Home › Forums › Siasi Discussion › نواز شریف کی سیاست کا آغاز یا اختتام
- This topic has 7 replies, 6 voices, and was last updated 2 years, 5 months ago by
Shirazi. This post has been viewed 494 times
-
AuthorPosts
-
22 Sep, 2020 at 4:52 pm #1
کرکٹ کی اصطلاحات میں ایک اصطلاح ہے گیند باؤنڈری سے باہر پھینکنا۔ کیا نواز شریف نے واقعی چھکا مارا ہے؟ نواز شریف نے ایسا کیا کہہ دیا ہے کہ محلے کی عورتوں نے دوپٹے دانتوں تلے داب لیے ہیں۔
ایسا سب کچھ بہت سے سیاست دان پاکستان میں با رہا کہہ چکے۔۔۔ خان عبد الغفار خان سے لے کر ولی خان، عطا اللہ مینگل سے لے کر نواب اکبر بگٹی، فاطمہ جناح سے لے کر جی ایم سید، ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر بے نظیر بھٹو۔۔۔ یہ سب فوج کے سیاست میں کردار کے مخالف رہے ہیں۔ ابھی حال ہی میں مولانا فضل الرحمن، آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے کیا کچھ نہیں کہا مگر نہ دانتوں میں انگلیاں گئیں اور نہ ہی کانوں پر ہاتھ۔
نواز شریف کی تقریر کے دو جملوں نے جیسے سکتہ طاری کر دیا ہے، ’ریاست سے اوپر ریاست اور مد مقابل عمران خان نہیں اُن کے لانے والے‘ نواز شریف نے یہ کیوں کہا؟ کیا کوئی ڈیل نہیں ہوئی یا ڈھیل نہیں ملی؟ کیا نواز شریف اب بھی کسی ڈیل کے چکر میں ہیں اسی لیے اسٹیبلشمنٹ کو دباؤ میں لا کر فیصلہ کروانا چاہتے ہیں؟
ایسے بہت سے سوالات گردش میں ہیں۔ کہنے والے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف کی سیاست دو سال کی خاموشی کے بعد اس تقریر کے ساتھ دفن ہو گئی؟ کیا واقعی ایسا ہی ہے۔
انگشت بدنداں سب اس لیے ہیں کہ کوئی سندھی حمود الرحمن کمیشن رپورٹ عام کرنے کی بات کرتا تو بھلے کرتا، کوئی بلوچ لاپتہ لوگوں کی بات کرتا تو کرتا مگر ایک پنجابی رہنما اس طرح کی بات کرے اور وہ بھی وسطی پنجاب سے تعلق رکھنے والا اور وہ بھی گیٹ نمبر چار کی پیداوار سیاست دان۔۔۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟
میاں صاحب نے بھی شاید اسی ایک بات کا فائدہ اٹھایا ہے۔ کبھی وہ بھی عمران خان کی جگہ تھے۔ کبھی وہ بھی لاڈلے تھے اور اُن کی ایک آنکھ کے اشارے پر جی ایچ کیو صدقے قربان جاتا تھا۔
کیا اُسامہ اور کیا چھانگا مانگا لیکن جونہی نواز شریف سیاسی بلوغت کو پہنچے اور ’سیاسی شناختی کارڈ‘ جاری ہوا وہ اُسی فہرست میں آ کھڑے ہوئے جس میں ’دوسرے‘ غدار پہلے ہی موجود تھے۔
اب ہو گا کیا؟ حزب اختلاف نے اپنے سارے پتے دکھا دیے ہیں۔ دیوار سے لگی حزب اختلاف کے پاس اس کے سوا تھا بھی کیا؟ گریبان پر ہاتھ ہو تو یا آپ پاؤں پڑ جاتے ہیں یا گریبان پکڑنے والے ہاتھ پکڑ لیتے ہیں۔
سیاسی جماعتیں دیوار سے تو لگ ہی چکیں مگر شاید تاریخ میں پہلی بار مقتدروں نے سارے انڈے ایک ہی ٹوکری میں ڈال کر خود کو بھی دیوار کے ساتھ لگا دیا ہے۔
طرز حکومت بدلا نہ ہی گورننس کے مسائل بہتر ہوئے، معیشت اور معاشرت تنزلی در تنزلی کا شکار ہوتی چلی گئی۔ قرضے اور افراط زر قابو میں نہ رہا اور تقسیم گہری ہوتی چلی گئی۔
ہوا یوں بھی کہ صحافت اور سیاست، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کو محدود کرتے کرتے اتنی جگہ بھی باقی نہ رہی کہ ریاست خود اپنے لیے آواز اٹھا لے۔
اپوزیشن کی گیارہ جماعتیں جن کی بغاوت پہلی بار پنجاب کے رہنما کے ہاتھ ہے۔ ان سب جماعتوں کا ووٹ بنک کروڑوں میں ہے۔ یہ کروڑوں سڑکوں پر نہ بھی آئیں اور چند ہزار بھی نکل آئے تو ان کے نعروں کا محور کون ہو سکتا ہے؟
انقلاب کی کوئی اُمید نہیں رکھنی چاہیے تاہم یہ بھی پہلی بار ہوا ہے کہ ملک کی تمام چھوٹی بڑی جماعتیں ہم آواز ہیں مگر حکمرانوں کے خلاف نہیں بلکہ مقتدروں کے خلاف۔
مصلحت پسند سیاسی جماعتیں کس حد تک آگے جائیں گی یہ سچ اپنی جگہ مگر حال میں زندہ رہنے کا ایک سچ یہ بھی ہے کہ وقت سے پہلے وقت نے بہت کچھ دیکھ لیا ہے۔
میچ آخری اوورز میں ہے اور دونوں اطراف کو جیتنے کے لیے کریز سے نکلنا ہو گا۔ اپوزیشن نکل گئی ہے، گیند باؤنڈری سے باہر جا رہی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ہمیشہ جیتنے والے میچ فکس کریں گے یا گیند کو باؤنڈری سے باہر جاتا دیکھیں گے۔بشکریہ ……. عاصمہ شیرازی
23 Sep, 2020 at 6:52 am #5Nawaz Sharif didn’t say anything new. He has been saying this for a while. That’s why Gen. Bajwa and Gen. Faiz Hameed met opposition on 16th to request them keep military out of political point scoring. They knew who will be targeted in APC. These bloody Generals love to play dirty politics but don’t want people to openly talk about it.How this can be start or end of Nawaz Sharif’s politics. He has been three time PM, so obviously this this is not start especially this is his consistent position (minus memogate) since Kargil 2 decades ago. As far as end, well he is still the most populist leader. Unlike Altaf bhai he remained within political frame. He didn’t cross red lines like Altaf bhai. This speech won’t change anything. Things will gradually evolve at their own pace. GHQ won’t change may not even respond.
23 Sep, 2020 at 7:30 pm #6غریبوں کے لئے پریشان باؤ جی کو نہیں معلوم ان کی بیٹی مریم نواز کی صرف جوتوں کی قیمت پاکستانی روپوں میں 2٫26,590 (دو لاکھ چھبیس ہزار پانچ سو نوے ) ہے جو کہ غریب آدمی کے گھر کا پورے سال کا خرچہ ہے… آج اگر فوجی میٹنگ کر کے نواز شریف کو صدر منتخب کر لیں تو نواز شریف اپنی ساری دشمنی بھول جاے گا … اور عمران خان کو رگڑا دینا شروع کر دے گا …. یہ اختیارات کے جنگ ہے ایک طرف سرمایہ دار تو دوسری طرف طاقتور اسٹیبلیشمنٹ
-
This reply was modified 2 years, 6 months ago by
unsafe.
23 Sep, 2020 at 7:37 pm #7Nawaz Sharif didn’t say anything new. He has been saying this for a while. That’s why Gen. Bajwa and Gen. Faiz Hameed met opposition on 16th to request them keep military out of political point scoring. They knew who will be targeted in APC. These bloody Generals love to play dirty politics but don’t want people to openly talk about it. How this can be start or end of Nawaz Sharif’s politics. He has been three time PM, so obviously this this is not start especially this is his consistent position (minus memogate) since Kargil 2 decades ago. As far as end, well he is still the most populist leader. Unlike Altaf bhai he remained within political frame. He didn’t cross red lines like Altaf bhai. This speech won’t change anything. Things will gradually evolve at their own pace. GHQ won’t change may not even respond.نواز نے کچھ بھی نیا نہیں کہا مگر دو سال کی خاموشی کے بھد کہا ہے اور ان باتوں کے بھد کہا ہے جب سب سمجھتے ہیں نواز ڈیل کے بھد ملک سے گیا – نواز اب محفوظ جگہ پر ہے مگر جنگ اسے نہیں لڑنی – وہ کھیل تو کیا گراؤنڈ سے بھی باہر ہے اور کھیل کا سارا دباؤ اس کے ساتھیوں نے برداشت کرنا ہے – کیا وہ اس کے لئے تیار ہیں اور کیا ان میں ہمت ہے ؟ امتحان نون لیگ کے کارکنوں کا نہیں ان کی پاکستان میں موجود قیادت کا ہے جس میں سرفہرست اس کا بھائی ہے – مجھے سوائے مریم کے کسی کا یقین نہیں کہ وہ دلیری سے لڑے گا – مریم بھی اکیلی نہیں لڑ سکتی ان کشمیریوں سعد رفیق اور خواجہ آصف کو بہت کچھ کرنا ہو گا باقی مریم اورنگزیب اور دوسرے اگلی پیڑی کے نو جوان خود ہی اس لائن میں لگ جائیں گے سینئر ز کو دیکھ کر – اکتوبر میں پتا چلے گا کہ یہ کھیل واقعی خوفناک ہے یا محض ہیلووین ہے –
24 Sep, 2020 at 1:13 am #8They don’t have to if they don’t want to. If they believe they can survive politically without Nawaz they should separate their ways. They always have option to retire from politics or join different platform. I assume if they opted to stick around they are convinced it’s the right thing to do, not just politically but for country and future of Pakistan. -
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.