Home › Forums › Siasi Discussion › مریم نواز: پتلی گلی سے نہیں نکلنے دوں گی، اب یہ میرا دوسرا روپ دیکھیں گے
- This topic has 11 replies, 6 voices, and was last updated 2 years ago by
Athar. This post has been viewed 802 times
-
AuthorPosts
-
21 Feb, 2021 at 3:24 am #1
پاکستان مسلم لیگ نون کی نائب صدر نے سنیچر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن کے عملے کے اغوا اور مبینہ دھاندلی پر الیکشن کمیشن کی اس پریس ریلیز کو سراہا ہے جس میں کمیشن نے اپنے عملے کے لاپتہ ہونے اور 20 پولنگ اسٹیشن کے نتائج میں ردوبدل کے امکانات کو تسلیم کیا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ انھیں خوشگوار حیرت ہوئی ہے کہ الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ 75 کے ضمنی انتخابات میں ہونے والی بدانتظامیوں اور مبینہ دھاندلی کے خلاف سٹینڈ لیا ہے۔
خیال رہے کہ ڈسکہ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ نون کی جانب سے مبینہ دھاندلی کے الزامات اور ’23 لاپتہ پریزائیڈنگ افسران’ کے کئی گھنٹوں تک ‘غائب’ رہنے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنیچر کو جاری کیے گئے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ 20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج پر شبہ ہے لہذا مکمل انکوائری کے بغیر غیر حتمی نیتجہ جاری کرنا ممکن نہیں ہے اور یہ معاملہ انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کمزوری لگتی ہے۔
ای سی پی کے مطابق این اے 75 کے نتائج اور پولنگ عملہ ‘لاپتہ’ ہونے کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ معاملے کی اطلاع ملتے ہی رات گئے مسلسل آئی جی پنجاب ،کمشنر گجرانوالہ اور ڈی سی گجرانوالہ سے رابطے کی کوشش کرتے رہے لیکن رابطہ نہ ہوا۔
مریم نواز کے مطابق الیکشن کمیشن بھی چیخ پڑا کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ کمیشن نے بتایا کہ ان کا اپنا عملہ بھی یرغمال بنا لیا گیا اور انتظامیہ بھی غائب تھی۔ انھوں نے کہا کہ اب ہمارا مطالبہ ہے کہ پورے حلقے میں ری الیکشن ہوں۔
مریم نواز نے الیکشن کمیشن کے اصولی مؤقف کی تعریف کرتے ہوئے کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ اب وہ ہونے والی مبینہ دھاندلی کے خلاف اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں پوری کرے اور ذمہ داران کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائے۔ انھوں نے کہا کسی اور کے لیے نہیں تو اس کے لیے ہی کمیشن کو اس مافیا کے خلاف کھڑے ہو جانا چائیے جو ان کی بے توقیری ہوئی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ وہ اتوار کو خود ڈسکہ جائیں گی۔ ان کے مطابق ’میں ان کو اس وقت تک سکون کا سانس نہیں لینے دونگی جس وقت تک انصاف نہیں ہوتا۔ میں 2018 کی طرح انھیں پتلی گلی سے نہیں نکلنے دونگی، اب یہ میرا ایک دوسرا روپ دیکھیں گے۔صرف ایک بیانیہ کامیاب ہوا، نیب، عمران اور دیگر کا بیانیہ مسترد
مریم نواز نے کہا ہے کہ ضمنی انتخابات کے نتائج سے نیب کا بیانیہ ریجیکٹ،، ’ووٹ چور‘ عمران کا بیانیہ ریجیکٹ، باقی سب کا بیانیہ بھی ریجیکٹ اور صرف ایک بیانیہ کامیاب ہوا ہے، پاکستان کے کونے کونے میں گیا ہے اور وہ بیانیہ ہے نواز شریف کا بیانیہ ووٹ کو عزت دو ہے۔
انھوں نے کہا کہ اب خلائی مخلوق کو اپنے ادارے کی عزت کے لیے سبق سیکھ لینا چائیے۔
مریم نواز نے کہا کل (جمعے کو) جو ڈسکہ میں ہوا یہی انھوں نے 2018 میں بھی کیا اور اسی طرح ہمارا ووٹ چھینا۔ مجھے خوشی ہے کہ یہ ’ایکسپوز‘ ہوئے ہیں۔ چاروں صوبے سے بیک وقت تاریخی شکست اور تاریخی رسوائی اور بدنامی پر مبارکباد قبول فرمائیں۔ پہلے آپ ’سیلیکٹ‘ ہو کر آئے تھے اب لوگوں نے آپ کو ’ریجکٹ‘ کر دیا ہے۔
پہلے یہ کہا کرتے تھے کہ ضمنی انتخابات تو ہمیشہ حکومت جیتتی ہے۔ عبرتناک انجام کی فل ڈریس ریہرسل عوام نے انھیں دکھا دی ہے۔ نواز شریف لندن میں بیٹھا ہوا ہے اور ہر پولنگ اسٹیشن پر نام گونج رہا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ جمعے کے دن عوام نے ووٹ کی عزت کی جنگ لڑی۔ نہ صرف انھوں نے ووٹ دیا بلکہ اس پر پہرہ بھی دیا۔ مریم نواز نے کہا کہ انھوں (حکومت) نے سوچا کے رات کا وقت ہو گا جو چاہیں گے کر لیں گے۔
ان کے مطابق نوشہرہ اور ڈسکہ کے عوام 2018 میں ووٹ چوروں کا چہرہ پہچان چکے تھے اس لیے انھوں نے انھیں پکڑ لیا۔ مریم نواز نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ’مگرمچھ کے منھ سے اپنی فتح یعنی تین سیٹیں چھین لائے۔‘
مریم نواز کے مطابق جب اداروں کو پتا چلا کہ ن لیگ کی جیت ہو رہی ہے تو پھر انھوں نے ڈسکہ اور وزیر آباد میں پولنگ کی رفتار کم کر دی، جس سے لوگوں کے پولنگ اسٹیشن خاص طور پر خواتین کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ ’بند پولنگ اسٹیشن پر حکومتی مشیر اور وزیر اندر بیٹھے ہوئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ جیو ٹی وی نے حکومتی مشیروں کو دکھایا جو پولنگ اسٹیشن کے اندر موجود تھے۔رینجرز کی موجودگی میں ووٹ چوری پکڑی گئی
مریم نواز نے کہا کہ انھوں نے تھیلے چھین کر بھاگنے کی کوشش کی۔ ان کا وہ جو پریذائڈنگ آفیسر تھیلا لے کر پولیس کی گاڑی میں فرار ہو رہا تھا تو انھیں کارکنان نے پکڑ لیا اور وہ رینجرز کی موجودگی میں پکڑا جاتا ہے۔
مبینہ طور پر پکڑنے جانے والے افسر کی وڈیو دکھاتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ یہ دیکھو، وہ بیچارہ کسی سے نظریں بھی نہیں ملا رہا ہے اور کسی کو منھ نہیں دکھا رہا۔ ان کے مطابق سرکاری افسران بند اسٹیشن پر ٹھپے لگاتے پکڑے گئے اور پھر رینجرز کی گاڑیوں میں فرار ہو گئے اگر یہ عوام کے ہاتھ لگتے تو ان کا برا حال ہوتا۔
مریم نواز نے کہا کہ سنہ 2018 میں پوری دنیا نے دیکھا کہ الیکشن چوری ہوئی مگر کیا کبھی کسی نے پہلے سنا کہ الیکشن کمیشن کا پورا کا پورا عملہ ہی چوری ہو گیا ہے۔
ہمیں پتا چلا کہ 20 سے 22 پولنگ اسٹیشن کے افسران کو ہی اغوا کر لیا۔
ان کے مطابق میڈیا پر خبریں چلیں کہ دھند کی وجہ سے الیکشن کمیشن کا عملہ وقت پر نہیں پہنچ سکا۔ پتا نہیں یہ دھند تھی کہ اندھا دھند تھا۔
ابھی تک کوئی نہیں جانتا کہ 14 گھنٹے تک الیکشن کمیشن کے ان پریزائیڈنگ افسران کو کہاں رکھا، کس نے رکھا اور ان سے کیا کرایا گیا؟ الیکشن کمیشن پوری رات ان کو فون کرتا رہا مگر ان کا فون بند تھا۔ ان کے مطابق الیکشن کمیشن بے بس و لاچار بنا ہوا تھا۔
مریم نواز کے مطابق یہ نہیں پتا کہ 14 گھنٹوں کے بعد یہ لوگ کہاں سے آئے ہیں۔ مگر ان ٢٠ پولنگ اسٹیشنوں میں ووٹ کاسٹنگ کا تناسب 85 فیصد سے اوپر چلا گیا جبکہ دیگر تمام اسٹیشنوں پر یہ تناسب 30 سے 35 فیصد رہا۔ اگر یہ افسران 16 گھنٹے قید میں رہتے تو شاید یہ تناسب 200 فیصد سے بھی اوپر چلا جاتا۔ڈسکہ میں کیا ہوا؟
مریم نواز نے اپنی پریس کانفرنس میں جمعے کو ڈسکہ میں پیش آنے والے واقعات پر بات کی۔ انھوں نے کہا کہ ایک سیٹ کی خاطر دو قیمتیں جانیں چلی گئیں۔
مریم نواز نے الزام عائد کیا ہے کہ انھیں (حکومت کو) پتا تھا کہ یہ ہاریں گے مگر انھیں یہ پتا نہیں تھا کہ اتنی بری طرح ہاریں گے۔ جب یہ صبح آئے تو پی ٹی آئی کے کیمپ خالی جبکہ نون لیگ کے کیمپ عوام سے بھرے ہوئے تھے۔
جب ووٹر اتنی بڑی تعداد میں باہر نکلے تو انھوں نے کھلے عام فائرنگ کی تاکہ لوگ ڈر جائیں۔ مریم نواز نے الزام عائد کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ایم این اے ان لوگوں کے ساتھ کھڑے نظر آئے، جنھوں نے فائرنگ کی۔
ان کے مطابق پی ٹی آئی کے ایم این اے کے بھتیجے بھی اس فائرنگ میں شامل تھے، جس کے نتیجے میں دو لڑکوں کی موت واقع ہوگئی۔ ان کے مطابق انتظامیہ بھی ان کی، پولیس بھی ان کی اور آپ سوچ سکتے ہیں کہ اگر مسلم لیگ ن یا رانا ثنااللہ نے فائرنگ کی ہوتی تو انھوں نہ لاہور آ کر مجھے بھی گرفتار کرنا تھا۔
انھوں نے پریس کانفرنس کے دوران وہ وڈیو بھی دکھائی جہاں فائرنگ کی جا رہی ہے اور دعویٰ کیا کہ وہاں حکمران جماعت کے ایک رکن قومی اسمبلی بھی کھڑے نظر آ رہے ہیں۔- local_florist 1
- local_florist nayab thanked this post
23 Feb, 2021 at 7:36 pm #3یہ بات تو اب تسلیم شدہ ہےکہ نیازی لورز کے مقدرمیں لکھا جا چکا ہےکہ جہاں جہاں تھوکا تھا اس سےدگنی جگہوں کاچاٹے بغیرمر نہیں سکتےووٹ چورووٹ چور کا ٹنٹا بجاتے بجاتے خود سب سے بڑے چور ہونے کاتمغہ سجا بیٹھے۔
24 Feb, 2021 at 2:45 am #4خبریں تو یہاں تک گرم ہیں یہ ڈسکہ الیکشن منصوبہ عثمان ڈار اور فردوس عاشق اعوان نے بنایا تھا اور عمران خان صاحب اس بات سے لاعلم تھے- mood 1
- mood Muhammad Hafeez react this post
24 Feb, 2021 at 3:51 am #5خبریں تو یہاں تک گرم ہیں یہ ڈسکہ الیکشن منصوبہ عثمان ڈار اور فردوس عاشق اعوان نے بنایا تھا اور عمران خان صاحب اس بات سے لاعلم تھےآپ خود بھی کئی دن سے غائب ہیں کہیں ویڈیو والا پریزائیڈنگ افسر آپ نے تو نہیں اٹھایا تھا؟
- mood 2
- mood nayab, Muhammad Hafeez react this post
24 Feb, 2021 at 4:46 am #6بھائی جی – سخت دھند کی وجہ سے انٹرنیٹ کام نہی کر رہا تھاآپ خود بھی کئی دن سے غائب ہیں کہیں ویڈیو والا پریزائیڈنگ افسر آپ نے تو نہیں اٹھایا تھا؟- thumb_up 1 mood 2
- thumb_up nayab liked this post
- mood Believer12, Muhammad Hafeez react this post
24 Feb, 2021 at 11:50 am #7بھائی جی – سخت دھند کی وجہ سے انٹرنیٹ کام نہی کر رہا تھایہ بات تو اور ذیادہ قابل تشویش ہے کہ انٹرنیٹ کا مسلہ تھا ۔۔۔
یاد ہے نہ 2018 کے انتخابات میں فارم 45 بر وقت مہیا نہ کرنے کےعمل نے پورے انتخابی عمل کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگا دیا تھا اور الیکشن کمیشن کا اپنا یہ کہنا تھا کہ فارم 45 کی تاخیر کی وجہ کوئی تکنیکی مسلہ تھا تو کہا جاسکتا ہے کہ
“انٹرنیٹ کام نہی کر رہا تھا”
- thumb_up 1
- thumb_up shami11 liked this post
24 Feb, 2021 at 6:17 pm #8خبریں تو یہاں تک گرم ہیں یہ ڈسکہ الیکشن منصوبہ عثمان ڈار اور فردوس عاشق اعوان نے بنایا تھا اور عمران خان صاحب اس بات سے لاعلم تھےجیسی روح ویسے فرشتے
کپتان بےایمان ٹیم بےایمان
24 Feb, 2021 at 8:26 pm #9عمران خان صاحب سے ٹیم کنٹرول نہی ہو رہی ، ہر کوئی اپنی مرضی کر رہا ہےجیسی روح ویسے فرشتے کپتان بےایمان ٹیم بےایمان24 Feb, 2021 at 8:27 pm #10جواب ایسا ہونا چاہئیں جس سے سب کی تسلی ہو جائے ، اور اگر جواب وڈے ابو کو دینا ہو تو سب ڈرتے ہیںیہ بات تو اور ذیادہ قابل تشویش ہے کہ انٹرنیٹ کا مسلہ تھا ۔۔۔ یاد ہے نہ 2018 کے انتخابات میں فارم 45 بر وقت مہیا نہ کرنے کےعمل نے پورے انتخابی عمل کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگا دیا تھا اور الیکشن کمیشن کا اپنا یہ کہنا تھا کہ فارم 45 کی تاخیر کی وجہ کوئی تکنیکی مسلہ تھا تو کہا جاسکتا ہے کہ “انٹرنیٹ کام نہی کر رہا تھا”25 Feb, 2021 at 10:41 am #11جیسی روح ویسے فرشتے کپتان بےایمان ٹیم بےایمانعمران خان صاحب سے ٹیم کنٹرول نہی ہو رہی ، ہر کوئی اپنی مرضی کر رہا ہےجب اوپر ایماندار بیٹھا ہو تو نیچے والے سارے ایماندار ہوجاتے ہیں
کو یوں بھی پڑھا جاسکتا ہے
جب نیچے والے سارے بےایمان ہوں تو اوپر والا لازمی بےایمان ہوتا ہے- thumb_up 1
- thumb_up Athar liked this post
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.