Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 100 total)
  • Author
    Posts
  • Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1

    :hilar: :hilar: :hilar:

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #2
    عزیز من دلیر مہدی کا گانا ……… ساڈے دل تے چھریاں چلائیاں …….. سنتے پائے گئے

    Sohraab

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #3

    صدیق صاحب، یہ کوئ اپوزیشن کی ہی میٹنگ نہیں تھی پی ٹی آئ کا چپراسی بھی مدعو تھا ،اور یہ سب سے پہلے اس نے ہی میڈیا میں انکشاف کیا تھا ۔ نکے کے ابا کو پیغام دینا تھا کہ اب نکے کی سنتیں کروانے کا وقت ہوا چاھتا ہے ، چپراسی صاحب نے تھال میں بتاسے رکھ کر بانٹنے کا وعدہ کیا ہے ۔

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #4

    صدیق صاحب، یہ کوئ اپوزیشن کی ہی میٹنگ نہیں تھی پی ٹی آئ کا چپراسی بھی مدعو تھا ،اور یہ سب سے پہلے اس نے ہی میڈیا میں انکشاف کیا تھا ۔ نکے کے ابا کو پیغام دینا تھا کہ اب نکے کی سنتیں کروانے کا وقت ہوا چاھتا ہے ، چپراسی صاحب نے تھال میں بتاسے رکھ کر بانٹنے کا وعدہ کیا ہے ۔

    زیدی بھائی کھل بوٹ والے نائی رکھن گے یا شوکت خانم دی ؟؟

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #6
    زیدی بھائی کھل بوٹ والے نائی رکھن گے یا شوکت خانم دی ؟؟

    ساڈی سوہنی پری وانگوں شہزادی تے غالہ وچ بنی دا ربن لان والی جادوگرنی دا فرمان اے کہ بندہ سنتاں بغیر ادا وزیر اعظم رہندا اے ۔ تے جیڑی غلطی بچپن وچ ہو گئ اے ، اینوں جوانی دے بعد درست کرنا برحق اے ۔ اپنا بوٹا بزدار وی چنگا نائ اے ۔ بغیر استرے توں اتے ای اتے اینج لاندا اے جیویں کھجور توں مکھیاں لائ دیاں ۔

    Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    • Professional
    #7
    https://pbs.twimg.com/media/Eidl-qQWoAQpwMV?format=jpg&name=small

    :yapping: :yapping: :yapping:

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #8

    صدیق صاحب، یہ کوئ اپوزیشن کی ہی میٹنگ نہیں تھی پی ٹی آئ کا چپراسی بھی مدعو تھا ،اور یہ سب سے پہلے اس نے ہی میڈیا میں انکشاف کیا تھا ۔ نکے کے ابا کو پیغام دینا تھا کہ اب نکے کی سنتیں کروانے کا وقت ہوا چاھتا ہے ، چپراسی صاحب نے تھال میں بتاسے رکھ کر بانٹنے کا وعدہ کیا ہے ۔

    لیکن زیدی صاحب سوچنے والی بات یہ ہے کہ آرمی چیف نے بلایا اور یہ فورا ” بھاگے گئے اور دو دن بعد ہی با جماعت آرمی کو برا بھلا کہہ رہے تھے ، کیا یہ کھلی بکواس نہیں ، کیا یہ چیف کو کہہ نہیں سکتے تھے کہ آپ کون ہوتے ہیں ہمیں بلانے والے اور اگر آپ کی بات مان لی جائے تو کیا اپوزیشن اب آرمی چیف کی مدد سے عمران خان کو ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے ؟؟ لگتا ہے آپ کے دل پے بھی چھریاں چل گئیں

    :lol:

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #9
    https://pbs.twimg.com/media/Eidl-qQWoAQpwMV?format=jpg&name=small

    :yapping: :yapping: :yapping:

    حفیظ صاحب فوج کو سیاست سے دور رکھنے کی بات کرنے والے لیڈران لینے کیا گئے تھے وہاں ، کچھ سمجھ نہیں آ رہی

    Anjaan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #10
    لیکن زیدی صاحب سوچنے والی بات یہ ہے کہ آرمی چیف نے بلایا اور یہ فورا ” بھاگے گئے اور دو دن بعد ہی با جماعت آرمی کو برا بھلا کہہ رہے تھے ، کیا یہ کھلی بکواس نہیں ، کیا یہ چیف کو کہہ نہیں سکتے تھے کہ آپ کون ہوتے ہیں ہمیں بلانے والے اور اگر آپ کی بات مان لی جائے تو کیا اپوزیشن اب آرمی چیف کی مدد سے عمران خان کو ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے ؟؟ لگتا ہے آپ کے دل پے بھی چھریاں چل گئیں :lol:

    Under what authority the Army Chief can summon the Politicians to meet him?

    Can anyone quote a Constitutional clause/provision?

    حسن داور
    Participant
    Offline
    • Expert
    #11

    اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے انعقاد سے چند دن قبل حکومتی اور اپوزیشن سیاسی رہنماؤں کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے ملاقات ہوئی جس میں فوجی قیادت نے سیاسی رہنماؤں سے کہا کہ سیاست آپ کا کام ہے لہٰذا فوج کوسیاست میں نہ گھسیٹا جائے۔
    ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 16ستمبر کو ہونے والی اس ملاقات میں اپوزیشن کے تقریباً 15 رہنماؤں نے شرکت کی جن میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے امیر حیدر ہوتی، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اسد محمود، مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف، احسن اقبال، پی پی پی کی سینیٹر شیری رحمٰن اور کچھ حکومتی وزرا نے شرکت کی۔
    اس اجلاس میں شرکت کرنے والے کچھ رہنماؤں کے مطابق اجلاس کے طے شدہ اصولوں کے مطابق اسے عوامی سطح پر ظاہر نہیں کرنا تھا۔
    رپورٹس کے مطابق یہ ملاقات گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے لیے سیاسی اتفاق رائے کے لیے تھی مگر یہ ملاقات اس وقت مختلف شکل اختیار کر گئی جب اس میں گلگت بلتستان انتخابات، قومی احتساب بیورو (نیب) سمیت دیگر سیاسی معاملات بھی زیر بحث آئے۔
    تاہم اپوزیشن نے اس موقع کو دیگر معاملات پر اپنے تحفظات پیش کرنے کے لیے استعمال کیا بالخصوص فوج کی سیاست میں مبینہ مداخلت اور احتساب کے بہانے اس کے رہنماؤں پر ظلم و ستم کے الزامات وغیرہ۔
    مشاہدہ کرنے والوں نے اس ملاقات کے وقت اور اسے منظر عام پر لانے کو اپوزیشن کی اتوار کے روز ہونے والی ملٹی پارٹیز کانفرنس سے منسلک کیا جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے فوج پر یہ کہتے ہوئے تنقید کی تھی کہ ‘یہ ریاست کے اندر ریاست ہے۔
    نجی ٹی وی چینل ‘جیو نیوز’ کے پروگرام ‘آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ’ میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ عسکری قیادت نے مولانا فضل الرحمٰن کے بیٹے سے کہا کہ جب اسمبلی سے صدر کا ووٹ لینا ہو تو آپ کے والد کے لیے یہ اسمبلی حلال ہوتی ہے اور جب وہ ناکام ہو جائیں تو یہ اسمبلی حرام ہو جاتی ہے، اگر وہ صدر منتخب ہو جاتے تو یہ اسمبلی ٹھیک تھی، اب وہ ہار گئے ہیں تو یہ اسمبلی حرام ہے۔
    شیخ رشید نے کہا کہ عسکری قیادت نے واضح کیا کہ ہمیں کسی مسئلے میں نہ لائیں، آپ جانیں اور آپ کا کام جانے، نیب کا چیئرمین، الیکشن کمشنر آپ نے لگایا ہے، اصلاحات آپ نے کرنی ہیں، معاملات آپ نے طے کرنے ہیں، ہمیں کوئی سول حکومت بلائے گی تو ہم لبیک کہیں گے، ہمیں بھاشا ڈیم، نیلم جہلم، فاٹا، ٹڈی دل، سیلاب اور نالوں کی صفائی میں حکومت بلائے گی تو فوج اس کا فیصلہ مانے گی۔
    ان کا کہنا تھا کہ ‘جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ اگر کل آپ کی حکومت ہوئی تو آپ بھی ہمیں جو کہیں گے وہ ہمیں کرنا ہو گا کیونکہ اس یونیفارم میں ہم سول گورنمنٹ کی جانب سے دیے گئے آرڈر پر لبیک کہنے کے پابند ہیں، یہ آرمی چیف نے سب کے سامنے کہا تو لوگوں نے کہا کہ یہ بات سن کر بڑی حیرانی ہوئی، انہوں نے کہا کہ حیرانی کی کوئی بات نہیں ہے، ہم برسر اقتدار حکومت کے حکم پر لبیک کہیں گے۔
    انہوں نے کہا کہ ‘عسکری قیادت کا کہنا تھا کہ کل اگر آپ کی حکومت ہوگی تو فوج آپ کا بھی فیصلہ مانے گی لیکن فوج کو خواہ مخواہ مسائل میں مت گھسیٹیں اور یہ یاد رکھیں کہ جمہوریت ناصرف پاکستان کی ضرورت بلکہ اشد ضرورت ہے، اگر جمہوریت کو نقصان پہنچا تو یہ بات بہت دور جاتی ہے’۔
    شیخ رشید نے مزید بتایا کہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے پر قانون سازی پر عسکری قیادت نے کہا کہ آپ فیصلہ کر لیں کہ الیکشن سے پہلے کرنا ہے یا بعد میں، جس پر پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ نے کہا کہ الیکشن کے بعد اس کو بنائیں گے اور اس میں ہر طرح کے الیکشن کرائیں گے۔
    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے بتایا کہ آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں اس بات سے کوئی مسئلہ نہیں کہ آپ الیکشن سے پہلے کریں یا بعد میں لیکن شیعہ، سنی مسئلے پر آپ سب کی نظر ہونی چاہیے کیونکہ ملک فساد کا متحمل نہیں ہو سکتا، کسی قیمت پر بھی ملک میں فسادات کی اجازت نہیں ہوگی، جو ملک کی سالمیت اور اس کے خلاف سازش میں شریک ہو گا فوج اس کے سامنے کھڑی ہوگی، باقی سیاست جانے اور آپ کا کام جانے، سیاست آپ کا کام ہے، ہمارا نہیں۔
    ان کا کہنا تھا کہ دوستانہ ماحول میں باتیں ہوئیں، کوئی تناؤ نہیں تھا، کوئی تلخ بات نہیں ہوئی اور ہلکے پھلکے انداز میں ملاقات ہوئی۔
    ملاقات کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کا مؤقف
    ملاقات میں شرکت کرنے والے ایک فرد نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ نیب کے اقدامات نے بیوروکریسی کو خوفزدہ کردیا ہے جس کی وجہ سے حکام اہم فیصلے نہیں کررہے، رپورٹس میں کہا گیا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی اس بات کی نشاندہی کی کہ بیوروکریسی ڈلیور نہیں کررہی۔
    مسلم لیگ (ن) اپنے رہنماؤں کی اس ملاقات میں شرکت کے حوالے سے خاموش نظر آئی۔
    دوسری جانب پی پی پی نے کہا کہ وہ منگل کو (آج) اپنے ترجمان فرحت اللہ بابر کے ذریعے باقاعدہ بیان جاری کرے گی تاہم ایک ٹی وی ٹاک شو میں پی پی پی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ انکی پارٹی کے چیئرمین نے گلگت بلتستان کی حیثیت اور اس کے انتخابات کے حوالے سے بات کی۔
    شیری رحمٰن نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے اس خطے کی حساسیت کے اعتبار سے گلگت بلتستان میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی ضرورت پر زور دیا۔
    شیری رحمٰن نے اس بات کی تردید کی کہ ان کی جماعت نے احتسابی عمل پر اپنے تحفظات پیش کیے۔
    دوسری جانب پیر کے روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیراعظم عمران خان کی ملاقات ہوئی تا ہم اس حوالے سے کوئی میڈیا بیان جاری نہیں کیا گیا۔

    نواز شریف نے اپنی سیاست کو خود دفن کیا ہے

    آل پارٹیز کانفرنس کے سخت اعلامیے پر کیے گئے سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ نواز شریف نے اپنا سیاسی گلا خود دبایا ہے، خود اپنے پاکستانی پاسپورٹ کو پھاڑا اور سیاست کو دفن کیا ہے، یہ وہی نواز شریف ہیں جو ضیاالحق کی گود میں پیدا ہوئے۔
    ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے سندھی وزیر اعظم جونیجو کی پیٹھ میں چھڑا گھونپا اور خود آ کر عبوری حکومتیں اور عبوری وزرا بنائے، ان کی تقریر کی کوئی ریٹنگ نہیں کیونکہ لوگ پسند ہی نہیں کرتے کہ کوئی فوج کے خلاف بات کرے، فوج اور آئی ایس آئی اس ملک کا آخری سہارا ہے۔
    انہوں نے کہا کہ نواز شریف بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے زیر اثر ایجنٹ ہیں، جو کوئی بھی پاک فوج کو تنقید کا نشانہ بنانے کی کوشش کرے گا وہ اس ملک کو تنقید کا نشانہ بناتا ہے، جو کوئی بھی ایسا کرتا ہے ہم اسے نہیں بھولیں گے۔
    شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان کی حکومت معاشی اعتبار سے بہتر ہونے جا رہی ہے، پاکستان کا سی پیک لوگوں کو کھٹک رہا ہے، سی پیک کا محور گلگت بلتستان ہے اور وہاں کے عوام کو شناخت ملنے جا رہی ہے لیکن اس کے برعکس بھارت کی معیشت 30 فیصد نیچے جا رہی ہے جہاں کورونا کے روزانہ ایک لاکھ کیسز آرہے ہیں، روز 1300 لوگ مر رہے ہیں، چین کے ساتھ لداخ میں وہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھڑا ہے۔
    وزیر ریلوے نے کہا کہ نواز شریف کی تقریر نشر کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ اکیلے عمران خان کا تھا، انہوں نے نظریے کی بدولت دیوار کے اس پار دیکھا کہ یہ ضرور کوئی حماقت کرے گا، اس ملک میں جب تک سیاست ہے، پاک فوج کے خلاف کوئی بات نہیں ہو سکتی۔
    ان کا کہنا تھا کہ سال کے آخر تک کچھ اہم واقعات ہوں گے کیونکہ سینیٹ الیکشن ہونے والے ہیں اور اپوزیشن چاہے گی کہ عمران خان کو سینیٹ میں اکثریت حاصل نہ ہو لیکن مارچ میں سینیٹ میں عمران خان کو اکثریت حاصل ہو جائے گی اس کے بعد یہ ایوان میں صرف بحث کرنے آیا کریں گے۔
    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی اسمبلی سے استعفیٰ نہیں دے گی، وہ سندھ کی اسمبلی سے کبھی استعفیٰ نہیں دیں گے۔
    یاد رہے کہ گزشتہ روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے بتایا تھا کہ تین چار دن پہلے اپوزیشن کے پارلیمانی رہنماؤں کی عسکری قیادت سے ملاقات ہوئی تھی۔
    انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ اس ملاقات میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، خواجہ آصف، فضل الرحمٰن کے بیٹے اسد الرحمٰن، شاہ محمود قریشی، پیپلز پارٹی کی شیری رحمٰن، عوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
    انہوں نے کہا کہ ملاقات میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ نہ ہم نے نیب چیئرمین لگایا ہے، نہ الیکشن کمشنر لگایا ہے، یہ آپ لوگ لگاتے ہیں اور آپ لوگ اپنے کام خود کریں، ہمیں اس میں ملوث ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور جب کوئی منتخب حکومت ہمیں امدادی کام کے لیے بلائے گی تو ہم اس کی مدد کو آئیں گے۔
    انہوں نے کہا تھا کہ عسکری قیادت نے واضح کیا تھا کہ خواہ مخواہ اداروں کوگھسیٹا نہ جائے اور یہ گھسیٹنے والے کسی کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، فوج کسی معاملے میں ملوث نہیں ہے۔
    سینئر سیاستدان کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپ کے کام میں مداخلت کا کوئی شوق نہیں لیکن یہ نہیں ہو سکتا کہ سول حکومت ہمیں مدد کو بلائے اور ہم مدد کو نہ پہنچیں۔
    شیخ رشید کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا کہ فوج کو شوق نہیں کہ وہ پولنگ اسٹیشن کے باہر کھڑے ہوں، ہمیں تو آپ بلاتے ہیں، آپ آپس میں لڑتے جھگڑتے ہیں۔
    انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ملاقات میں کسی نے بھی نیب کے کیسز کے سوا کسی بھی چیز پر فوجی قیادت سے تحفظات کا اظہار نہیں کیا جس پر آرمی چیف نے کہا تھا کہ نہ نیب کا بندہ ہم نے تعینات کیا، نہ الیکشن کمشنر ہم نے تعینات کیا ہے، یہ آپ کرتے ہیں اس لیے یہ آپ کا فرض ہے کہ دیکھیں کہ آپ ٹھیک بندہ تعینات کرتے ہیں یا غلط۔
    عسکری قیادت سے سیاستدانوں کی ملاقات کا انکشاف اس وقت ہوا ہے جب ایک دن قبل ہی آل پارٹیز کانفرنس میں اپوزیشن رہنماؤں نے حکومت اور اداروں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
    اپوزیشن جماعتوں نے اے پی سی میں ‘پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ’ تشکیل دینے کا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔
    اجلاس نے اپنی قرارداد میں اسٹیبلشمنٹ کے سیاست میں بڑھتے ہوئے عمل دخل پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اسے ملک کی سلامتی اور قومی اداروں کے لیے خطرہ قرار دیا تھا اور مطالبہ کیا گیا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست میں ہر قسم کی مداخلت فوری طور پر بند کرے۔

    https://www.dawnnews.tv/news/1142557/

    حسن داور
    Participant
    Offline
    • Expert
    #12
    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #13
    لیکن زیدی صاحب سوچنے والی بات یہ ہے کہ آرمی چیف نے بلایا اور یہ فورا ” بھاگے گئے اور دو دن بعد ہی با جماعت آرمی کو برا بھلا کہہ رہے تھے ، کیا یہ کھلی بکواس نہیں ، کیا یہ چیف کو کہہ نہیں سکتے تھے کہ آپ کون ہوتے ہیں ہمیں بلانے والے اور اگر آپ کی بات مان لی جائے تو کیا اپوزیشن اب آرمی چیف کی مدد سے عمران خان کو ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے ؟؟ لگتا ہے آپ کے دل پے بھی چھریاں چل گئیں :lol:

    صدیق صاب، آپ سے زیادہ بیدار مغز پوری پی ٹی آئ میں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گا۔شیریں مزاری کے مطابق تو انہیں بھی ایک فون کال آئ تھی ۔۔ آپ جیسے تازہ دماغ کے سوچنے کی یہ بات بھی ہے کہ ایک کٹھ پتلی وزیر اعظم کی موجودگی میں اس کے جمع شدہ لوٹوں کو کوئ اور ایک فون کال کے زریعے بلا لیتا ہے اور وہ بھی دربار میں حاضری دیتے ہیں ۔
    تاہم میں آپ کی اس بات سے متفق ہوں کہ اپوزیشن کو بھی عقل کے ناخن لینے چاھییں ۔ یہ بات ان سے پوچھی گئ تھی اور انکا جواب تھا کہ ہمیں گلگت اور بلتستان کے بارے میں ہونے والی انتظامی تبدیلیوں اور ان سے جڑے سیکیورٹی معاملات میں اپنی انپٹ دینے کے لیے بلایا گیا تھا ۔
    ویسے بھی اپوزیشن کو بھی اچھی طرح علم ہے کہ نکے دا پیو ہی نکے دی ماں دا خصم ہے :)   ۔

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #14

    صدیق صاب، آپ سے زیادہ بیدار مغز پوری پی ٹی آئ میں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گا۔شیریں مزاری کے مطابق تو انہیں بھی ایک فون کال آئ تھی ۔۔ آپ جیسے تازہ دماغ کے سوچنے کی یہ بات بھی ہے کہ ایک کٹھ پتلی وزیر اعظم کی موجودگی میں اس کے جمع شدہ لوٹوں کو کوئ اور ایک فون کال کے زریعے بلا لیتا ہے اور وہ بھی دربار میں حاضری دیتے ہیں ۔ تاہم میں آپ کی اس بات سے متفق ہوں کہ اپوزیشن کو بھی عقل کے ناخن لینے چاھییں ۔ یہ بات ان سے پوچھی گئ تھی اور انکا جواب تھا کہ ہمیں گلگت اور بلتستان کے بارے میں ہونے والی انتظامی تبدیلیوں اور ان سے جڑے سیکیورٹی معاملات میں اپنی انپٹ دینے کے لیے بلایا گیا تھا ۔ ویسے بھی اپوزیشن کو بھی اچھی طرح علم ہے کہ نکے دا پیو ہی نکے دی ماں دا خصم ہے :) ۔

    زیدی صاحب جتنی یہ بھڑکیں مار رہے تھے اس کے مطابق تو جواب ہونا چاہیے کہ آپ کون ہیں ، یہ سیاسی معاملہ ہے آپ اس سے دور رہیں لیکن ایسا نہیں ہوا ، آپ کو نہیں لگتا یہ عوام کو الو بنا رہے ہیں ؟؟

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #15
    زیدی صاحب جتنی یہ بھڑکیں مار رہے تھے اس کے مطابق تو جواب ہونا چاہیے کہ آپ کون ہیں ، یہ سیاسی معاملہ ہے آپ اس سے دور رہیں لیکن ایسا نہیں ہوا ، آپ کو نہیں لگتا یہ عوام کو الو بنا رہے ہیں ؟؟

    آپ شاید عشق عمرانی میں بھول رہے ہیں کہ افواج پاکستان کے چودھریوں کو واضح پیغام دے دیا گیا کہ آپ لوگوں کی سیاسی معاملات میں مداخلت ناقابل قبول ہے اور آپ لوگ واضح طور پر اپنے آئین میں دیے گئے اختیارات سے تجاوز کر رہے ہیں ۔ میرا خیال ہے اس سے بہتر اور کوئ موقع ہو نہیں سکتا تھا کہ ان کے منہ پر ان کو انکی حرکتوں کا آئینہ دکھایا جائے ۔ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ تاریخی لٹو شیدا ٹلی اور فروغ نسیم وھاں چھوارے کھانے گئے تھے ۔ شرمندہ تو اس سلیکٹڈ کٹھ پتلی وزیر اعظم کو ہونا چاہیے کہ پیو نے کانفرس کی۔ اور پتر کو نہیں بلایا ۔

    Anjaan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #16

    آپ شاید عشق عمرانی میں بھول رہے ہیں کہ افواج پاکستان کے چودھریوں کو واضح پیغام دے دیا گیا کہ آپ لوگوں کی سیاسی معاملات میں مداخلت ناقابل قبول ہے اور آپ لوگ واضح طور پر اپنے آئین میں دیے گئے اختیارات سے تجاوز کر رہے ہیں ۔ میرا خیال ہے اس سے بہتر اور کوئ موقع ہو نہیں سکتا تھا کہ ان کے منہ پر ان کو انکی حرکتوں کا آئینہ دکھایا جائے ۔ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ تاریخی لٹو شیدا ٹلی اور فروغ نسیم وھاں چھوارے کھانے گئے تھے ۔ شرمندہ تو اس سلیکٹڈ کٹھ پتلی وزیر اعظم کو ہونا چاہیے کہ پیو نے کانفرس کی۔ اور پتر کو نہیں بلایا ۔

    افواج پاکستان کے چودھریوں کو واضح پیغام دے دیا گیا کہ آپ لوگوں کی سیاسی معاملات میں مداخلت ناقابل قبول ہے

    “Wazeh paigham” would have been to say NO, when they were summoned by the Army Chief.

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #17
    افواج پاکستان کے چودھریوں کو واضح پیغام دے دیا گیا کہ آپ لوگوں کی سیاسی معاملات میں مداخلت ناقابل قبول ہے “Wazeh paigham” would have been to say NO, when they were summoned by the Army Chief.

    You should realize who are the real rulers in present setup. The opposition already rejected the present Prime Minister as being a hand picked by selectors. Beside, the security matters related to the new province has to be consulted with parliamentary members of the political parties and army chief  has to speak to the opposition parties as well. But what most important was that what message was conveyed to the COAS and the chief of the ISIS who were in the meeting . The opposition didn’t strike a deal with armed forces while the present Government was represented there by the Foreign Minister Shah Mahmood Qureshi and other ministers.

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Anjaan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #18
    The new province indeed should be discussed with the Parliamentarians. But it should have been discussed in Parliament where Army Chief should have briefed the Parliament on the Security matters. That is the normal procedure to deal with issues like New Province. It is very strange that Army Chief called a meeting with a handful Parliamentarians.
    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #19

    آپ شاید عشق عمرانی میں بھول رہے ہیں کہ افواج پاکستان کے چودھریوں کو واضح پیغام دے دیا گیا کہ آپ لوگوں کی سیاسی معاملات میں مداخلت ناقابل قبول ہے اور آپ لوگ واضح طور پر اپنے آئین میں دیے گئے اختیارات سے تجاوز کر رہے ہیں ۔ میرا خیال ہے اس سے بہتر اور کوئ موقع ہو نہیں سکتا تھا کہ ان کے منہ پر ان کو انکی حرکتوں کا آئینہ دکھایا جائے ۔ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ تاریخی لٹو شیدا ٹلی اور فروغ نسیم وھاں چھوارے کھانے گئے تھے ۔ شرمندہ تو اس سلیکٹڈ کٹھ پتلی وزیر اعظم کو ہونا چاہیے کہ پیو نے کانفرس کی۔ اور پتر کو نہیں بلایا ۔

    :lol: :lol: :lol:

    آپ دھنے ہیں زیدی صاحب ، کاں چٹا ای اے

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #20
    :lol: :lol: :lol: آپ دھنے ہیں زیدی صاحب ، کاں چٹا ای اے

    صادق صاب، کچھ صدق دل کو بھی لب پر لائیں ۔ یہ میٹنگ کوئ خفیہ ، قادری، پاشا اور عمران نہیں تھی ۔ گنڈا پوری یوں تو شراب کے بیوپاری ہیں مگر اس دن خود بھی چڑھائے ہوئے تھے ، ساری حقیقت اگل دی ہے ، آپ بھی تسلی تشفی رکھیں ،تعویز گنڈا جاری رکھیں ، وزیر اعظم کی سیٹ پر سناٹا جاری رہے گا ;-) ۔

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 100 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi