Home Forums Siasi Discussion مندر نہیں بنے گا

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 46 total)
  • Author
    Posts
  • حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1

    حالانکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان کے دارلحکومت میں تین ہزار ہندو شہریوں کی سہولت کے لیے پہلے مندر کمپلیکس کی تعمیر روکنے سے انکار کر دیا۔ حالانکہ حکومت نے اس منصوبے کے لیے دس کروڑ روپے کی اعانت کا بھی اعلان کیا۔
    مگر اسلام آباد کے انتظامی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے اس مندر کے لیے مختص اراضی کے گرد احتیاطی چار دیواری کی تعمیر یہ کہہ کر رکوا دی کہ تعمیراتی نقشے کی منظوری تک کسی بھی اراضی پر کوئی تعمیراتی سرگرمی قانوناً نہیں ہو سکتی۔ چنانچہ ہندو پنچائیت نے اجازت ملنے تک چار دیواری کی تعمیر روک دی ہے۔
    تعمیراتی قوانین کے نفاز میں سی ڈی اے کی سنجیدگی قابلِ قدر ہے۔ سنہ 2015 میں وزارتِ داخلہ کے سروے سے معلوم ہوا کہ سی ڈی اے کی حدود میں 492 مساجد آباد ہیں مگر ان میں سے 233 یعنی 47 فیصد مساجد قبضے کی زمین پر بغیر کسی قانونی منظوری کے قائم ہیں اور کئی مساجد کے ساتھ بلا اجازت مدارس بھی متصل ہیں۔
    کیا سی ڈی اے میں اتنا دم ہے کہ وہ ان مساجد و مدارس کی ایک اینٹ بھی ہلا سکے؟کیا کوئی عالمِ حق ببانگِ دہل آج کل کے ماحول میں کہہ سکتا ہے کہ قبضے کی زمین پر نماز نہیں ہو سکتی۔
    مسجدِ نبوی کی زمین کے مالک دو یتیم بچوں نے اسے تحفتاً پیش بھی کر دیا مگر پیغمبر اسلام نے اس قطعہِ اراضی کو قیمتاً حاصل کیا تاکہ آنے والے ادوار کے لیے مثال قائم ہو۔
    اسلام آباد میں مکتبہ دیوبند کے علما کرام نے گذشتہ ہفتے پریس کانفرنس کی کہ اسلامی مملکت میں بت خانے کی تعمیرِ غیر شرعی ہے اور صرف پرانے مندروں کی بحالی و توسیع ہو سکتی ہے۔
    البتہ ایک عالم مفتی راغب نعیمی نے کہا کہ مندر کی تعمیر میں سرکاری پیسہ استعمال نہیں ہو سکتا تاہم ہندو برادری اپنے سرمائے سے قطعہِ اراضی خرید کے مندر تعمیر کر سکتی ہے۔ اب یہ معاملہ حکومت نے اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوا دیا ہے۔
    اس دوران پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی بھی بحث میں کود گئے اور انھوں نے دو ہاتھ مزید آگے بڑھ کے کہا کہ اسلامی ملک کے دارالحکومت میں مندر کی تعمیر ریاستِ مدینہ کی روح کے خلاف ہے۔ صرف پرانے مندر بحال ہو سکتے ہیں۔
    اس پوری بحث میں کسی نے نہیں کہا کہ ہمیں اس بارے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا احترام کرنا چاہیے ظاہر ہے کہ یہ فیصلہ آئین کی روشنی میں ہی دیا گیا ہو گا۔
    آئین میں اقلیتوں کو برابر کے حقوق اور مذہبی عبادت کے حق کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے۔ آئین میں کہیں نہیں کہا گیا کہ برابر کے شہری ہونے کے باوجود وہ کوئی نئی عبادت گاہ تعمیر نہیں کر سکتے یا ٹیکس دینے کے باوجود ریاست سے عبادت گاہوں کی تعمیر و مرمت کے لیے گرانٹ نہیں لے سکتے۔
    جس طرح پاکستان میں مسلمان شہریوں کی آبادی بڑھ رہی ہے اور اس بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کے اعتبار سے نئی مساجد اور قبرستانوں کی تعمیر ہو رہی ہے اسی طرح غیر مسلموں کی آبادی بھی بڑھ رہی ہے مگر ان کی عبادت گاہوں یا آخری رسومات کی سہولتوں میں اضافہ نہ ہونے کے برابر ہے۔
    مثلاً آل پاکستان ہندو رائٹس موومنٹ کے سروے کے مطابق تقسیم کے وقت موجودہ پاکستان کی آبادی ساڑھے تین کروڑ تھی جبکہ 428 مندر آباد تھے۔ ٧٣ برس کے دوران 20 کو چھوڑ کے باقی تمام مندر گوداموں، گھروں، دفاتر، تعلیم گاہوں وغیرہ میں غائب ہو گئے۔
    ملک میں اس وقت ہندو آبادی 40 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ اس 40 لاکھ کے لیے سندھ میں 11، پنجاب میں چار، بلوچستان میں تین اور خیبر پختونخوا میں دو مندر فعال ہیں۔ ہندو کمیونٹی سینٹرز عنقا ہیں جبکہ شمشان گھاٹ کی سہولتیں سینکڑوں میل کے فاصلے پر ہیں۔
    حکومت نے چار ماہ پہلے اعلان کیا کہ لگ بھگ چار سو مندروں کو دوبارہ بحال کر کے ہندو برادری کے حوالے کیا جائے گا مگر رفتار کا عالم یہ ہے کہ 73 برس میں صرف چار مندر بحال ہو سکے۔
    چکوال میں کٹاس راج (یہ عبادت سے زیادہ نمائشی مقاصد کے لیے ہے)۔ سیالکوٹ، پشاور اور ژوب میں ایک ایک مندر بحال ہو پایا۔ یہی رفتار رہی تو باقی 396 مندر زیادہ سے زیادہ اگلے ایک ہزار برس میں بحال ہو جائیں گے۔
    سعودی عرب اور ایران دو مسلمان ممالک ہیں جہاں قانوناً کوئی نئی غیر مسلم عبادت گاہ تعمیر نہیں ہو سکتی۔ اس کے علاوہ کسی اور ملک میں قانوناً اس کی مناہی نہیں البتہ شرعی تشریحات الگ الگ ہیں۔
    جیسے خلیجی ممالک میں عبادت گاہوں کی تعمیر کو آبادی کے تناسب اور مذہبی سہولت سے جوڑ کے دیکھنے کا چلن ہے۔ چنانچہ اومان میں سوا سو سال پرانا شیو مندر مسقط میں قائم ہے۔ بحرین میں ہندو کارکنوں کے لیے آٹھ مندر ہیں جنھیں سرکاری و بین الاقوامی سرپرستی حاصل ہے۔
    دبئی میں سنہ 1958 میں ایک کمرشل عمارت کی چھت پر مندر قائم تھا۔ ابھی دو برس پہلے متحدہ عرب امارات کی حکومت نے ابوظہبی میں 27 ایکڑ رقبہ سوامی نارائن مندر کی تعمیر کے لیے عطیہ کیا۔
    اس وقت امارات میں تیس لاکھ کے لگ بھگ ہندو کارکن ہیں اور نیا مندر کمپلیکس ہندو آبادی کے تناسب سے بنایا جا رہا ہے۔ توقع ہے کہ اس سال کے اختتام تک یہ مندر عبادت و سماجی سرگرمیوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔
    پہلے بڑے مسلمان ملک انڈونیشیا کے جزیرے جاوا میں نویں صدی کا پرمبنان مندر جنوب مشرقی ایشیا کا سب سے بڑا مندر اور عالمی وراثت کی یونیسکو فہرست کا حصہ ہے۔
    سرکار نے تمام قدیم مندروں کو محفوظ اور پرکشش بنانے کے لیے خطیر رقم مختص کی چنانچہ مذہبی سیاحت میں پچھلے ایک عشرے میں دوگنا اضافہ ہوا۔
    دوسرے بڑے مسلمان ملک بنگلہ دیش کے دارالحکومت کے ڈھاکیش واری مندر کو مسجدِ بیت المکرم کی طرح قومی عبادت گاہ کا درجہ حاصل ہے۔ وہاں ہر صبح کا آغاز قومی پرچم لہرانے اور ترانے سے ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ سنہ 1988 میں اسلام ریاست کا قومی مذہب قرار دیا گیا۔
    جبکہ تیسرے بڑے مسلمان ملک پاکستان میں یہ بحث ہو رہی ہے کہ ہندو شہریوں کے لیے نیا مندر جائز ہے کہ ناجائز۔
    یقین نہیں آتا کہ یہ وہی ملک ہے جہاں 60 کے عشرے تک جو 22 سرکاری چھٹیاں ہوتی تھیں ان میں 25 تا 31 دسمبر کرسمس کی ایک ہفتے کی چھٹیوں کے علاوہ ایسٹر، بیساکھی، دسہرے، دیوالی اور ہولی کو بھی قومی تعطیل کا درجہ حاصل تھا۔
    ریاست اس دور میں بھی تھی، حکمران اس دور میں بھی تھے اور علما کرام تب بھی تھے۔ پھر شاید یوں ہوا کہ ذہنی قد چھوٹے ہونے لگے اور سائے لمبے۔۔۔ ارے یاد آیا، آج پانچ جولائی بھی تو ہے۔

    بشکریہ …. وسعت اللہ خان

    https://www.bbc.com/urdu/pakistan-53297723

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #2
    وقت آگیا ہے کہ پاکستان کے جھنڈے سے سفید رنگ ختم کردیا جاۓ
    میں امریکا کے شہر شہر رہا ہوں …ہر علاقے میں اسلامک سینٹر اور مسجد ہیں …وہاں تو کوئی نہیں کہتا کہ آبادی کے تناسب سے مسجدیں بننی چاہئیں

    آج میری پاکستان میں میری ایک بزرگ خاتون سے بات ہوئی …سلام دعا کے بعد انہوں نے عمران خان پر تبریٰ بھیجنا شروع کردیا جس نے پیٹرول کی قیمتیں بڑھا دی ہیں اور لاہور میں دوبارہ لوڈ شیڈنگ عروج پر ہے

    پھر اچانک انہوں نے مندر کا ذکر کرکے عمران پر لعنتیں ڈالنا شروع کردیں …میں نے مؤدبانہ انداز میں انہیں یاد دلایا کہ ہمارے جھنڈے میں سفید رنگ بھی ہے اور یہ کہ امریکا میں بے شمار مسجدیں ہیں …کیا ہوا اگر بیچارے ہندو بھی اپنا خود بغیر حکومتی امداد کے عبادت کی جگہ بنالیں
    بزرگ خاتون نے میری سرزنش کی کہ وہ اسلامآباد میں کیوں بنیں ..باہر کسی گاؤں شاؤں میں بنالیں ..انہیں دو تین کنال کیوں چاہئیں
    میں نے عرض کی کہ فیصل مسجد بھی تو کافی بڑی ہے

    بہرحال قصہ مختصر …وہ تمام لعنتیں جو ہندؤں کی طرف یا عمران کی طرف جا رہی تھیں …دو سے ضرب کھا کر ان کا رخ میری طرف ہو گیا

    :)

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #3
    بھائی پاکستان کی عدالتیں ، قانون ، سرکاری ادارے … ایک سانپ جس کا نام ملا ہے اس سے بہت ڈرتے ہیں … ابی کچھ عرصہ پہلے ایک مولوی خادم حسسیں رضوی نے دھرنا دے کر پورا ملک یر غمال بنا لیا تھا .. کوئی کچھ بھی نہ کر سکتا …. اور ہندوں کا ایک مندر بنوا کر انہوں نے ملک کو تباہ نہیں کروانا
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #4

    جس نظریے کی بنیاد میں جبر، تنگ نظری اور شدت پسندی ہو، اس نظریے کے پیروکاروں میں یہ تمام خصائل انفرادی سطح پر سرایت کرجاتے ہیں اور اس کے بڑے بھیانک نتائج نکلتے ہیں۔ کمیونزم کی بنیاد میں چونکہ بزور قوت اقتدار پر قبضہ کرکے جبر کی آمریت قائم کرنا شامل تھا، اس  لئے سوویت یونین سے لے کر چائنا تک جہاں جہاں کمیونزم نے اقتدار کے پنجے گاڑے، وہاں بزور قوت مخالفین کو کچل دیا گیا اور اختلافِ رائے کی گنجائش تک نہ چھوڑی گئی۔ یہاں تک کہ کمیونزم میں مقتدر طبقے نے اپنے کمیونسٹ بھائی بندوں کا بھی اختلاف قابلِ گردن زنی قرار دیا۔۔۔

    ایسا ہی کچھ مسئلہ اسلام کے ساتھ ہے، اسلام کی بنیاد ہی بتوں کے خلاف آواز بلندکرنے سے رکھی گئی۔ پھر اپنے دعوے کو بزورِ قوت نافذ کرنے کیلئے جنگوں پر جنگیں لڑی گئیں، لوگوں کو قتل کرکے لاشوں کے ڈھیر لگائے گئے۔ مکہ پر ہلہ بول کر 360 بتوں کو توڑ پھوڑ دیا  گیا، بذریعہ جبر ان کو اپنا عقیدہ تبدیل کرنے پر مجبور  کردیا گیا۔۔۔ اس کا عکس بعد کی اسلامی تاریخ میں بھی نظر آتا ہے جب محمود غزنوی سومنات کے مندر پر ہلہ بول کر تہہِ تیغ کردیتا ہے۔ پھر ہمارے “قومی” شاعر اپنی شاعری میں بت شکنی کی مدح سرائی فرماتے ہیں اور اس کو تعلیمی نصاب میں پڑھایا جاتا ہے۔۔۔

    تھی نہ کچھ تیغ زنی اپنی حکومت کے لیے

    سر بکف پھرتے تھے کیا دہر میں دولت کے لیے

    قوم اپنی جو زرو و مال جہاں پر مرتی

    بت فروشی کے عوض بت شکنی کیوں کرتی؟

    ۔۔

    پھر یہ آزردگی غیر سبب کیا معنی

    اپنے شیداؤں پہ یہ چشم غضب کیا معنی

    تجھ کو چھوڑا کہ رسول عربی کو چھوڑا؟

    بت گری پیشہ کیا بت شکنی کو چھوڑا؟

    ۔۔

    ہاتھ بے زور ہیں الحاد سے دل خوگر ہیں

    امتی باعث رسوائی پیغمبر ہیں

    بت شکن اٹھ گئے باقی جو رہے بت گر ہیں

    تھا براہیم پدر اور پسر آزر ہیں

    ۔۔

    توڑے مخلوق خداوندوں کے پیکر کس نے

    کاٹ کر رکھ دئیے کفار کے لشکر کس نے

    جب پوری قوم کو مذہب سے لے کر تعلیمی نصاب تک نفرت کی تعلیم ملتی ہے تو ایسی قوم سے کیونکر توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ مذہبی رواداری کی حامل ہوگی اور دوسرے مذاہب کے لوگوں کی عبادتگاہوں کو برداشت کرے گی۔۔ قصور قوم کا نہیں، اس نظریے کا ہے جو قوم کے اس رویے کی  بنیاد ہے۔۔

    • This reply was modified 2 years, 11 months ago by Zinda Rood.
    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5
    بھائی پاکستان کی عدالتیں ، قانون ، سرکاری ادارے … ایک سانپ جس کا نام ملا ہے اس سے بہت ڈرتے ہیں … ابی کچھ عرصہ پہلے ایک مولوی خادم حسسیں رضوی نے دھرنا دے کر پورا ملک یر غمال بنا لیا تھا .. کوئی کچھ بھی نہ کر سکتا …. اور ہندوں کا ایک مندر بنوا کر انہوں نے ملک کو تباہ نہیں کروانا

    کاینڈلی نوٹ ، امیر المجاہدین محافظ ملت علامہ مولانا سید خادم حسین شاہ رضوی مد ظلہ و رحمتہ الله علیہ کا سافٹ ویئر کامیابی کے ساتھ چینج کر دیا گیا ہے ، آسیہ ملک سے باہر چلی گئی ، چوں بھی سنی آپ نے مولانا کی ؟؟؟

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6
    وقت آگیا ہے کہ پاکستان کے جھنڈے سے سفید رنگ ختم کردیا جاۓ میں امریکا کے شہر شہر رہا ہوں …ہر علاقے میں اسلامک سینٹر اور مسجد ہیں …وہاں تو کوئی نہیں کہتا کہ آبادی کے تناسب سے مسجدیں بننی چاہئیں آج میری پاکستان میں میری ایک بزرگ خاتون سے بات ہوئی …سلام دعا کے بعد انہوں نے عمران خان پر تبریٰ بھیجنا شروع کردیا جس نے پیٹرول کی قیمتیں بڑھا دی ہیں اور لاہور میں دوبارہ لوڈ شیڈنگ عروج پر ہے پھر اچانک انہوں نے مندر کا ذکر کرکے عمران پر لعنتیں ڈالنا شروع کردیں …میں نے مؤدبانہ انداز میں انہیں یاد دلایا کہ ہمارے جھنڈے میں سفید رنگ بھی ہے اور یہ کہ امریکا میں بے شمار مسجدیں ہیں …کیا ہوا اگر بیچارے ہندو بھی اپنا خود بغیر حکومتی امداد کے عبادت کی جگہ بنالیں بزرگ خاتون نے میری سرزنش کی کہ وہ اسلامآباد میں کیوں بنیں ..باہر کسی گاؤں شاؤں میں بنالیں ..انہیں دو تین کنال کیوں چاہئیں میں نے عرض کی کہ فیصل مسجد بھی تو کافی بڑی ہے بہرحال قصہ مختصر …وہ تمام لعنتیں جو ہندؤں کی طرف یا عمران کی طرف جا رہی تھیں …دو سے ضرب کھا کر ان کا رخ میری طرف ہو گیا :)

    ۔

    بہت اچھا ہوا تمہیں گالیاں ہی پڑنی چاھیں تھی ۔۔۔۔۔۔ کہاں فیصل مسجد ایک قومی یادگاری مسجد ۔۔۔۔۔ کہاں اسلام آباد میں نا پید ھندووں کے لیئے مندر ۔۔۔۔

    خاتون نے ٹھیک کہا ہے ۔۔۔۔ ھندوو ۔۔۔۔ اپنا مندر ۔۔۔۔ اسلام آباد سے ۔۔۔۔ چالیس منٹ دور ۔۔۔ ٹیکسلا میں بنا لیں ۔۔۔۔۔ جہاں ۔۔۔ قریب میں سکھوں کا دربار صا حب بھی ہے ۔۔۔۔

    کیا ضروری ہے کہ ۔۔۔۔ ھندوو ۔۔۔۔۔ دارالخلافہ کے اندر ۔۔۔۔ مہنگی ترین پراپرٹی ۔۔۔۔ پر ۔۔۔۔ ما تھا ٹیکنا چا ھتے ہیں ۔۔۔۔

    ویسے بھی اسلام آباد میں ۔۔۔۔ ھندوو۔۔۔ سکھ ۔۔۔۔ دیکھنے کو نہیں ملتا ۔۔۔۔۔ وھاں کونسی عبا دت ہونی ہے ۔۔۔۔۔

    ایویں ۔۔۔۔ شوشا چھوڑنا ہے ۔۔۔۔ تو ۔۔۔۔۔ شوشا چھوڑنے والوں کو ۔۔۔۔ خادم رضوی کے متھے لگا یا جائے ۔۔۔۔

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7
    امریکہ کے شہروں میں مسلمانوں کی مسجد یں اگر بڑھ رھی ہیں تو ۔۔۔۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ۔۔۔۔۔

    اسلام  امریکہ میں اور دنیا میں پھیل رھا ہے ۔۔۔۔۔۔ اور مسجدیں ۔۔۔۔۔ پرائیوٹ پیسے سے ۔۔۔۔ سستی زمین پر ۔۔۔ یا ۔۔۔ سستی جگہ پر بنا ئی جاتی ہیں ۔۔۔۔

    اسلام آباد میں ۔۔۔۔ کوئی ھندوو  مزھب ۔۔۔۔ پھیل نہیں رھا ہے ۔۔۔۔۔ اور ان کو مہنگے ترین شہر کی مہنگی ترین زمین ۔۔۔۔ شوشے کے لیئے دی جا سکتی ہے ۔۔۔

    اگر اسلا م آباد میں ۔۔۔۔ ھزاروں لاکھوں ھندوو آجائیں گے اور اگر ھندو  مذ ھب اسلام آباد میں پھیلنے لگے تب ۔۔۔۔ ھندوو کسی سستی جگہ پر ۔۔۔۔ اپنا مندر خود بنا لیں ۔۔۔۔

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #8
    کاینڈلی نوٹ ، امیر المجاہدین محافظ ملت علامہ مولانا سید خادم حسین شاہ رضوی مد ظلہ و رحمتہ الله علیہ کا سافٹ ویئر کامیابی کے ساتھ چینج کر دیا گیا ہے ، آسیہ ملک سے باہر چلی گئی ، چوں بھی سنی آپ نے مولانا کی ؟؟؟

    بھائی خادم حسسیں رضوی کا سوفٹ وائر چینج نہیں ہو سکتا کسی وقت بھی دورہ پڑ سکتا ہے … ان کی دماغوں میں ہارڈ وائر اور سوفٹ وائر کبھی بھی اپڈیٹ نہیں ہو سکتا .. چودہ سو سال پیچھے ہی جایں گا …

    آپ کو یہ سن کر حیرت ہو گئی کہ جن پولسیوں کو دھرنا روکنے کے لئے بیجا تھا … وہ بھی اس لنگڑے کی الٹی سیدھی چولیں اور اقبال کی شاعری سن کر اس کے ساتھ مل گۓ— اس لئے عدالت نے ڈر کر مندر کی تعمیر رکوا دی

    • This reply was modified 2 years, 11 months ago by unsafe.
    Jack Sparrow
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #9

    ایک بندر اسلام آباد میں وزیر اعظم لگایا جا سکتا ہے تو مندر بنانے میں کیا قباحت ہے

    Aamir Siddique

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #10

    جس نظریے کی بنیاد میں جبر، تنگ نظری اور شدت پسندی ہو، اس نظریے کے پیروکاروں میں یہ تمام خصائل انفرادی سطح پر سرایت کرجاتے ہیں اور اس کے بڑے بھیانک نتائج نکلتے ہیں۔ کمیونزم کی بنیاد میں چونکہ بزور قوت اقتدار پر قبضہ کرکے جبر کی آمریت قائم کرنا شامل تھا، اس لئے سوویت یونین سے لے کر چائنا تک جہاں جہاں کمیونزم نے اقتدار کے پنجے گاڑے، وہاں بزور قوت مخالفین کو کچل دیا گیا اور اختلافِ رائے کی گنجائش تک نہ چھوڑی گئی۔ یہاں تک کہ کمیونزم میں مقتدر طبقے نے اپنے کمیونسٹ بھائی بندوں کا بھی اختلاف قابلِ گردن زنی قرار دیا۔۔۔

    ایسا ہی کچھ مسئلہ اسلام کے ساتھ ہے، اسلام کی بنیاد ہی بتوں کے خلاف آواز بلندکرنے سے رکھی گئی۔ پھر اپنے دعوے کو بزورِ قوت نافذ کرنے کیلئے جنگوں پر جنگیں لڑی گئیں، لوگوں کو قتل کرکے لاشوں کے ڈھیر لگائے گئے۔ مکہ پر ہلہ بول کر 360 بتوں کو توڑ پھوڑ دیا گیا، بذریعہ جبر ان کو اپنا عقیدہ تبدیل کرنے پر مجبور کردیا گیا۔۔۔ اس کا عکس بعد کی اسلامی تاریخ میں بھی نظر آتا ہے جب محمود غزنوی سومنات کے مندر پر ہلہ بول کر تہہِ تیغ کردیتا ہے۔ پھر ہمارے “قومی” شاعر اپنی شاعری میں بت شکنی کی مدح سرائی فرماتے ہیں اور اس کو تعلیمی نصاب میں پڑھایا جاتا ہے۔۔۔

    تھی نہ کچھ تیغ زنی اپنی حکومت کے لیے

    سر بکف پھرتے تھے کیا دہر میں دولت کے لیے

    قوم اپنی جو زرو و مال جہاں پر مرتی

    بت فروشی کے عوض بت شکنی کیوں کرتی؟ ۔۔

    پھر یہ آزردگی غیر سبب کیا معنی

    اپنے شیداؤں پہ یہ چشم غضب کیا معنی

    تجھ کو چھوڑا کہ رسول عربی کو چھوڑا؟

    بت گری پیشہ کیا بت شکنی کو چھوڑا؟

    ۔۔

    ہاتھ بے زور ہیں الحاد سے دل خوگر ہیں

    امتی باعث رسوائی پیغمبر ہیں

    بت شکن اٹھ گئے باقی جو رہے بت گر ہیں

    تھا براہیم پدر اور پسر آزر ہیں

    ۔۔

    توڑے مخلوق خداوندوں کے پیکر کس نے

    کاٹ کر رکھ دئیے کفار کے لشکر کس نے

    جب پوری قوم کو مذہب سے لے کر تعلیمی نصاب تک نفرت کی تعلیم ملتی ہے تو ایسی قوم سے کیونکر توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ مذہبی رواداری کی حامل ہوگی اور دوسرے مذاہب کے لوگوں کی عبادتگاہوں کو برداشت کرے گی۔۔ قصور قوم کا نہیں، اس نظریے کا ہے جو قوم کے اس رویے کی بنیاد ہے۔۔

    حکیم لامت ،اگر اس چنگاری سے آگاہ ہوتے تو کبھی مسلمانوں کے بانجھ پن کی شکایات نہیں کرتے

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #11
    حکیم لامت ،اگر اس چنگاری سے آگاہ ہوتے تو کبھی مسلمانوں کے بانجھ پن کی شکایات نہیں کرتے

    حکیم الامت کے ہوتے ہوے مسلمانوں نے ایک ہندوں کے مندر کے قریب ایک رات میں اپنی مسجد تعمیر کر دی ….. اور وہ مسجد آج بھی لاہور میں قائم دائم ہے ….. اس کے اوپر حکیم صاحب نے طنز بھی کیا تھا …

    مسجد تو بنادی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
    من اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی بن نہ سکا

    ہندوں نے تو اس مسجد کو نہیں گرایا .. ویسے آج اس طرح کی حرکت راتوں رات ہندوں کریں تو پھر دیکھو کیا ہنگامہ ہوتا .. اگلے دن لنگڑے اور کچھ اور ملاؤں نے پورا اسلام آباد یرغمال بنا لیا ہو .. اور فوجی ،، جج … سیاسیات دان لنگڑے خادم حسسیں رضوی کے پاؤں کو ہاتھ لگا رہے ہوں …

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #12
    حکیم لامت ،اگر اس چنگاری سے آگاہ ہوتے تو کبھی مسلمانوں کے بانجھ پن کی شکایات نہیں کرتے

    گھوسٹ پروٹوکول بھائی

    مندر کی بنیاد کی دیواریں گرانا قابل مذمت ہے

    ایسی چنگاریاں مسلمانوں اور ہندوؤں دونوں میں پائی جاتی ہیں بلکہ انڈیا میں آج کل جو کچھ ہو رہا ہے اس کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ یہ چنگایاں ہندوؤں مسلمانوں سے کہیں بڑھ کر ہیں

    وہاں تو یہ سب کچھ سرکاری سر پرستی میں ہو رہا ہے

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #13
    تصویر کو دیکھ کر لگتا ہے … کہ بچے کو کسی نے اڈوب فوٹو شاپ کی مدد سے فٹ کیا ہے .. اور جعلی تصویر لگ رہی ہے … ایسا لگ رہا آدمی پاکستانی ہے… ایسے نیٹ سے کوئی بھی رینڈم فوٹو اٹھا کر میں کہوں کہ یہ مسلمانوں نے ظلم کیا ہے
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #14

    حکیم لامت ،اگر اس چنگاری سے آگاہ ہوتے تو کبھی مسلمانوں کے بانجھ پن کی شکایات نہیں کرتے

    سبحان اللہ۔۔ اس نے تو قرونِ اولیٰ کے مسلمانوں کی یاد تازہ کردی۔۔ اقبال کے اس مردِ مومن نے اقبال کا یہ شکوہ تو دور کردیا ۔۔

    بت شکن اٹھ گئے باقی جو رہے بت گر ہیں

    دیں اذانیں کبھی یورپ کے کلیساؤں میں

    اور کبھی اسلام آباد کے تپتے ہوئے صحراؤں میں

    قہر تو یہ ہے کہ کافر کو ملیں حور و قصور 

    اور بے چارے مسلماں کو فقط وعدہ حور

    مشکلیں امتِ مرحوم کی آساں کردے

    حور کا ریٹ ذرا ارزاں کردے

    • This reply was modified 2 years, 11 months ago by Zinda Rood.
    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #15
    سبحان اللہ۔۔ اس نے تو قرونِ اولیٰ کے مسلمانوں کی یاد تازہ کردی۔۔ اقبال کے اس مردِ مومن نے اقبال کا یہ شکوہ تو دور کردیا ۔۔

    بت شکن اٹھ گئے باقی جو رہے بت گر ہیں

    دیں اذانیں کبھی یورپ کے کلیساؤں میں

    اور کبھی اسلام آباد کے تپتے ہوئے صحراؤں میں

    قہر تو یہ ہے کہ کافر کو ملیں حور و قصور

    اور بے چارے مسلماں کو فقط وعدہ حور

    مشکلیں امتِ مرحوم کی آساں کردے

    حور کا ریٹ ذرا ارزاں کردے

    الله ہو اکبر … حکیم امت نے خود ایک ایسی اذان مسجد قرطبہ میں دی تھی . جو اب چرچ ہے … لیکن وہاں کوئی ہنگامہ نہیں کیا .. البتہ اشعار میں سارا ساڑھ نکال دیا

    آہ وہ مردان حق وہ عربی شہسوار
    حاملِ خلقِ عظیم صاحبِ صدق و یقیں
    جن کی حکومت سے فاش یہ رمز غریب
    سلطنتِ اہل دل فقر ہے شاہی نہیں

    SAIT
    Participant
    Offline
    • Professional
    #16
    تصویر کو دیکھ کر لگتا ہے … کہ بچے کو کسی نے اڈوب فوٹو شاپ کی مدد سے فٹ کیا ہے .. اور جعلی تصویر لگ رہی ہے … ایسا لگ رہا آدمی پاکستانی ہے… ایسے نیٹ سے کوئی بھی رینڈم فوٹو اٹھا کر میں کہوں کہ یہ مسلمانوں نے ظلم کیا ہے

    فیر کہندے نئیں اینوں ڈنگر کیوں کہندے او – جس گٹر میں رهتے ہو اس میں سے نکل کر اس پاس نظر مار لیا کرو تاکہ لوگ تمہاری چولوں سے کچھ تو محفوظ رہیں

    • This reply was modified 2 years, 11 months ago by SAIT.
    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #17
    فیر کہندے نئیں اینوں ڈنگر کیوں کہندے او – جس گٹر میں رهتے ہو اس میں سے نکل کر اس پاس نظر مار لیا کرو تاکہ لوگ تمہاری چولوں سے کچھ تو محفوظ رہیں

    بچہ رو نہیں رہا بلکہ بیٹھا کھیل رہا ہے … باوا کی نظر ویسے بھی کمزور ہے … کل دو جانور میٹنگ کر رہے ہوں گے تو تصویر لگا کر کہے گا دیکھو ہندو مسلمان پہ ظلم کر رہا ہے

    SAIT
    Participant
    Offline
    • Professional
    #18
    بچہ رو نہیں رہا بلکہ بیٹھا کھیل رہا ہے … باوا کی نظر ویسے بھی کمزور ہے … کل دو جانور میٹنگ کر رہے ہوں گے تو تصویر لگا کر کہے گا دیکھو ہندو مسلمان پہ ظلم کر رہا ہے

    حالانکہ کہنا چاہئے کہ دہریہ دہریے پر ظلم کر رہا ہے

    :hilar: :hilar: :hilar:

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #19
    حالانکہ کہنا چاہئے کہ دہریہ دہریے پر ظلم کر رہا ہے :hilar: :hilar: :hilar:

    اپ نے جو لنک لگایا ہے وہ تو کچھ اور ہی کہ رہا … اس آدمی کو سیکورٹی فورسسز نے مارا اور باوا صاحب کہ رہے تھے کہ ہندوں نے مارا ہے … آپ نے تو لنک لگا کر باوے کا پول کھول دیا … کہ کیسے تصویر اوٹ آف کونٹیسکت لگا رہا باوا صاحب جھوٹ بنا رہے ہیں

    SAIT
    Participant
    Offline
    • Professional
    #20
    اپ نے جو لنک لگایا ہے وہ تو کچھ اور ہی کہ رہا … اس آدمی کو سیکورٹی فورسسز نے مارا اور باوا صاحب کہ رہے تھے کہ ہندوں نے مارا ہے … آپ نے تو لنک لگا کر باوے کا پول کھول دیا … کہ کیسے تصویر اوٹ آف کونٹیسکت لگا رہا باوا صاحب جھوٹ بنا رہے ہیں

    :hilar: :hilar: :hilar: :hilar:

    ڈنگرا تصویر تو فوٹو شاپ نہیں ہے نا- ویسے تم سے بڑا ڈھیٹ میں نے آج تک نہیں دیکھا – کتنی دفع اور ذلیل ہو گے

    • This reply was modified 2 years, 11 months ago by SAIT.
Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 46 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi