Home Forums Siasi Discussion مریم کو دھمکی دی گئی ہے کہ انھیں ’اسمیش‘ کر دیا جائے گا: نواز شریف

Viewing 3 posts - 1 through 3 (of 3 total)
  • Author
    Posts
  • حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1

    پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے قائد، میاں محمد نواز شریف نے جمعرات کو ٹوئٹر پر اپنی جاری کردہ ویڈیو میں کہا ہے کہ ان کی بیٹی مریم نواز کو دھمکی دی گئی ہے کہ انھیں ‘اسمیش’ کر دیا جائے گا۔
    مریم نواز نے اپنے والد کی ٹویٹ کے بعد ایک صارف کو جواب دیتے ہوئے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ انھیں ’صرف دھمکیاں نہیں، گندی گالیاں بھی دی گئیں۔
    نواز شریف کی جانب سے پاکستانی وقت کے مطابق رات 8.45 پر کی گئی ٹویٹ میں انھوں نے ویڈیو نشر کی اور پیغام لکھا کہ ‘پاکستان کے جمہوری نظام اور اخلاقیات کو پاؤں تلے روندتے ہوئے آپ اس حد تک گر چکے ہیں کہ پہلے آپ نے کراچی میں چادر اور چار دیواری کو پامال کیا، رات کے وقت مریم نواز کے ہوٹل کے کمرے کا دروازہ توڑا اور اب انھیں دھمکی دے رہے ہیں کہ اگر وه باز نہ آئیں تو انھیں ‘اسمیش’ کر دیا جائے گا۔

    نواز شریف کا بیان

    ویڈیو میں محمد نواز شریف نے کہا کہ ’مریم جس جرات اور ایمان کے ساتھ عوام کے حق حکمرانی اور ووٹ کو عزت دو کی جنگ لڑ رہی ہیں انشا اللہ ان کی حفاظت اللہ کرے گا۔
    نواز شریف نے کہا کہ ‘میں خدائی لہجے میں دھمکیاں دینے والوں کو تنبیہ کرنا چاہتا ہوں کہ اگر کسی نے کوئی مذموم حرکت کی تو اس کے ذمہ دار عمران خان کے علاوہ جنرل قمر جاوید باجوہ، جنرل فیض حمید اور جنرل عرفان ملک ہوں گے۔
    اپنی ویڈیو کے اختتام پر نواز شریف نے کہا کہ ‘جو کچھ آپ نے کیا ہے اور کرتے چلے آ رہے ہیں، یہ سنگین جرم ہے، اس کا آپ کو بہت جلد حساب دینا پڑے گا۔
    انھوں نے ویڈیو بیان میں الزام عائد کیا کہ ‘آپ’ نے سینیٹ انتخاب میں شکست کے بعد وزیر اعظم عمران خان کی اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں بھی مدد کی اور مزید دعوی کیا کہ ‘ڈسکہ کا الیکشن ٢٠١٨ کے عام انتخابات کا ری پلے تھا۔‘ انھوں نے کہا کہ’پھر کہتے ہیں کہ ہمیں سیاست میں نہ گھسیٹا جائے۔
    تاہم واضح رہے کہ حکومت وزیر اعظم کے اعتماد کے ووٹ اور ڈسکہ انتخابات میں اپوزیشن کے الزامات کو متسرد کرتی رہی ہے۔ حکومت کا الزام ہے کہ دراصل اپوزیشن نے سینیٹ کے انتخاب میں پیسے کے زور پر کامیابی حاصل کی۔
    اس کے علاوہ پاکستانی فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر بھی حالیہ عرصے میں مسلم لیگ ن کی قیادت کی فوجی قیادت پر سیاست میں مداخلت کی تنقید کو مسترد کرتے رہے ہیں اور ان کا سیاستدانوں سے کہنا ہے کہ فوج کو سیاست میں مت گھسیٹا جائے۔

    https://www.bbc.com/urdu/pakistan-56363248

    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #2
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #3
    یار دوست کہتے تھے کہ اسٹیبلشمنٹ خان کو ہٹانے سے خوفزدہ ہے کہ باہر آکر وہ فوج پر ایسی تنقید کرے گا کہ لوگ میاں صاحب (چھوٹی ذات اور صوبوں کے شرفا اور بہادر کسی گنتی میں نہیں ہیں) کو بھی بھول جائیں گے .
    جوابا عرض کیا تھا کہ اس ملک میں ہر کویی اتنا ہی بہادر ہے جتنا اسکو بر داشت کیا جاسکتا ہے مریم کی بہادری بھی اتنی ہی ہے جتنا بوٹ برداشت کرسکتے ہیں انکو رستے سے ہٹانا بائیں ہاتھ کا کھیل ہے پنجاب کے بہادروں کو ابھی کوڑوں سے ڈر لگتا ہے
Viewing 3 posts - 1 through 3 (of 3 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi