- This topic has 158 replies, 18 voices, and was last updated 2 years, 11 months ago by
unsafe. This post has been viewed 4449 times
-
AuthorPosts
-
27 Jun, 2020 at 3:48 pm #1پاکستانی معاشرے میں ساس اور بہو کے درمیان لڑائی کی بڑی وجہ ایک مرد کی کمائی ہوتی ہے .. اگر مرد کی آمدن اخراجات سے زیادہ ہے تو لڑائی کم ہوتی ہے .. لیکن اگر آمدن کم ہے اور اخراجات زیادہ تو ماں کوسش کرے گی کہ بیٹا اس کے اقتدار میں ہی رہے اور بیوی کے قبضے میں نہ جاے . اکثر لوگ کہتے ہیں کہ عورت ہی عورت کی دشمن ہوتی ہے پر حقیقت ہے اس دشمنی کے پیچھے ایک مرد کی کمائی ہوتی ہے لڑکی کی ماں اس کو بڑھکاتی اور نۓ نۓٹوٹکے بتاتی ہے کہ کیسے لڑکے کو اپنے قابو میں رکھو اور اس کو علیدہ کرو … اس ساری لڑائی میں ہار ماں کی ہوتی ہے کیوں کہ ماں کے پاس وہ چیز نہیں ہوتی جو بیوی کے پاس ہوتی ہے .. اور اس جنسی گھٹن زدہ معاشرے میں وہ چیز کتنی محنت سے ملتی ہے مرد کو معلوم ہے . اور مرد کو بھی پتا ہے اگر بیوی کی بات نہ مانی تو باہر کھوتوں ، بلوں ، کتوں اور مرغیوں کے علاوہ اس کو کیا ملنے والا ہے .. لہٰذا وہ بیوی کو لے کر ایک طرف ہو جاتا ہے اور ماں باپ ساری عمر سسک سسک کر جیتے ہیں
-
This topic was modified 2 years, 11 months ago by
الشرطہ.
- mood 1
- mood nayab react this post
27 Jun, 2020 at 4:03 pm #2You need to see a doctor.- thumb_up 3 mood 2
- thumb_up Aamir Siddique, shami11, nayab liked this post
- mood Ghost Protocol, SAIT react this post
27 Jun, 2020 at 4:22 pm #3You need to see a doctor.I will see a doctor but doctor is not going to cure this ailment of speaking truth, Doctor after hearing the truth perhaps say you need to see psychiatrist Doctors are part of this system. Madame please provide something against my argument that I am wrong.
ہر چارہ گر کو چارہ گری سے گریز تھا
ورنہ ہمیں جو دکھ تھے ، بہت لا دوا نہ تھے-
This reply was modified 2 years, 11 months ago by
unsafe.
27 Jun, 2020 at 9:00 pm #4ہر وقت کا رنڈی رونا تجھے برباد نہ کر دے
دانش گردی پر آ کر کبھی ہنس بھی لیا کر- mood 7
- mood unsafe, GeoG, Aamir Siddique, shami11, Ghost Protocol, SAIT, brethawk react this post
27 Jun, 2020 at 9:44 pm #6مولا علي كا فرمان ہے بہت زیادہ ہنسو گے تو اپنا وقار کھو دو گے اور بہت زیادہ ہنسی مذاق کرو گے تو لوگوں کی نظروں میں کم عقل ہو جاؤ گےمولا علی اللہ کو معبود مانتے تھے . کیا تم بھی اللہ کو معبود مانتے ہو ؟
27 Jun, 2020 at 10:03 pm #7مولا علی اللہ کو معبود مانتے تھے . کیا تم بھی اللہ کو معبود مانتے ہو ؟اگر میں اپ سے یہی سوال کروں کہ اپ نے اپنے اوتار پر ایک ملحد جھونی ڈیپ کی تصویر لگائی وہ خدا کو نہیں مانتا تو آپ بھی نہیں مانتے
27 Jun, 2020 at 10:08 pm #8اگر میں اپ سے یہی سوال کروں کہ اپ نے اپنے اوتار پر ایک ملحد جھونی ڈیپ کی تصویر لگائی وہ خدا کو نہیں مانتا تو آپ بھی نہیں مانتےکیا کسی مذبب کو نہ ماننے والا خدا کے وجود سے بھی انکاری ہے ؟؟
27 Jun, 2020 at 10:13 pm #9I will see a doctor but doctor is not going to cure this ailment of speaking truth, Doctor after hearing the truth perhaps say you need to see psychiatrist Doctors are part of this system. Madame please provide something against my argument that I am wrong. ہر چارہ گر کو چارہ گری سے گریز تھا ورنہ ہمیں جو دکھ تھے ، بہت لا دوا نہ تھےآپکے آدھے دکھوں کا تو ڈاکٹر سیت نے علاج کر دیا لگتا ہے
مکمل علاج کے لئے ان صفحات کو پرنٹ کر کے چالیس دن پانی میں بھگو کر پییں
بھگوان بھلی کرے گا
27 Jun, 2020 at 10:30 pm #10I will see a doctor but doctor is not going to cure this ailment of speaking truth, Doctor after hearing the truth perhaps say you need to see psychiatrist Doctors are part of this system. Madame please provide something against my argument that I am wrong. ہر چارہ گر کو چارہ گری سے گریز تھا ورنہ ہمیں جو دکھ تھے ، بہت لا دوا نہ تھےجس چیز کی آپ بات کر رہے ہیں وہ باہر سے کافی سستی اور کافی ورائٹی میں مل سکتی ہے ، پھر آدمی کیوں اتنا خرچہ کرتا ہے ؟؟ کیا وچار ہیں آپ کے
-
This reply was modified 2 years, 11 months ago by
Aamir Siddique.
27 Jun, 2020 at 10:57 pm #11کیا کسی مذبب کو نہ ماننے والا خدا کے وجود سے بھی انکاری ہے ؟؟بلکل جناب مذبی خدا کی بات ہو رہی ہے
27 Jun, 2020 at 11:00 pm #12جس چیز کی آپ بات کر رہے ہیں وہ باہر سے کافی سستی اور کافی ورائٹی میں مل سکتی ہے ، پھر آدمی کیوں اتنا خرچہ کرتا ہے ؟؟ کیا وچار ہیں آپ کےNice Joke.
بھائی سیکورٹی اور سیفٹی کی بھی بات ہوتی ہے … اور پاکستانی خاندانی کلچر میں ایک خاندانی آدمی کے لئے ایسا کرنا نہ ممکن ہے .. خاندانی آدمی کو بیوی کی قدرو قیمت کا پتا ہے اور یہ بھی پتا ہوتا ہے کہ وہ میکے چلے گی تو یہاں شائد بھوکا رہنا پڑے
- mood 1
- mood Aamir Siddique react this post
27 Jun, 2020 at 11:30 pm #14Nice Joke. بھائی سیکورٹی اور سیفٹی کی بھی بات ہوتی ہے … اور پاکستانی خاندانی کلچر میں ایک خاندانی آدمی کے لئے ایسا کرنا نہ ممکن ہے .. خاندانی آدمی کو بیوی کی قدرو قیمت کا پتا ہے اور یہ بھی پتا ہوتا ہے کہ وہ میکے چلے گی تو یہاں شائد بھوکا رہنا پڑےاچھا تو خاندانی آدمی کو بلی کتا کھوتا اور مرغی مل سکتی ہے وہاں سیفٹی کا کوئی ایشو نہیں ، یار واقعی یو نیڈ ٹو سی اے ڈاکٹر
28 Jun, 2020 at 2:14 am #17I will see a doctor but doctor is not going to cure this ailment of speaking truth, Doctor after hearing the truth perhaps say you need to see psychiatrist Doctors are part of this system. Madame please provide something against my argument that I am wrong. ہر چارہ گر کو چارہ گری سے گریز تھا ورنہ ہمیں جو دکھ تھے ، بہت لا دوا نہ تھےسرکار ڈاکٹر سے مراد سائکیاٹرسٹ ہی تھا ..
ہر نفرت ، محبت ، لڑائی جھگڑے ، رشتوں میں توازن کے نہ ہونے کے پیچھے پیسہ نہیں ہوتا ..پیسہ تو ثانوی چیز ہے .ورنہ تو کسی امیر جوڑے کے بیچ نہ جھگڑے ہوتے نہ طلاقیں ..
جو آپ نے کہا ہے وہاں معاملہ محبت کے بٹوارے کا خوف ہوتا ہے .ماں کے لئے مشکل ہو جاتا ہے کہ جس بیٹے کی محبت کی وہ بلا مشروط حقدار تھی وہاں کوئی اور سانجھے دار آ گیا ہے ..مزے کی بات اس شراکت دار کو وہ خود ہی بڑے ارمانوں سے بیاہ کر لاتی ہے ..یہاں ساری ذمہ داری مرد پر عاید ہوتی ہے ..اس کا غیر متوازن رویہ معاملہ بگاڑتا ہے ..اگر وہ بیوی اور ماں کے درمیان وقت کے معاملے میں توازن رکھے اور کسی کی بھی حق تلفی نہ کرے تو معاملات بڑے سکوں سے چلتے ہیں ..آجکل عموما اس قسم کے جھگڑے پچھلے زمانے کی با نسبت کم ہوتے ہیں ..لیکن یاد رہے قصور وار عام طور پر مرد ہی ہوتا ہے ..
جس طرح آپ نے ماں بارے بات کی ہے ایسا تو کوئی ” کٹر ملحد ” بھی نہیں کرتا ہوگا ..اس لئے ڈاکٹر کا مشورہ دیا ..ہر معاملہ کو فرائیڈ کی نظر سے نہ دیکھیں
اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا
-
This reply was modified 2 years, 11 months ago by
نادان.
28 Jun, 2020 at 2:26 am #18ملک صاحب – میں ذرا ان سے پوچھنا چاہ رہا ہو اگر ان کے پاس کوئی ترپ کا پتہ ہے تو سامنے لائیںاینا نیں اپنی تے ابا جی دواں دی طلاق کرا کے مسلہ حل کیتا سی
ہن پیو پتر تے نوں سس علیحدہ علیحدہ ہنسی خوشی زندگی گزار رے نیں
28 Jun, 2020 at 2:30 am #19وااااااااٹ
آپ نے تو سب کچھ مرد پر ڈال دیا ہے
سرکار ڈاکٹر سے مراد سائکیاٹرسٹ ہی تھا ..ہر نفرت ، محبت ، لڑائی جھگڑے ، رشتوں میں توازن کے نہ ہونے کے پیچھے پیسہ نہیں ہوتا ..پیسہ تو ثانوی چیز ہے .ورنہ تو کسی امیر جوڑے کے بیچ نہ جھگڑے ہوتے نہ طلاقیں .. جو آپ نے کہا ہے وہاں معاملہ محبت کے بٹوارے کا خوف ہوتا ہے .ماں کے لئے مشکل ہو جاتا ہے کہ جس بیٹے کی محبت کی وہ بلا مشروط حقدار تھی وہاں کوئی اور سانجھے دار آ گیا ہے ..مزے کی بات اس شراکت دار کو وہ خود ہی بڑے ارمانوں سے بیاہ کر لاتی ہے ..یہاں ساری ذمہ داری مرد پر عاید ہوتی ہے ..اس کا غیر متوازن رویہ معاملہ بگاڑتا ہے ..اگر وہ بیوی اور ماں کے درمیان وقت کے معاملے میں توازن رکھے اور کسی کی بھی حق تلفی نہ کرے تو معاملات بڑے سکوں سے چلتے ہیں ..آجکل عموما اس قسم کے جھگڑے پچھلے زمانے کی با نسبت کم ہوتے ہیں ..لیکن یاد رہے قصور وار عام طور پر مرد ہی ہوتا ہے .. جس طرح آپ نے ماں بارے بات کی ہے ایسا تو کوئی ” کٹر ملحد ” بھی نہیں کرتا ہوگا ..اس لئے ڈاکٹر کا مشورہ دیا ..ہر معاملہ کو فرائیڈ کی نظر سے نہ دیکھیں اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا
28 Jun, 2020 at 2:34 am #20 -
This topic was modified 2 years, 11 months ago by
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.