Home Forums Siasi Discussion نئی صف بندی اور کپتان

Viewing 4 posts - 1 through 4 (of 4 total)
  • Author
    Posts
  • حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1

    پلک جھپکنے کے مقابلے میں سب سے بڑا امتحان آنکھوں کی پتلیوں کا ہے جنھیں ساکت بھی رہنا ہے اور دوسرے پر نظر بھی رکھنی ہے۔
    ساکت، خاموش نظریں سب دیکھتی ہیں مگر جیت کے جنون میں ہل نہیں سکتیں کیونکہ جو پلک جھپکے گا وہی شکست تسلیم کرے گا۔ پاکستان کی سیاست اس وقت اُسی مرحلے سے گزر رہی ہے۔
    عوام سیاست سے دور اور مایوس ہو رہے ہیں۔گو دلچسپی کا سامان ہر روز دستیاب ہوتا ہے۔
    ہر دور میں کچھ منظر پر اور کچھ پس منظر میں ہلتی ڈوریاں نئی کہانیاں پردہ سکرین پر لے کر حاضر ہوتی ہیں اور یوں سیاسی تھیٹر پر جاری پتلی تماشہ ناظرین کو پلک جھپکنے نہیں دیتا۔
    وفاق میں مائنس ون فارمولے کے بعد پنجاب میں بھی مائنس ون کی بازگشت ہے تاہم اسلام آباد کے خلاف نئی صف بندی کے لیے رکا وٹیں حائل ہیں۔
    ن لیگ مائنس شریفس، پیپلز پارٹی مائنس زرداریز اور تحریک انصاف مائنس عمران کے لیے تیار نہیں۔
    اس سارے منظر نامے میں بھاگ دوڑ کرنے والی مقتدر قوتیں بھی کئی ایک آپشنز پر کام کر رہی ہیں۔ تبدیلی کی ناکامی کو نظام کی ناکامی اور کسی اور ‘نظام’ کی جانب موڑنے کی تگ و دو ایک طرف اور ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے رابطے دوسری جانب۔
    سینئر وفاقی وزیر دیکھنے میں توانا ہوں یا نہ ہوں مگر جہانگیر ترین کے ساتھیوں کی بڑی تعداد کی نمائندگی ضرور کر سکتے ہیں۔
    حکومت، اپوزیشن اور اپوزیشن کی تین جماعتوں کی آپسی رسہ کشی اس وقت ایک چومکھی لڑائی کا منظر پیش کر رہی ہے۔
    شہباز شریف اور بلاول، بلاول اور مریم، بلاول اور مولانا، مولانا اور زرداری صاحب اور ان سے اوپر لندن بیٹھے میاں نواز شریف۔۔۔ اپوزیشن کے درمیان اس مثلث میں چوتھا کونا بنانے اور توڑنے کا کردار ادا کرنے والی چوتھی طاقت۔۔۔
    کہانی دلچسپ ہے تاہم پیچیدہ نہیں۔ نواز شریف اور زرداری صاحب حکومت گرانے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
    بلاول اور شہباز شریف ان ہاؤس تبدیلی کے خواہاں ہیں، تبدیلی لانے والے دونوں کے بغیر پی ٹی آئی میں تبدیلی کے خواہاں۔
    نواز شریف نئے انتخابات کے ساتھ ساتھ اُن کے اور اُن کے خاندان کے خلاف عدالتی رسوائیوں کا تدارک چاہتے ہیں، جو اُن کے ساتھ ہوا اُسے ‘ان ڈو’ کروانا چاہتے ہیں اور شفاف انتخابات کے ذریعے تبدیلی کے حامی ہیں جبکہ شہباز شریف کا بیانیہ اسی دوران راہ نکال کر آگے بڑھنا ہے۔
    حزب اختلاف عام انتخابات کے ایک نکتے پر متفق تاہم کورونا کے پیش نظر فوری انتخابات کے بغیر ‘جز وقتی’ مائنس ون حکومت جو عام انتخابات کے اصلاحات تیار کرے، پر تیار ہے لیکن ظاہر ہے اس میں سب سے بڑی رکاوٹ کپتان ہے۔
    سر دست ن لیگ میں متبادل قیادت ایک اہم مسئلہ بن رہا ہے۔ محرم کے بعد کورونا کے حالات میں بہتری کے ساتھ ہی ن لیگ کو مزاحمتی سیاست میں کودنا پڑے گا جس کے لیے شہباز شریف کو درپیش صحت کے مسائل اور اُن کا مفاہمتی بیانیہ ایک مشکل بن سکتا ہے۔
    ایسے میں اگر نواز شریف یہ فریضہ مریم نواز کو سونپتے ہیں تو اُن کی جماعت سے مزاحمت سامنے آ سکتی ہے تاہم اس کے لیے وہ اپنے بھائی سمیت کس کس کو منا پائیں گے یہ اہم مرحلہ ہو گا۔
    معیشت اور گورننس کے بے قابو حالات مقتدر قوتوں کو سب کچھ جلدی کرنے پرمجبور کر سکتے ہیں۔
    اپوزیشن جماعتیں متبادل کی صورت سامنے نہ آئیں اور دوسری طرف کپتان کو کارکردگی دکھانے کے ہدف میں کامیابی نہ ملی تو نتیجہ محض انتشار کی صورت نکل سکتا ہے۔
    ایسی صورت میں بااثر حلقے حالات سے مجبور ہو کر شفاف الیکشن کی طرف جائیں گے یا کسی اور جانب یہ دیکھنا دلچسپ ہو گا۔ جو پہلے پلک جھپکے گا وہی ہارے گا۔۔ اس وقت دونوں جانب پلکیں ساکت ہیں۔

    بشکریہ …….. عاصمہ شیرازی

    https://www.bbc.com/urdu/pakistan-53399113

    Sardar Sajid
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #2
    نام کچھ جانا پہچانا ہے. غالبا سرکاری حاجن صاحبہ ہیں نا
    Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    • Professional
    #3
    نام کچھ جانا پہچانا ہے. غالبا سرکاری حاجن صاحبہ ہیں نا

    جو سوال اٹھائے گئے ہیں ان پر بھی تبصرہ فرما سکتے ہیں

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #4

    عمران نیازی اپنا تھوک کر چاٹ کھانے والا حکمران ھے اس بندے نے پچھلے کافی عرصے سے عوام کو لارو پر لگایا ہوا ہے کہ میں فری گھر بنا کر دوں گا یہ کروں گا … ہر ایک سال بعد یو ٹرن لے لیتا ہے .. مثال کے طور پر پہلے زورشورسے کرونا کیسسز بڑھا کرپیش کرنے شروع کردیئے، یہ سوچ کراس سے ہمین امداد ملے گی، روز کے کیسسز 6 سے 7 ہزار رپورٹ کرنے شروع کردیئے۔۔۔ تعداد دو لاکھ سے اوپر چلی گئی۔۔۔
    اب ہوا یہ۔۔ کہ دنیا میں پاکستان کے بارے تشویش بڑھنی شروع ہوگئی۔۔۔ امارات نے پاکستان سے ائرسروس بند کردی۔۔۔ اب یہ سوچ کرکہ دنیا پاکستان کے خلاف کرونا کے پھیلاو کی وجہ سے پابندیاں نہ لگا دے۔۔۔۔
    پاکستان میں کرونا ٹیسٹ حکومت نے بند کردیئے ہیں۔۔َ!! اور اچانک تعداد کم کرکے دکھانی شروع کردی ہے۔۔۔ وہ بھی جعلی ہے۔۔۔

    • This reply was modified 2 years, 11 months ago by unsafe.
Viewing 4 posts - 1 through 4 (of 4 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi