Home Forums Siasi Discussion نواز شریف کو باہر بھیج کر ہم سے غلطی ہوگئی، وزیراعظم

  • This topic has 20 replies, 11 voices, and was last updated 2 years, 9 months ago by Bawa. This post has been viewed 1079 times
Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 21 total)
  • Author
    Posts
  • حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1

    وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب نواز شریف کا ایشو سامنے آیا تو ماحول ایسا بن گیا کہ پہلے ڈاکٹروں کی رائے آئی کہ وہ بچیں گے نہیں ان کی جان خطرے میں ہے جس پر کابینہ میں 6 گھنٹے بحث ہوئی کہ کیا کیا جائے، دوسری جانب عدالت نے کہہ دیا کہ انہیں کچھ ہوا تو حکومت ذمہ دار ہوگی۔
    اے آر وائے نیوز کے اینکر ارشد شریف کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہم نے 7 ارب روپے کے ضمانتی بانڈ رکھے، شہباز شریف نے عدالت کو ضمانت دی اور وہ باہر چلے گئے، ایک نواز شریف یہاں تھے اور ایک وہ ہیں جیسا انہیں باہر دیکھا گیا، اب ہم پشیمانی محسوس کرتے ہیں کہ انہوں نے وہاں سیاست بھی شروع کردی ہے اوربظاہر دیکھنے میں بیمار بھی نہیں لگتے۔
    عمران خان نے نواز شریف کو این آر او دینے کا تاثر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کوشش کی جو ہم کرسکتے لیکن جو ہمارے سامنے پیش کیا گیا کہ وہ مرسکتے ہیں شاید لندن پہنچ بھی نہ سکیں اور اس صورت میں ہم پر ذمہ داری آنی تھی اس لیے ہم نے جذبہ خیر سگالی کے تحت بھیجا۔
    تاہم اب جب وہ سیاست دانوں سے رابطے کررہے ہیں،ہم سب پچھتا رہے ہیں اور لگتا ہے کہ ہمارے سے غلطی ہوگئی۔
    نواز شریف کی رپورٹ کی تحقیقات کروانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر میں ڈاکٹر یاسمین راشد سے مسلسل رابطے میں تھا اور ڈاکٹر فیصل سے بھی مشورہ کیا جنہوں نے کہا تھا کہ پلیٹلیٹس کا اتنا مسئلہ نہیں لیکن انہیں لاحق دیگر بیماریوں کے باعث ان کی جان خطرے میں آسکتی ہے۔
    کسی بادشاہ کی جانب سے نواز شریف کے لیے سفارش کے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ ان کے رابطے باہر ہیں لیکن وہ میرے لیے مسئلہ نہیں تھا، اگر طبی رائے میں یہ بات نہ کہی جاتی کہ ان کی جان خطرے میں ہے تو میں کبھی باہر جانے کی اجازت نہ دیتا۔
    ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی
    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر اسمبلی میں جو ڈراما ہوا اس میں آپ کو معلوم ہوگا کہ اگر کسی حکومت نے کوئی اسٹینڈ لیا تو کبھی کسی اپوزیشن نے حکومت کو اتنا زیادہ بلیک میل نہیں کیا جتنا اس حکومت نے ہر مرحلے پر کیا۔
    اپوزیشن نے حکومت کو صرف اس لیے بلیک میل کیا کہ وہ چاہتے تھے کہ انہیں این آر او دیا جائے۔
    ایف اے ٹی ایف پر اپوزیشن کے این آر او مانگنے کی بات پر انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ ہمیں 2 کام کردو ایک منی لانڈرنگ کا قانون اس میں سے نکال دو دوسرا نیب کی قبر کھود کر اسے دفنا دیا جائے تاکہ ہم احتساب اور منی لانڈرنگ سے بچ جائیں۔
    ایف اے ٹی ایف سے متعلق بلز سینیٹ سے منظور کروانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے ہم پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلا رہے ہیں جس میں انہوں نے اگر ہمیں شکست دی تو ملک کے بلیک لسٹ میں جانے کے ذمہ دار یہ لوگ ہوں گے۔
    وزیراعظم نے مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تاریخ میں کبھی بھی طاقتور کو قانون کے دائرے میں لانے کی کوشش نہیں کی گئی اور ہمیشہ 2 قانون رہے ایک طاقتور دوسرا کمزوروں کے لیے۔
    وزیراعظم نے کہا کہ 1985 کے بعد جنرل ضیاالحق نے پاکستان پیپلز پارٹی کو باہر کرنے کے لیے غیر جماعتی انتخابات کروائے جس کے نتیجے میں لوگ منتخب ہو کر آگئے اور انہیں پارٹی میں پیسے دے کر شامل کروانا تھا، اس وقت سے پاکستان میں رشوت شروع ہوئی جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی گئی۔
    انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی حکومت میں 2 مرتبہ آصف زرداری کو جیل بھجوایا گیا، جب ان کی حکومت ختم ہوجاتی تھی وہ وزیراعظم ہاؤس پہنچ جاتے تھے یعنی جب آپ طاقت میں ہیں تو جو مرضی کرسکتے ہیں۔
    وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن کا ایک نکاتی ایجنڈا ہے کہ کسی طرح ان کے کرپشن کیسز کو چھوڑ دیا جائے لیکن دنیا ادھر ادھر ہوجائے، میری حکومت چلی جائے وہ مجھے منظور ہے لیکن ان کو اگر میں نے کرپشن کیسز سے نکال دیا میں ملک سے غداری کروں گا، مجھے اللہ کو جواب دینا ہے، اپنی آخرت ککا سوچنا ہے۔
    انہوں نے جنرل (ر) پرویز مشرف نے ملک پر سب سے بڑا ظلم کیا کہ نواز شریف کو حدیبیہ پیپر ملز میں استثنیٰ دینے کے بعد باہر بھجوا کر اور آصف زرداری کے 6 کروڑ ڈالر سوئٹزر لینڈ میں تھے، ان کیسز پر اربوں روپے خرچ ہوئے جب کیسز میچیور ہونے لگے تو جنرل مشرف نے اپنی کرسی بچانے کے لیے این آر او دے دیا۔
    وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) جب اپوزیشن میں آئی اس نے مک مکا کرلیا، اس مک مکا اور جنرل مشرف کے این آر او کی وجہ سے پاکستان پر 4 گنا زیادہ قرضہ چڑھایا جس کی آج ہم قیمت ادا کررہے ہیں۔
    عمران خان نے ایک بار پھر دہرایا کہ جو مرضی ہوجائے یہ جتنی مرضی بلیک میل کریں، ان سب کا جب تک احتساب نہیں ہوگا یہ ملک آگے بڑھ ہی نہیں سکتا۔

    https://www.dawnnews.tv/news/1140715/

    EasyGo
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #2

    کل ہو یا آج

    پی ٹی آئی کی سیاست

    نواز شریف کے گرد ہی گھوم رہی ہے

    او بھائی کچھ کر کے دکھاؤ

    ایویں اپنے سپورٹرز کو الو بنایا ہوا ہے

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #3

     بے شرمی کی ایک انتہا ہوتی ہے مگر لگتا ہے کہ اس بندے نے یہ بھی پار کر جانی ہے ، عورتوں کی طرح اس طرح ٹسوے بہا رہا ہے جیسے نواز شریف اس کو طلاق دے کر اسکا مہر دبا گیا ہے ۔ ان جیسے بہانہ باز مسخروں سے تحریک انصاف بھری پڑی ہے اور کیوں نہ ہو جب لیڈر ہی ایسا پھسڈی ہو تو ملک کی حالت بھی پارٹی کی حالت سے بہتر نہیں ہوسکتی ۔ ابھی کل ہی ایک اور پارٹی مسخرے فیاض الحسن کی فریحہ ادریس سے بدتمیزی ، فواد چوھدری کا اپنے سے بڑے شخص کے منہ پر طمانچہ ، شہباز گل کا ٹیلی ویژن پر اپنے مخالف کی پتلون اتارنے کا جملہ ، یہ ساری مثالیں اس گندگی کے ڈھیر جسے تحریک انصاف کہتے ہیں اس کی موجودگی سے اٹھنے والے تعفن کی نشاندہی کرتی ہیں ۔ لیکن اس بے شرم شخص نے آج تک کسی بھی شخص سے اس کی اس طرح سرعام بدتمیزی پر کوئ پوچھ گوچھ نہیں کی ، ہم تو سنتے آئے ہیں کہ اپنے کرکٹ کے دور میں بھی یہ ہرکھلاڑی کو ننگی گالیں دیا کرتا تھا اور اسی قسم کے کردار کا حامل تھا ۔

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #4

    بے شرمی کی ایک انتہا ہوتی ہے مگر لگتا ہے کہ اس بندے نے یہ بھی پار کر جانی ہے ، عورتوں کی طرح اس طرح ٹسوے بہا رہا ہے جیسے نواز شریف اس کو طلاق دے کر اسکا مہر دبا گیا ہے ۔ ان جیسے بہانہ باز مسخروں سے تحریک انصاف بھری پڑی ہے اور کیوں نہ ہو جب لیڈر ہی ایسا پھسڈی ہو تو ملک کی حالت بھی پارٹی کی حالت سے بہتر نہیں ہوسکتی ۔ ابھی کل ہی ایک اور پارٹی مسخرے فیاض الحسن کی فریحہ ادریس سے بدتمیزی ، فواد چوھدری کا اپنے سے بڑے شخص کے منہ پر طمانچہ ، شہباز گل کا ٹیلی ویژن پر اپنے مخالف کی پتلون اتارنے کا جملہ ، یہ ساری مثالیں اس گندگی کے ڈھیر جسے تحریک انصاف کہتے ہیں اس کی موجودگی سے اٹھنے والے تعفن کی نشاندہی کرتی ہیں ۔ لیکن اس بے شرم شخص نے آج تک کسی بھی شخص سے اس کی اس طرح سرعام بدتمیزی پر کوئ پوچھ گوچھ نہیں کی ، ہم تو سنتے آئے ہیں کہ اپنے کرکٹ کے دور میں بھی یہ ہرکھلاڑی کو ننگی گالیں دیا کرتا تھا اور اسی قسم کے کردار کا حامل تھا ۔

    یہ سب ٹھیک مگر ہینڈ سم تو ہے نہ

    انکل سرگم والا

    :bigsmile:

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #5
    یہ سب ٹھیک مگر ہینڈ سم تو ہے نہ انکل سرگم والا :bigsmile:

    جیو جی دل آجائے تو کھوتی بھی پری لگتی ہے ، قوم بھی ایک انجکشن کی مار ہے ۔

    Athar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #6
    نیازی جی سے ایک غلطی اور  ہوٸ ہے

    پیدا ہونے کی

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #7
    نیازی جی سے ایک غلطی اور ہوٸ ہے پیدا ہونے کی

    Just spoken to my relative in Karachi. The situation is terrible. They are cursing every politician but Niazi name is on top .  The buffoon going to destroy whatever is left of Pakistan .

    He has been promising to provide funds  for Karachi for ages. Hasn’t dished out a penny yet.

    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #8

    میرے خیال میں عزت مآب وزیر اعظم پاکستان محترم عمران خان صاحب سے غلطی ہوئی ہے اور اب انکو اس غلطی کا ادراک ہو رہا ہے

    اگر مقدمہ اور سزا غلط تھی تو محترم میاں نواز شریف صاحب کو با عزت بری کرتے

    اگر مقدمہ اور سزا پر محترم عمران خان کو کوئی اعتراض نہیں تو کسی اور مجرم کی طرح محترم میاں صاحب کو بھی قید جیل میں پوری کرنی چاہیے اور انکو جیل سے رہا کرنا غلط ہے. شاید ڈر گئے تھے اور اس ڈر کا فائدہ محترم میاں صاحب نے اٹھا لیا. اس میں شک نہیں کے محترم میں صاحب کی طبیعت خراب ہو سکتی ہے. عمر کے اس حصے میں مجھے سو عارضے لاحق ہیں تو میاں صاحب کو بھی ہو سکتے ہیں. محترم میاں صاحب کہاں اپنے کو محترم عمران خان صاحب کی طرح چست رکھتے ہیں

    عجیب مذاق ہے کے مقدمہ اور سزا جائز سمجھتے ہیں اور ساتھ ساتھ مجرموں کو رہا بھی کر دیتے ہیں. کیا یہ سہولت باقی مجرموں کو بھی میسر ہے

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #9

    میرے خیال میں عزت مآب وزیر اعظم پاکستان محترم عمران خان صاحب سے غلطی ہوئی ہے اور اب انکو اس غلطی کا ادراک ہو رہا ہے

    اگر مقدمہ اور سزا غلط تھی تو محترم میاں نواز شریف صاحب کو با عزت بری کرتے

    اگر مقدمہ اور سزا پر محترم عمران خان کو کوئی اعتراض نہیں تو کسی اور مجرم کی طرح محترم میاں صاحب کو بھی قید جیل میں پوری کرنی چاہیے اور انکو جیل سے رہا کرنا غلط ہے. شاید ڈر گئے تھے اور اس ڈر کا فائدہ محترم میاں صاحب نے اٹھا لیا. اس میں شک نہیں کے محترم میں صاحب کی طبیعت خراب ہو سکتی ہے. عمر کے اس حصے میں مجھے سو عارضے لاحق ہیں تو میاں صاحب کو بھی ہو سکتے ہیں. محترم میاں صاحب کہاں اپنے کو محترم عمران خان صاحب کی طرح چست رکھتے ہیں

    عجیب مذاق ہے کے مقدمہ اور سزا جائز سمجھتے ہیں اور ساتھ ساتھ مجرموں کو رہا بھی کر دیتے ہیں. کیا یہ سہولت باقی مجرموں کو بھی میسر ہے

    عزت کی ما آبی کا عالم دیکھنا ہو تو کراچی کا فضائ جائزہ لیں ۔ نواز شریف نہ ہوتا تو نجانے عمران خان زندگی میں وقت کیسے گزارتا ۔۔

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #10
    جیسے آرمی کو اپنے جرنیلوں کے عہدوں کی ترقی اور ایکسٹنشن کے لئے کشمیر کا مسلہ ضروری ہے ایسے کپتان کو اپنے سیاسی کرئیر کی لمبی انگنگ کے لئے نواز شریف کی ضرورت ہے
    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #11

    عزت کی ما آبی کا عالم دیکھنا ہو تو کراچی کا فضائ جائزہ لیں ۔ نواز شریف نہ ہوتا تو نجانے عمران خان زندگی میں وقت کیسے گزارتا ۔۔

    Zaidi sahib

    محترم زیدی صاحب

    شرف گفتگو عطا کرنے کا اور اپنی راۓ دینے کا بہت شکریہ

    ١) پاکستان عوام کے حق راۓ دہندگی کے نتیجے میں پاکستانی وزیر اعظم کا انتخاب اور عہدہ میرے لائق عزت مآب ہے کے وہ ہم پاکستانیوں کی نماندگی کا فرض ادا کرتا ہے..
    ٢) کسی بھی وزیر اعظم کے فیصلہ اور کارکردگی پر تعریف اور تنقید کرنے کا حق ہر پاکستانی کا ہے . اسی طرح کسی وزیر اعظم کو بطور ایک شخص پسند کرنا یا نہ نہ کرنا بھی ہر ایک کا حق ہے. میرے نزدیک نام سے زیادہ یہ اہم ہے کے کیا کیا ہے یا نہیں کیا. مجھے موجودہ وزیر اعظم اور پچھلے کئی وزیر آعظموں کے کچھ فیصلہ قبل تعریف لگتے ہیں اور بہت نہیں.
    ٣) آپ درست کہتے ہیں کے اگر محترم نواز شریف صاحب نہ ہوتے تو محترم عمران خان کیا کرتے. میرے خیال میں اگر محترم نواز شریف صاحب سیاست میں نہ ہوتے جو بہت کچھ نہیں ہوتا. میرے خیال میں جتنا نقصان پاکستانی سیاست کو محترم نواز شریف صاحب نے پہنچایا ہے شاید کسی نے نہیں. سب سے بڑھ کر پنجاب میں بھی قوم پرستی کا رجحان پیدا اور پروان کرنا .یہ وہ واحد قوم تھی جس میں قوم پرستی نہ ہونے کے برابر تھی . اگر محترم میاں نواز شریف صاحب سے ایک فضیلت ہٹا لی جاۓ تو انکے پاس کچھ نہیں بچتا جو ان کو پاکستانی سیاست میں کوئی مقام دلا سکے .

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #12
    Zaidi sahib

    محترم زیدی صاحب

    شرف گفتگو عطا کرنے کا اور اپنی راۓ دینے کا بہت شکریہ

    ١) پاکستان عوام کے حق راۓ دہندگی کے نتیجے میں پاکستانی وزیر اعظم کا انتخاب اور عہدہ میرے لائق عزت مآب ہے کے وہ ہم پاکستانیوں کی نماندگی کا فرض ادا کرتا ہے.. ٢) کسی بھی وزیر اعظم کے فیصلہ اور کارکردگی پر تعریف اور تنقید کرنے کا حق ہر پاکستانی کا ہے . اسی طرح کسی وزیر اعظم کو بطور ایک شخص پسند کرنا یا نہ نہ کرنا بھی ہر ایک کا حق ہے. میرے نزدیک نام سے زیادہ یہ اہم ہے کے کیا کیا ہے یا نہیں کیا. مجھے موجودہ وزیر اعظم اور پچھلے کئی وزیر آعظموں کے کچھ فیصلہ قبل تعریف لگتے ہیں اور بہت نہیں. ٣) آپ درست کہتے ہیں کے اگر محترم نواز شریف صاحب نہ ہوتے تو محترم عمران خان کیا کرتے. میرے خیال میں اگر محترم نواز شریف صاحب سیاست میں نہ ہوتے جو بہت کچھ نہیں ہوتا. میرے خیال میں جتنا نقصان پاکستانی سیاست کو محترم نواز شریف صاحب نے پہنچایا ہے شاید کسی نے نہیں. سب سے بڑھ کر پنجاب میں بھی قوم پرستی کا رجحان پیدا اور پروان کرنا .یہ وہ واحد قوم تھی جس میں قوم پرستی نہ ہونے کے برابر تھی . اگر محترم میاں نواز شریف صاحب سے ایک فضیلت ہٹا لی جاۓ تو انکے پاس کچھ نہیں بچتا جو ان کو پاکستانی سیاست میں کوئی مقام دلا سکے .

    معاف کیجیے گا جناب ، یہ بحث کسی اور سمت چلی جائے گی لہذا اتنا کہنے پر ہی اکتفا کرتا ہوں کہ آپ کو اپنی رائے رکھنے کا آزادانہ حق حاصل ہے ،لیکن میں اس موجودہ حکومت کوایک نمائندہ عوامی حکومت تسلیم نہیں کرتا ۔ اور نہ ہی میں عمران کو ایک جائز وزیراعظم تسلیم کرتا ہوں ۔ آپ کی بات اس حد تک تو ٹھیک ہے کہ یہ عہدہ ایک عوامی اظہار رائے کا مظہر ہونا چاہیے لیکن جس طرح اس حقیقی عوامی رائے کو اس ملک میں ذبح کیا جاتا ہے ، یہ کوئ ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ۔ آپ شاید اس عوامی عہدے کے معاملے میں کچھ زیادہ ہی جذباتی ہو گئے ہیں ۔ عوامی حق رائے دہی کے ٹھیلے کو الیکشن کے دن آر ٹی ایس کی بس نے ٹکر ماردی تھی ، اور چند نامعلوم افراد نے کچھ گھنٹوں تک ٹھیلے کے ساتھ وہ کچھ کیا ، جو بتانے کے لائق نہیں ہے ۔ شکر ہے یہ مکروہ عمل ساری رات جاری نہ رہا وگرنہ صبح تک دو اور وزیر اعظم عوامی حق رائے دہی کے ٹھیلے پر ہی جنم لے لیتے ۔

    میرے خیال میں تو جتنا نقصان اس ملک کو نامعلوم افراد نے پہنچایا ہے اتنا کسی اور نے نہیں پہنچایا ۔ نواز شریف بھی اسی طرح سیاست میں داخل ہوا تھا جس طرح عمران نیازی ، وہ بھی فوجیوں کے جوتے چاٹ کر سیاست میں آیا تھا جس طرح نیازی اپنے اصول بیچ کر شیروانی پہنا بیٹھا ہے ۔

    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #13

    بے شرمی کی ایک انتہا ہوتی ہے مگر لگتا ہے کہ اس بندے نے یہ بھی پار کر جانی ہے ، عورتوں کی طرح اس طرح ٹسوے بہا رہا ہے جیسے نواز شریف اس کو طلاق دے کر اسکا مہر دبا گیا ہے ۔ ان جیسے بہانہ باز مسخروں سے تحریک انصاف بھری پڑی ہے اور کیوں نہ ہو جب لیڈر ہی ایسا پھسڈی ہو تو ملک کی حالت بھی پارٹی کی حالت سے بہتر نہیں ہوسکتی ۔ ابھی کل ہی ایک اور پارٹی مسخرے فیاض الحسن کی فریحہ ادریس سے بدتمیزی ، فواد چوھدری کا اپنے سے بڑے شخص کے منہ پر طمانچہ ، شہباز گل کا ٹیلی ویژن پر اپنے مخالف کی پتلون اتارنے کا جملہ ، یہ ساری مثالیں اس گندگی کے ڈھیر جسے تحریک انصاف کہتے ہیں اس کی موجودگی سے اٹھنے والے تعفن کی نشاندہی کرتی ہیں ۔ لیکن اس بے شرم شخص نے آج تک کسی بھی شخص سے اس کی اس طرح سرعام بدتمیزی پر کوئ پوچھ گوچھ نہیں کی ، ہم تو سنتے آئے ہیں کہ اپنے کرکٹ کے دور میں بھی یہ ہرکھلاڑی کو ننگی گالیں دیا کرتا تھا اور اسی قسم کے کردار کا حامل تھا ۔

    ، عورتوں کی طرح اس طرح ٹسوے بہا رہا ہے جیسے نواز شریف اس کو طلاق دے کر اسکا مہر دبا گیا ہے ۔

    :rock:

    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #14

    معاف کیجیے گا جناب ، یہ بحث کسی اور سمت چلی جائے گی لہذا اتنا کہنے پر ہی اکتفا کرتا ہوں کہ آپ کو اپنی رائے رکھنے کا آزادانہ حق حاصل ہے ،لیکن میں اس موجودہ حکومت کوایک نمائندہ عوامی حکومت تسلیم نہیں کرتا ۔ اور نہ ہی میں عمران کو ایک جائز وزیراعظم تسلیم کرتا ہوں ۔ آپ کی بات اس حد تک تو ٹھیک ہے کہ یہ عہدہ ایک عوامی اظہار رائے کا مظہر ہونا چاہیے لیکن جس طرح اس حقیقی عوامی رائے کو اس ملک میں ذبح کیا جاتا ہے ، یہ کوئ ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ۔ آپ شاید اس عوامی عہدے کے معاملے میں کچھ زیادہ ہی جذباتی ہو گئے ہیں ۔ عوامی حق رائے دہی کے ٹھیلے کو الیکشن کے دن آر ٹی ایس کی بس نے ٹکر ماردی تھی ، اور چند نامعلوم افراد نے کچھ گھنٹوں تک ٹھیلے کے ساتھ وہ کچھ کیا ، جو بتانے کے لائق نہیں ہے ۔ شکر ہے یہ مکروہ عمل ساری رات جاری نہ رہا وگرنہ صبح تک دو اور وزیر اعظم عوامی حق رائے دہی کے ٹھیلے پر ہی جنم لے لیتے ۔

    میرے خیال میں تو جتنا نقصان اس ملک کو نامعلوم افراد نے پہنچایا ہے اتنا کسی اور نے نہیں پہنچایا ۔ نواز شریف بھی اسی طرح سیاست میں داخل ہوا تھا جس طرح عمران نیازی ، وہ بھی فوجیوں کے جوتے چاٹ کر سیاست میں آیا تھا جس طرح نیازی اپنے اصول بیچ کر شیروانی پہنا بیٹھا ہے ۔

    جے بھائی آپ سے اختلاف رائے کی جسارت کر رہا ہوں کبھی ایسا ہوا نہیں مگر سیاست میں ہر ایک کے اپنے نظریات ہیں -آپ نے نواز شریف پر قوم پرستی پروان چڑھانے کا الزام لگایا ہے – انیس سو پچاسی کے غیر جماعتی الیکشن سے پہلے میں کم عمر تھا سیاست کی سمجھ نہیں تھی مگر اس کے بھد کا سب کچھ میرا آنکھوں دیکھا ہے – ممکن ہے ابتدا میں نواز نے قوم پرستی کا نعرہ لگایا ہو مگر انیس سو پچاسی سے میں نے اس کا ایک بھی بیان نہیں دیکھا جس میں اس نے پنجابیوں سے قومیت کی بنیاد پر ووٹ مانگے ہوں – اس کا اصل سیاسی کیریئر بھی یہیں سے شروع ہوتا ہے جب وہ وزیر اعلی پنجاب ، وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر جیسے بڑے عہدوں پر پوھنچا – جب بے نظیر واپس آئی تو انیس سو اٹھاسی کے الیکشن میں پیپلز پارٹی نے لاہور تقریبا سویپ کیا اور پنجاب سے بھی اچھی خاصی سیٹیں لیں – نواز پنجاب میں اپنی حکومت بنانے میں کامیاب ہوا – پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے سیاست کے انداز میں ایک بنیادی فرق تھا – پیپلز پارٹی بھٹو اور مزدور کا نعرہ لگاتی تھی مگر عملی طور غریب اور مزدور کے لئے انہوں نے کچھ خاص نہیں کیا تھا سوائے اداروں میں بھرتی کرنے کے وہ بھی زیادہ تر پیسے لے کر -بھٹو دور کے اقدامات الگ ہیں میں بے نظیر دور کی بات کر رہا ہوں – نواز کی پارٹی نے اپنے حلقوں میں ترقیاتی کام کئے لوگوں سے رابطہ رکھ کر ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی جسے آپ عوامی سیاست که سکتے ہیں – اٹھاسی سے نوے تک تو نواز کی پالیسیوں تک دسترس نہ تھی مگر پہلی بار وزیر اعظم بنتے ہی اس نے ایسی پالیسیاں بنائین جس سے صنعت اور تجارت کو خوب فروغ ملا اور عام آدمی کو روزگار کے موقعے ملنے میں واضح فرق نظر آنے لگا اس کے ساتھ ساتھ اس نے نوجوانوں کو قرض دینا ، پیلی ٹیکسی پیلے ٹریکٹر وغیرہ جیسے منصوبے شروع کئے جس سے عام آدمی کو بھی فائدہ پوھنچا اور یہ ٹیکسی ٹریکٹر اس کے چلتے پھرتے اشتہار بھی بن گئے – یوں یہ ایک عوامی طرز سیاست تھا جس میں روزگار اور ملکی ترقی کی رفتار تیز ہوئی اور جی ڈی پی سات اعشاریہ پانچ کو پوھنچا اور یقینا اتنی بڑی جی ڈی پی قوم پرستی کے نعروں سے نہیں بنتی – نواز کا طرز سیاست آج بھی وہی ہے حلقوں میں لوگوں کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرنا ، ترقیاتی کام کرنا ، بڑے بڑے منصوبے لگانا وغیرہ ہے – آپ کی یقیننا الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر نظر ہو گی مجھے نہیں لگتا پچھلے تیس سال میں نواز پر کبھی قوم پرستی کو پروان چڑھانے کا مخالفین کی طرف سے الزام بھی لگا ہو –

    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #15
    Awan sahib

    محترم اعوان صاحب

    بہت شکریہ.

    آپ جتنی چاہیں جیسی چاہیں مخالفت کریں . مجھے بہت خوشی ہے کے کوئی اور خاص طور پر آپ مجھے سیکھنے کا موقع دیتے ہیں، میری اصلاح کرتے ہیں

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #16
    جے بھائی آپ سے اختلاف رائے کی جسارت کر رہا ہوں کبھی ایسا ہوا نہیں مگر سیاست میں ہر ایک کے اپنے نظریات ہیں -آپ نے نواز شریف پر قوم پرستی پروان چڑھانے کا الزام لگایا ہے – انیس سو پچاسی کے غیر جماعتی الیکشن سے پہلے میں کم عمر تھا سیاست کی سمجھ نہیں تھی مگر اس کے بھد کا سب کچھ میرا آنکھوں دیکھا ہے – ممکن ہے ابتدا میں نواز نے قوم پرستی کا نعرہ لگایا ہو مگر انیس سو پچاسی سے میں نے اس کا ایک بھی بیان نہیں دیکھا جس میں اس نے پنجابیوں سے قومیت کی بنیاد پر ووٹ مانگے ہوں – اس کا اصل سیاسی کیریئر بھی یہیں سے شروع ہوتا ہے جب وہ وزیر اعلی پنجاب ، وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر جیسے بڑے عہدوں پر پوھنچا – جب بے نظیر واپس آئی تو انیس سو اٹھاسی کے الیکشن میں پیپلز پارٹی نے لاہور تقریبا سویپ کیا اور پنجاب سے بھی اچھی خاصی سیٹیں لیں – نواز پنجاب میں اپنی حکومت بنانے میں کامیاب ہوا – پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے سیاست کے انداز میں ایک بنیادی فرق تھا – پیپلز پارٹی بھٹو اور مزدور کا نعرہ لگاتی تھی مگر عملی طور غریب اور مزدور کے لئے انہوں نے کچھ خاص نہیں کیا تھا سوائے اداروں میں بھرتی کرنے کے وہ بھی زیادہ تر پیسے لے کر -بھٹو دور کے اقدامات الگ ہیں میں بے نظیر دور کی بات کر رہا ہوں – نواز کی پارٹی نے اپنے حلقوں میں ترقیاتی کام کئے لوگوں سے رابطہ رکھ کر ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی جسے آپ عوامی سیاست که سکتے ہیں – اٹھاسی سے نوے تک تو نواز کی پالیسیوں تک دسترس نہ تھی مگر پہلی بار وزیر اعظم بنتے ہی اس نے ایسی پالیسیاں بنائین جس سے صنعت اور تجارت کو خوب فروغ ملا اور عام آدمی کو روزگار کے موقعے ملنے میں واضح فرق نظر آنے لگا اس کے ساتھ ساتھ اس نے نوجوانوں کو قرض دینا ، پیلی ٹیکسی پیلے ٹریکٹر وغیرہ جیسے منصوبے شروع کئے جس سے عام آدمی کو بھی فائدہ پوھنچا اور یہ ٹیکسی ٹریکٹر اس کے چلتے پھرتے اشتہار بھی بن گئے – یوں یہ ایک عوامی طرز سیاست تھا جس میں روزگار اور ملکی ترقی کی رفتار تیز ہوئی اور جی ڈی پی سات اعشاریہ پانچ کو پوھنچا اور یقینا اتنی بڑی جی ڈی پی قوم پرستی کے نعروں سے نہیں بنتی – نواز کا طرز سیاست آج بھی وہی ہے حلقوں میں لوگوں کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرنا ، ترقیاتی کام کرنا ، بڑے بڑے منصوبے لگانا وغیرہ ہے – آپ کی یقیننا الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر نظر ہو گی مجھے نہیں لگتا پچھلے تیس سال میں نواز پر کبھی قوم پرستی کو پروان چڑھانے کا مخالفین کی طرف سے الزام بھی لگا ہو –

    اعوان صاحب، پاکستان کی سیاست میں ایک اچھے سیاستدان کو نہ صرف عام عوام کی ترقی اور بھلائ کےمنصوبے ، ملک کی ترقی کے لیے اچھے اقدامات اور مستقبل کی بہتر منصوبہ بندی کرنی پڑتی ہے بلکہ اپنے خصوں کا حجم بھی فٹبال جتنا کرنا ضروری ہے وگرنہ اس ملک کی سب سے بڑی مافیا بوٹ اور دوسرے نمبر کی مافیا عدلیہ اسے تگنی کا ناچ نچا دیتی ہے ، بدقسمتی سے ہمارے سویلین اداروں میں اتنا دم خم نہیں ہے کہ وہ ٹرپل فائیو برگیڈ کو روک سکیں اور نہ ہی کوئ سیاستدان عوام میں اتنا مقبول ہے کہ عوام ٹینکوں کے آگے آکر لیٹ جائیں ۔ اس میں بہت سے زیادہ قصور سیاستدانوں کا اور ان کی پالیسیوں کا اور ان کے اپنے کردار کا بھی رہا ہے ۔
    شریف خاندان بے شک شریف ہوگا مگر وہ بھی ایک حد تک ہی شریف ہے ۔ نواز شریف کی سب سے بڑی کمزوری اس کا امتحان کے وقت فرار کی راہیں تلاش کرنا ہے ، اس میں بہت حد تک اس کی صحت کا بھی عمل دخل ہے مگر  دور اندیشی کا بھی فقدان ہے ، اور یہ بھی سچ ہے کہ جیل کی کال کوٹھری میں مچھر بھی بڑے بادشاہ ہوتے ہیں ۔لیکن یہ بھی یاد رکھنے کی بات ہے کہ مشکل وقت میں ثابت قدم رہنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہے اور نہ ہی ایک قومی رہنما بننا اتنا سہل ہے ، بڑے چلے کاٹنے پڑتے ہیں ۔

    میرا مشورہ تو نواز شریف کے لیے یہ ہے کہ اب وہ آرام کریں اور پارٹی کی قیادت میرٹ کے فیصلے سے کسی جوان کو سونپ دیں اور بقیہ زندگی یاد الہی میں گزاریں ۔

    • This reply was modified 2 years, 9 months ago by Zaidi.
    casanova
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #17
    عمران خان صاحب بھی عجیب اللہ لوک انسان ہیں۔۔۔ انہیں اپنی طبیعت کے حساب سے خیبر پختنواہ میں چھلیاں بھُننے والا موونگ پلانٹ لگا لینا چاہئے۔۔۔۔اللہ کے بندے سارا پاکستان جانتا ہے کہ میاں صاحب اور انکی فیملی کو نٹھنے کا کتنا تجربہ ہے۔۔۔۔  سارا عرب و عجم اس بات کا شاہد ہے۔۔۔۔ آپ پھر بھی ٹھگیائے گئے ہیں تو اب صبر و شکر پر ہی قناعت کریں۔۔۔۔
    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #18

    اعوان صاحب، پاکستان کی سیاست میں ایک اچھے سیاستدان کو نہ صرف عام عوام کی ترقی اور بھلائ کےمنصوبے ، ملک کی ترقی کے لیے اچھے اقدامات اور مستقبل کی بہتر منصوبہ بندی کرنی پڑتی ہے بلکہ اپنے خصوں کا حجم بھی فٹبال جتنا کرنا ضروری ہے وگرنہ اس ملک کی سب سے بڑی مافیا بوٹ اور دوسرے نمبر کی مافیا عدلیہ اسے تگنی کا ناچ نچا دیتی ہے ، بدقسمتی سے ہمارے سویلین اداروں میں اتنا دم خم نہیں ہے کہ وہ ٹرپل فائیو برگیڈ کو روک سکیں اور نہ ہی کوئ سیاستدان عوام میں اتنا مقبول ہے کہ عوام ٹینکوں کے آگے آکر لیٹ جائیں ۔ اس میں بہت سے زیادہ قصور سیاستدانوں کا اور ان کی پالیسیوں کا اور ان کے اپنے کردار کا بھی رہا ہے ۔ شریف خاندان بے شک شریف ہوگا مگر وہ بھی ایک حد تک ہی شریف ہے ۔ نواز شریف کی سب سے بڑی کمزوری اس کا امتحان کے وقت فرار کی راہیں تلاش کرنا ہے ، اس میں بہت حد تک اس کی صحت کا بھی عمل دخل ہے مگر دور اندیشی کا بھی فقدان ہے ، اور یہ بھی سچ ہے کہ جیل کی کال کوٹھری میں مچھر بھی بڑے بادشاہ ہوتے ہیں ۔لیکن یہ بھی یاد رکھنے کی بات ہے کہ مشکل وقت میں ثابت قدم رہنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہے اور نہ ہی ایک قومی رہنما بننا اتنا سہل ہے ، بڑے چلے کاٹنے پڑتے ہیں ۔

    میرا مشورہ تو نواز شریف کے لیے یہ ہے کہ اب وہ آرام کریں اور پارٹی کی قیادت میرٹ کے فیصلے سے کسی جوان کو سونپ دیں اور بقیہ زندگی یاد الہی میں گزاریں ۔

    زیدی صاحب پاکستان کی سیاست میں کوئی بھی پارٹی آئیڈیل نہیں ہے جو خالصتا ملکی مفاد کے لئے سیاست کرتی ہو – شریف خاندان بھی الله کی رضا کے لئے یہ سب نہیں کر رہا تھا – اگر ہم یہ مان بھی لیں کہ انہوں نے کوئی کرپشن نہیں کی پھر بھی اپنی حکومتوں میں ان کے کاروبار دن دگنی اور رات چگنی ترقی کرتے رہے – ہمیں ان کا موازنہ ان کے ہی دور میں دوسری پارٹیوں کے ساتھ ہی کرنا ہو گا جو ان کے ساتھ ساتھ اقتدار میں رہیں نا کہ فرشتوں کے ساتھ – شریف خاندان کو کبھی بھی لگا تار دو ٹرم نہیں ملیں – نوے کی دہائی میں ہمیں ان کا موازنہ پیپلز پارٹی سے کرنا ہو گا اور دونوں بار عوام نے انہیں پیپلز پارٹی سے بہتر حکمران کے طور پر دیکھا تبھی تو پنجاب کے پی کے اور بلوچستان سے پیپلز پارٹی کا ووٹ بتدریج کم ہوتے ہوتے انیس سو چھیانوے کے الیکشن میں یہاں تک پوھنچا کہ انہیں سندھ کے علاوہ پورے ملک سے ایک سیٹ بھی نا ملی – ڈکٹیٹر کے دور کا سویلین کے دور سے موازنہ ہی پہلے تو غلط ہے مگر کر بھی لیں تو دہشت گردی سے جو ملک کی اینٹ سے اینٹ بجی ، محیشت دہشت گردی کی وجہ سے جو تباہ ہوئی اور پچاس ہزار سویلین لوگوں کی جو جان گئی وہ سب کے سامنے ہیں – جمہوریت بحال ہونے کے بھد پنجاب نے بھی سوگ اور ہمدردی کے جذبات میں پیپلز پارٹی کو کافی ووٹ دیا جو خصوصی حالات کی وجہ سے تھا – پانچ سال ملک پر حکومت کرنے کے بھد پیپلز پارٹی کی دوبارہ حالت یہ ہو گئی کہ پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان کے ہر حلقے سے ایک یا دو ہزار سے زیادہ ان کا ووٹ نہیں نکلتا تھا – تحریک انصاف کی بھی اب تک کی کارکردگی سب کے سامنے ہے – کل کو کوئی اور اچھی پارٹی آئے جو آئیڈیل طور پر ایماندار بھی ہو قابل بھی ہو تو الگ بات ہے ورنہ اگر ہم آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تجزیہ بھی کریں تو ان تین پارٹیوں میں سے نون لیگ نے عوام کی نظروں میں اپنے آپ کو بہتر پارٹی ثابت کیا ہے – باقی جہاں تک غلطیوں کی بات ہے تو سب سیاست دانوں سے اندازے کی غلطیاں ہوتیں ہیں بھٹو جسے پاکستانی سیاست میں سب سے زہین سیاست دان مانا جاتا ہے اس سے بھی اندازے کی غلطیاں ہوئیں جو اسے پھانسی کے پھندے تک لے گئیں –
    آپ کی بات سے اتفاق ہے میاں صاحب کو اب وزیر اعظم کی دوڑ میں شامل نہیں ہونا چاہئے البتہ میرا خیال یہ ہے کہ اگر ان پر سے کبھی پابندی ہٹ جائے تو پارٹی صدر بن کر پارٹی کو اپنے تجربے سے فائدہ دیں اور صحت اجازت دے تو اپنی پارٹی کے امیدواروں کے لئے بھرپور مہم بھی چلائیں مگر اب الیکشن نا لڑیں –

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #19
    زیدی صاحب پاکستان کی سیاست میں کوئی بھی پارٹی آئیڈیل نہیں ہے جو خالصتا ملکی مفاد کے لئے سیاست کرتی ہو – شریف خاندان بھی الله کی رضا کے لئے یہ سب نہیں کر رہا تھا – اگر ہم یہ مان بھی لیں کہ انہوں نے کوئی کرپشن نہیں کی پھر بھی اپنی حکومتوں میں ان کے کاروبار دن دگنی اور رات چگنی ترقی کرتے رہے – ہمیں ان کا موازنہ ان کے ہی دور میں دوسری پارٹیوں کے ساتھ ہی کرنا ہو گا جو ان کے ساتھ ساتھ اقتدار میں رہیں نا کہ فرشتوں کے ساتھ – شریف خاندان کو کبھی بھی لگا تار دو ٹرم نہیں ملیں – نوے کی دہائی میں ہمیں ان کا موازنہ پیپلز پارٹی سے کرنا ہو گا اور دونوں بار عوام نے انہیں پیپلز پارٹی سے بہتر حکمران کے طور پر دیکھا تبھی تو پنجاب کے پی کے اور بلوچستان سے پیپلز پارٹی کا ووٹ بتدریج کم ہوتے ہوتے انیس سو چھیانوے کے الیکشن میں یہاں تک پوھنچا کہ انہیں سندھ کے علاوہ پورے ملک سے ایک سیٹ بھی نا ملی – ڈکٹیٹر کے دور کا سویلین کے دور سے موازنہ ہی پہلے تو غلط ہے مگر کر بھی لیں تو دہشت گردی سے جو ملک کی اینٹ سے اینٹ بجی ، محیشت دہشت گردی کی وجہ سے جو تباہ ہوئی اور پچاس ہزار سویلین لوگوں کی جو جان گئی وہ سب کے سامنے ہیں – جمہوریت بحال ہونے کے بھد پنجاب نے بھی سوگ اور ہمدردی کے جذبات میں پیپلز پارٹی کو کافی ووٹ دیا جو خصوصی حالات کی وجہ سے تھا – پانچ سال ملک پر حکومت کرنے کے بھد پیپلز پارٹی کی دوبارہ حالت یہ ہو گئی کہ پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان کے ہر حلقے سے ایک یا دو ہزار سے زیادہ ان کا ووٹ نہیں نکلتا تھا – تحریک انصاف کی بھی اب تک کی کارکردگی سب کے سامنے ہے – کل کو کوئی اور اچھی پارٹی آئے جو آئیڈیل طور پر ایماندار بھی ہو قابل بھی ہو تو الگ بات ہے ورنہ اگر ہم آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تجزیہ بھی کریں تو ان تین پارٹیوں میں سے نون لیگ نے عوام کی نظروں میں اپنے آپ کو بہتر پارٹی ثابت کیا ہے – باقی جہاں تک غلطیوں کی بات ہے تو سب سیاست دانوں سے اندازے کی غلطیاں ہوتیں ہیں بھٹو جسے پاکستانی سیاست میں سب سے زہین سیاست دان مانا جاتا ہے اس سے بھی اندازے کی غلطیاں ہوئیں جو اسے پھانسی کے پھندے تک لے گئیں – آپ کی بات سے اتفاق ہے میاں صاحب کو اب وزیر اعظم کی دوڑ میں شامل نہیں ہونا چاہئے البتہ میرا خیال یہ ہے کہ اگر ان پر سے کبھی پابندی ہٹ جائے تو پارٹی صدر بن کر پارٹی کو اپنے تجربے سے فائدہ دیں اور صحت اجازت دے تو اپنی پارٹی کے امیدواروں کے لئے بھرپور مہم بھی چلائیں مگر اب الیکشن نا لڑیں –

    اعوان صاحب ، اس میں کوئ شک نہیں ہے کہ ان کا دور حکومت دوسری پارٹیوں کے دور سے بہت بہتر رہا ہے اور بالخصوص کراچی میں اپنا مینڈیٹ نہ ہونے کے باوجود امن و آمان کی صورتحال میں بہتری ایک مثال ہے۔
    نواز شریف کو تین بار اقتدارنصیب ہوا مگر انہوں نے آئینی امور کے معاملے میں سویلین اداروں کو مضبوط کرنے کا کوئ کام نہیں کیا ۔ نہ ہی وہ جنرلوں کی بیہودہ حرکتوں پر ان کے گلے میں کوئ پٹہ ڈال سکے ، مشرف کے معاملے میں بھی نہایت بھونڈے طریقے سے اس وقت کے چیف آف اسٹاف سے دبے رہے ۔ حالانکہ یہ وہ موقع تھا جب وہ سختی سے مشرف کے معاملے میں قانون کی پاسداری پر ڈٹ جاتے اور جنرلوں کا مکو ہمیشہ کے لیے باندھ دیتے ، لیکن جیسا کہ میں نے پہلے کہا ہے اس کے لیے فٹبال سائز کے خصے چاھیے اور بہت دل گردہ ، جو نواز شریف کے پاس موجود نہیں ہے ۔ پانامہ کے بارے میں بھی کورٹ میں بہت نااہلی کا مظاہرہ کیا گیا تھا ، اور آئ بی کو اچھی منصوبہ بندی کے لیے استعمال نہیں کیا گیا اور اپنے آپ کو ان بکے ہوئے ججوں کے حوالے کرنا بہت مہلک ثابت ہوا ۔ اس سے بہتر تو یہ تھا کہ قانونی اثتثنا کی طرف چلے جاتے اور جنرلوں کا آپریشن کلین اپ کر ڈالتے ۔

    Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    • Professional
    #20
    Just spoken to my relative in Karachi. The situation is terrible. They are cursing every politician but Niazi name is on top . The buffoon going to destroy whatever is left of Pakistan . He has been promising to provide funds for Karachi for ages. Hasn’t dished out a penny yet.

    اس نے تو فاٹا کو سو ارب سالانہ بھی دینے تھے ان کا بھی کچھ پتا نہیں ، کراچی کیلئے ١٦٢ ارب روپے خرچ کرنے تھے

    https://www.naibaat.pk/18-Mar-2019/21813

    https://www.nawaiwaqt.com.pk/21-Jul-2020/1192266

    :lol: :lol:

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 21 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi