- This topic has 4 replies, 1 voice, and was last updated 2 years, 4 months ago by
Muhammad Hafeez. This post has been viewed 166 times
-
AuthorPosts
-
27 Oct, 2020 at 12:14 pm #1دیرکالونی میں مدرسے کے اندر دھماکے کے نتیجے میں بچوں سمیت 7 افراد جاں بحق جب کہ 110 زخمی ہوگئے ہیں۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق پشاور کے علاقے دیر کالونی میں واقع مدرسے کئے اندر اس وقت دھماکا ہوا جب بچوں کی بڑی تعداد دینی تعلیم حاصل کررہی تھی۔ دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔
ابتدائی طور پر اہل علاقہ نے زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کرنا شروع کیا جب کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے علاوہ امدادی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موقع پر پہنچ گئی۔
زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال اور خیبر ٹیچنگ اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ جہاں طبی عملے نے 7 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے جب کہ 110 زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 5 بچے بھی شامل ہیں جو مدرسے میں ہی تعلیم حاصل کررہے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز مواد ایک بیگ میں رکھا گیا تھا، جو ایک شخص رکھ کر گیا تھا۔
اے آئی جی شفقت ملک نے میڈیا کو بتایا کہ دھماکے میں 5 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا، جو ٹائم ڈیوائس سے منسلک تھا۔
’عوام کو اپنی سیکیورٹی کا خیال رکھنا چاہیے‘
سی سی پی او پشاور کا کہنا تھا کہ ہر پہلو سے واقعے کو دیکھ رہے ہیں، مدرسے میں داخل ہونے والے مشکوک شخص کی تلاش جاری ہے۔ عوام کو بھی اپنی سیکیورٹی کا خیال رکھنا چاہیے۔
’بچوں کے جانی نقصان نے رنجیدہ کردیا‘
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ پشاور کے مدرسہ میں دھماکا دل دہلا دینے والا واقعہ ہے۔ بالخصوص بچوں کے جانی نقصان نے انتہائی رنجیدہ کردیا ہے۔ جن ماؤں کی گودیں اجڑ گئیں،ا نکے دکھ کا تصور اور ازالہ ممکن نہیں! اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ لواحقین کو صبر عطا فرمائے اور اس سانحے میں زخمی ہونے والوں کوصحت یابی عطا فرمائے۔
’بچےاور مدرسہ دہشتگردوں کا آسان ہدف تھے‘
صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی کا کہنا ہے کہ پشاور میں ایک عرصے سے امن تھا، کوئٹہ اورپشاورمیں تھریٹ الرٹ تھا، جس کے بعد سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی تھی لیکن بچےاور مدرسہ دہشتگردوں کا آسان ہدف تھے۔
’سوگوار خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک‘
وزیر اعلی عثمان بزدار نے پشاور دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پرگہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہماری ہمدردیاں جاں بحق افراد کے لواحقین اورزخمی افراد کے ساتھ ہیں، مکار دشمن پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی گھناؤنی سازش کررہا ہے، دہشت گردی کے ناسورکے خاتمے کیلئے پوری قوم متحد ہے
واضح رہے کہ چند روز قبل نیکٹا نے پشاور اور کوئٹہ میں دہشت گردی سے متعلق الرٹ جاری کیا تھا۔ جس کے بعد گزشتہ اتوار کو کوئٹہ علاقے ہزار گنجی دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 7 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
27 Oct, 2020 at 12:24 pm #2Peshawar terror attack on a religious seminary tells you how precarious the state of security is. A govt obsessed with demonising opponents and a security apparatus invested in saving the govt makes an ideal situation for terrorism to resurge. V sad. Prayers for those killed.
— Syed Talat Hussain (@TalatHussain12) October 27, 2020
پہلے بلوچستان کوئٹہ اب خیبر پختونخوا پشاور میں دھماکہ وہ بھی دینی مدرسے میں؛کیا خدانخواستہ دہشتگرد لوٹ کر آ رہے ہیں؛جس عذاب سے بڑی مشکل سے چھٹکارا پایا وہ اب عمران خان کیلئے ایک نیا چیلنج؛تھریٹ الرٹ کے باوجود لوگوں کی جان غیرمحفوظ اِس کا ذمہ دار کون ہے؟ پی ڈی ایم کیلئے نیا ڈراوا؟
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) October 27, 2020
Apparently the target of d blast was Sheikh Rahimullah Haqqai, a young cleric who has a huge following among madrassa students. He is stated to be expert in teaching Muntaq (logic). More than thousand students were present during his sermon. Cause of blast may be sectarian.
— Rifatullah Orakzai (@rifatorakzai) October 27, 2020
27 Oct, 2020 at 12:26 pm #3Heavy explosion hit #Peshawar madrassa Zubairiyyah in Dir Colony area. Most victims are young students of religious studies. Dozens of have been injured. Exact number of fatalities het unknown. pic.twitter.com/Wl7KCgddnk
— Sangar Paykhar | سنګر پیکار (@paykhar) October 27, 2020
Rahimullah Haqqani, the head of Madrassa Zubairiyyah, in Dir Colony was seen shortly after the #peshawarblast where many of his students were killed and injured. Haqqani is known throughout the region as a staunch opponent of #Daesh and salafis/ahl al hadith movement. pic.twitter.com/IraeTugnol
— Sangar Paykhar | سنګر پیکار (@paykhar) October 27, 2020
27 Oct, 2020 at 12:51 pm #4تئیس سوارب میں محکمے نے دہشتگردی کے متعلق صرف سکیورٹی الرٹ جاری کرنا ہوتا ہے
جان کی حفاظت شہریوں کے اپنے ذمے ہے گھر سے نہ نکلیں ، سکول کالج مدرسے نہ جائیں ، شاپنگ کے لیے بازار نہ جائیں ، سیاسی جلسے جلوسوں میں شرکت نہ کریں ورنہ محکمہ کسی کی جان کی حفاظت کاذمہ دار نہیں— اُمِ فاروق (@humairaajmal697) October 27, 2020
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.