Viewing 20 posts - 41 through 60 (of 86 total)
  • Author
    Posts
  • Athar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #41
    فلم بنانے والوں سے درخواست کی جا سکتی ہے کہ فلم کی ایک کاپی ہندی میں ڈب کرکے بھیج دیں

    ارے نئیں جناب جس طرح ہندوستان انگریزی فلوں کو ہندی ڈب کرتا ہے میرا خیال تھا کہ اس فلم کو بھی ڈب کیا ہوگا

    آپ تو برا مان گئے محترم۔

    Athar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #42
    Zed

    کوئی خدا کا منکر آسان الفاظ میں یہ سمجھا سکتا ہے کہ یک خلوی جاندار وجود میں کیسے آگیا  اُس نے خود بخود تنی تبدیلیاں کیسے کر لیں کہ  نباتات،حیوانات،چرند پرند سب کچھ بنتا چلا گیا؟

    میرا معصومانہ سوال ابھی تک وہیں ہےکہ”یک خلوی جاندار اتنا سیانا کیسے ہوگیا کہ سمندری مخلوق بھی بن گئی،زمینی مخلوق بھی بن گئی فضائی مخلوق بھی بن گئی ،نباتات کی نے شمار اقسام بھی بن گئیں اور تھا وہ “یک خلوی “؟

    آسان سے لفظوں میں ،میں پوچھانا یہ چاہ رہا ہوں کہ”وہ یک خلوی جاندار اتنا عقل مند کیسے ہوتا چلا گیا کہ وقت گزرتا گیا اور وہ نئی سے نئی مخلوق بنتا چلا گیا؟؟؟

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #43
    اس ویڈیو میں کوئی نئی بات نہیں ہے. خلاصه یہ ہے کہ کوئی بھی چیز خود بخود تخلیق نہیں ہوتی ہے. ہر تخلیق کے پیچھے اس کا خالق ہوتا ہے اور خالق اپنی تخلیق سے پہچانا جاتا ہے. الله تعالیٰ اس کائنات کی تخلیق سے پہچانا جاتا ہے کیونکہ یہ وسیع و عریض کائنات نہ تو بغیر کسی خالق کے تخلیق نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی اس کا نظام خود بخود چل رہا ہے. اس کائنات کا خالق ہی اس کائنات کے نظام کو لاکھوں کروڑوں سالوں سے بغیر کسی حادثے اور خلل کے چلا رہا ہے. ایک معمولی آفس انتظامیہ کی عدم موجودگی میں نہیں چل سکتا ہے تو کائنات کا اتنا وسیع و عریض نظام کیسے خود بخود چل رہا ہے؟ کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے، وہی خدا ہے دکھائی بھی جو نہ دے نظر بھی جو آ رہا ہے، وہی خدا ہے اس ویڈیو میں خدا کے نہ ماننے والوں کے انٹرویو کیے گئے ہیں اور ان سے پوچھا گیا ہے کہ آپ خدا کو کیوں نہیں مانتے ہیں. ان کا جواب تھا کہ ہم بغیر کسی دلیل کے خدا کو نہیں مانتے ہیں. ان سے پوچھا گیا کہ کیا کوئی کتاب خود بخود لکھی جا سکتی ہے تو ان کا جواب نفی میں تھا. پھر اس نے ڈی این اے، جینز اور جنیٹک کوڈ سے سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ کس طرح ایک انتہائی پیچیدہ معلومات کا نظام انسانوں، جانوروں اور پودوں کا وجود عمل میں لاتا ہے اور انکی زندگی کو کنٹرول کرتا ہے. پھر وہ ان خدا کے نہ ماننے والوں سے پوچھتا ہے کہ جس طرح ایک کتاب خود بخود نہیں لکھی جا سکتی ہے تو کیا انسانوں، جانوروں اور پودوں کو تخلیق کرنے والی انتہائی پیچیدہ معلومات (جنیٹک کوڈز) پر مشتمل کتاب بغیر کسی تخلیق کار کے خود بخود وجود میں آ گئی ہے تو ان کا جواب تھا کہ نہیں ایسا خود بخود نہیں ہو سکتا ہے، ضرور اس کا کوئی خالق ہے کوئی اپنی ڈھٹائی کی وجہ سے خدا کے وجود کا انکار کرے تو وہ الگ بات ہے ورنہ اس کائنات کا ایک ایک ذرا خدا کے وجود کی گواہی دیتا ہے میں مختصر طور یہ کہوں گا کہ عقل وہ جو خدا کو پہچانے اور خدا وہ جو عقل میں نہ آئے

    جس طرح کائنات کی انتہا نہیں اسی طرح “پھدو پن” کی بھی کوئی انتہا نہیں

    مجھے ذاتی طور پر کبھی اس “ڈیزائن” کی سمجھ نہیں آئی جوکہ الله کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے …اس کائنات کی وسعت کے آگے اس زمین کی حیثیت ایک ذرے کے برابر بھی نہیں …مگر مذہبی کتابوں کی رو سے صرف زمین پر انسان کو پیدا کیا گیا (وہ بھی گارے اور مٹی سے) …تو باقی اتنے بڑے بڑے ستارے اور سیارے ..جہاں زندگی بھی نہیں ..کس مقصد اور ڈیزائن کے تحت پیدا کیے گئے؟ نظام شمسی میں ہی دیکھ لیں ..زمین سے بڑے سیارے ہیں مگر ابھی تک تو وہاں کوئی زندگی نہیں ملی …تو اتنے بڑے بڑے تودے بنانے کا کوئی تک ہے؟
    یہ کیسا ڈیزائن ہے کہ مائیں پیدائش کے دوران مر جاتی ہیں …حادثات اور بیماری میں گھر کے گھر اجڑ جاتے ہیں ..بچوں کے سر سے سایہ اٹھ جاتا ہے ..پانچ پانچ سال کی بچیوں کے ریپ ہوتے ہیں …اگر تو کسی نے گناہ کیا ہے تو اسے سزا مل جانے کا تصور تو شاید سمجھ میں آجاۓ مگر نومولود بچوں کا مر جانا یا ان کا اپاہج پیدا ہونا کس قسم کا ڈیزائن ہے …یہ کیسا پرفیکٹ نظام ہے جس میں زلزلے آتے ہیں …طوفان آتے ہیں اور افراتفری پھیل جاتی ہے ..یہ تو ڈیزائن نہیں بلکہ ڈیزائن کی کمی ہے

    جہالت کے میناروں کو ہر سال جانوروں اور پرندوں کی ہجرت میں بھی ڈیزائن نظر آتا ہے حالانکہ اس کی وضاحت موسمی تغیر و تبدل اور خوراک کی کمی اور موجودگی سے کی جاسکتی ہے

    یہ واقعہ بڑے فخریہ انداز میں سنایا جاتا ہے کہ نبی نے کفار سے سوال کیا کہ اللہ سورج کو طلوع اور غروب کرتا ہے ..کیا  بت یا دوسرے جھوٹے خدا سورج کو مغرب سے لکل سکتے ہیں؟
    اگر کفار اس وقت نبی سے یہ سوال کرلیتے کہ کیا تمہارا خدا سورج کو مغرب سے نکال سکتا ہے؟ تو شاید اسی وقت اس “اصلی خدا” کی قلعی بھی کھل جاتی

    فرض کیا  میں کسی دور دراز پسماندہ علاقے سے ایک دیہاتی کو  امریکہ کے کسی شہر میں لاتا ہوں اور اسے انٹرسٹیٹ ہائی وے نائنٹی ..فور او فائیو ..فائیو .. یا پھر فورٹی فائیو کے سامنے کھڑا کردیتا ہوں اور اسے ایک ٹریفک کے پیچیدہ ڈیزائن کے بارے میں بتاتا ہوں …اسے یہ بتاتا ہوں کہ کیسے صبح چھ  بجے سے دس بجے کے درمیان  ہر قسم کی گاڑیاں ..ٹرک بسیں وغیرہ ایک ڈیزائن کے تحت انتہائی آہستہ رفتار سے چلنا شروع ہوجاتی ہیں …پھر دس بجے کے بعد اسی ڈیزائن کے تحت ٹریفک رواں دواں ہوجاتی ہے ..اسی اور سو میل کی رفتار سے گاڑیاں چلنا شروع ہوجاتی ہیں …لیکن پھر تین چار بجے رفتار کم ہونا شروح ہوتی ہے اور ایک ڈیزائن کے تحت شام چھ اور سات کے دوران پھر وہی سلو ڈاؤن ظہور پذیر ہوجاتا ہے …لیکن سات آٹھ بجے کے بعد ٹریفک بھال ہوجاتی ہے اور ساری رات رواں دوں رہتی ہے
    وہ دیہاتی اگلے دو تین مہینے سارا دن اور رات یہ عجوبہ اور ڈیزائن دیکھتا ہے اور اس پیٹرن میں پیر سے جمعے تک کوئی تبدیلی نہیں دیکھتا …مگر ویک اینڈ پر ٹریفک پیٹرن تبدیل ہوجاتا ہے

    میں اس گنوار دیہاتی کو یہ سمجھاتا ہوں کہ یہ ٹریفک پیٹرن ایک عظیم ہستی کا ڈیزائن کردہ ہے اور اس پیٹرن میں دہائیوں سے کوئی تبدیلی نہیں آئی …اس عظیم ہستی کا نام “بدرا قصائی” ہے  (زندہ رود سے اس لفظ کی بعد از استعمال اجازت سے)  …..پھر میں اس دیہاتی کو بدرے قصائی کے ایک دو  پیغامات  سناتا ہوں جوکہ اس نے ایک دو سورتوں  کی شکل میں مربوط کیا ہے

    شکاگو کے رش آور کی قسم ..کہ اس میں پھنسنے والا ہر انسان خسارے میں ہے اور وہ وقت پر آفس نہیں پوھنچ سکتا …مگر وہ  لوگ جو کار پولنگ کرتے ھوئے فاسٹ لین میں سفر کرتے ہیں یا پھر سائیکل اور موٹر سائیکل پر سفر کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کرتے ہیں

    بدرا قصائی مزید کہتا ہے

    شین قاف لام …اور ہم نے نیلی پیلی لال ہر رنگ کی گاڑیوں کو ہر صبح اور شام ایک جگہ اکٹھا کردیا اور اپنی قدرت سے ان کو سست رو بنا دیا …کوئی ہے فراری کار چلانے والا جوکہ دو سو میل رفتار کی صلاحیت رکھنے کے باوجود رش آور میں پانچ میل فی گھنٹہ سے زیادہ رفتار سے گاڑی  چلا سکے اور بدرے قصائی کو چلینج کرسکے؟ …اور ہر ڈرائیور کے لیے نشانیاں ہیں

    دیہاتی نے یہ سنا اور فوراً بدرے قصائی پر ایمان لے آیا

    ****
    ماسٹرز اور ڈوکٹریٹ کی ڈگریاں رکھنے والے بھی پروں والے گھوڑے پر یقین رکھتے ہیں جوکہ خلا میں نہ صرف سفر کر سکتا ہے بلکہ ایک عام انسان کو بھی بغیر کسی خلائی لباس کے اپنے ساتھ لے جاسکتا ہے ..فزکس کے قوانین اس گھوڑے اور اس کے سوار پر لاگو نہیں ہوتے ..یہاں خلائی شٹل تو زمین پر واپسی کے دوران ہوا کی رگڑ اور حرارت سے تباہ ہو سکتی ہے مگر آفرین ہے اس گھوڑے اور اس کے سوار پر

    پھر کچھ وہ پڑھے لکھے مومنین بھی ہیں دل میں سوچتے ہیں کہ پروں والے گھوڑے پر سفر جھوٹی کہانی ہے مگر چونکہ مسلمان بھی رہنا چاہتے ہیں اور اللہ کا خوف بھی ہے …بہتر حوروں سے ہاتھ دھونے کا رسک بھی نہیں لینا چاہتے …وہ لوگ یہ کہانی گھڑتے ہیں کہ قرآن کی “صحیح تشریح” نہیں کی گئی ..یہ حقیقی سفر نہیں تھا بلکہ روحانی سفر تھا ..یعنی دوسرے الفاظ میں خواب تھا …مگر اس “صحیح تشریح” کا نقصان یہ ہے کہ خواب کو کوئی گارنٹی نہیں ..خواب میں تو آپ مس یونیورس سے شادی بھی کر سکتے ہیں …خواب کا ایک دوسرا نام بھی ہے اسے  “ہالوسینیشن” کہا جاتا ہے   اور یہ ایک سیریس بیماری ہے ..انسان خواب میں نظر آنے والی چیزوں کو حقیقی سمجھنے لگ جاتا ہے ..ایسے مجذوب نما انسان سے ہمدردی کرنی چاہیے ناکہ اس کے پیچھے لگ کر اس کے خوابوں پر سو فیصد یقین

    پس تحریر
    سوشل میڈیا پر کچھ پرندوں کی کعبہ کے گرد “طواف” کی ویڈیو اور مومنین کی اچھل کود دیکھنے کا موقع ملا ..مگر کیسا خدا ہے جو اپنے گھر کو کرونا وائرس سے محفوظ نہیں رکھ سکا اور اب انسانوں کا داخلہ وہاں بند ہے …یہ وہ وقت تھا جب میرے جیسے ملحد خدا پر ایمان لاسکتے تھے کہ ہر اجتماع میں وائرس پھیل رہا ہے مگر کعبہ میں کسی کو وائرس نہیں لگ رہا بلکہ جس کو بھی لگ گیا وہ بھی کعبے میں آکر صحت یاب ہوگیا …مگر افسوس صد افسوس

    کسی ہندو نے پرندوں کے کسی مندر کے گرد بھی کھومنے کی ویڈیو لگائی ہے ..واقعی کچھ لوگوں نے صحیح کہا ہے ..پرندوں کا بھی کوئی دین ایمان نہیں یا ان کے بھی ایک سے زیادہ مذاہب ہیں

    اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے

    Zed
    Participant
    Offline
    • Professional
    #44
    Zed کوئی خدا کا منکر آسان الفاظ میں یہ سمجھا سکتا ہے کہ یک خلوی جاندار وجود میں کیسے آگیا اُس نے خود بخود تنی تبدیلیاں کیسے کر لیں کہ نباتات،حیوانات،چرند پرند سب کچھ بنتا چلا گیا؟ میرا معصومانہ سوال ابھی تک وہیں ہےکہ”یک خلوی جاندار اتنا سیانا کیسے ہوگیا کہ سمندری مخلوق بھی بن گئی،زمینی مخلوق بھی بن گئی فضائی مخلوق بھی بن گئی ،نباتات کی نے شمار اقسام بھی بن گئیں اور تھا وہ “یک خلوی “؟ آسان سے لفظوں میں ،میں پوچھانا یہ چاہ رہا ہوں کہ”وہ یک خلوی جاندار اتنا عقل مند کیسے ہوتا چلا گیا کہ وقت گزرتا گیا اور وہ نئی سے نئی مخلوق بنتا چلا گیا؟؟؟

    جناب قران مجید نے آپ کو یہ باتیں آسان الفاظ میں سمجھا دی ہیں تو پھر ہم سے پوچھنے کی کیا تک بنتی ہے؟

    بس اللہ میاں “کن” کہتے ہیں تو ہو جاتا ہے

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #45

    کوئی کسی کی راۓ ، سوچ، یقین ، پسند ، ناپسند وغیرہ کے حوالےسے سوال پوچھے تو میرے خیال میں ممکنہ رد عمل یہ ہو سکتے ہیں

    ١) مددلل جواب دے کر سوال کرنے والے کی تشفی کی جاۓ
    ٢) یہ کہا جاۓ کے سوال بہت اچھا ہے مگر مرے پاس اس کا جواب نہیں . جواب نہ ہونے سے یہ نہیں کہہ سکتے کے آپ درست ہیں یا غلط یا میں درست ہوں یا غلط . بس یہ کہ کوئی مددلل جواب نہیں اور کوشش کروں گا کے جواب حاصل کر سکوں. جواب نہ ہونے کی صورت میں اپنی راۓ اور وسچ کو تبدیل بھی کر سکتا ہوں
    ٣) یہ کہا جاۓ کے آپکے سوال کا جواب نہیں ہے مگر میں اپنی راۓ پر قائم ہوں اور اس کو تبدیل نہیں کروں گا . آپ اپنی راۓ رکھیں اور میں اپنی
    ٤) سوال کو چھوڑ کر اور بھول کر سوال کرنے والے کی ذات پر ہر طرح کا حملہ کیا جاۓ.

    میں ہمہشہ آخری حربہ استعمال کرتا ہوں کیونکہ آسان ہے اور مجھے یہ گوارا نہیں کے میں ہار مانوں اور دوسرے کو جیتنے دوں . ایسا کیسے ممکن ہے کے میری افضلیت کو جو کہ میری اپنی محنت اور کاوش کا نتیجہ نہیں ہے کوئی اس کو نشانہ ببناۓ

    میری منافقت سلسلے میں میرے لئے بہت کارآمد ثابت ہوتی ہے

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #46
    جس طرح کائنات کی انتہا نہیں اسی طرح “پھدو پن” کی بھی کوئی انتہا نہیں مجھے ذاتی طور پر کبھی اس “ڈیزائن” کی سمجھ نہیں آئی جوکہ الله کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے …اس کائنات کی وسعت کے آگے اس زمین کی حیثیت ایک ذرے کے برابر بھی نہیں …مگر مذہبی کتابوں کی رو سے صرف زمین پر انسان کو پیدا کیا گیا (وہ بھی گارے اور مٹی سے) …تو باقی اتنے بڑے بڑے ستارے اور سیارے ..جہاں زندگی بھی نہیں ..کس مقصد اور ڈیزائن کے تحت پیدا کیے گئے؟ نظام شمسی میں ہی دیکھ لیں ..زمین سے بڑے سیارے ہیں مگر ابھی تک تو وہاں کوئی زندگی نہیں ملی …تو اتنے بڑے بڑے تودے بنانے کا کوئی تک ہے؟ یہ کیسا ڈیزائن ہے کہ مائیں پیدائش کے دوران مر جاتی ہیں …حادثات اور بیماری میں گھر کے گھر اجڑ جاتے ہیں ..بچوں کے سر سے سایہ اٹھ جاتا ہے ..پانچ پانچ سال کی بچیوں کے ریپ ہوتے ہیں …اگر تو کسی نے گناہ کیا ہے تو اسے سزا مل جانے کا تصور تو شاید سمجھ میں آجاۓ مگر نومولود بچوں کا مر جانا یا ان کا اپاہج پیدا ہونا کس قسم کا ڈیزائن ہے …یہ کیسا پرفیکٹ نظام ہے جس میں زلزلے آتے ہیں …طوفان آتے ہیں اور افراتفری پھیل جاتی ہے ..یہ تو ڈیزائن نہیں بلکہ ڈیزائن کی کمی ہے جہالت کے میناروں کو ہر سال جانوروں اور پرندوں کی ہجرت میں بھی ڈیزائن نظر آتا ہے حالانکہ اس کی وضاحت موسمی تغیر و تبدل اور خوراک کی کمی اور موجودگی سے کی جاسکتی ہے یہ واقعہ بڑے فخریہ انداز میں سنایا جاتا ہے کہ نبی نے کفار سے سوال کیا کہ اللہ سورج کو طلوع اور غروب کرتا ہے ..کیا بت یا دوسرے جھوٹے خدا سورج کو مغرب سے لکل سکتے ہیں؟ اگر کفار اس وقت نبی سے یہ سوال کرلیتے کہ کیا تمہارا خدا سورج کو مغرب سے نکال سکتا ہے؟ تو شاید اسی وقت اس “اصلی خدا” کی قلعی بھی کھل جاتی فرض کیا میں کسی دور دراز پسماندہ علاقے سے ایک دیہاتی کو امریکہ کے کسی شہر میں لاتا ہوں اور اسے انٹرسٹیٹ ہائی وے نائنٹی ..فور او فائیو ..فائیو .. یا پھر فورٹی فائیو کے سامنے کھڑا کردیتا ہوں اور اسے ایک ٹریفک کے پیچیدہ ڈیزائن کے بارے میں بتاتا ہوں …اسے یہ بتاتا ہوں کہ کیسے صبح چھ بجے سے دس بجے کے درمیان ہر قسم کی گاڑیاں ..ٹرک بسیں وغیرہ ایک ڈیزائن کے تحت انتہائی آہستہ رفتار سے چلنا شروع ہوجاتی ہیں …پھر دس بجے کے بعد اسی ڈیزائن کے تحت ٹریفک رواں دواں ہوجاتی ہے ..اسی اور سو میل کی رفتار سے گاڑیاں چلنا شروع ہوجاتی ہیں …لیکن پھر تین چار بجے رفتار کم ہونا شروح ہوتی ہے اور ایک ڈیزائن کے تحت شام چھ اور سات کے دوران پھر وہی سلو ڈاؤن ظہور پذیر ہوجاتا ہے …لیکن سات آٹھ بجے کے بعد ٹریفک بھال ہوجاتی ہے اور ساری رات رواں دوں رہتی ہے وہ دیہاتی اگلے دو تین مہینے سارا دن اور رات یہ عجوبہ اور ڈیزائن دیکھتا ہے اور اس پیٹرن میں پیر سے جمعے تک کوئی تبدیلی نہیں دیکھتا …مگر ویک اینڈ پر ٹریفک پیٹرن تبدیل ہوجاتا ہے میں اس گنوار دیہاتی کو یہ سمجھاتا ہوں کہ یہ ٹریفک پیٹرن ایک عظیم ہستی کا ڈیزائن کردہ ہے اور اس پیٹرن میں دہائیوں سے کوئی تبدیلی نہیں آئی …اس عظیم ہستی کا نام “بدرا قصائی” ہے (زندہ رود سے اس لفظ کی بعد از استعمال اجازت سے) …..پھر میں اس دیہاتی کو بدرے قصائی کے ایک دو پیغامات سناتا ہوں جوکہ اس نے ایک دو سورتوں کی شکل میں مربوط کیا ہے شکاگو کے رش آور کی قسم ..کہ اس میں پھنسنے والا ہر انسان خسارے میں ہے اور وہ وقت پر آفس نہیں پوھنچ سکتا …مگر وہ لوگ جو کار پولنگ کرتے ھوئے فاسٹ لین میں سفر کرتے ہیں یا پھر سائیکل اور موٹر سائیکل پر سفر کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کرتے ہیں بدرا قصائی مزید کہتا ہے شین قاف لام …اور ہم نے نیلی پیلی لال ہر رنگ کی گاڑیوں کو ہر صبح اور شام ایک جگہ اکٹھا کردیا اور اپنی قدرت سے ان کو سست رو بنا دیا …کوئی ہے فراری کار چلانے والا جوکہ دو سو میل رفتار کی صلاحیت رکھنے کے باوجود رش آور میں پانچ میل فی گھنٹہ سے زیادہ رفتار سے گاڑی چلا سکے اور بدرے قصائی کو چلینج کرسکے؟ …اور ہر ڈرائیور کے لیے نشانیاں ہیں دیہاتی نے یہ سنا اور فوراً بدرے قصائی پر ایمان لے آیا **** ماسٹرز اور ڈوکٹریٹ کی ڈگریاں رکھنے والے بھی پروں والے گھوڑے پر یقین رکھتے ہیں جوکہ خلا میں نہ صرف سفر کر سکتا ہے بلکہ ایک عام انسان کو بھی بغیر کسی خلائی لباس کے اپنے ساتھ لے جاسکتا ہے ..فزکس کے قوانین اس گھوڑے اور اس کے سوار پر لاگو نہیں ہوتے ..یہاں خلائی شٹل تو زمین پر واپسی کے دوران ہوا کی رگڑ اور حرارت سے تباہ ہو سکتی ہے مگر آفرین ہے اس گھوڑے اور اس کے سوار پر پھر کچھ وہ پڑھے لکھے مومنین بھی ہیں دل میں سوچتے ہیں کہ پروں والے گھوڑے پر سفر جھوٹی کہانی ہے مگر چونکہ مسلمان بھی رہنا چاہتے ہیں اور اللہ کا خوف بھی ہے …بہتر حوروں سے ہاتھ دھونے کا رسک بھی نہیں لینا چاہتے …وہ لوگ یہ کہانی گھڑتے ہیں کہ قرآن کی “صحیح تشریح” نہیں کی گئی ..یہ حقیقی سفر نہیں تھا بلکہ روحانی سفر تھا ..یعنی دوسرے الفاظ میں خواب تھا …مگر اس “صحیح تشریح” کا نقصان یہ ہے کہ خواب کو کوئی گارنٹی نہیں ..خواب میں تو آپ مس یونیورس سے شادی بھی کر سکتے ہیں …خواب کا ایک دوسرا نام بھی ہے اسے “ہالوسینیشن” کہا جاتا ہے اور یہ ایک سیریس بیماری ہے ..انسان خواب میں نظر آنے والی چیزوں کو حقیقی سمجھنے لگ جاتا ہے ..ایسے مجذوب نما انسان سے ہمدردی کرنی چاہیے ناکہ اس کے پیچھے لگ کر اس کے خوابوں پر سو فیصد یقین پس تحریر سوشل میڈیا پر کچھ پرندوں کی کعبہ کے گرد “طواف” کی ویڈیو اور مومنین کی اچھل کود دیکھنے کا موقع ملا ..مگر کیسا خدا ہے جو اپنے گھر کو کرونا وائرس سے محفوظ نہیں رکھ سکا اور اب انسانوں کا داخلہ وہاں بند ہے …یہ وہ وقت تھا جب میرے جیسے ملحد خدا پر ایمان لاسکتے تھے کہ ہر اجتماع میں وائرس پھیل رہا ہے مگر کعبہ میں کسی کو وائرس نہیں لگ رہا بلکہ جس کو بھی لگ گیا وہ بھی کعبے میں آکر صحت یاب ہوگیا …مگر افسوس صد افسوس کسی ہندو نے پرندوں کے کسی مندر کے گرد بھی کھومنے کی ویڈیو لگائی ہے ..واقعی کچھ لوگوں نے صحیح کہا ہے ..پرندوں کا بھی کوئی دین ایمان نہیں یا ان کے بھی ایک سے زیادہ مذاہب ہیں اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے

    آپ کا رنڈی رونا سمجھ آتا ہے

    بھٹو کو پیغمبری دلانے میں ناکام ہونے کے بعد مجھے پہلے سے ہی آپ کی حالت ابتر ہو جانے کا اندازہ تھا

    :bigsmile: :lol: :hilar:

    Athar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #47
    جناب قران مجید نے آپ کو یہ باتیں آسان الفاظ میں سمجھا دی ہیں تو پھر ہم سے پوچھنے کی کیا تک بنتی ہے؟ بس اللہ میاں “کن” کہتے ہیں تو ہو جاتا ہے

    اب آپ آکر کچھ بھی کہتے رہیں آپ کی یہ پوسٹ اب واشگاف الفاظ میں کہتی رہے گی کہ

    آپ رہ فرار اختیار کر گئے اور نہائت سلجھے ہوئے معصومانہ سوال کا اپنی طرز کا بھی کوئی تشفی جواب نہیں دے سکے

    مجھے میرے قرآن نے جو دیا وہ تو مجھے ہے ہی دل و جان سے عزیز لیکن الحمدُللہ آپ جو اعتراضات کرتے تھے وہ صرف چند سوالوں کے آگے بھی ٹھرہ نہ سکے جبکہ میں نہائت سطحی قسم کا بالکل عام سا نام کا مسلمان ہوں۔

    Zed
    Participant
    Offline
    • Professional
    #48
    اب آپ آکر کچھ بھی کہتے رہیں آپ کی یہ پوسٹ اب واشگاف الفاظ میں کہتی رہے گی کہ آپ رہ فرار اختیار کر گئے اور نہائت سلجھے ہوئے معصومانہ سوال کا اپنی طرز کا بھی کوئی تشفی جواب نہیں دے سکے مجھے میرے قرآن نے جو دیا وہ تو مجھے ہے ہی دل و جان سے عزیز لیکن الحمدُللہ آپ جو اعتراضات کرتے تھے وہ صرف چند سوالوں کے آگے بھی ٹھرہ نہ سکے جبکہ میں نہائت سطحی قسم کا بالکل عام سا نام کا مسلمان ہوں۔

    جیت کی خوشی بنانے سے پہلے میرے بھی ایک معصومانہ سوال کا جواب دے دیں

    کیا خدا اتنا بھاری پتھر بنا سکتا ہے جسے وہ خود بھی نہ اٹھا سکے؟ جواب صرف ہاں یا ناں میں دیجئے گا

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #49
    جیت کی خوشی بنانے سے پہلے میرے بھی ایک معصومانہ سوال کا جواب دے دیں کیا خدا اتنا بھاری پتھر بنا سکتا ہے جسے وہ خود بھی نہ اٹھا سکے؟ جواب صرف ہاں یا ناں میں دیجئے گا

    ۔

    خدا ۔۔ کون بنا کروڑ پتی ۔۔۔۔ کا پروگرام نہیں ہے ۔۔۔۔ کہ پتھر اٹھا اٹھا کر د کھا ئے ۔۔۔

    پتھر اٹھا نے ۔۔۔ دکھا نے ۔۔۔ بند وں کے ۔۔۔ کام ہیں ۔۔۔۔  تم  اٹھا لو پتھر اور سلیفی لے لو ۔۔۔۔ تمہا ری سیلفی سجی گی پتھر اٹھا ئے ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔

    جیسے پھدو بند ے ویسے پھدو کا م ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔

    ۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Zed
    Participant
    Offline
    • Professional
    #50
    ۔ خدا ۔۔ کون بنا کروڑ پتی ۔۔۔۔ کا پروگرام نہیں ہے ۔۔۔۔ کہ پتھر اٹھا اٹھا کر د کھا ئے ۔۔۔ پتھر اٹھا نے ۔۔۔ دکھا نے ۔۔۔ بند وں کے ۔۔۔ کام ہیں ۔۔۔۔ تم اٹھا لو پتھر اور سلیفی لے لو ۔۔۔۔ تمہا ری سیلفی سجی گی پتھر اٹھا ئے ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔ جیسے پھدو بند ے ویسے پھدو کا م ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔

    پائی جان

    سیدھا سوال ہے، کیا خدا اتنا وزنی پتھر بنا سکتا ہے جسے وہ خود بھی نا اٹھا سکے؟

    جواب ہاں یا نفی میں دیں۔

    آپ اللہ کے کام گنوانے لگے ہیں، چلیں یہ بتائیں اللہ کن کاموں میں مصروف ہوتا ہے؟

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #51
    پائی جان سیدھا سوال ہے، کیا خدا اتنا وزنی پتھر بنا سکتا ہے جسے وہ خود بھی نا اٹھا سکے؟ جواب ہاں یا نفی میں دیں۔ آپ اللہ کے کام گنوانے لگے ہیں، چلیں یہ بتائیں اللہ کن کاموں میں مصروف ہوتا ہے؟

    ۔

    جواب ھا ں نفی میں کیسے ما نگ رھے ہو ۔۔۔  کیونکہ پتھر اٹھا نے کا کوئی  واقعہ ہوتا ہی نہیں ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔۔

    خدا ۔۔۔۔  پتھر نہیں اٹھا تا ۔۔۔۔۔۔ خدا صرف حکم کرتا ہے ۔۔۔۔ خدا ۔۔۔ حکم کرتا ہے ۔۔۔ کن ۔۔۔۔۔ پہاڑ سمندر بن جا تے ہیں ۔۔۔ پتھر کی کیا اوقا ت ۔۔۔۔ ۔

    خدا کا حکم بجا لا نے کے لیئے فرشتے موجود ہوتے ہیں ۔۔۔۔ خدا حکم دیتا ہے ۔۔۔ اور فرشتے کام کردیتے ہیں ۔۔۔

    خدا کے بارے سنا ہے وہ ھر وقت مصروف رھتا ہے ۔۔۔۔ جہاں تک میں سوچ سکتا ہوں ۔۔۔ خدا ۔۔۔ اور بہت سی بڑی کا ئنا تیں بنا تا  رھتا ہوگا

    یا اسی نوعیت کے عظیم ترین کا م ۔۔۔ کرتا رھتا ہوگا ۔۔۔۔ خدا کی مصروفیت کے بارے میں  اتنا ہی علم حاصل ہوسکا ہے  ۔۔۔

    ۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Zed
    Participant
    Offline
    • Professional
    #52
    ۔ جواب ھا ں نفی میں کیسے ما نگ رھے ہو ۔۔۔ کیونکہ پتھر اٹھا نے کا کوئی واقعہ ہوتا ہی نہیں ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ خدا ۔۔۔۔ پتھر نہیں اٹھا تا ۔۔۔۔۔۔ خدا صرف حکم کرتا ہے ۔۔۔۔ خدا ۔۔۔ حکم کرتا ہے ۔۔۔ کن ۔۔۔۔۔ پہاڑ سمندر بن جا تے ہیں ۔۔۔ پتھر کی کیا اوقا ت ۔۔۔۔ ۔ خدا کا حکم بجا لا نے کے لیئے فرشتے موجود ہوتے ہیں ۔۔۔۔ خدا حکم دیتا ہے ۔۔۔ اور فرشتے کام کردیتے ہیں ۔۔۔ خدا کے بارے سنا ہے وہ ھر وقت مصروف رھتا ہے ۔۔۔۔ جہاں تک میں سوچ سکتا ہوں ۔۔۔ خدا ۔۔۔ اور بہت سی بڑی کا ئنا تیں بنا تا رھتا ہوگا یا اسی نوعیت کے عظیم ترین کا م ۔۔۔ کرتا رھتا ہوگا ۔۔۔۔ خدا کی مصروفیت کے بارے میں اتنا ہی علم حاصل ہوسکا ہے ۔۔۔ ۔۔

    تو پھر خدا حکم کرے کے ایسا پتھر وجود میں  آئے جو خدا کے حکم سے بھی نا اٹھایا جا سکے۔

    قائناتیں  بنانے میں عظمت کیسی؟

    قائنات فزکس کے اصولوں کے تحت وجود میں آئی ہے۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #53
    تو پھر خدا حکم کرے کے ایسا پتھر وجود میں آئے جو خدا کے حکم سے بھی نا اٹھایا جا سکے۔ قائناتیں بنانے میں عظمت کیسی؟ قائنات فزکس کے اصولوں کے تحت وجود میں آئی ہے۔

    ۔

    خدا ئی کوئی مارننگ شو نہیں ہوتی کہ ۔۔۔ پتھر اٹھا نے کے مقا بلے ہورھے ہوں ۔۔ ۔۔۔۔ ایسے پھدو مقا بلے پڑھے لکھوں کے ٹی وی پروگراموں میں ہوتے ہیں

    ۔۔۔۔ جاؤ جا کر ٹی وی پر کوئی مارننگ شو دیکھو ۔۔

    کا ئنا تیں بنا نے میں عظمت ایسی کہ ۔۔۔ کا ئنا ت کی ایک چیونٹی ۔۔۔ بھی نہیں بنا سکا ۔۔۔۔ ابھی تک ۔۔۔ نا سا ۔۔۔۔۔۔

    کا ئنا تیں صرف فزکس ہی  نہیں  بلکہ  میتھ ۔۔۔۔ کیمسٹری ۔۔۔  اور ۔۔۔۔ کروموسوم ۔۔۔۔ سے وجود میں آتی ہیں ۔۔۔۔

    یہ سارے علوم خدا نے ۔۔۔ انسان کو   تھوڑے تھوڑے عطا کیے تا کہ انسان ضرورت زندگی کی چیزیں بنا کر اپنی زند گی میں آسانیاں پیدا کرلے ۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Zed
    Participant
    Offline
    • Professional
    #54
    ۔ خدا ئی کوئی مارننگ شو نہیں ہوتی کہ ۔۔۔ پتھر اٹھا نے کے مقا بلے ہورھے ہوں ۔۔ ۔۔۔۔ ایسے پھدو مقا بلے پڑھے لکھوں کے ٹی وی پروگراموں میں ہوتے ہیں ۔۔۔۔ جاؤ جا کر ٹی وی پر کوئی مارننگ شو دیکھو ۔۔ کا ئنا تیں بنا نے میں عظمت ایسی کہ ۔۔۔ کا ئنا ت کی ایک چیونٹی ۔۔۔ بھی نہیں بنا سکا ۔۔۔۔ ابھی تک ۔۔۔ نا سا ۔۔۔۔۔۔ کا ئنا تیں صرف فزکس ہی نہیں بلکہ میتھ ۔۔۔۔ کیمسٹری ۔۔۔ اور ۔۔۔۔ کروموسوم ۔۔۔۔ سے وجود میں آتی ہیں ۔۔۔۔ یہ سارے علوم خدا نے ۔۔۔ انسان کو تھوڑے تھوڑے عطا کیے تا کہ انسان ضرورت زندگی کی چیزیں بنا کر اپنی زند گی میں آسانیاں پیدا کرلے ۔۔۔۔۔

    تم کہنا چاہ رہے ہو کے خدا کے لیے یہ ممکن نہیں کے وہ ایسا حکم دے سکے؟

    چل تو نے یہ تو مان کیا کے قائنات سائنس کے اصولوں کے تحت وجود میں آئی ہے۔

    چلو بتاؤ لوح ازل میں جب سب کچھ محفوظ ہے تو قائنات بنا کر انسانوں کا امتحان لینے کا ڈرامہ رچانے کی کیا تک بنتی ہے۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #55
    تم کہنا چاہ رہے ہو کے خدا کے لیے یہ ممکن نہیں کے وہ ایسا حکم دے سکے؟ چل تو نے یہ تو مان کیا کے قائنات سائنس کے اصولوں کے تحت وجود میں آئی ہے۔ چلو بتاؤ لوح ازل میں جب سب کچھ محفوظ ہے تو قائنات بنا کر انسانوں کا امتحان لینے کا ڈرامہ رچانے کی کیا تک بنتی ہے۔

    ۔۔

    تمہیں معلوم ہی نہیں  ہےہ لوح محفوظ کیا ہے ۔۔۔۔۔

    جب تمہیں اور کروڑوں انسا نوں کو یہ پتہ ہی نہیں کہ ۔۔۔۔ لوح محفوظ کیا ہے  ۔۔۔

    ۔ تم کو اور کروڑوں انسان کو ۔۔۔ کروڑوں مسلما نوں کو معلوم  ہی نہیں ہے  کہ قسمت کیا   ہے تو پھر ۔۔۔۔ تمہارا سوال ہی نہں بنتا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈرامہ ہے یا کیا ہے ۔۔۔۔۔

    جب لوگوں  کی اکثر یت کو قسمت کی ڈیفنیشن ہی نہیں معلو م  ہے تو وہ  لوگ ۔۔۔۔ ڈرامے یا حقیقت کا رونا کس بیس پر روتے ہیں ۔۔

    میں نے لا کھوں  لوگوں کو سنا ہے جو کہتے ہیں کہ قسمت ایسا ہی لکھا تھا ھم کیا کرسکتے ہیں ۔۔۔

    اگر بند ہ ان سے پوچھ لے کہ ۔۔۔۔ قسمت ۔۔۔۔ کی ڈ یفینیشن بتا دیں تو ۔۔۔۔ ایک بھی نہیں بتا پا ئے گا ۔۔۔۔

    صرف منہ سے صد یوں پرانا ۔۔۔۔ رٹا ۔۔۔ رٹا یا ۔۔۔ جملہ سیکھا ہوا  ہوتا ہے ۔۔۔۔ قسمت میں ایسے لکھا تھا ۔۔۔۔

    اس کے بعد پید ل ۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Athar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #56
    جیت کی خوشی بنانے سے پہلے میرے بھی ایک معصومانہ سوال کا جواب دے دیں کیا خدا اتنا بھاری پتھر بنا سکتا ہے جسے وہ خود بھی نہ اٹھا سکے؟ جواب صرف ہاں یا ناں میں دیجئے گا

    آپ سوال کا حق اُس وقت رکھتے ہیں جب پہلے میرے سوال کا جواب دے چکے ہوں

    اور آپ کا یہ گھسا ہوا سوال میں سکول لائف سے سنتا چلا آرہا ہوں

    اور اُس وقت سے یقین کامل ہے کہ یہ سطحی سوال چند الجھے ہوئے راہ فرار اختیار کرتے لوگوں کی سطحی زہنیوں کا ہار کے آخر میں جیتنے والے کو “منہ چڑانے “کی طرح ہے۔

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #57
    Actually the video talks about a general idea of god that can be anything nature… Energy…. Force

    there is no problem with that..But it is for sure this cannot be Islamic Christian or jew god.. These god are jealous of each other and created by people for their personal reasons. And here religious merchants are advertising that it is their god.. Even the books they revealed are not perfect there are so many blunders in them

    .

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #58
    حیرت کی بات ہے کہ ویڈیو بنانے والا ایک عام سی کتاب میں مختلف تصویریں لے کر اس کتاب کے حوالے سے پوچھتا ہے کہ یہ کیا یہ کتاب کسی حادثے کے تحت بن سکتی ہے …. لیکن اس کتاب کی جگہ کوئی مذھبی کتاب نہیں دکھاتا … کیوں کہ اس کو معلوم ہے دنیا میں جتنے بھی مذہب ہیں ان کی کتابیں سب انسانوں سے لکھی ہیں نہ کہ کسی خدا نے … عام انسانوں کو بیوقوف بنانے اور اپنا کاں سفید کرنے کے لئے اوچھی حرکت ہے
    SAIT
    Participant
    Offline
    • Professional
    #59
    تم کہنا چاہ رہے ہو کے خدا کے لیے یہ ممکن نہیں کے وہ ایسا حکم دے سکے؟ چل تو نے یہ تو مان کیا کے قائنات سائنس کے اصولوں کے تحت وجود میں آئی ہے۔ چلو بتاؤ لوح ازل میں جب سب کچھ محفوظ ہے تو قائنات بنا کر انسانوں کا امتحان لینے کا ڈرامہ رچانے کی کیا تک بنتی ہے۔

    Have you ever heard about halting problems, if not then please try to invest some time learning the basics of  science and logic.

    یہ مسلہ خدا کی اہلیت کا نہیں بلکہ اس زبان کا ہے جسکو آپ استعمال کر رہے ہیں – آپ دو متضاد چیزوں کو ساتھ جوڑ کر اپنی طرف سے بڑا تیر مار رہے ہیں -حالانکہ آپکا فقرہ گرائمر کے حساب سے درست ہے لیکن لاجک کے حساب سے بلکل غلط
    اسی قسم کے سوالوں کی چند مثالیں
    کہ خدا کوئی ایسا جانور بنا سکتا ہے جو بیک وقت آگے بھی چلے اور پیچھے بھی
    ایسی چیز ہو سکتی ہے ایک ہی وقت میں الٹی بھی اور سیدھی بھی –

    نوم چومسکی نے اس پر کافی کام کیا ہوا ہے – اسکا کوئی آرٹیکل وغیرہ ہی پڑھ لیں
    کوئی بھی فقرہ لاجک اور گرائمر کے حساب سے درست ہو تو ہی اسکا جواب دیا جا سکتا ہے – چلو شاباش پہلے اپنے سوال کو درست طریقے سے بیان کرنا سیکھ لو – ہم جواب بھی دے دیں گے-

    میں نے پہلے بھی گزارش کی تھی کہ اگر اعتراض کرنا ہے تو کم از کم کوئی نئی چیز تو لاؤ یہ سو سو سال پرانے حربے اب پرانے ہو چکے ہیں

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Zed
    Participant
    Offline
    • Professional
    #60
    Have you ever heard about halting problems, if not the please try to invest some time learning basics of science and logic. یہ مسلہ خدا کی اہلیت کا نہیں بلکہ اس زبان کا ہے جسکو آپ استعمال کر رہے ہیں – آپ دو متضاد چیزوں کو ساتھ جوڑ کر اپنی طرف سے بڑا تیر مار رہے ہیں -حالانکہ آپکا فقرہ گرائمر کے حساب سے درست ہے لیکن لاجک کے حساب سے بلکل غلط اسی قسم کے سوالوں کی چند مثالیں کہ خدا کوئی ایسا جانور بنا سکتا ہے جو بیک وقت آگے بھی چلے اور پیچھے بھی ایسی چیز ہو سکتی ہے ایک ہی وقت میں الٹی بھی اور سیدھی بھی – نوم چومسکی نے اس پر کافی کام کیا ہوا ہے – اسکا کوئی آرٹیکل وغیرہ ہی پڑھ لیں کوئی بھی فقرہ لاجک اور گرائمر کے حساب سے درست ہو تو ہی اسکا جواب دیا جا سکتا ہے – چلو شاباش پہلے اپنے سوال کو درست طریقے سے بیان کرنا سیکھ لو – ہم جواب بھی دے دیں گے- میں نے پہلے بھی گزارش کی تھی کہ اگر اعتراض کرنا ہے تو کم از کم کوئی نئی چیز تو لاؤ یہ سو سو سال پرانے حربے اب پرانے ہو چکے ہیں

     ایک اور چول فرام سیٹھ استاد۔ میرا سوال یہ تھا اور آپ نے کیا جواب دیا ہے، خود دیکھ لیں۔

    چلو بتاؤ لوح ازل میں جب سب کچھ محفوظ ہے تو قائنات بنا کر انسانوں کا امتحان لینے کا ڈرامہ رچانے کی کیا تک بنتی ہے

Viewing 20 posts - 41 through 60 (of 86 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi