Thread:
قرآن ، سائنس اور غامدی
Home › Forums › Islamic Corner › قرآن ، سائنس اور غامدی
- This topic has 15 replies, 8 voices, and was last updated 2 years, 9 months ago by
unsafe. This post has been viewed 701 times
-
AuthorPosts
-
23 Jun, 2020 at 7:22 am #2Thank you for taking the trouble to search this clip and post it here for our knowledge. What is interesting is your curiosity about the questions raised by freethinkers. This is the beginning of your journey towards agnosticism and freethinking, congratulations!
-
This reply was modified 2 years, 9 months ago by
Zed.
- mood 1
- mood Zinda Rood react this post
23 Jun, 2020 at 7:53 am #3غامدی صاحب سے جو پہلا سوال کیا گیا انہوں نے اس کا گول مول جواب دیا … اور اپنی مرضی کا اصول دریافت کر لیا .. کہ سورہ یٰسین کی جس آیت میں چاند اور سورج کی گردش کا ذکر ہے اس کا مطلب ہے سارے اجرام فلکی گردش کر رہے ہیں … اور زمین بھی گردش کر رہی ہے … فرض کرو اگر یہ بات سائنس ثابت نہ کرتی کہ زمین اپنے مدار میں بھی گردش کر رہی ہے تو غامدی صاحب کہتے چونکہ فلانی آیت میں زمین کا ذکر نہیں تو اس لئے یہاں سے یہ اصول دریافت کیا جاتا ہے کہ زمین ساکن ہے .حلانکے یہ آیات کائنات کے زمین پر مبنی (جیو سینٹرک) نظریہ کے مطابق ہے جس کے مطابق تمام اجرام فلکی زمین کے گردش کرتے ہیں ۔ یہ 16 ویں صدی سے پہلے کائنات کی موجودہ تفہیم تھی جس کی وجہ سے کوپرنیکس نے کائنات کے بارے میں سورج پر مبنی (ہیلیئو سینٹرک) نظریہ کی وضاحت۔ واضح طور پر قران میں ، سورج اور چاند کا ذکر تقریبا ہمیشہ رات اور دن کے تناظر میں ذکر کیا جاتا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ جیو سینٹرک نظریہ کو ظاہر کرتی ہیں لیکن غامدی نے ان سے اپنا مطلب نکال لیا … اب سوال یہ ہے کہ غامدی نے ان آیتوں سے اپنا مطلب ، اپنا مقصد کس اصول کے تحت نکالا اگر ایسے تو ہر آدمی قرآن پاک سے اپنے معنی نکال کر عالم بن سکتا ہے
ایک اور بات کیوں کہ سرکار دو عالم نے کبھی دن کو چاند نہیں دیکھا تھا تو اس لئے کبھی چاند کا ذکر دن کو نہیں کیا اور سورج کا ذکر رات کو نہیں ہاں جب لوگوں نے پوچھا کہ سرکار سورج رات کو کدھر غائب ہوتا ہے تو سرکار بھی سائنس دان تھے ان کو حاضر جوابی سے جواب دے دیا وہ اپنے رب کے عرش کے نیچے سجدہ کرنا جاتا ہے حلانکے آج سب کو اس بات کی حقیقت پتا چل گئی ہے
- thumb_up 2
- thumb_up Zed, Zinda Rood liked this post
23 Jun, 2020 at 8:19 am #4غامدی صاحب کی مذہب اور سائنس کو ہم آہنگ کرنے کی کوشش فضول ہے .. جیسے وہ اصول بتاتے ہیں اس کا نقصان یہ ہے .. اب سورہ توبہ کی ایک آیت ہے جس کا ترجمہ ہے کہ کافر جہاں ملے اس کو مار دو … غامدی صاحب کے اصول کے مطابق تو اس کا اطلاق عام دنوں میں بھی ہو جاتا ہے .. حلانکے مسلمان وعلما کہتے ہیں یہ آیات جنگ کے پسند منظر میں نازل ہوئی ہیں23 Jun, 2020 at 8:40 am #5میم
آپ کو ایک بات بتاؤں آپ غامدی کی بہت بڑی فین ہیں . این کراے کے پروگراموں میں کسی عالم کے علمی قابلیت کا پتا نہیں چلتا ہے … میں غامدی صاحب پر شک نہیں کر رہا پر ممکن ہے یہ پروگرام اس میں سوالوں کی ترتیب انہوں نے خود دی ہو .. کیوں کہ میزبان صرف سوال بول رہا تھا … ایک سوال کے جواب میں مزید سوال نہیں کر رہا تھا کہ یہ کیسے ہوا کیوں ہوا ایسا لگ رہا کہ میزبان کٹ پتلی بنا ہوا ہے ….. غامدی صاحب کی علمی قابلیت تب پتا چلے گی جب وہ کسی ملحد کو اپنے پروگرام میں بلائیں گے اور دونوں میں سوال جواب ہوں گے … ویسے اس سلسے میں ایک پروگرام ہیں غامدی بمقبلا ھود بائی وہ اپ دیکھیں23 Jun, 2020 at 10:29 am #6ایک زمانہ تھا جب مسلمان یہ سمجھتے تھے اور دعویٰ کرتے تھے کہ قرآن میں کائنات کے تمام علوم سمو دیئے گئے ہیں اور سبھی علوم کا منبع و مخزن اکیلی قرآن کی کتاب ہے۔۔ جوں جوں سائنس کی بدولت انسانی علم میں اضافہ ہوتا گیا مسلمانوں کی یہ غلط فہمی رفتہ رفتہ دور ہوتی گئی۔ اگرچہ ناخواندہ مسلمان اب بھی اسی خوش فہمی میں مبتلا ہیں۔ پڑھے لکھے مسلمان جن کا مغربی معاشروں میں قیام پذیر ہونے کی وجہ سے یا بذریعہ انٹرنیٹ دیگر مذاہب یا سیکولر لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے، ان کیلئے سائنسی علوم کی روشنی میں قرآن کا دفاع کرنا بہت مشکل بلکہ ناممکن ہوجاتا ہے ، اگر کوشش کریں بھی تو حمارُ العرب جیسی دلیلیں ہی لائی جاسکتی ہیں، جس کا سوائے مضحکہ اڑانے کا اور کوئی جواب نہیں دیا جاسکتا۔ سو مسلمانوں کے اس طبقے نے اس کا حل یہ نکالا ہے کہ اس دعوے سے ہی دستبردار ہوگئے ہیں کہ قرآن کسی قسم کا سائنسی علم فراہم کرتا ہے، اب وہ یہ کہتے ہیں کہ قرآن تو لٹریچر (ادب) کی زبان میں بات کرتا ہے اور جب قرآن کہتا ہے کہ سورج فلاں جگہ غروب ہو گیا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ سورج واقعی غروب ہوتا ہے، بلکہ یہ ایسے ہی ہے جیسے آج ہم یہ جاننے کے باوجود کہ سورج غروب نہیں ہوتا، آج بھی طلوع و غروب کے الفاظ ہی استعمال کرتے ہیں ۔
نادان کے کہنے پر میں نے اس ویڈیو کے پہلے بیس منٹ سنے ہیں۔ اس ویڈیو میں غامدی صاحب نے بھی یہی استدلال لیا ہے کہ قرآن کوئی سائنس کی کتاب نہیں ہے، (یوٹیوب پر انجینئر محمد علی مرزا اور کچھ دیگر ماڈرن مبلغین کو بھی یہی لائن آف آرگیومنٹ لیتے دیکھا جاسکتا ہے) یہ تو عام فہم انداز میں ادب کی زبان میں بات کرتا ہے، اس کو سائنس کی کتاب سمجھنے کی غلطی مت کریں۔۔
میرے خیال میں یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ مسلمانوں کی ایک بہت بڑی غلط فہمی دور ہوگئی ہے۔۔ اب مسلمانوں کی اگلی اور زیادہ بڑی غلط فہمی یہ ہے کہ قرآن اخلاقیات کی کتاب ہے۔۔۔ تو برائے مہربانی قرآن کو پھر سے پڑھنا شروع کریں، جلد ہی آپ کی یہ غلط فہمی بھی دور ہوجائے گی۔۔
23 Jun, 2020 at 11:44 am #7نادانnadan ji ghamdi to imam mehdi AS ki dunya main aamad ka munkar hai
aap is bare main kia kehti hain ???
- mood 1
- mood Zinda Rood react this post
23 Jun, 2020 at 12:17 pm #8Thank you for taking the trouble to search this clip and post it here for our knowledge. What is interesting is your curiosity about the questions raised by freethinkers. This is the beginning of your journey towards agnosticism and freethinking, congratulations!نادان اتنی بھی نادان نہیں
23 Jun, 2020 at 12:48 pm #9غامدی صاحب سے جو پہلا سوال کیا گیا انہوں نے اس کا گول مول جواب دیا … اور اپنی مرضی کا اصول دریافت کر لیا .. کہ سورہ یٰسین کی جس آیت میں چاند اور سورج کی گردش کا ذکر ہے اس کا مطلب ہے سارے اجرام فلکی گردش کر رہے ہیں … اور زمین بھی گردش کر رہی ہے … فرض کرو اگر یہ بات سائنس ثابت نہ کرتی کہ زمین اپنے مدار میں بھی گردش کر رہی ہے تو غامدی صاحب کہتے چونکہ فلانی آیت میں زمین کا ذکر نہیں تو اس لئے یہاں سے یہ اصول دریافت کیا جاتا ہے کہ زمین ساکن ہے . حلانکے یہ آیات کائنات کے زمین پر مبنی (جیو سینٹرک) نظریہ کے مطابق ہے جس کے مطابق تمام اجرام فلکی زمین کے گردش کرتے ہیں ۔ یہ 16 ویں صدی سے پہلے کائنات کی موجودہ تفہیم تھی جس کی وجہ سے کوپرنیکس نے کائنات کے بارے میں سورج پر مبنی (ہیلیئو سینٹرک) نظریہ کی وضاحت۔ واضح طور پر قران میں ، سورج اور چاند کا ذکر تقریبا ہمیشہ رات اور دن کے تناظر میں ذکر کیا جاتا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ جیو سینٹرک نظریہ کو ظاہر کرتی ہیں لیکن غامدی نے ان سے اپنا مطلب نکال لیا … اب سوال یہ ہے کہ غامدی نے ان آیتوں سے اپنا مطلب ، اپنا مقصد کس اصول کے تحت نکالا اگر ایسے تو ہر آدمی قرآن پاک سے اپنے معنی نکال کر عالم بن سکتا ہے ایک اور بات کیوں کہ سرکار دو عالم نے کبھی دن کو چاند نہیں دیکھا تھا تو اس لئے کبھی چاند کا ذکر دن کو نہیں کیا اور سورج کا ذکر رات کو نہیں ہاں جب لوگوں نے پوچھا کہ سرکار سورج رات کو کدھر غائب ہوتا ہے تو سرکار بھی سائنس دان تھے ان کو حاضر جوابی سے جواب دے دیا وہ اپنے رب کے عرش کے نیچے سجدہ کرنا جاتا ہے حلانکے آج سب کو اس بات کی حقیقت پتا چل گئی ہےیہ تو ناسا بھی کہہ رہا ہے کہ ہمارا پورا سولر سسٹم سورج سمیت گردش میں ہے
https://starchild.gsfc.nasa.gov/docs/StarChild/questions/question18.html
23 Jun, 2020 at 2:57 pm #10Thank you for taking the trouble to search this clip and post it here for our knowledge. What is interesting is your curiosity about the questions raised by freethinkers. This is the beginning of your journey towards agnosticism and freethinking, congratulations!زیڈ۔۔۔۔۔
مجھے بھی کچھ کچھ ایسا ہی لگتا ہے مگر اِس مقام سے اگلا مرحلہ دراصل مذکورہ شخص کی ذاتی دیانتداری یا دوسرے لفظوں میں ذاتی ڈھٹائی پر منحصر ہے۔۔۔۔۔
ترکِ اسلام سے قبل میری مذہبی ٹرین کا آخری اسٹیشن بھی غامدی جنکشن ہی تھا۔۔۔۔۔
™©
- mood 3
- mood Zinda Rood, Qarar, Zed react this post
23 Jun, 2020 at 5:33 pm #11جب لوگوں نے پوچھا کہ سرکار سورج رات کو کدھر غائب ہوتا ہے تو سرکار بھی سائنس دان تھے ان کو حاضر جوابی سے جواب دے دیا وہ اپنے رب کے عرش کے نیچے سجدہ کرنا جاتا ہےوہ اپنے رب کے عرش کے نیچے سجدہ کرنا جاتا ہےہاہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔
سرکار عالی مقام بھی پہنچی ہوئی ہستی تھے۔۔۔۔۔ اُنہیں معلوم تھا کہ دُنیا میں چغد افراد کی کمی نہیں ہے۔۔۔۔۔
سرکار کی خوش قسمتی ہے کہ مستقبل کے زمانوں میں انہیں پچھلے زمانوں کے چغدوں سے بڑے چغد مل گئے جو اُن(سرکار) کے الفاظ کی ایسی ایسی باکمال تشریحات کرتے ہیں جو سرکار نے کبھی خواب و خیال میں نہیں سوچی ہوں گی۔۔۔۔۔
™©
23 Jun, 2020 at 5:35 pm #12زیڈ۔۔۔۔۔ مجھے بھی کچھ کچھ ایسا ہی لگتا ہے مگر اِس مقام سے اگلا مرحلہ دراصل مذکورہ شخص کی ذاتی دیانتداری یا دوسرے لفظوں میں ذاتی ڈھٹائی پر منحصر ہے۔۔۔۔۔ ترکِ اسلام سے قبل میری مذہبی ٹرین کا آخری اسٹیشن بھی غامدی جنکشن ہی تھا۔۔۔۔۔™©
افسوس میری ٹرین غامدی جنکشن کو بائی پاس کرکے ہی گزر گئی۔۔ وگرنہ شاید کچھ اور وقت بھول بھلیوں میں ٹامک ٹوئیاں مارتے گزر جاتا۔۔۔ ۔۔
- mood 1
- mood Zed react this post
23 Jun, 2020 at 5:46 pm #13نادان nadan ji ghamdi to imam mehdi AS ki dunya main aamad ka munkar hai aap is bare main kia kehti hain ???نواب صاحب۔۔۔ آپ بھی کمال آدمی ہیں۔۔ یہاں پورا اسلام خطرے میں پڑا ہے اور آپ کو امام مہدی کی پڑی ہے۔
۔
- mood 2
- mood Zed, BlackSheep react this post
23 Jun, 2020 at 9:24 pm #14نواب صاحب۔۔۔ آپ بھی کمال آدمی ہیں۔۔ یہاں پورا اسلام خطرے میں پڑا ہے اور آپ کو امام مہدی کی پڑی ہے۔
۔
woh is liye kuin k nadan ji ke fav ghamdi munkar hain imam mehdi ke
- mood 1
- mood Zinda Rood react this post
23 Jun, 2020 at 10:09 pm #15ایک زمانہ تھا جب مسلمان یہ سمجھتے تھے اور دعویٰ کرتے تھے کہ قرآن میں کائنات کے تمام علوم سمو دیئے گئے ہیں اور سبھی علوم کا منبع و مخزن اکیلی قرآن کی کتاب ہے۔۔ جوں جوں سائنس کی بدولت انسانی علم میں اضافہ ہوتا گیا مسلمانوں کی یہ غلط فہمی رفتہ رفتہ دور ہوتی گئی۔ اگرچہ ناخواندہ مسلمان اب بھی اسی خوش فہمی میں مبتلا ہیں۔ پڑھے لکھے مسلمان جن کا مغربی معاشروں میں قیام پذیر ہونے کی وجہ سے یا بذریعہ انٹرنیٹ دیگر مذاہب یا سیکولر لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے، ان کیلئے سائنسی علوم کی روشنی میں قرآن کا دفاع کرنا بہت مشکل بلکہ ناممکن ہوجاتا ہے ، اگر کوشش کریں بھی تو حمارُ العرب جیسی دلیلیں ہی لائی جاسکتی ہیں، جس کا سوائے مضحکہ اڑانے کا اور کوئی جواب نہیں دیا جاسکتا۔ سو مسلمانوں کے اس طبقے نے اس کا حل یہ نکالا ہے کہ اس دعوے سے ہی دستبردار ہوگئے ہیں کہ قرآن کسی قسم کا سائنسی علم فراہم کرتا ہے، اب وہ یہ کہتے ہیں کہ قرآن تو لٹریچر (ادب) کی زبان میں بات کرتا ہے اور جب قرآن کہتا ہے کہ سورج فلاں جگہ غروب ہو گیا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ سورج واقعی غروب ہوتا ہے، بلکہ یہ ایسے ہی ہے جیسے آج ہم یہ جاننے کے باوجود کہ سورج غروب نہیں ہوتا، آج بھی طلوع و غروب کے الفاظ ہی استعمال کرتے ہیں ۔
نادان کے کہنے پر میں نے اس ویڈیو کے پہلے بیس منٹ سنے ہیں۔ اس ویڈیو میں غامدی صاحب نے بھی یہی استدلال لیا ہے کہ قرآن کوئی سائنس کی کتاب نہیں ہے، (یوٹیوب پر انجینئر محمد علی مرزا اور کچھ دیگر ماڈرن مبلغین کو بھی یہی لائن آف آرگیومنٹ لیتے دیکھا جاسکتا ہے) یہ تو عام فہم انداز میں ادب کی زبان میں بات کرتا ہے، اس کو سائنس کی کتاب سمجھنے کی غلطی مت کریں۔۔
میرے خیال میں یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ مسلمانوں کی ایک بہت بڑی غلط فہمی دور ہوگئی ہے۔۔ اب مسلمانوں کی اگلی اور زیادہ بڑی غلط فہمی یہ ہے کہ قرآن اخلاقیات کی کتاب ہے۔۔۔ تو برائے مہربانی قرآن کو پھر سے پڑھنا شروع کریں، جلد ہی آپ کی یہ غلط فہمی بھی دور ہوجائے گی۔۔
مسلمان اب یہ کہتے ہیں کہ یہ سائنس کی کتاب نہیں بلکے سائن کی کتاب ہے اور سائنسی اصطلاح سے بھی کوئی خاص سائن نہیں دیا گیا .. بس دو چار قسمیں ہیں … کھڑ کھرنے والی کیا ہے تم کو کیا معلوم ہے وہ کیا ہے ایسی کچھ آیت جن سے لوگ سائنس کے حساب سے اپنا مطلب نکالتے رہتے ہیں …اور جیسے ہی کوئی نئی تھیوری اتی ہے تو غامدی جیسے علماء یو ٹرن لے کر اپنا مطلب نکال لیتے ہیں اور لوگوں کو نادان بنانا شروع کر دیتے ہیں
- thumb_up 2
- thumb_up Zinda Rood, Zed liked this post
-
This reply was modified 2 years, 9 months ago by
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.