Thread: فراز کی شبلی کو ہدایت
- This topic has 54 replies, 10 voices, and was last updated 3 years, 11 months ago by Bawa.
-
AuthorPosts
-
5 May, 2020 at 6:28 am #41میرے ساتھ یہ سب نہیں ہوتا کیونکہ فورم کو مجھ پر انھا اعتبار ہے، مال خرچ کرو مفت خوروں کو پزلز حل کرنے پڑتے ہیں کمرشل ممبرز کو نہیں
بیلور بھائی ۔۔
آ پکو پتہ میں ا یک جانباز قسم کا بندہ یاروں اور فورم کے لیے آپنی جان کی بازی لگا دوں ۔۔۔۔
پر میرے کول پیسے کوئی ۔۔۔نے ۔۔۔جے ۔۔۔
اے ۔۔۔یہ اس کی زبانی بھی سن لے ۔وگڑ گئی اے تھوڑے دنااں ۔توں ۔۔۔
- thumb_up 3
- thumb_up Believer12, Bawa, Atif Qazi liked this post
5 May, 2020 at 6:31 am #42بیلور بھائی ۔۔ آ پکو پتہ میں ا یک جانباز قسم کا بندہ یاروں اور فورم کے لیے آپنی جان کی بازی لگا دوں ۔۔۔۔ پر میرے کول پیسے کوئی ۔۔۔نے ۔۔۔جے ۔۔۔ اے ۔۔۔یہ اس کی زبانی بھی سن لے ۔وگڑ گئی اے تھوڑے دنااں ۔توں ۔۔۔پیسے نئیں تے جوانی وی سنبھال کے رکھ کم آے گی
ویسے یہ نظامی کا ذہن بھی اپنے سے ملتا جلتا نہیں؟
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- thumb_up 1 mood 2
- thumb_up SaleemRaza liked this post
- mood Bawa, Atif Qazi react this post
5 May, 2020 at 10:48 am #43آپس کی بات ہے مجھے آپ کبھی کبھی پڑھے لکھے لگتے ہو۔ یار یہ مرتضی سولنگی نے یہی ٹائیٹل دیا ہے اپنے ٹوئیٹ کو اس لئے حفیظ بھائی نے دے دیا ہے۔ آپ کا انجن مجھے کوئی پرانا ماڈل لگتا ہے جلد ہی گرم ہوجاتا ہے۔آئڈیا واقعی سولنگی صاحب کا تھا میں ان کا ٹویٹ ریفرینس میں ڈالنا بھول گیا ، میں عام طور پر ایسا کرتا نہیں ہوں اس لئے معذرت خواہ ہوں
5 May, 2020 at 10:59 am #44رولا کیا ہے؟ مجھے تو نہ شاعری کی سمجھ آرہی ہے اور نہ ہی تمہاری، ٹائیٹل اچھا بھلا تو ہے اباجان کا قبر سے سندیسہ؟عسکری اور محافظ والے شعروں پر دھیان دیں سارا سیاق و سباق سمجھ آ جائے گا
- thumb_up 2
- thumb_up Atif Qazi, Believer12 liked this post
5 May, 2020 at 11:06 am #45آئڈیا واقعی سولنگی صاحب کا تھا میں ان کا ٹویٹ ریفرینس میں ڈالنا بھول گیا ، میں عام طور پر ایسا کرتا نہیں ہوں اس لئے معذرت خواہ ہوںآپ مجاہد اور میری گفتگو کو سیرئیس لے کر اپنے سیاسی شعور کو مشکوک بنارہے ہیں۔
- mood 1
- mood Believer12 react this post
5 May, 2020 at 11:23 am #46Sadesa not Urdu. The movie you mention is an Indian Movie. What word should have been in the song is not upto you or me. It was upto the Lyricist hired by the producer/director of the movie. I know the song by heart and could sing it with my beautiful voice. Jealous?اردو میں بے شمار شعرأ نے اس لفظ کو استعمال کیا ہے ، خواجہ نظام الدین کی ایک کتاب کا نام ہی سندیسہ ہے ، داغ دہلوی اپنے خطوط میں یہی لفظ پیغام کیلئے استعمال کرتے تھے
فرشتو یوں نہ مجھ سے پیش آؤ
سندیسہ بھیج بلوایا گیا ہوںعبید الرحمان
بہت دنوں سے مجھے تیرے خواب آتے ہیں
کوئی پیام کوئی خیر کا سندیسہ بھیجرؤف امیر
- thumb_up 2
- thumb_up Believer12, JMP liked this post
5 May, 2020 at 11:25 am #47آپ مجاہد اور میری گفتگو کو سیرئیس لے کر اپنے سیاسی شعور کو مشکوک بنارہے ہیں۔نہیں ، میں واقعی میں شرمندہ ہوں
- thumb_up 2
- thumb_up Believer12, JMP liked this post
5 May, 2020 at 11:37 am #48رولا کیا ہے؟ مجھے تو نہ شاعری کی سمجھ آرہی ہے اور نہ ہی تمہاری، ٹائیٹل اچھا بھلا تو ہے اباجان کا قبر سے سندیسہ؟یہ اشعار دیکھئے ، غلیل والوں ، عدل کے نام پر دھبوں اور درباری مبلغوں سب کو رگید ڈالا
اسے ہے سطوت شمشیر پر گھمنڈ بہت
اسے شکوہ قلم کا نہیں ہے اندازہمرا قلم نہیں کردار اس محافظ کا
جو اپنے شہر کو محصور کر کے ناز کرےمرا قلم نہیں کاسہ کسی سبک سر کا
جو غاصبوں کو قصیدوں سے سرفراز کرےمرا قلم نہیں اوزار اس نقب زن کا
جو اپنے گھر کی ہی چھت میں شگاف ڈالتا ہےمرا قلم نہیں اس دزد نیم شب کا رفیق
جو بے چراغ گھروں پر کمند اچھالتا ہےمرا قلم نہیں تسبیح اس مبلغ کی
جو بندگی کا بھی ہر دم حساب رکھتا ہےمرا قلم نہیں میزان ایسے عادل کی
جو اپنے چہرے پہ دہرا نقاب رکھتا ہےمرا قلم تو امانت ہے میرے لوگوں کی
مرا قلم تو عدالت مرے ضمیر کی ہے- thumb_up 1
- thumb_up Believer12 liked this post
5 May, 2020 at 3:22 pm #49آپ کی تمام پوسٹس پڑھنے کے بعد میں قسم کھانے کو تیار ہوں کہ آپ لڑکی ہوقسم کی کیا بات ہے، لوگ تو میری خاطر زہر تک کھانے کو تییار ہیں
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- mood 1
- mood Believer12 react this post
5 May, 2020 at 5:47 pm #50آپ کی تمام پوسٹس پڑھنے کے بعد میں قسم کھانے کو تیار ہوں کہ آپ لڑکی ہوقسم کی کیا بات ہے، لوگ تو میری خاطر زہر تک کھانے کو تییار ہیں
میرا اندازہ درست نکلا
5 May, 2020 at 10:43 pm #51از آسمانِ شعر و ادب
عالمِ بالا
عزیز من شبلی فراز
ارے بھتیجے یہ نامہ دیکھ کر تم حیران تو ہو گے، سوچو گے کہ یہ کون میرا چچا بن بیٹھا، مان نہ مان میں تیرا مہمان مگر میری سنو گے تو مجھے چچا مان لو گے، ویسے بھی غالب خستہ کے بغیر کون سے کام بند ہیں۔ تم میرے لئے بیٹے زین العابدین یا پھر میرے شاگرد منشی ہرگوپال تفتہ کی مانند ہو۔
تمہارا والد فراز جب سے عالمِ بالا میں آیا ہے ہر روز اُس کے ساتھ میری شعر و ادب پر نشست ہوتی ہے، فارسی اور اردو کی بندشوں پر بات ہوتی ہے۔ کبھی کبھار فیض بھی آ جاتا ہے لیکن میں اور تمہارا باپ فراز تو ہم نوالہ و ہم پیالہ ہیں۔
فراز نے مجھے تمہارے بارے میں بتایا کہ تم اطلاعات کے وزیر بن گئے ہو تو میں نے فراز کو کہا کہ میں اس کو نصیحت نامہ لکھوں گا مگر فراز نے مجھے منع کیا اور کہا نوجوان نسل کہاں سنتی ہے، دوسرا آپ کے زمانے میں نہ ٹی وی تھا نہ ریڈیو تھا، نہ چینل تھے نہ سوشل میڈیا تھا اور نہ ٹرولنگ تھی اس لئے آپ اسے کیا سمجھائیں گے۔
میں نے فراز کو کہا کہ جب سرسید احمد خان آئینِ اکبری اور آثار الصنادید لکھ کر اپنے مغلیہ ماضی کو یاد کر رہا تھا میں نے اسے اس وقت سمجھایا تھا کہ دنیا کے آئین دیکھو، انسان نے کس قدر ترقی کر لی ہے، کس قدر آزادی حاصل کر لی ہے اور جب میں کلکتہ گیا تو میں نے آنے والے زمانے کی آہٹ سن لی تھی۔
اس لئے میں ہمیشہ سے جدید زمانے کا آدمی رہا ہوں۔ فراز اس پر چپ ہو گیا اور یوں میں یہ خط تمہیں لکھ رہا ہوں تاکہ تم ہمارے ادبی قبیلے کی عزت اور شان سلامت رکھ سکو۔شبلی
سنو کہیں وزارت کی طاقت اور نشے میں نہ بہہ جانا اپنے ضمیر اور آزادانہ منصفانہ سوچ کو برقرار رکھنا۔ مجھے علم ہے کہ تمہارا والد اور چچا بیرسٹر مسعود کوثر سیاست میں بھرپور حصہ لیتے رہے ہیں، مجھے فراز نے پاکستان میں ہونے والی سیاسی اکھاڑ پچھاڑ کی ساری تفصیل بتائی ہے۔
میری تمہیں نصیحت یہ ہے کہ آزادیٔ فکر کو کبھی مت روکنا، اسے روکا تو ترقی رک جائے گی۔ میں فراز کو بتاتا ہوں کہ بہادر شاہ ظفر کے دربار میں خوشامد اور قصیدوں کا دور دورہ رہتا تھا، مجھ سے بھی فرمائش کی جاتی تھی کہ نت نیا قصیدہ لکھوں، بادشاہِ ہندوستان کے استاد اور ملک الشعراء کی حیثیت سے مجھے یہ کام کرنا پڑتا تھا حالانکہ میرا دل اس میں نہیں لگتا تھا۔ فراز مجھے بتاتا ہے کہ ریاستِ پاکستان میں جو بھی حکومت پر تنقید کرے وہ حکومت کا ہدف بن جاتا ہے اور یوں تعمیری تنقید بھی نہیں ہو پاتی۔
مجھے 1857کی آزادی (جنگِ غدر) کے واقعات یاد ہیں کہ کس طرح کانپور سے آنے والے گروہ نے جامع مسجد کے سامنے گائے ذبح کر کے دلی کے ہندو مسلم اتحاد کو پارہ پارہ کر دیا تھا۔ مجھے یہ بھی یاد ہے کہ استاد ابراہیم ذوق کے حوالے سے میں نے کہیں ایک دو فقرے کہہ دیے تو لڑکے بالے میرے پیچھے پڑ گئے، بادشاہ تک نے سرزنش کی۔ ایسے میں معاشرہ زوال کا شکار ہونا ہی تھا۔
نہ سائنس نہ ٹیکنالوجی، نہ اختلاف کا حق، نہ نئی بات کہنے اور سوچ کی اجازت ایسی قوم ترقی کیسے کر سکتی ہے؟جناب عالی وزیر والا تبار صاحب
فدوی غالب آپ سے یہ درخواست کرتا ہے کہ آپ اپنے خاندانی رتبے اور پسِ منظر کو ذہن میں رکھتے ہوئے میڈیا اور حکومت میں واقعی پل بنیں۔ حکومت بلکہ پوری قوم کو سمجھائو کہ آزادی اظہار ہی سے ملک آگے بڑھ سکتا ہے۔
آواز دبانے یا گلہ دبانے میں کوئی فرق نہیں، کسی کو چپ کرانا یا قتل کرانا ہم معنی ہیں بس اس بات کو سمجھ لیا جائے تو تمام مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
میں نے فراز کو بتایا کہ کیسے میں نے سر سید احمد خان کو فارسی نظم لکھ کر انگریزی زبان اور جدیدیت کی طرف مائل کیا پھر مولوی میر حسن سیالکوٹی سرسید کے روحانی پیروکار بنے اور پھر میر حسن نے اقبال کو تربیت دی، یوں میں غالبؔ اور اقبال ہی پاکستان کے خواب کی دو کڑیاں ہیں۔
پاکستان ایک شاعر کا خواب ہے مگر یہاں اہلِ قلم، اہلِ ادب اور میڈیا کی جتنی قدر ہونی چاہئے وہ نہیں ہے، ہر آنے والا حکمران نئی سے نئی پابندیاں لگاتا ہے اور سوچتا ہے کہ اس سے اس کی حکومت سدا قائم رہے گی۔
ایسا نہ کبھی ہوا ہے نہ کبھی ہو گا۔ کوئی حکومت، کوئی وزیر ہمیشہ نہیں رہ سکتا۔ اس لئے میرے بیٹے میری نصیحت یہی ہے کہ جتنے دن اقتدار میں رہو پابندیاں ختم کرو اور لوگوں کو عزت دو، دیکھنا تمہیں بھی جواب میں عزت ملے گی۔ارے شبلی بیٹا
مجھے یاد ہے کہ دلی دربار سو سال تک انگریزوں کے چشمِ ابرو پر چلتا رہا، بادشاہ بس نام کا تھا حکم انگریز ہی کا چلتا تھا۔ بادشاہ کو سال کا گیارہ لاکھ روپیہ ملتا تھا جس سے دربار اور بادشاہ سب کا کام چلتا تھا۔
سو سال ملنے کے باوجود مغلیہ شہزادے طوقِ غلامی نہ اُتار سکے اور یوں 1857میں ان کا رہا سہا اقتدار بھی جاتا رہا، غدر میں بہت سے شرفاء اُجڑ گئے، میں خود کئی دن بھوکا پیاسا رہا۔
خوش قسمتی یہ رہی کہ ہمارے محلے کے باہر مہاراجہ پٹیالہ کے محافظ تعینات تھے سو ہماری جان بچی رہی مگر پھر بھی سازشی شکایتیں کرتے رہے، دو دفعہ سپاہی آ کر میری پوچھ گچھ کر گئے مگر خیر رہی۔جانِ من
فراز بتا رہا تھا کہ عمران ایماندار ہے، اچھا بندہ ہے اور یہ بھی کہہ رہا تھا کہ اس کی ٹیم نالائق ہے، اب تو تم اس کی ٹیم کے اوپنر بن گئے ہو، امید ہے کہ اب تم لوگ اردو کے مرکز پاکستان کو خوشحالی اور آزادی کا تحفہ دے جائو گے۔
تم پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ اہلِ ادب و فن کی سرپرستی کرو۔ میڈیا جن مشکلات کا شکار ہے اس سے اسے نکالنے میں مدد دو۔ مجھے علم ہے کہ تم وزارتِ اطلاعات نہیں لینا چاہتے تھے۔
تمہیں علم تھا کہ اس میں بڑی مشکلات ہیں مگر مجھے امید ہے کہ اگر تم نے مسائل حل کرنا چاہے تو عاصم سلیم باجوہ کے ساتھ مل کر تم کامیاب ہو جائو گے لیکن اگر آپس میں تنازع رہا تو پھر دونوں ہی ناکام ہو جائو گے۔
عالمِ بالا میں کہا جا رہا ہے کہ آپ کی حکومت کے پاس کارکردگی دکھانے کے لئے یہی دو چار ماہ ہیں اگر ناکام ہو گئے تو دوبارہ چانس نہیں ملے گا، محنت کی تو کامیاب رہو گے۔ فی الحال کارکردگی اتنی اچھی نہیں، معیشت خراب اور گورننس بھی خراب، جلدی کچھ کر لو۔تمہارا چچا غالبؔ
بشکریہ ……. سہیل وڑائچ
- local_florist 1
- local_florist Bawa thanked this post
6 May, 2020 at 7:29 am #52شبلی فراز کے لئے ڈوب مرنے کا مقام ہےکل جو فراز کے پیچھے ہاتھ باندھ کر کھڑا ہوتا تھا، آج شبلی فراز اس کے بوٹ چاٹتا ہے
- thumb_up 2
- thumb_up Ghost Protocol, Muhammad Hafeez liked this post
6 May, 2020 at 8:13 am #53اس ٹاکرے میں شبلی فراز کی کارکردگی عمران کی وزارت عظمی سے بھی ناقص ہے- thumb_up 1 mood 2
- thumb_up JMP liked this post
- mood Bawa, Muhammad Hafeez react this post
7 May, 2020 at 3:09 pm #55وہ احمد فراز جو پریس کی آزادی کے لئے فوجیوں کے خلاف سراپا اعتجاج بن جایا کرتا تھا، اب اس کا بیٹا انہی فوجیوں اور ان کے بوٹ چاٹنے والوں سے مل کر پریس کا گلا گھونٹے گا- thumb_up 1
- thumb_up Muhammad Hafeez liked this post
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.