Home Forums Siasi Discussion پی ڈی ایم گوجرانوالہ کے بعد کراچی میں اپنا دوسرا پاور شو کرنے کیلئے تیار

Viewing 2 posts - 1 through 2 (of 2 total)
  • Author
    Posts
  • حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1

    حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومٹ (پی ڈی ایم) گوجرانوالہ کے بعد ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اپنے دوسرے پاور شو کے لیے تیار ہے۔
    اپوزیشن کی 11 جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے جلسے کے لیے کراچی میں مزار قائد سے متصل باغ جناح میں تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اور گوجرانوالہ کے مقابلے میں یہاں جلسے کے لیے انتظامات کرنا کافی آسان دکھائی دے رہا ہے کیونکہ یہاں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی صوبائی حکومت خود اس اتحاد کا حصہ ہے اور اسی کو دیکھتے ہوئے مقامی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔
    پیپلزپارٹی کی میزبانی میں ہونے والا یہ جلسہ 18 اکتوبر 2007 کو پیش آئے سانحہ کارساز کی 13ویں برسی کے موقع پر منعقد کیا گیا ہے۔
    آج کے جسلے کے بارے میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ڈان کو بتایا تھا کہ پیپلزپارٹی ایک بڑا پاور شو کرنے جارہی ہے جو عمران خان کو بتائے گا کہ لوگ ان کے بارے میں کیا سوچتے ہیں، یہی نہیں بلکہ مجھے پی ڈی ایم کی کامیابی پر کوئی شک بھی نہیں ہے۔
    جلسہ گاہ کے انتظامات
    جلسے کی تیاریوں کے حوالے سے دیکھیں تو پولیس اہلکاروں اور مقامی حکام کے علاوہ رضا کار اور پارٹی کارکنان انتظامات کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔
    مزار قائد کے سامنے ایک بہت بڑا ملٹی کنٹینر اسٹیج تیار کیا گیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ باغ میں مختلف مقامات ساؤنڈ سسٹم کے تحت بڑے سائز کے اسپیکرز بھی لگائے گئے ہیں۔
    یہاں یہ واضح رہے کہ 2 روز قبل 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ جلسے سے قبل اپوزیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کی پنجاب حکومت کے خلاف کریک ڈاؤن کی شکایات کی گئی تھیں تاہم کراچی میں صورتحال بالکل مختلف ہے۔
    پولیس کی سیکیورٹی اور مقامی انتظامیہ کی مدد کے دوران ہی بڑی تعداد میں صوبائی حکمران جماعت کے کارکنان اور نوجوان پی ٹی آئی حکومت کے خلاف جلسے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔

    جلسے میں رہنماؤں کی آمد

    پی ڈی ایم کے آج کے پاور شو کے سلسلے میں اس اتحاد کے صدر مولانا فضل الرحمٰن پہلے ہی کراچی میں موجود ہیں اور وہ آج کے جلسے کو کامیاب ہوتا دیکھ رہے ہیں۔
    وہیں دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز جلسے میں شرکت کے لیے لاہور سے کراچی روانہ ہوگئی ہیں۔
    کراچی میں عوامی جلسے میں مریم نواز کی یہ پہلی شرکت ہوگی اور وہ ایئرپورٹ سے پہلے مزار قائد پہنچیں گی جہاں وہ فاتحہ خوانی کریں گی، ان کی جماعت کا دعویٰ ہے کہ ان کے استقبال کے لیے 17 کیمپ لگائے گئے ہیں۔
    لاہور میں جاتی امرا سے ایئرپورٹ روانگی سے قبل مریم نواز نے عمران خان سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا تھا کہ یہ ایک ہارے ہوئے شخص کی تقریر تھی اور انہیں بہت غصہ تھا لیکن نواز شریف نے ان سے خطاب کیا ہی نہیں اور انہوں نے کہا تھا کہ یہ آپ کا کھیل نہیں آپ ان سے باہر آجائیں جبکہ بڑوں کی لڑائی میں چھوٹوں کا کام نہیں ہے۔
    انہوں نے کہا کہ حکومت کو کچھ بھی دکھائی نہیں دے رہا لیکن کچھ دنوں میں سب نظر آجائے گا۔
    پروڈکشن آرڈر سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی عام جیلوں میں رکھا گیا تھا جو یہ سمجھتا ہے کہ جیل میں سہولیات تھیں وہ غلط سمجھتا ہے، یہ دھمکیاں کسی اور کو دیجیے گا۔
    انہوں نے کہا کہ 2 مرتبہ گرفتار ہوکر 4 سے 6 ماہ جیل کاٹ آئی ہوں، جو گرفتاری کا خوف تھا وہ اب ختم ہوگیا ہے۔
    تاہم آج کے جلسے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا لندن سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب نہیں ہوگا۔
    واضح رہے کہ گوجرانوالہ جلسے میں نواز شریف نے اپنے خطاب میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید پر الزامات لگائے تھے جبکہ اداروں پر تنقید بھی کی تھی۔

    ٹریفک پولیس کا خصوصی پلان

    ادھر آج کے جلسے کے لیے کراچی ٹریفک پولیس نے خصوصی ٹریفک پلان جاری کیا ہے اور متبادل راستوں کا تعین کردیا ہے۔
    ٹریفک پولیس کی جانب سے جلسے میں آنے والے شرکا کے لیے نشترپارک، طائی کراٹے گراؤنڈ، شارع قائدین نز خداداد کالونی انڈر پاس اور کوریڈور 3 ریزیڈنٹ انجینئرز مزار قائد پر پارکنگ کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
    اس کے علاوہ عوام کے لیے گرومندر، سوسائٹی، جیل جورنگی، بنوری سگنل، صدر دواخانہ، لسبیلا اور کیپری سنیما کی طرف سے متبادل راستوں کا تعین کیا گیا ہے۔

    پی ڈی ایم کیا ہے؟

    پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ، 20 ستمبر کو اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد تشکیل پانے والا 11 سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے جو رواں ماہ سے شروع ہونے والے ’ایکشن پلان‘ کے تحت 3 مرحلے پر حکومت مخالف تحریک چلانے کے ذریعے حکومت کا اقتدار ختم کرنے کی کوشش کرے گی۔
    ایکشن پلان کے تحت پی ڈی ایم نے رواں ماہ سے ملک گیر عوامی جلسوں، احتجاجی مظاہروں، دسمبر میں ریلیوں اور جنوری 2021 میں اسلام آباد کی طرف ایک ’فیصلہ کن لانگ مارچ‘ کرنا ہے۔
    مولانا فضل الرحمن پی ڈی ایم کے پہلے صدر ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف سینئر نائب صدر ہیں اور مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی اس کے سیکریٹری جنرل ہیں۔
    اپوزیشن کی 11 جماعتوں کے اس اتحاد میں بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر جماعتیں شامل ہیں۔

    https://www.dawnnews.tv/news/1144540/

    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #2

Viewing 2 posts - 1 through 2 (of 2 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi