Viewing 10 posts - 1 through 10 (of 10 total)
  • Author
    Posts
  • Sardar Sajid
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #1

    الطاف حسین ثانی کے جملہ معتقدین سے گزارش ہے کہ وہ ایسی کسی صورت حال کے لیے ذہنی طور پر خود کو تیار کر لیں. ویسے تو ہمیں علم ہے کہ میاں صاحب کو صرف کھانے کا ہی شوق ہے لیکن کسی روز ساغر صدیقی کی طرح تلخی حیات سے گھبرا کر پی گئے تو مریدین کو کچھ ایسی کیفیت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کا تذکرہ ذیل میں کیا جا رہا ہے

    دروغ بہ گردن راوی اور مبالغہ آرائی بہ گردن خاکسار. الطاف بھائی غروب آفتاب کے وقت ناشتے کے فورا بعد شربت انگوری لبوں سے لگا لیا کرتے تھے. آٹھ بجے تک عالم سرمستی کی کیفیت کچھ یوں ہوجاتی کہ موصوف لتا کی آواز میں نورجہاں اور مکیش کی آواز میں محمد رفیع کے نغمے گنگنانا شروع کر دیتے. درمیان میں وقفے وقفے سے موسیقی کے رموز و اسرار پر ہلکے پھلکے لیکچرز بھی دیئے جاتے. کبھی کبھی حلاج کی مانند نعرہ مستانہ لگا کر جذب کی کیفیت میں چلے جاتے اور چند نوآموز سامعین اسے مرگی سمجھ کر انہیں جوتے سنگھانے لگ جاتے, اسی اثنا میں ان میں شیما کرمانی کی روح حلول کر جاتی اور وہ کمرے میں مرغ بسمل کی طرح تڑپنا شروع کر دیتے. اس مسحورکن رقص پر ڈھیروں داد سمیٹنے کے بعد الطاف بھائی چند ناقابل اشاعت قسم کی گالیاں ارشاد فرما کر کارپٹ پر پچکاریاں مارنا شروع کر دیتے جو دراصل غرارے ہوتے تھے. یہ اس چیز کی علامت تھی کہ اب وہ خطاب فرمانے کے لیے بالکل تیار ہیں اور انتظامات کو حتمی شکل دی جائے
    فورا لندن سے کراچی جہاں اس وقت رات کے دو ڈھائی بجے کا وقت ہوچکا ہوتا, وہاں کے سیکٹر اور یونٹ کمانڈرز کو فون کھڑکھائے جاتے, جو علی الصبح لوگوں کو اپنے بستروں سے کھینچ کر اتارتے اور گھسیٹ کر عزیز آباد میں اکٹھا کرتے. ٹی وی رپورٹرز کی الگ سے کمبختی آجاتی. یوں مدہوشی کی حالت میں دیا گیا یہ خطبہ غنودگی کی حالت میں سنا جایا کرتا

    نیلسن منڈیلا سے الطاف حسین بننے تک کا یہ سفر میاں صاحب کے لیے ذاتی طور پر تو بہت پر لطف رہا ہوگا لیکن سوال یہ ہے کہ دربار عالیہ رائیونڈ شریف کے بسیار خور مریدین کیا اتنے چونچلے برداشت کر سکیں گے اور علی الصبح بیدار ہو پائیں گے? اس کا فیصلہ آنے والا وقت کرے گا

    • This topic was modified 54 years, 3 months ago by .
    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #2
    باقی باتیں چھوڑیں ..پہلے تو آپ یہ بتائیں کہ تھے کہاں

    :serious:

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #3
    میاں صاب دی سیاست ختم دا بیانیہ تے موتردی چگ وانگوں بیہ گیا اے

    ایس نوی چگ نال یوتھیاں دے ساہ جڑے نیں

    ایدہ اک اک بلبلا یوتھیاں نوں اپنی جان توں عزیز اے

    جے وڈی ٹنڈ واپس چلی گئی تے یوتھیاں نے نیں جے بچنا

    :lol: :lol: :lol: :lol:

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #4

    سردار صاحب، دوبارہ سرداری مبارک۔ اب تو آپ کے آرٹیکل پڑھنے سے بیشتر ہی اندازہ ہوجاتا ہے کہ کیا فرمایا ہوگا، یہ رتبہ بھی پہنچے اور منجھے ہوئے قلمکاروں کو ملتا ہے ۔ میری طرف سے بھی پیشگی مبارک باد قبول کیجئے ۔ آپ نے ثانی کا حرف لکھنے سے پہلے ضرور غور فرمایا ہوگا کہ اول اور ثانی میں قدر مشترک نکالنے کے لیئے کن لفظوں کا انتخاب کرنا ہے اور کس طرح ،کسی شک کے خطرے کے ابھرنے سے بیشتر ، اس کا تدراک کرنا ہے ۔ یہ مضمون طفل مکتب میں پیش کیا جاتا تو شاید آپ کو ست بہاراں سلام آتا ، لیکن چونکہ اس فورم کا ماحول قدرے بے آبروانہ ہے ، ہم جیسے تیلی فروش اس میں شگافوں کی نشاندھی نہ کریں گے تو یہ نہ صرف اس فورم سے نا انصافی ہوگی ، بلکہ آپ جیسے قدر شناس بھی تشنہ رہ جائیں گے ۔
    شراب اور اس میں ڈوب کر ، لہکتے ہوئے گانا گانے والے اور ایک جرت اور نڈر ، شراب کو ام الخبائث کہنے والے میں ایسی کون سی قدر مشترک ہے جو ہم جیسے نکتہ چینوں سے بچی رہے ؟ میرے خیال میں تو یہ تقریر ان بھنگ فروشوں کو بھی جگا گئ ہے جو عادتوں کی مسلسل ورزش سے تھک کر نڈھال ہوئے جاتے تھے ، آج صبح ہی صبح چار چوہے ،پرچم اٹھائے اپنے مالک کے دفاع میں بھوکھلائے لہجے میں غداری کے سرٹیفیکٹ بانٹے نظر آئے ۔

    آپ کی تحریر پڑھکر ادراک ہوا کہ ، یہ محب وطنی کا کام صرف حکومتی ایلچیوں کے ہی ذمہ سونپا نہیں گیا بلکہ کچھ منجھے ہوئے کہنہ مشق ان کے سواء بھی ہیں جنہیں جرنیلی درد دل اٹھا ہے اور کچھ اسٹمپ اور اسٹام پیپر ان کے سپرد بھی ہوئے ہیں ۔

    میرا تو شکوہ آپ سے یہ ہے کہ بوٹ سوٹ اٹھالینے کے جذبہ شوق میں آپ ہماری فہم کی توہین بھی کر گزرے ۔ مانا کہ ہم جیسے غدار وطن  ،داغدار وطن آپ کے معیار محب الوطنی میں کوئ مقام نہیں رکھتے ، لیکن بندہ خدا ، اس ارض پاک پر طاقتور کے گماشتے ہمیشہ قلم کیوں خرید لیتے ہیں ۔
    آج جو نواز شریف کہہ رہا ہے ، کل وہ لوگ گلیوں میں کہیں گے ۔ اور یہی کڑوا سچ ہمارا ماضی رہا ہے ۔

    ہم توفریب کاری شب کو بیان کر گئے
    اب یہ نصیب شہر ہے ، جاگ اٹھا ہو یا نہ ہو

     

    Let add this video for proper prospective of  so called the freedom of expression in Pakistan.

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    • Professional
    #5
    باقی باتیں چھوڑیں ..پہلے تو آپ یہ بتائیں کہ تھے کہاں :serious:

    میاں صاحب کے بولنے کے انتظار میں تھے

    Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    • Professional
    Sardar Sajid
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #7
    باقی باتیں چھوڑیں ..پہلے تو آپ یہ بتائیں کہ تھے کہاں :serious:

    Waiting for the reserruction of Altaf bhai

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #8
    Waiting for the reserruction of Altaf bhai

    لیکن ہمیں تو انتظار نہ کرائیں نا

    :serious:

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9
    میاں صاحب کے بولنے کے انتظار میں تھے

    بولنے کے پڑھنے کے ؟

    :bigsmile:

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #10
    سردار جی الطاف کے چھوٹے بھائی عمران خان کی اس ویڈیو کے بارے میں کیا کہتے ہیں جب وہ فوجیوں کے ہاتھوں نہیں چڑھا تھا …

Viewing 10 posts - 1 through 10 (of 10 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi