Thread: اسد عمر بمقابلہ اسحاق ڈار
- This topic has 25 replies, 11 voices, and was last updated 5 years, 1 month ago by Qarar.
-
AuthorPosts
-
31 Jan, 2019 at 4:30 am #1
فرض کیا آپ نے ایک نئی بی ایم ڈبلیو کار خریدی ہے …ڈرائیور رکھنا ہے اور دو آپشنز ہیں …ایک آدمی ذاتی زندگی میں سگریٹ نوش ہے مگر اچھا ڈرائیور ہے …دوسرا امیدوار محلے کی مسجد کا امام ہے …بہت نیک مگر گاڑی چلانی نہیں آتی …آپ کسے بھرتی کریں گے؟
سٹیٹ بینک کی کل کی رپورٹ کے مطابق حکومت کو شرح نمو کا ہدف …جوکہ چھ عشاریہ دو فیصد ہے …کو حاصل کرنا مشکل نظر آتا ہے
ٹریڈنگ اکنامکس ڈاٹ کام کے تجزیے کے مطابق …موجودہ شرح نمو پانچ اعشاریہ دو فیصد …اور دو ہزار بیس میں….. چار اعشاریہ پانچ فیصد ہونے کا امکان ہے
اسحاق ڈار کو جب جاب ملی تو جی ڈی پی کی شرح نمو تین اعشاریہ اڑسٹھ تھی لیکن دوہزار سترہ میں اس نے اکانومی کو پانچ اعشاریہ سات ..سے اوپر پونہچا دیا
اسد عمر سے توقع بہتر تھی مگر فورکاسٹ اچھی نہیں لگ رہی …کیا وجہ ہے …حکومت مستحکم ہے …کوئی تحریک نہیں …مقتدر حلقے حکومت کے ساتھ ہیں …مسٹر کلین ملک کا لیڈر ہے …پھر کیا ماجرا ہے؟
کیا اسد عمر وہ امام مسجد تو نہیں جسے نوکری مل گئی مگر گاڑی چلانی نہیں آتی؟
- local_florist 2 thumb_up 3
- local_florist Bawa, صحرائی thanked this post
- thumb_up Believer12, bluesheep, Ghost Protocol liked this post
31 Jan, 2019 at 4:50 am #3کیا اسد عمر وہ امام مسجد تو نہیں جسے نوکری مل گئی مگر گاڑی چلانی نہیں آتی؟_____________________________
قرار جی
یقین مانیے، آپ آخر میں یہ چول نہ مارتے تو کسی کو پتہ بھی نہیں چلنا تھا کہ یہ آپکا چول نامہ ہے
امام مسجد گاڑی کیا، سائیکل چلانا سیکھے بغیر بھی اپنی جاب کر سکتا ہے
آپ جیسے زکات اور خیرات پر پلنے والے کسی فارغ بندے کو اپنا ڈرائیور رکھ سکتا ہے
- mood 3
- mood صحرائی, SaleemRaza, SAIT react this post
31 Jan, 2019 at 4:58 am #4میرے نزدیک اسد عمر سمیت تمام حکومتی وزرا میں اہلیت اور تجربہ دونوں ہی موجود نہیں ہیں حکومت دراصل تھری ایڈیٹس کی حکومت ہے اسد عمر، شاہ محمود، اور شہریار آفریدیبیلور بھائی ۔۔
کچھ دن پہلے ایک بندے نے مجھے یہ کہہ کر ڈرا دیا کہہ آپ نے یبلیاں مارنی چھوڑ دی ہے لیکن آپکی اس تازہ یبلی کہہ شاہ محمود قریشی بھی نیا بندہ ہے کو دیکھتے ہوئے میں یہ سکتا ہوں کہہ مخالف مردود نے ہوائی چھوڑی تھی ۔
- mood 3
- mood Bawa, Believer12, SAIT react this post
31 Jan, 2019 at 5:26 am #5کیا اسد عمر وہ امام مسجد تو نہیں جسے نوکری مل گئی مگر گاڑی چلانی نہیں آتی؟ _____________________________ قرار جی یقین مانیے، آپ آخر میں یہ چول نہ مارتے تو کسی کو پتہ بھی نہیں چلنا تھا کہ یہ آپکا چول نامہ ہے امام مسجد گاڑی کیا، سائیکل چلانا سیکھے بغیر بھی اپنی جاب کر سکتا ہے آپ جیسے زکات اور خیرات پر پلنے والے کسی فارغ بندے کو اپنا ڈرائیور رکھ سکتا ہےہاۓ میں صدقے جاواں تہاڈے ورگے خاندانی رئیس دے
ذات دی کوڑھ کلی تے شہتیراں نوں جپھے
31 Jan, 2019 at 6:18 am #7بے شرم شیدے ٹلی کی طرح میں تو آپکو اپنا چپڑاسی بھی نہ رکھوںاچھا شیدے ٹلی کی طرح آپ مجھے چپڑاسی بھی رکھنا پسند نہ کریں گے مگر پھر خود میرے چپڑاسی لگ جائیں گے ….اچھا تو پہلے بتانا تھا
ویسے آپ چپڑاسی بھرتی نہ ہوں …آپ ایک غلام ہیں …عرب بدوؤں کے اور ملکہ برطانیہ کے …لہٰذا آپ غلام ہی چجتے ہیں
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- mood 2
- mood Bawa, SaleemRaza react this post
31 Jan, 2019 at 6:42 am #8ایک شخص جو نشہ آور چیزوں ، برگر ، سٹیرایڈ وغیرہ پر پل رہا ہو اس کو اگر قدرتی آرگینک خوراک پر منتقل کرنا ہو تو کیا ہوتا ہے ؟آغاز میں اس کا بہت برا حال ہو جاتا ہے پہلے وہ سٹیرایڈ کھا کر سنچری بنا لیتا تھا اب بستر سے لگ گیا ، نقاہت ، کمزوری ، مایوسی اسے گھیر لیتی ہے
.
یہی حال ہماری معیشت کا ہے
اسحاق ڈار کی ساری کارکردگی بس دکھاوا ہے یا زیادہ سے زیادہ اس سے امیر مستفید ہوئے
اب صحیح طریقے سے معیشت کی بحالی کا کام شروع ہے
.
اور ہاں
مدینے کی ریاست کے پہلے سال خشک سالی نے آ لیا تھا اس پر بھی سرداران یثرب نے بہت پروپیگنڈہ کیا تھا کہ یہ اگر رسول ہوتے تو کیا خدا یثرب کے لوگوں کو مصیبت میں مبتلا کرتا
31 Jan, 2019 at 6:48 am #9اچھا شیدے ٹلی کی طرح آپ مجھے چپڑاسی بھی رکھنا پسند نہ کریں گے مگر پھر خود میرے چپڑاسی لگ جائیں گے ….اچھا تو پہلے بتانا تھا ویسے آپ چپڑاسی بھرتی نہ ہوں …آپ ایک غلام ہیں …عرب بدوؤں کے اور ملکہ برطانیہ کے …لہٰذا آپ غلام ہی چجتے ہیںآقائے دو جہان کی غلامی پر فخر ہے
- thumb_up 4
- thumb_up Athar, Believer12, SaleemRaza, SAIT liked this post
31 Jan, 2019 at 9:43 am #10کوئی بات نہیں سیکھ جائیں گے آہستہ آہستہیہ پانچ سال ان کی ٹریننگ کے ہیں
پھر دوہزار تئیس میں یہ ووٹ مانگیں گے کہ ہم سیکھ چکے ہیں اب فائدہ حاصل کرناہے تو ہمیں منتخب کرو ہم تجربہ کار لوگ ہیں۔
- mood 2
- mood Believer12, SAIT react this post
31 Jan, 2019 at 1:46 pm #11ایک شخص جو نشہ آور چیزوں ، برگر ، سٹیرایڈ وغیرہ پر پل رہا ہو اس کو اگر قدرتی آرگینک خوراک پر منتقل کرنا ہو تو کیا ہوتا ہے ؟ آغاز میں اس کا بہت برا حال ہو جاتا ہے پہلے وہ سٹیرایڈ کھا کر سنچری بنا لیتا تھا اب بستر سے لگ گیا ، نقاہت ، کمزوری ، مایوسی اسے گھیر لیتی ہے . یہی حال ہماری معیشت کا ہے اسحاق ڈار کی ساری کارکردگی بس دکھاوا ہے یا زیادہ سے زیادہ اس سے امیر مستفید ہوئے اب صحیح طریقے سے معیشت کی بحالی کا کام شروع ہے . اور ہاں مدینے کی ریاست کے پہلے سال خشک سالی نے آ لیا تھا اس پر بھی سرداران یثرب نے بہت پروپیگنڈہ کیا تھا کہ یہ اگر رسول ہوتے تو کیا خدا یثرب کے لوگوں کو مصیبت میں مبتلا کرتانشہ آور چیزوں میں برگر اور سٹیرائیڈز شامل نہیں ہیں
افیم اور چرس کھلاڑیوں میں بہت مقبول نشے ہیں کیونکہ اس سے ان میں ایک دلیری اور طاقت آجاتی ہے خواہ چند گھنٹوں کیلئے ہی سہی
مدینے کی ریاست کا راگ الاپنا تو اب پی ٹی آی کے لیڈران نے بھی چھوڑ دیا ہے، روایتی سیاست کو اپناتے ہوے چند علما کو بھی قربت سے نوازا جارہا ہے اس مقصد کیلئے مولانا فضل الرحمان کے دیوبندی مسلک سے علما کو نوازا جاے گا تاکہ مولانا کی مذہبی سیاسی چالوں کا توڑ کیا جسکے، طاہر اشرفی کے حکومتی لیڈران سے قریبی رابطے استوار ہو بھی چکے ہیں، میرے خیال میں شیعہ مخالف عناصر کی تعداد اب پی ٹی آی میں بڑھتی جارہی ہے جو مستقبل میں شائد آپ کیلئے ایک شاکنگ حقیقت ثابت ہو
- mood 2
- mood SaleemRaza, SAIT react this post
31 Jan, 2019 at 2:29 pm #12حکومت سے اکانومی پر اختلافات بہت سو کو ہے لیکن میری رائے میں وہ ملک کے خرچے اس کے آمدن کے مطابق لانا چاہ رہے ہے
شاہ خرچیوں والے پراجیکٹس ختم کر رہے ہے ، گورنمنٹ اکسپنسز کم رہے ہے اور برآمدات بڑھانے پر فوکس کر رہے ہے
پچھلی حکومت قرض لے کر پراجیکٹس بناتی پھر اس پر سبسڈی دے کر خزانہ اور کنگال کرتی جیسے میٹرو ، اورینج ٹرین وغیرہ
جب فسکل ڈسپلن لاگو ہوتا ہے تو اکانومی سکڑتی ہے گرو نہیں کرتی
لیکن ایک سوال …کیا اسٹیبلشمنٹ کے مالی نظام کو چھیڑے بغیر ، ان کے بجٹ کو فکس کئے بغیر ، ان کے بزنس امپائرز کی بلیک اکانومی ٹھیک کئے بغیر اس ملک میں اکنامک ریفارمز لانا ممکن ہے ؟
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- thumb_up 5
- thumb_up Athar, SaleemRaza, SAIT, Ghost Protocol, Muhammad Hafeez liked this post
31 Jan, 2019 at 4:44 pm #13حکومت سے اکانومی پر اختلافات بہت سو کو ہے لیکن میری رائے میں وہ ملک کے خرچے اس کے آمدن کے مطابق لانا چاہ رہے ہے
شاہ خرچیوں والے پراجیکٹس ختم کر رہے ہے ، گورنمنٹ اکسپنسز کم رہے ہے اور برآمدات بڑھانے پر فوکس کر رہے ہے
پچھلی حکومت قرض لے کر پراجیکٹس بناتی پھر اس پر سبسڈی دے کر خزانہ اور کنگال کرتی جیسے میٹرو ، اورینج ٹرین وغیرہ
جب فسکل ڈسپلن لاگو ہوتا ہے تو اکانومی سکڑتی ہے گرو نہیں کرتی
لیکن ایک سوال …کیا اسٹیبلشمنٹ کے مالی نظام کو چھیڑے بغیر ، ان کے بجٹ کو فکس کئے بغیر ، ان کے بزنس امپائرز کی بلیک اکانومی ٹھیک کئے بغیر اس ملک میں اکنامک ریفارمز لانا ممکن ہے ؟
آپ کی بات سے مجھے ایک پرانا واقعہ یاد آ گیا
ایک بار میں ایک دوست کے ساتھ سائکل پر جا رہا تھا
ایک محلے سے گزرے تو وہاں ایک بچہ تقریبا ننگا ہمارے سائکل کے سامنے آ گیا
میرے دوست کے منہ سے بے ساختہ نکلا : اوئے نانگے شاہ ، پیچھے ہٹ جا
مرحوم و مغفور محمد علی کلے کہتے تھے کہ ساری بری چیزیں بلیک کیوں کہلاتی ہیں
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
31 Jan, 2019 at 4:48 pm #14نشہ آور چیزوں میں برگر اور سٹیرائیڈز شامل نہیں ہیں افیم اور چرس کھلاڑیوں میں بہت مقبول نشے ہیں کیونکہ اس سے ان میں ایک دلیری اور طاقت آجاتی ہے خواہ چند گھنٹوں کیلئے ہی سہی مدینے کی ریاست کا راگ الاپنا تو اب پی ٹی آی کے لیڈران نے بھی چھوڑ دیا ہے، روایتی سیاست کو اپناتے ہوے چند علما کو بھی قربت سے نوازا جارہا ہے اس مقصد کیلئے مولانا فضل الرحمان کے دیوبندی مسلک سے علما کو نوازا جاے گا تاکہ مولانا کی مذہبی سیاسی چالوں کا توڑ کیا جسکے، طاہر اشرفی کے حکومتی لیڈران سے قریبی رابطے استوار ہو بھی چکے ہیں، میرے خیال میں شیعہ مخالف عناصر کی تعداد اب پی ٹی آی میں بڑھتی جارہی ہے جو مستقبل میں شائد آپ کیلئے ایک شاکنگ حقیقت ثابت ہووہ کیا شعر ہے کہ
.
باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہم
سو بار کر چکا ہے تو امتحاں ہمارا
.
نوٹ : اس شعر سے ہرگز یہ مطلب نہ لیا جائے کہ میں آپ کی باتوں کو سچ سمجھ بیٹھا ہوں
31 Jan, 2019 at 7:08 pm #15Qararقرار جی ابھی لگتا ہے آپ بھی پاکستانیت کے خول سے پورے باہر نہیں نکلے، جیسے انکو بھی ہتھیلی پر سرسوں جمانے کی جلدی ہوتی ہے ویسا ہی پاکستانی معشیت پر لوگوں کی راے اور امیدیں بھی ہوتی ہیں، میرا خیال ہے کے پچھلی حکومتیں بہت کچھ فیک کرتی رہی ہیں، الفاظوں کا گورکھ دھندہ تھا، چال بازی ہوتی تھی، جیسے مثال کے طور پر ڈالر کو مصنوعی طریقہ سے نیچا رکھنے کیلئے سات ارب ڈالر جھونک دیے گئے اور دیگر معملات میں بھی اس طرح کی چال بازیاں کی گئی تھیں.
اب لگتا ہے کے پہلی دفا تقریبا نوے فیصہ سچائی سے نمبرز کو پبلش کیا جارہا ہے اور معیشت کی اصل تصویر نکل کر سامنے آرہی ہے، یاد رکھیں، بہت سے بین الاقوامی ادارے بھی کبھی کبھی حکومتی اعدادو شمار پر ہی اپنی پروجیکشن بناتے ہیں یا اس پر اساس کرتے ہیں، پاکستان کی پچھلے سالوں میں کبھی بھی حقیقتا؛ پانچ فیصد سے زیادہ شرح نمو نہیں رہی، ہاں ” سرکاری ” اداروں کے ہاں اس سے اپر ہمیشہ آپ کو ملتی رہی ہے، حسن دیکھنے والے کی آنکھ میں ہوتا ہے اور کچھ ایسا ہی پاکستانی معیشت کی شرح نمو کے ساتھ بھی ہوتا رہا ہے. اس وقت بھی سب سے اچھی مثال آپ کو ہمارے پڑوس میں بھارت کی مل جائے گی، مودی سرکار جس طریقے سے سرکاری ادادو شمار کے ساتھ ہیرا پھیری کرکے ڈرامے بازی کر رہی ہے وہ ہم سب کیلئے ایک اچھی مثال ہے، تاہم اگر آپ عام طور پر بین الاقوامی رپورٹ یا جریدے دیکھیں تو وہ آپ کو بھارت کی ایک اچھی تصویر ہی دکھائیں گے، اس لئے نہیں کے وہاں سب کچھ بہت اچھا ہورہا ہے بلکے وہاں کی حکومت اس طریقے کے ادادو شمار کو شایع کرتی ہے.
- thumb_up 2
- thumb_up SaleemRaza, Zed liked this post
31 Jan, 2019 at 11:41 pm #16بنیادی فرق سیاسی افراتفری کا ہے – ملک کی مہیشت کو نقصان پانچ مہینے میں نہیں ہوا بلکے ڈیڑھ سال میں ہوا ہے – یاد کریں نواز شریف کی نہ اہلی کے دن کو – اسٹاک مارکیٹ 52000 پر ، زر مبادلہ کے ذخائر 22 ارب ڈالر پر ، ڈالر 105 پر ، گروتھ چھ کے قریب ، مہنگائی چار فیصد پر اور دنیا کے نامی گرامی مہیشت کے میگزین مہیشت کے تحریف کرتے ہووے – پھر نواز کی نااہلیت اور اسحاق ڈار کو بھاگنے پر مجبور کرنے سے مہیشت افرا تفری کا شکار ہوئی جسے پہلے نہ نون لیگ خود سمبھال سکی ، نہ نگران اور نہ موجودہ حکومت – موجودہ حکومت سے یہ غلطی ہوئی کہ اس نے مہیشت کو سہارا دینے کی بجاہے خود افرا تفری کا ماحول پیدا کیا – پوری دنیا میں خود ڈھنڈورا پیٹا کہ ہماری مہیشت تباہ ہے اور ایک مستقل حل ڈھونڈنے کی بجاہے ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھی رہی کہ باہر ملکوں سے ڈالروں کی بارش ہو گی اور اور ہم اربوں ڈالر لوٹنے والوں سے لیں گے وہ تو نہ ہوا اور ساتھ اعتساب کے نام پر مزید افرا تفری ڈال دی گیی جس سے بیرونی سرمایا کار تو کیا ملک کے اندر سے بھی سرمایہ کار نے سرمایہ روک لیا – نہے منصوبے تو کیا جاری منصبوں پر بھی کام رک گیا – ایسے ماحول میں ڈالر بے قابو ہو گیا جس سے مہیشت اور تباہ ہوئی – حکومت چاہتی تو ابتدا سے عالمی مالیاتی ادارے سے تین سال کا پیکج لے کر ملک میں استحقام لا سکتی تھی جس سے کاروباری دنیا میں غیر یقینی کا خاتمہ ہوتا – اگر ان تین سالوں میں حکومت اپنے وسائل سے آمدنی پیدا کرتی تو مالیاتی ادارے کو رقم واپس بھی کر سکتی تھی – کاروباری استحکام سے نہ ڈالر بے قابو ہوتا اور نہ مہنگائی کا طوفاں آتا –1 Feb, 2019 at 9:25 am #17بنیادی فرق سیاسی افراتفری کا ہے – ملک کی مہیشت کو نقصان پانچ مہینے میں نہیں ہوا بلکے ڈیڑھ سال میں ہوا ہے – یاد کریں نواز شریف کی نہ اہلی کے دن کو – اسٹاک مارکیٹ 52000 پر ، زر مبادلہ کے ذخائر 22 ارب ڈالر پر ، ڈالر 105 پر ، گروتھ چھ کے قریب ، مہنگائی چار فیصد پر اور دنیا کے نامی گرامی مہیشت کے میگزین مہیشت کے تحریف کرتے ہووے – پھر نواز کی نااہلیت اور اسحاق ڈار کو بھاگنے پر مجبور کرنے سے مہیشت افرا تفری کا شکار ہوئی جسے پہلے نہ نون لیگ خود سمبھال سکی ، نہ نگران اور نہ موجودہ حکومت – موجودہ حکومت سے یہ غلطی ہوئی کہ اس نے مہیشت کو سہارا دینے کی بجاہے خود افرا تفری کا ماحول پیدا کیا – پوری دنیا میں خود ڈھنڈورا پیٹا کہ ہماری مہیشت تباہ ہے اور ایک مستقل حل ڈھونڈنے کی بجاہے ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھی رہی کہ باہر ملکوں سے ڈالروں کی بارش ہو گی اور اور ہم اربوں ڈالر لوٹنے والوں سے لیں گے وہ تو نہ ہوا اور ساتھ اعتساب کے نام پر مزید افرا تفری ڈال دی گیی جس سے بیرونی سرمایا کار تو کیا ملک کے اندر سے بھی سرمایہ کار نے سرمایہ روک لیا – نہے منصوبے تو کیا جاری منصبوں پر بھی کام رک گیا – ایسے ماحول میں ڈالر بے قابو ہو گیا جس سے مہیشت اور تباہ ہوئی – حکومت چاہتی تو ابتدا سے عالمی مالیاتی ادارے سے تین سال کا پیکج لے کر ملک میں استحقام لا سکتی تھی جس سے کاروباری دنیا میں غیر یقینی کا خاتمہ ہوتا – اگر ان تین سالوں میں حکومت اپنے وسائل سے آمدنی پیدا کرتی تو مالیاتی ادارے کو رقم واپس بھی کر سکتی تھی – کاروباری استحکام سے نہ ڈالر بے قابو ہوتا اور نہ مہنگائی کا طوفاں آتا –ظل الٰہی ،،،،، کون پھیلا رہا ہے یہ افرا اور تفریح،،،،،،، ایک طرف آپکی محبت ہے اور دوسری طرف ،،،،، دوسری طرف بیس کڑوڑ ،،،،،، انصاف کیجئیے ظل الٰہی ایکطرف آپکے شیخو ہیں اور دوسری طرف انصاف کا تقاضہ
1 Feb, 2019 at 9:50 am #18ظل الٰہی ،،،،، کون پھیلا رہا ہے یہ افرا اور تفریح،،،،،،، ایک طرف آپکی محبت ہے اور دوسری طرف ،،،،، دوسری طرف بیس کڑوڑ ،،،،،، انصاف کیجئیے ظل الٰہی ایکطرف آپکے شیخو ہیں اور دوسری طرف انصاف کا تقاضہ
گلریز بھاہی ، انصاف کے تقاضے اپنی جگہ ہیں ، افراتفری نہیں پھیلتی جب انصاف عدالتیں اور نیب خود کر رہے ہوں – جب عدالتوں اور نیب کی نمائندہ ایک حکومت خود بنی ہو کہ آج اس کا نمبر ہے اور کل اس کا تو ایسی ہی افرا تفری پھیلتی ہے – ٹھہرے ہووے پانی میں پہلا پتھر اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے نواز کو نہ اہل کر کہ پھینکا گیا تھا – اب اگر ایک کام کر ہی دیا تھا تو احتساب سب کا بلا امتیاز کرتے کہ ایک مثال بنتی کہ انصاف کا بول بالا ہوتا مگرجو کیا اس کے بحد سب نے نتیجہ یہی نکالا کہ سزا بھی انھیں کو ملی جن کو دلانا چاہی اور حکومت بھی انھیں کو جن کو لانا چاہا – آپ بھی یہ سب جانتے ہیں بس مزے لے رہے ہیں تو لیجیھے مزے –
1 Feb, 2019 at 10:04 am #19گلریز بھاہی ، انصاف کے تقاضے اپنی جگہ ہیں ، افراتفری نہیں پھیلتی جب انصاف عدالتیں اور نیب خود کر رہے ہوں – جب عدالتوں اور نیب کی نمائندہ ایک حکومت خود بنی ہو کہ آج اس کا نمبر ہے اور کل اس کا تو ایسی ہی افرا تفری پھیلتی ہے – ٹھہرے ہووے پانی میں پہلا پتھر اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے نواز کو نہ اہل کر کہ پھینکا گیا تھا – اب اگر ایک کام کر ہی دیا تھا تو احتساب سب کا بلا امتیاز کرتے کہ ایک مثال بنتی کہ انصاف کا بول بالا ہوتا مگرجو کیا اس کے بحد سب نے نتیجہ یہی نکالا کہ سزا بھی انھیں کو ملی جن کو دلانا چاہی اور حکومت بھی انھیں کو جن کو لانا چاہا – آپ بھی یہ سب جانتے ہیں بس مزے لے رہے ہیں تو لیجیھے مزے –ظل الٰہی ،،،،، ہونٹ بھی اپنے اور دانت بھی اپنے اور بدوق بھی اپنی،،،،،،، جسکو چاہو چومو اور جسکو چاہو کاٹو،،،،،، جسے چاہا بٹھا دیا ،،،، جسے چاہا اٹھا دیا اور جسے چاہا اٹھوادیا ،،،،، جسے چاہا ٹھونک دیا ،،،، جسے ٹھونکتا ہے اسکے سر میں گولی ماری اور جسے سبق سکہانا ہے اسکی ٹانگ میں گولی ماردی آپکے شیخو نے
1 Feb, 2019 at 10:05 am #20پاکستان جیسے ملک کے مالی امور کا نگران ہونا اور مثبت نتائج دینا دنیا کا مشکل ترین اہداف میں سے ایک ہے خصوصا موجودہ حالات میں.
سیدھی سی بات ہے اخراجات حقیقی آمدنی سے زیادہ ہیں دونوں میں فرق کو قرضہ جات سے پورا کیا جاتا ہے اور قرض واپسی کا کویی باقاعدہ منصوبہ نہیں ہے صرف آنے والی حکومتوں اور نسلوں پر ڈالا جارہا ہے
یہاں لفظوں اور اعداد وشمار کا الٹ پھیر ممکن ہے مگر حقیقی اخراجات میں کمی پہلے ہی کسمپرسی میں مبتلا عوام کو مزید ابتری میں دھکیل دےگا اور حقیقی آمدنی میں اضافہ صرف دور اندیشانہ پالیسیوں ، اصلاحات سے ہی ممکن ہے جسکا اثر آنے میں بہت دیر لگے گی
اسد عمر ہی نہیں سامری جادو گر کو بھی اس صورتحال میں چکر آجاییں گے خالص سیاسی لوگوں میں مالی امور کی (اپنے علاوہ) مہارت عموما عنقا ہی ہوتی ہے اور انکا انحصار بقول روف کلاسرہ زکوٹا جنوں پر زیادہ ہوتا ہے اسد عمر اپنی تعلیم، تجربہ ، با اعتماد شخصیت کی وجہ سے زکوٹا جنوں سے موثر انداز میں نپٹ سکتا ہے سیاسی کلاس میں اسد عمر ابھی بھی بہترین انتخاب ہے اور اسکو وقت ملنا چاہئے- thumb_up 1
- thumb_up صحرائی liked this post
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.