کے لئے کچھ سوال اٹھائے تھے
بڑے اور چھوٹے آدمی کی حیثیت میں فرق کسی نہ کسی وجہ سے تو ضرور ہوتا ہوگا۔ یہ فرق سماجی حیثیت کا نہ سہی، مالی یا علمی یا پھر کسی اور حیثیت کا ہوتا ہوگا
کیا بڑا آدمی ہمیشہ بڑا آدمی ہی رہتا ہے اور کبھی چھوٹا آدمی نہیں بن سکتا ہے یا چھوٹا آدمی ہمیشہ چھوٹا آدمی ہی رہتا ہے اور کبھی بڑا نہیں بن سکتا ہے؟
اس کند زہن میں بے شمار فضول قسم کے سوال اٹھ رہے ہیں، کیا کیا پوچھ کر اپنی نالائقی سے پردہ اٹھاوں؟
ایسے ہی تو میرے استاد مجھے خلیفہ نہیں کہا کرتے تھے
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
6 Apr, 2020 at 3:30 pm #10محترم جے بھائی جی آپ نے معزرت کرکے مجھے شرمندہ اور گناہگار کر دیا ہے آپ کی تحریر بہت عمدہ اور خوبصورت تھی اور آپکی تحریر کا معیار تو ہمیشہ ہی بے مثال ہوتا ہے۔ میں نے آپ کی تحریر کو اس کی جڑ تک سمجھنے کے لئے کچھ سوال اٹھائے تھے بڑے اور چھوٹے آدمی کی حیثیت میں فرق کسی نہ کسی وجہ سے تو ضرور ہوتا ہوگا۔ یہ فرق سماجی حیثیت کا نہ سہی، مالی یا علمی یا پھر کسی اور حیثیت کا ہوتا ہوگا کیا بڑا آدمی ہمیشہ بڑا آدمی ہی رہتا ہے اور کبھی چھوٹا آدمی نہیں بن سکتا ہے یا چھوٹا آدمی ہمیشہ چھوٹا آدمی ہی رہتا ہے اور کبھی بڑا نہیں بن سکتا ہے؟ اس کند زہن میں بے شمار فضول قسم کے سوال اٹھ رہے ہیں، کیا کیا پوچھ کر اپنی نالائقی سے پردہ اٹھاوں؟ ایسے ہی تو میرے استاد مجھے خلیفہ نہیں کہا کرتے تھے JMPBawa sahib
محترم باوا صاحب
١) کچھ وقت تھا تو سوچا کچھ اول فول لکھا جاۓ
٢) میں نے عرض کیاتھا مگر شاید میں اپنی بات کو عیاں نہیں کر سکا کہ میری تحریر کا مقصد کسی قسم کی سماجی حثیت کو اجاگر کرنا یا اسکی بنیاد پر کسی میں تفریق کرنے سے متعلق نہیں ہے . اب چاہے دولت ہو، قابلیت ہو، رتبہ ہو، نام ہو، رنگ ہو، نسل ہو، مذہب ہو یا کچھ بھی ہو اس بنیاد پر میں کسی کو بڑا یا چھوٹا نہیں کہہ رہا تھا نہ ہوں . یہ تمام چیزیں میری نظر میں سماجی حثیت کے زمرے میں آتی ہیں
٣) میری تحریر ان اوصاف کی بنیاد پر تھی جو کسی بھی شخص کو کسی دوسرے شخص سے اپنے اوصاف کی بنیاد پر بڑا بناتی ہیں نہ کے سماجی حیثیت کی بنیاد پر
٤) اس تحریر کا مقصد یہ ہرگز نہیں تھا اور نہ ہے کے کوئی شخص سماجی بنیاد پر چھوٹا بڑا ہونا چاہیے یا ہو سکتا ہے
٥) میرے خیال میں وہ لوگ چھوٹے ہو سکتے ہیں جو سماجی حثیت بشمول مال، علم یا کسی اور بنیاد پر کسی اور کو چھوٹا سمجھتے ہوں- local_florist 1
- local_florist Bawa thanked this post
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.