Thread:
یادوں کا سفر
- This topic has 38 replies, 8 voices, and was last updated 1 year, 10 months ago by
Musician. This post has been viewed 1517 times
-
AuthorPosts
-
13 Aug, 2020 at 1:45 am #9I have heard that you were very proactive in Music on PK Politics. I guess you are re-visiting those times.
Were these people that you have mentioned on PK Politics? Few names are on Danishgardi as well.
- mood 2
- mood Bawa, Ghost Protocol react this post
13 Aug, 2020 at 10:20 am #10I have heard that you were very proactive in Music on PK Politics. I guess you are re-visiting those times. Were these people that you have mentioned on PK Politics? Few names are on Danishgardi as well.پہلا بندہ دیکھا ہے جو اپنے آپ مخاطب کرکے خود کو فدو بناتا ہے
یہ ذہنی مریض ہونے کی نشانی ہے
- mood 1
- mood Ghost Protocol react this post
13 Aug, 2020 at 11:40 am #11یادوں کے اس سفر میں کچھ معزز بلاگر نے مجھے پر بھی شک کیا پر بڑی بڑی باتیں کی … پھرخاموشی اختیار کر لی … سوچتا ہوں وہ کتنے معصوم تھے کیا کیا ہو یو ٹرن لئے انہوں نے دیکھتے دیکھتے … اس لئے کہتے ہیں اپنے کام سے کام رکھو .. اور بلاوجہ کا سیانا بننا اپ کے لئے شرمندگی کا موجب بن سکتا ہے
- mood 1
- mood Ghost Protocol react this post
16 Aug, 2020 at 11:13 am #17ہے اب یاد ان کی، اور ان کی جفائیں ۔
قاسم زیدی بھائی
کیا زبردست گیت ہے
جلاتے ہیں مجھ کو بہاروں کے سائے
مجھے ہر قدم پر کوئی یاد آئےگیت سن کر سکول اور کالج کے زمانے کا عشق یاد آگیا ہے
یہاں کسی کو کچھ حسب آرزو نہ ملا
کسی کو ہم نہ ملے اور ہمیں وہ نہ ملایہ خوبصورت گیت شاعر، کالم نگار اور تجزیہ کار علامہ چودھری اصغر علی کوثر وڑائچ نے فلمساز اداکار حبیب کی فلم “پردیس” کیلیے لکھا تھا جس کی موسیقی نذیر علی نے ترتیب دی تھی. اس گیت نے گلوکارہ نسیم بیگم کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا تھا
ابتدائی طور پر یہ گیت چودھری اصغر علی کوثر نے ملکہ ترنم نور جہاں کیلیے لکھا تھا اور اسے نور جہاں نے ہی گانا تھا لیکن عین ریکارڈنگ کے دن نورجہاں نے اپنے پتے کا آپریشن کروا لیا جس کی وجہ سے دوسرے دن نسیم بیگم نے یہ گیت ریکارڈ کروایا
- thumb_up 1
- thumb_up Zaidi liked this post
16 Aug, 2020 at 2:20 pm #18قاسم زیدی بھائی کیا زبردست گیت ہے جلاتے ہیں مجھ کو بہاروں کے سائے مجھے ہر قدم پر کوئی یاد آئے گیت سن کر سکول اور کالج کے زمانے کا عشق یاد آگیا ہے یہاں کسی کو کچھ حسب آرزو نہ ملا کسی کو ہم نہ ملے اور ہمیں وہ نہ ملا یہ خوبصورت گیت شاعر، کالم نگار اور تجزیہ کار علامہ چودھری اصغر علی کوثر وڑائچ نے فلمساز اداکار حبیب کی فلم “پردیس” کیلیے لکھا تھا جس کی موسیقی نذیر علی نے ترتیب دی تھی. اس گیت نے گلوکارہ نسیم بیگم کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا تھا ابتدائی طور پر یہ گیت چودھری اصغر علی کوثر نے ملکہ ترنم نور جہاں کیلیے لکھا تھا اور اسے نور جہاں نے ہی گانا تھا لیکن عین ریکارڈنگ کے دن نورجہاں نے اپنے پتے کا آپریشن کروا لیا جس کی وجہ سے دوسرے دن نسیم بیگم نے یہ گیت ریکارڈ کروایاکبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا ۔
یہ آوازیں ، یہ موسیقی اور یہ شاعری ، انسانی جذبات کی حقیقی عکاسی کرتی ہے کہ ہر فرد کو یہ اپنی کہانی لگتی ہے ۔ اور پھر کچھ ہم بھی بدل گئے ہیں اور کچھ زمانہ بھی آگے بڑھ گیا ہے ۔ اوپر کی پوسٹ میں ذرا ریشماں کی آواز سنیں ، کسقدر ٹھہراؤ اور خوبصورتی ہے اور کیا انداز ہے ، پرویز مہدی کا ساتھ بھی سونے پر سوھاگہ ہے ۔ نسیم بیگم کا مقابلہ ممکن نہیں اور نہ ہی کوئ متبادل ۔- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.