Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 24 total)
  • Author
    Posts
  • حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1

    حیاتیاتی ارتقا کے نظریے کے سائنسی مقام کو مذہبی وجوہات کی بنا پر ہمارے ملک میں رد کیا جاتا ہے، اور اسے راسخ العقیدہ مسلمان خلاف اسلام مانتے ہیں۔ چند ایک علماء کو چھوڑ کر، جن میں جاوید احمد غامدی صاحب بھی شامل ہیں، جمہور علماء حیاتیاتی نظریہ ارتقا کو لغو اور اسلامی مذہبی فکر و فلسفہ سے متصادم پاتے ہیں۔ لیکن آج سے تقریباً چھ سو سال پہلے گزرنے والے ایک نابغہ روزگار مسلمان عالم ابن خلدون نے حیاتیاتی ارتقاء کے بارے میں جو لکھا، وہ دور حاضر کے اسلامی علماء کی بجائے سائنس دانوں کے نقطہ نظر کی تائید کرتا ہے۔
    یہ ایک انتہائی حیران کن بات ہے، کیوں کہ ابن خلدون ایک راسخ العقیدہ سنی مسلمان تھے، اور ان کا تعلق معتزلہ کے مخالف اہل سنت کے اشعری مکتبہ فکر سے تھا، یعنی ابن خلدون فکری طور پہ امام غزالی سے متاثر تھے۔ ابن خلدون مسلم دنیا کے عظیم ترین مورخین اور مفکرین میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ان کی کتاب ”مقدمہ“ بلاشبہ تاریخ و عمرانیات پہ قرون وسطی میں لکھی گئی اہم ترین کتابوں میں سے ایک ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے فلسفہ تاریخ، معاشیات، اسلامی دینیات، عمرانیات اور تعلیم جیسے وسیع موضوعات پہ قلم اٹھایا۔
    اس شاہکار کتاب کا انگریزی ترجمہ انٹرنیٹ پہ پی ڈی ایف شکل میں دستیاب ہے۔ ابن خلدون اس کتاب کے پہلے باب میں چھٹی تمہیدی بحث میں نبوت کے معانی کے عنوان کے تحت لکھتے ہیں کہ عالم موجودات کے عناصر ایک دوسرے کے ساتھ علت و معلول کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں، مادی عناصر ایک شکل سے دوسری شکل میں تبدیل ہوتے ہیں، یہ تبدیلی ہمیشہ ایک سادہ اور ادنیٰ شکل سے پیچیدہ اور اعلیٰ شکل کی طرف ہوتی ہے۔ علامہ صفحہ 137 پہ آگے چل کر رقم طراز ہوتے ہیں
    اب ہم اپنی توجہ مخلوقات کی طرف لاتے ہیں۔ عالم مخلوقات کا آغاز معدنیات سے ہوا، یہ معدنیات ایک زبردست تدریجی عمل سے نباتات اور پھر حیوانات میں تبدیل ہوئیں۔ معدنیات کا اعلیٰ ترین درجہ، نباتات کے ادنیٰ ترین درجہ یعنی بوٹیوں اور بے تخم نباتات میں تبدیل ہوتا ہے۔ اسی طرح نباتات کے اعلیٰ ترین درجے ( کھجور کا خاندان اور بیلیں وغیرہ) کا تعلق حیوانات کے ادنیٰ ترین درجہ یعنی شیل فش اور گھونگھے / حلزون وغیرہ سے ہے۔
    ان ابتدائی حیوانات میں صرف حس لامسہ ( چھونے کی حس) ہوتی ہے۔ لفظ تعلق کا معنی یہ ہے کہ مخلوقات کا ایک گروہ مخلوقات کے دوسرے اعلی تر گروہ میں تبدیل ہوتا ہے۔ یعنی نباتات کا اعلی ترین درجہ حیوانات کے ادنیٰ ترین درجے میں تبدیل ہوتا ہے۔ عالم حیوانات اس کے بعد وسعت اختیار کرتا ہے، اور متعدد انواع وجود میں آتی ہیں۔ انسان ایک عقل رکھنے والا حیوان ہے، جو بندروں کے اعلیٰ درجے سے وجود میں آیا، بندروں کے اعلیٰ ترین درجہ سے انسانوں کا ادنیٰ ترین درجہ ( بقول ابن خلدون افریقہ کے جنگلوں کے سیاہ فام لوگ) وجود میں آتا ہے۔
    اس بیان کے بعد ابن خلدون انسانوں کے مراتب بیان کرتے ہیں، اور پیغمبروں کو انسانوں میں بلند ترین درجہ کا حامل قرار دیتے ہیں کیونکہ وہ براہ راست خدائی دانش سے نفع یاب ہوتے ہیں۔
    یہ ابن خلدون کی کتاب کا ایک انتہائی دلچسپ باب ہے، حیاتیاتی ارتقا کے متعلق یہ چند جملے بظاہر ارسطو کے زندگی کی سیڑھی کے نظریہ سے متاثر نظر آتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ جدید نظریہ ارتقا کی ایک ابتدائی شکل آج سے چھ سو سال قبل ایک ایسے مفکر نے بیان کی جو راسخ العقیدہ مسلمان ہیں، ان کا تعلق اشعریہ سنی مسلک سے ہیں اور وہ امام غزالی کی فکر کے پیروکار ہیں۔ اور مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ انہوں نے اسے ”نبوت کے معانی“ نامی باب کے تحت لکھا۔ اگر ابن خلدون آج کے دور میں ہوتے اور وہ یہ باتیں تحریر کرتے تو شاید انہیں شدید مخالفت اور معاندانہ فتاویٰ کا سامنا کرنا پڑتا۔

    بشکریہ …… شعیب ترک

    https://www.humsub.com.pk/329612/shoaib-turk-3/

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #2
    ان ابتدائی حیوانات میں صرف حس لامسہ ( چھونے کی حس) ہوتی ہے۔ لفظ تعلق کا معنی یہ ہے کہ مخلوقات کا ایک گروہ مخلوقات کے دوسرے اعلی تر گروہ میں تبدیل ہوتا ہے۔ یعنی نباتات کا اعلی ترین درجہ حیوانات کے ادنیٰ ترین درجے میں تبدیل ہوتا ہے۔ عالم حیوانات اس کے بعد وسعت اختیار کرتا ہے، اور متعدد انواع وجود میں آتی ہیں۔ انسان ایک عقل رکھنے والا حیوان ہے، جو بندروں کے اعلیٰ درجے سے وجود میں آیا، بندروں کے اعلیٰ ترین درجہ سے انسانوں کا ادنیٰ ترین درجہ ( بقول ابن خلدون افریقہ کے جنگلوں کے سیاہ فام لوگ) وجود میں آتا ہے۔

    چلو جناب ابن خلدون نے بات ہی ختم کر دی … اگرچہ ابن خلدون کی پیغمبروں والی سے کافی شکوک و شہبات جنم لیتے ہیں … لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے ابن خلدون نے یہ نہیں بتایا کہ باوا آدم بندروں کی اعلی ترین نسل سے نکلا تھا اور جب آدم پیدا ہوا اس وقت دنیا میں بندروں کی حکومت تھی یا انسانوں کی 

    SAIT
    Participant
    Offline
    • Professional
    #3
    ان ابتدائی حیوانات میں صرف حس لامسہ ( چھونے کی حس) ہوتی ہے۔ لفظ تعلق کا معنی یہ ہے کہ مخلوقات کا ایک گروہ مخلوقات کے دوسرے اعلی تر گروہ میں تبدیل ہوتا ہے۔ یعنی نباتات کا اعلی ترین درجہ حیوانات کے ادنیٰ ترین درجے میں تبدیل ہوتا ہے۔ عالم حیوانات اس کے بعد وسعت اختیار کرتا ہے، اور متعدد انواع وجود میں آتی ہیں۔ انسان ایک عقل رکھنے والا حیوان ہے، جو بندروں کے اعلیٰ درجے سے وجود میں آیا، بندروں کے اعلیٰ ترین درجہ سے انسانوں کا ادنیٰ ترین درجہ ( بقول ابن خلدون افریقہ کے جنگلوں کے سیاہ فام لوگ) وجود میں آتا ہے۔ چلو جناب ابن خلدون نے بات ہی ختم کر دی … اگرچہ ابن خلدون کی پیغمبروں والی سے کافی شکوک و شہبات جنم لیتے ہیں … لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے ابن خلدون نے یہ نہیں بتایا کہ باوا آدم بندروں کی اعلی ترین نسل سے نکلا تھا اور جب آدم پیدا ہوا اس وقت دنیا میں بندروں کی حکومت تھی یا انسانوں کی

    وہ تم ابن خلدون سے بآسانی جا کر خود پوچھ سکتے ہو – بس چلتی ریل گاڑی کے آگے کھڑے ہو کر نعرہ مارنا ہے – ابن خلدون میں آ ریا ہوں -ریل گاڑی تمھیں ڈائریکٹ ابن خلدون کے پاس پہنچا دے گی – لیکن ٹکٹ ون وے ہوگا-
    اک واری میری من کے تے ویخ

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #4
    وہ تم ابن خلدون سے بآسانی جا کر خود پوچھ سکتے ہو – بس چلتی ریل گاڑی کے آگے کھڑے ہو کر نعرہ مارنا ہے – ابن خلدون میں آ ریا ہوں -ریل گاڑی تمھیں ڈائریکٹ ابن خلدون کے پاس پہنچا دے گی – لیکن ٹکٹ ون وے ہوگا- اک واری میری من کے تے ویخ

    ابن خلدون ایک راسخ العقیدہ سنی مسلمان تھے لیکن پتا نہیں ارسطو یا کسی اور کے نظریات اپنی کتاب میں کوپی پیسٹ کرتا رہا اور اس کو یہ بھی نہیں پتا ہے کہ وہ جو چول مار رہا ہے یا کوپی کر رہا ہے وہ مستقبل قریب میں مسلمانوں کے عقائد سے ٹکراۓ گی اور پی ایچ ڈی کرنے والے مسلمان جواب میں کہیں گے ابن خلدون سے پوچھ لو

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    SAIT
    Participant
    Offline
    • Professional
    #5
    ابن خلدون ایک راسخ العقیدہ سنی مسلمان تھے لیکن پتا نہیں ارسطو یا کسی اور کے نظریات اپنی کتاب میں کوپی پیسٹ کرتا رہا اور اس کو یہ بھی نہیں پتا ہے کہ وہ جو چول مار رہا ہے یا کوپی کر رہا ہے وہ مستقبل قریب میں مسلمانوں کے عقائد سے ٹکراۓ گی اور پی ایچ ڈی کرنے والے مسلمان جواب میں کہیں گے ابن خلدون سے پوچھ لو

    اور ارسطو تمہاری لکھی ہوئی کتابیں پڑھتا تھا – اور پھر باقی دنیا نے ارسطو کی کتابوں کا چھاپہ مار لیا – جن میں ڈارون بھی شامل ہے
    تم نے ڈنگروں والا سوال کیا جو کہ کچھ اسطرح تھا “ابن خلدون نے یہ نہیں بتایا “- اسی لئے کہا تھا کہ بھائی اس نے ہمیں نہیں بتایا تھا – تم خود ہی جلدی سے پوچھ آؤ

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #6
    اور ارسطو تمہاری لکھی ہوئی کتابیں پڑھتا تھا – اور پھر باقی دنیا نے ارسطو کی کتابوں کا چھاپہ مار لیا – جن میں ڈارون بھی شامل ہے تم نے ڈنگروں والا سوال کیا جو کہ کچھ اسطرح تھا “ابن خلدون نے یہ نہیں بتایا “- اسی لئے کہا تھا کہ بھائی اس نے ہمیں نہیں بتایا تھا – تم خود ہی جلدی سے پوچھ آؤ

    تو میں نے یہ لکھنا تھا کہ جناب سائٹ پی ایچ ڈی صاحب سے ابن خلدون نے مقدمہ ابن خلدون لکھنے سے پہلے مشورہ نہیں کیا کہ یہ بات بھی ڈالنی ہے کہ نہیں … چلو آپ بتا دیں .. اس میں کون سی پریشانی ہے

    SAIT
    Participant
    Offline
    • Professional
    #7
    تو میں نے یہ لکھنا تھا کہ جناب سائٹ پی ایچ ڈی صاحب سے ابن خلدون نے مقدمہ ابن خلدون لکھنے سے پہلے مشورہ نہیں کیا کہ یہ بات بھی ڈالنی ہے کہ نہیں … چلو آپ بتا دیں .. اس میں کون سی پریشانی ہے

    نہیں میرے سے ابن خلدون مشورہ نہیں کیا – ویسے بھی بقول تمھارے ابن خلدون نے ارسطو کا چھاپہ مارا تھا -اب تم بتاؤ کہ یہ ڈارون نے بھی ارسطو کا ہی چھاپہ مارا تھا ؟

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #8
    نہیں میرے سے ابن خلدون مشورہ نہیں کیا – ویسے بھی بقول تمھارے ابن خلدون نے ارسطو کا چھاپہ مارا تھا -اب تم بتاؤ کہ یہ ڈارون نے بھی ارسطو کا ہی چھاپہ مارا تھا ؟

    بھائی ڈارون نے تو جیزیروں پر جا کر ریسرچ کر کے ایک پوری کتاب لکھی ہے … چھاپہ تو تب مارا جاتا ہے جب آپ تاریخی کتاب میں کوئی ایک دو باتیں ایک لکھ دو جن کا آپ کے عقائد سے تعلق نہ ہو … ڈارون کا تو سب کو پتا ہے وہ اپنی اسی ریسرچ کی وجہ سے مشھور ہوا

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9
    ڈارون کے متعلق اسی کے رفقا نے جو کچھ لکھا ہے وہ پڑھنا بھی ضروری ہے دراصل ڈارون نے اوریجن آف سپیشز لکھنے کے بعد اس کے اندر موجود بہت سارے خلاز کو کور کرنے کیلئے جلد ہی ایک اور کتاب لکھ دی مگر اس دوسری کتاب میں پیش کئے گئے نظریات اور بھی زیادہ بیکار تھے کیونکہ تجرباتی کسوٹی پر چڑھنے کے بعد وہ بالکل لغو اور باطل ثابت ہوگئے، اس تجربہ کا وزن بھی ان کے ایک رشتہ دار پر ڈال دیا گیا جس کی زندگی کا یہ ناکام ترین تجربہ ثابت ہوا، ساینسدانوں کی برادری جس تھیوری کو تسلیم کرلے اسے بھی تجرباتی طور پر ثابت کرنا پڑتا ہے مگر ڈارون کی تھیوریز کو تو سائنسدان مانتے ہی نہیں مگر ملحدین کو مزہبی دشمنی اور مخاصمت کی وجہ سے ڈارون کے نظریہ ارتقا میں پناہ ملتی ہے لہذا وہ بھاگ بھاگ کر اس میں پناہ گیر ہورہے ہیں خواہ دنیا ان کی جہالت پر ہنستی رہے

    https://www.wired.com/2014/12/fantastically-wrong-thing-evolution-darwin-really-screwed/

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #10
    ڈارون کے متعلق اسی کے رفقا نے جو کچھ لکھا ہے وہ پڑھنا بھی ضروری ہے دراصل ڈارون نے اوریجن آف سپیشز لکھنے کے بعد اس کے اندر موجود بہت سارے خلاز کو کور کرنے کیلئے جلد ہی ایک اور کتاب لکھ دی مگر اس دوسری کتاب میں پیش کئے گئے نظریات اور بھی زیادہ بیکار تھے کیونکہ تجرباتی کسوٹی پر چڑھنے کے بعد وہ بالکل لغو اور باطل ثابت ہوگئے، اس تجربہ کا وزن بھی ان کے ایک رشتہ دار پر ڈال دیا گیا جس کی زندگی کا یہ ناکام ترین تجربہ ثابت ہوا، ساینسدانوں کی برادری جس تھیوری کو تسلیم کرلے اسے بھی تجرباتی طور پر ثابت کرنا پڑتا ہے مگر ڈارون کی تھیوریز کو تو سائنسدان مانتے ہی نہیں مگر ملحدین کو مزہبی دشمنی اور مخاصمت کی وجہ سے ڈارون کے نظریہ ارتقا میں پناہ ملتی ہے لہذا وہ بھاگ بھاگ کر اس میں پناہ گیر ہورہے ہیں خواہ دنیا ان کی جہالت پر ہنستی رہے https://www.wired.com/2014/12/fantastically-wrong-thing-evolution-darwin-really-screwed/

    آر یو شور کہ وجہ یہ ہی ہے  پناہ لینے کی

    :serious:

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #11
    لو جی … تھریڈ میں ایک مشور مسلمان مورخ نے اپنی کتاب میں ارتقا کو درست کہا .. ابن خلدون ایک راسخ العقیدہ سنی مسلمان تھے،…. وہ ارتقا کو درست کہ رہے ہیں … جو ڈارون سے تقریباً ایک دو صدی پہلے کوچ کر چکے تھے اور تھریڈ میں ایک اور پکے مومن صاحب ارتقا کو باطل کہ رہے ہیں … اب ہم کس کی بات مانے سمجھ نہیں لگ رہی ہے .. ابن خلدون کی یا پھر بلیور صاحب کی
    SAIT
    Participant
    Offline
    • Professional
    #12
    بھائی ڈارون نے تو جیزیروں پر جا کر ریسرچ کر کے ایک پوری کتاب لکھی ہے … چھاپہ تو تب مارا جاتا ہے جب آپ تاریخی کتاب میں کوئی ایک دو باتیں ایک لکھ دو جن کا آپ کے عقائد سے تعلق نہ ہو … ڈارون کا تو سب کو پتا ہے وہ اپنی اسی ریسرچ کی وجہ سے مشھور ہوا

    ڈارون نے ریسرچ کی اور باقی نے چھاپہ مارا – بہت مزاحیہ باتیں کرتے ہو – ڈارون کو تو جین میوٹیشن کا بھی علم نہیں تھا اور نا ہی ڈی این اے کا جو جدید تھیوری آف ایوولیش کے بنیادی ستون ہیں- بڑی ناقص ریسرچ تھی ڈارون کی پھر تو

    :bigthumb:

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #13
    لو جی … تھریڈ میں ایک مشور مسلمان مورخ نے اپنی کتاب میں ارتقا کو درست کہا .. ابن خلدون ایک راسخ العقیدہ سنی مسلمان تھے،…. وہ ارتقا کو درست کہ رہے ہیں … جو ڈارون سے تقریباً ایک دو صدی پہلے کوچ کر چکے تھے اور تھریڈ میں ایک اور پکے مومن صاحب ارتقا کو باطل کہ رہے ہیں … اب ہم کس کی بات مانے سمجھ نہیں لگ رہی ہے .. ابن خلدون کی یا پھر بلیور صاحب کی

    بتایا تو ہے غامدی صاحب کو سنا کریں

    :serious:

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #14
    ڈارون نے ریسرچ کی اور باقی نے چھاپہ مارا – بہت مزاحیہ باتیں کرتے ہو – ڈارون کو تو جین میوٹیشن کا بھی علم نہیں تھا اور نا ہی ڈی این اے کا جو جدید تھیوری آف ایوولیش کے بنیادی ستون ہیں- بڑی ناقص ریسرچ تھی ڈارون کی پھر تو :bigthumb:

    تبھی تو بندر کی اولاد کہلایا

    :lol:

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #15
    اگر آج ڈارون صاحب زندہ ہوتے تو بلیو شاہ صاحب کی گدی پر ایک رکھتے اور پھر کہتے جب ملے جب کی

    :facepalm:

    ڈارون نے ریسرچ کی اور باقی نے چھاپہ مارا – بہت مزاحیہ باتیں کرتے ہو – ڈارون کو تو جین میوٹیشن کا بھی علم نہیں تھا اور نا ہی ڈی این اے کا جو جدید تھیوری آف ایوولیش کے بنیادی ستون ہیں- بڑی ناقص ریسرچ تھی ڈارون کی پھر تو :bigthumb:
    SAIT
    Participant
    Offline
    • Professional
    #16
    تبھی تو بندر کی اولاد کہلایا :lol:

    حالانکہ ڈارون خود بھی اس پر فکر مند تھا کہ لوگ اسے بندر کی اولاد کہیں گے – لیکن اسکو کیا پتا کہ تھوڑے عرصۂ بعد ایسی نسل پیدا ہو گی جو مذھب مخالفت میں اپنے آپکو بندروں کی اولاد کہلانا بھی منظور کر لیں گے

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #17
    حالانکہ ڈارون خود بھی اس پر فکر مند تھا کہ لوگ اسے بندر کی اولاد کہیں گے – لیکن اسکو کیا پتا کہ تھوڑے عرصۂ بعد ایسی نسل پیدا ہو گی جو مذھب مخالفت میں اپنے آپکو بندروں کی اولاد کہلانا بھی منظور کر لیں گے

    سائیٹ بھائی

    اسلام کی مخالفت میں تو یہ فکری بیوائیں کتوں کی اولاد کہلانے پر بھی فخر کر سکتی ہیں

    SAIT
    Participant
    Offline
    • Professional
    #18
    سائیٹ بھائی اسلام کی مخالفت میں تو یہ فکری بیوائیں کتوں کی اولاد کہلانے پر بھی فخر کر سکتی ہیں

    باوا جی دو چار دہریے اس بات پر را ضی بھی ہیں – لیکن ڈارون کی طرح دنیا سے ڈرتے ہیں

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #19
    باوا جی دو چار دہریے اس بات پر را ضی بھی ہیں – لیکن ڈارون کی طرح دنیا سے ڈرتے ہیں

    یہ دہریے اتنے بے شرم ہیں کہ ایک دہریہ پچھلے کسی تھریڈ  پر اسلام کی مخالفت میں مسلمانوں کو چار بیویاں رکھنے کے جواب میں اپنی بیوی کو چار خاوند رکھنے کی آزادی دے کر مساوات کی لازوال مثال قائم کرنے پر تلا ہوا تھا

    میں تو موقعے کے انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں

    :hilar: :hilar: :hilar: :hilar: :hilar: :hilar:

    SAIT
    Participant
    Offline
    • Professional
    #20
    یہ دہریے اتنے بے شرم ہیں کہ ایک دہریہ پچھلے کسی تھریڈ پر اسلام کی مخالفت میں مسلمانوں کو چار بیویاں رکھنے کے جواب میں اپنی بیوی کو چار خاوند رکھنے کی آزادی دے کر مساوات کی لازوال مثال قائم کرنے پر تلا ہوا تھا میں تو موقعے کے انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں :hilar: :hilar: :hilar: :hilar: :hilar: :hilar:

    :hilar: :hilar: :hilar: :hilar:

    باوا جی کنفرم کر لیں یہ نا ہو بعد میں یہ کہ دیں کہ میں تو مذاق کر رہا تھا

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 24 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi