Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 21 total)
  • Author
    Posts
  • JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #1

    اس موضوع کے تحت میں اپنی تمام بکواس فضول تحریریں ایک جگہہ جمع کروں گا تاکہ بوقت ضرورت کسی کو صفحات کے صفحات کی سیر نہ کرنی پڑے اور مجھے زچ کرنے کے لیے میری تمام بکواس تحریریں یکدم ڈھونڈھ سکیں . اس پر عمل آج سے ہو گا. کبھی کبھار کوئی تحریر الگ سے لکھوں گا تاکہ آپ لوگوں کو بوقت ضرورت ڈھونڈنے میں مشکل ہو. ویسے یہاں کچھ محترم ہستیاں ایسی ہیں جنہیں نے تو دس بارہ سال پرانی تحریریں بھی سنبھال کر رکھی ہیں یا کوئی ایسا گر جانتے ہیں کے فوری طور پر کسی کی بھی کوئی بھی تحریر ایسے ڈھونڈ لاتے ہیں کے میں سوچتا ہی رہ جاتا ہوں کے یہ ایسا کیسے کر لیتے ہیں

    ان میں سے بیشتر تحریریں حسب معمول میرے اپنے رویہ پر مبنی ہونگی .

    اگر آپ پڑھنا چاہیں اور راۓ دینا چاہیں تو بلکل اجازت ہے. جو الفاظ استعمال کرنا چاہیں جو کہنا چاہیں کہہ سکتے ہیں. چاہے وہ میری ذات کے حوالے سے ہو، عقیدہ (جو کے کفر پر مبنی ہے اور اس پر بھی میں کوئی عمل نہیں کرتا ) اور ویسے بھی کافروں کو کچھ کہنے کی نہ کوئی سزا ہے نہ ملامت نہ کسی اور نقصان کا خطرہ ، میرے سیاسی اور غیر سیاسی (بشمول بوٹ چاٹیہ ) نظریات کے حوالے سے کچھ بھی کہنا چاہیں بلکل کہیں . کبھی کبھار یہاں پر والدین بھی رگڑے میں آ جاتے ہیں اور اگر آپ کے خیال میں میرے حوالے سے بھی ان حدود تک پہنچنا ضروری ہے تو جیسا دوسروں کے ساتھ ہو سکتا ہے ویسا میرے ساتھ بھی کر سکتے ہیں . کبھی کبھار دوسروں کے کچھ ذاتی حقائق بھی اس محفل میں دانستہ طور پر پیش کئے جاتے ہیں اور اگر آپ میرے حوالے سے بھی ایسا کچھ کرنا چاہیں کے اس سے کوئی مقصد حل ہوتا ہو تو وہ بھی قبول ہے . اگر میرا درجہ اوپر کر کے مجھے کسی قسم کے القاب یا گالی یا کسی ایسے لفظ سے نوازنا چاہیں جسکے جو معنی چاہیں نکال سکتے ہیں تو بھی جھجھک کو قریب مت آنے دیجئے گا . رنگوں کے استعمال پر بھی کوئی قدغن نہیں ہے. یہ تختہ مشق ہے. ہر طرح کی مشق کر سکتے ہیں.

    جو کہیں جو کریں میری طرف سے آپ کو اجازت ہے

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #2

    تو آج کی پہلی تحریر پیش خدمت ہے

    دسویں جماعت کا امتحان دیا تھا مگر نتیجہ نہیں آیا تھا. پتا نہیں والدہ کو کیوں یقین تھا کے اچھے نمبر حاصل کر لوں گا. والدہ نے ہدایت کے کی ایک انتہائی قریب رشتہ دار کی عزت اور احترم کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوے ان سے نصیحت لوں کے پری میڈیکل یا پری انجینیرنگ میں داخلہ لوں. ہمارے محترم اور انتہائی قریبی رشتہ دار نے مشورہ دیا کے ڈاکٹری میں کچھ نہیں رکھا ہے اور مجھے انجینرنگ کو ترجیح دینا چاہیے . ڈاکٹری بلکل فضول ہے اور بہت سارے ڈاکٹر یہاں بیکار گھوم رہے ہیں . خیر میں دسویں میں ناکام ہو گیا اور آگے پڑھنے کی کوئی نوبت نہیں آئ . اس مشورے کے اگلے سال میرے محترم اور قریبی رشتے دار کے فرزند ارجمند نے جوکے مجھ ے ایک سال چھوٹا ہے پری میڈیکل میں داخلہ لیا . بہت زہین اور قابل شخص ہے بہت بڑا ڈاکٹر بن گیا اور ڈاکٹری میں جہاں بہت ہی دولت کمائی اس سے بڑھ کر نام اور شہرت بھی . میں جو دس سالوں میں نہیں کما سکتا ہوں وہ موصوف چھ مہینے میں کما لیتے ہیں. خیر پیسہ تو سب کچھ نہیں ہے مگر ایسا لگتا ہے کے ڈاکٹری کرنے کا فیصلہ درست تھا . ( سواۓ ایک بات کے باقی تمام باتیں سچی اور حقیقی ہیں اور یہ میرا ذاتی واقعہ ہے کوئی گھڑا ہوا قصہ نہیں )

    سوچتا ہوں کے اگر کوئی کسی سے مشورہ مانگے یا کسی سے کہے کے کچھ کاروبار، سیر ، پڑھائی ، گھر وغیرہ کے حوالے سے کوئی مشورہ دو تو کس قسم کے لوگوں سے واسطہ ہو سکتا ہے . میرے خیال میں:

    ١) مشورہ دینے والا صاف صاف کہہ سکتا ہے کے میرے پاس وقت نہیں یا میں اس موضوع پر مشورہ دینے کا اہل نہیں یا مجھے مشورہ نہیں دینا اور مشورہ نہ دے
    ٢) مشورہ دینے والا انتہائی ایمانداری اور اپنایت سے مشورہ دے جو قابل عمل ہو اور جس کا فائدہ ہو
    ٣) مشورہ دینے والا اچھی نیت سے مشورہ دے مگر نا دانستگی میں یا موضوع پر کسی قسم کا علم یا نہ تجربہ ہونے کی وجہ سے ایسا مشورہ دے دے جو نقصاندہ ثابت ہو
    ٤) مشورہ دینے والا انتہائی چالاکی سے ایسا برتاؤ کا اہتمام کرے کے سامنے والا مشورہ دینے والے کی نیت پر کسی قسم کا شبہ نہ کرے اور مشورہ دینے والا دانستہ طور پر غلط اور نقصاندہ مشورہ دے

    تیسری طرح کی شخصیت کو ڈھونڈنا مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ اس ہستی کا ارادہ نیک ہوتا ہے. چوتھی والی شخصیت بھی مشکل سے پہچانی جاتی ہے کیونکہ الفاظ کے دھنی ‘ہوتے ہیں اور ہر ایک کو اپنا گرویدہ بنا لیتے ہیں

    جو لوگ مجھے اچھی طرح جانتے ہیں وہ میرا شمار چوتھی والی شخصیت میں کرتے ہیں.

    میرے خیال میں میں ے اور شاید دو چار اور لوگ اس دنیا میں ایسے ہونگے جو چوتھی طرح کی شخصیت کی طرح ہیں. اکثریت پہلی اور دوسری طرح’کی شخصیات ‘کی طرح ہے اور شاید کچھ تیسری طرح کی شخصیت ہیں

    اس طرح کے تجربات رشتے داری ، دوستی ، کاروباری ساجھے دار ، ملازم وغیرہ میں بھی اکثر پیش آ سکتے ہیں. کبھی کسی کو کوئی کام سونپیں جو اسکا اہل نہ ہو مگر وہ منع کر دے کے اہل نہیں یا دانستہ یا غیر دانستہ طور پر نقصان کر دے . کبھی رشتے دار بھی ایسا کرتے ہیں کے کبھی اپنے رشتے دار کا نقصان نہیں کرتے اور کبھیجان بوجھ کر کرتے ہیں . میں تو دوست نہ بناتا ہوں نہ بنتا ہوں مگر کہنے والے کہتے ہیں کے دوست ہمیشہ پر خلوص ہوتے ہیں. مجھے نہیں خبر اور جو تجربہ ہے اور مشائدہ ہے اسکی کوئی ضرورت نہیں یہاں بیان کرنے کی

    JMP
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #3

    میں آدمی میں  انسان ڈھونڈتا ہوں اور انسان میں فرشتہ

    پھر شکایات  بھی خوب کرتا ہوں کے دل توڑ دیا، ایسا سلوک کیوں  کرتے ہیں، غلط مشورہ کیوں دیتے ہیں، نفاست کا دامن ہاتھ سے کیوں چھوڑتے ہیں، دوسرے آدمیوں کو تکلیف کیوں پہنچاتے ہیں، سچ کیوں نہیں بولتے، منافقت کیوں نہیں چھوڑتے ، غصہ کیوں کرتے  ہیں، برداشت کیوں نہیں کرتے وغیرہ �