Home › Forums › Siasi Discussion › وفاقی کابینہ کے معاونین خصوصی و مشیران کے اثاثہ جات کی تفصیل اور سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل
- This topic has 13 replies, 5 voices, and was last updated 2 years, 10 months ago by
GeoG. This post has been viewed 553 times
-
AuthorPosts
-
19 Jul, 2020 at 2:17 pm #1
حکومت پاکستان نے وزیر اعظم عمران خان کے معاونین خصوصی اور مشیران کے اثاثوں اور شہریت کی تفصیلات جاری کر دی ہیں جس کے مطابق 15 معاونین خصوصی میں سے سات یا تو دوہری شہریت کے حامل ہیں یا وہ کسی دوسرے ملک کے مستقل رہائشی ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وفاقی وزیر برائے اطلاعات سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ معاونین خصوصی کے اثاثوں اور شہریت کی تفصیلات وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر جاری کی گئی ہیں۔
کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل امریکی گرین کارڈ ہولڈر نکلے جب کہ معاون خصوصی برائے نیشنل سیکیورٹی ڈویژن معید یوسف امریکا کے رہائشی ہیں۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی پٹرولیم ندیم بابر امریکی شہریت کے حامل ہیں اور معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی سید ذولفقار عباس بخاری بھی دوہری شہریت رکھتے ہیں اور ان کے پاس برطانوی شہریت ہے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایدریس کے پاس کینیڈا کی پیدائشی شہریت ہے اور وہ سنگاپور کی مستقل رہائشی ہیں۔
معاون خصوصی برائے امور توانائی شہزاد سید قاسم بھی امریکا کے شہری ہیں جب کہ اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے پارلیمانی امور ندیم افضل گوندل بھی کینیڈا میں مستقل رہائش کا اسٹیٹس رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ ماضی میں وزیر اعظم عمران خان دوہری شہریت اور بیرون ملک اثاثوں کے حامل اراکین اسمبلی و کابینہ پر تنقید کرتے رہے ہیں۔
تاہم مشیران و معاونین خصوصی کے لیے دوہری شہریت کے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ ان افراد کے بطور کابینہ رکن ملک کے اہم فیصلوں اور دستاویزات تک رسائی ہوتی ہے جو یہ مفادات کے ٹکراؤ کا سبب بن سکتا ہے۔
کس کے پاس کتنے اثاثے؟
حکومت کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے متعدد معاونین خصوصی اور مشیران ارب پتے ہیں اور ان کے ملک اور بیرون ملک اثاثوں کی ایک طویل فہرست ہے۔
معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر کے اثاثہ جات کی مالیت دو ارب 75 کروڑ روپے سے زائد ہے۔ ان کی پاکستان کے علاوہ بیرون ملک جائیدادیں ہیں اور وہ بیرون ملک دو درجن سے زائد کمپنیز میں شیئر ہولڈر بھی ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر عشرت حسین بھی ایک ارب 70 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ عشرت حسین امریکا میں 3 جائیدادوں کے بھی مالک ہیں۔
وزیر اعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد ایک ارب 35 کروڑ سے زائد اثاثوں کے مالک ہیں اور ان کی اہلیہ 40 کروڑ روپے سے زائد اثاثوں کی مالک ہیں۔
جبکہ معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی سید ذوالفقار عباس بخاری ضلع اٹک میں 1300 کنال سے زائد اراضی کے مالک ہیں جبکہ ان کے پاس اسلام آباد میں 30 سے زائد ایک ایک کنال پلاٹس کی ملکیت بھی ہے۔ اس کے علاوہ برطانیہ میں 48 لاکھ پاؤنڈز سے زائد کا ایک فلیٹ ہے جبکہ اس میں سوا چار لاکھ پاؤنڈ مالیت کا سامان ظاہر کیا گیا ہے۔ وہ پاکستان سے باہر چھ کمپنیوں میں شیئر ہولڈر ہیں۔
اسی طرح مشیر خزانہ حفیظ شیخ بھی 30 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ مشیر خزانہ کے پاس 2 کروڑ کی زرعی اراضی ہے، دبئی میں ان کی اہلیہ کے نام پر 13 کروڑ کا گھر ظاہر کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ نے اپنی آٹھ رہائشی، کمرشل اور زرعی جائیدادوں کی مجموعی قیمت 15 کروڑ روپے سے زائد ظاہر کی ہے۔
جائیدادوں کے علاوہ ان کے خاندانی کاروبار میں 31 لاکھ مالیت کے شیئرز ہیں جو کہ ان کی اہلیہ کے نام ہیں۔ ان کے تین بینک اکاؤنٹس میں دو لاکھ بانوے ہزار کے لگ بھگ پاکستانی روپے جبکہ چار ہزار سے زائد امریکی ڈالر ہیں۔
وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گِل امریکہ کے گرین کارڈ ہولڈر ہیں۔ ان کے اثاثوں کی کُل مالیت 11 کروڑ 85 لاکھ سے زائد جبکہ اُن پر واجبات کی رقم دو کروڑ 42 لاکھ سے زائد ہے۔
معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے 10 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے ظاہر کیے جب کہ معاون خصوصی ندیم افضل چن ایک کروڑ 21 لاکھ کے مالک ہیں۔
معاونِ خصوصی برائے اسٹیبلیشمنٹ محمد شہزاد ارباب کے اثاثہ جات کی کُل مالیت 12 کروڑ 73 لاکھ ہے۔
معاون خصوصی برائے پاور ڈویژن شہزاد سید قاسم کی پاکستان میں موجود جائیدادوں کی مالیت 97 لاکھ جبکہ امریکہ اور متحدہ عرب امارات میں چھ جائیدادوں کی مالیت لاکھوں ڈالرز میں ہے۔
وہ بہت سی کمپنیوں میں شیئر ہولڈر بھی ہیں جبکہ امریکہ اور متحدہ عرب امارات میں ان کے نصف درجن سے زائد اکاؤنٹ بھی ہیں۔
اسی طرح ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے اپنے پاس چھ لاکھ 47 ہزار 853 روپے کی رقم اپنے اکاؤنٹ میں ظاہر کی ہے جبکہ ان کے شوہر غالب نشتر کے نام پر موجود اکاؤنٹس میں ایک کروڑ 41 لاکھ 62 ہزار روپے سے زیادہ کی رقم ہے۔
ان کے پاس کسی دوسرے ملک کی شہریت یا مستقل رہائش نہیں ہے۔سوشل میڈیا پر ردِ عمل
وزیر اعظم عمران خان کی وفاقی کابینہ میں موجود معاونین اور مشیران کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آنے پر سوشل میڈیا پر ملا جلا ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔
جہاں کئی صارفین ان افراد کے غیر معمولی اثاثے اور دوہری شہریت سامنے آنے پر حیران ہیں اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں وہیں کئی ایسے بھی ہیں جو اس اقدام پر وزیرِ اعظم عمران خان کی تعریف کر رہے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ کے رہنما حسن اقبال حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہتے ہیں ’یہ مہمان اداکاراؤں کی حکومت ہے جو ملک کو ڈبو کے جہاز پکڑے گی اور گرین کارڈ اور برطانوی پاسپورٹ نکال کر بھاگ جائے گی۔ کابینہ کے اجلاسوں میں بیٹھتے ہیں اور رازداری کا حلف بھی نہیں لے رکھا۔
ڈاکٹر عفنان خان کہتے ہیں ’ہمارے ’قومی سلامتی‘ کے مشیر معید یوسف، دوہری شہریت رکھتے ہیں۔ ایک دوہری شہری رکھنے والا دوسرے ملک کے ساتھ وفاداری رکھتا ہے۔ معید یوسف کے پاس اعلیٰ فوجی کمانڈروں اور جی ایچ کیو تک رسائی کے ساتھ پاکستان کے اہم قومی سلامتی کے راز تک رسائی بھی حاصل ہے۔
اس حوالے سے وزیرِ اعظم عمران خان کے ماضی کے ویڈیو کلپس بھی شئیر کیے جا رہے ہیں جن میں ان کا کہنا تھا کہ ’اس بارے میں پاکستان تحریکِ انصاف کا موقف بڑا صاف ہے کہ اگر آپ کے پاس دوسرے ملک کا پاسپورٹ ہے تو آپ کو اسبلی میں نہی بیٹھنا چاہیے کیونکہ جب آپ دوسرے ملک کا پاسپورٹ لیتے ہیں آپ کو اس ملک کے لیے حلف لینا پڑتا ہے۔
اسی ویڈیو کلپ میں عمران خان کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’میں تو کہتا ہوں کہ جتنے بڑے سیاستدان ہیں جن کے اربوں روپے اور جائیدادیں باہر پڑی ہیں وہ سب بیچ کے پاکستان آئیں۔۔ جن کا جینا مرنا پاکستان میں ہے وہ یہاں سیاست کرے۔
اسی حوالے سے مشیرِ خزانہ حفیظ شیخ کے اثاثہ جات پر تبصرہ کرتے ہوئے صحافی اور اینکر پرسن اقرار الحسن کہتے ہیں ’جن صاحب کا واحد گھر دبئی میں، درجنوں ڈالرز اور درہم اکاؤنٹس میں لاکھوں ڈالرز پاکستان سے باہر جب کہ پاکستان میں صرف پچیس ہزار روپے ہوں، وہ صاحب پاکستان کی معیشت ٹھیک کریں گے؟؟
محمد بلال نامی صارف پوچھتے نظر آئے کہ دوہری شہریت یا دوہری وفاداری؟
صحافی عمر چیمہ ان افراد کی لسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں ’دوسرے ممالک سے پاکستان میں ملازمت کے لیے آنے والے افراد
کئی صارفین اس صورتحال کے مزے لیتے نظر آئے جن میں عرفان بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’ایک بات ماننی پڑے گی کہ عمران خان نے امریکہ، برطانیہ کینیڈا کے ارب پتیوں کو اپنا نوکر رکھا ہوا ہے۔
لیکن جہاں حکومت کے معاونین اور مشیران کے اثاثوں اور دوہری شہریت پر اتنی تنقید ہو رہی ہے وہیں ایسے صارفین بھی ہیں جن کا ماننا ہے کہ معاونین خصوصی اور مشیران کے اثاثوں کی تفصیل عوام کے سامنے لا کر عمران خان نے اپنا وعدہ پورا کر دیا ہے۔
اسی جانب اشارہ کرتے عمران لالیکا نامی صارف کہتے ہیں ’معاونین خصوصی کے اثاثے عوام کے سامنے لانا پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ عمران خان ہر وہ کام کر رہے ہیں جس سے ٹرانسپرنسی کو یقینی بنایا جا سکے۔
اسپورٹس مین نامی صارف کہتے ہیں ’عمران خان اس نظام کی بنیادیں درست کر رہے ہیں اس پر بننے والی عمارت ملک میں اصل جمہوریت کا باب رقم کرے گی جہاں قانون کے سامنے سب برابر، احتساب، شفافیت اور جوابدہی اولین ترجیح ہو گی۔ کوئی اب یہ نہیں کہہ سکے گا کہ میرے اثاثے میری آمدن سے مطابقت نہیں کھاتے۔19 Jul, 2020 at 2:18 pm #2Govt of Pakistan has placed the assets of all SAPM’s , Advisers on the website of Cabinet division as instructed by PM Imran khan.https://t.co/TUf2FoeLZW
— Senator Shibli Faraz (@shiblifaraz) July 18, 2020
19 Jul, 2020 at 2:18 pm #3عمران خان کو داد دینی چاہیے کسی ایک بھی غریب اور بھوکے ننگے بندے کو کابینہ کے قریب تک پھٹکنے نہیں دیا۔ صرف ارب پتی یا پھر کم از کم کروڑ پتی۔۔۔
— Bashir Chaudhary (@Bashirchaudhry) July 18, 2020
- thumb_up 4
- thumb_up GeoG, Bawa, Muhammad Hafeez, shami11 liked this post
19 Jul, 2020 at 2:19 pm #4ہمارے "قومی سلامتی" کے مشیر ، معید یوسف ، دوہری شہریت رکھتے ہیں۔ ایک دوہری شہری دوسرے ملک کے ساتھ وفاداری رکھتا ہے۔ معید یوسف کے پاس اعلی فوجی کمانڈروں اور جی ایچ کیو تک رسائی کے ساتھ پاکستان کے اعلی سلامتی راز تک رسائی حاصل ہے۔ بڑا سستا بیچا ہے اپنے ایمان کو۔۔ pic.twitter.com/8d3xIoOV10
— Dr. Afnan Ullah ڈاکٹر افنان اللہ خان (@afnanullahkh) July 18, 2020
19 Jul, 2020 at 2:19 pm #5کون کہتا ہے پاکستان غریب ملک ہے؟ جبکہ مشیروں اور معاونین خصوصی کی اکثریت ارب پتی اور اندرون اور بیرون ملک جائیدادوں کی حامل ہے۔جبکہ کچھ ایسے ہیں جو جب چاہیے دوسرے ملک جا کر زندگی گزار سکتے ہیں کہ ان کے پاس شہریت یا گرین کارڈ ہے۔
— Siyyab Mehmood (@siyyab_baigh) July 19, 2020
19 Jul, 2020 at 4:28 pm #7جنرل عاصم باجوہ نے اپنی ٹویوٹا زیڈ ایکس لینڈ کروزر 2016 ماڈل کی قیمت صرف 30 لاکھ روپے ظاہر کی ہے۔ سنا ہے آجکل مارکیٹ میں یہ گاڑی ساڑھے تین کروڑ روپے کی بے؟؟؟@GulBukhari#PakArmyEconomist pic.twitter.com/VL9ruDAgUs
— Mushahid Bacha (@mushahiddawar1) July 19, 2020
- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
19 Jul, 2020 at 4:41 pm #8I wish the PM’s office had published the qualifications and experience of these advisers and whether the qualification and experience is relevant to their responsibility.I personally, couldn’t care less if they are penny less or millionaires.
- thumb_up 1
- thumb_up Sardar Sajid liked this post
19 Jul, 2020 at 8:47 pm #9انارکلی اٹھو،کہیں اور چلیں کیونکہ یہ جگہ بھی عاصم سلیم باجوہ کی ملکیتی نکل آئی ہے pic.twitter.com/w0jiwOx0JX
— Shafiq Ahmad Adv (@ShafiqAhmadAdv3) July 19, 2020
- mood 1
- mood Bawa react this post
19 Jul, 2020 at 8:50 pm #10میں نے امریکہ میں رہ کر بھی پاکستان سے محبت کی اور کارڈ بھی گرین رنگ کا لیا ، شہباز گل
— Broken News (@NewsParodyPk) July 18, 2020
- mood 1
- mood Bawa react this post
19 Jul, 2020 at 8:59 pm #11آج سوشل میڈیا پر جنرل(ر)عاصم سلیم باجوہ کے اثاثہ جات کی اصل قیمت،ذرائع آمدن،منی ٹریل کا پوچھا جارہا ہے تو وہ لوگ جو صبح شام سویلین کو کرپٹ ترین اور انہیں محب وطن و ایماندار ترین کہتے ہیں،اب وہ ذرا ہمت کرکے سامنے آئیں اور اپنے برادر نسبتی کے اثاثوں کی رسیدیں اور منی ٹریل دیں
— Shafiq Ahmad Adv (@ShafiqAhmadAdv3) July 19, 2020
19 Jul, 2020 at 9:28 pm #12ٹویوٹا کمپنی نے وضاحت کی ھے کہ کبھی بھی لینڈ کروزر TZX گاڑی 30 لاکھ میں نہیں بیچی گئی۔
پاکستانی اثاثے ظاھر کریں یا نہ کریں
لیکن ہماری مارکیٹ خراب نہ کریں
آپ کی مہربانی—-!!!!!(کاپی) https://t.co/8WdN3ijx4C
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) July 19, 2020
20 Jul, 2020 at 4:32 am #13انسان دو کی بجائے ایک گردے پر بھی زندہ رہ سکتا ہے۔ پاکستانی عوام بائیس کروڑ ہے۔ یعنی اگر ہم سب اپنا ایک ایک گردہ بیچیں تو کُل بائیس کروڑ گُردے بنتے ہیں۔ گوگل پر فی گُردہ قیمت ایک لاکھ ڈالر ہے یعنی ہمارے پاس بلیئنز آف ڈالر ایک دن میں آجائیں گے اور یوں ہم ایک ہی دفعہ چھوٹی سے قربانی دے کر عالمی قرضہ اتار سکتے ہیں، قومی خزانہ بھرسکتے ہیں اپنے ملک کا بجٹ بہتر کرسکتے ہیں اور ہر شہر میں نیاDHA
کھول سکتے ہیں۔
(Copied)
- mood 1
- mood Bawa react this post
20 Jul, 2020 at 5:23 am #14انسان دو کی بجائے ایک گردے پر بھی زندہ رہ سکتا ہے۔ پاکستانی عوام بائیس کروڑ ہے۔ یعنی اگر ہم سب اپنا ایک ایک گردہ بیچیں تو کُل بائیس کروڑ گُردے بنتے ہیں۔ گوگل پر فی گُردہ قیمت ایک لاکھ ڈالر ہے یعنی ہمارے پاس بلیئنز آف ڈالر ایک دن میں آجائیں گے اور یوں ہم ایک ہی دفعہ چھوٹی سے قربانی دے کر عالمی قرضہ اتار سکتے ہیں، قومی خزانہ بھرسکتے ہیں اپنے ملک کا بجٹ بہتر کرسکتے ہیں اور ہر شہر میں نیا DHA کھول سکتے ہیں۔ (Copied)ہنسنا نہیں قسم سے سچی بتا رہا ہوں
لندن میں دوست ایک شدید یوتھیا صاحب نے پاکستان میں ٹیکس ایمنسٹی کا جواب دیا تھا کہ خان صاحب نے گوریوں کو اپنے سپرم بیچ کر پیسے کماۓ تھے اور اس کو لیگل طریقے سے پاکستان بھیجنا ممکن نہ تھا
لاجواب – سر جی گردے نہ بیچیں – سوہنے منڈے لب کے سپرم ای ویچ لو
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.