Home Forums Hyde Park / گوشہ لفنگاں مذھب اور سیاست

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 25 total)
  • Author
    Posts
  • Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1
    گو سیاست اور مذھب پر عالمی تناظر میں بھی گفتگو ہو سکتی ہے مگر درج زیل تحریر لکھتے وقت میری توجہ کا مرکز پاکستان اور اسکے باسی تھے . سیاست کو اقتدار کے کھیل کے طور پر دیکھا جائے تو پاکستانی فوج اور اسکے بوٹ پالشئے بھی اسکوپ کا حصہ بن جاتے ہیں
    تو شروع کرتے ہیں

    کیا سیاست مذھب ہے؟
    یا
    مذھب سیاست ہے ؟
    یا دونوں علحیدہ علحیدہ اجناس ہیں؟

    کیا سیاست اور مذھب دونوں پر ایک ساتھ کاربند رہا جاسکتا ہے؟

    سیاست تو کمپرومائز اور یو ٹرنز کا نام ہے مفادات کے تحفظ کا نام ہے جھوٹ اور مکاری کا نام ہے پیٹھ میں چھرا گھونپنے کا نام ہے اصول تو اسکے در کے درباری ہیں انکے اشارے پر بیٹھ جاتے ہیں کھڑے ہو جاتے ہیں یا بدل جاتے ہیں
    مذھب اپنی حیت میں بظاہر خالصیت کا نام ہے اسکے اصول و آدرش دنیاوی جاہ و جلال، شان و شوکت، طاقت، مال و دولت، حرص و لالچ کے غلام نہیں ہوتے ہیں
    جب مذھب اور سیاست کے تقاضوں میں اسقدر تضاد ہے تو دونوں پر بیک وقت کاربند کسطرح رہا جا سکتا ہے؟ کسطرح ایک انسان بیک وقت دو طرح کی ٹوپیاں پہن سکتا ہے؟

    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #2
    Ghost Protocol sahib

    محترم گھوسٹ پروٹوکول صاحب

    میری نظر میں دونوں کا حتمی ہدف طاقت کا حصول ہے اور کچھ اور ذارئع کی طرح یہ دو بھی کافی پر اثر ذریعے ہیں طاقت کے حصول کی حکمت عملی ترتیب دینے میں

    جب دونوں کا ہدف ایک اور دونوں ایک دوسرے کو سہارا دیتے ہیں تو ان کو الگ کرنا تو ایسے ہو گیا جیسے جسم سے روح کو .

    یہاں میں وحدانیت کے تصور کی بات نہیں کر رہا نہ یہ کہہ رہا ہوں کے مذہب اور سیاست میں اچھائیاں یا برائیاں ہیں .

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #3
    Ghost Protocol sahib

    محترم گھوسٹ پروٹوکول صاحب

    میری نظر میں دونوں کا حتمی ہدف طاقت کا حصول ہے اور کچھ اور ذارئع کی طرح یہ دو بھی کافی پر اثر ذریعے ہیں طاقت کے حصول کی حکمت عملی ترتیب دینے میں

    جب دونوں کا ہدف ایک اور دونوں ایک دوسرے کو سہارا دیتے ہیں تو ان کو الگ کرنا تو ایسے ہو گیا جیسے جسم سے روح کو .

    یہاں میں وحدانیت کے تصور کی بات نہیں کر رہا نہ یہ کہہ رہا ہوں کے مذہب اور سیاست میں اچھائیاں یا برائیاں ہیں .

    جے بھیا،
    آپ اور آپکے نظریات سے تھوڑی بہت چونکہ واقفیت کا گمان ہے اسکے مطابق آپ ایسی بات سوچ کہہ اور لکھ سکتے ہیں کیونکہ آپ کے سر پر انمیں سے کویی ٹوپی نظر نہیں آتی. اصل سوال کا جواب اس طرف سے آنا ہے جنہوں نے سیاست اور مذھب دونوں ٹوپیاں پہنی ہویی ہیں
    میں کچھ زیادہ واضح انداز میں لکھ دیتا ہوں کہ یہاں سیاسی طور پر لوگوں نے نون لیگ اور پی ٹی آی کی ٹوپیاں پہنی ہویی ہیں اور ہر حالت میں ہر دو کی سیاست اور قیادت کا دفاع کیا جاتا ہے مگر انہی لوگوں نے مذھب کی ٹوپی بھی پہنی ہویی ہے لہذا جب مذھب کے دفاع کی ضرورت درپیش ہوتی ہے تو اس کے لئے بھی صفحے کے صفحے کالے کئیے جاتے ہیں
    تجسس کی بات یہ ہے کہ ایک ہی شخص یہ دو متضاد کر دار بیک وقت کسطرح سے نبھا سکتا ہے؟ ایک صورت تو یہ ہو سکتی ہے کہ اسکی نظر میں سیاست اور مذھب دو انتہائی مختلف اجناس ہیں اور ایک دوسرے کو اوور لیپ نہیں کرتی ہے جیسے کہ مشہور ڈائیلاگ یا ضرب المثل ہے کہ
    “چوری میرا پیشہ اور نماز میرا فرض ہے”
    دوسری صورت یہ ہوسکتی ہے کہ انکو یہ تضاد دکھتا نہیں ہے
    اگر درج بالا دونوں صورتیں نہیں ہوں تو ایک تیسری بھی ہے مگر اسکو میں محفوظ رکھتا ہوں

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #4

    محترم بھوت پروٹوکل

    کسی بھی مذہب کے اہل ایمان کی دو قسمیں ہوتی ہیں … جس کا حساب سے وہ سیاست کرتے ہیں …
    1۔ وہ جو مزہب کو اپنی روز مرہ معملات اور رکاوٹ نہیں بننے دیتے دنیا کو دنیا سمجتھے ہیں اور آخرت کو آخرت ….عربی بدو اسی طرح کے ہیں … وہ فائدہ دیکھتے ہیں۔ فائدہ کس میں ہے، اس طرف ہو جائیں گے ، مذہب فائدے میں رکاوٹ ہے، مذہب کو ایک سائڈ میں کردیں گے۔۔ لیکن ساتھ ساتھ غریب قومیں جیسے پاکستانی بنگالی انڈین ہوں گۓ .. ان قوموں سے لاکھوں کی تعداد میں زر مبادلہ مذھب سے ملتا ہے تو مذھب تنقید کا نشانہ نہیں بناتے
    2۔ اور دوستی قسم وہ ہے جس میں انڈین، پاکستانی اور بنگالی قسم کے لوگ ہیں وہ جو اندھے ہوکر مذہب کے پیچھے لگ جاتے ہیں۔ مذہب کو سر پراٹھا لیتے ہیں۔ زندگی کے کسی بھی رخ کی بات ہو، اسلام یہ کہتا ہے، کہہ کردم سے کود پڑیں گے۔ کچھ بھی ہو، سیاسی، سماجی، معاشی، قانونی، اخلاقی، تعلیمی، انہوں نے اسلام کو سب سے پہلے رکھ لینا ہے۔۔ اور عقل کو پرے ہٹا دینا ہے۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں۔۔ جو مذہب کو زندگی کے ارتقا کی راہ میں رکاوٹ بنا لیتے ہیں۔۔ مذہب ان کی زندگی کی توسیع، ترقی، خوشی کی راہ میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔۔ ان کا ہر وقت کام مذہب کا دفاع اس کی عزت ناموس بچانا ہے۔۔۔ خواہ اس عمل میں ان کی اپنی زندگی کا بیڑا غرق ہو جائے۔۔
    پاکستانی اور دیگر جنوبی ایشائی مسلمان اسی طرح کے مسخ شدہ انسان یعنی زومبی بن چکے ہیں۔۔ تو ہر چیز میں مذھب گھسیرتے رہتے ہیں … اس لئے سیاست ، ریاست ہو ، سائنس آرٹ ، ان کے لئے ہر چیز کا ھل مذھب ہی دیتا ہے

    جڑا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چینگیزی
    جدا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی

    • This reply was modified 2 years, 4 months ago by unsafe.
    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5
    جے بھیا، آپ اور آپکے نظریات سے تھوڑی بہت چونکہ واقفیت کا گمان ہے اسکے مطابق آپ ایسی بات سوچ کہہ اور لکھ سکتے ہیں کیونکہ آپ کے سر پر انمیں سے کویی ٹوپی نظر نہیں آتی. اصل سوال کا جواب اس طرف سے آنا ہے جنہوں نے سیاست اور مذھب دونوں ٹوپیاں پہنی ہویی ہیں میں کچھ زیادہ واضح انداز میں لکھ دیتا ہوں کہ یہاں سیاسی طور پر لوگوں نے نون لیگ اور پی ٹی آی کی ٹوپیاں پہنی ہویی ہیں اور ہر حالت میں ہر دو کی سیاست اور قیادت کا دفاع کیا جاتا ہے مگر انہی لوگوں نے مذھب کی ٹوپی بھی پہنی ہویی ہے لہذا جب مذھب کے دفاع کی ضرورت درپیش ہوتی ہے تو اس کے لئے بھی صفحے کے صفحے کالے کئیے جاتے ہیں تجسس کی بات یہ ہے کہ ایک ہی شخص یہ دو متضاد کر دار بیک وقت کسطرح سے نبھا سکتا ہے؟ ایک صورت تو یہ ہو سکتی ہے کہ اسکی نظر میں سیاست اور مذھب دو انتہائی مختلف اجناس ہیں اور ایک دوسرے کو اوور لیپ نہیں کرتی ہے جیسے کہ مشہور ڈائیلاگ یا ضرب المثل ہے کہ “چوری میرا پیشہ اور نماز میرا فرض ہے” دوسری صورت یہ ہوسکتی ہے کہ انکو یہ تضاد دکھتا نہیں ہے اگر درج بالا دونوں صورتیں نہیں ہوں تو ایک تیسری بھی ہے مگر اسکو میں محفوظ رکھتا ہوں

    یعنی آپ چاہتے ہیں کہ بندہ یا کرتہ پہنے یا پھر شلوار۔ دونوں کا ایک ساتھ پہننا بنتا نہی کیونکہ جہاں قمیض دل جیسی خوبصورت چیز چھپائے بیٹھی ہے وہاں شلوار۔۔۔۔۔۔۔۔
    بحرحال میرا خیال ہے بندہ میچنگ شلوار کرتہ بھی پہن سکتا ہے۔ چاہے یہ کالا ہو یا سفید

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6
    یعنی آپ چاہتے ہیں کہ بندہ یا کرتہ پہنے یا پھر شلوار۔ دونوں کا ایک ساتھ پہننا بنتا نہی کیونکہ جہاں قمیض دل جیسی خوبصورت چیز چھپائے بیٹھی ہے وہاں شلوار۔۔۔۔۔۔۔۔ بحرحال میرا خیال ہے بندہ میچنگ شلوار کرتہ بھی پہن سکتا ہے۔ چاہے یہ کالا ہو یا سفید

    حکومتی بے مقصد جنگ لڑتے لڑتے آپ اتنی دور نکل گئے کہ دانشگردی پر واپسی کا رستہ ہی بھول گئے

    خیر بہت اچھا جواب دیا ہے سن کر دل باغ باغ ہوگیا

    :bigthumb:

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7
    گھوسٹ پروٹوکول برادر، کیا ضروری ہے کہ  مذہب کا نام لینے والے ہر دو نمبر بندے کو  واقعی مذہبی سمجھ لیں،،، دو نمبر پولیس والے بھی تو پکڑے جاتے ہیں جن کی پولیس ہی چھترول کررہی ہوتی ہے؟

    خادم رضوی کے مجمع میں چلتے ہوے دوکانوں کو آگ لگانا اور پولیس کے پہرے میں وکلا کے جھمگٹھے میں ہزاروں افراد کی سپورٹ کے ساتھ ایک بندے کو ماردینا مذہب نہیں کہلاتا مذہب کا غلط استعمال ضرور کہلاتا ہے، سیاستدان اپنی ذات میں جتنے چاہیں مذہبی ہوں کسی کو کوی اعتراض نہیں ہوگا ، اعتراض تب ہوتا ہے جب وہ اپنے اعتقادات کو دوسروں پر ٹھونسنے کی کوشش کرتے ہیں، لادین عناصر بھی اسی طرح اپنی لادینیت کی تبلیغ سے باز نہیں آتے اور ہر مذہبی بندے کو لادین بنانے کے مشن پر تیار رہتے ہیں

    مذہب کا استعمال صرف سیاست میں نہیں ہوتا۔ پاکستان میں پہلے ہر دوکان پر ایک عدد داڑھی والے حاجی صاحب ضرور ہوتے تھےاب داڑھی رکھ کر حاجی صاحب کہلوانا  اولڈ فیشن ہوچکا، آجکل دوکانوں کے ماتھے پر چمکدار الیکٹرانک بورڈز پر لاثانی فوڈ، قادری موبائلز، عطاری فروٹ چارٹ،  جھولے لال ناشتہ وغیرہ لکھواے جاتے ہیں، اب حاجی کی بجاے لوکل پیروں کا نام  اپنی کمیونٹی کو کھینچنے کیلئے لکھوایا جاتا ہے

    اس کے باوجود کیا مذہب قصوروار ٹھہرایا جاسکتا ہےَ؟؟

    کیا مذہب ان کاموں کا حکم دیتا ہے یا ان سے روکتا ہے؟

    مذہب ان منافقتوں سے روکتا ہے، بزنس میں مذہب کے استعمال کو روکتا ہے، ذاتی مفاد کیلئے مذہب کے استعمال کو روکتا ہے، سیاست میں سب سے زیادہ مذہب ضیاالحق نے استعمال کیا مگر اس کا کیا ہوا ؟

    مذہب اس کا غلط استعمال کرنے والوں سے انتقام ضرور لیتا ہے اور انہیں خالی ہاتھ نہیں جانے دیتا عموما جس مقصد کیلئے مذہب کا وہ استعمال کرتے ہیں اسی مقصد میں انہیں ناکام و نامراد کرکے عبرت کا نشان بھی بنا دیتا ہے

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #8
    یعنی آپ چاہتے ہیں کہ بندہ یا کرتہ پہنے یا پھر شلوار۔ دونوں کا ایک ساتھ پہننا بنتا نہی کیونکہ جہاں قمیض دل جیسی خوبصورت چیز چھپائے بیٹھی ہے وہاں شلوار۔۔۔۔۔۔۔۔ بحرحال میرا خیال ہے بندہ میچنگ شلوار کرتہ بھی پہن سکتا ہے۔ چاہے یہ کالا ہو یا سفید

    نہیں شاہد بھائی یہ مثال زیادہ جچی نہیں.
    کرتہ اور شلوار ایک دوسرے کو کمپلیمنٹ کرتے ہیں ضد نہیں ہوتے، کرتہ شلوار کی حدود قیود میں مداخلت نہیں کرتا اور نہ ہی شلوار ایسا کرتی ہے
    کویی بہتر مثال سامنے لائیں
    ویلکم بیک

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #9

    2۔ اور دوستی قسم وہ ہے جس میں انڈین، پاکستانی اور بنگالی قسم کے لوگ ہیں وہ جو اندھے ہوکر مذہب کے پیچھے لگ جاتے ہیں۔ مذہب کو سر پراٹھا لیتے ہیں۔ زندگی کے کسی بھی رخ کی بات ہو، اسلام یہ کہتا ہے، کہہ کردم سے کود پڑیں گے۔ کچھ بھی ہو، سیاسی، سماجی، معاشی، قانونی، اخلاقی، تعلیمی، انہوں نے اسلام کو سب سے پہلے رکھ لینا ہے۔

    انسیف صاحب،
    میرا اعتراض یا سوال انسان کے مذہبی ہونے پر نہیں ہے ہر انسان کا حق ہے کہ اپنے لئے جو بہتر سمجھے وہ کرے مگر جستجو یہ ہے کہ ایک طرف انسان اپنے آپ کو انتہائی مذہبی بنا کر پیش کرتا ہے جسکے اپنے تقاضے ہیں کیوں کہ مذھب آپ کے لئے زندگی کے رہنما اصول طے کردیتا ہے اب اگر ایک شخص دعوی کرتا ہے کہ وہ بہت مذہبی ہے لہذا اسکی زندگی کا ہر پہلو چاہے وہ معاشرت ہو ، معیشت ہو یا سیاست ہو اس مذہبی حصار سے باہر نہیں نکل سکتا ہے یہاں گفتگو کو میں صرف مذھب اور سیاست تک محدود رکھنا چاہتا ہوں خصوصا ان لوگوں کے لئے جو دونوں میدانوں میں گھوڑے دوڑاتے ہیں مگر سیاست کے ان پہلوؤں سے صرف نظر کرتے ہیں جو بطور ایک مذہبی پیروکار کے سیاست کے متضاد تقاضے ہوتے ہیں یہاں میں ایک مثال دے دیتا ہوں کہ پارلیمانی جمہوریت میں حزب اختلاف کا عمومی کردار حکومت کے ہر مثبت اور منفی کام پر تنقید ہوتی ہے جسمیں جھوٹ پر مبنی بہتان طرازی بھی شامل ہوتی ہے اور جان بوجھ کر ہوتی ہے اور پوری سنجیدگی سے ہوتی ہے سیاستدانوں ( یہاں میں اسٹیبلشمنٹ کو بھی اس گروہ میں شامل کررہا ہوں ) کو تو ہم لوگ شک کا فائدہ اس لئے دے سکتے ہیں کہ کیونکہ اس کھیل کے براہ راست بینفشری وہ ہوتے ہیں مگر سوال انکے پیروکاروں کے بارے میں ہے کہ جنکو شاید اپنی انا کی تسکین سے زیادہ اس کھیل میں کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا تو وہ کیوں اندھے ہو کر اور اپنی مذہبی تعلیمات کے بر خلاف اپنے سیاسی رہنماؤں کی بے جا حمایت کرتے ہیں؟

    Shirazi
    Participant
    Offline
    • Professional
    #10
    Ghost Protocol bhai

    The contrast you tried to draw between religion and politics doesn’t exist. The goal of both religion and politics is controlling minds that results in political power. Politicians use religion to Marshall support. The service in church or Namaz at mosque are all social tools to develop political power under the hood of religion. The two are not contrast, similar tools to generate political power. Nothing wrong about political power and nothing pure about religion. Not sure why are you trying to paint it in black and white.

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #11
     The goal of both religion and politics is controlling minds that results in political power.

    شیرازی بھائی،
    میری جستجو ختم ہو جائے گی اگر بیک وقت مذہبی و سیاسی کشتی کے کسی سوار نے آپ کے اس بیان سے اتفاق کرلیا تو

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #12
    Ghost Protocol bhai The contrast you tried to draw between religion and politics doesn’t exist. The goal of both religion and politics is controlling minds that results in political power. Politicians use religion to Marshall support. The service in church or Namaz at mosque are all social tools to develop political power under the hood of religion. The two are not contrast, similar tools to generate political power. Nothing wrong about political power and nothing pure about religion. Not sure why are you trying to paint it in black and white.

    It is absolutely ridiculous to think that the prime reason to build a Mosque is to exercise the political Muscles by manipulating the masses. It is however, turned out to be exactly as what it suppose to oppose  . The concept of religious Hierarchy has been adopted from the Christianity and had been imposed by the various people over the time .  Even the assignment of a local Imam in a Mosque could not be a permanent position . It used to be shared by everyone whoever has  time and decide to lead the prayer. It is quite disturbing that when we make statements, we do not want to consider the apparent  impairments which has been allowed to seep in to the mainstream religious institutions without due appreciation that even with our beloved prophet PBUH always warned us against adopting the fancy ornaments and Gold calligraphy in our praying places.

    • This reply was modified 2 years, 4 months ago by Zaidi.
    Shirazi
    Participant
    Offline
    • Professional
    #13
    It is absolutely ridiculous to think that the prime reason to build a Mosque is to exercise the political Muscles by manipulating the masses. It is however, turned out to be exactly as what it suppose to oppose . The concept of religious Hierarchy has been adopted from the Christianity and had been imposed by the various people over the time . Even the assignment of a local Imam in a Mosque could not be a permanent position . It used to be shared by everyone whoever has time and decide to lead the prayer. It is quite disturbing that when we make statements, we do not want to consider the apparent impairments which has been allowed to seep in to the mainstream religious institutions without due appreciation that even with our beloved prophet PBUH always warned us against adopting the fancy ornaments and Gold calligraphy in our praying places.

    Religion is your personal matter is new theory that is devised by people who are trying to cut the size of religion. Religion itself is very political that’s why we have these mass gatherings in every religion. Your prophet was a very savage politician and so we’re his successors. There is nothing peaceful or apolitical about religion. I don’t know a single mosque where Imam is not permanent and it shouldn’t be. It’s a specialized job. These molvis don’t do anything and in your fantasy world you are trying to steal the only job they got.

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #14
    It is absolutely ridiculous to think that the prime reason to build a Mosque is to exercise the political Muscles by manipulating the masses. It is however, turned out to be exactly as what it suppose to oppose . The concept of religious Hierarchy has been adopted from the Christianity and had been imposed by the various people over the time . Even the assignment of a local Imam in a Mosque could not be a permanent position . It used to be shared by everyone whoever has time and decide to lead the prayer. It is quite disturbing that when we make statements, we do not want to consider the apparent impairments which has been allowed to seep in to the mainstream religious institutions without due appreciation that even with our beloved prophet PBUH always warned us against adopting the fancy ornaments and Gold calligraphy in our praying places.

    زیدی صاحب،
    دھاگہ کے اصل موضوع پر بھی ہو سکے تو اظہار خیال کریں. یہاں پر بات مذھب کے درست یا غلط ہونے پر نہیں ہو رہی بلکہ اس کے بر عکس مذھب کو درست ماننے والوں کے سیاسی رویہ پر ہو رہی ہے.
    میں مثال دیتا ہوں کہ فرض کریں ایک شخص پی ٹی آی کا سپورٹر ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی مذہبی ذہن بھی رکھتا ہے اپنے آپ کو مومن بھی کہتا ہے مذہبی وضع قطع بھی رکھتا ہے مگر ساتھ ساتھ عمران خان کی شرعی عیبوں کو نظر انداز کرنے کے لئے بھی نہ صرف تیار رہتا ہے بلکہ اس کے حق میں اپنی طرف سے دلائل گھڑنے کی کوشش بھی کرتا ہے ، عمران کے جھوٹ، بہتان طرازی اور دیگر جرائم سے بھی صرف نظر کرنے کے لئے بھی ہمہ وقت تیار رہتا ہے اب مذہبی نقطہ نگاہ سے دیکھیں تو شادی کے بغیر جنسی سرگرمی میں ملوث ہو نے کی انتہائی سخت سزا ہے اور عمران شائد واحد ایسا لیڈر ہے جس کے بارے میں باقائدہ عدالت میں ثابت شدہ ہے کہ وہ ایک عدد ناجائز بچی کا باپ ہے تو اسکا ایسا حمایتی کسطرح اسکے کردار کے اس پہلو کو نظر انداز کرسکتا ہے؟ جبکہ وہ مذھب پر چلنے کا دعوی بھی کرتا ہے؟

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #15
    زیدی صاحب، دھاگہ کے اصل موضوع پر بھی ہو سکے تو اظہار خیال کریں. یہاں پر بات مذھب کے درست یا غلط ہونے پر نہیں ہو رہی بلکہ اس کے بر عکس مذھب کو درست ماننے والوں کے سیاسی رویہ پر ہو رہی ہے. میں مثال دیتا ہوں کہ فرض کریں ایک شخص پی ٹی آی کا سپورٹر ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی مذہبی ذہن بھی رکھتا ہے اپنے آپ کو مومن بھی کہتا ہے مذہبی وضع قطع بھی رکھتا ہے مگر ساتھ ساتھ عمران خان کی شرعی عیبوں کو نظر انداز کرنے کے لئے بھی نہ صرف تیار رہتا ہے بلکہ اس کے حق میں اپنی طرف سے دلائل گھڑنے کی کوشش بھی کرتا ہے ، عمران کے جھوٹ، بہتان طرازی اور دیگر جرائم سے بھی صرف نظر کرنے کے لئے بھی ہمہ وقت تیار رہتا ہے اب مذہبی نقطہ نگاہ سے دیکھیں تو شادی کے بغیر جنسی سرگرمی میں ملوث ہو نے کی انتہائی سخت سزا ہے اور عمران شائد واحد ایسا لیڈر ہے جس کے بارے میں باقائدہ عدالت میں ثابت شدہ ہے کہ وہ ایک عدد ناجائز بچی کا باپ ہے تو اسکا ایسا حمایتی کسطرح اسکے کردار کے اس پہلو کو نظر انداز کرسکتا ہے؟ جبکہ وہ مذھب پر چلنے کا دعوی بھی کرتا ہے؟

    اس کو مذہب سخت ناپسند کرتا اور منافقت کا نام دیتا ہے

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #16
    These molvis don’t do anything and in your fantasy world you are trying to steal the only job they got.

    :cwl: :cwl: :cwl: ™©

    • This reply was modified 2 years, 4 months ago by BlackSheep.
    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #17
    اس کو مذہب سخت ناپسند کرتا اور منافقت کا نام دیتا ہے

    برسبیلِ تذکرہ مذہب جھوٹ اور جھوٹوں اور خصوصاً پیتھالوجیکل لایَرز کے بارے میں کیا بیان کرتا ہے؟

    ;-) :cwl: ;-) ™©

    • This reply was modified 2 years, 4 months ago by BlackSheep.
    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #18
    Religion is your personal matter is new theory that is devised by people who are trying to cut the size of religion. Religion itself is very political that’s why we have these mass gatherings in every religion. Your prophet was a very savage politician and so we’re his successors. There is nothing peaceful or apolitical about religion. I don’t know a single mosque where Imam is not permanent and it shouldn’t be. It’s a specialized job. These molvis don’t do anything and in your fantasy world you are trying to steal the only job they got.

    Its funny how those who don’t belong to the religion try to become an expert of the religion .  The choice of adopting any religion is a free choice for everyone to make. Knowing the religion and believing its sanctuary is the exercise of those who accept it with its free will. There is no compulsion in Islam as I said and you intentionally try to misrepresent . But once you accept it with your open heart, you can’t be picky in a buffet hall.  What you are trying to criticize is the aberrations of years of religious impairment . Its not the fault of Molvies that they dominate, it is the Muslims who allowed the molvies to hegemonized Islam with total misconception and diversion from its true teachings. 

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #19
    زیدی صاحب، دھاگہ کے اصل موضوع پر بھی ہو سکے تو اظہار خیال کریں. یہاں پر بات مذھب کے درست یا غلط ہونے پر نہیں ہو رہی بلکہ اس کے بر عکس مذھب کو درست ماننے والوں کے سیاسی رویہ پر ہو رہی ہے. میں مثال دیتا ہوں کہ فرض کریں ایک شخص پی ٹی آی کا سپورٹر ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی مذہبی ذہن بھی رکھتا ہے اپنے آپ کو مومن بھی کہتا ہے مذہبی وضع قطع بھی رکھتا ہے مگر ساتھ ساتھ عمران خان کی شرعی عیبوں کو نظر انداز کرنے کے لئے بھی نہ صرف تیار رہتا ہے بلکہ اس کے حق میں اپنی طرف سے دلائل گھڑنے کی کوشش بھی کرتا ہے ، عمران کے جھوٹ، بہتان طرازی اور دیگر جرائم سے بھی صرف نظر کرنے کے لئے بھی ہمہ وقت تیار رہتا ہے اب مذہبی نقطہ نگاہ سے دیکھیں تو شادی کے بغیر جنسی سرگرمی میں ملوث ہو نے کی انتہائی سخت سزا ہے اور عمران شائد واحد ایسا لیڈر ہے جس کے بارے میں باقائدہ عدالت میں ثابت شدہ ہے کہ وہ ایک عدد ناجائز بچی کا باپ ہے تو اسکا ایسا حمایتی کسطرح اسکے کردار کے اس پہلو کو نظر انداز کرسکتا ہے؟ جبکہ وہ مذھب پر چلنے کا دعوی بھی کرتا ہے؟

    سیاسی رویے بھی کسی حد تک تو کردار سازی سے منسلک ہیں ۔ جھوٹ بولنا ایک انسانی بنیادی ضرورت صرف اسی صورت بنتا ہے جب جھوٹ ، فرد کے اپنے قائم کیے ہوئے ذاتی اخلاقی معیار کی کسوٹی پر کسی تردد کے بغیر ایک مقررہ سانچے میں فٹ بیٹھتا ہے ۔

    مذھب اپنے آفاقی اصولوں کو ممکنہ حد تک صاف صاف کھول کر بیان کرتا ہے ، لیکن اسپر عمل کرنے یا نہ کرنے کی آزادی اس انتباہ کے ساتھ دیتا ہے کہ ان اصولوں کی خلاف ورزی سے جو اخلاقی گراوٹ جنم لے سکتی ہے اس کے مضمرات انسانی شخصیت پر کیا اور کونسے گہرے نقوش چھوڑ جاتے ہیں ۔

    یہ مذھب کا قصور نہیں ہو سکتا کہ اس پر عمل کرنے والے اپنے دل میں منافقت کی ایک لمبی فصل مسلسل بوتے رہے ہیں ۔ اس بات میں بحث کی گنجائش موجود ہے کہ کیا یہ منافقت مذھبی تعلیمات کے حتمی نتیجے کے طور پر ظہور پذیر ہوئ ہے ؟ لیکن پھر ہمیں تاریخ کے اوراق کو الٹ کر واپس اس مقام تک پہنچنا ہوگا جہاں سے یہ گراوٹ اپنی ابتدا کرتی ہے ۔

    آج بھی ہو جو براھیم کا ایماں پیدا
    آگ کر سکتی ہے ، انداز گلستاں پیدا

    • This reply was modified 2 years, 4 months ago by Zaidi.
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #20

    سیاسی رویے بھی کسی حد تک تو کردار سازی سے منسلک ہیں ۔ جھوٹ بولنا ایک انسانی بنیادی ضرورت صرف اسی صورت بنتا ہے جب جھوٹ ، فرد کے اپنے قائم کیے ہوئے ذاتی اخلاقی معیار کی کسوٹی پر کسی تردد کے بغیر ایک مقررہ سانچے میں فٹ بیٹھتا ہے ۔

    مذھب اپنے آفاقی اصولوں کو ممکنہ حد تک صاف صاف کھول کر بیان کرتا ہے ، لیکن اسپر عمل کرنے یا نہ کرنے کی آزادی اس انتباہ کے ساتھ دیتا ہے کہ ان اصولوں کی خلاف ورزی سے جو اخلاقی گراوٹ جنم لے سکتی ہے اس کے مضمرات انسانی شخصیت پر کیا اور کونسے گہرے نقوش چھوڑ جاتے ہیں ۔

    یہ مذھب کا قصور نہیں ہو سکتا کہ اس پر عمل کرنے والے اپنے دل میں منافقت کی ایک لمبی فصل مسلسل بوتے رہے ہیں ۔ اس بات میں بحث کی گنجائش موجود ہے کہ کیا یہ منافقت مذھبی تعلیمات کے حتمی نتیجے کے طور پر ظہور پذیر ہوئ ہے ؟ لیکن پھر ہمیں تاریخ کے اوراق کو الٹ کر واپس اس مقام تک پہنچنا ہوگا جہاں سے یہ گراوٹ اپنی ابتدا کرتی ہے ۔

    آج بھی ہو جو براھیم کا ایماں پیدا آگ کر سکتی ہے ، انداز گلستاں پیدا

    زیدی صاحب،
    ایک مرتبہ پھر وضاحت کردیتا ہوں میرا موضوع یا مقصد ہر گز مذھب کو کٹہرے میں کھڑا کرکے اس پر جرح کرنا نہیں ہے بلکہ اسکے بر عکس ان لوگوں کے کردار کو سمجھنا ہے جو مدعی ہیں کہ انکا ایمان مذھب پر بغیر کسی شک و شبہ کی گنجائش کے موجود ہے جو مذھب کی اپنے تئیں حفاظت کے لئے “ہر گھڑی تیار ہیں ہم” کے مصداق چوکس رہتے ہیں اس کی سچائی کے لئے دلائل کے انبار لگا دیتے ہیں .اب جیسا کہ آپ نے کہا
    “مذھب آفاقی اصولوں کو کھول کر بیان کردیتا ہے ”
    ظاہر ہے کہ اگر مدعی کا دعوی ہے یہ آفاقی اصول وہ مانتا ہے اور بغیر کسی پس و پشت کے ان پر کاربند رہتا ہے تو مسلہ یہ ہے کہ یہ آفاقی اصول زندگی کے ہر معاملہ بشمول سیاسی رویہ پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں مشاہدہ ہے کہ جیسے ہی انسان سیاسی اینیمل کی کھال پہنتا ہے اب وہ ان آفاقی اصولوں کی چیری پکنگ شروع کردیتا ہے جو اسکو کسی خاص سمت میں فائدہ دیتے ہیں اور دیگر آفاقی اصولوں کو کنوننٹلی پس پشت ڈال دیتا ہے اب میرے علم میں نہیں ہے کہ مذھب اس دھرے معیار یا کردار کی اجازت دیتا ہے
    درج بالا مشاھدہ کسی غیر مرعی مخلوق کے بارے میں نہیں ہے بلکہ ہمارے اور آپ جیسے احباب کے متعلق ہے ہمارے دوست احباب رشتہ داروں کولیگس ہمارے آئیڈیلز میں پایا جاتا ہے. کیا آپ اس مشاہدے سے اتفاق کرتے ہیں؟ اگر کرتے ہیں تو میرے خیال میں اسکی صرف دو ہی وجوہات ہو سکتی ہیں
    اول -مذھب پر ایمان کے حوالے سے ہمارا دعوی مشکوک ہے
    دوئم -مذھب کے آفاقی رہنما اصول درست نہیں ہیں

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 25 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi