- This topic has 48 replies, 8 voices, and was last updated 6 years, 4 months ago by Atif Qazi.
-
AuthorPosts
-
1 Nov, 2017 at 6:46 pm #1
لندن کا مشہور رائل البرٹ ہال تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ سب کی نظریں پردے پر گڑی ہوئی تھیں۔ ہر ایک آنکھ اپنے پسندیدہ اسٹینڈ اَپ کامیڈین کی ایک جھلک دیکھنے کو بے قرار تھی۔ چند ہی لمحوں بعد پردہ اٹھا اور اندھیرے میں ایک روشن چہرہ جگمگایا جس کو دیکھ کر تماشائی اپنی سیٹوں سے کھڑے ہو گئے اور تالیوں کی گونج میں اپنے پسندیدہ کامیڈین کا استقبال کیا۔
یہ گورا چٹا آدمی مشہور امریکی اسٹینڈ اپ کامیڈین ایمو فلپس تھا۔ اس نے مسکراتے ہوئے چہرے کے ساتھ ہاتھ اٹھا کر اپنے چاہنے والوں کا شکریہ ادا کیا اور بڑی ہی گمبھیر آواز میں بولا
“دوستو! میرا بچپن بہت ہی کسمپرسی کی حالت میں گزرا تھا، مجھے بچپن سے ہی بائیکس کا بہت شوق تھا۔ میرا باپ کیتھولک تھا، وہ مجھے کہتا تھا کہ خدا سے مانگو وہ سب دیتا ہے۔ میں نے بھی خدا سے مانگنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی تھی اور دن رات اپنے سپنوں کی بائیک کو خدا سے مانگنا شروع کر دیا۔ میں جب بڑا ہوا تو مجھے احساس ہوا کہ میرا باپ اچھا آدمی تھا لیکن تھوڑا سا بے وقوف تھا، اس نے مذہب کو سیکھا تو تھا لیکن سمجھا نہیں تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن میں سمجھ گیا تھا”۔
اتنا کہہ کر ایمو فلپس نے مائیکروفون اپنے منہ کے آگے سے ہٹا لیا اور ہال پر نظر ڈالی تو دور دور انسانوں کے سر ہی سر نظر آ رہے تھے لیکن ایسی پِن ڈراپ سائلنس تھی کہ اگر اس وقت اسٹیج پر سوئی بھی گرتی تو شاید اس کی آواز کسی دھماکے سے کم نہ ہوتی۔ ہر شخص ایمو فلپس کی مکمل بات سننا چاہتا تھا کیونکہ وہ بلیک کامیڈی کا بادشاہ تھا، وہ مذاق ہی مذاق میں فلسفوں کی گتّھیاں سلجھا دیتا تھا۔ ایمو نے مائیکروفون دوبارہ اپنے ہونٹوں کے قریب کیا، اور بولا
“میں بائیک کی دعائیں مانگتا مانگتا بڑا ہو گیا لیکن بائیک نہ ملی، ایک دن میں نے اپنی پسندیدہ بائیک چرا لی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بائیک چرا کر گھر لے آیا اور اس رات میں نے ساری رات خدا سے گڑ گڑا کر معافی مانگی اور اگلے دن معافی کے بعد میرا ضمیر ہلکا ہو چکا تھا اور مجھے میری پسندیدہ بائیک مل چکی تھی اور میں جان گیا تھا کہ مذہب کیسے کام کرتا ہے”۔
اتنا کہہ کر جیسے ہی ایمو فلپس خاموش ہوا تو پورا ہال قہقوں سے گونج اٹھا، ہر شخص ہنس ہنس کر بے حال ہو گیا (اور کیا آپ جانتے ہیں اس لطیفے کو اسٹینڈ اپ کامیڈی کی تاریخ کے سب سے مشہور لطیفے کا اعزاز حاصل ہے) اتنا کہہ چکنے کے بعد ایمو فلپس نے پھر سے مائیکروفون ہونٹوں کے قریب کیا اور بولا
“اگر تم کبھی کسی مال دار شخص کو خدا سے معافی مانگتے دیکھو تو یاد رکھنا وہ مذہب سے زیادہ چوری پر یقین رکھتا ہے” ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنا کہہ کر ایمو فلپس پردے کے پیچھے غائب ہو گیا اور لاکھوں شائقین ہنستے ہنستے رو پڑے کیونکہ یہ ایسا جملہ تھا جس نے بہت سارے فلسفوں کی گتّھیاں سلجھا دی تھیں۔
میں دو دن سے دیکھ رہا ہوں کہ وہ تمام لوگ جن پر پاکستان میں کرپشن، پیساچوری، منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور معاشی دہشت گردی کے عدالتی کیس چل رہے ہیں، وہ سب لوگ جن میں نوازشریف، حسین نواز اور اسحاق ڈار شامل ہیں، وہ مکہ مدینہ میں قران پاک پڑھتے ہوئے، نماز پڑھتے ہوئے، جالیوں کو چومتے ہوئے اور ہزار طرح کی مناجات کرتے ہوئے تصویریں کھنچوا کھنچوا کر پاکستان بھیج رہے ہیں اور لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ دیکھو ہم کتنے نیک اور مذہبی ہیں، ہم تو ہر لمحہ اللہ سے توبہ استغفار کرتے رہتے ہیں۔
اور میرے کانوں میں بار بار ایمو فلپس کا وہ جملہ گونج رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ “اگر تم کبھی کسی مال دار شخص کو خدا سے معافی مانگتے دیکھو تو یاد رکھنا وہ مذہب سے زیادہ چوری پر یقین رکھتا ہے”۔
بشکریہ فیس بک
- This topic was modified 54 years, 3 months ago by .
- local_florist 3 thumb_up 3 mood 1
- local_florist Anjaan, SaleemRaza, Sohail Ejaz Mirza thanked this post
- thumb_up shami11, Athar, muhammad moazzam niaz liked this post
- mood Aamir Siddique react this post
1 Nov, 2017 at 6:55 pm #2:lol:سبحان الله باکسر بھائی ، آپ نے تو واقعی فلسفیانہ گتھی سلجھا دی1 Nov, 2017 at 7:08 pm #3سبحان الله باکسر بھائی ، آپ نے تو واقعی فلسفیانہ گتھی سلجھا دیچلو شطرنج کی ایک بازی ہوجائے آج واسکو ڈے گاما دی شکل آلیا
- mood 1
- mood Aamir Siddique react this post
1 Nov, 2017 at 7:57 pm #5غلطی انسان سے ہی ہوتی ہے انسان اپنے رب سے معافی مانگتا ہے ، میرے خیال سے سیاست اجتمائی ہے اور عبادت پرسنل لیول کی چیز ہے ، اگر کوئی کسی کی پرسنل عبادت پر بھی سیاست کی نظر سے دیکھیں تو آپ کو سب چیزیں گڈ مڈ نظر آئیں گیکسی نے ایک شخص سے سوال کیا۔۔کہہ بتاو وہ کون سی جگہ ہے جہاں خدا کو ناضر جان کر جھوٹی قسمیں کھائی جاتی ہیں ۔۔۔اس شخص نے جواب ۔۔۔عدالت ۔۔۔:bigsmile:
1 Nov, 2017 at 8:05 pm #6آپ کی بات سن کر مجھے ایک پٹھان یاد آ گیاپٹھان غلطی سے دریا میں گر گیا…..!!ڈوبتے ڈوبتے اس کے ہاتھ میں مچھلیآگئی….،،پٹھان نے مچھلی کو پکڑ کر باہر پھینک دیا اور بولا…..:.,.,.,جاؤ تم اپنا جان بچاؤ ہمارااللہ مالک ہے……!!!کسی نے ایک شخص سے سوال کیا۔۔ کہہ بتاو وہ کون سی جگہ ہے جہاں خدا کو ناضر جان کر جھوٹی قسمیں کھائی جاتی ہیں ۔۔۔ اس شخص نے جواب ۔۔۔عدالت ۔۔۔- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- thumb_up 1 mood 3
- thumb_up muhammad moazzam niaz liked this post
- mood brethawk, GeoG, Ghost Protocol react this post
1 Nov, 2017 at 8:09 pm #7آپ کی بات سن کر مجھے ایک پٹھان یاد آ گیا پٹھان غلطی سے دریا میں گر گیا…..!! ڈوبتے ڈوبتے اس کے ہاتھ میں مچھلی آگئی….،، پٹھان نے مچھلی کو پکڑ کر باہر پھینک دیا اور بولا…..: ., ., ., جاؤ تم اپنا جان بچاؤ ہمارا اللہ مالک ہے……!!!آپ پٹھان کے بجائے ایک آدمی بھی کہہ سکتے تھے. لیکن خیر اس ملک میں پٹھانوں کو چھوڑ کر باقی سب سمجھدار اور عقلمند ہیں
- thumb_up 1 mood 3
- thumb_up muhammad moazzam niaz liked this post
- mood SaleemRaza, Aamir Siddique, Ghost Protocol react this post
1 Nov, 2017 at 8:53 pm #8کک باکسر بھائی – اگر پٹھان ہو تو لطیفے میں ذرا زیادہ سر آ جاتاہے ویسے اس لطیفے میں مچھلی پنجابی ہے اور دریا سندھ میں ہےآپ پٹھان کے بجائے ایک آدمی بھی کہہ سکتے تھے. لیکن خیر اس ملک میں پٹھانوں کو چھوڑ کر باقی سب سمجھدار اور عقلمند ہیں- thumb_up 1 mood 3
- thumb_up muhammad moazzam niaz liked this post
- mood SaleemRaza, کک باکسر, Ghost Protocol react this post
1 Nov, 2017 at 8:55 pm #9کک باکسر بھائی – اگر پٹھان ہو تو لطیفے میں ذرا زیادہ سر آ جاتاہے ویسے اس لطیفے میں مچھلی پنجابی ہے اور دریا سندھ میں ہےشامی بھائیپٹھان کو نکال کر سردار کو دریا میں پھینکیں ۔۔۔:bhangra:
- thumb_up 1 mood 2
- thumb_up muhammad moazzam niaz liked this post
- mood کک باکسر, shami11 react this post
1 Nov, 2017 at 9:02 pm #10سلیم بھائی – آپ لچ تلنے سے باز نہی آ رہے ، اتنے لوگوں کو میں ایک دن میں ڈوبنے نہی دونگاشامی بھائی پٹھان کو نکال کر سردار کو دریا میں پھینکیں ۔۔۔- thumb_up 1
- thumb_up muhammad moazzam niaz liked this post
1 Nov, 2017 at 9:04 pm #11کک باکسر بھائی – اگر پٹھان ہو تو لطیفے میں ذرا زیادہ سر آ جاتاہے ویسے اس لطیفے میں مچھلی پنجابی ہے اور دریا سندھ میں ہےسلیم بھائی – آپ لچ تلنے سے باز نہی آ رہے ، اتنے لوگوں کو میں ایک دن میں ڈوبنے نہی دونگاشامی بھائی یہاں ڈنڈی مار گئے . مچھلی بنگالی بھی ہو سکتی تھی لیکن اب بلیور بھائی سے کون دشمنی مول لے
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- thumb_up 1 mood 3
- thumb_up muhammad moazzam niaz liked this post
- mood shami11, SaleemRaza, Ghost Protocol react this post
1 Nov, 2017 at 9:06 pm #12کک باکسر بھائی – اگر پٹھان ہو تو لطیفے میں ذرا زیادہ سر آ جاتاہے ویسے اس لطیفے میں مچھلی پنجابی ہے اور دریا سندھ میں ہےاور بلوچستان ، گلگت بلتستان ؟
1 Nov, 2017 at 9:09 pm #13یہ تو ہے بلیور بھائی کا کوئی پتہ نہی کے فرمایش کر دیں کے مچھلی نکال کر کچھو کوما ڈالوں اور پھر لطیفہ ایسا بن جائےایک آدمی دریا میں ڈوب رہا تھا اور کچھو کومے نے آ کر کہا کے جب تیرنا نہی آتا تو دریا میں کودے کیوں ؟اس لئے جناب آپ پہلے والے لطیفے پر ہی قناعت کریںشامی بھائی یہاں ڈنڈی مار گئے . مچھلی بنگالی بھی ہو سکتی تھی لیکن اب بلیور بھائی سے کون دشمنی مول لے- mood 3
- mood کک باکسر, SaleemRaza, GeoG react this post
1 Nov, 2017 at 9:15 pm #14یہ تو ہے بلیور بھائی کا کوئی پتہ نہی کے فرمایش کر دیں کے مچھلی نکال کر کچھو کوما ڈالوں اور پھر لطیفہ ایسا بن جائے ایک آدمی دریا میں ڈوب رہا تھا اور کچھو کومے نے آ کر کہا کے جب تیرنا نہی آتا تو پنگا ہی کیوں لیا کودے کیوں ؟ اس لئے جناب آپ پہلے والے لطیفے پر ہی قناعت کریں1 Nov, 2017 at 9:21 pm #16ٹاپک لطیفوں پر نہی ہے کیا ؟:serious:اچھے خاصے تھریڈ کا ستیاناس کر دیا. سٹے آن ٹاپک پلیز- mood 3
- mood کک باکسر, GeoG, Ghost Protocol react this post
1 Nov, 2017 at 9:33 pm #18دیکھیں آپ خود آف ٹاپک ہو رہے ہیں ، لطیفوں والے تھریڈ میں مچھلیوں کا کیا کام؟نہیں مچھلیاں کیسے پکڑی جاتی ہیں اس پر ہے1 Nov, 2017 at 9:45 pm #19دیکھیں آپ خود آف ٹاپک ہو رہے ہیں ، لطیفوں والے تھریڈ میں مچھلیوں کا کیا کام؟آپ کہیں دریا میں میرا تھریڈ تو نہیں ڈبونے کی کوشش کر رہے ؟
1 Nov, 2017 at 11:39 pm #20سرکار – یہ مجھ پر سراسر الجام ہے ، آپ میرا دو دن کا ریکارڈ دیکھ لیں آپ کو کہی بھی ایسا لگے میں آف ٹاپک گفتگو کر رہا ہو تو مجھے پلیز مطلع کریںآپ کہیں دریا میں میرا تھریڈ تو نہیں ڈبونے کی کوشش کر رہے ؟ -
AuthorPosts
The topic ‘بلاعنوان’ is closed to new replies.