Viewing 4 posts - 1 through 4 (of 4 total)
  • Author
    Posts
  • JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #1

    میرے مشاہدے کے مطابق پاکستانی قوم کی ایک کثیر تعداد اپنی زندگی کے اہم امور اور خصوصی طور پر عقیدت، ہر درجہ درگزر کرنے کے حوالے سے اور اہم امور میں فیصلہ سازی کے حوالے سے مندرجہ ذیل کو سب سے زیادہ اہمیت اور اسی ترتیب میں اہمیت دیتی ہے

    ١) مذہب
    ٢) فوج یا سپاہ یا عسکری قوتیں
    ٣) قبیلہ
    ٤) سماجی حثیت ( رتبہ، امارت ، نسل ، رنگ )
    ٥) علاقیت

    یقینی طور پر سب لوگ ایسا نہیں کرتے اور کہیں کہیں شاید ترتیب میں بھی فرق ہو سکتا ہے اور کچھ اور عوامل کا مزید اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے

    حقوق ، نظریات .اعمال اور انسانی اقدار کی حثیت یا اہمیت بلکل نظر نہیں آتی یا بہت ثانوی نظر آتی ہے .

    میرے خیال میں جو ہمارے رویہ اور برتاؤ اور کمزوری سے واقف ہیں وہ اس کمزوری سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور شاید اٹھاتے بھی ہیں

    کافی مثالیں دی جا سکتی ہیں مگر ان مثالوں کے بعد شاید اس محفل میں بہت کم معزز محترم منفرد مفکرین مجھ سے بات کرنا پسند کریں گے

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #2
    جے بھای

    مذہب پہلے نمبر پر بالکل درست رکھا ہے۔ باقی سب کی اہمیت ثانوی ہے

    مذہب کی لائین اگر درست ہو جاے تو باقی معاملات خود سدھر جاتے ہیں۔ مثلا مذہب حکم دیتا ہے کہ انصاف کرو خواہ کسی بیگانے کو ہی کٹہرے میں کھڑا دیکھو۔ جب ہم انصاف کرنے کیلئے مذہب کے بتاے ہوے اصول کو مدنظر رکھیں گے تو قبیلے یا قوم یا نسل کی اہمیت پیچھے رہ جاے گی اور اپنی ہی نسل کے کسی مجرم کو سزا دے کر کسی دوسری نسل کے فرد کو انصاف دینے والے بن جائیں گے

    آپ نے ضرور سنا ہوگا کہ ہمارے بزرگ کیا کہا کرتے تھے؟ وہ کہا کرتے تھے کہ انگریز کو برصغیر سے نکال کر  آزادی تو مل گئی ہے مگر انصاف بھی ان کے ساتھ ہی اٹھ گیا ہے

    انگریز کوی ہماری نسل یا رنگت کے تو نہیں تھے پھر بھی جو ان کی خوبی تھی وہ آج بھی زندہ ہے کہ وہ بغیر رنگ و نسل اور قومیت انصاف دیتے تھے

    میں تو سمجھتا ہوں کہ مذہب ہمیں بے انصآفی سے روکتا ہے جس کی وجہ سے کوی دوسرا اس کو ہماری کمزوری بنا کر فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔ فائدے سے مراد یہی ہے کہ ایک مسلمان کسی عیسای کو قتل کرکے جج سے توقع کرے کہ وہ اسے اس لئے بری کردے گا کہ جج بھی مسلمان ہے تو یہ کنسیپٹ ہی غلط ہوگا کیونکہ مذہب تو کہہ رہا ہے کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #3

    پڑوس کے مذہبی ممالک اور پردیس کے غیر مذہبی ممالک میں

    ١) کہاں مذہب کی بدولت انسانی حقوق اور انصاف کی صورت حال بہتر ہے
    ٢) کہاں مذہب پر مذہب کی تعلیمات کے حساب سے عمل ہوتا ہے

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #4

    پڑوس کے مذہبی ممالک اور پردیس کے غیر مذہبی ممالک میں

    ١) کہاں مذہب کی بدولت انسانی حقوق اور انصاف کی صورت حال بہتر ہے ٢) کہاں مذہب پر مذہب کی تعلیمات کے حساب سے عمل ہوتا ہے

    حکومتی سطح پر تو شاید سعودیہ  میں ہی مذھب پر عمل ہوتا ہو ..اس کے علاوہ کوئی بھی اسلامی ملک اسلامی قوانین پر عمل پیرا ہے نہ ہی اس ملک کے باشندے عمومی طور پر  اپنی زندگی اسلام کے اصولوں پر گزار رہے ہیں ..جو ہے انفرادی سطح  پر ہے ..

    ویسے جہاں تک اخلاقیات کا تعلق ہے ..مذھب یا نو مذھب ..سب جگہ ایک جیسے ہیں ..یونیورسل ہیں ..

    جہاں انصاف ہوگا ..وہاں ہی انسانی حقوق بہترین حالات میں ملیں  گے ..بد قسمتی سے اس معاملے میں امریکہ یا یورپی ممالک ہی بہترین مثالیں ہیں

Viewing 4 posts - 1 through 4 (of 4 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi