Home › Forums › Non Siasi › ڈاکٹر عبدالسلام کی تصویر پر کالک ملنے کا واقعہ: نوبیل انعام یافتہ سائنسدان کو مذہبی امتیاز کا سامنا کیوں؟
- This topic has 24 replies, 6 voices, and was last updated 2 years, 7 months ago by
unsafe. This post has been viewed 1081 times
-
AuthorPosts
-
17 Oct, 2020 at 12:39 am #1
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ کے ایک کالج کے باہر متعدد مشہور شخصیات کے ساتھ موجود ڈاکٹر عبدالسلام کی تصویر پر چند نوجوانوں کی جانب سے کالک ملنے کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس کے بعد سوشل میڈیا پر بھی اس واقعے کے بارے میں ردعمل سامنے آیا۔
جمعرات کو پیش آنے والا یہ واقعہ گوجرانوالہ کے نیشنل سائنس کالج کے باہر رونما ہوا اور اس ویڈیو میں دیکھے جانے والے نوجوانوں کا تعلق ’ اسٹیٹ یوتھ پارلمینٹ‘ نامی تنظیم سے ہے۔
خیال رہے کہ جمعرات کو ڈاکٹر عبداسلام کو نوبیل انعام ملنے کی 41ویں سالگرہ بھی تھی۔
جہاں سوشل میڈیا پر اس واقعے کی مذمت کی جا رہی ہے وہیں یہ سوال بھی کہ دورِ حاضر کے نوجوانوں کے ذہن میں ڈاکٹر عبدالسلام اور ان کے مذہبی رجحان سے متعلق منفی جذبات کی بنیاد کیا ہے۔ اس سوال کا جواب دینے کے لیے ہمیں تاریخی پہلو پر ضرور نظر ڈالنی ہوگی۔واقعے کا پسِ منظر؟
اس تنظیم کے صدر شہیر سیالوی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھیں گوجرانوالہ سے ان کی تنظیم کے کچھ نوجوانوں نے بتایا کہ شہر میں ایک کالج کے باہر جہاں ٹیپو سلطان اور علامہ اقبال کی تصاویر لگی ہیں وہیں ڈاکٹر عبدالسلام کی تصویر آویزاں ہے جس پر مبینہ طور پر لوگوں کو اعتراض ہے۔
سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک نوجوان تصویر پر کالے رنگ کا ا سپرے کرتا ہے جس کے بعد کچھ افراد احمدی مخالف نعرے بھی لگاتے ہیں۔
شہیر سیالوی کا کہنا تھا کہ ایسا اس لیے کیا گیا کہ عوام کو دکھایا جائے کہ ڈاکٹر عبدالسلام ’پاکستان مخالف تھے اور انھوں نے پاکستان کے آئین اور اس کے جوہری پروگرام کے خلاف بھی بات کی تھی۔
تاہم جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ ڈاکٹر عبدالسلام کو کسی عدالت کی جانب سے غدار نہیں قرار دیا گیا اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی شواہد ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’ریاست دراصل بیرونی دباؤ کے باعث ایسا نہیں کر سکتی۔احمدی مخالف نظریات کا تاریخی پسِ منظر کیا ہے؟
معروف مؤرخ ڈاکٹر مبارک علی نے اس بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس حوالے سے تاریخی پسِ منظر پر نگاہ ڈالیں تو احمدی مخالف نظریے کی بنیاد صرف مذہبی نہیں تھی بلکہ سیاسی بھی تھی۔
انھوں نے کہا کہ تقسیمِ ہند سے بھی پہلے مجلسِ احرار کی جانب سے احمدیوں کے خلاف تحریک چلائی گئی تھی جس کے ذریعے اس مسئلے کو اس طرح مقبول بنایا گیا کہ یہ ’مسلمانوں کے خلاف سازش کر رہے ہیں اور انھیں انگریزوں کی حمایت حاصل ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس کا اثر ہمیں تقسیم کے بعد بھی دیکھنے کو ملتا ہے اور سنہ 1953 کے مارشل لا کا باعث بننے والے احمدی مخالف فسادات میں بھی احرار جماعت پیش پیش تھی۔
وہ بتاتے ہیں ‘ان کا یہی مطالبہ تھا کہ حکومت احمدی افراد کو غیر مسلم قرار دے لیکن جب پیپلز پارٹی کی جانب سے انھیں غیر مسلم قرار دیا گیا تو اس کے بعد صورتحال مزید بگڑ گئی۔
ڈاکٹر مبارک نے بتایا کے یہ مسئلہ پنجاب سے زیادہ منسلک ہے اور اس کی بڑی وجہ یہاں دوسرے صوبوں کے مقابلے میں احمدی افراد کی بڑی تعداد ہے۔
انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں اس حوالے سے متعدد مظاہرے کیے گئے تھے اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے دباؤ بھی بڑھایا گیا جس میں احمدیوں کے سربراہ کو پارلیمان میں بھی بلایا گیا اور ان سے سوالات کیے گئے جس کے بعد 1974 میں انھیں آئین پاکستان میں غیر مسلم قرار دے دیا گیا تھا۔ایک سائنسدان کو مذہبی امتیاز کا سامنا کیوں؟
شہیر سیالوی کا کہنا تھا ’ان کا مذہبی عقیدہ ایک طرف لیکن ان کے پاکستان مخالف نظریات سے ہمیں مسئلہ ہے۔
تاہم سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں نہ صرف احمدی مخالف نعرے لگائے گئے بلکہ تنظیم کے فیس بک پیج پر ویڈیو کو شیئر کرتے وقت ایسے ہی تبصرے بھی کیے گئے۔
دوسری جانب جب ڈاکٹر مبارک علی سے ڈاکٹر عبدالسلام پر لگائے گئے الزامات کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم بطور معاشرہ غدار کے لفظ کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں لیکن اس کا کوئی ٹھوس ثبوت کبھی بھی نہیں دیا جاتا۔
انھوں نے کہا ’میری تحقیق کے مطابق ڈاکٹر عبدالسلام پاکستان کے حامی تھے اور سائنسدان کی حیثیت سے سیاست سے بہت دور رہتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف ڈاکٹر عبدالسلام کے بارے میں ہی نہیں بلکہ غدار ہونے کا الزام تو متعدد لوگوں پر بھی لگایا جاتا ہے۔
مخالفین کا کسی کو غدار کہنے کا مقصد صرف اس شخص کو بدنام کرنا ہوتا ہے۔ یہ ایک عام سی بات ہے، اس کو زیادہ اہمیت نہیں دینی چاہیے۔
ڈاکٹر مبارک علی کا کہنا ہے کہ ’یہ سب مذہبی انتہا پسندی کی وجہ سے ہے ورنہ سائنس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
وہ کہتے ہیں ‘دنیا بھر میں جب سائنسدان اپنے شعبوں میں کام کرتے ہیں تو وہ ایسا اپنے مذہبی عقیدے کی بنیاد پر نہیں بلکہ اپنی سائنسی قابلیت کی بنیاد پر کرتے ہیں۔
ہمارے ہاں کیونکہ انتہا پسندی داخل ہو گئی ہے تو اس لیے ہم ایک سائنسدان کا مذہبی عقیدہ دیکھتے ہیں لیکن اس کی سائنسی قابلیت کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔نوجوانوں کی اس سوچ کے پیچھے کیا عوامل ہیں؟
ڈاکٹر مبارک علی بتاتے ہیں کہ نوجوانوں کو یہ بتایا گیا ہے کہ ’ڈاکٹر سلام مسلمان نہیں ہیں اور یہ مسلمانوں کے خلاف کسی سازش کا حصہ ہیں، اس لیے انھیں قبول نہیں کرنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ آپ اس بات سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ڈاکٹر عبدالسلام کی قبر ربواہ میں موجود ہے جس پر لکھا ہوا تھا ’پہلا مسلمان نوبیل انعام یافتہ شخص‘ لیکن وہاں کسی نے مسلمان مٹا دیا تو اب وہاں صرف ’پہلا نوبیل لاریئیٹ‘ لکھا ہے۔
ڈاکٹر عبدالسلام ایک سائنسی شخصیت تھے لیکن نوجوانوں کو اس حوالے سے علم نہیں ہے اس لیے ان میں اس حوالے سے مذہبی انتہا پسند جذبات پیدا ہو گئے ہیں جس کا اظہار کبھی فسادات اور کبھی اس طرح کے واقعات کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ردِ عمل دیتے ہوئے ماہر معاشیات ڈاکٹر عاطف میاں کا کہنا تھا کہ ’کاش انھیں یہ معلوم ہوتا کہ عبدالسلام ان سے کتنا پیار کرتے تھے اور ان سے کتنی محبت کرتے تھے اور انھوں نے کیسے اپنی زندگی ان کی فلاح کے لیے صرف کر دی۔
صحافی بلال فاروقی نے اس واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دراصل ’قوم کے چہرے پر کالک ملی جا رہی ہے اور یہ آنے والے تاریک دور کا پیش خیمہ بھی ہے۔
ایک اور صارف نے سائنس کی جانب توجہ دلواتے ہوئے کہا کہ ’یہ سائنسی دور ہے اور ہمیں اس بات پر غور کرنا ہے کہ ہم اس میں ترقی کیسے کر سکتے ہیں نہ کہ یہ دیکھنا ہے کہ ہم ڈاکٹر عبداسلام پر پابندی کیسے عائد کریں۔17 Oct, 2020 at 1:24 am #5We are not a nation. We are just a crowd.- local_florist 1 thumb_up 2
- local_florist حسن داور thanked this post
- thumb_up Believer12, صحرائی liked this post
18 Oct, 2020 at 1:26 pm #7bohut acha kia hai tasweer par kala paint kar keسہراب بھائی کیوں ٹھیک کیا ؟؟؟ احمدی تھے اس لئے …؟؟؟ ملک کے اتنے بڑے سیاستدان تھے …. نوبیل انعام ملا انھے
- thumb_up 1
- thumb_up Believer12 liked this post
18 Oct, 2020 at 2:24 pm #9The statement by member Sohrab is deplorable. It is a hate statement and an incitement for communal violence. I strongly recommend to the Moderators that the member concerned should be ousted from the Forum permanently.You must focus on sharing your thoughts about topic rather complaining and interfaring in moderator’s business. Period
18 Oct, 2020 at 2:58 pm #10You must focus on sharing your thoughts about topic rather complaining and interfaring in moderator’s business. PeriodIt was only a recommendation. No way, it can be and should be described as Interference. I hope in future all “offf-Topic” comments will be dealt in the same way!
19 Oct, 2020 at 1:41 am #11سہراب بھائی کیوں ٹھیک کیا ؟؟؟ احمدی تھے اس لئے …؟؟؟ ملک کے اتنے بڑے سیاستدان تھے …. نوبیل انعام ملا انھے
Baat sirf Qadyani hone ki nahi hai , Main abdus salam ko Pakistan ka ghaddar manta hoon , Abdus salam ko noble prize issi liye mila kuin k woh musalman nahi qadyani tha aur is liye bhi mila kuin ke woh Pakistan ke Atomic Power banne ka shadeed mukhalif tha
- thumb_down 1
- thumb_down Anjaan disliked this post
19 Oct, 2020 at 3:18 pm #12Baat sirf Qadyani hone ki nahi hai , Main abdus salam ko Pakistan ka ghaddar manta hoon , Abdus salam ko noble prize issi liye mila kuin k woh musalman nahi qadyani tha aur is liye bhi mila kuin ke woh Pakistan ke Atomic Power banne ka shadeed mukhalif thaسہراب بھائی آپ کو کیسے لگتا ہے کے ڈاکٹر ڈاکٹر عبدالسلام پاکستان کے غدّار تھے اور اٹامک پاور بننے کے خلاف تھے ؟؟؟ ڈاکٹر عبدالسلام کے علاوہ جو احمدی مسلم نہیں ہیں انھے بھی تو نوبیل پرائز ملا جیسا کے ملالہ …
- thumb_up 1
- thumb_up Anjaan liked this post
19 Oct, 2020 at 9:09 pm #13سہراب بھائی آپ کو کیسے لگتا ہے کے ڈاکٹر ڈاکٹر عبدالسلام پاکستان کے غدّار تھے اور اٹامک پاور بننے کے خلاف تھے ؟؟؟ ڈاکٹر عبدالسلام کے علاوہ جو احمدی مسلم نہیں ہیں انھے بھی تو نوبیل پرائز ملا جیسا کے ملالہ …
malala bhi aik drama baaz hai
19 Oct, 2020 at 10:38 pm #14malala bhi aik drama baaz haiسہراب سرکار آپ سوال کا جواب نہیں دے رہے بس سیاستدانوں طرح جو ٹاک شوز میں بیٹھ کر چورنگیاں گھماتے ہیں چولیں مارتے ہیں وہ کام کر رہے ہیں … ویسے شہاب ادین پوپلزائی کے متعلق کیا خیالات ہیں آپکے ؟؟؟؟
- mood 1
- mood Believer12 react this post
20 Oct, 2020 at 12:26 am #15سہراب سرکار آپ سوال کا جواب نہیں دے رہے بس سیاستدانوں طرح جو ٹاک شوز میں بیٹھ کر چورنگیاں گھماتے ہیں چولیں مارتے ہیں وہ کام کر رہے ہیں … ویسے شہاب ادین پوپلزائی کے متعلق کیا خیالات ہیں آپکے ؟؟؟؟
popalzai zabardast banda hai
20 Oct, 2020 at 6:24 am #16Baat sirf Qadyani hone ki nahi hai , Main abdus salam ko Pakistan ka ghaddar manta hoon , Abdus salam ko noble prize issi liye mila kuin k woh musalman nahi qadyani tha aur is liye bhi mila kuin ke woh Pakistan ke Atomic Power banne ka shadeed mukhalif thaہر بندے کو اپنا نقطہ نظر رکھنے کا اختیار ہے مگر غداری کے سرٹیفیکیٹ بانٹنا تو کسی اور طبقے کا کام ہے جمہوریت کے دعویدار ایسے سرٹیفیکیٹ فریم کرواتے عجیب لگتے ہیں۔ مثلا بھٹو کو بھی غدار اور اس کی بیٹی بے نظیر کو بھی غدار کہا جاتا ہے۔ یہ ایک نان سیریس اشو نہیں کہ دو لفظ لکھ کر کتاب بند کردی جاے، اگر یہ القابات بند نہ کئے گئے تو سارے سیاستدان غدار تو پہلے ہی کہلواتے ہیں پھر غداری کے مقدمات میں پھانسیاں بھی شروع ہوجائیںگی۔ بھٹو نے مذہبی طبقے کی حمایت کیلئے ایک سیاسی چال کھیلی جو کام نہ آی اور مذ ہبی طبقہ اس کو ضیا کے چنگل میں پھنسا کر خود مجلس شوری کا پارٹ بن گیا۔ بھٹو کے اس غیر شرعی اقدام کا یہ نقصان ہوا کہ پاکستان کا مایہ ناز سائسندان مشیر سائینس کے عہدے سے استعفی دے کر باہر چلا گیا ، بھٹو کو ڈاکٹر عبدلاسلام سے یہ امید نہیں تھی لہذا استعفی واپس کروانے کیلئے بھٹو نے بارہا رابطہ کیا اور سفارشیں بھی کروائیں حتی کہ ان کے خلیفہ سے بھی کہلوا بھیجا مگر ڈاکٹر عبدل سلام واپس نہیں آیا اگرعبداسلام غدار ہوتا تو بھٹو اس کا استعفی واپس کروانے کیلئے منتیں نہ کرتا؟
-
This reply was modified 2 years, 7 months ago by
Believer12.
- thumb_up 1
- thumb_up حسن داور liked this post
20 Oct, 2020 at 12:54 pm #17ہر بندے کو اپنا نقطہ نظر رکھنے کا اختیار ہے مگر غداری کے سرٹیفیکیٹ بانٹنا تو کسی اور طبقے کا کام ہے جمہوریت کے دعویدار ایسے سرٹیفیکیٹ فریم کرواتے عجیب لگتے ہیں۔ مثلا بھٹو کو بھی غدار اور اس کی بیٹی بے نظیر کو بھی غدار کہا جاتا ہے۔ یہ ایک نان سیریس اشو نہیں کہ دو لفظ لکھ کر کتاب بند کردی جاے، اگر یہ القابات بند نہ کئے گئے تو سارے سیاستدان غدار تو پہلے ہی کہلواتے ہیں پھر غداری کے مقدمات میں پھانسیاں بھی شروع ہوجائیںگی۔ بھٹو نے مذہبی طبقے کی حمایت کیلئے ایک سیاسی چال کھیلی جو کام نہ آی اور مذ ہبی طبقہ اس کو ضیا کے چنگل میں پھنسا کر خود مجلس شوری کا پارٹ بن گیا۔ بھٹو کے اس غیر شرعی اقدام کا یہ نقصان ہوا کہ پاکستان کا مایہ ناز سائسندان مشیر سائینس کے عہدے سے استعفی دے کر باہر چلا گیا ، بھٹو کو ڈاکٹر عبدلاسلام سے یہ امید نہیں تھی لہذا استعفی واپس کروانے کیلئے بھٹو نے بارہا رابطہ کیا اور سفارشیں بھی کروائیں حتی کہ ان کے خلیفہ سے بھی کہلوا بھیجا مگر ڈاکٹر عبدل سلام واپس نہیں آیا اگرعبداسلام غدار ہوتا تو بھٹو اس کا استعفی واپس کروانے کیلئے منتیں نہ کرتا؟ٹھیک ہی کیا واپس نہیں آے … ورنہ کوئی مار کے جنت میں جانے کے خواب دیکھتا
- mood 1
- mood Believer12 react this post
20 Oct, 2020 at 2:58 pm #19عجب دھرتی پر جینا نصیب ہوا ہے کہ جہاں غلطی سے دو ، چار باکمال لوگ پیدا ہوئے بھی تو ان کی عظمت کا اعتراف آپ کیلئے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے ۔۔
عقل کے دشمنو اور اقبال کے شاہینوں کو نہیں معلوم !!! ڈاکٹر عبدالسلام کو دنیا قادیانی ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ انکی سائنسی ، علمی دانش کے باعث یاد رکھتی ہے ، یہ لوگ قوموں کا فخر ہوتے ہیں ، عزت دار نسلیں ان کے شعور کی روشنی میں منزلیں تلاش کرتی ہیں ۔۔۔ پچھلے پچاس سالوں سے مولوی جو کتابیں پڑھا اور لکھ رہے ہیں ان کا ثمر تو نکلنا تھا اگر ان کتابوں میں جنگجوؤں ، لٹیروں کو ہیروں بنانے کی بجاے سائنس دانوں کو پڑھایا جاتا تو آج اس قوم کی حالت کچھ اور ہوتی …. ڈاکٹر اسلام کی تصویر پر کیا کالک ملوں گے آسمان کی طرف تھوکا آپ کے اپنے چہرے پر آکر گرتا ہے لیکن خیر ۔۔۔۔ غلاظت میں لتھڑے ، گندگی کے ڈھیر پر پلتے ، کیڑوں کی طرح کلبلاتے ، بدبودار زندگی گزارتے اس ناہنجار ہجوم کو اس سے کیا غرض ۔۔۔۔- thumb_up 4
- thumb_up حسن داور, Anjaan, BlackSheep, صحرائی liked this post
20 Oct, 2020 at 3:55 pm #20عجب دھرتی پر جینا نصیب ہوا ہے کہ جہاں غلطی سے دو ، چار باکمال لوگ پیدا ہوئے بھی تو ان کی عظمت کا اعتراف آپ کیلئے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے ۔۔ عقل کے دشمنو اور اقبال کے شاہینوں کو نہیں معلوم !!! ڈاکٹر عبدالسلام کو دنیا قادیانی ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ انکی سائنسی ، علمی دانش کے باعث یاد رکھتی ہے ، یہ لوگ قوموں کا فخر ہوتے ہیں ، عزت دار نسلیں ان کے شعور کی روشنی میں منزلیں تلاش کرتی ہیں ۔۔۔ پچھلے پچاس سالوں سے مولوی جو کتابیں پڑھا اور لکھ رہے ہیں ان کا ثمر تو نکلنا تھا اگر ان کتابوں میں جنگجوؤں ، لٹیروں کو ہیروں بنانے کی بجاے سائنس دانوں کو پڑھایا جاتا تو آج اس قوم کی حالت کچھ اور ہوتی …. ڈاکٹر اسلام کی تصویر پر کیا کالک ملوں گے آسمان کی طرف تھوکا آپ کے اپنے چہرے پر آکر گرتا ہے لیکن خیر ۔۔۔۔ غلاظت میں لتھڑے ، گندگی کے ڈھیر پر پلتے ، کیڑوں کی طرح کلبلاتے ، بدبودار زندگی گزارتے اس ناہنجار ہجوم کو اس سے کیا غرض ۔۔۔۔
امید ہے کے وو ناھنجار اب شرم سے پانی پانی ہو گیا
ہو گا
-
This reply was modified 2 years, 7 months ago by
Anjaan.
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.