Thread:
کیا انڈیا چپ رہے گا؟
Home › Forums › Siasi Discussion › کیا انڈیا چپ رہے گا؟
- This topic has 10 replies, 5 voices, and was last updated 2 years, 7 months ago by
Muhammad Hafeez. This post has been viewed 303 times
-
AuthorPosts
-
16 Jun, 2020 at 3:53 pm #1بہت سارے تجزیہ نگار انڈیا کی چین کے ہاتھوں ہونے والی تازہ ہزیمت کو معمولی لے رہے ہیں، ہمیں اکثر اسطرح کے کمنٹس سننے کو مل رہے ہیں کہ مودی سرکار جو آسمان کو پھاڑ دینے والی بڑھکیں مار رہی تھی چین سے لڑے بغیر چالیس ہزار مربع میل دے بیٹھی یا تھپڑ، ٹھڈے کھا کر علاقہ دے دیا وغیرہ
بہت سارے تجزیہ نگار یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اس کا غصہ انڈیا پاکستان پر اتارنے جارہا ہے یا مودی سرکار کی اتنی جرات نہیں کہ چین سے پنگا لے
میرا تجزیہ اس کے برعکس ہے
میں سمجھتا ہوں کہ جب کسی قوم پر قومیت پرستی کا شیطان سوار ہوجا ےتو وہ دیگر قوموں کو اپنی قوم سے کمتر سمجھنے لگتے ہیں، یہ دراصل ایک دماغی بیماری ہے جو حد سے زیادہ احساس برتری کی وجہ سے پیدا ہو جاتی ہے ،عموما ایسی قومیں جن کا ماضی کافی شاندار رہا ہو وہ دوسری قومیتوں کو اپنے سے کمتر سمجھنے لگتی ہیں، اس میں اکنامک اشوز مزید اچھال کا باعث بنتے ہیں جیسے آجکل انڈیا اور چین کے درمیان قومیت پرستی کے علاوہ اکنامک اشوز بھی اچھل کر سامنے آگئے ہیں، ایسے مواقع پر پرانے مسائل جیسے بارڈر اشوز بھی اہمیت اختیار کرنے لگتے ہیں ورنہ دیکھا جاے تو گالوان ویلی جہاں انڈیا اور چین کی فوجیں جنگ کرنے کی تیاری کررہی ہیں ایک ایسا دشوار گزار پہاڑی اور سردیوں میں برفیلا علاقہ ہےجس میں کسی بھی ملک کی فوج کو گشت کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہونی چاہئے؟
جب کسی قوم پر قومیت پرستی کا بھوت سوار ہوجاے تو وہ اتنی جلدی شکست نہیں مانتی اسی نفسیاتی مشاہدے کی بدولت میں سمجھتا ہوں کہ انڈیا چین کو بھرپور جواب دینے کیلئے وقت لے رہا تھا اور اب تقریبا سارے بارڈر پر اس نے اپنی فوج تعینات کردی ہے جو کسی بڑی جنگ کا پیش خیمہ ہے
اس کے علاوہ انڈیا اپنے فطری اتحادی امریکہ کا انتظار بھی کررہا تھا جس کے وار شپ اب انڈین سی میں داخل ہونے والے ہی ہیں جہاں سے آگے انہیں ساوتھ چائینا سی میں جانا ہے، ہوسکتا ہے کہ جنگ نہ ہو مگر قرائین بتاتے ہیں کہ جنگ ہو کررہے گی اور پاکستان بھی اس کی لپیٹ میں ضرور آجاے گا، دیکھا جاے تو چین اور انڈیا کی کشیدگی انہی علاقوں میں زیادہ بڑھ رہی ہے جو پاکستان کیلئے بھی انتہای اہمیت کے حامل ہیں مثلا گالوان ویلی کیونکہ اس ویلی سے ایک سڑک سیاچن گلیشئیر پنہچ رہی ہے جہاں سے انڈین آرمی کو سپلای مل رہی ہے اس سڑک کے بند ہونے سے انڈین آرمی کو سیاچن شائد چھوڑنا ہی پڑ جاے، اب یہ سڑک چین نے بند کردی ہے جس کا کچھ حصہ ابھی بھی بننے بنایا جارہا ہے
ساوتھ چائینا سی یا انڈین سی ایک ہولناک جنگ کا میدان بننے جارہا ہے اور پہلی بار میدان پانی میں ہوگا نہ کہ خشکی پر
16 Jun, 2020 at 9:38 pm #220 Soldiers Killed In Face-Off With Chinese Troops In Ladakh: Sources https://t.co/gUW24DPMAp
— Syed Talat Hussain (@TalatHussain12) June 16, 2020
India China border dispute Live updates: At least 20 Indian soldiers killed in the violent face-off with Ch… https://t.co/TN9wVJXBsO via @economictimes
— Ahmed Waqar Bibi (@Ahmed_WB) June 16, 2020
16 Jun, 2020 at 10:59 pm #3With 20 dead soldiers, Modi has yet to issue a single statement. Are we ready for another Bollywood movie “Ladakh – A Surgical Strike”. LOLThe Kashmir dispute just took on whole new dimension. Thus far, from India's POV, the threat was from the LoC w/ Pakistan. This clash has created a 2nd front for New Delhi on the LoAC. The Indians need to respond to the Chinese & ensure that Pak doesn't take advantage of the sit.
— Kamran Bokhari (@KamranBokhari) June 16, 2020
16 Jun, 2020 at 11:04 pm #4For those who are not into the nitty gritty details of this developing story, here is a good map from @GPFutures to get a broader strategic sense of this dangerous and unprecedented escalation between Indian & Chinese forces since the '62 war: https://t.co/i3Ayx5Oqqw pic.twitter.com/9164qMfCyW
— Kamran Bokhari (@KamranBokhari) June 16, 2020
17 Jun, 2020 at 8:09 am #5کل کے انڈین ایکشن نے میرا یہ تجزیہ درست ثابت کردیا ہے کہ انڈیا چپ رہے گایہ علیحدہ بات کہ چین کا پلہ بھاری رہا اور انڈینز کو بہت پینتالیس لاشیں دفنانے کو ملیں مگر ایک بات ضرور ہے کہ انڈینز نے پاگل پن کیا ہے نہ جان کی پرواہ کی اور نہ ہی لوکیشن دیکھی جس میں چائینیز بہت مضبوط جگہ پر تھے
17 Jun, 2020 at 2:06 pm #6چین اور بھارت کے درمیان سرحدی علاقے میں جھڑپ کے نتیجے میں کم از کم 20 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے۔
یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر رونما ہوا ہے جب دونوں ملکوں کے درمیان کئی ہفتوں سے سرحد پر تناؤ جاری ہے اور فریقین کی جانب سے اضافے دستے سرحد پر تعینات کردیے گئے تھے۔
ابتدائی طور پر بھارت کی جانب سے ایک افسر سمیت 3 فوجیوں کی ہلاکت کا اعلان کیا گیا تھا لیکن بعد ازاں بھارتی فوج نے 20 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔
یہ جوہری طاقت کے حامل دونوں ملکوں کے درمیان کئی دہائیوں کا سب سے بڑا خونی تصادم ہے کیونکہ اس سے قبل دونوں کے درمیان تنازع میں کبھی کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے منگل کو جاری بیان میں کہا گیا کہ اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران زخمی ہونے والے مزید 17 فوجی انتہائی اونچائی پر شدید ٹھنڈ کی وجہ سے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے، جس کے بعد مرنے والے فوجیوں کی تعداد 20 ہو گئی ہے۔
بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ واقعہ تبت کے عین سامنے واقع لداخ کے علاقے وادی گلوان میں پیش آیا۔
ساڑھے 3 ہزار کلومیٹر طویل سرحد پر جوہری طاقت کے حامل دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان مستقل بنیادوں پر جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں، یہاں باقاعدہ طور پر سرحد پر حد بندی نہیں کی گئی لیکن کئی دہائیوں سے یہاں ایک بھی ہلاکت نہیں ہوئی تھی۔
اس سے قبل بھارتی فوج کا کہنا تھا کہ دونوں اطراف اموات ہوئی ہیں لیکن چین نے کسی بھی اہلکار کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تصدیق نہیں کی اور پورا الزام بھارت پر عائد کیا تھا۔
بھارتی فوج کے ترجمان نے کہا تھا پیر کی رات پرتشدد جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں دونوں طرف جانی نقصان ہوا، بھارتی فوج کو ایک افسر اور 2 سپاہیوں کا جانی نقصان اٹھانا پڑا۔
ترجمان نے کہا تھا کہ دونوں فریقین کی سینئر فوجی قیادت اس وقت موقع پر موجود ہے تاکہ صورتحال کے تناؤ میں کمی لائی جا سکے۔
علاقے میں تعینات ایک بھارتی افسر نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہاں فائرنگ بالکل نہیں ہوئی اور مرنے والے بھارتی افسر کرنل تھے۔
افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ کوئی فائرنگ نہیں کی گئی، کسی قسم کا اسلحہ استعمال نہیں کیا گیا، یہ پرتشدد جھڑپیں ہاتھوں سے ہوئیں۔
دوسری جانب چین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بھارت پر سرحد پار کر کے چینی اہلکاروں پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا تھا کہ بھارتی فوجی دستوں نے دو مرتبہ سرحد پار کی، اشتعال انگیزی کی اور چینی اہلکاروں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں دونوں فریقین کی سرحدی افواج کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔
واضح رہے کہ مئی سے اب تک جوہری طاقت کے حامل ملکوں کے درمیان جاری تناؤ میں ہزاروں فوجی دستے آمنے سامنے آ چکے ہیں جس پر ماہرین نے انتباہ جاری کیا ہے کہ کسی بھی قسم کی محاذ آرائی خطے میں ایک بڑے بحران کو جنم دے سکتی ہے۔
٩ مئی کو بھارتی اور چینی فوجی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ میں ہاتھا پائی ہوئی تھی اور دونوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ بھی کیا تھا جس سے کئی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔
چینی وزارت خارجہ نے گزشتہ ہفتے ہی بیان میں کہا تھا کہ سفارتی اور فوجی ذرائع کے ذریعے موثر روابط کی بدولت حالیہ سرحدی تنازع حل کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے ۔
بعدازاں بھارتی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ صورتحال کے حل اور سرحدی علاقوں میں امن یقینی بنانے کے لیے فریقین موثر فوجی اور سفارتی رابطے جاری رکھیں گے۔
لیکن ذرائع اور بھارتی خبر رساں ادارے اس بات کا عندیہ دیتے ہیں کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے حالیہ ہفتوں میں جن علاقوں پر قبضہ کیا ہے، بھارت نے ہار مانتے ہوئے انہیں چین کو ہی دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پیپلز لبریشن آرمی کی جانب سے جن علاقوں پر قبضہ کیا گیا ہے ان علاقوں میں شمال میں پین گونگ تسو جھیل اور اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل وادی گلوان کا اہم علاقہ بھی شامل ہے۔- local_florist 1
- local_florist Believer12 thanked this post
17 Jun, 2020 at 5:12 pm #717 injured Indian soldiers reportedly died due to lack of in-time rescue, which reflects the serious flaws of Indian army to provide emergency treatment to the wounded. This is not an army with real modern combat capabilities at plateau. Indian public opinion needs to stay sober.
— Hu Xijin 胡锡进 (@HuXijin_GT) June 16, 2020
17 Jun, 2020 at 5:12 pm #8If Modi makes the mistake with #China like he made in #Balakot, that will be the end of #Indian rule in #Kashmir. If he does not then PLA will further shift the LAC westward. #Modi finds himself in a ditch that he dug himself. #FreeKashmir
— Tony Ashai (@tonyashai) June 17, 2020
17 Jun, 2020 at 5:15 pm #9Our 20 jawans have martyred and PM Modi is still running away from telling the truth. How will he face martyrs’ families? #chinaindiaborder
— nikhil wagle (@waglenikhil) June 16, 2020
17 Jun, 2020 at 5:15 pm #10Next time before buying a Chinese product, imagine you are funding a bullet against our Army. Our genuine tribute to our men who were martyred by Chinese troops in Galwan Valley, Ladakh is that we stop funding China.#BoycottChineseProduct#chinaindiaborder#StopFundingChina
— Subuhi Khan (@SubuhiKhan01) June 16, 2020
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.