Home › Forums › Siasi Discussion › پی ڈی ایم تحریک کی کامیابی کے امکانات
- This topic has 14 replies, 8 voices, and was last updated 2 years, 3 months ago by
JMP. This post has been viewed 588 times
-
AuthorPosts
-
6 Feb, 2021 at 11:59 pm #1پی ڈی ایم ابتدا میں کامیابی سے جلسے کرنے کے بھد لاہور کی سخت سردی میں ٹھنڈی ہو گئی اور اب کچھ ہفتوں سے میڈیا اور حکومت کے تعنے برداشت کر رہی ہے – پی ڈی ایم میں بچے نہیں ہیں نواز زرداری اور مولانا فضل ارحمان جیسے زمانے کی نبض سمجھنے والے سیاست دان ہیں – کافی سوچ بچار کے بحد اب اپوزیشن لونگ مارچ کرنے جا رہی ہے اور عوامی دلچسی کے لئے اسے مہنگائی مارچ کا نام بھی دے رہی ہے – میرے خیال میں اس میں ایک فیس سیونگ خود سے رکھی گئی ہے کہ یہ مہنگائی کے خلاف تھی ساتھ حکومت کو نکالنا بھی مقصد تھا مگر آدھا کام ہو گیا ہے ایسی چالاکیاں زرداری کا ذھن ہی تراش سکتا ہے – اب دیکھتے ہیں اپوزیشن کا بنیادی مقصد حکومت کو گرانے کے کیا امکان ہیں –
اگر اسٹیبلشمنٹ اپوزیشن کے ساتھ ہے تو اس کے اشارے پہلے سے ملیں گے – سینیٹ الیکشن میں حکومت کو مطلوبہ سے کم سیٹیں ملیں گی اور سینٹ چیئرمین حکومت کا منتخب نہیں ہو گا – اس کے بحد اگر اسٹیبلشمنٹ اپوزیشن کے ساتھ ہے تو لونگ مارچ خان پر دباؤ ہے – اس بات کے امکان ہیں کہ خان استعفیٰ نہیں دے گا اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ کے باوجود – اسٹیبلشمنٹ اپوزیشن کے ساتھ ہو تو ان کے پاس بہت راستے ہیں تحریک عدم اعتماد میں آسانی سے خان کو الگ کیا جا سکتا ہے – ویسے اگر خان کو پکی خبر مل جائے کہ اسٹیبلشمنٹ اپوزیشن کے ساتھ ہے تو اسے چائیے یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دے دے کہ میں نے این آر او نہیں دیا دیا اور اتحادی مجھے بلیک میل کر رہے ہیں عوام مجھے اتنی سیٹیں دیں کہ مجھے اتحادیوں کی ضرورت نہ ہو – سیٹیں تو نہیں ملیں گی مگر فیس سیونگ مل جائے گی – ویسے میرا خیال ہے خان استعفیٰ نہیں دے گا جتنا مرضی اسٹیبلشمنٹ دباؤ ڈالے وہ ہر بار وزارت عظمیٰ بچانے کی کوشش کرے گا مگر اس ملک کی اسٹیبلشمنٹ جتنی طاقتور ہے زیادہ دیر اس کے آگے کھڑا نہیں ہوا جا سکتا –
دوسرا امکان کہ اسٹیبلشمنٹ اپوزیشن کے ساتھ نہیں ہے تو جو بظاھر ایسا ہی لگ رہا ہے – ایسی صورت میں اپوزیشن اپنا تماشہ لگا کر گھر جائے گی کیونکے کیونکے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ مل کر ان سے نبٹ لیں گے – اس کے بھد اپوزیشن کا امتحان ہے کہ وہ یہ تحریک جاری رکھتی ہے اور استعفے تحریک عدم اھتماد جلسے جلوس جاری رکھتی ہے یا ٹھنڈی ہو جاتی ہے – میرا خیال ہے اپوزیشن لونگ مارچ کی ناکامی کے بھد بھی اپنے کارکنوں کا لہو گرمانے کے لئے حلقہ پھلکا اعتجاج کر کے اپنی موجودگی کا احسا س دلاتی رہے گی7 Feb, 2021 at 7:06 am #4اعوان بھای پی ڈی ایم کی تحریک عمران خان کو حکومت سے محروم نہیں کرسکتی ہاں پریشر بڑھا کر نقصان دے سکتی ہے وہ بھی اگر بھرپور عوامی دباو اور اسٹیبلشمینٹ کی سپورٹ حاصل ہوجاےعمران خان کے نالائق وزیروں نے اسے بہت نقصان دیا ہے ورنہ عمران خان کی اپنی شخصیت اتنی پاورفل تھی کہ اگر نالائق وزیر تھوڑا سا بھی اچھا کرجاتے تو عمران خان کو اس کی باقی کی زندگی میں حکومت سے اکھاڑنا ناممکن ہوجاتا کیونکہ ہم سب جانتے ہیں کہ زرداری بہت بڑا چور ہے اور چور ہمیشہ اندر سےڈراکل ہوتے ہیں اب بھی اسے جو این آر او دیا گیا ہے اس سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان کی سیاست ویسی کی ویسی ہے اور سوچ کا زوال بدستور جاری و ساری ہے پستی کا سفر جاری و ساری ہے
ڈالر کو ایک خاص سطح پر باندھ کررکھا جاتا جیسے ملائشیا نے ایک ہی ریٹ پر ڈالر کو رکھا ہوا ہے جب میں وہاں تھا تو اگر آپ کو ڈالر بیچنا ہوتا تو ریٹ چار ملائشین رنگٹ تھا اور اگر خریدنا ہوتا تو سوا چار کا ملتا تھا
وہ کوی چیز سمگل نہیں ہونے دیتے اور کھانے پینے کے سامان کی فروانی رہتی ہے خوراک کا سامان انتہای سستا ہے چاول، مچھلی اور چکن ان کا روز کا کھانا ہے جسکی پیداوار بہت زیادہ ہے
انہوں نے ایسے قوانین بناے ہیں کہ ہرکوی جاکر انویسٹمینٹ کرسکتا ہے اگرچہ ملائشینز مین بے روزگاری اور کم علمی کافی زیادہ ہے مگر اکثریتی ہونے کی وجہ سے انہیں فوائد دئیے جاتے ہیں یعنی گورنمنٹ جابز اور سیاست پر انہی کا ہولڈ ہے
عمران خان نے جسدن اچھی پرفارمنس دکھا دی اپوزیشن کا خواب ادھورا رہ جاے گا
-
This reply was modified 2 years, 3 months ago by
Believer12.
7 Feb, 2021 at 10:40 pm #6کاش میرے پاس کی بورڈ ہوتا۔
کیوں اطہر بھائی کیا ہوگیا آپ کے کی بورڈ کو؟؟
جبھی میں بھی کہوں کہ آپ اتنے کھوئے کھوئے کیوں رہتے ہیں؟؟
7 Feb, 2021 at 10:46 pm #7میرے تجزئیے کے مطابق اسٹیبلشمنٹ کے پاس بھی بقاء کا راستہ ایک ہی ہے اور وہ ہے عمران خان کی سپورٹ، اس کے علاوہ اگر کسی اور آپشن پر اسٹیبلشمنٹ اعتماد کرنے کی غلطی کرے تو اس کے پرخچے اڑا دئیے جائیں گے۔ کیونکہ عمران خان کے سُدھائے ہوئے ٹائیگرز چیاوں چیاوں کرکے اس اصطبلشمنٹ کا ناطقہ بند کردیں گے اور وہ بھی اس صورتحال میں کہ ملک کی دو بڑی سیاسی پارٹیاں اور ایک بہت بڑی مذہبی پارٹی پہلے ہی مخالف ہو۔مجھے نہیں لگتا مقتدرہ کبھی اپوزیشن کی سائیڈ لینے پر آمادہ ہو یہ اس کی بقاء کا معاملہ ہے۔ البتہ پی ڈی ایم کی تحریک وغیرہ بس لہو گرم رکھنے کا ایک بہانہ ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ دو چار نسلیں مزید یہ عذاب بھگتیں گی تو شائید کوئی روشنی کی کرن دکھائی دے فی الوقت موجودہ اپوزیشن کا نہ تو وہ اخلاقی کردار ہے نہ جرات کہ وہ مقتدرہ کو چیلنج کرسکیں۔ اسی تنخواہ پر گذارہ کرنا پڑے گا۔
7 Feb, 2021 at 11:27 pm #8ان نٹ شیل پچاس ہزار کا قالین پچاس میں بیچنے پر اتفاق ہو گیا ہے وہ بھی اگر گاہک مان گیا تو
7 Feb, 2021 at 11:36 pm #9میرے تجزئیے کے مطابق اسٹیبلشمنٹ کے پاس بھی بقاء کا راستہ ایک ہی ہے اور وہ ہے عمران خان کی سپورٹ، اس کے علاوہ اگر کسی اور آپشن پر اسٹیبلشمنٹ اعتماد کرنے کی غلطی کرے تو اس کے پرخچے اڑا دئیے جائیں گے۔ کیونکہ عمران خان کے سُدھائے ہوئے ٹائیگرز چیاوں چیاوں کرکے اس اصطبلشمنٹ کا ناطقہ بند کردیں گے اور وہ بھی اس صورتحال میں کہ ملک کی دو بڑی سیاسی پارٹیاں اور ایک بہت بڑی مذہبی پارٹی پہلے ہی مخالف ہو۔ مجھے نہیں لگتا مقتدرہ کبھی اپوزیشن کی سائیڈ لینے پر آمادہ ہو یہ اس کی بقاء کا معاملہ ہے۔ البتہ پی ڈی ایم کی تحریک وغیرہ بس لہو گرم رکھنے کا ایک بہانہ ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ دو چار نسلیں مزید یہ عذاب بھگتیں گی تو شائید کوئی روشنی کی کرن دکھائی دے فی الوقت موجودہ اپوزیشن کا نہ تو وہ اخلاقی کردار ہے نہ جرات کہ وہ مقتدرہ کو چیلنج کرسکیں۔ اسی تنخواہ پر گذارہ کرنا پڑے گا۔اخلاقیات وغیرہ کو الماری کے اوپر والے خانے میں بھی رکھ دیں تو بات آکر ٹہر جائے گی ڈیلیوری پر. عمران خان کو تنقید کا سامنا بھی بری گورننس پر ہے پی ڈی ایم کی دوسری بڑی جماعت پی پی پی ہے اور اپنے صوبہ اور شہر کا جو حشر انہوں نے کیا ہے اس کے بعد بھی انمیں یہ ہمت ہے کہ عمران پر تنقید کا حوصلہ کر سکیں؟
میاں صاحب کی باتوں سے بھی صرف اس وقت تک اعوان بھائی جیسوں تک کا لہو جوش مارنے لگتا ہے جب تک وہ فرنٹ فٹ پر کھیل رہے ہوتے ہیں جیسے درمیانے اوورز شروع ہوتے ہیں یا میاں صاحب ٹک ٹکی پر آتے ہیں تو جذبات میں کیینڈا کی سردی امڈ آتی ہے- thumb_up 1
- thumb_up Atif Qazi liked this post
8 Feb, 2021 at 12:49 am #10سیانے کہتے ہیں کہ لڑائی کے بعد جو مکا یاد آئے وہ اپنے منہ پر مارنا دینا چاہئےکک باکسر صاحب آپ کو قوٹ نہیں کیا کیونکے آپ کبھی کبھار آتے ہیں – خان تو فوج کی مدد کے ساتھ بھی نواز حکومت کو چار مہینہ دھرنا دے کر بھی نہ ہٹا سکا اور اگلے تین سال پھر لگا رہا – اپوزیشن اتحاد تو فوج کو للکار کر اعتجاج کر رہا ہے سرعام کہتا پھرتا ہے اعتجاج خان حکومت کے خلاف نہیں اسے لانے والوں کے خلاف ہے – باقی لگتا ہے اپوزیشن کی تحریک بھی لمبی چلے گی – یہ بات البتہ ہے کہ آج فوج اپوزیشن کے ساتھ مل جائے تو با آسانی اسے ہٹا سکتی ہے اور اس کے لئے کسی عدالت کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی – میں سمجھتا ہوں اپوزیشن اپنے ورکرز کا لہو گرمانے کے لئے فائدے کا سودا کر رہی ہے دو سال سے ورکرز کو زنگ لگ گیا تھا – پاکستان ویلے نکموں کا ملک ہے لوگ شغل میلے پر ویسے بھی خوش رہتے ہیں اور میڈیا کو بھی مسالا ملتا رہتا ہے یوں حکومت سمیت سب کو مصروفیت مل جاتی ہے –
8 Feb, 2021 at 1:06 am #11میرے تجزئیے کے مطابق اسٹیبلشمنٹ کے پاس بھی بقاء کا راستہ ایک ہی ہے اور وہ ہے عمران خان کی سپورٹ، اس کے علاوہ اگر کسی اور آپشن پر اسٹیبلشمنٹ اعتماد کرنے کی غلطی کرے تو اس کے پرخچے اڑا دئیے جائیں گے۔ کیونکہ عمران خان کے سُدھائے ہوئے ٹائیگرز چیاوں چیاوں کرکے اس اصطبلشمنٹ کا ناطقہ بند کردیں گے اور وہ بھی اس صورتحال میں کہ ملک کی دو بڑی سیاسی پارٹیاں اور ایک بہت بڑی مذہبی پارٹی پہلے ہی مخالف ہو۔ مجھے نہیں لگتا مقتدرہ کبھی اپوزیشن کی سائیڈ لینے پر آمادہ ہو یہ اس کی بقاء کا معاملہ ہے۔ البتہ پی ڈی ایم کی تحریک وغیرہ بس لہو گرم رکھنے کا ایک بہانہ ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ دو چار نسلیں مزید یہ عذاب بھگتیں گی تو شائید کوئی روشنی کی کرن دکھائی دے فی الوقت موجودہ اپوزیشن کا نہ تو وہ اخلاقی کردار ہے نہ جرات کہ وہ مقتدرہ کو چیلنج کرسکیں۔ اسی تنخواہ پر گذارہ کرنا پڑے گا۔عاطف بھائی فلحال تو فوج کے لئے خان کو جپھی ڈالنا ہی مجبوری ہے لیکن پانچ سال بھد یہ مجبوری نہیں رہے گی تب تک پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گزر چکا ہو گا – فوج خان حکومت کا بوجھ تو محسوس کرتی ہے مگر نواز نے نام لے کر جو فوج کو للکارہ تو فوج کے پاس کوئی آپشن بھی نہیں ہے – آرمی چیف نے الیکشن سے ایک سال پہلے ریٹائر ہو جانا ہے اور جو ابھی آرمی چیف کی ٹیم میں نہیں ہیں وہ آج بھی بہت کچھ سوچ رہے ہونگے اور نیا آرمی چیف ضروری نہیں ویسا ہی کرے جو باجوہ اور اس کی ٹیم نے کیا – سب کور کمانڈر بھی تب تک بدل جائیں گے – نیا چیف اپنی نئی ٹیم بشمول آئی ایس آئی ڈائریکٹر کے بنائے گا – فوج اس بار جتنی گندی ہوئی ہے اگلی بار امکان یہی ہے
کہ کھل کر کسی کی بھی حمایت نہیں کرے – مشرف کے گند کے بھد دو ہزار آٹھ اور دو ہزار تیرہ میں فوج نے در پردہ تو ضرور مزاکرات کئے مگر کھل کا کر کسی کا ساتھ نہیں دیا – ممکن ہے نون لیگ کی فوج سے تب تک ڈیل ہو جائے لیکن بغیر کسی مداخلت والی اور کسی کو بھی سپورٹ نہ کرنا – یہ ڈیل اسی شرط پر ہو سکتی ہے کہ یا تو نواز واپس نہ آئے یا آئے تو اس کی نا اہلی برقرار رہے گی , جیل کی سزا کو البتہ ختم کرنا پڑے گا -پانچ سال بھد فوج کے لئے ویسے بھی خان کو دوبارہ لانا بہت مشکل ہو گا جو پتے اس بار کھیلے گئے وہ اگلی بار کارآمد نہیں رہیں گے – جمہوریت اپنی جڑیں ائستہ ائستہ مظبوط کر رہی ہے
پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ- thumb_up 1
- thumb_up Atif Qazi liked this post
8 Feb, 2021 at 1:11 am #12ان نٹ شیل پچاس ہزار کا قالین پچاس میں بیچنے پر اتفاق ہو گیا ہے وہ بھی اگر گاہک مان گیا تومیرے خیال میں قالین کی قیمت ابھی بھی طے ہو رہی ہے -فوج اپوزیشن کو بہت سستا قالین بیچنا چاہتی ہے اور جو قیمت اپوزیشن دے رہی ہے فوج کو قبول نہیں ہے لہذا کوئی درمیانی راستہ ہی نکلے گا ابھی تیل دیکھیں اور تیل کی دھار دیکھیں –
- thumb_up 1
- thumb_up Atif Qazi liked this post
8 Feb, 2021 at 1:59 am #13اخلاقیات وغیرہ کو الماری کے اوپر والے خانے میں بھی رکھ دیں تو بات آکر ٹہر جائے گی ڈیلیوری پر. عمران خان کو تنقید کا سامنا بھی بری گورننس پر ہے پی ڈی ایم کی دوسری بڑی جماعت پی پی پی ہے اور اپنے صوبہ اور شہر کا جو حشر انہوں نے کیا ہے اس کے بعد بھی انمیں یہ ہمت ہے کہ عمران پر تنقید کا حوصلہ کر سکیں؟ میاں صاحب کی باتوں سے بھی صرف اس وقت تک اعوان بھائی جیسوں تک کا لہو جوش مارنے لگتا ہے جب تک وہ فرنٹ فٹ پر کھیل رہے ہوتے ہیں جیسے درمیانے اوورز شروع ہوتے ہیں یا میاں صاحب ٹک ٹکی پر آتے ہیں تو جذبات میں کیینڈا کی سردی امڈ آتی ہےگھوسٹ بھائی میں ہی کیا میاں صاحب کے فوج کو للکارنے پر آپ بھی خوش ہوتے ہیں اور ہر اینٹی اسٹیبلشمنٹ بندہ خوش ہوتا ہے – میاں صاحب اپنا بھاؤ بڑھانے کے لئے ایسا کرتے ہیں ورنہ انہیں بھی پتا ہے یہ بڑھکیں لندن سے تو ماری جا سکتیں ہیں مگر ملک کے اندر ان سمیت ان کی پارٹی کے اندر یہ جرات نہیں ہے – ویسے آپ بے قیمت ہو جائیں تو کوئی کیوں آپ کو خریدے گا مجھے یقین ہے فوج اور نون لیگ کے درمیان مذاکرات ضرور ہو رہے ہونگے – یہ مذاکرات کبھی نہ ہوتے اگر میاں صاحب بڑھکیں نہ مارتے اور اپوزیشن جلسے جلوس نہ کرتی – نون لیگ کی اکثریت بھی اسٹیبلشمنٹ نواز ہے دوبارہ یہی چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ انہیں دوبارہ گود لے لے مگر مجبور ہیں کیونکے نواز کے بغیر شہباز سمیت کسی کی کوئی ذاتی حثیت نہیں ہے – میاں صاحب بھاؤ بڑھا چکے اب مجھے لگتا ہے کم از کم ڈیل یہ ہو گی کہ نیب سے ہماری جان چھڑاؤ – اسی لئے میں نے ایک تھریڈ بنایا تھا کہ خان کو استعفیٰ یا این آر او میں سے ایک تو دینا ہو گا یوں اگر لونگ مارچ کامیاب ہوا تو خان اپنی حکومت بچانے کے لئے این آر او ضرور دے گا –
- thumb_up 1
- thumb_up Atif Qazi liked this post
8 Feb, 2021 at 2:03 pm #14پی ڈی ایم جن مراحل سے گزر رہی ہے عمران خان کے ساتھ چھ برس پہلے وہ پارٹ ہو چکا ہے .. جب ڈاکٹر طاہرالقادری اسلام آباد کی شاہراہ دستور سے اپنا دھرنا سمیٹ کر لے گیا تھا اور عمران خان اپنے کنٹینر میں اکیلا رہ گیا تھا …. اور انہی دنوں میں اس نے ایک اور شادی بھی کر لی تھی ۔ پھر عمران خان کے سڑک پرکنٹینر کے سامنے چند خالی کرسیاں ہوتی تھیں جن کو فقیروں نے بیٹھک بنا لیا تھا .. دن کو اتے تھے اور رات کو ریسٹ کر کے چلے جاتے تھے … اب میرا خیال میں مولانا ڈیزل کو جب ڈیزل آرمی والوں سے ڈیزل مل جاے گا تو باقی پارٹیوں کے ساتھ کچھ ایسا ہی کرے گا- thumb_up 1
- thumb_up Atif Qazi liked this post
10 Feb, 2021 at 4:08 am #15Awan sahibسیاست اور وہ بھی پاکستان کی سیاست پر مجھ کند ذہن کیا کہہ سکتا ہے
پاکستان جمہوری تحریک کی کامیابی یا ناکامی پر اس وقت کچھ تبصرہ ہو سکتا ہے جب یہ معلوم ہو کا اس تحریک کا مقصد اور ہدف کیا ہے / تھا
مجھے بلکل علم نہیں کے اس گیارہ جماعتی تحریک کا مقصد کیا ہے یا تھا . اگر کوئی دانشور مفکر اور تجزیہ نگار رہنمائی کرے تو شاید میں اپنی راۓ دے سکوں
مجھے ایسا لگا کے اس تحریک کا کوئی ایک نمایاں اور متفقہ مقصد نہیں تھا . مجھے تو بہت سارے انفرادی مقاصد سمجھ آے
١) اصل اور سب سے بڑے محترم میاں صاحب کے غصہ کی بھڑاس نکالنا
٢) محترم فضل الرحمان صاحب کا محترم عمران خان پر غصہ نکالنا اور کسی طرح سیاست میں اپنی بقا کو قائم رکھنا
٣) محترمہ مریم نواز صاحبہ کا یہ ثابت کرنا کے وہ قومی سطح کی سیاسی رہنما ہیں
٤) پیپلز پارٹی کا بلاول کو سیاسی رہنما پیش کرنا
٥) اپنے اپنے لئے کچھ چھوٹ کاحصول
٦) ایک دوسرے کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلاناکبھی تحریک، کبھی استعفیٰ ، کبھی کچھ. کہتے رہے کے ہم محترم عمران خان صاحب کو کچھ نہیں سمجھتے مگر بیشتر اوقات اور بیشتر تقریروں میں ذکر خان صاحب کا ہی کرتے رہے اور تنقید تو کرتے رہے مگر کچھ متبادل نہیں بتایا کے خود کیا کرتے اگر حکومت میں ہوتے . سمجھ نہیں آیا کے حکومت گرانا چاہتے ہیں، حکومت تبدیل کرنا چاہتے ہیں، حکمت کے پیچھے مبینہ قوتوں کو باز رکھنا چاہتے ہیں ، اپنی جماعتوں میں مبینہ اختلافات کی موجودگی میں اپنی جگہہ بنانا چاہتے ہیں ، کچھ اور نہیں ہے کرتنے کو تو شغل کرنا چاہتے ہیں ، نئے انتخابات چاہتے ہیں، اگلے انتخابات تک خود کو سیاست میں موجود رکھنا چاہتے ہیں یا کچھ اور
محترمہ مریم کی تقریر کا کوئی نہ کوئی سر نہ کوئی پیر . ایک بات تو طے ہے میری نظر میں کہ ان کو غصہ نہیں آتا . اگر غصہ جاۓ گا تو آے گا . انتہائی بھونڈی تقریریں اور اس سے بھی بھونڈا انداز میری نظر میں
بلاول کو چنگھاڑنے کے علاوہ کچھ کام کی بات کرتے نہیں دیکھا . وہی مرحوم بھٹو ، وہی مرحوم بینظیر کا بارے بار نام لینا ، وہی اموات کو شہادتوں کا نام دیکر بیچتے رہنا اور وہی ایک گانا بار بار بچاتے رہنا
شاید تحریک بلکل کامیاب ہو گئی کے نہ پہلے کو جمہوریت تھی نہ اب کسی کے آثار باقی ہیں
-
This reply was modified 2 years, 3 months ago by
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.