Home Forums Siasi Discussion نواز شریف: پاسپورٹ کی تجدید نہ ہونے سے حکومت کو کیا فائدہ اور سابق وزیراعظم کو کیا نقصان ہو گا؟

  • This topic has 7 replies, 3 voices, and was last updated 2 years ago by BlackSheep. This post has been viewed 699 times
Viewing 8 posts - 1 through 8 (of 8 total)
  • Author
    Posts
  • حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1

    سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے پاسپورٹ کی معیاد 15 فروری کو ختم ہو گئی ہے جبکہ حکومت پہلے ہی یہ کہہ چکی ہے کہ سابق وزیر اعظم کے پاسپورٹ کی تجدید نہیں کی جائے گی۔
    اس پاسپورٹ کی تجدید نہ کرنے کی وجہ حکام یہ بتاتے ہیں کہ سابق وزیر اعظم کو پاکستان کی مختلف عدالتیں اشتہاری قرار دے چکی ہیں اس لیے ان کے پاسپورٹ کی معیاد میں تجدید نہیں کی جا سکتی۔
    پاکستانی حکومت اور اس کے وزرا متعدد اعلانات کے باوجود سابق وزیر اعظم کو اب تک وطن واپس لانے میں ناکام رہے ہیں اور بظاہر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ پاسپورٹ کی معیاد ختم ہونے باوجود بھی سابق وزیر اعظم کو وطن واپس لانا مشکل ہو گا۔
    نواز شریف نے جب برطانیہ کا سفر اختیار کیا تھا تو اُن کے پاس ڈپلومیٹک پاسپورٹ تھا۔ انھیں ڈپلومیٹک پاسپورٹ اس وقت جاری کیا گیا تھا جب وہ ملک کے وزیرِ اعظم تھے۔
    شیخ رشید احمد نے حال ہی میں وزارت داخلہ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ حکومت سابق وزیر اعظم کے پاسپورٹ کی تجدید نہیں کرے گی۔ یاد رہے کہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ میں تجدید کا عمل وزارت داخلہ کے ماتحت ادارے ہی کرتے ہیں۔

    کیا پاسپورٹ کی تجدید نہ ہونے سے شہریت بھی ختم ہو گئی ہے؟

    بین الاقومی قوانین کے ماہر بیرسٹر علی طفر کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ کی معیاد ختم ہونے کے باوجود میاں نواز شریف کی پاکستانی شہریت ختم نہیں ہو گی اور نہ اُن کے شناختی کارڈ کو بلاک کیا جا سکتا ہے۔
    بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاسپورٹ ایک سفری دستاویز ہے جس کے ختم ہونے سے کسی ملک کی شہریت ختم نہیں ہو سکتی۔
    اُنھوں نے کہا کہ چونکہ سابق وزیر اعظم کو اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت مختلف عدالتیں اشتہاری قرار دے چکی ہیں اور اب ان کے پاسپورٹ کی معیاد بھی ختم ہو چکی ہے تو حکومت بنیاد پر ایک مرتبہ پھر انٹرپول سے رابطہ کر کے ملزم کو پاکستان لانے کی درخواست کر سکتی ہے۔
    بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ پاسپورٹ کی معیاد ختم ہونے کے بعد اس کی تجدید کے لیے سابق وزیر اعظم برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کو درخواست نہیں دے سکتے اور نہ ہی برطانیہ کی کوئی عدالت اس پاسپورٹ کی تجدید کے لیے پاکستانی ہائی کمیشن کو کوئی حکم نامہ جاری کر سکتی ہے۔
    اُنھوں نے کہا کہ اگر نواز شریف خود وطن واپس آنا چاہیں تو وہ برطانوی ہائی کمیشن کو درخواست دے سکتے ہیں جس کی بنیاد پر پاکستانی ہائی کمیشن انھیں ایک عارضی سفری دستاویز تیار کر کے دے گا جس پر وہ صرف پاکستان کا ہی سفر کر سکیں گے۔
    فوجداری مقدمات کی ماہر وکیل زینب جنجوعہ کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کے پاس کسی بھی شخص کے پاسپورٹ کی تجدید کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں اختیار ہے لیکن اس کی شہریت ختم کرنے کا اختیار نہیں ہے جب تک کہ کوئی شخص کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرنے کے بعد بذات خود پاکستانی شہریت کو ختم کرنے کی درخواست دائر نہ کر دے۔
    اُنھوں نے کہا کہ شناختی کارڈ رکھنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور کوئی عدالت بھی شہری کو اس کے بنیادی حق سے محروم نہیں کر سکتی۔
    زینب جنجوعہ کا کہنا تھا کہ کچھ ایسی مثالیں ہیں کہ کسی شخص کا شناختی کارڈ وقتی طور پر بلاک کر دیا گیا ہو لیکن شہریت منسوخ کرنے کی مثال نہیں ہے۔

    پاسپورٹ کی تجدید نہ ہونے کے بعد کیا صورتحال ہوگی؟

    ایک اور سوال جو لوگوں کے ذہنوں میں گردش کر رہا ہے وہ یہ ہے کہ سابق وزیر اعظم کے پاسپورٹ کی تجدید نہ ہونے کے باعث کیا برطانیہ اُن کو ملک بدر کر سکتا ہے؟
    بیرسٹر علی ظفر کے مطابق برطانوی قوانین میں اگر کسی شخص کے پاسپورٹ کی معیاد ختم ہو جائے تو اس کا ’اسٹیٹس کو‘ برقرار رہے گا اور اس کو ملک بدر نہیں کیا جائے گا۔
    اُنھوں نے کہا کہ یہ ضرور ہے کہ پاسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے سابق وزیر اعظم کسی دوسرے ملک کا سفر نہیں کر سکیں گے۔
    دس سال قبل برطانیہ میں ’ان ڈاکومینٹڈ امیگرینٹس‘ کی تعداد ساڑھے چار کے قریب تھی جبکہ برطانوی حکام کو یہ خدشہ ہے کہ اب تک یہ تعداد دس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
    برطانوی حکومت نے کورونا سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کے لیے یہ اعلان کر رکھا ہے کہ برطانیہ میں مقیم تمام افراد اس ویکسین کو لگوائیں چاہے ان کے پاس قانونی دستاویز موجود ہیں یا نہیں۔
    برطانیہ اور پاکستان کے درمیان مجرموں کے تبادلوں کا معاہدہ؟
    پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرموں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے۔ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں اس معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے اور ان مذاکرات کی روشنی میں ایک مجوزہ مسودہ بھی تیار کر لیا گیا تھا لیکن یہ معاملہ اپنے حتمی نتیجے تک نہیں پہنچ سکا تھا۔
    پاکستانی حکام نے مختلف عدالتوں کی طرف سے میاں نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کے بعد سابق وزیر اعظم کو وطن واپس لانے کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا تھا تاہم انٹرپول کی طرف سے کوئی مثبت ردعمل نہیں دیا گیا۔
    ایف ائی اے کے ایک اہلکار کے مطابق انٹرپول کے حکام نے حکومت سے کہا تھا کہ سابق وزیر اعظم کے خلاف مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں۔ پاکستانی حکومت نے اس حوالے سے برطانوی حکومت کو بھی خطوط لکھے تھے لیکن اس کا بھی کوئی مثبت جواب موصول نہیں ہوا۔
    وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ برطانیہ کے دورے کے دوران وہ اپنے برطانوی ہم منصب سے ملاقات کر کے نواز شریف کو وطن واپس لانے کی بات کریں گے تاہم ابھی تک برطانوی وزیر اعظم کی طرف سے عمران خان کو دورہ برطانیہ کی دعوت نہیں ملی۔
    سیاسی تجزیہ کار عامر الیاس رانا کا کہنا ہے کہ حکومت نے نواز شریف کے پاسپورٹ کی معیاد ختم ہونے سے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ وہ اس کی تجدید نہیں کریں گے اور یہ موقف درحقیقت سابق وزیر اعظم کو فائدہ پہنچانے کے مترادف تھی۔
    اُنھوں نے کہا کہ بہتر ہوتا کہ اس پاسپورٹ کی معیاد ختم ہو جاتی اور نواز شریف کی طرف سے پاسپورٹ کی تجدید کے لیے کوئی درخواست نہ دی جاتی تو پھر حکومت کی طرف سے یہ بیان آتا کہ سابق وزیر اعظم کے پاسپورٹ کی معیاد کی تجدید نہیں کی جائے گی۔
    عامر الیاس رانا کا کہنا تھا کہ سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، جو کہ ان دنوں برطانیہ میں مقیم ہیں، کا پاکستانی حکام کی جانب سے پاسپورٹ بلاک کرنے کے واقعے کے بعد وہ برطانیہ کے ہوم ڈیپارٹمنٹ میں چلے گئے اور وہاں پر یہ موقف اختیار کیا کہ چونکہ پاکستانی حکام نے ان کا پاسپورٹ بلاک کر دیا ہے اس لیے وہ کہیں اور نہیں جا سکتے۔
    اسحاق ڈار کو بھی احتساب عدالت نے اشتہاری قرار دینے کے علاوہ ان کی جائیداد کو ضبط کرنے کے احکامات جاری کر رکھے ہیں۔ پاکستانی حکام نے اسحاق ڈار کو وطن واپس لانے کے لیے انٹرپول اور برطانوی حکام کو درخواستیں دی تھیں تاہم وہاں سے پاکستانی حکومت کو کوئی مثبت ردعمل نہیں ملا۔

    پاکستانی حکومت کا مؤقف

    پاکستانی حکومت کے ترجمان اور وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو پاکستانی حکومت کے حوالے کرے۔
    بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ پاکستان نے شدت پسندی کے خلاف جنگ میں عالمی برادری کا بہت ساتھ دیا ہے اور اب بھی پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات پر عمل درآمد کرتے ہوئے دنیا کو شدت پسندی سے محفوظ رکھنے کے لیے فرنٹ لائن سٹیٹ کا کردار ادا کر رہا ہے۔
    شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اگر برطانیہ میں وائٹ کالر جرائم میں ملوث عناصر پناہ لیں گے تو دنیا میں برطانیہ کا تشخص خراب ہو گا۔
    حکومت میں شامل اہم شخصیات یہ بارہا کہہ چکی ہیں کہ نواز شریف کو وطن واپس نہیں لایا جا سکتا اور اگر ان کی واپسی کے لیے برطانوی عدالت سے رابطہ بھی کیا جائے تو اس میں بھی اتنا وقت لگ جائے گا کہ شاید اس وقت تک پاکستان تحریک انصاف اقتدار میں نہ ہو۔
    موجودہ حکومت میں شامل ایک شخصیت کا کہنا ہے کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں جب نواز شریف سعودی عرب سے برطانیہ چلے گئے تھے تو اُنھیں برطانیہ سے واپس بھیجنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن اس میں کامیابی نہیں ملی تھی۔
    وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد سے جب ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران جب یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا وہ نواز شریف کو وطن واپس لا سکتے ہیں تو ان کا جواب دیا تھا کہ ’نواز شریف کو پاکستان صرف اللہ ہی لا سکتا ہے۔

    پاسپورٹ کی معیاد میں تجدید نہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا

    پارلیمنٹ میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما سینیٹر جاوید عباسی کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کے موقف میں اس حوالے سے کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور وہ موقف یہ ہے کہ جب تک ڈاکٹر نواز شریف کو وطن واپس آنے کی اجازت نہیں دیتے اس وقت تک وہ پاکستان نہیں آئیں گے۔
    بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان کی جماعت سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ اس بات پر متفق ہیں اور اُنھوں نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ جب تک میاں نواز شریف کا لندن میں علاج جاری ہے اس وقت تک انھیں پاکستان واپس آنے کی ضرورت نہیں ہے۔
    سینیٹر جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے میاں نواز شریف کے پاسپورٹ کی معیاد میں تجدید نہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ پوری دنیا کو معلوم ہے کہ موجودہ حکومت سابق وزیر اعظم کو ذاتی عناد کا نشانہ بنا رہی ہے۔
    اُنھوں نے کہا کہ انٹرپول کی طرف سے حکومت کے ساتھ عدم تعاون اس بات کا ثبوت ہے کہ میاں نواز شریف کے خلاف مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں۔

    https://www.bbc.com/urdu/pakistan-56073119

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #2
    میرے خیال میں پاسپورٹ رینیو کروانا ہر شہری کا بنیادی حق ہوتا ہے اور ایسا نہ کرکے چھیدا ٹلی بھیانک غلطی کررہا ہے، یہ فیصلہ انٹرنیشنل کورٹ میں چیلنج بھی ہوسکتا ہے مگر اس سے پہلے ن لیگ کو سپریم کورٹ جانا چاہئے وہاں جو فیصلہ ہوگا وہ سبکو پتا ہی ہے مگر اس کے بعد وہ انٹرنینشل کورٹ میں جاسکتے ہیں

    انگلینڈ نے عراق جانے والے نوجوانوں کے پاسپورٹ کینسل کردیئے تھے تو ایک شور مچ گیا ، ایک بنگالن شمیمہ کا پاسپورٹ کینسل کرکے اسے بنگلہ دیش واپس جانے کا کہا گیا مگر پھر کچھ مہینے بعد اس کو پاسپورٹ دے دیا گیا ، یعنی پاسپورٹ تو آپ کسی سیٹلر کا بھی نہیں روک سکتے نوازشریف تو پھر بھی وزیراعظم رہا ہے

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #3
    ایک بنگالن شمیمہ کا پاسپورٹ کینسل کرکے اسے بنگلہ دیش واپس جانے کا کہا گیا مگر پھر کچھ مہینے بعد اس کو پاسپورٹ دے دیا گیا

    حضرت بلیور۔۔۔۔۔

    ذرا دیکھ لیں حسبِ عادت و روایت مصالحہ کچھ زیادہ تو نہیں ہوگیا۔۔۔۔۔

    :facepalm: ;-) :facepalm: ™©

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5
    n July, the Court of Appeal ruled that she should be allowed to return to the UK to appeal against the removal of her British citizenship.
    “Ms Begum should be allowed to come to the United Kingdom to pursue her appeal albeit subject to such controls as the secretary of state deems appropriate,” a summary of its decision said.
    The Home Office immediately moved to appeal that judgment to the Supreme Court, staying its effects.
    Five senior judges, including the Supreme Court president Lord Reed, are considering arguments over a two-day remote hearing.
    They are deciding whether Begum should be allowed to enter the UK to appeal against the removal of her citizenship, and if her appeal should be allowed if she cannot return to Britain.
    Shamima Begum left the UK when she was 15
    The Court of Appeal found that “fairness and justice” outweighed national security concerns in the case, and that she could not launch a “fair and effective appeal” while detained by the Syrian Democratic Forces.
    Judges said any threat posed by Begum “could be addressed and managed” in the UK, and that she could be prosecuted for terror offences or subjected to controls under a Terrorism Prevention and Investigation Measures (TPIM) order.
    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5
    عدالت نے شمیمہ بیگم کو واپس آکر اپنا کیس لڑنے کی اجازت دے دی ہے تو ہوم آفس بھی اس کو روک نہیں سکتا برطانوی بورن شہریوں کو چاہے جیل میں رکھیں مگر ملک بدر نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ان کا جاے پیدائش یہی ملک ہے ہاں شمیمہ کے والدین کا قصور ہوتا تو انہیں واپس بنگلہ دیش بھجوایا جاسکتا ہے
    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #6
    حضرت بلیور۔۔۔۔۔

    آپ نے کہا

    ایک بنگالن شمیمہ کا پاسپورٹ کینسل کرکے اسے بنگلہ دیش واپس جانے کا کہا گیا مگر پھر کچھ مہینے بعد اس کو پاسپورٹ دے دیا گیا

    جس پر آپ کو کہا گیا کہ کہیں آپ نے حسبِ عادت و روایت پھر مصالحہ زیادہ تو کردیا۔۔۔۔۔

    آپ نے باقاعدہ لکھا کہ کچھ مہینے بعد اُس کو پاسپورٹ دے دیا گیا۔۔۔۔۔ میرا کہنا یہ ہے کہ یہ سراسر جھوٹ ہے۔۔۔۔۔ شمیمہ بیگم کی برطانوی شہریت ختم کردی گئی ہے۔۔۔۔۔ مگر یہ کیس اب سپریم کورٹ میں ہے۔۔۔۔۔ لیکن معلوم نہیں آپ کو کہاں سے الہام ہوجاتا ہے کہ شمیمہ بیگم کو پاسپورٹ واپس دے دیا گیا ہے۔۔۔۔۔

    Shamima Begum: Bid to return in citizenship fight goes to Supreme Court

    اور یہ پچھلے سال نومبر کی خبر ہے۔۔۔۔۔

    Shamima Begum: Return to UK ‘a security risk’

    پسِ تحریر۔۔۔۔۔

    اسلامی عقیدے کے مطابق جھوٹ ہلاکت میں ڈالتا ہے۔۔۔۔۔ جھوٹ پر ذرا ہولا ہاتھ رکھا کریں۔۔۔۔۔

    :facepalm: :cwl: :facepalm: ™©

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7
    حضرت بلیور۔۔۔۔۔ آپ نے کہا جس پر آپ کو کہا گیا کہ کہیں آپ نے حسبِ عادت و روایت پھر مصالحہ زیادہ تو کردیا۔۔۔۔۔ آپ نے باقاعدہ لکھا کہ کچھ مہینے بعد اُس کو پاسپورٹ دے دیا گیا۔۔۔۔۔ میرا کہنا یہ ہے کہ یہ سراسر جھوٹ ہے۔۔۔۔۔ شمیمہ بیگم کی برطانوی شہریت ختم کردی گئی ہے۔۔۔۔۔ مگر یہ کیس اب سپریم کورٹ میں ہے۔۔۔۔۔ لیکن معلوم نہیں آپ کو کہاں سے الہام ہوجاتا ہے کہ شمیمہ بیگم کو پاسپورٹ واپس دے دیا گیا ہے۔۔۔۔۔ Shamima Begum: Bid to return in citizenship fight goes to Supreme Court اور یہ پچھلے سال نومبر کی خبر ہے۔۔۔۔۔ Shamima Begum: Return to UK ‘a security risk’ پسِ تحریر۔۔۔۔۔ اسلامی عقیدے کے مطابق جھوٹ ہلاکت میں ڈالتا ہے۔۔۔۔۔ جھوٹ پر ذرا ہولا ہاتھ رکھا کریں۔۔۔۔۔ :facepalm: :cwl: :facepalm: ™©

    تمہارا معیار ذہنی تھوڑا کم ہے ورنہ ملحد ہی ہوتا ؟ تم چونکہ سمجھ نہیں سکے میری بات کسی وکیل کو پوچھ کردیکھو، عدالت کا فیصلہ یہاں بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے ابھی پچھلے دنوں عدالت نے تیری پسندیدہ سرکار سرنڈر نیازی کے پچھواڑے باں ڈال کر ساڑھے چار ارب نکوالے تھے، اگر ہمت تھی توروک لیتے اسی طرح عدالت شمیمہ کو انگلینڈ بلواے گی ابھی ہوم آفس کچھ اپیلیں کرسکتا ہے یہ بھی پراسیس ہوتا ہے

    اگر وہ انگلینڈ آتی ہے تو اس کے لئے پاسپورٹ اشو کیاجاے گا کہ نہیں؟

    باقی میں خود کسی بھی دھشت گرد کے حق میں نہیں اس کو بھی سزا بھگتنی چاہئے لیکن جہاں پیدا ہوی ہے وہاں کی جیل اور عدالت کے تھرو

    ایک مثال کے طور پر چند واقعات بتاتا ہوں جو پچھلے دو سال میں ہوے ان میں لندن برج اور سٹریتھم میں دھشت گردی کے واقعات ہوے۔ بعد میں پتا چلا کہ یہ لوگ شمیمہ کی طرح دھشت گرد تھے مگر ان کو کہاں بھیجتے مجبورا یہیں پر انکو زیرنگرانی رکھا گیا تھا

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #8
    تمہارا معیار ذہنی تھوڑا کم ہے ورنہ ملحد ہی ہوتا ؟ تم چونکہ سمجھ نہیں سکے میری بات کسی وکیل کو پوچھ کردیکھو، عدالت کا فیصلہ یہاں بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے ابھی پچھلے دنوں عدالت نے تیری پسندیدہ سرکار سرنڈر نیازی کے پچھواڑے باں ڈال کر ساڑھے چار ارب نکوالے تھے، اگر ہمت تھی توروک لیتے اسی طرح عدالت شمیمہ کو انگلینڈ بلواے گی ابھی ہوم آفس کچھ اپیلیں کرسکتا ہے یہ بھی پراسیس ہوتا ہے اگر وہ انگلینڈ آتی ہے تو اس کے لئے پاسپورٹ اشو کیاجاے گا کہ نہیں؟ باقی میں خود کسی بھی دھشت گرد کے حق میں نہیں اس کو بھی سزا بھگتنی چاہئے لیکن جہاں پیدا ہوی ہے وہاں کی جیل اور عدالت کے تھرو ایک مثال کے طور پر چند واقعات بتاتا ہوں جو پچھلے دو سال میں ہوے ان میں لندن برج اور سٹریتھم میں دھشت گردی کے واقعات ہوے۔ بعد میں پتا چلا کہ یہ لوگ شمیمہ کی طرح دھشت گرد تھے مگر ان کو کہاں بھیجتے مجبورا یہیں پر انکو زیرنگرانی رکھا گیا تھا

    جنابِ جھوٹے۔۔۔۔۔

    یہ چار پانچ دن پہلے کی خبر ہے۔۔۔۔۔

    Shamima Begum cannot return to UK, Supreme Court rules

    آپ کو پہلے بھی لکھا تھا کہ یہ کیس سپریم کورٹ میں ہے مگر آپ کو جھوٹ بولنے کی ایسی موذی لَت لگی ہوئی ہے کہ کیا کہا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔

    ایک دفعہ پھر یاد دہانی کیلئے۔۔۔۔۔ سرکارِ دو عالم کا کہنا تھا کہ جھوٹ ہلاکت میں ڈالتا ہے۔۔۔۔۔

    :facepalm: :cwl: :facepalm: ™©

Viewing 8 posts - 1 through 8 (of 8 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi