Home Forums Non Siasi پاکستانی سرمایا دارانہ گھریلو نظام

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 159 total)
  • Author
    Posts
  • unsafe
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #1
    پاکستانی معاشرے میں ساس اور بہو کے درمیان لڑائی کی بڑی وجہ ایک مرد کی کمائی ہوتی ہے .. اگر مرد کی آمدن اخراجات سے زیادہ ہے تو لڑائی کم ہوتی ہے .. لیکن اگر آمدن کم ہے اور اخراجات زیادہ تو ماں کوسش کرے گی کہ بیٹا اس کے اقتدار میں ہی رہے اور بیوی کے قبضے میں نہ جاے . اکثر لوگ کہتے ہیں کہ عورت ہی عورت کی دشمن ہوتی ہے پر حقیقت ہے اس دشمنی کے پیچھے ایک مرد کی کمائی ہوتی ہے لڑکی کی ماں اس کو بڑھکاتی اور نۓ نۓٹوٹکے بتاتی ہے کہ کیسے لڑکے کو اپنے قابو میں رکھو اور اس کو علیدہ کرو … اس ساری لڑائی میں ہار ماں کی ہوتی ہے کیوں کہ ماں کے پاس وہ چیز نہیں ہوتی جو بیوی کے پاس ہوتی ہے .. اور اس جنسی گھٹن زدہ معاشرے میں وہ چیز کتنی محنت سے ملتی ہے مرد کو معلوم ہے . اور مرد کو بھی پتا ہے اگر بیوی کی بات نہ مانی تو باہر کھوتوں ، بلوں ، کتوں اور مرغیوں کے علاوہ اس کو کیا ملنے والا ہے .. لہٰذا وہ بیوی کو لے کر ایک طرف ہو جاتا ہے اور ماں باپ ساری عمر سسک سسک کر جیتے ہیں
    • This topic was modified 2 years, 11 months ago by الشرطہ.
    نادان
    Keymaster
    Offline
      #2
      You need to see a doctor.

      :serious:

      unsafe
      Participant
      Offline
      Thread Starter
      • Advanced
      #3
      You need to see a doctor. :serious:

      I will see a doctor but doctor is not going to cure this ailment of speaking truth,  Doctor after hearing the truth perhaps say you need to see psychiatrist  Doctors are part of this system. Madame please provide something against my argument that I am wrong.

      ہر چارہ گر کو چارہ گری سے گریز تھا
      ورنہ ہمیں جو دکھ تھے ، بہت لا دوا نہ تھے

      • This reply was modified 2 years, 11 months ago by unsafe.
      Bawa
      Participant
      Offline
      • Expert
      #4
      ہر وقت کا رنڈی رونا تجھے برباد نہ کر دے
      دانش گردی پر آ کر کبھی ہنس بھی لیا کر

      :bigsmile: :lol: :hilar:

      unsafe
      Participant
      Offline
      Thread Starter
      • Advanced
      #5
      مولا علي كا فرمان ہے

      بہت زیادہ ہنسو گے تو اپنا وقار کھو دو گے اور بہت زیادہ ہنسی مذاق کرو گے تو لوگوں کی نظروں میں کم عقل ہو جاؤ گے

      Jack Sparrow
      Participant
      Offline
      • Advanced
      #6
      مولا علي كا فرمان ہے بہت زیادہ ہنسو گے تو اپنا وقار کھو دو گے اور بہت زیادہ ہنسی مذاق کرو گے تو لوگوں کی نظروں میں کم عقل ہو جاؤ گے

      مولا علی اللہ کو معبود مانتے تھے . کیا تم بھی اللہ کو معبود مانتے ہو ؟

      unsafe
      Participant
      Offline
      Thread Starter
      • Advanced
      #7
      مولا علی اللہ کو معبود مانتے تھے . کیا تم بھی اللہ کو معبود مانتے ہو ؟

      اگر میں اپ سے یہی سوال کروں کہ اپ نے اپنے اوتار پر ایک ملحد جھونی ڈیپ کی تصویر لگائی وہ خدا کو نہیں مانتا تو آپ بھی نہیں مانتے

      GeoG
      Participant
      Offline
      • Expert
      #8
      اگر میں اپ سے یہی سوال کروں کہ اپ نے اپنے اوتار پر ایک ملحد جھونی ڈیپ کی تصویر لگائی وہ خدا کو نہیں مانتا تو آپ بھی نہیں مانتے

      کیا کسی مذبب کو نہ ماننے والا خدا کے وجود سے بھی انکاری ہے ؟؟

      GeoG
      Participant
      Offline
      • Expert
      #9
      I will see a doctor but doctor is not going to cure this ailment of speaking truth, Doctor after hearing the truth perhaps say you need to see psychiatrist Doctors are part of this system. Madame please provide something against my argument that I am wrong. ہر چارہ گر کو چارہ گری سے گریز تھا ورنہ ہمیں جو دکھ تھے ، بہت لا دوا نہ تھے

      آپکے آدھے دکھوں کا تو ڈاکٹر سیت نے علاج کر دیا لگتا ہے

      مکمل علاج کے لئے ان صفحات کو پرنٹ کر کے چالیس دن پانی میں بھگو کر پییں

      بھگوان بھلی کرے گا

      :bigsmile:

      Aamir Siddique
      Participant
      Offline
      • Expert
      #10
      I will see a doctor but doctor is not going to cure this ailment of speaking truth, Doctor after hearing the truth perhaps say you need to see psychiatrist Doctors are part of this system. Madame please provide something against my argument that I am wrong. ہر چارہ گر کو چارہ گری سے گریز تھا ورنہ ہمیں جو دکھ تھے ، بہت لا دوا نہ تھے

      جس چیز کی آپ بات کر رہے ہیں وہ باہر سے کافی سستی اور کافی ورائٹی میں مل سکتی ہے ، پھر آدمی کیوں اتنا خرچہ کرتا ہے ؟؟ کیا وچار ہیں آپ کے

      unsafe
      Participant
      Offline
      Thread Starter
      • Advanced
      #11
      کیا کسی مذبب کو نہ ماننے والا خدا کے وجود سے بھی انکاری ہے ؟؟

      بلکل جناب مذبی خدا کی بات ہو رہی ہے

      unsafe
      Participant
      Offline
      Thread Starter
      • Advanced
      #12
      جس چیز کی آپ بات کر رہے ہیں وہ باہر سے کافی سستی اور کافی ورائٹی میں مل سکتی ہے ، پھر آدمی کیوں اتنا خرچہ کرتا ہے ؟؟ کیا وچار ہیں آپ کے

      Nice Joke.

      بھائی سیکورٹی اور سیفٹی کی بھی بات ہوتی ہے … اور پاکستانی خاندانی کلچر میں ایک خاندانی آدمی کے لئے ایسا کرنا نہ ممکن ہے .. خاندانی آدمی کو بیوی کی قدرو قیمت کا پتا ہے اور یہ بھی پتا ہوتا ہے کہ وہ میکے چلے گی تو یہاں شائد بھوکا رہنا پڑے

      Bawa
      Participant
      Offline
      • Expert
      #13
      چلیں پھر ٹھیک ہے

      الله تعالیٰ آپکے رنڈی رونا رونے میں برکت ڈالے، آمین

      Aamir Siddique
      Participant
      Offline
      • Expert
      #14
      Nice Joke. بھائی سیکورٹی اور سیفٹی کی بھی بات ہوتی ہے … اور پاکستانی خاندانی کلچر میں ایک خاندانی آدمی کے لئے ایسا کرنا نہ ممکن ہے .. خاندانی آدمی کو بیوی کی قدرو قیمت کا پتا ہے اور یہ بھی پتا ہوتا ہے کہ وہ میکے چلے گی تو یہاں شائد بھوکا رہنا پڑے

      :lol:

      اچھا تو خاندانی آدمی کو بلی کتا کھوتا اور مرغی مل سکتی ہے وہاں سیفٹی کا کوئی ایشو نہیں ، یار واقعی یو نیڈ ٹو سی اے ڈاکٹر

      shami11
      Participant
      Offline
      • Expert
      #15
      آپ بتا دیں ، آپ نے اس مسلے کو کس طرح سے ڈیل کیا ؟
      GeoG
      Participant
      Offline
      • Expert
      #16
      آپ بتا دیں ، آپ نے اس مسلے کو کس طرح سے ڈیل کیا ؟

      اینا نیں اپنی تے ابا جی دواں دی طلاق کرا کے مسلہ حل کیتا سی

      ہن پیو پتر تے نوں سس علیحدہ علیحدہ ہنسی خوشی زندگی گزار رے نیں

      :bigsmile:

      نادان
      Keymaster
      Offline
        #17
        I will see a doctor but doctor is not going to cure this ailment of speaking truth, Doctor after hearing the truth perhaps say you need to see psychiatrist Doctors are part of this system. Madame please provide something against my argument that I am wrong. ہر چارہ گر کو چارہ گری سے گریز تھا ورنہ ہمیں جو دکھ تھے ، بہت لا دوا نہ تھے

        سرکار ڈاکٹر سے مراد سائکیاٹرسٹ  ہی تھا ..

        :bigsmile:

        ہر نفرت ، محبت ، لڑائی جھگڑے ، رشتوں میں توازن کے نہ ہونے کے پیچھے پیسہ نہیں ہوتا ..پیسہ تو ثانوی چیز ہے .ورنہ تو کسی امیر جوڑے کے بیچ نہ جھگڑے ہوتے نہ طلاقیں ..

        جو آپ نے کہا ہے وہاں معاملہ محبت کے بٹوارے کا خوف ہوتا ہے .ماں کے لئے مشکل ہو جاتا ہے کہ جس بیٹے کی محبت کی وہ بلا مشروط حقدار تھی وہاں کوئی اور سانجھے دار آ گیا ہے ..مزے کی بات اس شراکت دار کو وہ خود ہی بڑے  ارمانوں سے بیاہ کر لاتی ہے ..یہاں ساری ذمہ داری مرد پر عاید  ہوتی ہے ..اس کا غیر متوازن رویہ معاملہ بگاڑتا ہے ..اگر وہ بیوی اور ماں کے درمیان وقت کے معاملے میں توازن رکھے اور کسی کی بھی حق تلفی نہ کرے تو معاملات بڑے  سکوں سے چلتے ہیں ..آجکل عموما اس قسم کے جھگڑے پچھلے زمانے کی با نسبت کم ہوتے ہیں ..لیکن یاد رہے قصور وار عام  طور پر مرد ہی ہوتا ہے ..

        جس طرح آپ نے ماں بارے بات کی ہے ایسا تو کوئی ” کٹر ملحد  ” بھی نہیں کرتا ہوگا ..اس لئے ڈاکٹر کا مشورہ دیا ..ہر معاملہ  کو فرائیڈ  کی نظر سے نہ دیکھیں

        اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا

        :bigthumb:

        • This reply was modified 2 years, 11 months ago by نادان.
        shami11
        Participant
        Offline
        • Expert
        #18
        ملک صاحب – میں ذرا ان سے پوچھنا چاہ رہا ہو اگر ان کے پاس کوئی ترپ کا پتہ ہے تو سامنے لائیں

        اینا نیں اپنی تے ابا جی دواں دی طلاق کرا کے مسلہ حل کیتا سی

        ہن پیو پتر تے نوں سس علیحدہ علیحدہ ہنسی خوشی زندگی گزار رے نیں

        :bigsmile:

        shami11
        Participant
        Offline
        • Expert
        #19

        وااااااااٹ

        آپ نے تو سب کچھ مرد پر ڈال دیا ہے

        :serious:

        سرکار ڈاکٹر سے مراد سائکیاٹرسٹ ہی تھا .. :bigsmile: ہر نفرت ، محبت ، لڑائی جھگڑے ، رشتوں میں توازن کے نہ ہونے کے پیچھے پیسہ نہیں ہوتا ..پیسہ تو ثانوی چیز ہے .ورنہ تو کسی امیر جوڑے کے بیچ نہ جھگڑے ہوتے نہ طلاقیں .. جو آپ نے کہا ہے وہاں معاملہ محبت کے بٹوارے کا خوف ہوتا ہے .ماں کے لئے مشکل ہو جاتا ہے کہ جس بیٹے کی محبت کی وہ بلا مشروط حقدار تھی وہاں کوئی اور سانجھے دار آ گیا ہے ..مزے کی بات اس شراکت دار کو وہ خود ہی بڑے ارمانوں سے بیاہ کر لاتی ہے ..یہاں ساری ذمہ داری مرد پر عاید ہوتی ہے ..اس کا غیر متوازن رویہ معاملہ بگاڑتا ہے ..اگر وہ بیوی اور ماں کے درمیان وقت کے معاملے میں توازن رکھے اور کسی کی بھی حق تلفی نہ کرے تو معاملات بڑے سکوں سے چلتے ہیں ..آجکل عموما اس قسم کے جھگڑے پچھلے زمانے کی با نسبت کم ہوتے ہیں ..لیکن یاد رہے قصور وار عام طور پر مرد ہی ہوتا ہے .. جس طرح آپ نے ماں بارے بات کی ہے ایسا تو کوئی ” کٹر ملحد ” بھی نہیں کرتا ہوگا ..اس لئے ڈاکٹر کا مشورہ دیا ..ہر معاملہ کو فرائیڈ کی نظر سے نہ دیکھیں اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا :bigthumb:
        نادان
        Keymaster
        Offline
          #20

          وااااااااٹ

          آپ نے تو سب کچھ مرد پر ڈال دیا ہے

          :serious:

          حق با حقدار رسید

          :bigthumb:

        Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 159 total)

        You must be logged in to reply to this topic.

        ×
        arrow_upward DanishGardi