Home › Forums › Islamic Corner › قربانی کے پیسے سے غریب لڑکیوں کی شادیاں کراؤ
- This topic has 21 replies, 6 voices, and was last updated 2 years, 10 months ago by
unsafe. This post has been viewed 1076 times
-
AuthorPosts
-
2 Aug, 2020 at 5:51 pm #1
نبی کریم ﷺ کی محفل لگی ہوئی تھی، صحابہ کرام بھی موجود تھے، اچانک ایک عورت آئی اور اس نے کہا : یا رسول اللہ! میں اپنی جان آپ کے حوالے کرتی ہوں یعنی اپنا مالک آپ کو بناتی ہوں، آپ جہاں چاہیں میری شادی کر دیں۔ اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ اسی محفل میں ایک غریب صحابی بھی موجود تھے جو کنوارے بھی تھے۔ انہوں نے نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں عرض کی : یا رسول اللہ! اگر مناسب سمجھیں تو اس کی شادی مجھ سے کر دیں۔ آپ ﷺ نے اس کی بات سن کر ارشاد فرمایا : تمہارے پاس اسے دینے کے لیے حق مہر میں کیا ہے؟
اس نے جواب دیا : یا رسول اللہ! میرے پاس تو ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ سن کر نبی کریم ﷺ نے ا س سے فرمایا : جاؤ، اور اگر لوہے کی کوئی انگوٹھی بھی مل جائے تو لے کر آ جانا، میں اسی کو حق مہر بنا کت تمہارا نکاح اس عورت سے کر دوں گا۔ صحابی یہ سن کر اپنے گھر کی طرف روانہ ہو گئے۔ بہت تلاش کیا مگر غربت کا یہ عالم تھا کہ لوہے کی کوئی انگوٹھی تک نہ ملی۔ جب کچھ نہ ملا توواپس نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول!
مجھے اور تو کچھ نہیں ملا، ہاں ایک چادر ہی ہے میرے گھر میں، میں اسے پھاڑ کر دو حصوں میں تقسیم کر دیتا ہوں، آدھی میں رکھ لیتا ہوں اور آدھی اس عورت کو حق مہر کے طور پر دے دیتا ہوں۔ (راوی کے مطابق وہ چادر، ان کا تہبند تھا ) ۔ یہ سن کر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا :اگر وہ آدھا حصہ وہ لے گی تو باقی تمہارے کسی کام کا نہ رہے گا۔ یعنی آدھی چادر نہ تو تمہارے کسی کام کی ہے اور نہ ہی اس عورت کے کسی کام آئے گی۔
یہ سن کر وہ صحابی خاموشی سے ایک طرف بیٹھ گئے۔ تھوڑی دیر بیٹھنے کے بعدمایوس ہو کر گھر جانے کے ارادے سے اٹھ کھڑے ہوئے۔ جونہی اٹھ کر گھر جانے لگے تو اس کریم آقا نے بلا لیا جن کے در سے کبھی کوئی خالی ہاتھ نہیں لوٹا تھا۔ آپ نے اپنے غریب صحابی سے پوچھا : کیا تمہیں قرآن سے بھی کچھ (آیات یا سورتیں ) یاد ہیں؟ صحابی نے جواب دیا : مجھے فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں۔ یہ سن کر آپ ﷺ نے فرمایا : ٹھیک ہے، میں اس عورت سے تمہارا نکاح انہی سورتوں کے عوض کرتا ہوں۔ یوں آپ ﷺ نے یاد کی ہوئی ان سورتوں کو اس صحابی کے لیے حق مہر قرار دیا اور اس کا نکاح اس عورت سے کر دیا۔
یہ کوئی تاریخی واقعہ نہیں ہے بلکہ صحاح ستہ کی صف اول کی کتاب بخاری شریف کی حدیث (نمبر 5121 ) ہے جس کے راوی حضرت سہل بن سعد ہیں۔ اب اس واقعہ کو کچھ دیر کے لیے یہیں چھوڑتے ہیں اور آپ کو ایک منظر کی جھلک دکھاتے ہیں۔
یہ نبی کریم ﷺ کے پہلے اور آخری حج کا منظر ہے۔ حج ہو چکا ہے اور قربانیاں کی جا رہی ہیں۔ آپ ﷺ نے سو اونٹوں کی قربانی کی۔ تریسٹھ اونٹ اپنے ہاتھ سے ذبح کیے جبکہ باقی حضرت علی ؓ نے ذبح کیے۔ اس کا مفصل بیان امام مسلم نے صحیح مسلم (حدیث نمبر 1218 ) میں حضرت جابر بن عبداللہ کی زبانی بیان کیا ہے۔
جوں جوں قربانی کے دن قریب آتے جاتے ہیں ہر سال یہ واویلا کیا جاتا ہے کہ اتنے جانور مفت میں ضائع کر دیے جاتے ہیں، جانداروں کا خون یوں سر عام بہانا کیونکر جائز ہے؟ اتنے پیسوں سے اتنے غریب گھرانوں کی شادیاں کرائی جا سکتی تھیں، اتنے غریبوں کو روزگار مہیا کیا جا سکتا تھا، اتنے لوگوں کو سال بھر مفت راشن فراہم کیا جا سکتا تھا وغیرہ وغیرہ لیکن وہ یہ بات بھول جاتے ہیں کہ قربانی کے جانور بیچ کتنے لوگوں کا چولہا جلتا ہے، کتنے لوگوں کو سال میں ایک بار مفت گوشت ملتا ہے، قربانی کے کھالوں سے کتنے رفاہی اداروں کا سال کا بجٹ بنتا ہے، قربانی کی کھالوں سے لیدر انڈسٹری کا وجود برقرار رہتا ہے اور کتنی دولت ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ میں پہنچ کر معیشت کو سہارا دیتی ہے۔
لیکن ان دانشوروں کی باتوں کی کوئی حیثیت نہیں کیونکہ ان کا درد ہوتا تواپنا پیساغریبوں پر لگاتے، ان کو فکر غریبوں کی بچیوں کی ہوتی تو ان کے بنگلوں پر کبھی کمسن غریب لڑکیاں ملازم نہ ہوتیں اوراگر ان کو فکر واقعی جانوروں کی ہوتی تو ان کے گھر آئے ایک مہمان کے لیے بکرے ذبح نہ ہوتے۔ ان کو چھوڑیے ان کا درد دین اسلام ہے اور جب تک یہ دین ہے یا یہ دانشور ہیں ان کے درد کا درمان ممکن نہیں ہے۔ اللہ کے حکم کے آگے ان کی دانشوری کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور ویسے بھی قربانی فرض ہے اور فرض کی ادائیگی کسی اور طریق سے ممکن نہیں ہے۔
اوپر بیان کی گئی دو احادیث محض احادیث ہی نہیں بلکہ ان میں مسلمانوں کے لیے ایک لائحہ عمل بھی مرتب کیا گیا ہے۔ پہلی حدیث بتا رہی ہے کہ کئی مسلمان اتنے غریب تھے کہ ان کے گھر میں لوہے کی انگوٹھی تک دستیاب نہ تھی بلکہ پہننے کے لیے بھی فقط ایک چادر ان کو میسر تھی جبکہ دوسری حدیث بتا رہی ہے کہ اس غربت کے عالم میں بھی نہ تو نبی کریم ﷺ اور نہ ہی کسی دوسرے صحابی نے قربانی کے عمل کو فراموش کیا۔
حقیقت تو یہی ہے کہ قربانی فرض ہونے کے بعد جتنے سال بھی نبی کریم ﷺ اس دنیا میں تشریف رہے، ایک سال بھی ایسا بھی نہیں گزرا کہ آپ ﷺ نے قربانی نہ کی ہو۔ مدینے میں غربت تھی، صحابہ کرام اپنا سب مکہ مکرمہ میں چھوڑ کر خالی ہاتھ مدینہ منورہ میں تشریف لائے تھے۔ کئی ایک کے پاس اپنا مکان تک نہ تھا، کئی لوگ بیروزگار تھے، اصحاب صفہ کا حال سب کے سامنے ہے، خود نبی کریم ﷺ کے گھر کئی کئی دن فاقہ چلتا تھا، لیکن اس کے باوجود آپ ﷺ نے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ اس سال قربانی نہ کرو، بلکہ یہ سارے جانور بیچ کر فلاں فلاں مہاجرین کے گھر بنا دو، فلاں غریب کی شادی کرا دو، فلاں بیوہ کی مدد کر دو، اصحاب صفہ کے غریبوں کی مدد کر دو، رفاہ عامہ کا یہ کام کر دو، یہ سارے کام بھی ہوتے رہے لیکن ان کے لیے الگ سے ذرائع پیدا کیے گئے نہ کہ ان کاموں کے لیے کسی ایک سال بھی کسی ایک آدمی کی بھی قربانی منسوخ کی گئی۔ کتنی خوش نصیب ہے وہ امت جن کی خاطر ان کا نبی قربانی کرتا ہو اور کتنے بدنصیب ہیں اسی امت کے وہ دانشور جو اتنے کریم نبی کی سنت اور ایک فرض عمل کو لایعنی بحثوں میں الجھا کر اسے شجر ممنوعہ بنانے کی لاحاصل کوشش کرتے ہیں۔بشکریہ …….. کوثر عباس
- local_florist 2
- local_florist shami11, Believer12 thanked this post
2 Aug, 2020 at 8:56 pm #2تنگ نظر پاکستانی معاشرے میں چونکہ اسلام سے ہٹ کر بات کرنا اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے، اس لئے جو لوگ قربانی کے تہوار کو جانوروں کے خون خرابے کی وجہ سے پسند نہیں کرتے، وہ کھل کر قربانی کی مخالف کرنے کی بجائے غریب کی آڑ لے لیتے ہیں۔ جن معاشروں میں جانوروں کو پبلیکلی مارنے کاٹنے کی اجازت نہیں ہے، وہاں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ تشدد، بربریت بہت کم ہے، اور لائف کو اہمیت دی جاتی ہے۔ پاکستان میں جس طرح بقرہ عید پر گلی گلی جانوروں کو لٹا کر ان کا خون بہایا جارہا ہوتا ہے، اس سے معاشرے کی نفسیات پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔ سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ یہ خونخواری اور وحشتناکی بچوں کی نظروں سے بھی اوجھل رکھنے کی کوشش نہیں کی جاتی، بلکہ زیادہ تر لوگ تو اپنے بچوں کو ثواب سمجھ کر جانوروں کی خونریزی دکھاتے ہیں۔ بقرہ عید کے خونی تہوار کی وجہ سے ہی پاکستان میں عام دنوں میں بھی پبلیکلی جانوروں کو مارنا کاٹنا جاری رکھا جاتا ہے۔ معاشرے میں جانوروں کے خون خرابے کو اس طرح نارملائز کرنے سے معاشرہ بے حس ہوگیا ہے، کوئی انسان مر جائے، کوئی جانور مرجائے، معاشرے کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔
- thumb_up 2 mood 1
- thumb_up Ghost Protocol, unsafe liked this post
- mood shami11 react this post
3 Aug, 2020 at 12:28 am #4آبجیکشنیہ جتنے بھی بچے جانور ذبح ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہوتے ہیں ، ان کا اصل ٹارگٹ یہی ہوتا ہے کے کسی طرح جانور بھاگ جائے ، اس کے بعد جو سسپنس چلتا ہے وہی اصل فلم ہوتی ہے
اور سناؤں کتنا گوشت اکھٹا ہوا ہے ؟
تنگ نظر پاکستانی معاشرے میں چونکہ اسلام سے ہٹ کر بات کرنا اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے، اس لئے جو لوگ قربانی کے تہوار کو جانوروں کے خون خرابے کی وجہ سے پسند نہیں کرتے، وہ کھل کر قربانی کی مخالف کرنے کی بجائے غریب کی آڑ لے لیتے ہیں۔ جن معاشروں میں جانوروں کو پبلیکلی مارنے کاٹنے کی اجازت نہیں ہے، وہاں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ تشدد، بربریت بہت کم ہے، اور لائف کو اہمیت دی جاتی ہے۔ پاکستان میں جس طرح بقرہ عید پر گلی گلی جانوروں کو لٹا کر ان کا خون بہایا جارہا ہوتا ہے، اس سے معاشرے کی نفسیات پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔ سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ یہ خونخواری اور وحشتناکی بچوں کی نظروں سے بھی اوجھل رکھنے کی کوشش نہیں کی جاتی، بلکہ زیادہ تر لوگ تو اپنے بچوں کو ثواب سمجھ کر جانوروں کی خونریزی دکھاتے ہیں۔ بقرہ عید کے خونی تہوار کی وجہ سے ہی پاکستان میں عام دنوں میں بھی پبلیکلی جانوروں کو مارنا کاٹنا جاری رکھا جاتا ہے۔ معاشرے میں جانوروں کے خون خرابے کو اس طرح نارملائز کرنے سے معاشرہ بے حس ہوگیا ہے، کوئی انسان مر جائے، کوئی جانور مرجائے، معاشرے کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔
- mood 2
- mood Bawa, Believer12 react this post
3 Aug, 2020 at 1:53 am #5آبجیکشن یہ جتنے بھی بچے جانور ذبح ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہوتے ہیں ، ان کا اصل ٹارگٹ یہی ہوتا ہے کے کسی طرح جانور بھاگ جائے ، اس کے بعد جو سسپنس چلتا ہے وہی اصل فلم ہوتی ہے اور سناؤں کتنا گوشت اکھٹا ہوا ہے ؟شامی بھائی
پرانی فکری بیواؤں اور ان کی نائکہ کا مجرہ دیکھ دیکھ کر اب دل بھر گیا ہے
جی چاہتا ہے کہ اب کوئی نئی نویلی فکری بیوہ فورم پر آئےاور ہمیں دلفریب اداؤں کے ساتھ ٹھمکے لگا لگا کر دکھائے
- mood 2
- mood shami11, Ghost Protocol react this post
3 Aug, 2020 at 10:34 am #6اسلام میں یہ بات ہے کہ کہا گیا ہے رزق خدا کے ہاتھ میں ہے لیکن بچے پیدا کرنے اور شادیوں پر کوئی شق نہیں رکھی گئی جس کی وجہ سے مسلمان بغیر کسی قانون قاعدے کے یہ امید رکھ کر بچے بے روزگار ، بھوکے ، ان پڑھ پیدا پہ پیدا کیے جا رہے ہیں کہ ان کا رزق خدا دے گا … جب کوئی کسی غریب کا بچہ اپنے باپ سے کہتا ہے بابو میں نے فلانی چیز لینی تو غریب رکھ کے اس کو چپیڑ مارتا ہے … اور کہتا ہے تیرا رزق الله کے ہاتھ میں ہے مرے ہاتھ میں نہیں
- mood 2
- mood Ghost Protocol, Zinda Rood react this post
3 Aug, 2020 at 11:12 am #7آبجیکشن یہ جتنے بھی بچے جانور ذبح ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہوتے ہیں ، ان کا اصل ٹارگٹ یہی ہوتا ہے کے کسی طرح جانور بھاگ جائے ، اس کے بعد جو سسپنس چلتا ہے وہی اصل فلم ہوتی ہے اور سناؤں کتنا گوشت اکھٹا ہوا ہے ؟مسلمان اپنے بچوں کو پیدا ہوتے ہی اپنی روایتی بربریت سکھانے کی کوشش کرتے ہیں پر پھر بھی ان میں ملحدانہ فطرت کے بچے بھی نکل آتے ہیں۔ اس بچے کو ہی دیکھ لو، یہ اپنے بڑوں کے ساتھ اپنے بکرے کے لئے کیسے لڑرہا ہے۔ کہ تمہاری عید، تمہارے قبائلی تہوار اور تمہاری سنت کی ایسی کی تیسی، چھوڑو میرے بکرے کو۔۔۔۔۔۔۔
https://www.youtube.com/watch?v=SvtcymSiemc
یہ بات بھی سوچنے کی ہے کہ جیسے یہ جنگلی لوگ اس بچے کے سامنے اس کے عزیز بکرے کا خون بہانے پر مصر ہیں،یہ بچہ اس عمر میں اپنے عزیز بکرے کو تڑپتا پھڑکتا، خون میں نہاتا دیکھے گا تو اس کی نفسیات پر کیا اثر ہوگا۔۔۔
-
This reply was modified 2 years, 10 months ago by
Zinda Rood.
- thumb_up 1
- thumb_up unsafe liked this post
3 Aug, 2020 at 11:21 am #8اسلام میں یہ بات ہے کہ کہا گیا ہے رزق خدا کے ہاتھ میں ہے لیکن بچے پیدا کرنے اور شادیوں پر کوئی شق نہیں رکھی گئی جس کی وجہ سے مسلمان بغیر کسی قانون قاعدے کے یہ امید رکھ کر بچے بے روزگار ، بھوکے ، ان پڑھ پیدا پہ پیدا کیے جا رہے ہیں کہ ان کا رزق خدا دے گا … جب کوئی کسی غریب کا بچہ اپنے باپ سے کہتا ہے بابو میں نے فلانی چیز لینی تو غریب رکھ کے اس کو چپیڑ مارتا ہے … اور کہتا ہے تیرا رزق الله کے ہاتھ میں ہے مرے ہاتھ میں نہیں
کچھ دن پہلے ٹویٹر پر کسی نے ٹویٹ کی کہ ایک مزدور ہے جس کے نو بیٹے بیٹیاں ہیں، اب وہ اپنی دو بیٹیوں کی شادی کرنا چاہتا ہے، اس کے پاس شادی کیلئے کوئی پیسہ نہیں ہے، لہذا لوگ اس کی مدد کریں۔ میں نے دیکھا کہ ٹویٹ کے نیچے کافی باشعور لوگوں نے اس مزدور کی ٹھکائی کی ہوئی تھی کہ جس اللہ کے آسرے تو نے نو بچے پیدا کردئیے اب جا اس اللہ سے مانگ، اب کیوں لوگوں سے بھیک مانگ رہا ہے۔
میرے خیال میں ایسے لوگوں کو بالکل مدد نہیں کرنی چاہیے جو کسی خیالی خدا کے آسرے پر معاشرے پر بوجھ ڈالتے جاتے ہیں۔ پاکستانی معاشرے میں غربت اور بدحالی کی بڑی وجہ بے دریغ اور بے سوچے سمجھے بچوں کی پیدائش ہے۔۔۔
- thumb_up 1
- thumb_up unsafe liked this post
3 Aug, 2020 at 11:28 am #9یار تو اپنا دماغی علاج کروا – بچہ ہے ضد کر رہا ہے ، کل کسی بچے نے جہاز اڑانے کی فرمائش کر دی تو پوری کرے گا ؟بچے تھے تو ہم بھی روتے تھے ، پھر جب بڑے ہوئے تو خود جانور گرا لیتے تھے ، کم از کم اپنی لاجک کا رخ سیدھا رکھ ، تم تو جہاں کوئی چیز دیکھتے ہو اٹھا کر تنقید اور اپنی بھڑاس نکالنا شروع کر دیتے ہو
مسلمان اپنے بچوں کو پیدا ہوتے ہی اپنی روایتی بربریت سکھانے کی کوشش کرتے ہیں پر پھر بھی ان میں ملحدانہ فطرت کے بچے بھی نکل آتے ہیں۔ اس بچے کو ہی دیکھ لو، یہ اپنے بڑوں کے ساتھ اپنے بکرے کے لئے کیسے لڑرہا ہے۔ کہ تمہاری عید، تمہارے قبائلی تہوار اور تمہاری سنت کی ایسی کی تیسی، چھوڑو میرے بکرے کو۔۔۔۔۔۔۔
یہ بات بھی سوچنے کی ہے کہ جیسے یہ جنگلی لوگ اس بچے کے سامنے اس کے عزیز بکرے کا خون بہانے پر مصر ہیں،یہ بچہ اس عمر میں اپنے عزیز بکرے کو تڑپتا پھڑکتا، خون میں نہاتا دیکھے گا تو اس کی نفسیات پر کیا اثر ہوگا۔۔۔
- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
3 Aug, 2020 at 11:36 am #10یار تو اپنا دماغی علاج کروا – بچہ ہے ضد کر رہا ہے ، کل کسی بچے نے جہاز اڑانے کی فرمائش کر دی تو پوری کرے گا ؟ بچے تھے تو ہم بھی روتے تھے ، پھر جب بڑے ہوئے تو خود جانور گرا لیتے تھے ، کم از کم اپنی لاجک کا رخ سیدھا رکھ ، تم تو جہاں کوئی چیز دیکھتے ہو اٹھا کر تنقید اور اپنی بھڑاس نکالنا شروع کر دیتے ہوتو شامی کاکا۔۔ تجھ پر کسی نے فرض کردیا ہے میری پوسٹس پڑھنا۔۔ تو یہاں مومنین کی پوسٹس پڑھا کر، تیرا ننھا سا بچگانہ دماغ ہے، کہیں پھٹ پھٹا جائے گا، میں نے کبھی تجھ سے گلہ کیا ہے کہ تو دن بھر یہاں چولیں مارنے کے علاوہ کچھ نہیں کرتا
۔۔۔
- mood 1
- mood unsafe react this post
3 Aug, 2020 at 11:41 am #11کچھ دن پہلے ٹویٹر پر کسی نے ٹویٹ کی کہ ایک مزدور ہے جس کے نو بیٹے بیٹیاں ہیں، اب وہ اپنی دو بیٹیوں کی شادی کرنا چاہتا ہے، اس کے پاس شادی کیلئے کوئی پیسہ نہیں ہے، لہذا لوگ اس کی مدد کریں۔ میں نے دیکھا کہ ٹویٹ کے نیچے کافی باشعور لوگوں نے اس مزدور کی ٹھکائی کی ہوئی تھی کہ جس اللہ کے آسرے تو نے نو بچے پیدا کردئیے اب جا اس اللہ سے مانگ، اب کیوں لوگوں سے بھیک مانگ رہا ہے۔
میرے خیال میں ایسے لوگوں کو بالکل مدد نہیں کرنی چاہیے جو کسی خیالی خدا کے آسرے پر معاشرے پر بوجھ ڈالتے جاتے ہیں۔ پاکستانی معاشرے میں غربت اور بدحالی کی بڑی وجہ بے دریغ اور بے سوچے سمجھے بچوں کی پیدائش ہے۔۔۔
آپ کی بات درست ہے ایسے لوگوں کی مدد نہیں کرنی چاہے … کیوں کہ ان کو خود سوچنا چاہے .. مرے خیال میں اس کی سب سے بڑی وجہ اسلامی شادی والا فرسودہ نظام ہے …اسلام اصل میں قبائلی مذہب ہے … اور قبیلے والے قبیلے کی طاقت کے لئے زیادہ شادیاں اور بچے پیدا کرتے تھے … کیوں کہ ان کو معلوم تھا کہ انہوں نے ایسے جنگوں میں مر جانا ہے … لیکن جب سے جگھڑوں والا دور گیا .. اور انسان نے تہذیب میں قدم رکھا ہے …زمانہ بدل گیا لیکن مسلمانو کے پاس سیکس اور جنسی ضرورتیں پوری کرنے کے لئے ووہی قبائلی شادی والا سسٹم ابی تک رائج ہے …… اور زیادہ تر لوگ شادی کرنے ہی اس لئے ہیں کہ ان کی جنسی ضرورتیں پوری بچوں سے ان کو کوئی خاص سروکار نہیں ہوتا …. ..اور دوسری طرف منصوبہ بندی کو بھی حرام سمجتا جاتا ہے … جس کی وجہ سے بلا وجہ بچے پیدا پہ پیدا کر دیتے ہیں … اور پھر ان کی ضرورتوں کو پورا نہیں کر سکتے تو اسلام کا لبادہ اوڑھ لیتے ہیں .. زکات صدقات اور رزق والی جھوٹی کہانیاں شروع کر دیتے ہیں
- thumb_up 1
- thumb_up Zinda Rood liked this post
3 Aug, 2020 at 11:43 am #12تو شامی کاکا۔۔ تجھ پر کسی نے فرض کردیا ہے میری پوسٹس پڑھنا۔۔ تو یہاں مومنین کی پوسٹس پڑھا کر، تیرا ننھا سا بچگانہ دماغ ہے، کہیں پھٹ پھٹا جائے گا، میں نے کبھی تجھ سے گلہ کیا ہے کہ تو دن بھر یہاں چولیں مارنے کے علاوہ کچھ نہیں کرتا
۔۔۔
یہ اچھی بات ہے اس کے چھوٹے دماغ نے آپ کی پوسٹیں پڑھ کر تھوڑی بہت حل چل کی ہے ورنہ یہ بس دوسروں پر لطیفے پوسٹ کرتا رہتا ہے اور وہ لطیفے بھی خود نہیں لکھتا بلکے پورے کا پورے لطیفہ کوپی پیسٹ کر دیتا ہے اور دو دن بعد دوسروں کو کوپی پیسٹ پر لیکچر دے رہا ہوتا ہے
- thumb_up 1
- thumb_up Zinda Rood liked this post
3 Aug, 2020 at 12:00 pm #13غریب تو بعد میں آتے ہیں پاکستان میں اس منحوس حکومت کی وجہ سے جو صورتحال ہوچکی ہے کل ایک دوست کو فون کیا جو اچھے خاصے دکھای دیتے ہیں گھر سے تو بالکل پتا نہیں چلتا کہ اندر کیا پوزیشن ہے، کہنے لگا کل کوی گاے کا ایک کلو گوشت دے گیا تھا اور آج ہمساے نے بکرے کا گوشت دیا ہے ہمسایہ تھا باقیوں کو تو چارچار بوٹیاں شاپر میں ڈال کر دیتا رہا مگر ہمیں ایک کلو دے دیا، پورے ایک سال کے بعد بکرے کا گوشت چکھا ہےجو لوگ کہہ رہے ہیں کہ قربانی سے خون ریزی کی عادت پیدا ہوجاتی ہے ان کے لئے عرض ہے کہ میں اپنے ہاتھ سےجانور ذبح کرچکا ہوں مجھے تو کوی ایسی عادت نہیں پڑی؟
اگر ملسحد حضرات کی نازک طبیعتوں کی یہی حالت رہی تو ایکدن یہ قصایوں کے پھٹے اٹھوائیں گے نتیجا خود بھی بھوکے مریں گے اور ہمیں بھی مروائیں گے
3 Aug, 2020 at 12:01 pm #14تم نے تو بچوں کی طرح ضد ہی پکڑ لی ہےپوسٹس میں سب کی پڑھتا ہو – دن بھر ؟ الٹی سیدھی پچکاریاں مارنا بند کرو
تو شامی کاکا۔۔ تجھ پر کسی نے فرض کردیا ہے میری پوسٹس پڑھنا۔۔ تو یہاں مومنین کی پوسٹس پڑھا کر، تیرا ننھا سا بچگانہ دماغ ہے، کہیں پھٹ پھٹا جائے گا، میں نے کبھی تجھ سے گلہ کیا ہے کہ تو دن بھر یہاں چولیں مارنے کے علاوہ کچھ نہیں کرتا
۔۔۔
- thumb_up 1 mood 1
- thumb_up Bawa liked this post
- mood Believer12 react this post
3 Aug, 2020 at 12:03 pm #15تو بھائی اچھا سا ڈاکٹر دیکھ کر علاج کروا لے ، دوسروں پر نہی تم دونوں پر جو بیٹھتے بھی فٹ ہےیہ اچھی بات ہے اس کے چھوٹے دماغ نے آپ کی پوسٹیں پڑھ کر تھوڑی بہت حل چل کی ہے ورنہ یہ بس دوسروں پر لطیفے پوسٹ کرتا رہتا ہے اور وہ لطیفے بھی خود نہیں لکھتا بلکے پورے کا پورے لطیفہ کوپی پیسٹ کر دیتا ہے اور دو دن بعد دوسروں کو کوپی پیسٹ پر لیکچر دے رہا ہوتا ہے
- mood 1
- mood Believer12 react this post
3 Aug, 2020 at 1:10 pm #16آپ کی بات درست ہے ایسے لوگوں کی مدد نہیں کرنی چاہے … کیوں کہ ان کو خود سوچنا چاہے .. مرے خیال میں اس کی سب سے بڑی وجہ اسلامی شادی والا فرسودہ نظام ہے …اسلام اصل میں قبائلی مذہب ہے … اور قبیلے والے قبیلے کی طاقت کے لئے زیادہ شادیاں اور بچے پیدا کرتے تھے … کیوں کہ ان کو معلوم تھا کہ انہوں نے ایسے جنگوں میں مر جانا ہے … لیکن جب سے جگھڑوں والا دور گیا .. اور انسان نے تہذیب میں قدم رکھا ہے …زمانہ بدل گیا لیکن مسلمانو کے پاس سیکس اور جنسی ضرورتیں پوری کرنے کے لئے ووہی قبائلی شادی والا سسٹم ابی تک رائج ہے …… اور زیادہ تر لوگ شادی کرنے ہی اس لئے ہیں کہ ان کی جنسی ضرورتیں پوری بچوں سے ان کو کوئی خاص سروکار نہیں ہوتا …. ..اور دوسری طرف منصوبہ بندی کو بھی حرام سمجتا جاتا ہے … جس کی وجہ سے بلا وجہ بچے پیدا پہ پیدا کر دیتے ہیں … اور پھر ان کی ضرورتوں کو پورا نہیں کر سکتے تو اسلام کا لبادہ اوڑھ لیتے ہیں .. زکات صدقات اور رزق والی جھوٹی کہانیاں شروع کر دیتے ہیں
کڑاہی گوشت کھاتے وقت تو آپ پانی بھی نہیں پیتے ہوگے کہ اس جگہ بھی چار بوٹیاں ہی آجائیں؟ مگر تنقید یون جیسے پہلے ویجیٹیرین آپ ہی تھے
پاکستان میں سارا سال قصاب لاکھون جانور ذبح کرتے ہیں، اور کبھی ان کو قتل و غارت میں ملوث نہیں دیکھا، جب قصاب سے پوچھو کیا حال ہے وہ یہی کہے گا شکر ہے مولا کا عزت بنی ہوی ہے چار پیسے بھی آجاتے ہیں اور گھر میں روز گوشت بھی پکتا ہے
- thumb_up 1
- thumb_up shami11 liked this post
3 Aug, 2020 at 1:40 pm #17کڑاہی گوشت کھاتے وقت تو آپ پانی بھی نہیں پیتے ہوگے کہ اس جگہ بھی چار بوٹیاں ہی آجائیں؟ مگر تنقید یون جیسے پہلے ویجیٹیرین آپ ہی تھےپاکستان میں سارا سال قصاب لاکھون جانور ذبح کرتے ہیں، اور کبھی ان کو قتل و غارت میں ملوث نہیں دیکھا، جب قصاب سے پوچھو کیا حال ہے وہ یہی کہے گا شکر ہے مولا کا عزت بنی ہوی ہے چار پیسے بھی آجاتے ہیں اور گھر میں روز گوشت بھی پکتا ہے
بلیور صاحب ہم ایک ادنا سے سبزی خور ہیں جو سبزی کو بھی زور سے چک نہیں مارتے کہیں اس کو درد نہ ہو جاے … اور کڑاہی گوشت کی تہمت آپ نے ہم حق پرستوں پر کیسے لگا دی .. بہرحال آپ کو معلوم نہیں قصائی جانور کو جس طرح تڑپا تڑپا اور درد ناک موت دیتے ہے ہیں اس ان کے اندر انسانیت پیار اور ہمدردی کا جذبہ ختم ہو جاتا ہے …اور ان میں اکثر قصائی اکثر سیریل کلر بھی ہوتے ہیں جو انسانوں کے دل گردے ویغیرا کی اللیگل ٹریڈ میں شامل ہوتے ہیں … اور جتنی فیس جانور ذبح کرنے کی یہ لیتے ہیں اس سے تو انہوں نے یہی کہنا ہے مولا کا شکر ہے
- thumb_up 1
- thumb_up Zinda Rood liked this post
3 Aug, 2020 at 2:28 pm #18یہ اچھی بات ہے اس کے چھوٹے دماغ نے آپ کی پوسٹیں پڑھ کر تھوڑی بہت حل چل کی ہے ورنہ یہ بس دوسروں پر لطیفے پوسٹ کرتا رہتا ہے اور وہ لطیفے بھی خود نہیں لکھتا بلکے پورے کا پورے لطیفہ کوپی پیسٹ کر دیتا ہے اور دو دن بعد دوسروں کو کوپی پیسٹ پر لیکچر دے رہا ہوتا ہے
یہ ذہنی طور پر بچہ ہے اسکے باوجود اپنا سر ان معاملات میں گھسوڑنے کی کوشش کرتا ہے جو اس کے چنے بھر دماغ میں سما ہی نہیں سکتے۔ اس فورم پر اس کی مثال اس نونہال جیسی ہے جس کو ڈائریکٹ پرائمری سکول سے اٹھا کر یونیورسٹی میں بٹھا دیا جائے اور وہ دیواروں سے سر پھوڑتا پھرے کہ یہ میں کہاں آگیا ہوں۔۔۔
- mood 1
- mood unsafe react this post
3 Aug, 2020 at 5:59 pm #19چل بس تمہیں ایک تمھارے جیسا لاجیکل باتیں کرنے والا باندر مل گیا ہے ، سارا دن اسے اپنی ٹوئی پر باندھ کر اپنا تماشہ دکھاتے رہوتمہاری قسمت میں یہی لکھا ہے سارا دن کڑھتے رہو
یہ ذہنی طور پر بچہ ہے اسکے باوجود اپنا سر ان معاملات میں گھسوڑنے کی کوشش کرتا ہے جو اس کے چنے بھر دماغ میں سما ہی نہیں سکتے۔ اس فورم پر اس کی مثال اس نونہال جیسی ہے جس کو ڈائریکٹ پرائمری سکول سے اٹھا کر یونیورسٹی میں بٹھا دیا جائے اور وہ دیواروں سے سر پھوڑتا پھرے کہ یہ میں کہاں آگیا ہوں۔۔۔
3 Aug, 2020 at 6:09 pm #20یہ ذہنی طور پر بچہ ہے اسکے باوجود اپنا سر ان معاملات میں گھسوڑنے کی کوشش کرتا ہے جو اس کے چنے بھر دماغ میں سما ہی نہیں سکتے۔ اس فورم پر اس کی مثال اس نونہال جیسی ہے جس کو ڈائریکٹ پرائمری سکول سے اٹھا کر یونیورسٹی میں بٹھا دیا جائے اور وہ دیواروں سے سر پھوڑتا پھرے کہ یہ میں کہاں آگیا ہوں۔۔۔
بہت خوب آپ نے تو اس کی فورم پر ساری کارگردگی کا خلاصہ دو لفظوں میں بیان کر دیا .. اس کے تو نونہال پینے کے دن ہیں … ننی سی دماغی پر کہاں اتنا بوجھ ڈال دیا گیا
- mood 1
- mood Zinda Rood react this post
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.