Home Forums Science and Technology ڈارون کا نظریہ ارتقا

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 224 total)
  • Author
    Posts
  • unsafe
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #1
    ڈارون نے اپنے نظریہ ارتقا اور قدری سلیکشن کو دیکھ کر ایک پیشن کوئی کی تھے کہ مڈگاسکر کا جیزرے پر کہیں کسی جگہ کوئی اڑنے والا ایسا حشریات ملے گا جس کی زبان ارتقا کی وجہ سے بہت لمبی ہو گئی ہو گی — کافی عرصے تک ایسا کوئی جاندار کسی کو نہیں ملا پچاس سال بعد پیغمبر برحق ڈارون کی پیشن گوئی درست ثابت ہوئی اور ایک اڑنے والا جاندار ملا جس کو مورگن سپنھکس کہتے ہیں

    morgan s sphinx

    • This topic was modified 2 years, 11 months ago by الشرطہ.
    unsafe
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #2
    نیچرل سلیکشن — قطب شمالی پہ پایا جانے والا برفانی ریچھ نیچرل سلیکشن کا ایک بہترین نمونہ ہے — شروع شروع میں جب وہاں موحول گرم تھا تو اور طرح کے جانور بھی مجود تھے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نا پید ہو گۓ جو ماحول کے ساتھ مطابقت نہ اختیار کر سکتے اور جیسے جیسے ماحول ٹھنڈا ہونا شروع ہوا تو وہ نا پید ہو گے — برفانی ریچھوں کے ہاں کچھ براؤن بچے بھی پیدا ہووے — براؤن بچے برفانی ماحول میں زیادہ عرصے سرویو نہ کر سکے — کیوں جب بھی وہ شکار کے لئے جاتے تو آسانی سے نظر آ جاتے — جس کی وجہ سے وہ ناپید ہو گۓ– اور برفانی ریچھوں نے سفید بچے پیدا کرنا شروع کر دیے

    اس کے علاوہ کرونا وائرس نظرا ارتقا کا بہترین ثبوت ہے .. جو آج ایک صدی پہلے وجود نہیں رکھتا ہے … اور آج انسان اس کے سامنے بلکل بےبس ہیں

    نادان
    Keymaster
    Offline
      #3
      ڈارون  صاحب نے یہ نہیں بتایا کہ بندر سے انسان بننے کے با وجود موجودہ بندر کیا کر رہے ہیں ..ان کو انسان بننے میں کتنا وقت درکار ہے

      :thinking:

      unsafe
      Participant
      Offline
      Thread Starter
      • Advanced
      #4
      ڈارون صاحب نے یہ نہیں بتایا کہ بندر سے انسان بننے کے با وجود موجودہ بندر کیا کر رہے ہیں ..ان کو انسان بننے میں کتنا وقت درکار ہے :thinking:

      اکثر لوگ جب کہتے ہیں ڈارون نے کہا انسان بندر سے بنا .. اصل میں وہ اپنی لا علمی ثابت کر رہے ہوتے ہیں

      آج کے انسان بندروں یا ان کسی دوسری پرائمری نسل سے نہیں نکلے ہیں۔ البتہ ہمارا چمپینزیوں کے ساتھ اآباؤ اجداد کا اشتراک ہے ۔ یہ 8 سے 60 لاکھ سال پہلے تک تھا۔ 

      لیکن آج کل کے مولیو کو دیکھ کر لگتا ہے شائد انسان مذہب کی وجہ سے پھر باندر بن جاے 

      • This reply was modified 2 years, 11 months ago by unsafe.
      Zinda Rood
      Participant
      Offline
      • Professional
      #5
      اکثر لوگ جب کہتے ہیں ڈارون نے کہا انسان بندر سے بنا .. اصل میں وہ اپنی لا علمی ثابت کر رہے ہوتے ہیں آج کے انسان بندروں یا ان کسی دوسری پرائمری نسل سے نہیں نکلے ہیں۔ البتہ ہمارا چمپینزیوں کے ساتھ اآباؤ اجداد کا اشتراک کرتے ہیں۔ یہ 8 سے 60 لاکھ سال پہلے تک تھا۔ لیکن آج کل کے مولیو کو دیکھ کر لگتا ہے شائد انسان مذہب کی وجہ سے پھر باندر بن جاے اس کی کچھ مثالیں

      بنا پڑھے جانے کسی نظریے کو رد کردینے سے یہی ہوتا ہے کہ پھر اعتراض بھی ایسے مضحکہ خیز آتے ہیں۔ بیشتر مسلمان ارتقا کے پراسس کو کوئی مشین سمجھتے ہیں کہ جس کے ایک طرف سے بندر ڈالا جائے تو دوسری طرف سے لازماً انسان ہی نکلنا چاہیے۔ ارتقاء تو ایک مسلسل جاری رہنے والا بے سمت عمل ہے، جو ہر دم رواں دواں ہے،  آج بھی تمام چرند پرند، جانور، انسان سب ارتقا کے عمل سے گزررہے ہیں، سوائے باولے اور پی ایچ ڈی کے ہر جاندار کا ارتقاء ہورہا ہے اور  ہوتا ہی رہے گا۔۔۔ ڈارون نے جب مرتب اور  سائنسی انداز میں تھیوری آف ایوولیشن پیش کی تھی،  اس وقت ڈارون کے پاس اتنی معلومات نہیں تھیں، جتنی آج ہمارے پاس ہیں۔ ڈارون جین اور ڈی این اے کے بارے میں نہیں جانتا تھا، جبکہ آج کا انسان اچھی طرح جانتا ہے کہ جینیٹک میوٹیشن ہی وہ عمل ہے جس کے ذریعے جانداروں میں تبدیلیاں آتی ہیں۔  آج جب انسان خود جینیٹک موڈیفیکیشن کررہا ہے، ایسے میں جانداروں میں تبدیلیوں کے عمل سے انکار محض لاعلمی سے ہی ممکن ہے۔ 

      • This reply was modified 2 years, 11 months ago by Zinda Rood.
      BlackSheep
      Participant
      Offline
      • Professional
      #6
      ڈارون صاحب نے یہ نہیں بتایا کہ بندر سے انسان بننے کے با وجود موجودہ بندر کیا کر رہے ہیں ..ان کو انسان بننے میں کتنا وقت درکار ہے
      :thinking:

      مادام۔۔۔۔۔

      کیا آپ نے بھی پی ایچ ڈی میں داخلہ لے لیا ہے؟

      :thinking: ;-) :thinking:

      Bawa
      Participant
      Offline
      • Expert
      #7
      ہمیں نسل آدم ہونے پر فخر ہے 

      کوئی فکری بیوہ، فکری ہیجڑہ یا ابا مسلم پتر کافر اپنے آپ کو کتے کی نسل سمجھتا ہے تو ہمیں اس کے اپنے آپکو نسل سگ ہونے پر فخر کرنے پر قطعاً کوئی اعتراض نہیں ہے 

      :bigthumb:

      Bawa
      Participant
      Offline
      • Expert
      #8
      میں نے یہ بھی سنا ہے کہ فکری بیوائیں، فکری ہیجڑے اور ابا مسلم پتر کافر روز قیامت اور کسی حساب کتاب پر بھی یقین نہیں رکھتے ہیں 

      کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ وہ مرنے سے پہلے یہ وصیت کر جائیں کہ ان کے مرنے کے بعد ان کی لاشیں کتوں کے آگے پھینک دی جائیں تاکہ ان کے آباء و اجداد چند دن ان کی ہڈیاں کھا کر عیاشی کر سکیں 

      :bigsmile: :lol: :hilar:

      SAIT
      Participant
      Offline
      • Professional
      #9
      اکثر لوگ جب کہتے ہیں ڈارون نے کہا انسان بندر سے بنا .. اصل میں وہ اپنی لا علمی ثابت کر رہے ہوتے ہیں آج کے انسان بندروں یا ان کسی دوسری پرائمری نسل سے نہیں نکلے ہیں۔ البتہ ہمارا چمپینزیوں کے ساتھ اآباؤ اجداد کا اشتراک ہے ۔ یہ 8 سے 60 لاکھ سال پہلے تک تھا۔ لیکن آج کل کے مولیو کو دیکھ کر لگتا ہے شائد انسان مذہب کی وجہ سے پھر باندر بن جاے

      یعنی بندر صرف تمھارے کزن ہیں – تمہاری حرکتوں سے لگتا بھی ہے کہ تم بندروں کے رشتہ دار ہو. – لیکن جن آباؤ اجداد کے ساتھ تم اپنا اور چمپنزیوں کا اشتراک بتا رہے ہو – وہ بھی بندر کی کوئی قسم تھے یا کوئی اور مخلوق-

      • This reply was modified 2 years, 11 months ago by SAIT.
      unsafe
      Participant
      Offline
      Thread Starter
      • Advanced
      #10
      مادام۔۔۔۔۔ کیا آپ نے بھی پی ایچ ڈی میں داخلہ لے لیا ہے؟ :thinking: ;-) :thinking:

      مدائم آج کل غامدی کی کتاب بہشتی زیور پڑھ رہی ہیں

      SAIT
      Participant
      Offline
      • Professional
      #11
      ہمیں نسل آدم ہونے پر فخر ہے کوئی فکری بیوہ، فکری ہیجڑہ یا ابا مسلم پتر کافر اپنے آپ کو کتے کی نسل سمجھتا ہے تو ہمیں اس کے اپنے آپکو نسل سگ ہونے پر فخر کرنے پر قطعاً کوئی اعتراض نہیں ہے :bigthumb:

      باوا جی جب بھی یہاں نظریہ ارتقاء پر تھریڈ بنتا ہے- یعنی ہر چھ مہینے بعد- یہ حضرات جو اپنے آپ کو جانوروں کی اولاد سمجھتے ہیں ہماری جان کو کیوں رونا شروع کر دیتے ہیں –

      unsafe
      Participant
      Offline
      Thread Starter
      • Advanced
      #12
      یعنی بندر صرف تمھارے کزن ہیں – تمہاری حرکتوں سے لگتا بھی ہے کہ تم بندروں کے رشتہ دار ہو. – لیکن جن آباؤ اجداد کے ساتھ تم اپنا اور چمپنزیوں کا اشتراک بتا رہے ہو – وہ بھی بندر کی کوئی قسم تھے یا کوئی اور مخلوق

      Humn beings & monkeys are primates. They are not descended from the monkey  living today however. human being share  a common ape ancestor with chimpanzees. It lived between 8 and 6 million years ago. human and chimps  evolved differently from that same ancestor. All apes and monkeys share a more distant relative, which lived about 25 million years ago.

      • This reply was modified 2 years, 11 months ago by unsafe.
      Bawa
      Participant
      Offline
      • Expert
      #13
      باوا جی جب بھی یہاں نظریہ ارتقاء پر تھریڈ بنتا ہے- یعنی ہر چھ مہینے بعد- یہ حضرات جو اپنے آپ کو جانوروں کی اولاد سمجھتے ہیں ہماری جان کو کیوں رونا شروع کر دیتے ہیں –

      سائیٹ بھائی

      یہ فکری بیوائیں اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ ہم انہیں بندروں اور کتوں کی نسل نہیں مانتے ہیں حالانکہ ایسی قطعاً کوئی بات نہیں ہے

      اگر یہ خود کو انسان کی نسل ماننے کو تیار نہیں ہیں اور اپنے آپ کو بندروں اور کتوں کی نسل سمجھتے ہیں تو ہمیں کیا اعتراض ہو سکتا یے؟

      SAIT
      Participant
      Offline
      • Professional
      #14
      Humn beings & monkeys are primates. They are not descended from the monkey living today however. human being share a common ape ancestor with chimpanzees.

      بس ایہ ہی پچھنا سی –
      یعنی تم اپنے آپکو بندروں کی اولاد سمجھتے ہو – قطع نظر اسکے کہ وہ بندر کل موجود تھا ، سو سال پہلے موجود تھا یا لاکھوں سال پہلے –

      نادان
      Keymaster
      Offline
        #15
        اکثر لوگ جب کہتے ہیں ڈارون نے کہا انسان بندر سے بنا .. اصل میں وہ اپنی لا علمی ثابت کر رہے ہوتے ہیں آج کے انسان بندروں یا ان کسی دوسری پرائمری نسل سے نہیں نکلے ہیں۔ البتہ ہمارا چمپینزیوں کے ساتھ اآباؤ اجداد کا اشتراک ہے ۔ یہ 8 سے 60 لاکھ سال پہلے تک تھا۔ لیکن آج کل کے مولیو کو دیکھ کر لگتا ہے شائد انسان مذہب کی وجہ سے پھر باندر بن جاے

        لگے ہاتھوں یہ بھی بتا دیں  کہ آپ کے ارتقا کا سفر کب مکمل ہو رہا ہے

        ;-)

        نادان
        Keymaster
        Offline
          #16
          مادام۔۔۔۔۔ کیا آپ نے بھی پی ایچ ڈی میں داخلہ لے لیا ہے؟ :thinking: ;-) :thinking:

          میں تو دہ جماعت پاس . ڈائریکٹ حوالدار ہوں ..

          ہاں یاد آیا ..آپ کو مجھے ایک جگہ جواب دینا تھا ..اب یاد نہیں کہاں .سست الوجود ہوں ..کون ڈھونڈے

          آپ نے کہا تھا کہ غامدی آپ کا آخری سٹیشن تھا ..اتفاق کہہ لیں ..میرا پہلا سٹیشن ہے ان کو سننے کے بعد دین سے محبت ہو گئی ہے

          :bigthumb:

          shami11
          Participant
          Offline
          • Expert
          #17
          سینس دان ابھی تک یہ معلوم نہی کر سکے کے آج سے چالیس ہزار سال پہلے بندروں کی پوچھل ہوتی تھی کے نہی

          میرے خیال سے انسان اور بندر پہلے ایک ہی تھے ، جو درختوں پر چڑھ گئے ان کی پوچھل نکل آئی اور جو زمین پر رہے ان کی پوچھل غائب ہو گئی

          • This reply was modified 2 years, 11 months ago by shami11.
          نادان
          Keymaster
          Offline
            #18
            مدائم آج کل غامدی کی کتاب بہشتی زیور پڑھ رہی ہیں

            میں تو جو بھی پڑھ رہی ہوں ..سو پڑھ رہی ہوں ..لیکن آپ کا دائروں  میں سفر ختم ہی ہونے میں نہیں آرہا

            :serious:

            نادان
            Keymaster
            Offline
              #19

              بنا پڑھے جانے کسی نظریے کو رد کردینے سے یہی ہوتا ہے کہ پھر اعتراض بھی ایسے مضحکہ خیز آتے ہیں۔ بیشتر مسلمان ارتقا کے پراسس کو کوئی مشین سمجھتے ہیں کہ جس کے ایک طرف سے بندر ڈالا جائے تو دوسری طرف سے لازماً انسان ہی نکلنا چاہیے۔ ارتقاء تو ایک مسلسل جاری رہنے والا بے سمت عمل ہے، جو ہر دم رواں دواں ہے، آج بھی تمام چرند پرند، جانور، انسان سب ارتقا کے عمل سے گزررہے ہیں، سوائے باولے اور پی ایچ ڈی کے ہر جاندار کا ارتقاء ہورہا ہے اور ہوتا ہی رہے گا۔۔۔ ڈارون نے جب مرتب اور سائنسی انداز میں تھیوری آف ایوولیشن پیش کی تھی، اس وقت ڈارون کے پاس اتنی معلومات نہیں تھیں، جتنی آج ہمارے پاس ہیں۔ ڈارون جین اور ڈی این اے کے بارے میں نہیں جانتا تھا، جبکہ آج کا انسان اچھی طرح جانتا ہے کہ جینیٹک میوٹیشن ہی وہ عمل ہے جس کے ذریعے جانداروں میں تبدیلیاں آتی ہیں۔ آج جب انسان خود جینیٹک موڈیفیکیشن کررہا ہے، ایسے میں جانداروں میں تبدیلیوں کے عمل سے انکار محض لاعلمی سے ہی ممکن ہے۔

              واہ ….جب ہم یہ ہی بات کہتے ہیں کہ چودہ سو سال پہلے انسان فلکیات ، پیداشیات . وغیرہ وغیرہ کے بارے میں نہیں جانتا تھا .اور اس کو سمجھانا بھی مشکل تھا ..تو الله نے بہت سی جگہ اس کا ضرورت کے مطابق اشارتا ذکر کر دیا ..آج کی سائنس کے پاس ان کے جواب موجود ہیں ..کل کی سائنس  باقی کے راز پالے گی

              بس گھبرانا نہیں ہے

              Zinda Rood
              Participant
              Offline
              • Professional
              #20
              واہ ….جب ہم یہ ہی بات کہتے ہیں کہ چودہ سو سال پہلے انسان فلکیات ، پیداشیات . وغیرہ وغیرہ کے بارے میں نہیں جانتا تھا .اور اس کو سمجھانا بھی مشکل تھا ..تو الله نے بہت سی جگہ اس کا ضرورت کے مطابق اشارتا ذکر کر دیا ..آج کی سائنس کے پاس ان کے جواب موجود ہیں ..کل کی سائنس باقی کے راز پالے گی بس گھبرانا نہیں ہے

              جب ڈارون نے تھیوری آف ایوولیوشن پیش کی تو اس نے بڑی وضاحت کے ساتھ اپنا علم سب تک پہنچایا۔ اس نے اشاروں کنایوں سے کام نہیں لیا۔ اسی لئے ڈارون کی بدولت بنی نوع انسان کے علم میں اضافہ ہوا۔ اور آج بھی جب ارتقاء کے متعلق انسان مزید بہت کچھ جان چکا ہے، یہ تھیوری ڈارون کے نام سے ہی موسوم ہے۔۔

              جب نیوٹن نے کششِ ثقل کو دریافت کیا اور اس کو ایکسپلین کیا تو اس نے واضح انداز میں اپنا علم بنی نوع انسان تک پہنچایا اور انسان سمجھ گئے کہ گریوٹی کیا ہے۔۔

              جب گلیلیو اور کوپرنیکس نے جیو سینٹرک تھیوری کو رد کرکے ہیلیو سنٹرک تھیوری پیش کی تو وہ انسانوں تک اپنا علم پہنچانے میں کامیاب رہے۔ آئین سٹائن نے جب ٹائم کو ابسولیٹ کی بجائے ریلیٹیو قرار دیا تو وہ اپنی بات انسانوں کو سمجھانے میں کامیاب رہا۔ یہ آئین سٹائن کا ہی کہنا ہے کہ 

              ۔”Religious Truth” conveys nothing clear to me at all.

              جب یہ تمام لوگ انسانوں کو اپنی بات سمجھا کر ان کے علوم میں اضافے میں کامیاب رہے تو قرآن میں اگر واقعی کوئی علم ہوتا تو ضرور انسانوں کو سمجھانے میں کامیاب رہتا۔۔ حقیقت یہ تھی کہ مذکورہ کتاب میں کوئی علم تھا / ہے ہی نہیں۔ ۔ تبھی جب یہ کتاب عربوں کو دی گئی تو ان کے علم میں رتی برابر اضافہ نہیں ہوا۔ جتنا ان کا علم قرآن سے پہلے تھا، اتنا ہی قرآن کے ملنے کے بعد رہا۔۔ اسکا موازنہ آپ ڈارون کی “آن دی اوریجن آف سپیشز” سے کریں، اس ایک کتاب نے پوری بنی نوع انسان کے علم کو ایک نیا رخ دے دیا۔۔ اس کتاب سے پہلے کی دنیا اور تھی اور بعد کی دنیا اور۔ یہ نہیں کہ ڈارون پہلا آدمی تھا جس نے تھیوری آف ایوولیشن پیش کی، اس بارے میں پہلے بھی بہت سے فلسفی اور سائنسدان قیاس آرائیاں پیش کرچکے تھے، مگر ڈارون کی خاص بات یہ تھی کہ اس نے مختلف جزائر اور علاقوں میں گھوم پھر حیات کا بغور مشاہدہ اور مطالعہ کرکے سائنسی انداز میں پوری وضاحت اور صراحت کے ساتھ ایوولیوشن کی وضاحت کی، جس میں فطری انتخاب وہ نئی چیز تھی، جس کی پہلوں کو سمجھ نہ آسکی تھی۔۔۔ خیر تو کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جس کے پاس علم ہوتا ہے، وہ اس کو پوری وضاحت کے ساتھ بیان کرتا ہے اور انسانوں کو سمجھانے میں کامیاب رہتا ہے۔۔ اشارے کنائے کوئی علم نہیں ہوتا۔۔ جس طرح آپ لوگ قرآنی صفحات پر سائنس کا محدب عدسہ رکھ کر اس میں موجود اشاروں کی وضاحت کرتے ہیں اور اس کو علم قرار دیتے ہیں، ایسے بے شمار اشارے تو آپ کو ہر شاعر کی شاعری سے مل  جائیں گے۔۔۔ مثلا کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اقبال نے ایٹمی ٹیکنالوجی کا راز اس مصرعے کے ذریعے فاش کردیا تھا۔۔۔

              لہُو خورشید کا ٹپکے اگر ذرّے کا دل چِیریں۔۔۔۔۔۔۔

                

            Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 224 total)

            You must be logged in to reply to this topic.

            ×
            arrow_upward DanishGardi