Home › Forums › Siasi Discussion › کل قوم نے ٹانگیں کانپنے کا نظارہ دیکھا، شہباز گل
- This topic has 5 replies, 4 voices, and was last updated 2 years, 6 months ago by
JMP. This post has been viewed 490 times
-
AuthorPosts
-
2 Dec, 2020 at 8:01 pm #1
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گل نے اسحٰق ڈار کے برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل قوم نے ٹانگیں کانپنے کا نظارہ دیکھا۔
مشیر داخلہ شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز گل نے کہا کہ یہ چور، کرپٹ، مجرم ہیں لیکن ہیں تو پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا پر یہ رونا رونے گئے تھے کہ ہمیں پاکستان کا میڈیا کور نہیں کرتا، ہمیں بات نہیں کرنے دی جاتی۔
معاون خصوصی نے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق بی بی سی کافی عرصے سے سابق وزیراعظم نواز شریف سے رابطہ کررہا تھا کہ وہ انٹرویو دیں کیوں کہ شاید ان کے پاس کچھ سوال تھے جس پر وہ ڈاکیومنٹری کرنا چاہتے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے تو وہ بیماری کا بہانہ کرتے رہے پھر جب پاکستان میں انہوں نے جلسوں سے خطاب کیا تو انٹرویو کے لیے دباؤ بڑھا، چنانچہ مریم نواز نے یہ مشورہ دیا کہ ہمارے ٹبر (خاندان) کے سب سے پڑھے لکھے شخص کو بھیج دیں کیوں کہ انٹرویو انگریزی میں ہونا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب انہیں بھیجا تو کیا ہوا وہ سب نے دیکھا کہ کبھی زبان باہر آئی، کبھی دونوں آنکھیں باہر آئیں، جب کہا کہ میری پاکستان میں صرف ایک ہی جائیداد ہے تو منہ پر شرمندگی تھی لیکن آنکھوں میں بے شرمی تھی۔
شہباز گل نے کہا کہ دسمبر 2017 کی ایک اسٹوری ہے جس میں علی ڈار نے اعتراف کیا ہے کہ 52 ولاز ان کی ملکیت میں ہیں تو شریف خاندان ایک بات سمجھ لے کہ کمائی حرام کی ہو تو اولاد بری نکلتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل بین الاقوامی میڈیا سے ایک بات سیکھنے کو ملی کہ جس طرح انہوں نے کیمرے کا زیادہ فوکس میزبان پر رکھا ہوا تھا کہ صرف جواب دیتے ہوئے ہی تاثرات نہیں ہوتے بلکہ سوال پوچھنے پر بھی تاثرات آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب اینکر نے پاکستان میں عوام کی مشکلات اور مہنگائی کا ذکر کیا تو اسحٰق ڈار کی خوشی دیدنی تھی کیوں کہ 15 سے 20 منٹ سے ان سے سخت سوال کیے جارہے تھے تو انہیں لگا اب نکلنے کا کوئی راستہ بن گیا ہے لیکن اگلے سوال میں جب انہوں نے اسے ان کی لوٹ مار سے منسلک کیا تو سابق وزیرخزانہ کے چہرے کا رنگ 2 سیکنڈ میں تبدیل ہوا۔
شہباز گل نے کہا کہ جو صحافی نواز شریف اور مریم نواز کا انٹرویو لیتے ہیں جو بغیر ملکی بھگت کے نہیں ہوتا انہیں بھی کل سیکھنے کو ملا ہوگا کہ انٹرویو کس طرح لیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک بات طے ہے کہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہمیں میڈیا پر نہیں آنے دیا جاتا لیکن انہیں دعوت ہے کہ پاکستان کے میڈیا پر بھی آئیں صرف انہیں عدالتوں میں پیش ہونا پڑے گا، پاکستان آ کر عدالتوں میں اپنے مقدمات لڑیں، اپنے آپ کو ایک مفرور سے عام شہری بنائیں تو پاکستان کا میڈیا کھلا ہوا ہے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ اگر آپ کے باقی سارے ٹبر کے لیے کھلا ہوا ہے تو آپ کا ہمیں کیا مسئلہ ہے لیکن آپ کیا بات کرسکتے ہیں، کیا بول سکتے ہیں وہ کل سب نے دیکھ لیا۔
شہباز گل نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ان کے بارے میں 24 سال سے یہی کہہ رہے ہیں کہ یہ ان پڑھ ہیں، جاہل ہیں، نالائق ہیں، کرپٹ ہیں اور یہ پاکستان کے لیے کبھی عزت کا باعث نہیں بن سکتے، اگلی نسل بھی آپ کے سامنے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز جب بھی بولتی ہیں جھوٹ بولتی ہیں، اس کا طریقہ یہ ہے کہ اتنا جھوٹ بولو کہ وہ سچ لگنے لگے، یہی کوشش کل بی بی سی کے سامنے بھی کی گئی۔
شہباز گل نے کہا کہ میری اطلاع ہے کہ شاید ایک ڈاکیومنٹری آئے وہ بی بی سی سے یا کہیں اور سے آئے گی اور اس کا مواد وہاں موجود چند صحافیوں کے پاس ہے جو انہیں سوال بھیج چکے ہیں اور اسی دباؤ میں مریم نواز کے کہنے انہوں نے قربانی دی۔
معاون خصوصی نے کہا کہ یہ کہنا زیادتی ہے کہ انہوں نے وہاں انٹرویو دینے کا انتخاب کیا میرا نہیں خیال کہ انہوں نے خود یہ کیا بلکہ انہیں ذبح ہونے کے لیے سامنے بٹھایا گیا کیوں کہ وہ خاندان کے سب سے پڑھے لکھے آدمی تھے اور پڑھے لکھے بندے کا حال یہ ہے تو دیگر آپ خود سوچ لیں۔
شہباز گل نے کہا کہ جو کل بی بی سی پر ہوا وہ ان کا اصل چہرہ ہے اور بحیثیت پاکستانی میرے لیے شرمندگی کا باعث ہے، سیاسی مخالفت اپنی جگہ لیکن اگر یہ کام آپ اردو میں کرلیا کریں کیوں کہ آپ چوری چکاری بھی اردو میں کرتے ہیں تو آپ اردو میں انٹرویو دے کر یہیں کسی بندے سے بے عزتی کروالیا کریں، ادھر ذلیل ہوجائیں گھر کی بات گھر میں رہ جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ میری درخواست ہے کہ پاکستانی عوام یہ انٹریو بار بار دیکھے بلکہ میں نے اسے اردو میں ڈب کرنے کی بھی درخواست کی ہے تا کہ عوام کو پتا چلے کہ جو پاکستان کے وزیر خزانہ رہ چکے ہیں یہ قابلیت تھی ان کی، یہ میرٹ پر ایک کلرک نہیں بن سکتے اور یہ وزیر خزانہ رہے۔- mood 1
- mood Athar react this post
3 Dec, 2020 at 4:18 pm #4اسحاق ڈار کو واپس آکر اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا جواب دینا چاہئے خواہ جیل میں ہی کیوں نہ رہنا پڑے، ہٹا کٹا ہے نوازشریف تو واقعی شدید بیمار ہے اور حکومت اس کے آنے پر خود وخت میں پڑ جاے گی مگر اسحاق ڈار اور اس کے بیٹے کو جواب دہی کیلئے ضرور آنا چاہئے اگر یہ نہیں آتے تو اسی انٹرویو کی مدد سے اسے واپس لایا جاے، سنا ہے کہ موصوف سمدھی ہونے کا ناجائز فائدہ اسطرح اٹھاتے رہے کہ نوازشریف کو بھی کانوں کان خبر نہ ہونے دی اور دوبئی میں انتہای مہنگی کمرشل پراپرٹیز خریدی گئیں3 Dec, 2020 at 6:36 pm #5اسحاق ڈار کو واپس آکر اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا جواب دینا چاہئے خواہ جیل میں ہی کیوں نہ رہنا پڑے، ہٹا کٹا ہے نوازشریف تو واقعی شدید بیمار ہے اور حکومت اس کے آنے پر خود وخت میں پڑ جاے گی مگر اسحاق ڈار اور اس کے بیٹے کو جواب دہی کیلئے ضرور آنا چاہئے اگر یہ نہیں آتے تو اسی انٹرویو کی مدد سے اسے واپس لایا جاے، سنا ہے کہ موصوف سمدھی ہونے کا ناجائز فائدہ اسطرح اٹھاتے رہے کہ نوازشریف کو بھی کانوں کان خبر نہ ہونے دی اور دوبئی میں انتہای مہنگی کمرشل پراپرٹیز خریدی گئیںIt is almost impossible to be objective with political associations and loyalties.
In support of the argument for Ishaq Dar to return to Pakistan and face the charges, it is further argued that Ishar Dar is “Hutta Katta” and Nawaz Shareef is “Waqaee Shadeed Beemar”.
It is understandable for any Pakistani to seek Medical Consultation/Treatment from any country with the expertise in their ailment but should this consultation last for years?
One begins to doubt in the existence of the ailment and the diagnosis of some medical experts in Pakistan seems very Convenient.
Sometime ago when Nawaz Shareef made this statement
`”ڈاکٹروں نے اجازت دی تو پہلی پرواز سے پاکستان واپس آجاؤں گا، نواز شریف
The poet in me came up with this couplet addressing the British Doctors.
اک ملالہ تھی جسے لالہ رخ بنا دیا تم نے
اور اک نواز ہے جسے بیمار ہی بنا دیا تم نے- mood 1
- mood صحرائی react this post
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.