Viewing 4 posts - 61 through 64 (of 64 total)
  • Author
    Posts
  • Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #61

    زیدی صاحب ہر آدمی اپنی سوجھ بھوج اور عقل سے حساب سے ہر چیز کا ھل دیتا ہے … جناح نے یہ جھوٹ بول کر پاکستان کے قیام میں ہندو مسلم تنازعہ کا حل موجود ہے تاریخ نے اس کے جھوٹ کو بری طرح ایکسپوز کردیا ہے۔ یہ تنازعہ حل ہونے کی بجائے مزید پیچیدہ ہو گیا .. نفرت کے بیج وہی بوتے ہیں جن کے مفادات نفرتوں میں ہی پنہاں ہوتے ہیں۔ نفرت سے نفرت ملتی ہے اور پیار سے پیار پروان چڑھتا ہے۔۔ آج تک عام عوام کو ان نفرتوں سے کیا ملا ہے۔ سوائے مزید غربت اور خون خرابے کے ۔ جو طبقہ فوائد حاصل کر رہا ہے ۔وہ اس نفرت کو کبھی ختم نہیں ہونے دیں گے۔ نفرت کو بیچنا اور مال بنانا بھی ایک بزنس ہے۔ کون اپنے بزنس کو خراب کرنا چاہے گا ۔ ؟ ہم سب انڈین ہے کوئی بھی عربی یا انگریز نہیں ہے …

    باقی اپ سب کی کہانیاں ہیں وہ پبلک ڈیلنگ میں اچھا ہے وہ خراب ہے … اپ چھوٹے اور محدود پیمانے پر سوچ رہے ہیں جب کہ میں دونوں طرف ظلم کی چکی میں پستی اور عوام کی بات کر رہے ہیں … تقسیم ہند سے زیادہ نقصان غریب اور عام عوام کا ہوا ہے ..

    دراصل جناح اور انگریز اس ہندو مسلم تنازعہ کو اس خطے کی بربادی بنانے کے جو خواب دیکھ رہے تو یہ اس خواب کی حقیقت ہے یہ بہت بڑا جھوٹ بول کر جناح نے مسلمانوں کو ایک گھڑھے میں گرا دیا جو پتہ کب نکلیں گے ۔

    انسیف صاحب، آپ پرانی نام نہاد نفرتوں کا ذکر تو خوب کرتے ہیں لیکن حال میں تسلسل سے کی جانے والی نفرتوں کو کس طرح نظر انداز کر سکتے ہیں ۔میرے خیال میں تو یہ بٹوارا اور ھجرت ایک منطقی چیز تھی جس کو ہونا ہی تھا ، ہمیں اب اس واقعے سے آگے نکل کر حال کی فکر کرنی چاہیے اور جس طرح میں کہہ چکا ہوں کہ محبت کے عمل کی فتح کو صرف علاقائ حدود میں بانٹنے کے بجائے آفاقی سطح پر دیکھنا چاہیے ۔ آج ہندو پاک کے تناذے کی سب سے بڑی وجہ کشمیر ہے اور میرا خیال ہے کہ دونوں ملکوں کو مل بیٹھ کے کوئ ایسا راستہ اختیار کرنا چاہیے جس کے نتیجے میں کشمیری عوام کو اپنی امنگوں اور آرزوں کے مطابق رہنے کا حق مل جائے اور دونوں طرف بسنے والے کشمیری اپنے زندگی کو آزادی سے ڈھالنے کا اختیار رکھتے ہوں ۔ نفرتوں کی فصل بونے کے نتائج کسی بھی ملک کے لیے بہتر نہیں ہونگے اور نہ ہی نفرتوں کی فصل کا کوئ خریدار ہمیشہ میسر ہوگا ۔

    آپ بھی بٹوارے کے نفسیاتی مراحل سے نکلنے کی کوشش کریں اور اسے قبول کر لیں ۔ جناح نے غلط کیا ، صحیح کیا ، اچھا کیا یا برا کیا ، ان باتوں پہ وقت ضائع کرنے کے بجائے اس کی حقیقت اور پاکستان کے وجود کو تسلیم کرلیں اور اسی صورت میں نفرت کی آگ کم ہو سکتی ہے ، 72 سال بیشتر گزرنے والے واقعات کے پوسٹ مارٹم کا کوئ عملی فائدہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک اکیڈیمک بحث ہے جو جاری رہے گی ۔ مجھے آپ کے خیالات طارق فتح سے بہت ملتے جلتے لگتے ہیں ، کہیں اس ملعون کی شاگردی تو اختیار نہیں کرلی ؟

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #62

    آپ بھی بٹوارے کے نفسیاتی مراحل سے نکلنے کی کوشش کریں اور اسے قبول کر لیں ۔ جناح نے غلط کیا ، صحیح کیا ، اچھا کیا یا برا کیا ، ان باتوں پہ وقت ضائع کرنے کے بجائے اس کی حقیقت اور پاکستان کے وجود کو تسلیم کرلیں  ؟

    زیدی صاحب،
    آغاز نوجوانی تھا پی ٹی وی پر ایک یو نیورسٹی کے پروفیسر صاحب کو سننے کا موقع ملا ، صاحب فرما رہے تھے کہ بانیان پاکستان نے اسلام کا نعرہ لگا کر وطن حاصل کرلیا ، منزل حاصل کرلی بہت عمدہ سیاسی پتے کھیلے ، پاکستان اب بن گیا ہے صحیح غلط کی بحث ختم ہونی چاہئے ہمیں اسی بھنور میں پھنسے نہیں رہنا چاہئے بلکہ اب مو جودہ دور کے حوالے سے اپنی نئی فلاسفی اپنانی چاہئے تو ہم آگے بڑھیں گے . میرے لئے یہ بلکل ایک نئی بات تھی اس وقت تک جو بھی پڑھا لکھا تھا جو شعور تھا اس کی نفی تھی بہت تکلیف ہو ی غصہ آیا اور دل میں ان نام نہاد فلاسفر کو بہت کوسا اور انکو دشمنوں کا ایجنٹ سمجھا .
    آج اتنے عرصہ کے بعد سوچتا ہوں تو انکی بات درست محسوس ہوتی ہے ہمیں ہی شعور نہیں تھا سمجھ نہیں تھی آپ نے بلکل وہی بات تو نہیں کی مگر کچھ حد تک ملتی جلتی بات کہی ہے . ملک بن جاتے ہیں انکے پیچھے تاریخی عوامل ہوتے ہیں آج جس دیس میں ہم رہتے ہیں یہ تو آج بھی کولونیل پاور ہے اور ہم اسکے بینیشفری ہیں آج اگر تاریخ کا پہیہ موڑ کر اسکو واپس ایب اوریجنلز کو واپس کرنے کی بات ہوگی تو ہم ہی شائد اسکی سب سے زیادہ مخالفت کریں گے کہنے کا مطلب ہے کہ صحیح یا غلط اچھا یا برا ملک بن جاتے ہیں اہم بات یہ ہے کہ آگے کسطرح بڑھا جائے. دنیا کے دیگر ممالک کے بر خلاف پاکستان ایک نظریاتی مملکت ہے لہذا ایک گروہ ہمیشہ اس ملک میں رہے گا جو اسکا مستقبل اسکے ماضی سے جوڑنا چاہے گا چونکہ بنیاد مذھب تھی تو مستقبل بھی مذھب ہی رہے گا مذھب کا استعمال اس ملک میں جسطرح سے ہو رہا ہے شائد ہی کسی دوسرے ملک میں ہو رہا ہو مذھب کی اوور ڈوز کے اثرات اس ملک کے باشندوں اور انکی سوچوں پر بہت واضح ہیں اور انکی ایکسٹریم مظاہر ہمارے سامنے آئے روز آتے جا رہے ہیں
    میرے اپنے مشاہدے میں پہلے جو احباب و رشتہ دار دوسرے کے فرقہ کو پانی پلاتے تھے آج انکو کفر کہتے ہیں پہلے جو اقلیتوں کو انکے تہواروں پر مبارکباد دیتے تھے آج دیوالی اور کرسمس سے قبل خصوصا پیغامات بھجواتے ہیں کہ غیر مسلموں کو وش کرنا گناہ ہے پہلے ہیپی نیو ایئر کہتے تھے آج خصوصا منع کرتے ہیں کہ یہ عیسوی سال ہے ہمارا اس سے کویی تعلق نہیں ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جنکو تعلیم یافتہ مڈل کلاس گردانا جاسکتا ہے

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #63

    زیدی صاحب وہ ایک کہاوت ہے کہ خطا لمحوں نے کی سزا صدیوں نے پائی . کچھ زخم روح تک جاتے ہیں اور ان کی شفا ممکن نہیں . قومیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھتی ہیں ان کا جشن نہیں مناتی آج یہ عوام اس روز کا جشن مناتےہیں ، جس روز وفا تقسیم ہوئی، جس روز خدائوں کی جنگ تھی، جس روز خدا بھگوان نہ تھا ۔ جس روز یسوع بھی بے بس تھا اورگوتم کو نروان نہ تھا، اس روز کا جشن مناتے ہیں جس روز کوئی انسان نہ تھا۔
    اپ نے ماضی کو بھولانے کی بات کی … ماضی کو لے کر اگر مستقبل بناتے رہو گے تو آپ کا مستقبل بھی تاریک رہے گا …. پرانی غلطیوں سے انسان سبق سیکھتا ہے … آج پاکستان اور ہندوستان ایک دوسرے کے جانی دشمن بنے ہوے ہیں … انڈیا پاکستان کی ترقی کی راہ میں روڑے اٹکا ہے رہا ہے اور پاکستان انڈیا کو اپنا جانی دشمن سمجتا ہے …. یہ سب اسی غلطی کا ثمر ہے …. اور ابی آپ کا سب سے بڑا مسئلہ ناموس رسالت اور ختم نبوت بن چکا ہے، معاملہ ہندو مسلم سے بھی اگے جاچکا ہے…
    اصلی مسلمانوں یعنی عربیوں کے یہ مسائل ہے ہی نہیں لیکن نومسلم الباکستانیوں کی زندگی ان فضول کاموں میں تباہ ہو رہی ہے …. پاکستان کی ترقی مرے تسلیم کرنے سے نہی ہو گی بلکے بحثیت قوم ہمیں اپنے پرانے لیڈروں کی غلطیوں کو عام عوام کے ذہن میں نمایاں کرنا ہو گا … تا کہ وہ آیندہ ایسی غلطی نہیں کریں ..

    مذھب یہاں کے لوگوں کی ذھنی غلامی کا کار آمد ہتھیار تھا۔۔۔۔ سو دونوں اطراف کی سیاسی اشرافیہ نے اسے خوب استعمال کیا۔۔۔۔ اور ابھی تک استعمال ہو رہا ہے … عصبیتوں سے بالاتر سماج بنانے کی بنیاد جناح اور گاندھی کی ترجیحات میں کبھی نہیں تھا۔۔۔۔ 

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #64

    پاکستان کی ترقی پاکستان کے عوام کی مرضی سے ہی قائم رہ سکتی ہیں ۔ پاکستان کو کوئی تسلیم کرے یا نہ کرے اس کی مرضی ہے … ۔۔۔ ریاست بدمعاشی سے قائم نہیں رہتی۔ نہ کسی کی جاگیر بنا کر۔۔ مذھبی جنونیوں اورفوجیوں اور ان کے چاہنے والوں نے جو ‘ پاکستان’ پر ٹھیکیداری کا دعوا کر لیا ہے اور اس کو تعلیم کی صورت میں جھوٹ بنا کر نوجوان نسل کو چھوتی کی معاشرتی علوم میں پڑھا رہے ہیں ا وہ پاکستان کے اپنے وجود کے لئے خطرناک ہے ۔۔ میں نے اپنی پرانی پوسٹوں میں کچھ ایسی غلطیوں کو نمیانا کرنے کی کوشش کی ہیں آپ کے سامنے بنگال میں ایسا ہو چکا ہے … ۔۔اپنے دماغ سے ایسی باتیں نکال دو ۔۔ پاکستان کسی معروضی حقیقت یا سرزمین کا نام ہے۔۔ وہ ایک خیالی ‘ریاست’ کا کاغذی معائدہ ہے۔۔ مل کرچلائیں گے چلے گا، کوئی ایک گروہ بدمعاشی اور دھونس سے کام لے گا۔۔ تو کبھی ترقی نہیں ہو سکتی

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
Viewing 4 posts - 61 through 64 (of 64 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi