Thread:
قرآن اور سائنس
- This topic has 149 replies, 14 voices, and was last updated 2 years, 10 months ago by
BlackSheep. This post has been viewed 5415 times
-
AuthorPosts
-
3 Jul, 2020 at 6:54 pm #1چند مہینے ہوے ایک تھریڈ پر کچھ اس قسم کے خیالات کا اظہار ہوا تھا کہ قرآن ایک الہامی کتاب نہیں ہے نیز قرآن چودہ سو سال پہلے کی کتاب ہے جس کا اس جدید سائنسی ترقی کے دور سے کوی دور کا واسطہ بھی نہیں ، تب میں نے وعدہ کیا تھا کہ اس موضوع پر کچھ نہ کچھ یہاں پیش کروں گا سو اب پیش خدمت ہے
اعتراض کرنے والے خدا کے وجود سے انکار کرتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کا نشانہ خدا تعالی کی اتاری گئی کتاب بنتی آرہی ہے بلکہ مجھے حیرت ہوتی ہے کہ قرآن پر اعتراض کرتے وقت یہ معترضین جن مصنفین کا سہارا لیتے ہیں وہ اسلام دشمن عیسای ، یہودی وغیرہ تو ضرورہیں مگر ملحدین نہیں ہیں
، دیانتداری کا تقاضا تو یہ تھا کہ اعتراض کرتے وقت وہ مذہب کے ماننے والوں کی بیساکھیوں کا سہارا ہرگز نہ لیتے صرف اپنی کتب سے رفرینس کے ساتھ دلیل دیتے جیسے میں نے ہر آیت کریمہ کا ریفرینس و ترجمہ قوٹ کیا ہے
ابھی کل کی بات ہے کہ ایک دانشور ڈارون کا نظریہ ارتقا جس کی دھجیاں خود مغربی فلاسفر ادھیڑ چکے ہیں کا ذکر کرکے اپنی لاعلمی کے باوجود ایک سلجھی ہوی ممبر نادان کا مذاق اڑا رہے تھے حالانکہ جو پوائینٹ نادان نے اپنی پوسٹ میں اٹھایا تھا اسی نے ڈارون کے نظریہ ارتقا کو دفن کردیا تھا، سروائیول آف دی فٹسٹ کا بھی رد ہوچکا ہے، ڈارون کے مطابق انسان موجودہ ہیئت سے پہلے چمپینزی وغیرہ تھا اگر اس وقت ڈارون کی تھیوری کو مان لیا گیا تو اس کی وجہ یہ تھی کہ کوی ایسی لیبارٹری نہیں تھی جس میں انسانی جینز کو چمپینزی کے جینز سے میچ کرلیا جاتا مگر اب تو ایسا ممکن ہوچکا ہے جس کی وجہ سے یہ بوسیدہ نطریہ اب زمین دوز ہوچکا ہے
یہ علوم جو قرآن میں بتاے گئے ہیں اس دور میں الہاما کسی سائنسدان کو بھی بتاے جاتے تو اس کی عقل چکرا جاتی مگر عرب کے صحرا میں پیدا ہونے والے ایک نبی
امی پر یہ عظیم الشان سائنسی علوم بذریعہ وحی منکشف فرماے گئے تھے جو اللہ اور اس کے نبی
کی سچای کی دلیل ہیں
قرآن کریم بگ بینگ نظریہ اور کائنات
قرآن کریم کے نزول کے وقت کائنات کی ساخت اور اجرام فلکی کے متعلق انسانی تصور بہت ہی غیر واضح اور فرسودہ تھا مگر اب جدید ریسرچ سے بہت سارے نظریات واضح طور پر ثابت یا رد ہوچکے ہیں اور کچھ نظریات پر ریسرچ ابھی جاری ہے، آج کا ایک مقبول ترین نظریہ کائنات کے مسلسل پھیلنے کے متعلق بھی تھا جسے سائنسدان اب تسلیم کرچکے ہیں، سائنس کی دنیا میں سب سے پہلے یہ نظریہ ایڈون ہبل نے سو سال پہلے پیش کیا تھا مگر قرآن اس سے بھی تیرہ سو سال پہلے یہ نظریہ پیش کرچکا ہے
ترجمہ۔ اور ہم نے آسمان کو ایک خاص قدرت سے بنایا اور یقینا ہم وسعت دینے والے ہیں
الذریت
ایسی کائینات کا تصور جو مسلسل پھیلتی جا رہی ہو صرف قرآن مجید میں مذکور ہے، دیگر آسمانی کتابوں میں اس کا دور کا اشارہ بھی نہیں ملتا، سائنسدانوں کے نزدیک یہ دریافت کہ کائنات مسلسل پھیل رہی ہے بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس سے انہیں کائنات کی تخلیق کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے نیز یہ دریافت اس سے آگے جاکر بگ بینگ نظریہ سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہے
قرآن کریم اس سے بھی آگے جاکر کائنات کے آغاز ، انجام اور پھر ایک اور آغاز کے مکمل دور کو بیان کرتا ہے، قرآن کریم کائنات کی پیدائش سے پہلے کا جو نقشہ بیان کرتا ہے وہ ہو بہو بگ بینگ نظریہ کے مطابق ہے
بگ بینگ نظریہ اور بلیک ہول
اولم یر الذین کافرو ان ا لسموت،،،،،یومنون
الانبیا
ترجمہ۔ کیا انہوں نے دیکھا نہیں جنہوں نے کفر کیا کہ آسمان اور زمین دونوں مضبوطی سے بند تھے پھر ہم نے ان کوپھاڑ کرالگ کر دیا اور ہم نے پانی سے ہر زندہ چیز پیدا کی تو کیا وہ ایمان نہیں لائیں گے
یہاں ایک معنی خیز بات یہ ہے کہ قرآن میں غیرمسلموں کو مخاطب کیا گیاہے شائد اس کا مقصد یہ تھا کہ قرآن کی ان آیات کی صداقت غیرمسلم جو اسے مانتے ہی نہیں انہی کے ہاتھوں سے ثابت کروای جاے، اس آیت کے دو الفاظ رتقا (بند کیا گیا ہیولہ) اور فتقنا (پھاڑ کرالگ کردیا) میں بنیادی طور پر بلیک ہول اور بگ بینگ کے معنی پوشیدہ ہیں، عربی لغات میں رتقا کے دو معنی ہیں ایک یکجان ہوجانے کے اور دوسرے کامل تاریکی کے ہیں اور دونوں کو ملا کر ایک ہی نقشہ ابھرتا ہے جسے سائنسدان بلیک ہول کا نام دیتے ہیں، بلیک ہول اس وسیع و عریض مادہ کی منفی شکل ہے جو اپنی ہی کشش ثقل کے دباو کے زیراثر سکڑ کر اپنا مادی وجود کھو بیٹھتا ہے عموما سورج سے پندرہ گنا بڑے ستارے جب عمر کے اختتام کوپنہچتے ہیں تو ان سے بلیک ہول بننے کا آغاز ہوتا ہے ان ستاروں کی کشش ثقل انہیں سکیڑ کر چھوٹی سی جگہ پر سمیٹ لیتی ہے یہ اتنی طاقت سے مادے کو دباتی ہے کہ بالفرض زمین کے سائز کا سیارہ اس کے اندر گرے تو اس کا سائز ایک فٹ بال کے برابر رہ جاے گا یہ مادہ سکڑ کر سپر نووا کی شکل اختیار کرلیتا ہے اس مرحلہ پر مادے کے بنیادی ذرات مالیکیول اور ایٹم پس کر عجیب قسم کی توانای میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ اس مرحلے کو سائنسدان ایونٹ ہورائزن کانام دیتے ہیں، اس ستارے کی اندرونی کشش اتنی طاقتور ہوتی ہے کہ اردگرد کی ہر چیز کو اپنی جانب کھینچ لیتی ہے حتی کہ روشنی بھی اس سے باہر نہیں جاسکتی اور واپس جذب ہوجاتی ہے جسکے نتیجے میں مکمل تاریکی ہوجاتی ہے اسی وجہ سے اسے بلیک ہول کہا گیا ہے، ان حقائق کو جاننے سے دماغ خودبخود قرآن مجید کے لفظ رتقا کی طرف فوری متوجہ ہوجاتا ہے جسکے معنی مکمل تاریکی کے کہ ہیں
بلیک ہول ایک بار معرض وجود میں آجاے تو پھر یہ تیزی سے پھیلنے لگتا ہے کیونکہ دور دراز کے ستارے اس کی کشش ثقل کی وجہ سے اس کی طرف کھینچے چلے آتے ہیں حتی کہ اس کے اندر مادے کا حجم سورج سے اربوں گنا زیادہ ہوجاتا ہے۔ اس کی طرف مادہ اس تیز رفتاری سے جاتا ہے کہ اس کی رفتار بعض اوقات روشنی کی رفتار کے قریب ہو جاتی ہے
بگ بینگ نظریہ کے مطابق کائنات ایسے ہی ایک ہیولے یا بلیک ہول سے پیدا ہوی جس میں موجود مادہ اچانک ایک دھماکے سے پھٹ کر بکھرنا شروع ہوگیا، جب بلیک ہول بے اندازہ توانای جذب کرکے پھٹتا ہے تو تمام مادہ خلا میں بکھر جاتا ہے اس مرحلہ یعنی پھٹنے سے پہلے اور دوران بلیک ہول کی حدود سے روشنی پھوٹنا شروع ہوجاتی ہے تب اسے وائیٹ ہول کہا جاتا ہے۔
کائنات کے متعلق دو نظریے زیادہ پاپولرہیں ایک نظریہ کے مطابق کائنات ہمیشہ پھیلتی رہے گی حتی کہ تمام اجرام فلکی اپنے مرکز کی کشش ثقل سے باہر نکل جائیں گے۔ جبکہ دوسرے نظریہ کے مطابق ایک مرحلہ پر پنہچ کر کائنات کا مزید پھیلاو رک جاے گا اور کشش ثقل اسے واپس اندر کی طرف کھینچنا شروع کردے گی آخرکار تمام مادہ واپس کھینچ لیا جاے گا اور غالبا ایک عظیم الشان بلیک ہول جنم لے گا جو پھر ایکبار پھٹے گا اور نئی کائناتیں اور دنیائیں جنم لیں گی، یوں لگتا ہے کہ قرآن کریم اس دوسرے نظریہ کی تائید کرتا ہے
قرآن کریم بڑی وضاحت سے بیان کرتا ہے کہ کائنات کا خاتمہ ایک بلیک ہول کی صورت ہوگا
یوم نطوی،،،،،،،،،،،،،للکتب
الانبیا
ترجمہ۔ جسدن ہم آسمان کو لپیٹ دیں گے جیسے دفتر تحریروں کولپیٹتے ہیں
اس آیت کریمہ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ کائنات ابدی نہیں ہے نیز سائنسدان بلیک ہول کا جو نقشہ کھینچتے ہیں وہ اسی آیت کے بیانکردہ نقشہ کے عین مطابق ہے۔ جوں جوں خلا سے مادہ بلیک ہول میں گرتا ہے کشش ثقل اور الیکٹرومگنیٹک فورس کی شدت سے سکڑ کر ایک چادر کی شکل اختیار کرلیتا ہے چونکہ بلیک ہول کا مرکز اپنے محورکے گرد گھومتا رہتا ہے اس لئے یہ تمام مادہ کوی نامعلوم شکل اختیارکرنے سے پہلے اس کے گرد اسطرح لپیٹا جاتا ہے جیسے ایک کاغذ کو گول لپیٹا جاتا ہے۔
زمین اور اجرام فلکی کی گردش
چودہ سو سال پہلے تمام اہل علم اور دانشور اس بات پر متفق تھے کہ زمین ساکن ہے اور چاند، سورج اور دیگر اجرام فلکی اس کے گرد مسلسل گھوم رہے ہیں، اسی بیک گراونڈ میں عام قاری کو تو قرآن مجید میں زمین کی گردش کا ذکر شائد ہی کہیں ملتا مگر غور و تدبر کرنے والوں کیلئے پیغام بہت واضح اور صاف تھا
قرآن کہتا ہے کہ تمام اجرام فلکی مسلسل حرکت میں ہیں اور ان میں سے کوی ایک بھی ساکن نہیں
کل فی الفلک یسبحون
ترجمہ۔ سب (اپنے اپنے) مدار میں رواں دواں ہیں
(الانبیا)
قرآن کا یہ ہمہ جہت بیان تمام کائنات کا احاطہ کرتا ہے اور ہمارا نظام شمسی بھی اس سے مستثنی نہیں نیز قرآن سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ تمام اجرام فلکی اپنی فنا کے مقررہ وقت کی طرف رواں دواں ہیں(آج سائنسدان بھی کائنات کی پیدائش اور متوقع عمر ریسرچ کے بعد بتا چکے ہیں) دیکھئیے یہ آیت کریمہ
اللہ الذی ،،،،سخر الشمس والقمر کل یجری لاجل مسمی۔
سورہ الرعد
ترجمہ۔اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں کو بغیر ایسے ستونوں کے بلند کیا جنہیں تم دیکھ سکو پھر اس نے عرش پر قرار پکڑا اور سورج اور چاند کو خدمت پر مامور کیا، ہر چیز ایک معین مدت تک کیلئے حرکت میں ہے
اس آیت کریمہ کے آخری الفاظ غور طلب ہیں کیونکہ اللہ تعالی فرما رہا ہے کہ یہ کائنات ہمیشہ نہیں رہے گی اور اس کی ایک ایکسپائری ڈیٹ ہے، یہی بات آج سائنسدان بھی کہہ رہے ہیں کہ کائنات کا اختتام بلیک ہول میں واپس کھینچ جانے سے ہوکررہے گا
اب ہم سورج کی حرکت کے بارے میں قرآن مجید کے ایک اور حیرت انگیز انکشاف کا ذکر کرتے ہیں جس کا ذکر کسی بھی دوسری الہامی کتاب میں نہیں ملتا
والشمس تجری لمستقر لھا ذلک تقدیر العزیز العلیم
ترجمہ۔ اور سورج اپنی مقررہ منزل کی طرف رواں دواں ہے یہ کامل غلبہ والے صاحب علم کی تقدیر ہے
سورہ یس
اس آیت میں واضح بیان کیا گیا ہے کہ خلا میں ایک ایسا مقام ہے جو بالاخر سورج کی آخری قرارگاہ بنے گا، اگرچہ اس آیت میں صرف سورج کا ذکر ہے لیکن بعد کی آیات میں تمام کائنات کو سورج کی اس حرکت سے منسلک کیا گیا ہے
اب آتے ہیں زمین کی حرکت کی طرف، قرآن مجید اس کو دیگر اجرام فلکی کی حرکت سے من و عن ملانے کی بجاے اس انداز میں بیان کرتا ہے
وتری الجبال تحسبھا،،،،،،،،،،،کل شئی
(النمل)
ترجمہ۔ اور تو پہاڑوں کو دیکھتا ہے اس حال میں کہ انہیں ساکن و جامد گمان کرتا ہےحالانکہ وہ بادلوں کی مانند چل رہے ہیں یہ اللہ کی صنعت ہے جس نے ہرچیز کو مضبوط بنایا
اس اعلان سے کہ پہاڑ مسلسل حرکت میں ہیں لازمی یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ زمین بھی ان کے ساتھ گھوم رہی ہے، یہ قرآن کریم کی فصاحت کا کمال ہے کہ اس دور کے لوگوں کے تصور میں بھی یہ بات نہیں آسکتی تھی اور وہ باقی دنیا کے لوگوں کی طرح یہی تصور کرتے تھے کہ زمین ساکن ہے، زمین ساکن نہیں ہے اور گول گھوم رہی ہے اور اس کے اندر موجود پہاڑ بھی گھوم رہے ہیں ، کتنے سو سال بعد قرآن کا یہ نظریہ طبعی سائینس نے سچ کردکھایا
-
This topic was modified 2 years, 11 months ago by
Believer12.
3 Jul, 2020 at 7:10 pm #2قرآن مجید جب یہ فرماتا ہے کہ اللہ نے ہر جاندار کو پانی سے پیدا کیا تو اس کی سچای کی دلیل خود مغربی ماہر طبعیات اور سپیس ریسرچر ہیں جو کسی بھی سیارے پر زندگی کے آثار تلاش کرنے کیلئے سب سے پہلے اس سیارے میں موجود برف یا پانی یا پھر ان سے بھی پہلے کی شکل کو تلاش کررہے ہوتے ہیںکسی دلیل کو ڈھٹای سے جھٹلا دینا بہت آسان ہے مگر اس دلیل کا توڑ کرنا دوسری بات
4 Jul, 2020 at 8:25 am #3بلیور صاحب آپ نے کافی محنت سے تھریڈ بنایا … اور کسی نے کوئی جواب نہیں دیا .. آپ کی محنت کو زیاں ہونے سے بچانے کے لئے ضروری ہے کہ آپ اس بات کو سمجھ جائیں کہ قران کی آیتوں سے اپنے مطلب نکال کر اس کو دور حاضر سے ہم آہنگ کرنے کی یہ کوشش غامدی صاحب کی طرح رایگان جاے گی … اب جیسے غامدی صاحب قرآن کی آیتوں سے اپنی مرضی کا مطلب نکال رہے ہیں ایسے ہی قرون وسطیٰ کے مسلمان علما قرآن سے جیو سنٹرک ماڈل ثابت کرتے رہے جو بعد میں غلط ہو گیا اور آج انہی مسلمانوں کی اولادیں ان کو غلط کہتی ہیں … شروع میں مسلمان قرآن پاک کو تمام سائنسی علوم کو منبع سمجتھے تھے یہ دیکھتے ہوے حضرت عمر نے یونانی کتابوں کا ایک ذخیرہ دریا نظر کروایا تھا اور کہا تھا ہمیں ان کتابوں کی ضرورت نہیں … ابن خلدون کہتا ہے ان کتابوں کی سیاہی سے دریا کالا ہو گیا تھا اور دنیا ایک صدی پیچھے چلی گئی اور عمر نے کہا ہمارے پاس الله کی کتاب آ چکی ہے .. وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جب مسلمان قرآن پاک کو سائنس کی ایجادات سے ڈیفنڈ نہ کر سکتے تو انہوں نے یہ کہنا شروع کر دیا یہ سائنس کی کتاب نہیں سائن کی کتاب ہے آج بھی غامدی سے لے کر ذاکر نیک تک ہزاروں لوگ یہی بات کہتے ہیں … اور اپنے پچھلے دعوے سے دستربردار ہو گے ہیں … اب یہ صرف سائن کی کتاب رہ گی ہے …. اب ان سائن میں سائنس کی بدولت غلطیاں شروع ہو چکی ہیں … اب دیکھیں علما شائد اس کو سائن کی کتاب بھی نہ مانے گے اور کہیں گے یہ صرف پرانے لوگوں کے قصے کہانیوں کی کتاب ہے- thumb_up 1
- thumb_up Zinda Rood liked this post
4 Jul, 2020 at 8:55 am #5بلیور بھائی کو بھی ان اوقات کا پتا ہے – شغل لگانے کے لئے یہ تھریڈ بنا دیا ہے – اس فورم کے سارے دہریے دسویں جماعت فیل ہیں- mood 3
- mood Bawa, Believer12, GeoG react this post
4 Jul, 2020 at 5:18 pm #7قرآن کریم بگ بینگ نظریہ اور کائنات
قرآن کریم کے نزول کے وقت کائنات کی ساخت اور اجرام فلکی کے متعلق انسانی تصور بہت ہی غیر واضح اور فرسودہ تھا مگر اب جدید ریسرچ سے بہت سارے نظریات واضح طور پر ثابت یا رد ہوچکے ہیں اور کچھ نظریات پر ریسرچ ابھی جاری ہے، آج کا ایک مقبول ترین نظریہ کائنات کے مسلسل پھیلنے کے متعلق بھی تھا جسے سائنسدان اب تسلیم کرچکے ہیں، سائنس کی دنیا میں سب سے پہلے یہ نظریہ ایڈون ہبل نے سو سال پہلے پیش کیا تھا مگر قرآن اس سے بھی تیرہ سو سال پہلے یہ نظریہ پیش کرچکا ہے
بھائی سیدھی سی بات ہے میں ان آیتوں والے چکر میں نہیں پڑھنا چاہتا … آپ نے جو تین چار آیتیں لگائیں ان کے جواب میں ، میں دس بارہ آیتیں ایسی لگا سکتا ہوں جن میں قرانی سائنسی تضادات ہیں … آپ ان کو نہیں مانو گے … اور دوسری بعد بیگ بینگ ایک تھیوری ہے … جس کو بہت سے سائنس دان نہیں مانتے مانا کہ مشہور ہے … پر اب اتے ہیں اصل سوالوں کی طرف …. کیا قرآن پاک سے ان سوالوں کا جواب مل سکتا ہے …
بگ بینگ سے پہلے کیا تھا ؟
یہ بیگ بینگ کس وجہ سے ہوا ؟
کیا ہماری اس کائنات سے پہلے بھی کوئی کائنات تھی
کیا کوئی دوسرا بگ بینگ ہوگا؟
کیا کائنات محدود ہے یا لامحدود؟
کیا دیگر کائنات موجود ہیں؟
یہ وہ سوال ہیں جن کا جواب بیگ بینگ کے پاس نہیں ہے …قرآن پاک چونکے نشانیوں کی کتاب ہے تو قرآن میں کوئی تو ایسی سائنسی بات ہونی چاہے تھی جس سے ان سوالوں کا جواب پتا چل جاتا ہے .. اور دوسری بات بگ بینگ غلط بھی ہو سکتی ہے … اب مستقبل میں اگر بیگ بینگ غلط ہو گیا تو کیا آپ قرآن کو بھی غلط تسلیم کر لو گے یا پھر یو ٹرن لے لو گےترجمہ۔ اور ہم نے آسمان کو ایک خاص قدرت سے بنایا اور یقینا ہم وسعت دینے والے ہیں
بھائی اس آیت میں آپ نے اپنی طرف سے گول مول کر کے یہ مطلب نکال لیا کہ کائنات پھیل رہی ہے .. حلانکے یہاں آسمان کی بات ہو رہی ہے … چودہ سو سال پہلے لوگ آسمان کو چھت سمجتھے تھے … اور قرآن کی ایک دوسری آیت میں ستونوں کا ذکر بھی ہے کہ آسمان ستونوں پہ کھڑا ہے .. اور حقیقت میں آج سب کو معلوم ہے آسمان نامی کوئی چیز نہیں ہے … یہ صرف زمین والوں کو نظر اتا ہے … آپ کو رات کو کوئی آسمان نظر نہیں اتا … کیوں کہ ہر سمت پھیلی ہوئی خلا ہے
بگ بینگ نظریہ اور بلیک ہول
اولم یر الذین کافرو ان ا لسموت،،،،،یومنون
الانبیا
ترجمہ۔ کیا انہوں نے دیکھا نہیں جنہوں نے کفر کیا کہ آسمان اور زمین دونوں مضبوطی سے بند تھے پھر ہم نے ان کوپھاڑ کرالگ کر دیا اور ہم نے پانی سے ہر زندہ چیز پیدا کی تو کیا وہ ایمان نہیں لائیں گے
بھائی کوئی ہوش کے ناخن لو … اس آیت میں سائنسی تضاد ہے آپ نے یہاں سے بیگ بینگ اور بلیک ہول نکال لیا .. آپ نے ذاکر سے یہ سنا ہو گے پر آیت پر غور نہیں .. یہاں زمین اور آسمان کے جڑنے کی بات ہے … سب سے پہلی بات آسمان نامی کوئی چیز نہیں … اور یہ آپ نے زمین سے کیسے بیگ بینگ شروع کر دیا ….. ۔ زمین کی عمر اس کائنات کی عمر کا ایک تہائی ہے۔ زمین پر زندگی کے آثار 3.7 ارب سال پرانے ہیں۔ تو پھر بیگ بینگ زمین سے کیسے شروع ہو سکتا ہے ….
جبکے بیگ بینگ زمین کے وجود سے بھی پرانا ہے … بگ بانگ تیرا ارب سال پرانا ہے اور زمین تو بہت بعد میں بنی ….. آپ کو اپنا دماغ یقیناً کسی لبرٹوری میں عطیہ کرنا چاہے …
یہ ایسی ہی بات ہے کہ میں کہوں کہ جان الیہ نے فرمایا
یوں جو تکتا ہے آسمان کو تو
کوئی رہتا ہے آسمان میں کیااور نیچے یہاں تشریح کر کہ کہوں جان الیہ صاحب یہاں پہ بیگ بینگ تھیوری اور کائنات کی تشکیل کا واقعہ سنا رہے ہیں
- mood 2
- mood BlackSheep, Believer12 react this post
4 Jul, 2020 at 5:18 pm #8ابھی تو ایسی آیات کریمہ اس پیج پر لگاوں گا جن میں انتہای تفصیل سے سائنسی ایجادات جیسے ایٹم بم، ہائیڈروجن بم، نشریاتی ٹولز، کمیونیکیشنز وغیرہ کا ذکر ہے کہ آپ حواس باختہ ہوکراتنی زور سے ناں ناں میں سر ہلائیں گے کہ دھون میں بل پڑجاے گا™©
بس آیتوں تک ہی رہئے گا۔۔۔۔۔
کہیں ایک دفعہ پھر اَمیت شاہ کو مسلمان اور بورس جانسن کو وضو نہ کروادینا۔۔۔۔۔
™©
-
This reply was modified 2 years, 11 months ago by
BlackSheep.
- mood 1
- mood unsafe react this post
4 Jul, 2020 at 5:36 pm #9مشتاق احمد یوسفی کی کتاب زرگزشت میں ادیب سہارنپوری کا ذکر ہے۔۔۔۔۔زرگزشت سے یہ اقتباس۔۔۔۔۔
۔
۔
حسن احمد فاروقی اور ادیب سہارنپوری
ہر بینک کا ایک اپنا محکمہ تفتیش و سراغ رسانی ہوتا ہے۔ جس کا کام کم و بیش وہی ہوتا ہے جو اگلے وقتوں میں شادی کے موقع پر نائنوں اور مغلانیوں کا ہوتا تھا۔ یہ سارا محکمہ حسن احمد فاروقی کی تنہا ذات پر مشتمل تھا۔ کہ وہ خود اپنے باس تھے اور خود ہی ماتحت۔
کئی دن سے گم صم رہے پھر ایک دن سنا کہ سہون شریف کے ایک بزرگ سے بیعت ہوگئے ہیں۔ اس کے بعد بلیڈ کو رخسار سے نہ لگنے دیا۔ بڑی بھرواں داڑھی نکلی۔ ایسی ہی داڑھی کو دیکھ کر ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی نے کہا تھا کہ حضرت آپ تو میدانٍ حشر کے بھیڑ بھڑکے میںاپنی داڑھی کے چھپر تلے چھپ جائیں گے۔ میں خدا کو اپنا ننگا منہ کیسے دکھاؤں گا۔
سادہ دل کثیر العیال آدمی تھے۔ اس مرحلہ پر یہ فیصلہ کرنا مشکل تھا کے ہاں تنگ دستی پہلے آئی یا اولاد۔ ہر دوسرے تیسرے مہینے ہمیں اپنے گھر لے جاتے جو بنس روڈ کے گنجان علاقے میں ادیب سہارنپوری کے فلیٹ کے قریب تھا۔ راستے میں ادیب کو ساتھ لیتے۔ چائے، شاعری اور اسکینڈل کا دور چلتا۔ اس کے بعد تینوں کباب کھانے نکل جاتے۔
ادیب بڑے میٹھے اور ملائم لہجے میں بات کرتے، نجی محفلوں میں دیکھا کہ لطیفے کے پہلے ہی فقرہ پر اپنی نشست چھوڑ کر، لطیفہ گو کے ہاتھ پر ہاتھ مار کر داد اس طرح دے کر آتے جیسے ریس میں پستول چلنے سے پہلے ہی بعض بےصبرے دوڑ پڑتے ہیں اور واپس بلائے جاتے ہیں۔ پھر سب کے ساتھ اسی جوش و خروش سے دوڑتے ہیں۔
ایک دفعہ ایک مداح نے جوشٍ عقیدت میں ادیب کی غزل کو ایک دوسرے شاعر کی اسی زمین میں کہی ہوئی غزل سے بہتر قرار دیا۔ اس شاعر کا ادیب بہت احترام کرتے تھے۔ کہنے لگے یہ سب انھی کا فیضان ہے۔ پھر انہوں نے جگر مرادآبادی کا قصہ سنایا کہ انہوں نے اپنے بھتیجے کو متنبّٰی کرلیا تھا۔ ایک دن وہ ان کے کاندھے پر بیٹھ کر کہنے لگا کہ ابا! میں آپ سے بڑا ہوں۔ جگر صاحب نے کہا۔ “بیٹا! تم ٹھیک کہتے ہو۔ تمہاری اس بڑائی میں میرے جسم کی لمبائی بھی شامل ہے۔”
بحریہ کی ایک لائبریری میں ملازم تھے۔ تنخواہ قلیل، چھوٹے چھوٹے بچوں کا ساتھ، جن کے یہ باپ بھی تھے اور ماں بھی۔ بیوی کے انتقال کو کئی برس گزر چکے تھے کبھی کوئی دوسری شادی کا مشورہ دیتا تو ہنس کر کہتے کہ بجلی کبھی ایک ہی جگہ دوبارہ نہیں گرا کرتی۔ کبھی انھیں دل گرفتہ و مغموم نہ پایا۔
بارہ تیرہ سال کے عرصہ میں صرف ایک موقع ایسا آیا جب ادیب نے ساتھ چلنے سے صاف انکار کردیا۔ اتوار کی سہ پہر کو ہم پہنچے تو کہنے لگے کہ جناب آج بندہ شعر سنائے گا نہ کباب کھائے گا۔ مجھے اشد ضروری کام ہے۔ ادیب نے جو اپنی دلداری و دلنوازی کے لیے مشہور تھے۔ ایسا کورا جواب ہمیں ہی کیا کسی کو نہ دیا ہوگا۔ کریدا تو معلوم ہوا کہ ہندوستان سے ایک فٹ بال ٹیم میچ کھیلنے آئی ہے۔ اس میں ایک سکھ کھلاڑی بھی ہے۔ “یوسفی بھائی! مجھے فٹ بال سے کبھی کوئی دلچسپی نہیں رہی، مگر خدا کی قسم! سات سال سے کوئی زندہ لطیفہ نہیں دیکھا:!”۔۔۔۔۔
۔
۔
مجھے بھی بلیور سے ملنے کا بڑا اشتیاق ہے۔۔۔۔۔
- mood 1
- mood unsafe react this post
4 Jul, 2020 at 5:58 pm #13باتوں سے جھوٹ جھوٹ کا واویلہ کرنے کی بجاے آیات کے معنی و مطالب کو ان سائنسی ایجادات سے جدا کرکے دکھائیں، نیز میں نے ان آیات میں سے کسی ایک آیت کو بھی غامدی صاحب کے لیکچرز یا کتب سے نہیں پڑھا، ان کا اپنا ایک نقطہ نظر ہے اور میرا اپنا، میں نے آیات کا ایک بہت بڑا ذخیرہ سنبھال رکھا ہے جو آئیندہ دنوں میں یہیں پر آپ لوگوں کو دکھاوں گا فی الحال بہت ہی اختصار سے کام لیا ہے، ابھی تو ایسی آیات کریمہ اس پیج پر لگاوں گا جن میں انتہای تفصیل سے سائنسی ایجادات جیسے ایٹم بم، ہائیڈروجن بم، نشریاتی ٹولز، کمیونیکیشنز وغیرہ کا ذکر ہے کہ آپ حواس باختہ ہوکراتنی زور سے ناں ناں میں سر ہلائیں گے کہ دھون میں بل پڑجاے گابلیور صاحب
تمام مذاہب کے خدا اپنی اپنی کتابوں میں اپنی ہی قوموں کو بعد از مرگ خوشحالی کی نذیر دیتے ہیں. مگر ازل سے لے کر آج تک ان خداؤں کو سب سے زیادہ غصہ اپنے وجود کے انکار پر آتا ہے. اسی لیے ان کا محبوب ترین مشغلہ لا دینوں کی قتل و غارت کے احکام صادر کرنا ہوتا تھا. ایسے لوگوں کو یہ ایک ابدی عذاب کی دھمکی دیتے تھے جو یا تو ان کے وجود پر یقین نہیں رکھتے تھے اور یا سمجھتے تھے کہ شاید ان خداؤں سے بھی برتر کوئی خدا ہو. بہرحال بد ترین جرم ان خداؤں کے وجود سے صریحاً انکار ہی ہوتا تھا. معصوموں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگ لیں، مسکراتے بچوں کو ان کی ماؤں کی گودوں میں ہی گلا گھونٹ کر قتل کر دیں، دھوکہ دہی، چالاکی اور نوسر بازی سے لوگوں کی زندگیاں اجاڑ دیں تو بھی آپ کے جرائم قابل معافی ہیں. شرط بس یہ ہے کہ آپ شرک یا الحاد جیسے گھناونے جرم کے مرتکب نہ ہوئے ہوں. ان جرائم پر ان آسمانی بھوتوں، یعنی خداؤں، کا محبت بھرا چہرہ یکدم قہر سے سرخ ہو جایا کرتا تھا. جنت کے دروازے آپ پر ہمیشہ کے لیے بند کر دئیے جاتے تھے اور دوزخ کی اندوہناک اتاہ گہرائیاں ہمیشہ کے لیے آپ کا مقدر بنا دی جاتی تھیں.
4 Jul, 2020 at 6:01 pm #14لے بیی بیلیور
دو بوری شٹا لا – جوی – ونڈ اور بڑبڑ دا مسالہ
کاکا پرونے آ رے نیں کار
- mood 2
- mood Believer12, Bawa react this post
4 Jul, 2020 at 6:02 pm #15یہ کیااوٹ پٹانگ لکھا ہے، میں نے کب بگ بینگ کو زمین کی پیدائش سے شروع کیا ہےبگ بینگ نظریہ غلط تو کیا پہلے سے بھی بڑھ کر سچ ثابت ہورہا ہے اور ہاں سرکار آپ کس دور میں فزکس پڑھتے رہے ہو اب رسرچ بہت آگے نکل چکی ہے اور بلیک میٹر کا ہونا بھی ثابت ہوچکا ہے جو بظاہر خلا دکھای دیتا ہے وہ بھی دراصل ایک بہت ہی خفیف مادے کی ایک قسم ہے یہ میں نہیں سائنسدان کہہ رہے ہیں یہ وہی ستون ہیں جو دکھای نہیں دیتے مگر ان پر آسمان کھڑا ہونے کی بات کی گئی ہے، فزکس اب اس موڑ پر بھی پنہچ چکی ہے کہ نتھنگ سے بھی مادے کا وجود میں آنا ثابت ہوچکا ہے جو لفظ کن فیکون کی عملی تشریح ہے، فزکس اپنی ریسرچ کے گھوڑے جس سمت بھگا رہی ہے اس منزل کی نشاندھی قرآن کریم چودہ سو سال سے کرتا آرہا ہے مگر بے بس انسان کو اپنے دماغ کے زور سے اس سطح پر جانے کیلئے چودہ سو سال لگے ہیں قرآن مجید تو دنیا کے علاوہ دنیائیں ہونے کی وعید بھی دے رہا ہے کہو تو آئیندہ پیش کردوں گا؟
بھائی یہ آیت غالباً آپ کی آئ ڈی سے شیطان لگا گیا ہے ..
بگ بینگ نظریہ اور بلیک ہول
اولم یر الذین کافرو ان ا لسموت،،،،،یومنون
الانبیا
ترجمہ۔ کیا انہوں نے دیکھا نہیں جنہوں نے کفر کیا کہ آسمان اور زمین دونوں مضبوطی سے بند تھے پھر ہم نے ان کوپھاڑ کرالگ کر دیا اور ہم نے پانی سے ہر زندہ چیز پیدا کی تو کیا وہ ایمان نہیں لائیں گے
آپ نے پتا نہیں یہ آیات کہاں سے کوپی پیسٹ ماری ہے … اور اپنے ٹاپک کو خود ٹھیک سے پڑھا بھی نہیں .. اور سمجھا کہ شائد کوئی بھی نہیں پڑھے گا اور آپ کی طرح یقین کر لے گا
-
This reply was modified 2 years, 11 months ago by
unsafe.
4 Jul, 2020 at 6:07 pm #16یہ کیااوٹ پٹانگ لکھا ہے، میں نے کب بگ بینگ کو زمین کی پیدائش سے شروع کیا ہےبگ بینگ نظریہ غلط تو کیا پہلے سے بھی بڑھ کر سچ ثابت ہورہا ہے اور ہاں سرکار آپ کس دور میں ستاروں کی پیدائش اور اموات کس سلسلہ جاری وہ ساری ہے اور ان ستاروں کی ابتدای حالت گیسوں کی صورت ہوتی ہے جسے وقت کے ساتھ ساتھ ٹھنڈا ہوکر ایک سخت مادے میں تبدیل ہونا ہوتا ہے فزکس پڑھتے رہے ہو اب رسرچ بہت آگے نکل چکی ہے اور بلیک میٹر کا ہونا بھی ثابت ہوچکا ہے جو بظاہر خلا دکھای دیتا ہے وہ بھی دراصل ایک بہت ہی خفیف مادے کی ایک قسم ہے یہ میں نہیں سائنسدان کہہ رہے ہیں اور دکھای دینے والے ستارے صرف پانچ فیصد اور بلیک میٹر پچانوے فیصد ہے، یعنی پچانوے فیصد خلا یا بلیک میٹر کے متعلق ہمیں ابھی تک کچھ معلوم نہیں یہ وہی ستون ہیں جو دکھای نہیں دیتے مگر ان پر آسمان کھڑا ہونے کی بات کی گئی ہے، فزکس اب اس موڑ پر بھی پنہچ چکی ہے کہ نتھنگ سے بھی مادے کا وجود میں آنا ثابت ہوچکا ہے جو لفظ کن فیکون کی عملی تشریح ہے، فزکس اپنی ریسرچ کے گھوڑے جس سمت بھگا رہی ہے اس منزل کی نشاندھی قرآن کریم چودہ سو سال سے کرتا آرہا ہے مگر بے بس انسان کو اپنے دماغ کے زور سے اس سطح پر جانے کیلئے چودہ سو سال لگے ہیں قرآن مجید تو دنیا کے علاوہ دنیائیں ہونے کی وعید بھی دے رہا ہے کہو تو آئیندہ پیش کردوں گا؟
یار بھائی آپ بھی حد کرتے ہو … ویسے مرزا غالب کی اشعار سے ہی میں نے نوٹ کر لیا تھا کہ آپ چھوڑنے میں کسی حد تک جا سکتے ہو … قرآن میں زمینی آسمان کے ساتھ ستونوں کی ذکر آیا … آپ کہاں بلیک میٹر تک پونچھ گے ہو …
4 Jul, 2020 at 6:21 pm #19ایسے ستون جو دکھای بھی نہ دیں مگر چھت کو سہارا بھی دے رہے ہوں دنیا میں تو ممک نہیں مگر اللہ نے اس کا اشارتا ذکر کیا تھا جسے آج دنیا من رہی ہے سواے آپ لوگوں کے اور ہان اللہ تعالی نے کسی ملحد کو مارنے کا حکم دینا تھا تو خود کیوں آپ لوگوں کو کھلا رہا ہے اور سارے عیش و آرام بھی دے رکھے ہیں؟ اللہ بڑا رحیم و کریم ہے وہ اپنے نہ ماننے واولوں کو بھوکا نہیں مارتا بلکہ انہیں بہت زیادہ رزق دیتا ہے اسی لئے ہم ان ملاز کے بھی خلاف ہیں جو توہین اسلام اور توہین رسالت جیسے قوانین بنا کر لوگوں کو مار رہے ہیں ہماری جنگ دو طرفہ ہے ایک طرف جاہل ملاز ہیں جو اسلام کی غلط تشریحات کرتے ہیں اور دوسری طرف آپ لوگ ہوقرآن مجید کے نزول کے وقت یہ مشور تھا آسمان ستونوں پہ کھڑا ہے ۔ عرب میں بہت سے بدو یہ سمجتھے تھا ایک آسمان ایک خیمے کی طرح ہےاور خیمے کے ستوں ہوتے ہیں ، یہ ووہی تصور ہے مرے بھائی جس کو آج آپ یہاں سائنس کی وجہ سے لمبا چوڑا کر کے بیان کر رہے ہو …. قرآن کی ایک اور آیت میں یہ تصور صاف ظاہر ہے
اور جب سماوی طبقات کو پھاڑ کر اپنی جگہوں سے ہٹا دیا جائے گا،
https://quran.com/81/114 Jul, 2020 at 6:26 pm #20ایسے ستون جو دکھای بھی نہ دیں مگر چھت کو سہارا بھی دے رہے ہوں ایسا دنیا میں تو ممکن نہیں تھا مگر اللہ نے اس کا اشارتا ذکر کیا تھا وہی بلیک میٹر جو کائنات کے تمام اجرام فلکی کو سہارا دئے ہوے ہے جسے آج دنیا ایک حقیقت سمجھ کر تسلیم کر رہی ہے سواے آپ ملحدین کے اور ہان اللہ تعالی نے کسی ملحد کو مارنے کا حکم دینا تھا تو پہلے خود کیوں نہیں مارتا ؟ آپ لوگوں کو کھلا پلا رہا ہے اور سارے عیش و آرام بھی دے رکھے ہیں؟ اللہ بڑا رحیم و کریم ہے وہ اپنے نہ ماننے والوں کو بھوکا نہیں مارتا بلکہ انہیں بہت زیادہ رزق دیتا ہے اسی لئے ہم ان ملاز کے بھی خلاف ہیں جو توہین اسلام اور توہین رسالت جیسے قوانین بنا کر لوگوں کو مار رہے ہیں کیونکہ توہین اللہ سب سے بڑا گناہ ہے جس پر اللہ نے توکسی کو نہیں مارا ۔ دراصل ہماری جنگ دو طرفہ ہے ایک طرف جاہل ملاز ہیں جو اسلام کی غلط تشریحات کرتے ہیں اور دوسری طرف آپ لوگ ہومولوی اپنی جگہ ٹھیک ہے آپ غلط ہو … کیوں کہ آپ قرانی آیات اور کونٹیکسٹ سے ہٹ کر غلط مطلب لوگوں تک پونچنے کی کوشش کر رہے … مولوی کم از کم ایماندار تو ہے .. جو قران پاک کی حقیقی تعلیمات ہیں اور جو کچھ کونٹیکسٹ میں نازل ہوا اس کو غلط انٹرپریٹ نہیں کرتا ہے … آپ لوگ اپنی مرضی سے مطلب نکال کر لوگوں کو مزید گھمرہ کر رہے ہو ….
-
This reply was modified 2 years, 11 months ago by
unsafe.
4 Jul, 2020 at 9:15 pm #22مولوی اور ملحد کا گٹھ جوڑ بہت پرانا ہے کیونکہ ملحدین کو اپنے مطلب کا مواد وہیں سے ملے گا جہاں پر جہالت ٹھاٹھین مار رہی ہو اور ان کو چار کتابیں پڑھنے کی وجہ سے ایڈوانٹیج ہویار بلیور صاحب آپ تو غائب ہو گے ہیں … پھر آپ کو یاد دہانی کروا دوں اپ نے اپنے ہی تھریڈ کو غور سے نہیں پڑھا .. اس میں آپ نے سورہ انبیا کی ایک آیت سے زمین سے بگ بینگ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے … جب میں نے اعتراض کیا کہ زمین تو بیگ بینگ کے بہت عرصے بعد وجود آئ .. پھر آپ اپنے دعوے سے دستبردار ہو گے کہ میں نے تو نہیں کہا .. جب آپ کو حوالہ پیش کیا گیا تو آپ نے کہا میں پوری آیت لگاتا ہوں اور ابی تک کو آیت آپ نے نہیں لگائی …
بگ بینگ نظریہ اور بلیک ہول
اولم یر الذین کافرو ان ا لسموت،،،،،یومنون
الانبیا
ترجمہ۔ کیا انہوں نے دیکھا نہیں جنہوں نے کفر کیا کہ آسمان اور زمین دونوں مضبوطی سے بند تھے پھر ہم نے ان کوپھاڑ کرالگ کر دیا اور ہم نے پانی سے ہر زندہ چیز پیدا کی تو کیا وہ ایمان نہیں لائیں گے
-
This reply was modified 2 years, 11 months ago by
unsafe.
5 Jul, 2020 at 2:44 pm #23آج دنیا بھر میں قران مجید فرقان حمید کے سینکڑوں ترجمے اور تفاسیر موجود ہیں. آئیے ذرا انکا فرق جاننے کی کوشش کرتے ہیں.
ترجمہ: ترجموں میں مترجم بریکٹ ( ) میں الله میاں کے منہ میں الفاظ ڈالتا ہے کہ اصل میں اس آیت میں الله کا (یہ مطلب) تھا.
تفاسیر: تفاسیر میں مفسر تفصیل سے بتاتا ہے کہ اصل میں الله کو (یہ مطلب) بتانے کی ضرورت (کیوں اور کب) پڑی اور الله اسکے نزول کے وقت (کیا) سوچ رہا تھا.
اور تاریخ گواہ ہے کہ انہی (یہ مطلب) اور (کیوں، کب اور کیا) کے تفرقوں کی وجہ سے آج مسلمان بے شمار فرقوں میں بٹ بٹ کر اب خنجر بدست ایک دوسرے کے نرخروں پر ٹوٹے پڑے ہوئے ہیں.
اور “اللہ” اسی دواران ان سب پر اپنی مہربان مُسکراٹیں بکھیرتا رہتا ہے۔
اور جنکو ان تفرقوں کی وجہ سے روزی روٹی نسل در نسل ملتی آ رہی ہے وہ جھوم جھوم کر سبحان اللہ کے غوغوں میں اسی آگ کو ہوا دیتے رہتے ہیں۔5 Jul, 2020 at 3:58 pm #24آج دنیا بھر میں قران مجید فرقان حمید کے سینکڑوں ترجمے اور تفاسیر موجود ہیں. آئیے ذرا انکا فرق جاننے کی کوشش کرتے ہیں. ترجمہ: ترجموں میں مترجم بریکٹ ( ) میں الله میاں کے منہ میں الفاظ ڈالتا ہے کہ اصل میں اس آیت میں الله کا (یہ مطلب) تھا. تفاسیر: تفاسیر میں مفسر تفصیل سے بتاتا ہے کہ اصل میں الله کو (یہ مطلب) بتانے کی ضرورت (کیوں اور کب) پڑی اور الله اسکے نزول کے وقت (کیا) سوچ رہا تھا. اور تاریخ گواہ ہے کہ انہی (یہ مطلب) اور (کیوں، کب اور کیا) کے تفرقوں کی وجہ سے آج مسلمان بے شمار فرقوں میں بٹ بٹ کر اب خنجر بدست ایک دوسرے کے نرخروں پر ٹوٹے پڑے ہوئے ہیں. اور “اللہ” اسی دواران ان سب پر اپنی مہربان مُسکراٹیں بکھیرتا رہتا ہے۔ اور جنکو ان تفرقوں کی وجہ سے روزی روٹی نسل در نسل ملتی آ رہی ہے وہ جھوم جھوم کر سبحان اللہ کے غوغوں میں اسی آگ کو ہوا دیتے رہتے ہیں۔
فضول بحث سے مضمون کی اہمیت کم نہیں ہوسکتی، آیت کا جو ترجمہ ہے وہ غلط ثابت کردو اور یہ بھی بتا دو کہ رتقا کے معنی اگر وہ نہیں جو آیت کریمہ کے ہیں تو پھر کیا ہیں میں بزی ہوں اور صرف تمہاری باتوں کا جواب ایک حد تک ہی دے سکتا ہوں چوبیس گھنٹے نہیں ، آیت تو حوالہ کے ساتھ لکھی ہے جو سورہ الانبیا میں ہے قرآن کھولو اور پڑھ لو کیا مشکل ہے؟
میں اس نتیجے پر پنہچا ہوں کہ بائبل، گیتا، توریت ،زبور، یا کسی بھی دوسری مذہبی کتاب کی بجاے قرآن مجید سے آپ دیسی ملحدین کی خاص درجہ کی مخاصمت اس بات کا ثبوت ہے کہ باقی کی کتب میں چونکہ بہت زیادہ انسانی دخل اندازی ہوچکی ہے اور وہ خدای کلام کا وہ درجہ نہیں رکھتیں جو قرآن مجید کا ہے لہذا آپ کی بے چینی اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ بھی جانتے ہیں کہ قرآن مجید کی یہ باتیں سچی اور متاثر کن ہیں لہذا بار بار انہی کو نشانہ تضحیک بنایا جارہا ہے
آپ کی اسی بے چینی کے پیش نظر میں نے فیصلہ کیا ہے ڈارون کی تھیروی کے متعلق اسی کے رفقا کی تحریریں بھی لگاوں کہ ڈارون کی کیا حیثیت تھی کیا وہ ماہر طبعیات بھی تھا یا اس دور میں جب اس کے دعوی پرکھنے کا کوی پیمانہ نہیں تھا وہ اپنی کتاب شائع کرگیا جسے بہت شہرت بھی ملی مگر جلد ہی اسے اس کتاب کے اندر موجود بہت سارے خلا پر کرنے کیلئے ایک اور کتاب لکھنی پڑی جو پرکھنے کی کسوٹی پر جاکر بالکل ہی لغو ثابت ہوگئی تھی
5 Jul, 2020 at 5:28 pm #25بلیور صاحب آپ نے کافی محنت سے تھریڈ بنایا … اور کسی نے کوئی جواب نہیں دیا .. آپ کی محنت کو زیاں ہونے سے بچانے کے لئے ضروری ہے کہ آپ اس بات کو سمجھ جائیں کہ قران کی آیتوں سے اپنے مطلب نکال کر اس کو دور حاضر سے ہم آہنگ کرنے کی یہ کوشش غامدی صاحب کی طرح رایگان جاے گی … اب جیسے غامدی صاحب قرآن کی آیتوں سے اپنی مرضی کا مطلب نکال رہے ہیں ایسے ہی قرون وسطیٰ کے مسلمان علما قرآن سے جیو سنٹرک ماڈل ثابت کرتے رہے جو بعد میں غلط ہو گیا اور آج انہی مسلمانوں کی اولادیں ان کو غلط کہتی ہیں … شروع میں مسلمان قرآن پاک کو تمام سائنسی علوم کو منبع سمجتھے تھے یہ دیکھتے ہوے حضرت عمر نے یونانی کتابوں کا ایک ذخیرہ دریا نظر کروایا تھا اور کہا تھا ہمیں ان کتابوں کی ضرورت نہیں … ابن خلدون کہتا ہے ان کتابوں کی سیاہی سے دریا کالا ہو گیا تھا اور دنیا ایک صدی پیچھے چلی گئی اور عمر نے کہا ہمارے پاس الله کی کتاب آ چکی ہے .. وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جب مسلمان قرآن پاک کو سائنس کی ایجادات سے ڈیفنڈ نہ کر سکتے تو انہوں نے یہ کہنا شروع کر دیا یہ سائنس کی کتاب نہیں سائن کی کتاب ہے آج بھی غامدی سے لے کر ذاکر نیک تک ہزاروں لوگ یہی بات کہتے ہیں … اور اپنے پچھلے دعوے سے دستربردار ہو گے ہیں … اب یہ صرف سائن کی کتاب رہ گی ہے …. اب ان سائن میں سائنس کی بدولت غلطیاں شروع ہو چکی ہیں … اب دیکھیں علما شائد اس کو سائن کی کتاب بھی نہ مانے گے اور کہیں گے یہ صرف پرانے لوگوں کے قصے کہانیوں کی کتاب ہےکسی نے کا کیا مطلب ..یہ تھریڈ ہمارے لئے نہیں آپ کے لئے بنایا گیا تھا ..ہم لوگوں نے تو شکریہ ادا کر دیا تھا
5 Jul, 2020 at 5:58 pm #26فضول بحث سے مضمون کی اہمیت کم نہیں ہوسکتی، آیت کا جو ترجمہ ہے وہ غلط ثابت کردو اور یہ بھی بتا دو کہ رتقا کے معنی اگر وہ نہیں جو آیت کریمہ کے ہیں تو پھر کیا ہیں میں بزی ہوں اور صرف تمہاری باتوں کا جواب ایک حد تک ہی دے سکتا ہوں چوبیس گھنٹے نہیں ، آیت تو حوالہ کے ساتھ لکھی ہے جو سورہ الانبیا میں ہے قرآن کھولو اور پڑھ لو کیا مشکل ہے؟ میں اس نتیجے پر پنہچا ہوں کہ بائبل، گیتا، توریت ،زبور، یا کسی بھی دوسری مذہبی کتاب کی بجاے قرآن مجید سے آپ دیسی ملحدین کی خاص درجہ کی مخاصمت اس بات کا ثبوت ہے کہ باقی کی کتب میں چونکہ بہت زیادہ انسانی دخل اندازی ہوچکی ہے اور وہ خدای کلام کا وہ درجہ نہیں رکھتیں جو قرآن مجید کا ہے لہذا آپ کی بے چینی اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ بھی جانتے ہیں کہ قرآن مجید کی یہ باتیں سچی اور متاثر کن ہیں لہذا بار بار انہی کو نشانہ تضحیک بنایا جارہا ہے آپ کی اسی بے چینی کے پیش نظر میں نے فیصلہ کیا ہے ڈارون کی تھیروی کے متعلق اسی کے رفقا کی تحریریں بھی لگاوں کہ ڈارون کی کیا حیثیت تھی کیا وہ ماہر طبعیات بھی تھا یا اس دور میں جب اس کے دعوی پرکھنے کا کوی پیمانہ نہیں تھا وہ اپنی کتاب شائع کرگیا جسے بہت شہرت بھی ملی مگر جلد ہی اسے اس کتاب کے اندر موجود بہت سارے خلا پر کرنے کیلئے ایک اور کتاب لکھنی پڑی جو پرکھنے کی کسوٹی پر جاکر بالکل ہی لغو ثابت ہوگئی تھیبھائی میں نے تو پڑھی ہے آیت .. آپ نے خود ہی بولا تھا پوری آیت لگاؤں تو میں نے کہا لگا دو … آج اگلے دن آ کر آپ نے اپنا بیان ہی بدل لیا … اور دوسری کہانی شروع کر دی … آپ نے جو آیت سورہ انبیا کی لگائی جس میں زمین سے بیگ بینگ شروع کرنے کی کوشش کی گئی … کہ زمین اور آسمان جڑہے تھے … بلیور ویسے ہی اپنا اور ہمارا وقت برباد کر رہے ہو .. پتا نہیں کہاں سے دو چار آیتیں کوپی پیسٹ کر کے کسی دوسرے کا مضمون اٹھا کر لیا… اور اس کو ٹھیک طرح سے پڑھا بھی نہیں … اور جو سوال آپ سے کیا جا رہا ہے اس کا جواب دینے کی بجاے اور کہانیاں بنانا شروع کر دی …
بڑا ہی افسوس ہوا .. میں سمجھا شائد آپ کے پاس کوئی سائنسی علم ہے اور اپنے مضمون کے ریشنل جواب دو گے … پر ایک پورا دن غائب رہنے کے باوجود جب کوئی جواب نہیں ملا تو مجھے کہ رہے کو سورہ انبیا پڑھ لو رتقا کا کیا مطلب … اپس سے گزارش ہے آپ نے جس کے مضمون پر تھریڈ بنایا اس کو تسلی سے ایک بار پڑھ لیتے … اور ایسے کوپی پیسٹ نہ مارتے
اب ہم آپ کے مضمون پڑھ کر بھی آپ کو سمجھائیں یہ کہاں کا انصاف ہے
5 Jul, 2020 at 6:01 pm #27کسی نے کا کیا مطلب ..یہ تھریڈ ہمارے لئے نہیں آپ کے لئے بنایا گیا تھا ..ہم لوگوں نے تو شکریہ ادا کر دیا تھاجس نے تھریڈ بنایا ہے اس کو خود ہی نہیں پتا دھاگے میں کیا لکھا ہے … اور ایک کچے دھاگے سے پکے منصوبے بنانے کی ناکام کوشش کی گی ہے … اور سمجھ ہی نہیں لگ رہی … آپ سے کیا گلہ … اب آپ کے مضمون سمجھانے کے لئے بھی ہمیں ہی محنت کرنے پڑے گی ..
-
This topic was modified 2 years, 11 months ago by
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.