Thread:
کھیل تبدیل ہوا چاہتا ہے
Home › Forums › Siasi Discussion › کھیل تبدیل ہوا چاہتا ہے
- This topic has 61 replies, 14 voices, and was last updated 1 year, 9 months ago by
shami11. This post has been viewed 2895 times
-
AuthorPosts
-
24 May, 2021 at 10:05 am #1Najam Seithi
ہائبرڈ بندوبست بے نقاب ہورہا ہے۔ ایسا اس لیے نہیں ہورہا کہ متحدہ حزب اختلاف اسے زمین پر پٹخنے میں کامیاب ہوگئی، بلکہ اس لیے کہ عمران خان اپنے پاؤں پر خود کلہاڑا مار رہے ہیں۔ تین سالوں سے بھی کم عرصے میں اُنہوں نے حزب اختلاف کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانا جاری رکھا، عوام کو مشتعل کیا اور اُس اسٹبلشمنٹ کو ناراض کردیاجو اسے اقتدار میں لائی تھی اور جس نے اس ہابئرڈ بندوبست پر بھاری سرمایہ کاری کی تھی۔ وہ اپنے دفتر میں ابھی تک صرف اس لیے ہیں کہ اسٹبلشمنٹ بساط تبدیل کرنے کے لیے سوچ بچار کررہی ہے۔
عمران خان کا بیانیہ تین ستونوں پر قائم تھا۔ حزب اختلاف کا احتساب اور حکومت۔ نسبتاً بہتر کارکردگی۔ اسٹبلشمنٹ کے ساتھ ٹکراؤ کی بجائے تعاون ۔ وہ ان تینوں محاذوں پر ناکام ہوچکے ہیں۔
عمران خان نے کھربوں کی بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے تیز و تند الزامات لگا کرحزب اختلاف کوجیلوں میں بند کرنے کے لیے نیب، ایف آئی اے، آئی بی، ایف بی آرکو متحرک کیا لیکن تعاون پر آمادہ عدلیہ کے باوجودایک بھی ملزم کو سزا نہیں ہوسکی۔ کسی سے ایک پیسہ تک برآمد نہیں ہوا۔ اس کی بجائے احتساب کا پورا بیانیہ بے رحم سیاسی انتقام میں تبدیل ہوگیا۔ اس کھیل میں شریک ریاست کے عناصر کی ساکھ مجروع ہوئی۔ اس سے بھی بدتر یہ کہ احتساب کا رخ اب اپوزیشن سے ہٹ کر عمران خان کی اپنی جماعت کے اُن راہ نماؤں کی طرف ہوگیا ہے جن کے بارے میں لوٹ مار کا تاثر موجود تھا لیکن اُنہیں چھان بین سے بچایا گیاتھا۔ تحریک انصاف کے راہ نماؤں پر بدعنوانی کے بے شمار الزامات ہیں جیسا کہ بی آرٹی، مالم جبہ، رنگ روڈ، فارن فنڈنگ، رہائشی کالونیاں، شوگر سبسڈی وغیرہ۔ اب یہ شہ سرخیوں کی زینت بن رہے ہیں۔
مسلم لیگ ن کی حکومت پر بے پناہ کیچڑ اچھالا گیالیکن اس کی کارکردگی تحریک انصاف کے مقابلے میں اوج ثریا پر دکھائی دیتی ہے۔ جی ڈی پی کی شرح نمو 2017-18 میں 5.5 فیصد تھی۔ اب یہ 2020-21 میں 1.1 فیصد ہے۔محنت کش طبقے کی مزدوری گزشتہ تین سالوں میں 6 فیصد کم ہوگئی۔ اس سے پہلے گزشتہ حکومت کے تین برسوں کے دوران اس میں تین فیصد اضافہ ہوا تھا۔بیروزگار افراد کی تعداد دوکروڑ تک جا پہنچی۔ عوام کی غربت میں بھی اتنی ہی تیزی سے اضافہ ہوا ہے جتنا حکومت کے قرضوں میں۔ اشیائے خورد ونوش کی قیمتیں ہر سال پندرہ فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہیں۔ معاشی بہتری دکھانے والا ہر اشاریہ نیچے جارہا ہے۔ یہ غیر معمولی ناکامی اور بدانتظامی کی افسوس ناک کہانی ہے۔اس سے بھی بڑ االمیہ یہ ہے کہ اب سرکاری مشینری نے سرکار کے احکامات کی تعمیل سے گریز شروع کردیا ہے۔وہ جبری تقرریوں، تبادلوں اور مداخلت سے لبریز خوف کے ماحول میں کام چھوڑ چکے ہیں۔
عمران خان کی بدعنوانی کے خاتمے کے بیانیے اور پالیسی کے مطابق کارکردگی دکھانے میں کھلی ناکامی نے اسٹبلشمنٹ کو مداخلت پر مجبور کردیا ہے، قبل اس کے کہ خرابی اپنی انتہاکو پہنچ جائے اور ہائبرڈ بندوبست کو پاکستان کے لاچار عوام پر مسلط کرنا اُن کی ساکھ کو مزید داغ دار کردے۔ اس کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ پنجاب، جو کہ پاکستان کا نصف ہے، میں موثر اور صاف ستھری حکومت قائم کی جائے لیکن بنی گالا میں اس مطالبے کی شنوائی نہ ہوئی۔اسٹبلشمنٹ نے بہتر معاشی پالیسی کے لیے دباؤ ڈالا لیکن اسلام آباد کے طاقت کے ایوانوں میں یوٹرن، فیصلوں کی احمقانہ تبدیلی اور بے معانی اکھاڑ پچھاڑ جاری رہی۔ مزید یہ کہ عمران خان نے آرمی چیف کی عوامی سطح پر دی جانے والی تجویز کو مسترد کردیا۔ یہ تجویز خارجہ تعلقات کی جہت تبدیل کرنے،خاص طور پر بھارت کے ساتھ تعلقات معمول کی سطح پر لانے کے ذیل میں تھی۔ اسے تمام اپوزیشن جماعتوں کا اتفاق رائے حاصل تھا۔
ان حالات میں شہباز شریف مسلم لیگ ن اور اسٹبلشمنٹ کے درمیان مفاہمت کے بیانیے کو آگے بڑھانے میں ”آزاد“ ہیں۔ وہ قدم آگے بڑھانے کے لیے نواز شریف سے مشور ہ کرنے لندن جانا چاہتے ہیں۔ اس طرح مسلم لیگ ن کے ترجمان، جیسا کہ شاہد حاقان عباسی اور محمد زبیر اسٹبلشمنٹ کے ساتھ ٹکراؤ کی تردید کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور اے این پی کو دوبارہ ساتھ ملا کر پی ڈی ایم کو بحال کرنے کی کوشش جاری ہے۔ اس دوران اسٹبلشمنٹ کے سدا بہار اثاثے، جہانگیر ترین کو پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی میں فارورڈ بلاک بنانے کی شہ دی گئی۔ اگر عمران خان نے اُن کی بات نہ مانی تو وہ وار کرنے کے لیے تیار ہیں۔
تاہم اس پیش رفت میں دو مشکلات حائل ہیں۔ پہلی مشکل یہ کہ نوازشریف اپنے مرکزی بیانیے پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں۔ وہ فوری طور پر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات اور اسٹبلشمنٹ کی طرف سے منتخب شدہ حکومت کے معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی ضمانت چاہتے ہیں۔ عمران خان کی مجوزہ رخصتی کے بعد قائم ہونے والی وسط مدتی حکومت، نگران وزیر اعظم کا چناؤ اور تازہ انتخابات کے انعقاد پر بھی الجھن ہے۔ لیکن اس پر قابو پایا جاسکتا ہے بشرطیکہ اسٹبلشمنٹ حکومت کی تبدیلی میں سنجیدہ ہو۔
دوسری، اسٹبلشمنٹ کو خوف ہے کہ اقتدار سے رخصتی کے بعد عمران خان اس کے لیے اُس سے کہیں بڑا درد سر ثابت ہوں گے جتنا اقتدار میں ہیں، خا ص طور پر اگر مسلم لیگ ن کے ساتھ کیا گیا مجوزہ بندوبست اعتماد کے دوطرفہ فقدان کا شکار ہوگیا۔ اس صورت میں اسٹبلشمنٹ کے پیچھے کوئی جماعت کھڑی نہیں ہوگی۔ تاہم یہ خدشہ بلاجواز ہے۔ اسٹبلشمنٹ اور ن لیگ کی قیادتیں آنے والے وقتوں میں ٹکراؤ کی طرف نہیں جائیں گی کیوں کہ ماضی میں ایسی پالیسیاں ان کے لیے تباہ کن ثابت ہوئی تھیں۔ نیز عمران خان بھی اسٹبلشمنٹ پر حملہ کرنے کے قابل نہیں ہوں گے کیوں کہ ریکارڈ سامنے آجائے گا کہ اس نے کتنی محنت کرتے ہوئے عمران خان کو اقتدار تک پہنچایا اور پھر بے پناہ ناکامیوں کے باوجود اسے سہارا دیے رکھا۔ نیز پاکستانی بھی موجودہ حکومت کی تباہ کن کارکردگی نہیں بھولنے والے۔ اور پھر میڈیا نے بھی عمران خان کے ہاتھوں بے پناہ زک اٹھائی ہے۔ وہ بھی اپنے زخم بھولنے یا معاف کرنے کی جلدی میں نہیں۔ آخر میں، ریاست کے جو ادارے آج عمران خان کے حکم پر اپنی توپوں کا رخ سیاسی مخالفین کی طرف کیے ہوئے ہیں،و ہ حکومت تبدیل ہونے پر انہیں بھی نشانہ بنائیں گے۔ پھر انہیں جان بچانے کے لیے ادھر اُدھر بھاگنا پڑے گا۔
اب بساط بچھ چکی۔ عمران خان ہٹ دھرم، مغرور، اناپرست اور نرگسیت کا شکار ہونے کی وجہ سے سمجھوتہ کرنے یا قدم پیچھے ہٹانے کے لیے تیار نہیں ہوں گے۔ ان کی سیاسی خامیوں کی فہرست میں گزشتہ ازدواجی بندھن سے لفظ ”توہم پرستی“ بھی شامل ہوچکا ہے۔ لیکن ن لیگ اور اسٹبلشمنٹ حقیقت پسند اور عملیت پسند سیاسی کھلاڑی ہیں۔ اس لیے امکان تو ہے کہ تمام تر رکاوٹوں کے باوجود اب سیاسی نقشہ تبدیل ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔ خدا ہی جانتا ہے کہ پاکستان کے عوام اپنے نمائندوں کے مستحکم سیاسی بندوبست اور ٹھوس سماجی اور معاشی بہتری کے کتنے متمنی ہیں۔
- local_florist 2 thumb_up 2
- local_florist Bawa, nayab thanked this post
- thumb_up GeoG, Believer12 liked this post
24 May, 2021 at 3:57 pm #3مان لیں کھیل تبدیل ہو رہا ہے – کیا اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان جیسا بیبا بندا مل سکے گا ؟مجھے تو لگتا ہے ، عمران خان نے آخر میں یہی کہنا ہے ، میں تو یاری دوستی میں پرائم منسٹر بن گیا تھا ، دوستوں کا قرضہ بھی تھا اور اصرار بھی
- thumb_up 1 mood 3
- thumb_up Bawa liked this post
- mood nayab, GeoG, Believer12 react this post
24 May, 2021 at 9:11 pm #4مان لیں کھیل تبدیل ہو رہا ہے – کیا اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان جیسا بیبا بندا مل سکے گا ؟ مجھے تو لگتا ہے ، عمران خان نے آخر میں یہی کہنا ہے ، میں تو یاری دوستی میں پرائم منسٹر بن گیا تھا ، دوستوں کا قرضہ بھی تھا اور اصرار بھیاسٹیبلشمنٹ کے لئے اپنے وفاداروں کی کمی نہیں ہے جیسے کہ شہباز شریف ، خواجہ آصف ، ترین کی نا اھلی ختم کرا کر اسے آگے لانا ، چودھری نثار ، شاہ محمود قریشی وغیرہ – فوج کے لئے اس وقت جو مسئلہ دار سر ہے وہ یہ ہے کہ پرفارمنس خان نہیں دے رہا اور گالیاں کھلے عام فوج کو پڑ رہی ہیں – مشرف کے دور میں جب فوج کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی تو پہلے کیانی نے کسی حد تک اور پھر راحیل شریف نے فوج کی ساکھ اور عزت بھال کی – فوج اب پھر بدنام ہو کر دوبارہ پرانی مشرف دور کی حیثیت پر جا چکی ہے -یہ تنقید نون لیگ ، پیپلز پارٹی ، مذہبی پارٹیوں سے آگے جا کر اب تو خود تحریک انصاف کے ووٹرز سپورٹرز ، اسمبلی ممبرز ، سوشل میڈیا کے لوگ یہاں تک کہ وزیروں تک جا پوھنچی ہے – فوج پر تنقید اب بند دروازوں سے نکل کر کھلے عام گلیوں بازاروں تک آ چکی ہے – تنقید تین صوبوں سے آگے بڑھ کر فوج کے اپنے گڑھ پنجاب تک میں پہلی بار تیزی سے پھیلی ہے -فوج کو اپنی ساکھ بھی بھال کرنی ہے ، اپنے وفا دار بھی آگے لانے ہیں اور یہ تاثر بھی ختم کرنا ہے کہ فلاں کو جھرلو الیکشن میں فوج آگے لائی ہے –
24 May, 2021 at 10:03 pm #5اعوان صاحب ۔۔۔ نے ایک دلچسپ بات لکھی ہے ۔۔۔۔ کہ ۔۔۔۔فوج کے لیئے اس وقت بڑا مسئلہ ہے کہ عمران خان ۔۔۔ پرفارمنس نہیں دے رھا ہے ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ تھوڑا اس پر روشنی ڈالیں کہ ۔۔۔۔۔
کیا ۔۔۔ فوج ۔۔۔ کو ۔۔۔ واقعی پرفارمنس چاھیے ۔۔۔۔۔ وزیراعطم پا کستان سے ۔۔۔۔
اور اگر فوج ۔۔۔ کو وزیراعظم سے پرفارمنس ہی چاھیے تھی ۔۔۔۔ ایک کھلاڑی کے نیچے ۔۔۔۔ دنیا جہاں کے ۔۔ نا تجربہ کار ۔۔۔ نوجوان لونڈے لپاڑوں وزیروں ۔۔۔ کی بٹا لین بنا کر ۔۔۔ پرفارمنس ملتی ہے ۔۔
پارلیمنٹ یا حکومت ۔۔۔ یا کابینہ ۔۔۔ یا عثمان بزارین ۔۔۔۔ ایک سے بڑا ایک نوجوان ۔۔ نا تجربہ کار ۔۔۔ کارٹون ۔۔۔ انسٹال کیا گیا ہے ۔۔۔۔
۔۔۔ کیا ایسے ایسے ۔۔۔ لونڈوں لپاڑوں ۔۔۔۔ نو دولتیوں ۔۔۔ گنے ۔۔ چینی ۔۔۔ پلاٹوں ۔۔۔ کے برکروں کے ٹولے ۔۔۔ سے فوج قومی پرفارمنس کا جوس نکا لنا چا ہ رھی تھی ۔۔
24 May, 2021 at 10:58 pm #6مجھے لگتا ہے کہ کھیل تبدیل ہوچکا ہے۔ میں سیدھی بات لکھوں گا استیبلشمینٹ کے تمام خفیہ ہاتھ جو عمران خان کو اقتدار میں لانے کے ذمہ دار تھے اب بہت بڑے امتحان میں پڑ چکے ہیں۔ اگر کوی حکومت ملک کی معاشی حالت کو بہتر بنارہی ہو اور ملک کے تمام اعشاریئے معاشی ترقی کا پتا دے رہے ہوں تو ایسی حکومت کو اسٹیبلشمینٹ عموما چھیڑنے سے گریز کرتی ہے۔ وجہ وہی کہ ملک ترقی کی طرف جارہا ہے تو جو تھوڑے بہت معاملات ہوں انہیں طے کرلیا جاتا ہے، اسٹیبلشمینٹ کو بھی اپنے وجود کو قئم رکھنے کیلئے ایک معاشی طور پر مستحکم ملک چاہئے لہذا یہ بات تو طےہوگئی کہ اگر عمران حکومت معاشی ترقی کررہی ہوتی تو ان کو چھیڑا نہیں جاے گاسمسیا یہ ہے کہ ملکی ترقی کے تمام ڈیجیٹل اعشارئیے نیچے کی جانب دکھای دے رہے ہیں اور تیسرے وزیر خزانہ بھی مایوس دکھای دے رہے ہیں۔ بس سمجھ لیجئے کہ متاثرین نسیم حجازی کو ایک اور شاک لگ چکا ہے۔ خواب و خیال کی دنیائیں چکنا چور ہوچکی ہیں۔ گھوڑے اور تلوار کی جنگ کا زمانہ ہوتا تو میں بھی زرہ بکتر پہن لیتا مگر اب ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے، ای بزنس کا زمانہ ہے جس میں ہم انڈیا، بنگلہ دیش اور نیپال سے بھی پیچھے ہیں، بنگلہ دیش کے ہاں کاٹن کا ایک پودا نہیں اگ سکتا مگر انکا ریڈی میڈ گارمنٹس کا بزنس پچیس ارب ڈالر کو کراس کررہا ہے جبکہ ہم کاٹن پیدا کرنے والے ہو کربھی تین ارب ڈالر یا اس سے بھی نیچے ہیں، صرف دس سال پہلے ڈاکٹر مہاتیر کی معاشی ٹیم کے ایک ممبر جو اس سے پہلے لمس کے استاد تھے پھر انگلینڈ اور آسٹریلیا پڑھاتے رہے مجھے بتا رہے تھے کہ وہ دن دور نہیں جب ہم نعرہ لگایا کریں گے کہ “ہم بنگلہ دیش بن کردکھاے گا” اس بندے کی بات بالکل درست نکلی اور آج ہم بنگلہ دیش بننے کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتے
عمران خان کے جتنے بھی مشیر وزیر ہیں ان کے چہرے کھلی کتاب کی طرح ہیں جب ان کو فوج کی اشرواد تھی تو کلکاریاں مارتے اور خوش ہوتے کھلے چہروں کے ساتھ مریم نوازااور زرداری کی کلاس لیتے ہیں اور جب ان کے نیچے سے پھٹا ہلکا سا بھی سرکنے لگتا ہے تو انکے منہ سوج جاتے ہیں بات بے بات اداروں کا تحفظ حب الوطنی کے خودساختہ سرٹیفیکیٹ اور لہجے کی شوخی غائب ہوجاتی ہے، یوں لگتا ہے جیسے ان کا پیرمرگیا ہے۔ اور اب چلے کاٹنے والا کوی نہیں رہا، گزشتہ کئی ماہ سے عمرانی طوطے اب مودی بیانیہ، اداروں سے غداری، بکاو سیاستدان، ملک دشمن، اور غداری کے الزامات سے گریز کررہے ہیں، وجہ شائد یہ ہو کہ اب خود ان پر یہی الزامات لگنے والے ہیں، اسٹیبلشمینٹ کی طرف دیا گیا ہنی مون پیریڈ بھی اب ختم ہوچکا ہے غالبا دسمبر تک مہلت تھی جس کا خود عمران نے ایک بیان میں زکر کیا تھا
سعودیہ میں آرمی چیف کو اکیلے اس لئے جانا پڑا کیونکہ عمران کو کشمیر اور فلسطین پر ایک سخت سٹانس لینے کی وجہ سے(اس معاملے میں قوم عمران کے ساتھ ہوگی) اسٹیبلشمینٹ اپنی پالیسیوں کیلئے ایک خطرہ سمجھنے لگ گئی ہے۔ عمران بے چاری سمجھتا تھا کہ اسٹیبلشمینٹ واقعی کشمیر کو لینا چاہتی ہے۔ فلسطین پر اسرائیل کے خلاف ہے اور امریکہ کی غلامی سے نکلنا چاہتی ہے مگر دفعتا عمران کو احساس ہوا کہ کھانے کے دانت اور ہوتے ہیں اور دکھانے کے اور، شائد اسی لئے عمران سعودیہ نہیں گیا تھا اور تین دن بعد اسے بھیجا گیا ورنہ ہمیشہ یہ ہوتا ہے کہ وزیراعظم اور آرمی چیف ایک ہی جہاز پر سعودیہ پنہچتے ہیں
اب صورتحال یہ ہے کہ جہانگیر ترین کو سزا دینا عمران کی اولین ترجیح بن چکی ہے جس سےاسٹیبلشمینٹ ناراض ہے کیونکہ حب الوطنی، ملکی سیکیوریٹی اور اسطرح کے دیگر ڈھکوسلے تو عوام کو احمق بنانے کیلئے ہوتے ہیں ناکہ حکومتوں کی پالیسی مرتب کرنے کیلئے
عمران حکومت میں زیادہ تر خیالی صلاح الدین ایوبی پاے جاتے ہیں جنکو نسیم حجازی کے ناول کا کردار تو بنایا جاسکتا ہے مگر کسی عوامی حکومت کا وزیر بنانا دانشمندی نہیں۔ جنگوں کا سٹائل بدل چکا اور دلیری کے قصے پیچھے رہ گئے اور ٹیکنالوجی آگے آچکی ہے۔ آجکی رضیہ سلطانہ وہ ہونگی جو امریکی فائیٹر جیٹ چلانا جانتی ہوں
لہذا میری نظر میں اسٹیبلشمینٹ کو ایک بہت بڑے فیلیر کا سامنا ہے۔ ایسا زبردست فیلیر پہلے کبھی نہیں ہوا
25 May, 2021 at 8:57 am #7فوجی بوٹ چاٹ کر ایک سیاست دان حکمران تو بن سکتا ہے لیکن لیڈر نہیں بن سکتا ہے. لیڈر سیاست دان تب ہی بنتا ہے جب بوٹ چاٹنے چھوڑ کر وہی بوٹ فوجیوں کے منہ پر نہ دے مارےعمران خان بھٹو اور نواز شریف کی طرح پچیس سال فوجی بوٹ چاٹ کر حکومت میں تو آگیا ہے لیکن لیڈر نہیں بنا ہے. فوج نے اسے حکومت تو دی ہے لیکن اقتدار و اختیار نہیں دیا ہے اور حکومت بھی وہ دی ہے جو دوسروں کی بیساکھیوں کے سہارے کھڑی ہے
اتنی کمزور سول حکومت شاید ہی پاکستان کی تاریخ میں کوئی آئی ہو جسے دو چار سیٹیں رکھنے والی کوئی بھی اتحادی پارٹی اپنے قدموں میں جھکنے پر مجبور کر دے. اب تو حکومتی پارٹی کے اندر بننے والے جہانگیر ترین جیسے گروپ بھی حکومت کی ناک سے لکیریں نکلوا رہے ہیں
حکومت اپنی ہی پارٹی کے باغی ارکان کے سامنے اتنی بے بس اور ان سے اسقدر خوفزدہ ہے کہ اس گروپ کے اراکین کو پارٹی سے نکالنا تو بہت دور کی بات ہے، انہیں اس کھلم کھلا بغاوت پر شو کاز نوٹس تک جاری نہیں کر سکتی ہے. کبھی عمران خان اور اس کے وزیر مشیر ان باغیوں کے آگے وفاقی بجٹ پاس کروانے کیلیے منتیں کر رہے ہیں اور کبھی عثمان بزدار اور اس کے وزیر مشیر پنجاب کا بجٹ پاس کروانے کیلیے ان باغیوں کے پاؤں پکڑ رہے ہیں
عمران خان اسوقت ایک ایسے مقام پر کھڑا ہے جہاں سے وہ ایک سیاسی لیڈر بن کر بھی نکل سکتا ہے اور دیگر بوٹ چاٹنے والے حکمرانوں کی طرح تاریخ میں دفن بھی ہو سکتا ہے. اس کے پاس دو آپشنز ہیں. پہلا آپشن تو یہ ہے کہ اپنے پانچ سال پورے کرنے کیلیے اسی طرح فوجی اسٹبلشمنٹ اور اس کے پالتو بلیک میلرز کے جوتے چاٹتا رہے اور ان کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہو کر اپنے پانچ سال پورے کرے. اس کے پاس دوسرا آپشن یہ ہے کہ ٹی وی پر آ کر قوم سے خطاب کرے، اسے فوجی اسٹبلشمنٹ اور کارندوں کی بلیک میٹنگ سے آگاہ کرے، عوام سے اسے انتخابات میں واضح مینیڈیٹ دینے کی درخواست کرے، اسمبلیاں توڑ کر نئے الیکشن کروانے کا اعلان کرے اور فوجیوں کی بھیک میں دی ہوئی حکومت فوج کے منہ پر مار کر عوام کے پاس جائے
ہمارے ملک کی تاریخ ہے کہ سیاست دان حکومت سے عزت و آبرو سے رخصت ہونے اور عوام کا اعتماد حاصل کرنے کیلیے عوام کے پاس جانے کی بجائے فوجی اسٹبلشمنٹ کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہونے کو ترجیع دیتے ہیں جس کی وجہ سے فوجی اسٹبلشمنٹ کو ان بلڈی سول حکمرانوں کی تذلیل کرنے کا سنہری موقع ملتا ہے
اگر بھٹو اپوزیشن کے ستتر کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے بعد عوام کا اعتماد حاصل کرنے کیلیے عوام کے پاس چلا جاتا تو فوج کے ہاتھوں پھانسی نہ لگتا. اسی طرح اگر نواز شریف فوج کے بلیک میل کرنے پر حکومت سے چمٹے رہنے اور پرویز رشید اور مشاہد الله خان جیسے مخلص کارکنوں کی قربانی دینے کی بجائے عوام کا اعتماد حاصل کرتا تو آج فوج اور اس کی راکھیل جوڈیشری کے ہاتھوں حکومت اور سیاست سے تا حیات نا اہل نہ ہوا ہوتا
اب یہ فیصلہ کرنا عمران خان کے اختیار میں ہے کہ کیا وہ مزید دو سال حکومت کرنے کیلیے فوج اور اس کے بلیک میلرز کے ہاتھوں ذلیل ہونے اور فوج کے بوٹ چاٹنے کو ترجیع دیتا ہے یا اگلے پانچ سال حکومت کرنے کیلیے عوام کے پاس جانے اور عوام کا اعتماد حاصل کرنے کو ضروری سمجھتا ہے؟
جو فوج کی بجائے عوام پر اعتماد کرتا ہے، عوام اسے مایوس نہیں کرتی ہے
25 May, 2021 at 1:57 pm #8ماضی میں جو حکومتیں آئیں ہیں کم از کم انہوں نے عوام اور ووٹروں کے سامنے پردہ رکھتے ہوئے خود کو جمہوری اور بااختیار حکومت کا مالک ظاہر کرنے کی کوششیں تو کی مگر آج سیاسی بے پردگی کا تو عالم یہ ہے کہ ایک سلیکٹڈڈ وزیراعظم ہائبرڈ نظام حکومت کو اپنی خود ساختہ کامیابیوں سے منسلک کر تے ہیں ایک بار اسی ہائبرڈ سسٹم کے بارے میں کسی صحافی (نام یاد نہیں ) کا کالم پڑھا تھا تو یہ مثال لکھی تھی جو یاد رہ گئی وہ کچھ یوں تھی کہ ایک قصائی نے خرگوش کا گوشت بیچنا شروع کر دیا تو دوکان پر لائنیں لگ گئیں کسی بندے نے پوچھا تو اسنے بتایا کہ بس ملا جلا (ہائبرڈ) گوشت بیچتا ہوں جس میں آدھا حصہ ایک خرگوش اور دوسرا ایک اونٹ کا ہوتا ہے ہمارا ہائبرڈ نظام بھی کچھ ایسی ہی برابری پر قائم ہے جس میں آمریت کا ایک اونٹ اور جمہوریت کا ایک خرگوش ہمیشہ ہی شامل رہے ہیںاس مثال کی مکمل تصویر موجودہ بلوچستان حکومت بلوچستان عوامی پارٹی یعنی باپ ہے
اور یہ مثال یاد بھی اسی لیے رہ گئی مجھے
25 May, 2021 at 2:40 pm #9معذرت کے ساتھBawa جی
عمران کا موازنہ بھٹو صاحب سے کرانے کے جرم میں اڈمین سے کہہ کر آپکو بین کرانے کو دل کر رہا ہے
عمران خان کو وزیر اعظم بننے کے باوجود بھٹو صاحب کے گرد تک پنہچنے کے لیے بھی ایک طویل عرصہ درکار ہے اور بدقسمتی ان جیسا لیڈر بننے اور بھٹو جیسی عالمی عزت حاصل کرنا خان کے لیے مشکل ہی نہیں نہ ممکن ہے
25 May, 2021 at 4:17 pm #10باوا جی کی ہمیشہ یہی شکایت ہوتی ہے کے ان کی پوسٹس کوئی نہی پڑتامیرے خیال سے انہوں نے بھٹو کا نام اسی لئے لکھا ہے کے اگر کوئی پڑھے تو کوئی جیالا اس پر کمنٹ تو کریں ، اب ہر کوئی نواز شریف والی قسمت لے کر تو پیدا نہی ہوتا ، جب بھی لٹکانے کی کوشش کریں ، پتلی گلی سے نکل جاتا ہے
معذرت کے ساتھ Bawa جی عمران کا موازنہ بھٹو صاحب سے کرانے کے جرم میں اڈمین سے کہہ کر آپکو بین کرانے کو دل کر رہا ہےعمران خان کو وزیر اعظم بننے کے باوجود بھٹو صاحب کے گرد تک پنہچنے کے لیے بھی ایک طویل عرصہ درکار ہے اور بدقسمتی ان جیسا لیڈر بننے اور بھٹو جیسی عالمی عزت حاصل کرنا خان کے لیے مشکل ہی نہیں نہ ممکن ہے
- mood 3
- mood GeoG, Believer12, Bawa react this post
25 May, 2021 at 4:43 pm #11اسد علی طور کے مطابق ، نون لیگ والوں نے چپ چپیتے ملٹری والوں کے ساتھ سیاپا ختم کر لیا ہے ، اگلی پرائم منسٹر مریم نواز ہو گی اور فوج مخالف بیانیہ وآپس نیفے میں ڈال لیا گیا ہے ؟اسٹیبلشمنٹ کے لئے اپنے وفاداروں کی کمی نہیں ہے جیسے کہ شہباز شریف ، خواجہ آصف ، ترین کی نا اھلی ختم کرا کر اسے آگے لانا ، چودھری نثار ، شاہ محمود قریشی وغیرہ – فوج کے لئے اس وقت جو مسئلہ دار سر ہے وہ یہ ہے کہ پرفارمنس خان نہیں دے رہا اور گالیاں کھلے عام فوج کو پڑ رہی ہیں – مشرف کے دور میں جب فوج کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی تو پہلے کیانی نے کسی حد تک اور پھر راحیل شریف نے فوج کی ساکھ اور عزت بھال کی – فوج اب پھر بدنام ہو کر دوبارہ پرانی مشرف دور کی حیثیت پر جا چکی ہے -یہ تنقید نون لیگ ، پیپلز پارٹی ، مذہبی پارٹیوں سے آگے جا کر اب تو خود تحریک انصاف کے ووٹرز سپورٹرز ، اسمبلی ممبرز ، سوشل میڈیا کے لوگ یہاں تک کہ وزیروں تک جا پوھنچی ہے – فوج پر تنقید اب بند دروازوں سے نکل کر کھلے عام گلیوں بازاروں تک آ چکی ہے – تنقید تین صوبوں سے آگے بڑھ کر فوج کے اپنے گڑھ پنجاب تک میں پہلی بار تیزی سے پھیلی ہے -فوج کو اپنی ساکھ بھی بھال کرنی ہے ، اپنے وفا دار بھی آگے لانے ہیں اور یہ تاثر بھی ختم کرنا ہے کہ فلاں کو جھرلو الیکشن میں فوج آگے لائی ہے –- mood 3
- mood GeoG, Believer12, Bawa react this post
25 May, 2021 at 5:08 pm #12باوا جی کی ہمیشہ یہی شکایت ہوتی ہے کے ان کی پوسٹس کوئی نہی پڑتا میرے خیال سے انہوں نے بھٹو کا نام اسی لئے لکھا ہے کے اگر کوئی پڑھے تو کوئی جیالا اس پر کمنٹ تو کریں ، اب ہر کوئی نواز شریف والی قسمت لے کر تو پیدا نہی ہوتا ، جب بھی لٹکانے کی کوشش کریں ، پتلی گلی سے نکل جاتا ہےبھٹو ایک بہت جینئوین لیڈر تھا جو ۔۔۔۔ کسی بھی ملک و قوم کے لیئے کسی ھیرے سے کم نہیں تھا ۔۔۔۔۔
لیکن بھٹو مارا گیا کیونکہ ۔۔۔۔ بھٹو نے بھی سیاست کی فلم ۔۔۔۔ سکرپٹ اور ۔۔۔ فلم پروڈکشن ۔۔۔۔ پر کبھی دھیان نہیں دیا ۔۔۔۔
وہ سمجھتا تھا کہ ۔۔۔۔ یہ میں ہوں ۔۔۔۔ یہ سیاست ہے ۔۔۔۔ اور یہ میں لیڈر ہوں ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور بھٹو ۔۔۔ سکرپٹ کو غلط پڑھنے میں مارا گیا ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرا زاتی خیال ہے کہ ۔۔۔۔ نوازشریف بہت لکی رھا ہے ۔۔۔۔ وہ اسطرح کہ ۔۔۔۔
جب فوج ۔۔۔ نوازشریف کی ۔۔۔ سیا سی ٹریننگ کررھی تھی ۔۔۔۔ ٹھیک اس وقت ۔۔۔ جنرل ضیاالحق کی شہادت کی واردات ہوگئی ۔۔۔
حالت بحران میں ۔۔۔۔ فوج ۔۔۔ خفیہ ایجنسیوں نے ۔۔۔ جس طرح ۔۔۔ ملک کو سنبھا لا ۔۔۔۔۔ نوازشریف سا تھ ساتھ تھا اس نے واردات کو ۔۔۔
لائیو اپنی آنکھوں سے دیکھا ۔۔۔ اور ۔۔۔ نوازشریف کو آنکھوں دیکھا پتہ چل گیا کہ ۔۔۔۔ فوج اور خفیہ ادارے ۔۔۔ اصل میں کیا کرتے ہیں ۔۔
شا ید نوازشریف نے دیکھا کہ ۔۔۔ کس طرح فوج اور ٰیجنسیوں نے خود اپنے صدر مملکت کو ۔۔۔ طیارے میں ۔۔۔ پھڑ کا دیا ۔۔۔
اس کے بعد نواز شریف کو پتہ چل گیا ۔۔۔ ۔۔۔ یہ سیاست ہے ۔۔۔۔ یہ میں ہوں ۔۔۔ یہ جی ایچ کیو ہے ۔۔۔ یہاں سے سکرپٹ آتا ہے ۔۔ یہ سب تنخواہ دار ہیں اور کسی کے سگے نہیں ہیں ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوازشریف ۔۔۔۔ فوج خفیہ ایجنسیوں کی طریقہ واردات کو بالکل ٹھیک طرح سمجھتا ہے ۔۔۔۔۔
اور کبھی ۔۔۔۔ خودکشی والی حرکتیں نہیں کرتا ۔۔۔۔ اور ھمیشہ بچ نکلتا ہے ۔۔۔۔
فوج خفیہ ا یجنسیوں کی بھی آسانی رھتی ہے کہ ۔۔۔۔ نوازشریف اچھے بچے کی طرح مان کر ۔۔۔۔ سعودیہ میں جلاوطن بھی ہوجاتا ہے ۔۔۔ لندن بھی چلا جاتا ہے ۔۔۔
اور ۔۔۔ فوج خفیہ ایجنیسوں کو ۔۔۔۔ قتل کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوازشریف ۔۔۔ سیاست فلم کے سکرپٹ پر کافی عبور حاصل کرچکا ہے ۔۔۔۔ کہ ۔۔۔۔
نوازشریف نے ۔۔۔ دنیا کے سب سے بڑے ۔۔۔۔ سیا سی گڑھ ۔۔۔واشنگٹن وائٹ ھاؤس میں بھی ۔۔۔ پرچی پڑھ کر جان چھڑا لیتا ہے ۔۔۔۔
اور ۔۔۔ امریکی صدر کو موقع ہی نہیں دیا کہ ۔۔۔۔ امریکی صدر ۔۔۔ نواز شریف کو لچھے دار باتیں کر پاتے ۔۔۔۔۔
نوازشریف نے وھاں بھی بہترین چال چلی کہ ۔۔۔۔ یہ میں ہوں ۔۔۔ یہ تم ہو ۔۔۔ یہ تمہاری گلوبل سیاست ہے ۔۔۔ اور یہ ۔۔۔ تمہاری لیئے ۔۔۔ سرکاری پرچی ۔۔۔ ہے ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جبکہ اس کے برعکس ھم نے دیکھا کہ ۔۔۔ ۔امریکہ نے جنرل مشرف کو ۔۔۔ امریکہ بلا کر ۔۔۔۔ بتا یا کہ ۔۔۔۔ یہ تم ہو ۔۔۔ اور تم لیڈر ہو ۔۔۔ اور تم ہی صلاح الدین ایوبی ہو۔۔۔ ۔۔۔۔
اس لچھے داری میں ۔۔۔ جنل مشرف کو ۔۔۔۔ امریکہ نے وہ کام لیئے جو ۔۔۔۔۔ شا ہی محلے والے بھی ایسے کام نہیں کرتے ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عمران خان کے دورے پر بھی ۔۔۔ عمران خان کو امریکہ میں بتا یا گیا کہ ۔۔۔۔ یہ تم ہو ۔۔۔۔ اور تم راک سٹار ہو ۔۔ یہ تم امریکہ میں جلسہ کرلو ۔۔۔ اب تم ہی صلاح الدین ایوبی ہو ۔۔۔۔۔
خان بے وقوف گلوبل سیاست کے گڑھ میں پہنچ کر ۔۔۔ لوکل مخالفین کے خلاف دورہ ضائع کرتا رھا ۔۔۔۔۔ جیل کے ائیرکنڈ یشن اتارنے کے اعلان کرتا رھا ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسٹبلشمنٹ چاھے پا کستان کی فوج ہو ۔۔۔ خفیہ ایجنسیاں ہوں ۔۔۔ سعودی شاہ ہوں ۔۔۔ یا پھر ۔۔۔گلوبل ما مے وائٹ ھاوس ہو ۔۔۔۔
نوازشریف ان سب کے سکرپٹ کو چا لاک ریسپا نس کرتا ہے ۔۔۔۔ اور ان کے لچھوں سے بچ جاتا ہے ۔۔۔۔۔
نہ استعفی پر دستخط کرتا ہے ۔۔۔ نہ سعودیہ لندن جاتے دیر لگا تا ہے ۔۔۔ اور وائٹ ھاؤس میں ۔۔۔ پا پا ئے دا سیلر ۔۔۔ صلاح الدین ایوبی ۔۔۔ بننے کی بجائے ۔۔۔ پرچی ۔۔۔ منہ پر دے مارتا ہے ۔۔۔۔
ایسا دنیا کے کسی لیڈر کو کرتے نہیں دیکھا گیا کہ ۔۔۔ جس نے ۔۔۔ وائٹ ھاؤس یا کسی بڑے منچ پر بیٹھ کر بجائے ۔ لمبی چوڑی ڈپلومیٹک تمہید کے ۔۔ ایک پرچی پڑھ کر ۔۔۔ سرکاری موقف دے کر چپ کرادیا ہو ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
-
This reply was modified 1 year, 10 months ago by
Guilty.
25 May, 2021 at 6:40 pm #13Imran Khan is a fascist Leader who spread filth in cricket. Due to which after wining a world cup pakistan cricket team is still Zaleel in the world. After destroying Pakistani Cricket he turned his mouth toward Pakistan polictics. and at the peak of his political hyprocracy he kept two miscreants like Sheikh Rashid and Chaudhry Shujaat together. It was same imran khan who said that Sheikh Sahib main ap ko Chaprasi bhi na rakhon…He did not fulfill a single promise after coming in goverment. He give army so much budget that pakistan generations could free education with it…..He is confusing people with religious stench of Riyasat Madina…. Instead of giving modern education, he showed Turkish dramas on National TV. During his time, innumerable attacks on minorities were carried out and places of worship were burnt down. He refused to meet the Shia victims of the mass murder … … He is a big hypocrite who talks nonsense about teaching the Qur’an compulsorily . His children do not know Urdu, Arabic, Qur’an or prayer. He was a play boy in his whole life and married a peerni in last of his age ….. He is a naughty person.- thumb_up 1
- thumb_up Guilty liked this post
25 May, 2021 at 8:02 pm #14فوجی بوٹ چاٹ کر ایک سیاست دان حکمران تو بن سکتا ہے لیکن لیڈر نہیں بن سکتا ہے. لیڈر سیاست دان تب ہی بنتا ہے جب بوٹ چاٹنے چھوڑ کر وہی بوٹ فوجیوں کے منہ پر نہ دے مارے عمران خان بھٹو اور نواز شریف کی طرح پچیس سال فوجی بوٹ چاٹ کر حکومت میں تو آگیا ہے لیکن لیڈر نہیں بنا ہے. فوج نے اسے حکومت تو دی ہے لیکن اقتدار و اختیار نہیں دیا ہے اور حکومت بھی وہ دی ہے جو دوسروں کی بیساکھیوں کے سہارے کھڑی ہے اتنی کمزور سول حکومت شاید ہی پاکستان کی تاریخ میں کوئی آئی ہو جسے دو چار سیٹیں رکھنے والی کوئی بھی اتحادی پارٹی اپنے قدموں میں جھکنے پر مجبور کر دے. اب تو حکومتی پارٹی کے اندر بننے والے جہانگیر ترین جیسے گروپ بھی حکومت کی ناک سے لکیریں نکلوا رہے ہیں حکومت اپنی ہی پارٹی کے باغی ارکان کے سامنے اتنی بے بس اور ان سے اسقدر خوفزدہ ہے کہ اس گروپ کے اراکین کو پارٹی سے نکالنا تو بہت دور کی بات ہے، انہیں اس کھلم کھلا بغاوت پر شو کاز نوٹس تک جاری نہیں کر سکتی ہے. کبھی عمران خان اور اس کے وزیر مشیر ان باغیوں کے آگے وفاقی بجٹ پاس کروانے کیلیے منتیں کر رہے ہیں اور کبھی عثمان بزدار اور اس کے وزیر مشیر پنجاب کا بجٹ پاس کروانے کیلیے ان باغیوں کے پاؤں پکڑ رہے ہیں عمران خان اسوقت ایک ایسے مقام پر کھڑا ہے جہاں سے وہ ایک سیاسی لیڈر بن کر بھی نکل سکتا ہے اور دیگر بوٹ چاٹنے والے حکمرانوں کی طرح تاریخ میں دفن بھی ہو سکتا ہے. اس کے پاس دو آپشنز ہیں. پہلا آپشن تو یہ ہے کہ اپنے پانچ سال پورے کرنے کیلیے اسی طرح فوجی اسٹبلشمنٹ اور اس کے پالتو بلیک میلرز کے جوتے چاٹتا رہے اور ان کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہو کر اپنے پانچ سال پورے کرے. اس کے پاس دوسرا آپشن یہ ہے کہ ٹی وی پر آ کر قوم سے خطاب کرے، اسے فوجی اسٹبلشمنٹ اور کارندوں کی بلیک میٹنگ سے آگاہ کرے، عوام سے اسے انتخابات میں واضح مینیڈیٹ دینے کی درخواست کرے، اسمبلیاں توڑ کر نئے الیکشن کروانے کا اعلان کرے اور فوجیوں کی بھیک میں دی ہوئی حکومت فوج کے منہ پر مار کر عوام کے پاس جائے ہمارے ملک کی تاریخ ہے کہ سیاست دان حکومت سے عزت و آبرو سے رخصت ہونے اور عوام کا اعتماد حاصل کرنے کیلیے عوام کے پاس جانے کی بجائے فوجی اسٹبلشمنٹ کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہونے کو ترجیع دیتے ہیں جس کی وجہ سے فوجی اسٹبلشمنٹ کو ان بلڈی سول حکمرانوں کی تذلیل کرنے کا سنہری موقع ملتا ہے اگر بھٹو اپوزیشن کے ستتر کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے بعد عوام کا اعتماد حاصل کرنے کیلیے عوام کے پاس چلا جاتا تو فوج کے ہاتھوں پھانسی نہ لگتا. اسی طرح اگر نواز شریف فوج کے بلیک میل کرنے پر حکومت سے چمٹے رہنے اور پرویز رشید اور مشاہد الله خان جیسے مخلص کارکنوں کی قربانی دینے کی بجائے عوام کا اعتماد حاصل کرتا تو آج فوج اور اس کی راکھیل جوڈیشری کے ہاتھوں حکومت اور سیاست سے تا حیات نا اہل نہ ہوا ہوتا اب یہ فیصلہ کرنا عمران خان کے اختیار میں ہے کہ کیا وہ مزید دو سال حکومت کرنے کیلیے فوج اور اس کے بلیک میلرز کے ہاتھوں ذلیل ہونے اور فوج کے بوٹ چاٹنے کو ترجیع دیتا ہے یا اگلے پانچ سال حکومت کرنے کیلیے عوام کے پاس جانے اور عوام کا اعتماد حاصل کرنے کو ضروری سمجھتا ہے؟ جو فوج کی بجائے عوام پر اعتماد کرتا ہے، عوام اسے مایوس نہیں کرتی ہےBawa Bhai, we are all missing a point that General Bajwa is to retire soon and if the new Fouji Hunter Wala distanced himself form political activity, NS will get Bajwa & Co charged like he did with Musharaf so they have to find some solution at the earliest, more they delay more difficult it will become for them as opposition will wait term to be completed.
They will have only one option left to Kill someone (probably Maryam) and impose Marshall Law but it will not work even then as no one will come forward in this scenario.
Faez Isa is another ticking bomb, which can be very lethal if did manage to hang in there till 2023, although he will be CJ after elections, still he can play havoc if he remained in the office.
- thumb_up 2
- thumb_up Believer12, Bawa liked this post
25 May, 2021 at 8:53 pm #15جیو جی ۔۔۔۔۔کیسی باتیں کرتے ہیں کہ ۔۔۔۔ نیو فوجی ھنٹر والا ۔۔۔۔ اگر ۔۔ ۔سیاسی نہ ہوا ۔۔۔۔۔۔
ایسا چیف آف سٹاف آنے کا کوئی چانس نہیں جو ۔۔۔۔ سیاست اور اسلام آباد میں ۔۔۔ مداخلت نہ کرے ۔۔۔۔
یہ سوچنا بالکل ایسے ہی ہے جو کوئی سوچے ۔۔۔ کہ ۔۔۔ بد نام زما نہ تھا نے کا نیا ۔۔۔ ایس ایچ او ۔۔۔۔ کبھی رشوت نہیں لےگا ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسری بات یہ ہے کہ ۔۔۔۔ حالات اب کافی تبد یل ہوگئے ہیں ۔۔۔۔ اب پا کستان میں مارشلا کا چانس نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔
اس وقت پا کستان کے سیا سی افق سے ۔۔۔ سنجید ہ ۔۔۔۔ پڑھے لکھے ۔۔۔ انسان ۔۔۔ سا ئیڈ پر کر دیئے گئے ہیں ۔۔۔۔
اور ۔۔۔ پارلمینٹ سیا ست میں ۔۔۔۔ انتہا ئی لو گریڈ ۔۔۔۔ کھیپ ۔۔۔ پوٹھوھاری ۔۔۔ پٹھان ۔۔ سرائیکی ۔۔۔۔ عثمان بزدار ۔۔۔ فیصل واڈ ۔۔۔ زید ی ۔۔۔۔۔ جیسے نا ھنجار لوگ چھوڑ دیئے گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔
۔ جن کے ہوتے ۔۔۔۔ مارشالا کی ضرورت با قی نہیں رھتی ہے ۔
۔۔۔ وہ دور چلا گیا جب ۔۔۔ بھٹو جیسے بڑے اڑیل لوگ ہوتے تھے اور امریکی پا لیسی سے جنگ کرتے تھے ۔۔۔ اور فوج ۔۔۔۔ ۔۔۔ ٹینک توپیں ۔۔۔ اسلام آبادر پر ۔۔۔۔ تان لیتی تھی ۔۔
آج کے پارلیمنٹیرین ۔۔۔۔ کی جنگ امریکی پا لیسی سے نہیں ۔۔۔ ایون فیلڈ اور رائے ونڈ سے ہے ۔۔۔۔ ان کی گیم لوکل ہے ۔۔۔ ۔۔
اب لونڈوں لپاڑوں عثمان بزداروں ۔۔۔ مرادوں ۔۔۔ کا زمانہ ہے ۔۔۔۔ صرف ایک فو ن ۔۔۔ ایک ویڈیو ۔۔۔۔ سے کام ہوجاتا ہے ۔۔
ان لوگوں کے ہوتے ۔۔۔ مارشلا کی ضرورت با قی نہیں رھتی ہے ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پا کستان میں مارشلا کا صرف ایک ہی چانس ہے ۔۔۔۔ کہ ۔۔۔ اگر پاکستان پر ۔۔۔۔ جنگ پینسٹھ ۔۔۔ جنگ ڈھاکہ ۔۔۔ جنگ افغان ۔۔ جنگ دھشت گردی
جیسی کوئی جنگ ۔۔۔ کا نازل ہونا ہوا تب ۔۔۔۔ مارشلا لگے گا ۔۔۔۔ جیسے ھر جنگ میں مارشلا لگتا ہے ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوازشریف ۔۔۔ اور مریم نواز کے قتل ہونے کا بھی کوئی چانس نہیں ہے ۔۔۔۔۔
ٹیکنی کالی ۔۔۔ اس وقت کوئی بھی ایسا قیمتی لیڈر موجود نہیں ہے ۔۔۔ جو ۔۔۔ قتل ۔۔۔ ہونے کی صلاحیت رکھتا ہو ۔۔۔۔
اب پوٹھوھاریوں ۔۔۔ پٹھا نوں ۔۔ سرائیکیوں ۔۔۔ کا زمانہ آچکا ہے ۔۔۔۔ اب شاید ہی کوئی مقتول ملے فوج کو۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
-
This reply was modified 1 year, 10 months ago by
Guilty.
25 May, 2021 at 9:18 pm #16جیو جی ۔۔۔۔۔ کیسی باتیں کرتے ہیں کہ ۔۔۔۔ نیو فوجی ھنٹر والا ۔۔۔۔ اگر ۔۔ ۔سیاسی نہ ہوا ۔۔۔۔۔۔ ایسا چیف آف سٹاف آنے کا کوئی چانس نہیں جو ۔۔۔۔ سیاست اور اسلام آباد میں ۔۔۔ مداخلت نہ کرے ۔۔۔۔ یہ سوچنا بالکل ایسے ہی ہے جو کوئی سوچے ۔۔۔ کہ ۔۔۔ بد نام زما نہ تھا نے کا نیا ۔۔۔ ایس ایچ او ۔۔۔۔ کبھی رشوت نہیں لےگا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوسری بات یہ ہے کہ ۔۔۔۔ حالات اب کافی تبد یل ہوگئے ہیں ۔۔۔۔ اب پا کستان میں مارشلا کا چانس نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔ اس وقت پا کستان کے سیا سی افق سے ۔۔۔ سنجید ہ ۔۔۔۔ پڑھے لکھے ۔۔۔ انسان ۔۔۔ سا ئیڈ پر کر دیئے گئے ہیں ۔۔۔۔ اور ۔۔۔ پارلمینٹ سیا ست میں ۔۔۔۔ انتہا ئی لو گریڈ ۔۔۔۔ کھیپ ۔۔۔ پوٹھوھاری ۔۔۔ پٹھان ۔۔ سرائیکی ۔۔۔۔ عثمان بزدار ۔۔۔ فیصل واڈ ۔۔۔ زید ی ۔۔۔۔۔ جیسے نا ھنجار لوگ چھوڑ دیئے گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ جن کے ہوتے ۔۔۔۔ مارشالا کی ضرورت با قی نہیں رھتی ہے ۔ ۔۔۔ وہ دور چلا گیا جب ۔۔۔ بھٹو جیسے بڑے اڑیل لوگ ہوتے تھے اور امریکی پا لیسی سے جنگ کرتے تھے ۔۔۔ اور فوج ۔۔۔۔ ۔۔۔ ٹینک توپیں ۔۔۔ اسلام آبادر پر ۔۔۔۔ تان لیتی تھی ۔۔ آج کے پارلیمنٹیرین ۔۔۔۔ کی جنگ امریکی پا لیسی سے نہیں ۔۔۔ ایون فیلڈ اور رائے ونڈ سے ہے ۔۔۔۔ ان کی گیم لوکل ہے ۔۔۔ ۔۔ اب لونڈوں لپاڑوں عثمان بزداروں ۔۔۔ مرادوں ۔۔۔ کا زمانہ ہے ۔۔۔۔ صرف ایک فو ن ۔۔۔ ایک ویڈیو ۔۔۔۔ سے کام ہوجاتا ہے ۔۔ ان لوگوں کے ہوتے ۔۔۔ مارشلا کی ضرورت با قی نہیں رھتی ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پا کستان میں مارشلا کا صرف ایک ہی چانس ہے ۔۔۔۔ کہ ۔۔۔ اگر پاکستان پر ۔۔۔۔ جنگ پینسٹھ ۔۔۔ جنگ ڈھاکہ ۔۔۔ جنگ افغان ۔۔ جنگ دھشت گردی جیسی کوئی جنگ ۔۔۔ کا نازل ہونا ہوا تب ۔۔۔۔ مارشلا لگے گا ۔۔۔۔ جیسے ھر جنگ میں مارشلا لگتا ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نوازشریف ۔۔۔ اور مریم نواز کے قتل ہونے کا بھی کوئی چانس نہیں ہے ۔۔۔۔۔ ٹیکنی کالی ۔۔۔ اس وقت کوئی بھی ایسا قیمتی لیڈر موجود نہیں ہے ۔۔۔ جو ۔۔۔ قتل ۔۔۔ ہونے کی صلاحیت رکھتا ہو ۔۔۔۔ اب پوٹھوھاریوں ۔۔۔ پٹھا نوں ۔۔ سرائیکیوں ۔۔۔ کا زمانہ آچکا ہے ۔۔۔۔ اب شاید ہی کوئی مقتول ملے فوج کو۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔اگر تجھ جیسے نیچ پنجابی ، پشتونوں کو لو گریڈ بولیں گے تو تم جیسے لعنتی پنجابیوں کو میں اپنے ل کی نوک پہ رکھتا ہوں۔
25 May, 2021 at 10:30 pm #17میرے خیال میں موجودہ حکومت وہ سب کچھ حاصل نہ کرسکی جس کا اس نے وعدہ اور دعویٰ کیا تھا یا کرتی رہتی ہے مگر کیا اس کو حق نہیں ہے کہ اپنے پانچ سال پورے کرے . کیا اس حکومت کا پانچ سال اقتدار میں رہنا اتنا خطرناک ہے کہ اس کی چھٹی ہونی چاہیے
سمجھ نہیں آتا کے اس حکومت کی چھٹی کی اتنی خواہش کیوں . پانچ سال بعد اس کو ہٹا دیں اور یہی ہمارا جمہوری نظام ہے
اس محفل میں اکثر معزز اور محترم دانشگرد مسلم لیگ قاف کی حکومت کو ناکام سجھتے ہیں اور کہتے ہیں اسی لئے وہ دوبارہ اقتدار میں نہیں آئ
اس محفل میں اکثر معزز اور محترم ہستیاں پیپلز پارٹی کی ناکامی کو وجہ گردانتی ہیں اس کی انتخابات میں شکست کو
اگر یہ دو ناکام حکومتیں اپنے پانچ پانچ سال گزر سکتی ہیں تو موجودہ حکومت کیوں نہیں
اور پھر مسلم لیگ کی کامیاب اور سدا کامیاب حکومت کو دوبارہ انتخابات میں کامیاب کر کے خدمت کا موقع دیں اور اپنی جمہوری سوچ کی تقلید کریں- thumb_up 2
- thumb_up Believer12, nayab liked this post
25 May, 2021 at 10:35 pm #18فوجی بوٹ چاٹ کر ایک سیاست دان حکمران تو بن سکتا ہے لیکن لیڈر نہیں بن سکتا ہے. لیڈر سیاست دان تب ہی بنتا ہے جب بوٹ چاٹنے چھوڑ کر وہی بوٹ فوجیوں کے منہ پر نہ دے مارے عمران خان بھٹو اور نواز شریف کی طرح پچیس سال فوجی بوٹ چاٹ کر حکومت میں تو آگیا ہے لیکن لیڈر نہیں بنا ہے. فوج نے اسے حکومت تو دی ہے لیکن اقتدار و اختیار نہیں دیا ہے اور حکومت بھی وہ دی ہے جو دوسروں کی بیساکھیوں کے سہارے کھڑی ہے اتنی کمزور سول حکومت شاید ہی پاکستان کی تاریخ میں کوئی آئی ہو جسے دو چار سیٹیں رکھنے والی کوئی بھی اتحادی پارٹی اپنے قدموں میں جھکنے پر مجبور کر دے. اب تو حکومتی پارٹی کے اندر بننے والے جہانگیر ترین جیسے گروپ بھی حکومت کی ناک سے لکیریں نکلوا رہے ہیں حکومت اپنی ہی پارٹی کے باغی ارکان کے سامنے اتنی بے بس اور ان سے اسقدر خوفزدہ ہے کہ اس گروپ کے اراکین کو پارٹی سے نکالنا تو بہت دور کی بات ہے، انہیں اس کھلم کھلا بغاوت پر شو کاز نوٹس تک جاری نہیں کر سکتی ہے. کبھی عمران خان اور اس کے وزیر مشیر ان باغیوں کے آگے وفاقی بجٹ پاس کروانے کیلیے منتیں کر رہے ہیں اور کبھی عثمان بزدار اور اس کے وزیر مشیر پنجاب کا بجٹ پاس کروانے کیلیے ان باغیوں کے پاؤں پکڑ رہے ہیں عمران خان اسوقت ایک ایسے مقام پر کھڑا ہے جہاں سے وہ ایک سیاسی لیڈر بن کر بھی نکل سکتا ہے اور دیگر بوٹ چاٹنے والے حکمرانوں کی طرح تاریخ میں دفن بھی ہو سکتا ہے. اس کے پاس دو آپشنز ہیں. پہلا آپشن تو یہ ہے کہ اپنے پانچ سال پورے کرنے کیلیے اسی طرح فوجی اسٹبلشمنٹ اور اس کے پالتو بلیک میلرز کے جوتے چاٹتا رہے اور ان کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہو کر اپنے پانچ سال پورے کرے. اس کے پاس دوسرا آپشن یہ ہے کہ ٹی وی پر آ کر قوم سے خطاب کرے، اسے فوجی اسٹبلشمنٹ اور کارندوں کی بلیک میٹنگ سے آگاہ کرے، عوام سے اسے انتخابات میں واضح مینیڈیٹ دینے کی درخواست کرے، اسمبلیاں توڑ کر نئے الیکشن کروانے کا اعلان کرے اور فوجیوں کی بھیک میں دی ہوئی حکومت فوج کے منہ پر مار کر عوام کے پاس جائے ہمارے ملک کی تاریخ ہے کہ سیاست دان حکومت سے عزت و آبرو سے رخصت ہونے اور عوام کا اعتماد حاصل کرنے کیلیے عوام کے پاس جانے کی بجائے فوجی اسٹبلشمنٹ کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہونے کو ترجیع دیتے ہیں جس کی وجہ سے فوجی اسٹبلشمنٹ کو ان بلڈی سول حکمرانوں کی تذلیل کرنے کا سنہری موقع ملتا ہے اگر بھٹو اپوزیشن کے ستتر کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے بعد عوام کا اعتماد حاصل کرنے کیلیے عوام کے پاس چلا جاتا تو فوج کے ہاتھوں پھانسی نہ لگتا. اسی طرح اگر نواز شریف فوج کے بلیک میل کرنے پر حکومت سے چمٹے رہنے اور پرویز رشید اور مشاہد الله خان جیسے مخلص کارکنوں کی قربانی دینے کی بجائے عوام کا اعتماد حاصل کرتا تو آج فوج اور اس کی راکھیل جوڈیشری کے ہاتھوں حکومت اور سیاست سے تا حیات نا اہل نہ ہوا ہوتا اب یہ فیصلہ کرنا عمران خان کے اختیار میں ہے کہ کیا وہ مزید دو سال حکومت کرنے کیلیے فوج اور اس کے بلیک میلرز کے ہاتھوں ذلیل ہونے اور فوج کے بوٹ چاٹنے کو ترجیع دیتا ہے یا اگلے پانچ سال حکومت کرنے کیلیے عوام کے پاس جانے اور عوام کا اعتماد حاصل کرنے کو ضروری سمجھتا ہے؟ جو فوج کی بجائے عوام پر اعتماد کرتا ہے، عوام اسے مایوس نہیں کرتی ہےBawa sahib
محترم باوا صاحب
آپکی اس تحریر میں کافی باتوں سے اتفاق ہے اور اس تحریر کی بنیاد پر ایک موضوع شروع کرنے کا دل چاہ رہا ہےاور آپ سے اجازت کا طالب ہوں26 May, 2021 at 2:38 am #19اگر تجھ جیسے نیچ پنجابی ، پشتونوں کو لو گریڈ بولیں گے تو تم جیسے لعنتی پنجابیوں کو میں اپنے ل کی نوک پہ رکھتا ہوں۔زیادہ جذ با تی نہ ہو ۔۔۔۔۔ جو حقیقت ہے وہ لکھا گیا ہے ۔۔۔ تعصب والی کوئی کہا نی ہے ۔۔۔۔۔
ایک چھوٹی سی مثال دیتا ہوں ۔۔۔ جب سے ۔۔۔ کرکٹ میں ۔۔۔ اکمل برداران ۔۔۔ اور ۔۔۔ شاھد خان آفریدی جیسے پٹھان چھوڑے گئے ہیں ۔۔۔ پا کستان کرکٹ کا جنازہ نکل گیا ہے ۔۔
پہلے کبھی عروج کے وقت ہوتا تھا کرکٹ میں لاہور کراچی کے پروفیشنل کرکڑ ہوا کرتے تھے ۔۔۔۔ اب پٹھان ۔۔۔ جواری ۔۔۔ سب بھرے ہوئے ہیں ۔۔۔۔۔
اسی طریقے سے ۔۔۔۔ پارلیمنٹ میں بھی کسی وقت ۔۔۔ لاہور کراچی کے پڑھے لکھے سلجھے انسان ہوا کرتے تھے ۔۔۔ اب ۔۔۔۔ گاؤں دیہاتوں سے ۔۔۔ ڈھونڈ ڈھونڈ کر ۔۔۔ لڑاکے بد تمیز عجیب الخلقت نوجوان چھوڑئے گئے ہیں ۔۔۔
جنہوں نے چار سال سے پارلیمنٹ میں سوائے ۔۔۔ چور ۔۔۔ ڈاکو ۔۔۔ کی زاتیات حملوں جھگڑوں کے ۔۔۔ کوئی قومی خدمت نہ کی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
جب پوٹھوھاریوں ۔۔۔۔نوجوان پٹھانوں کی ۔۔۔ عثمان بزاردوں ۔۔۔ کی باراتیں چھوڑی گئی ہیں ۔۔۔۔
اس ملک کو کھوکھلا کرنے کا مکمل بندوبست ہیں یہ نا بلد لوگ ۔۔۔
۔۔۔ تو ۔۔۔ دل پہ نہ لے ۔۔۔ تین چار سال ٹھر جا ۔۔۔ یہ لوگ تین چار سال ٹھر گئے تو ۔۔۔۔ تیری ساری قومی طبیعت صاف ہوجائے گی ۔۔۔
- thumb_up 2
- thumb_up Believer12, nayab liked this post
26 May, 2021 at 2:47 am #20میرا یہ زاتی مشا ھدہ ہے ۔۔۔۔جب پاکستان کو تعمیر کرنا تھا ۔۔۔ آزاد کرنا تھا ۔۔۔۔۔
اس وقت ۔۔۔ ھندوستان کے مہاجر مسلمانوں ۔۔۔ بنگا لیوں ۔۔۔ کراچی والوں ۔۔۔ لاہور والوں ۔۔۔۔ کو آگے لایا گیا ۔۔۔۔ اور پا کستان بنا یا گیا ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے بعد جب پاکستان کو ۔۔۔۔ تبا ہ کرنے کا ارادے کیئے گئے ۔۔۔ تب ۔۔۔ پا کستان کو ۔۔۔ دیہا تی پنجابی فوج ۔۔۔ پنجا بی پینڈو افسروں کے حوالے کر دیا گیا ۔۔۔۔
پنجا بی فوج نے ۔۔۔۔ پچھلی دھائیوں میں ۔۔ جنگوں ۔۔۔ مجا ھدو ں کے کاروبار سے ۔۔۔۔ پا کستان کی اینٹ سے اینٹ بجا کر کمزور کردیا ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تیسرے فیز میں جب پا کستان کو سرائیکستان بلوچستان ھزارہ ستان ۔۔۔ وزیرستان ۔۔۔ میں ڈھا لنے کا پروگرام نظر آرھا ہے ۔۔۔۔
تب ۔۔۔۔ پا کستان کو ۔۔۔ پوٹھوھاریوں ۔۔۔پٹھان ۔۔۔۔ سرائیکی ۔۔۔۔ لڑاکے ۔۔۔ جنگلی ۔۔۔ نوجوانوں کے حوالے کردیا گیا ہے ۔۔۔۔۔
اور ان بھا نت بھا نت کے لڑاکے ۔۔۔۔ نوجوانوں نے ۔۔۔۔ پارلیمنٹ کو ۔۔۔ زاتیات حملو ں جھگڑوں ۔۔۔ سے ۔۔۔۔ کیلا پارلیمنٹ بنا دیا ہے ۔۔۔
۔۔۔ اگلے چار پانچ سال یہ رہ گئے تو۔۔۔۔ پا کستان کا نام ۔۔۔۔ پیلا کیلا جمہوریہ ہوچکا ہوگا ۔۔۔
جیسے پا کستان کرکٹ ٹیم کا نام و کام بدل کر ۔۔۔۔ آفریدی اکمل جواری الیون ۔۔۔ ہوچکا ہے ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
-
This reply was modified 1 year, 10 months ago by
Guilty.
- thumb_up 2
- thumb_up Believer12, nayab liked this post
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.