Thread:
گنتی پوری ہے! سہیل وڑائچ
Home › Forums › Siasi Discussion › گنتی پوری ہے! سہیل وڑائچ
- This topic has 16 replies, 6 voices, and was last updated 1 year, 2 months ago by
Ubaid Ullah Khan. This post has been viewed 465 times
-
AuthorPosts
-
15 Mar, 2022 at 10:02 am #1کنفیوژن تو بہت ہے مگر تحریک عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کی گنتی پوری ہے، کئی ہفتوں سے کھوج لگایا جا رہا تھا کہ اپوزیشن کے پاس نمبر پورے بھی ہیں یا نہیں۔ اب آکر یہ واضح ہوگیا ہے کہ آصف زرداری نے اندر ہی اندر گنتی پوری کرلی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ گنتی فلور کراسنگ کی زد میں آنے والے اراکین سے ہٹ کر ہے۔ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد شروع سے پراسرار رنگ لیے ہوئے ہے، اندر کی کوئی خبر نہ زرداری کیمپ سے باہر آ رہی ہے نہ شہباز شریف کیمپ سے۔ سب نے اپنے کارڈ سینے سے لگا رکھے ہیں لیکن پی پی پی کی ہائی کمان اور ن لیگ کی اعلیٰ قیادت کویقین ہے کہ وہ کامیابی سے ہم کنار ہونے والے ہیں۔
دراصل تحریک عدم اعتماد صرف عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے نکالنے کےلیے نہیں لائی گئی بلکہ اس کا ہدف اگلے انتخابات، اگلے آرمی چیف کا تقرر یا توسیع اور اگلے سیاسی سیٹ اپ کا منظر نامہ تیار کرنا بھی ہے۔
حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا کافی مشکل اور محنت طلب کام ہے، حکومت کے پاس اتنے وسائل اور اختیارات ہوتے ہیں کہ وہ ایم این ایز میں وزارتیں، عہدے اور فنڈز بانٹ سکتی ہے جبکہ اپوزیشن تو صرف منصوبہ بندی اور وعدہ فردا پر لوگوں کو ٹال سکتی ہے لیکن یہ مشکل کام زرداری اور شہباز شریف کی مکمل انڈر سٹینڈنگ سے پایہ تکمیل تک پہنچا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اتحادی جماعتوں سے خفیہ ڈپلومیسی کے ذریعے مذاکرات کرکے انہیں مطمئن کیا گیا۔ یہ بھی فرض کیا گیا ہے کہ اگر پوری اتحادی جماعت نہیں ٹوٹتی تو اس کا ایک حصہ تحریک عدم اعتماد کی ظاہری حمایت کرکے مخالفین کے منہ بند کرسکتا ہے۔
رہی بات جہانگیر ترین اور علیم خان کی، وہ اپنی حکمت عملی کے تحت بے شک اعلان کریں یا نہ کریں اور مناسب وقت اس اعلان کے لیے چنیں لیکن ایک بات واضح ہے کہ یہ دونوں وزیراعظم عمران خان کے خلاف ہو چکے ہیں اور آپس میں ان کی صلح کا امکان ہے۔
پہلے اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ شاید علیم خان گروپ اور چھینہ گروپ کو صرف پنجاب کی قیادت پر اعتراض ہے لیکن اندرونی حلقوں سے پتہ چلا ہے کہ انہیں وفاقی حکومت اور وزیر اعظم سے شکایات پنجاب سے بھی زیادہ ہیں اور وہ اپنے اختلافات کو مناسب وقت پر ظاہر کر دیں گے۔ علیم خان ہوں، جہانگیر ترین گروپ ہو یا منحرف اراکین، ان سب کو خدشہ ہے کہ اگلے انتخابات میں انہیں پی ٹی آئی کے ٹکٹ نہیں ملیں گے اس لیے انہیں ابھی سے یہ منصوبہ بندی کرنی ہے کہ انہیں اگلا الیکشن کس پارٹی سے لڑنا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ عمران ویسے تو پارٹی ڈسپلن میں بہت سخت ہیں لیکن پنجاب میں ڈسپلن کا حال انتہائی پتلا ہے، صوبائی وزرا کھلے عام فارورڈ بلاکس میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں اور عمران خان اور عثمان بزدار کی گرفت اس قدر کمزور ہے کہ وہ ان وزراکو نہ کابینہ سے نکال سکے ہیں حتیٰ کہ انہیں پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر نوٹس تک نہیں دے سکے۔
تحریک عدم اعتماد آئی تو وفاق میں ہے لیکن اس کا پنجاب میں یہ اثر پڑا ہے کہ یہاں تو یوں لگتا ہے کہ عام بغاوت ہوگئی ہے، کئی گروپ اور کئی نقطہ نظر ابھر آئے ہیں جس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ پنجاب میں گڑ بڑ اس قدر بڑھ گئی ہے کہ تبدیلی ناگزیر ہو چکی ہے۔
وفاق میں اپوزیشن کا ٹارگٹ تو 172 ارکان ہیں لیکن وہ اس تعداد کو 200 تک پہنچانا چاہتی ہے تاکہ نمبر گیم میں کوئی شک و شبہ نہ رہے۔ اپوزیشن اپنی نمبر گیم کو پوری کرنے کے لیے حکمت عملی بدلتی رہی ہے پہلے متحدہ اپوزیشن نے زور لگایا کہ حکومت سے اتحادی توڑے جائیں، شروع میں اس میں مشکل پیش آئی کیونکہ اتحادیوں کے حکومت سے مفادات جڑے ہوئے ہیں، اس کے بعد حکمت عملی میں تبدیلی کرکےپی ٹی آئی کے اندر شگاف ڈالنے کی کوشش ہوئی، اس میں ابتدائی کامیابی ہوئی لیکن پی ٹی آئی نے آرٹیکل 63 کا ایسا ڈراوا دینا شروع کیا کہ پی ٹی آئی کا مرکز میں باغی گروپ خود ہی دم توڑ گیا۔
حکومت نے طے کرلیا کہ وہ اپنے پارٹی ایم این ایز کو کسی صورت عدم اعتماد کے حق میں ووٹ نہیں ڈالنے دے گی، حکومت اس حوالے سے اپنی پوری ریاستی طاقت بھی استعمال کرنا چاہتی ہے۔ اپوزیشن نے ان اطلاعات کے بعد پھر سے حکمت عملی بدلی اور اپنی پوری توجہ حکومت کی اتحادی جماعتوں کی طرف مرکوز کردی اور اب اپوزیشن کو یقین ہے کہ وہ بغیر لوٹوں کے اتحادی جماعتوں ہی کی مددسے حکومت کو ہٹالے گی۔
اپوزیشن اپنے طور پر طے کرچکی ہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں شہباز شریف کو وزیراعظم بنایا جائے گا فی الحال الیکشن نہیں ہوںگے، اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی۔
دوسری طرف ہماری اسٹیبلشمنٹ کے قریبی دو وزرا شیخ رشید اور چوہدری فواد حسین نے عدم اعتماد کی تحریک واپس لینے کی صورت میں چھ ماہ کے اندر الیکشن کروانے کی بات کی ہے، دونوں وزیر مقتدر حلقوں سے چاہتے ہیں کہ وہ بیچ میں پڑ کر حکومت اور اپوزیشن میں صلح کروا دیں وگرنہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو یا ناکام دونوں صورتوں میں ملک میں استحکام نہیں آئے گا۔ ان دونوں وزیروں کی رائے کو پذیرائی ملتی ہے یا نہیں یہ آئندہ چند دنوں میں ظاہر ہوگا۔
تحریک عدم اعتماد دراصل ایک آئینی اور جمہوری عمل ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کے زمانے میں تحریک عدم اعتماد آئی تھی تو اس وقت کے اسپیکر ملک معراج خالد نے اس معاملے کو اس خوش اسلوبی سے نمٹایا کہ پیپلزپارٹی کو اپنے ہی اسپیکر کی جانبداری کا شبہ پیدا ہوگیا بالآخر تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی۔
اب بھی اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے اور اس معاملے کو ایوان کی چار دیواری کے اندر محدود رکھنا چاہیے وگرنہ اگر لڑائی جھگڑا اور تصادم ہوا تو اس سے صرف حکومت کو نہیں پورے جمہوری نظام کو نقصان پہنچے گا۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایوان کے کسٹوڈین ہیں وہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کرکے سب کو رولز آف دی گیم کا پابند بنائیں، عدم اعتماد کے موقع پر آئین یا قانون سے انحراف نقصان دہ ہوگا اگر سب کچھ آئین کے اندر رہ کر کیا گیا تو حکومت جانے کے باوجود جمہوریت کا بھرم رہ جائے گا۔
15 Mar, 2022 at 7:04 pm #3حالات و واقعات کے حسا ب تو یہی کنفرم لگتا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔ عمران خان کی حکومت چلتی رھے گی ۔۔۔۔۔ حکومت جا نے کا چانس کم ہے ۔۔۔۔دوسری طرف ۔۔۔ تحریک عد م اعتماد کی جو فضا بنی ہے ۔۔۔۔۔ وہ کافی خطرناک ہے ۔۔۔۔۔ترین گروپ ۔۔۔۔ علیم خان ۔۔۔۔ گجراتی چوھدری ۔۔۔۔ ایم کیو ایم ۔۔۔۔۔ کا پاور شو ۔۔۔۔۔
کچھ اچھے نتا ئج لا نے والا نہیں ہے ۔۔۔۔ ما سوائے اس کے کہ ۔۔۔۔۔ پنجاب ۔۔۔ فیڈرل ۔۔۔ میں حالات مزید ۔۔۔۔ بلیک میلنگ ۔۔۔ کمزوری ۔۔۔ ٹوٹ پھوٹ ۔۔۔۔ کا شکار ہونگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن سب سے خطرناک پہلو یہ ہےکہ ۔۔۔۔۔۔ عمران خان ۔۔۔۔۔ بہت غصے میں ہے ۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ کچھ بھی غیر قانونی ھتھکنڈ ے کر گزرنے کے درپے ہے ۔۔۔۔۔
اس صورت حال کو ۔۔۔۔۔ پا کی مکار فوج ۔۔۔۔۔۔ بھی مکمل طور گیلری میں بیٹھ کر انجوا ئے کررھی ہے ۔۔۔۔۔۔ قومی خد مت کے پیش نظر ۔۔۔۔۔ صورت حال کو ۔۔۔۔ ٹھنڈا نہیں کیا ہے ۔۔۔۔۔
اس لیئے یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ۔۔۔۔۔ پا کی مکار فوج ۔۔۔۔۔ ملک میں ۔۔۔۔ چھوٹے سیاسی گروپوں ۔۔۔۔ اپوزیشن ۔۔۔ حکومت مین ۔۔۔۔۔ فساد کرواکر ۔۔۔۔۔ ملک کو ۔۔۔۔ انارکی میں دھکیلنا چا ھتی ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صورت حال ایسے بنتی ہے ۔۔۔۔۔۔ عمران خان کی حکومت چلتی رھے گی ۔۔۔۔۔۔ اس بات کے چانسزز ہیں ۔۔۔۔۔۔ ملک کی سیا سی گرپوں میں ۔۔۔۔ تصادم ۔۔۔۔ ہوجائے ۔۔۔۔۔
اور ملک مکمل طور ۔۔۔۔ لا قا نونیت ۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔ قبا ئلی جنگل ۔۔۔۔۔۔ کی شکل اختیار کرلے ۔۔۔۔۔۔۔
-
This reply was modified 1 year, 2 months ago by
Guilty.
- thumb_up 2
- thumb_up Muhammad Hafeez, shami11 liked this post
17 Mar, 2022 at 12:21 am #4سہیل وڑائچ وہی ہیں جنہوں نے اپنی صحافتی ساکھ خطرے میں ڈالتے ہوئے سب سے پہلے دو ہزار سترہ میں کہا تھا کہ نواز کی پارٹی اوور ہے اسی مناسبت سے میں نے اپنے ایک دوسرے تھریڈ کا یہ نام رکھا ہے – بڑا صحافی کبھی بھی اپنی ساکھ خطرے میں ڈال کر کوئی حتمی بات نہیں کہتا – آج کل صرف نجم سیٹھی کہہ رہا ہے خان حکومت جا رہی ہے باقی سب اگر مگر سے کام لے رہے ہیں – سہیل وڑائچ بھی نمبر پورے ہونے کا کہہ رہا ہے مگر حتمی طور پر نہیں کہہ رہا ہے کہ پارٹی اوور ہے – نمبر پورے ہیں کا اور بھی صحافی کہہ رہے ہیں مگر کوئی بھی یہ نہیں کہہ رہا کہ نمبر پورے رہیں گے – میرا خیال ہے سب ق لیگ کے اعلان کا انتظار کر رہے ہیں جس میں وہ اپوزیشن یا حکومت کے ساتھ ملنے کا اعلان کرے گی – اس کے بھد رہ کیا جاتا ہے پھر تو سب کہیں گے کہانی ختم ہے – اصل پیشن گوئی تو نجم سیٹھی نے کی ہے جو نومبر سے کہہ رہاہے خان کے جانے کا فیصلہ ہو گیا ہے جب سے آئی ایس آئی چیف کی تہیناتی میں دیر ہوئی – اگرچے سیٹھی کی پچھلی دو بار پیشن گوئیاں غلط ثابت ہوئی ہیں مگر پہلے کبھی اس نے اتنا حتمی نہیں کہا – عدم اعتماد کی ووٹنگ تاریخ میں دیری سے سب کچھ لیٹ ہو گیا ہے ورنہ ق لیگ نے اب تک اعلان کر دیا ہوتا – ہر کوئی کہہ رہا ہے اگلے دو تین دن اہم ہیں مگر سیٹھی کہہ رہا ہے ایسے ہی چلتا رہے گا اور حکومتی اتحادی بلکل آخر میں اعلان کریں گے –- thumb_up 2
- thumb_up shami11, Muhammad Hafeez liked this post
17 Mar, 2022 at 2:47 pm #6سہیل وڑائچ وہی ہیں جنہوں نے اپنی صحافتی ساکھ خطرے میں ڈالتے ہوئے سب سے پہلے دو ہزار سترہ میں کہا تھا کہ نواز کی پارٹی اوور ہے اسی مناسبت سے میں نے اپنے ایک دوسرے تھریڈ کا یہ نام رکھا ہے – بڑا صحافی کبھی بھی اپنی ساکھ خطرے میں ڈال کر کوئی حتمی بات نہیں کہتا – آج کل صرف نجم سیٹھی کہہ رہا ہے خان حکومت جا رہی ہے باقی سب اگر مگر سے کام لے رہے ہیں – سہیل وڑائچ بھی نمبر پورے ہونے کا کہہ رہا ہے مگر حتمی طور پر نہیں کہہ رہا ہے کہ پارٹی اوور ہے – نمبر پورے ہیں کا اور بھی صحافی کہہ رہے ہیں مگر کوئی بھی یہ نہیں کہہ رہا کہ نمبر پورے رہیں گے – میرا خیال ہے سب ق لیگ کے اعلان کا انتظار کر رہے ہیں جس میں وہ اپوزیشن یا حکومت کے ساتھ ملنے کا اعلان کرے گی – اس کے بھد رہ کیا جاتا ہے پھر تو سب کہیں گے کہانی ختم ہے – اصل پیشن گوئی تو نجم سیٹھی نے کی ہے جو نومبر سے کہہ رہاہے خان کے جانے کا فیصلہ ہو گیا ہے جب سے آئی ایس آئی چیف کی تہیناتی میں دیر ہوئی – اگرچے سیٹھی کی پچھلی دو بار پیشن گوئیاں غلط ثابت ہوئی ہیں مگر پہلے کبھی اس نے اتنا حتمی نہیں کہا – عدم اعتماد کی ووٹنگ تاریخ میں دیری سے سب کچھ لیٹ ہو گیا ہے ورنہ ق لیگ نے اب تک اعلان کر دیا ہوتا – ہر کوئی کہہ رہا ہے اگلے دو تین دن اہم ہیں مگر سیٹھی کہہ رہا ہے ایسے ہی چلتا رہے گا اور حکومتی اتحادی بلکل آخر میں اعلان کریں گے –سیٹھی کی ایک اطلاع تو درست ثابت ہوئی جب وہ کچھ دن پہلے کہہ رہا تھا کہ عمران زرداری پر اس لئے سب سے زیادہ غصہ ہے اس نے پی ٹی آئی کے دو درجن ایم این ایز کہیں چھپا دئے ہیں اور ایجنسیاں انہیں تلاش کرنے میں ناکام ہیں
کل عمران خان نے خود اعتراف کیا کہ اس کے کئی ایم این اے (شائد) سندھ ہاؤس اسلام آباد میں موجود ہیں
17 Mar, 2022 at 2:52 pm #7اب تو اتحادیوں نے بھی خان صاحب کو جگتیں کرنی شروع کردی ہیںکہ اگر بندے نہیں مل رہے تو میں ڈھونڈ دوں؟؟
-
This reply was modified 1 year, 2 months ago by
Muhammad Hafeez.
17 Mar, 2022 at 3:28 pm #8کل ہی نجم سیٹھی نے کہا کہ زرداری نے انہیں جہاں رکھا ہوا ہے ان ارکان کا کہنا ہے کہ کھانہ بہت مزیدار ہوتا ہے آج ہی خاں صاب نے بہلانے پھسلانے والی ٹویٹ کردی ، ویسے ایجنسیوں کو سابق وزیر داخلہ والا فارمولہ اپنانا چاہیے جس میں انہوں نے دہشت گردوں کو پکڑنے کیلئے زیادہ نان خریدنے والوں پر نظر رکھنے کا کلیہ اپنایا تھابدقسمتی سےمیں یہ میچ نہیں دیکھ سکاکیونکہ ایک دوسرے محاذ پر میچ فکسنگ کیخلاف برسرِ پیکار ہوں جہاں میرے کھلاڑیوں کو بہلانے پھسلانے کیلئے بے دریغ پیسہ بہایا جارہا ہے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 17, 2022
17 Mar, 2022 at 5:24 pm #9آج تو لگتا ہے سب چینلوں پر ان لوٹوں کے انٹرویو ہی چلیں گے
بریکنگ: پی ٹی آئی کے ایم این ایز کی بڑی تعداد کا عمران خان کو پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلانے کا کھلا چیلنج۔۔ “دو درجن سے زیادہ لوگ نہیں ہوں گے آپکے پاس”۔ “اب کچھ نہیں ہو سکتا، عمران خان نے بہت دیر کر دی۔۔ووٹ دیں گے اور ضمیر کے مطابق دیں گے” تفصیلات ڈان نیوز پر @AShahzebLive pic.twitter.com/YKvFLSox1r
— Adil Shahzeb (@adilshahzeb) March 17, 2022
PTI lawmakers speak to @HamidMirPAK @geonews_urdu saying they will vote against their party to express ‘No Confidence’, staying in Sindh House for safety reasons. Tsunami. pic.twitter.com/GPUbpJ6ohS
— Murtaza Ali Shah (@MurtazaViews) March 17, 2022
- thumb_up 1
- thumb_up shami11 liked this post
17 Mar, 2022 at 5:26 pm #10سیٹھی کی ایک اطلاع تو درست ثابت ہوئی جب وہ کچھ دن پہلے کہہ رہا تھا کہ عمران زرداری پر اس لئے سب سے زیادہ غصہ ہے اس نے پی ٹی آئی کے دو درجن ایم این ایز کہیں چھپا دئے ہیں اور ایجنسیاں انہیں تلاش کرنے میں ناکام ہیں کل عمران خان نے خود اعتراف کیا کہ اس کے کئی ایم این اے (شائد) سندھ ہاؤس اسلام آباد میں موجود ہیںآج کل سیٹھی صاحب کی ساری پیشن گویاں درست ثابت ہو رہی ہیں ایسے لگتا ہے سیٹھی صاحب کی چڑیا اندر سے خبریں لا رہی ہے – باقی سیٹھی صاحب بغیر اندر کی خبر کے بھی زبردست تجزیہ نگار ہیں – سہیل وڑائچ کھل کر کچھ نہیں کہہ رہے وہ باقی لوگوں کی طرح شش پنج کا شکار ہیں اور نمبر پورے ہیں یہ تو ایک مہینہ پہلے سے کہا جا رہا ہے – کل پرویز الہی نے جو انٹرویو مہر بخاری کو دیا اس کے ہر طرف چرچے ہیں کہا جا رہا تھا اس انٹرویو نے کہانی ختم کر دی اور ق لیگ اپوزیشن میں جا رہی ہے – کچھ گھنٹوں بھد پرویز الہی نے یو ٹرن لیا اور کہا ہم نے نہ اپوزیشن جوائن کی ہے نہ حکومت چھوڑی ہے – مختلف لوگ اس کی وجہ مختلف قرار دے رہے ہیں – زیادہ تر لوگ یہ کہہ رہے ہیں ابھی وہ گیم آن رکھنا چاہتے ہیں – صرف کلاسرہ نے مختلف وجہ بتائی کہ ممکنہ طور پر انہیں اسٹیبلشمنٹ سے کال آئی ہے اگر ایسا ہے تو اتحادیوں کی طرف سے خان کے حق میں بیانات آنا شروع ہو جائیں گے جو ابھی تک نہیں ہوا – روز کہا جاتا ہے اگلے دو تین دن بھی اہم ہیں اس بار اگلے دو تین دن اسلئے اہم ہیں کیونکے اتحادیوں کے بیان سے اندازہ ہو گا کہ ان کا رخ کس طرف ہے –
17 Mar, 2022 at 5:37 pm #11اعوان بھائی – سب طرف ٹھنڈ ہے کوئی تحریک عدم اعتماد نہی آ رہیشامی بھائی تحریک عدم اعتماد تو آ چکی آپ یہ کہہ سکتے ہیں اس پر ووٹنگ نہیں ہو گی – اگر ق لیگ اور دوسرے اتحادیوں نے اپوزیشن کے حمایت کا اعلان کر دیا تو پھر ووٹنگ ہونی تو نہیں چاہئے کیونکے نمبرز کا واضح اعلان ہو جائے گا مگر خان صاحب پھر بھی ہار نہیں مانیں گے اور کہیں گے اچھا پہلے ووٹ دو – مبینہ دس لاکھ کا ہجوم پھر سب کو روکے گا بھلے اپنے ہوں یا اتحادی یوں خان صاحب جتنا گند ممکن ہیں ڈالیں گے – خان صاحب کو اندازہ ہے ایک بار کرسی ہاتھ سے نکلی تو پھر نہیں ملنی اور دس لاکھ کے ہجوم سے وہ ممکنہ ٹکراؤ کی صورت میں اسٹیبلشمنٹ کے ان کے حق میں جانے کی امید کر رہے ہیں – خان صاحب یہ بھی سوچتے ہیں اتنے خون خرابے کے بھد مجھے کچھ نہ ملا تو کسی کو کچھ نہیں ملے گا – میرا خیال ہے ٹکراؤ کسی نے نہیں ہونے دینا اور حکومت اور اپوزیشن دونوں کے آمنے سامنے والے جلسے کینسل ہونگے – ممکن ہے اپوزیشن کا اجتماع اکٹھا ہو جائے پھر دونوں کو منا کر اعتجاج کینسل کرنے کا فیصلہ ہو جائے آخر کو اب دن ہی کتنے بچے ہیں –
- thumb_up 1
- thumb_up shami11 liked this post
17 Mar, 2022 at 5:39 pm #12آج کل سیٹھی صاحب کی ساری پیشن گویاں درست ثابت ہو رہی ہیں ایسے لگتا ہے سیٹھی صاحب کی چڑیا اندر سے خبریں لا رہی ہے – باقی سیٹھی صاحب بغیر اندر کی خبر کے بھی زبردست تجزیہ نگار ہیں – سہیل وڑائچ کھل کر کچھ نہیں کہہ رہے وہ باقی لوگوں کی طرح شش پنج کا شکار ہیں اور نمبر پورے ہیں یہ تو ایک مہینہ پہلے سے کہا جا رہا ہے – کل پرویز الہی نے جو انٹرویو مہر بخاری کو دیا اس کے ہر طرف چرچے ہیں کہا جا رہا تھا اس انٹرویو نے کہانی ختم کر دی اور ق لیگ اپوزیشن میں جا رہی ہے – کچھ گھنٹوں بھد پرویز الہی نے یو ٹرن لیا اور کہا ہم نے نہ اپوزیشن جوائن کی ہے نہ حکومت چھوڑی ہے – مختلف لوگ اس کی وجہ مختلف قرار دے رہے ہیں – زیادہ تر لوگ یہ کہہ رہے ہیں ابھی وہ گیم آن رکھنا چاہتے ہیں – صرف کلاسرہ نے مختلف وجہ بتائی کہ ممکنہ طور پر انہیں اسٹیبلشمنٹ سے کال آئی ہے اگر ایسا ہے تو اتحادیوں کی طرف سے خان کے حق میں بیانات آنا شروع ہو جائیں گے جو ابھی تک نہیں ہوا – روز کہا جاتا ہے اگلے دو تین دن بھی اہم ہیں اس بار اگلے دو تین دن اسلئے اہم ہیں کیونکے اتحادیوں کے بیان سے اندازہ ہو گا کہ ان کا رخ کس طرف ہے –ندیم ملک کے ساتھ انٹرویو میں پرویز الہی کہہ رہے ہیں کہ خرابی فوج کے ساتھ بگاڑنے کی وجہ سے ہوئی یعنی اس کے مطابق فوج اس تحریک عدم اعتماد کے پیچھے ہے
18 Mar, 2022 at 6:29 am #13ندیم ملک کے ساتھ انٹرویو میں پرویز الہی کہہ رہے ہیں کہ خرابی فوج کے ساتھ بگاڑنے کی وجہ سے ہوئی یعنی اس کے مطابق فوج اس تحریک عدم اعتماد کے پیچھے ہےفوج کے خان کے پیچھے سے ہاتھ کھنچنے کی وجہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تعینارتی میں ہونے والی بد مزگی کہا جا رہا ہے – کہا جاتا ہے یہ ان کا اندرونی محاملہ تھا اور اس میں خان صاحب کی مداخلت کو انہوں نے اپنی بے عزتی تصور کیا ہے – بحرحال ہر کوئی یہی کہہ رہا ہے وہ نیوٹرل ہو گئے ہیں اور کسی کا بھی ساتھ نہیں دے رہے – میرے ذاتی خیال میں وہ اب خان کے جانے پر ہی خوش ہیں – ممکن ہے اندرونے کھاتا کوئی کوشش ہو بھی رہی ہو خان کو نکالنے کی اگر ایسا ہے تو ایسی باتیں اب چھپی نہیں رہتیں جلد یا بدیر باہر آ ہی جایئں گے – ویسے خان صاحب اگر نکل گئے تو اس کا مطلب وہ یہی لینگے کہ فوج نے نکالا ہے – پھر ان کی ہمت پر ہے فوج کو کتنا للکارتے ہیں –
- thumb_up 1
- thumb_up shami11 liked this post
18 Mar, 2022 at 11:02 am #15Malik Noor Aalam Khan is the richest MP, Raja Riaz was PPP stalwart. It’s not surprising these people are against IK.Half of defectors are first timers.
21 Mar, 2022 at 11:52 am #17Mai nai apnai zinagi mai Sohail Waraich jitna chawl aur manhoos admi nahi dekha, pata nahi ye badbakht q apnai pait sai batien nikal kar logon ko gumrah karta hai. -
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.