Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 27 total)
  • Author
    Posts
  • JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #1

    آجکل وکلاء زیر عتاب ہیں. آخر کو حرکت ایسی کی جس کا تصور مہذب معاشرے میں ممکن نہیں . قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیا . توڑ پھوڑ کی تشدد کیا احتجاج کیا

    قوم سراپا احتجاج بنی ہوئی ہے. اس عمل کو قابل نفرت سمجھا جا رہا ہے اور سمجھنا بھی چاہیے کہ یہ پارساؤں کا معاشرہ ہے ، مشرقی اقدار کا، سب سے بہترین مذہب کے نام لیواؤں کا سب سے بہترین قوم کا اور اس معاشرے می توڑ پھوڑ ہو قانون اپنے ہاتھ میں لیا جاۓ یہ کیسے قبول کیا جا سکتا ہے

    تاجر برادری نے ملک گیر ہڑتال کی، بازار بند کاروبار بند کیونکہ محصول کا نفاذ قبول نہیں. ہڑتال احتجاج بندش آزمودہ طریقہ ہی رہا

    زیادہ عرصہ نہیں گزرا اور اکثر طبیب / ڈاکٹر ہڑتال کرتے تھے ، احتجاج کرتے تھے اور بار بار کرتے تھے کبھی سندھ میں کبھی خیبر پختوں خواہ میں کبھی پنجاب میں
    مگر یہ ان کا حق ٹھہرا کے جمہوریت پسند احتجاج کو حق گردانتے ہیں

    استادوں کے احتجاج اور ہڑتالوں کی خبریں بھی اکثر پڑھنے کو ملتی ہیں . آخر کو وہ بھی تو برابر کے شہری ہیں وہ کیوں نہ احتجاج کریں

    سیاسی مخالفین نے حکومت کے خلاف دھرنے دیے ، عوام کے منتخب نمائندوں کے محترم معزز ایوان پر دھاوا ڈالنے کی باتیں ہوئیں مگر یہ بھی قبول تھا کے احتجاج جمہوری حق سمجھا جاتا رہا

    سیاسی حکومت نے صوبے کی سیاسی مخالف کی حکومت کے خلاف گورنر راج لگایا . صوبے کی سیاسی مخالف حکومت نے اس اقدام کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان کیا . گوارنا راج جمہوریت کے خلاف ہے اور اس غیر جمہوری اقدام کے خلاف احتجاج ہی ایک طریقہ ہے اپنا حق حاصل کرنے کا

    وکلاء کی ایک تحریک چلی ، احتجاج ہوا مگر درست تھا کیونکہ ایک آمر کے خلاف یہ احتجاج تھا

    ملک کے رقبہ کے حساب سے بڑے صوبے کے سیاسی رہنماؤں نے ہتھیار ااٹھا لئے کے صرف احتجاج، ہتھیار ہی ایک راستہ ہے اپنا حق حاصل کرنے کا .

    ملک کی سابقہ وزیراعظم کا قتل ہوا . ملک کی ایک اور صوبے میں آگ ، جلاؤ گھیراؤ توڑ پھوڑ لوٹ مار مار کٹائی کا ایک بازار گرم ہوا . احتجاج ہی ایک طریقہ ہے غم
    اور غصے کے اظہار کا

    ملک کی سب سے بڑی عدالت نے فیصلہ کیا دیا ملک کی سب سے بڑی جماعت نہ اس عدالت پر دھاوا بول دیا . عدالت کیسے ملک کی بڑی سیاسی جماعت کا حق غصب کر سکتی ہے

    ملک کے سب سے بڑے شہر میں ہڑتال، مار دھاڑ معمول بن گئی . ایک طرف حقوق نہ ملنے کا گلہ تو دوسری طرف ریاست کی رٹ کو للکارنے کا الزام . ہزاروں مارے گئے . مار کٹائی توڑ پھوڑ ہی آزمودہ طریقہ ہے

    ملک میں بحالی جمہوریت کی تحریک چلی احتجاج ، توڑ پھوڑ ، گولیاں کوڑے سب کا استعمال ہوا . احتجاج بنیادی حق جو ٹھہرا

    ملک میں جمہوری حکومت کے خلاف تحریک چلی . دھاندھلی جو کی . ایک طرف احتجاج توڑ پھوڑ دوسری طرف سے گولی . احتجاج زندہ باد

    ریاست احتجاج کے سامنے گھٹنے ٹیک کر مذہب کی سندیں بانٹنے لگ گئی اور احتجاج سب سے مؤثر ہتھیار بن گیا اگر اپنے حقوق حاصل کرنے کا تو دوسرے کے حقوق غصب کرنے کا. اپنی طاقت منوانے کا اور ریاست کی طاقت کو جھکانے کا.

    یہ تو چند ایک دہائیوں کی چند ایک مثالیں ہیں . مزید کردیں تو یہ راز کھلے گا احتجاج کی بنیادیں بہت پہلے سے پڑ چکی ہیں . معلوم نہیں کہ اس بار ایسا کیا ہوا گیا کہ احتجاج اور توڑ پھوڑ اور مار کٹائی کو غلط سمجھا جا رہا ہے

    کوئی گرفتار ہو تو احتجاج ، کوئی دشمنی ہو تو احتجاج ، کوئی محصول لگے تو احتجاج ، کوئی سوال ہو تو احتجاج ، کوئی سیاسی مخالفت ہو تو احتجاج ، کوئی مذہبی فرق ہو تو احتجاج .

    اس ملک کے ادارے ، محکمے اتنے مفلوج ہو چکے ہیں کے لوگ نہ قانون پر عمل کرتے ہیں نہ کسی اور کو عمل کرنے دیتے ہیں. عمل کریں تو بھی کیسے ، عمل کرنے دیں تو بھی کیسے ، بھروسہ کریں تو بھی کیسے . طاقت، رشوت ، سماجی برتری ، سیاسی دباؤ کیا نہیں ہے جو قانون کی برتری میں نہ سر ہونے والی رکاوٹ بن چکا ہے
    جب چاہا قانون کا سہارا لے کر مخالف کا جینا دوبھر کر دے اور جب دل چاہا اسی قانون کو استعمال کر کے سمجھوتہ کر لیا . قانون نافذ کرنے والے ادارے خو محفوظ نہیں تو دوسروں کو تحفظ کیا دیں . خود اپنے حقوق حاصل نہیں کر سکتے تو دوسروں کے حقوق کا تحفظ کیا کریں

    جن محترم شرکاء محفل نیے مرحوم غلام عباس صاحب کا افسانہ “اوور کوٹ ” پڑھا ہے شائد وہ اس بات کا ادراک کر سکیں کے ہمارا پارساؤں کا کھوکھلا معاشرہ اوپر سے جتنا معتبر نظر آتا ہے اندر سے اتنا ہی گھناونا ہے .

    عدم برداشت ، گفتگو اور بات چہیت سے سے پرہیز ، بازاری زبان کا استعمال ، اپنے مفاد کی خاطر جذبات کو بھڑکانے کا بہترین استعمال

    جو یہاں ہوتا ہے وہی اس پاک سرزمین میں ہوتا ہے . تعجب کیسا ہے اور کیوں ہے

    • This topic was modified 54 years, 3 months ago by .
    مومن
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #2

    پاکستان میں جمہوریت کا جس طرح بلد کار ہوتا ہے اس کی مثال نہیں ملتی ۔۔۔

    مولوی مسجدوں اور مدرسوں سے نکل کر سڑکوں کو بند کر کر کہتے ہیں کہ یہ ہمارا جمہوری حق ہے ۔۔۔

    وکلا ہسپتال پر ہلہ بول کر کہتے ہیں کہ یہ ہمارا جمہوری حق ہے ۔۔۔ ۔

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #3
    پوری دنیا نے دیکھا ۔۔۔۔ تاریخ نے بھی رقم کیا ۔۔۔۔۔۔ پا کستان کی سول حکومت کو ۔۔۔۔۔ ایک لشکر ۔۔۔۔ ایک دھرنے کے زریعے ۔۔۔۔ مفلو ج ۔۔۔۔ کمزور کرکے ۔۔۔۔۔۔ تختہ سے اتارا گیا

    اور ۔۔۔۔ اس ۔۔۔ جرم ۔۔۔۔ میں نہ صرف تحریک انصاف  ۔۔۔۔۔ بلکہ ۔۔۔۔۔ فوج ۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ عوام بھی پیش پیش تھے ۔۔۔۔۔

    اور ان سب بد بختوں نے ۔۔۔۔ ووٹ کے قانون کے بجا ئے ۔۔۔۔ دھرنوں ۔۔۔۔۔ بہتا نوں ۔۔۔۔۔  عدالتی سزاوں کے زریعے ۔۔۔۔۔ سول حکومت کا تختہ کیا ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    اب یہ زبردستی کا لا قانونی کلچر ۔۔۔۔۔ اس عوام ۔۔۔۔ اور فوج کے ۔۔۔۔۔ گلے کا ھار بن رھا ہے ۔۔۔۔۔ اور بن چکا ہے ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔

    اب اس ملک میں فیصلے قانون ۔۔۔۔۔ نہین ۔۔۔۔ لشکر ۔۔۔ دھرنے ۔۔۔۔ جتھے ۔۔۔۔۔۔  کیا کریں گے ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔

    بہت اچھا ۔۔۔۔ میں بہت خوش ہوں ۔۔۔۔۔ اس عوام ۔۔۔۔۔ کا یہی انجا م ہونا چا ھیے ۔۔۔۔۔ جنہوں ۔۔۔۔ نے مہینوں ھفتوں ۔۔۔۔ دھرنوں ۔۔۔۔۔ زور زبردستی سے سول حکومت کا تختہ کیا ۔۔۔۔۔

    اب ان کا اپنا تختہ ہورھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔

    اور چوپو گنے ۔۔۔۔۔۔

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #4
    جی لوگوں نے تو اسٹیج پر کھڑے ہو کر جلائوں ، ماروں ، پکڑو ، پورے ملک کو آگ لگانے کی باتیں بھی کی ، اپنے ہاتھوں سے پھانسی دینے کی دھمکیاں دی ، سول نافرمانی اور بل تک جلائے تھے

    پاکستان میں جمہوریت کا جس طرح بلد کار ہوتا ہے اس کی مثال نہیں ملتی ۔۔۔

    مولوی مسجدوں اور مدرسوں سے نکل کر سڑکوں کو بند کر کر کہتے ہیں کہ یہ ہمارا جمہوری حق ہے ۔۔۔

    وکلا ہسپتال پر ہلہ بول کر کہتے ہیں کہ یہ ہمارا جمہوری حق ہے ۔۔۔ ۔

    Javaid
    Participant
    Offline
    • Member
    #5

    پاکستان میں جمہوریت کا جس طرح بلد کار ہوتا ہے اس کی مثال نہیں ملتی ۔۔۔

    اتنی اچھی اردو لکھنے والے جب ہندی کا لفظ “بلدکار ” لکھے تو بہت افسوس ہوتا ہے – کیا اردو کا متبادل لفظ نہیں ملا؟

    Zed
    Participant
    Offline
    • Professional
    #6

    پاکستان میں جمہوریت کا جس طرح بلد کار ہوتا ہے اس کی مثال نہیں ملتی ۔۔۔

    اتنی اچھی اردو لکھنے والے جب ہندی کا لفظ “بلدکار ” لکھے تو بہت افسوس ہوتا ہے – کیا اردو کا متبادل لفظ نہیں ملا؟

    ہندی اردو میں فرق کیا ہے؟

    Atif Qazi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7

    پاکستان میں جمہوریت کا جس طرح بلد کار ہوتا ہے اس کی مثال نہیں ملتی ۔۔۔

    اتنی اچھی اردو لکھنے والے جب ہندی کا لفظ “بلدکار ” لکھے تو بہت افسوس ہوتا ہے – کیا اردو کا متبادل لفظ نہیں ملا؟

    ہندی میں اس عمل کو بلاتکار کہا جاتا ہے۔ بلدکار کسی انجانی زبان کا لفظ معلوم پڑتا ہے۔ اس پر روشنی ڈالیں کہ یہ کس زبان کا لفظ ہوسکتا ہے۔

    آپ سے روشنی ڈالنے کا اسلئے کہا کہ آپ مجھے بہت گیانی انتریامی معلوم ہوتے ہیں۔

    Javaid
    Participant
    Offline
    • Member
    #8
    ہندی اردو میں فرق کیا ہے؟

    ہندی کی بیاد سنسکرت ہے اور ارد کی بنیاد عربی، فارسی اور سنسکرت ہے

    ہندی بائیں سے دائیں لکھی جاتی ہے اور اردو دائیں سے بائیں لکھی جاتی ہے

    اردو ایک نہایت خوبصورت اور مہزب زبان ہے اور ہندی ؟؟؟

    Atif Qazi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9

    پاکستان میں جمہوریت کا جس طرح بلد کار ہوتا ہے اس کی مثال نہیں ملتی ۔۔۔

    مولوی مسجدوں اور مدرسوں سے نکل کر سڑکوں کو بند کر کر کہتے ہیں کہ یہ ہمارا جمہوری حق ہے ۔۔۔

    وکلا ہسپتال پر ہلہ بول کر کہتے ہیں کہ یہ ہمارا جمہوری حق ہے ۔۔۔ ۔

    میں تو کہتا ہوں یہاں صدارتی نظام نافذ کردینا چاہیئے۔ جمہوریت کے قابل ہی نہیں پاکستانی قوم۔

    Javaid
    Participant
    Offline
    • Member
    #10
    ہندی میں اس عمل کو بلاتکار کہا جاتا ہے۔ بلدکار کسی انجانی زبان کا لفظ معلوم پڑتا ہے۔ اس پر روشنی ڈالیں کہ یہ کس زبان کا لفظ ہوسکتا ہے۔ آپ سے روشنی ڈالنے کا اسلئے کہا کہ آپ مجھے بہت گیانی انتریامی معلوم ہوتے ہیں۔

    پوسٹ نمبر ٢ دیکھیں- یہ اسی کے جواب میں لکھا گیا ہے

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #11

    ہندی کی بیاد سنسکرت ہے اور ارد کی بنیاد عربی، فارسی اور سنسکرت ہے

    ہندی بائیں سے دائیں لکھی جاتی ہے اور اردو دائیں سے بائیں لکھی جاتی ہے

    اردو ایک نہایت خوبصورت اور مہزب زبان ہے اور ہندی ؟؟؟

    زبانوں کا مقابلہ نفرت کےعلاوہ کچھ نہیں دیتا بلند بانگ دعووں کے علاوہ اپنے دامن میں ہے بھی کچھ نہیں، ہندی ہزاروں سال پرانی اور اردو ابھی کل کی پیدائش ہے ترقی یافتہ قومیں تو فرعون کے دور کی مقبرو ں میں لکھی ہزاروں سال پرانی زبان سمجھ کر تاریخ کے ورقے پھرول رہے ہیں اور ہم ابھی تک مہزب اور غیر مہذب کے چکر میں پھنسے ہوے ہیں

    جس کو اردو نہیں آتی اسے کیسے پتا چلے گا کہ اردو ایک خوبصورت اور مہذب زبان ہے کیونکہ ہر زبان بولنے والا اپنی زبان کو ہی مہذب اور خوبصورت کہے گا؟؟

    عرب کہتے ہیں کہ عربی سب سے معتبر زبان ہے اور انگریزی کے متعلق کچھ کہنے کی حاجت نہیں کیونکہ ساری دنیا میں جو زبان سمجھی جاتی ہے وہ انگریزی ہے

    کونسی مہذب اور خوبصورت زبان ہوی؟

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #12
    جے بھای میں احتجاج کے خلاف ہوں کیونکہ حکومتوں کے خلاف احتجاج سے انارکی پھیلتی ہے سسٹم تباہی کا شکار ہوجاتے ہیں اور پھر انسانیت کا جنازہ بھی نکل جاتا ہے

    افغانستان کی مثال لے لیں، حکومت کے خلاف جماعت اسلامی کی تحریک اٹھی تو غیر ملکی ہاتھ بھی ملوث ہوگئے اور اچھی بھلی قوم جو کبھی بخت نصر کے ہاتھوں موت سے بچنے کیلئے شام سے مہاجر ہوکر افغانستان آباد ہوی تھی اسے ایکبار پھر مہاجر ہونا پڑا

    احتجاج کامیاب ہوا حکومت جاتی رہی اور پھر پورے ملک میں خانہ جنگی اور روسی  فوج سے بچنے کیلئے مجاہدیں کی پیدایش کرای گئی مگر احتجاج سے شروع ہونے والی انارکی نے افغان قوم کو بھک منگی مہاجر مفلس قوم بنا دیا بچے رل گئے ان کا مستقبل کنڈکٹری اور ورکشاپس میں ہاتھ منہ کالے کروانا ہی رہ گیا بچیاں بازاروں میں سستی جنس کے طور پر بکیں اور بازار حسن ان کی آمد سے سج گیے

    جو وکیلوں نے کیا ہے اس سے سختی سے نمٹنا بہت ضروری ہے ورنہ ملک انارکی کی طرف چلا جاے گا اور پھر افغان قوم کی مثال سب کے سامنے موجود ہے

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #13
    احتجاج کرنا زندگی کی علامت ہے
    وکلا نے جو کچھ کیا وہ احتجاج نہیں غندہ گردی تھی انکو گھمنڈ ہے کہ انصاف کے گھوڑے کو انکی شرائط پر انکی دہلیز سے گزرنا ہی پڑے گا
    جو بات وکلا کو سمجھنی چاہئے کہ انکی اہمیت قانون کی حکمرانی میں ہی ہے اگر لوگوں نے خود ہی حساب کتاب برابر کرنا شروع کردیا تو پھر انکو کون پوچھے گا
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #14
    جنرل مشرف کے دور میں جب جسٹس چو ھدری افتخار کا  ۔۔۔۔ فتنہ ۔۔۔۔۔ پا کستان میں نازل ہوا تو

    میں بقلم خود ۔۔۔۔ جسٹس افتخار کو ۔۔۔۔ ایک اور ناسور  سرکاری ملازم کے نام سے  ۔۔۔  اور مکمل کرا ھیت سے  فرما یا کرتا تھا ۔۔۔۔۔۔

    اور میں یہ حسا ب  لگا یا کرتا تھا کہ ۔۔۔۔

    چوھدری افتخار کے  فتنے کے نزول کے کیا مقاصد ہوسکتے ہیں ۔۔۔۔۔ کیا چوھدری افتخار ۔۔۔۔۔ ایک پر ما نینٹ ۔۔۔۔۔  عدا لتی  سپر میسی  یا عد التی مارشلاء ۔۔۔۔ کا روپ دھارلے گا ۔۔۔۔

    کیا چوھدری افتخا ر ۔۔۔۔ پا کستان میں ایک گاڈ فادر کی شکل اختیار کرکے ۔۔۔۔۔ سول حکومتوں کو ۔۔۔۔۔  مفلوج کرنے کا کام کرے گا ۔۔۔۔

    مختلف اندازے  لگائے جا تے تھے ۔۔۔۔ کہ ۔۔۔۔ آخر ۔۔۔۔ فتنہ ۔۔۔۔۔ نازل ہوا ہے  تو ۔۔۔۔۔ فتنے ۔۔۔۔۔ کا کوئی ۔۔۔۔ مقصد بھی لازمی  ہوگا ۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    قصہ مختصر ۔۔۔۔ اس وقت تو ۔۔۔ چوھدری افتخار کے فتنے کا ۔۔۔ سول حکومت پر ۔۔۔۔ ڈائریکٹ کوئی فتنہ پرانداز ۔۔۔۔ قائم نہ ہوسکی ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    لیکن ۔۔۔۔ لاہور میں حالیہ ۔۔۔۔ جنگِ ھسپتال و قانون ۔۔۔۔۔ کے بعد ۔۔۔۔ یہ سوچ رھا ہوں ۔۔۔۔ کیا ۔۔۔۔۔ جسٹس چوھدری افتخار کے فتنے کے  مقاصد یہ تھے ۔۔۔۔۔

    ملک میں ۔۔۔۔ وکلاء ۔۔۔۔ کا ایک ۔۔۔۔ طا لبان ۔۔۔۔ ٹا ئپ ۔۔۔۔ گروہ ۔۔۔۔۔ وجود پا سکے جو ۔۔۔۔ ملک کے قانون  ۔۔۔۔ و انصاف ۔۔۔۔ کے جڑوں کو مکمل کھوکھلا کردے ۔۔۔۔۔

    اور ملک لاقانونیت کے گڑھے میں دھنس کر ۔۔۔۔  جتھوں ۔۔۔ گروہوں ۔۔۔ لشکروں ۔۔۔۔ دھرنوں ۔۔۔۔۔  سے بلیک میل ہوکر ۔۔۔۔ سچی مچی کا ۔۔۔۔۔ کیلا رپبلک ۔۔۔۔ بن جائے ۔۔۔ جو کہ بن گیا ہے  ۔۔۔۔

    جسٹس افتخار فتنے کے بطن سے نکلنے والی۔۔۔۔۔۔۔ وکلاء  طا لبا نا ئزیشن ۔۔۔۔  نے جس طرح قانون کچہری کو   جتھہ طا لبان میں ٹرانسفورم کیا ہے ۔۔۔

    ۔۔ فتنہ افتخار کے  بعد   ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   جتھہ  طا لبانا ئزیشن ۔۔۔۔۔۔۔۔ کے نظرئیے کو تقویت اور عروج دیکھنے کو مل رھا  ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #15
    مزے کی بات یہ ہے کہ ۔۔۔۔۔ حالیہ پڑھے لکھوں کی تبد یلی حکومت   بھی ۔۔۔۔۔۔ دھرنے ۔۔۔۔ لشکریت ۔۔۔۔ زور زبردستی ۔۔۔۔ کے ۔۔۔۔   کلچر سے ہی سیراب ہوکر ۔۔۔۔ ملک کی گردن پر سوار ہوسکی ہے ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔ کیا تاریخ یہ لکھے  گی کہ پڑھے لکھوں نے بھی اپنی پہلی حکومت ۔۔۔۔۔ لشکریت ۔۔۔۔ طا لبا ئزیشن ۔۔۔۔ د ھرنہ گردی ۔۔۔۔۔ سے قا ئم کی تھی ۔۔۔۔۔ قانون اور ووٹ  ۔۔۔۔ کو ۔۔۔۔ سرعام قتل کرکے ۔۔۔۔۔۔۔

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #16
    میرے خیال سے جب نیت بلاتکار کی ہو پر ہو نہ سکیں تو اسے بلادکار کہتے ہیں

    :serious:

    ہندی میں اس عمل کو بلاتکار کہا جاتا ہے۔ بلدکار کسی انجانی زبان کا لفظ معلوم پڑتا ہے۔ اس پر روشنی ڈالیں کہ یہ کس زبان کا لفظ ہوسکتا ہے۔ آپ سے روشنی ڈالنے کا اسلئے کہا کہ آپ مجھے بہت گیانی انتریامی معلوم ہوتے ہیں۔
    Jack Sparrow
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #17
    میرے خیال سے جب نیت بلاتکار کی ہو پر ہو نہ سکیں تو اسے بلادکار کہتے ہیں :serious:

    :serious: بھائی جی نیت کا بھی ثواب ہوتا ہے. میں تو اکثر نیت سے رہتا ہوں

    مومن
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #18
    زبانوں کا مقابلہ نفرت کےعلاوہ کچھ نہیں دیتا بلند بانگ دعووں کے علاوہ اپنے دامن میں ہے بھی کچھ نہیں، ہندی ہزاروں سال پرانی اور اردو ابھی کل کی پیدائش ہے ترقی یافتہ قومیں تو فرعون کے دور کی مقبرو ں میں لکھی ہزاروں سال پرانی زبان سمجھ کر تاریخ کے ورقے پھرول رہے ہیں اور ہم ابھی تک مہزب اور غیر مہذب کے چکر میں پھنسے ہوے ہیں جس کو اردو نہیں آتی اسے کیسے پتا چلے گا کہ اردو ایک خوبصورت اور مہذب زبان ہے کیونکہ ہر زبان بولنے والا اپنی زبان کو ہی مہذب اور خوبصورت کہے گا؟؟ عرب کہتے ہیں کہ عربی سب سے معتبر زبان ہے اور انگریزی کے متعلق کچھ کہنے کی حاجت نہیں کیونکہ ساری دنیا میں جو زبان سمجھی جاتی ہے وہ انگریزی ہے کونسی مہذب اور خوبصورت زبان ہوی؟

    لوگ رنگ نسل اور زبان میں فرق کرتے ہیں اور نفرت کے بیچ بوتے ہیں ۔۔۔

    حالانکہ ساری زبانیں  اپنی اپنی جگہ پر  شاندار ہیں ۔۔۔

    ہر کوئی اپنی زبان سے محبت کرتا ہے اور کرنا بھی چاھیے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اور زبان بولنے والوں کوکم تر یا نیچ سمجھا جائے ۔۔۔

    اور زبان بولنے والوں کوکم تر یا نیچ سمجھا نے کے بجاے اپ ان کی زبان سیکھنے کی کوشش کریں ۔۔۔

    اپ اگر  کئی زبانیں بول سکتے ہیں تو اپ  کو اس پر فخر ہونا چاھیے ۔۔۔

    ایک سے زیادہ زبانیں جاننے والوں کو یورپ میں لوگ رشک کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔۔۔

    یہ ایک بہترین ہنر ہے۔۔۔ اور ہر ایک کو نصیب نہیں ہوتا ۔۔۔

    جو شخص  یا قوم کسی زبان سے یا  زبان بولنے والوں سے نفرت کرتی ہے یا ان کو حقیر سمجھتی ہے تو ایسوں  کو تو کبھی بھی نہیں ۔۔۔

    یہ  بے چارے اپنی نفرت کی اگ میں جلتے رہتےہے اور دوسرے ترقی کرتے جاتے ہیں ۔۔۔

    پاکستان میں تو دن بدن حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں ۔۔۔

    پشتوبولنے  والے پنجابی بولنے والوں کو گالی دیتے ہیں ور پنجابی بولنے والے پشتو بولنے والوں کا جاہل قرار دیتے ہیں ۔۔۔

    حقیقت میں اپ کو بے شمار پشتو بولنے والے ملیں گیں جو پنجابی بھی بول سکتے ہیں ۔۔۔لیکن پنجابی بولنے والےبہت کم ہیں جو پشتو بول سکتے ہوں ۔۔۔

    دوسری  طرف پنجابی پٹھان کی اردو یا پنجابی میں املا کی غلطی کو خندہ پشانی سے برداشت کرتا ہے   ۔۔۔لیکن اگر کوی پنجابی  ٹوٹی پھوٹی پشتو بولنے کی کوشش کرتا ہے تو پٹھان اس کو برداشت نہیں کرتا ۔۔۔ ۔

    ۔

    Javaid
    Participant
    Offline
    • Member
    #19

    مومن
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #20
    :serious: بھائی جی نیت کا بھی ثواب ہوتا ہے. میں تو اکثر نیت سے رہتا ہوں

    یہ بھی بتا دیں کہ کس چیز کی نیت سے رہتے ہیں ؟

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 27 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi