Home Forums Islamic Corner قرآن ، سائنس اور غامدی

Viewing 16 posts - 1 through 16 (of 16 total)
  • Author
    Posts
  • نادان
    Keymaster
    Offline
    Thread Starter
      #1

      ڈئیر  ملحدین ..گزارش ہے کہ دل پر جبر کر کے کم از کم شروع کے بائیس منٹ سن لیں ..ویسے تو پوری سننے والی ہے ..پچھلے تھریڈز میں جو سوال اٹھ رہے تھے ..کچھ کا جواب بھی موجود ہے

      :)

      • This topic was modified 2 years, 9 months ago by الشرطہ. Reason: Thumbnail Added
      Zed
      Participant
      Offline
      • Professional
      #2
      Thank you for taking the trouble to search this clip and post it here for our knowledge. What is interesting is your curiosity about the questions raised by freethinkers. This is the beginning of your journey towards  agnosticism and freethinking, congratulations!

      :bigsmile:

      • This reply was modified 2 years, 9 months ago by Zed.
      unsafe
      Participant
      Offline
      • Advanced
      #3
      غامدی صاحب سے جو پہلا سوال کیا گیا انہوں نے اس کا گول مول جواب دیا … اور اپنی مرضی کا اصول دریافت کر لیا .. کہ سورہ یٰسین کی جس آیت میں چاند اور سورج کی گردش کا ذکر ہے اس کا مطلب ہے سارے اجرام فلکی گردش کر رہے ہیں … اور زمین بھی گردش کر رہی ہے … فرض کرو اگر یہ بات سائنس ثابت نہ کرتی کہ زمین اپنے مدار میں بھی گردش کر رہی ہے تو غامدی صاحب کہتے چونکہ فلانی آیت میں زمین کا ذکر نہیں تو اس لئے یہاں سے یہ اصول دریافت کیا جاتا ہے کہ زمین ساکن ہے .

      حلانکے یہ آیات کائنات کے زمین پر مبنی (جیو سینٹرک) نظریہ کے مطابق ہے جس کے مطابق تمام اجرام فلکی زمین کے گردش کرتے ہیں ۔ یہ 16 ویں صدی سے پہلے کائنات کی موجودہ تفہیم تھی جس کی وجہ سے کوپرنیکس نے کائنات کے بارے میں سورج پر مبنی (ہیلیئو سینٹرک) نظریہ کی وضاحت۔ واضح طور پر قران میں ، سورج اور چاند کا ذکر تقریبا ہمیشہ رات اور دن کے تناظر میں ذکر کیا جاتا ہے  جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ جیو سینٹرک نظریہ کو ظاہر کرتی ہیں لیکن غامدی نے ان سے اپنا مطلب نکال لیا … اب سوال یہ ہے کہ غامدی نے ان آیتوں سے اپنا مطلب ، اپنا مقصد کس اصول کے تحت نکالا اگر ایسے تو ہر آدمی قرآن پاک سے اپنے معنی نکال کر عالم بن سکتا ہے

      ایک اور بات کیوں کہ سرکار دو عالم نے کبھی دن کو چاند نہیں دیکھا تھا تو اس لئے کبھی چاند کا ذکر دن کو نہیں کیا اور سورج کا ذکر رات کو نہیں ہاں جب لوگوں نے پوچھا کہ سرکار سورج رات کو کدھر غائب ہوتا ہے تو سرکار بھی سائنس دان تھے ان کو حاضر جوابی سے جواب دے دیا وہ اپنے رب کے عرش کے نیچے سجدہ کرنا جاتا ہے حلانکے آج سب کو اس بات کی حقیقت پتا چل گئی ہے

      unsafe
      Participant
      Offline
      • Advanced
      #4
      غامدی صاحب کی مذہب اور سائنس کو ہم آہنگ کرنے کی کوشش فضول ہے .. جیسے وہ اصول بتاتے ہیں اس کا نقصان یہ ہے .. اب سورہ توبہ کی ایک آیت ہے جس کا ترجمہ ہے کہ کافر جہاں ملے اس کو مار دو … غامدی صاحب کے اصول کے مطابق تو اس کا اطلاق عام دنوں میں بھی ہو جاتا ہے .. حلانکے مسلمان وعلما کہتے ہیں یہ آیات جنگ کے پسند منظر میں نازل ہوئی ہیں
      unsafe
      Participant
      Offline
      • Advanced
      #5
      میم
      آپ کو ایک بات بتاؤں آپ غامدی کی بہت بڑی فین ہیں . این کراے کے پروگراموں میں کسی عالم کے علمی قابلیت کا پتا نہیں چلتا ہے … میں غامدی صاحب پر شک نہیں کر رہا پر ممکن ہے یہ پروگرام اس میں سوالوں کی ترتیب انہوں نے خود دی ہو .. کیوں کہ میزبان صرف سوال بول رہا تھا … ایک سوال کے جواب میں مزید سوال نہیں کر رہا تھا کہ یہ کیسے ہوا کیوں ہوا ایسا لگ رہا کہ میزبان کٹ پتلی بنا ہوا ہے ….. غامدی صاحب کی علمی قابلیت تب پتا چلے گی جب وہ کسی ملحد کو اپنے پروگرام میں بلائیں گے اور دونوں میں سوال جواب ہوں گے … ویسے اس سلسے میں ایک پروگرام ہیں غامدی بمقبلا ھود بائی وہ اپ دیکھیں
      Zinda Rood
      Participant
      Offline
      • Professional
      #6

      ایک زمانہ تھا جب مسلمان یہ سمجھتے تھے اور دعویٰ کرتے تھے کہ قرآن میں کائنات کے تمام علوم سمو دیئے گئے ہیں اور سبھی علوم کا منبع و مخزن اکیلی قرآن کی کتاب ہے۔۔ جوں جوں سائنس کی بدولت انسانی علم میں اضافہ ہوتا گیا مسلمانوں کی یہ غلط فہمی  رفتہ رفتہ دور ہوتی گئی۔ اگرچہ ناخواندہ مسلمان اب بھی اسی خوش فہمی میں مبتلا ہیں۔ پڑھے لکھے مسلمان جن کا مغربی معاشروں میں قیام پذیر ہونے کی وجہ سے یا بذریعہ انٹرنیٹ دیگر مذاہب یا سیکولر لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے، ان کیلئے سائنسی علوم کی روشنی میں قرآن کا دفاع کرنا بہت مشکل بلکہ ناممکن ہوجاتا ہے ، اگر کوشش کریں بھی تو حمارُ العرب جیسی دلیلیں ہی لائی جاسکتی ہیں، جس کا سوائے مضحکہ اڑانے کا اور کوئی جواب نہیں دیا جاسکتا۔ سو مسلمانوں کے اس طبقے نے اس کا حل یہ نکالا ہے کہ اس دعوے سے ہی دستبردار ہوگئے ہیں کہ قرآن کسی قسم کا سائنسی علم فراہم کرتا ہے، اب وہ یہ کہتے ہیں کہ قرآن تو لٹریچر (ادب) کی زبان میں بات کرتا ہے اور جب قرآن کہتا ہے کہ سورج فلاں جگہ غروب ہو گیا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ سورج واقعی غروب ہوتا  ہے، بلکہ یہ ایسے ہی ہے جیسے آج ہم یہ جاننے کے باوجود کہ سورج غروب نہیں ہوتا، آج بھی طلوع و غروب کے الفاظ ہی استعمال کرتے ہیں ۔

      نادان کے کہنے پر میں نے اس ویڈیو کے پہلے بیس منٹ سنے ہیں۔ اس ویڈیو میں غامدی صاحب نے بھی یہی استدلال لیا ہے کہ قرآن کوئی سائنس کی کتاب نہیں ہے، (یوٹیوب پر انجینئر محمد علی مرزا اور کچھ دیگر ماڈرن مبلغین کو بھی یہی لائن آف آرگیومنٹ لیتے دیکھا جاسکتا ہے) یہ تو عام فہم انداز میں ادب کی زبان میں بات کرتا ہے، اس کو سائنس کی کتاب سمجھنے کی غلطی مت کریں۔۔

      میرے خیال میں یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ مسلمانوں کی ایک بہت بڑی غلط فہمی دور ہوگئی ہے۔۔ اب مسلمانوں کی اگلی اور زیادہ بڑی غلط فہمی یہ ہے کہ قرآن اخلاقیات کی کتاب ہے۔۔۔ تو برائے مہربانی قرآن کو پھر سے پڑھنا شروع کریں، جلد ہی آپ کی یہ غلط فہمی بھی دور ہوجائے گی۔۔ 

      Sohraab
      Participant
      Offline
      • Expert
      #7
      نادان

      nadan ji ghamdi to imam mehdi AS ki dunya main aamad ka munkar hai

      aap is bare main kia kehti hain ???

      Aamir Siddique
      Participant
      Offline
      • Expert
      #8
      Thank you for taking the trouble to search this clip and post it here for our knowledge. What is interesting is your curiosity about the questions raised by freethinkers. This is the beginning of your journey towards agnosticism and freethinking, congratulations! :bigsmile:

      نادان اتنی بھی نادان نہیں

      Muhammad Hafeez
      Participant
      Offline
      • Professional
      #9
      غامدی صاحب سے جو پہلا سوال کیا گیا انہوں نے اس کا گول مول جواب دیا … اور اپنی مرضی کا اصول دریافت کر لیا .. کہ سورہ یٰسین کی جس آیت میں چاند اور سورج کی گردش کا ذکر ہے اس کا مطلب ہے سارے اجرام فلکی گردش کر رہے ہیں … اور زمین بھی گردش کر رہی ہے … فرض کرو اگر یہ بات سائنس ثابت نہ کرتی کہ زمین اپنے مدار میں بھی گردش کر رہی ہے تو غامدی صاحب کہتے چونکہ فلانی آیت میں زمین کا ذکر نہیں تو اس لئے یہاں سے یہ اصول دریافت کیا جاتا ہے کہ زمین ساکن ہے . حلانکے یہ آیات کائنات کے زمین پر مبنی (جیو سینٹرک) نظریہ کے مطابق ہے جس کے مطابق تمام اجرام فلکی زمین کے گردش کرتے ہیں ۔ یہ 16 ویں صدی سے پہلے کائنات کی موجودہ تفہیم تھی جس کی وجہ سے کوپرنیکس نے کائنات کے بارے میں سورج پر مبنی (ہیلیئو سینٹرک) نظریہ کی وضاحت۔ واضح طور پر قران میں ، سورج اور چاند کا ذکر تقریبا ہمیشہ رات اور دن کے تناظر میں ذکر کیا جاتا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ جیو سینٹرک نظریہ کو ظاہر کرتی ہیں لیکن غامدی نے ان سے اپنا مطلب نکال لیا … اب سوال یہ ہے کہ غامدی نے ان آیتوں سے اپنا مطلب ، اپنا مقصد کس اصول کے تحت نکالا اگر ایسے تو ہر آدمی قرآن پاک سے اپنے معنی نکال کر عالم بن سکتا ہے ایک اور بات کیوں کہ سرکار دو عالم نے کبھی دن کو چاند نہیں دیکھا تھا تو اس لئے کبھی چاند کا ذکر دن کو نہیں کیا اور سورج کا ذکر رات کو نہیں ہاں جب لوگوں نے پوچھا کہ سرکار سورج رات کو کدھر غائب ہوتا ہے تو سرکار بھی سائنس دان تھے ان کو حاضر جوابی سے جواب دے دیا وہ اپنے رب کے عرش کے نیچے سجدہ کرنا جاتا ہے حلانکے آج سب کو اس بات کی حقیقت پتا چل گئی ہے

      یہ تو ناسا بھی کہہ رہا ہے کہ ہمارا پورا سولر سسٹم سورج سمیت گردش میں ہے

      https://starchild.gsfc.nasa.gov/docs/StarChild/questions/question18.html

      BlackSheep
      Participant
      Offline
      • Professional
      #10
      Thank you for taking the trouble to search this clip and post it here for our knowledge. What is interesting is your curiosity about the questions raised by freethinkers. This is the beginning of your journey towards agnosticism and freethinking, congratulations! :bigsmile:

      زیڈ۔۔۔۔۔

      مجھے بھی کچھ کچھ ایسا ہی لگتا ہے مگر اِس مقام سے اگلا مرحلہ دراصل مذکورہ شخص کی ذاتی دیانتداری یا دوسرے لفظوں میں ذاتی ڈھٹائی پر منحصر ہے۔۔۔۔۔

      ترکِ اسلام سے قبل میری مذہبی ٹرین کا آخری اسٹیشن بھی غامدی جنکشن ہی تھا۔۔۔۔۔

      :cwl: ;-) :cwl: ™©

      BlackSheep
      Participant
      Offline
      • Professional
      #11
      جب لوگوں نے پوچھا کہ سرکار سورج رات کو کدھر غائب ہوتا ہے تو سرکار بھی سائنس دان تھے ان کو حاضر جوابی سے جواب دے دیا وہ اپنے رب کے عرش کے نیچے سجدہ کرنا جاتا ہے
      وہ اپنے رب کے عرش کے نیچے سجدہ کرنا جاتا ہے

      ہاہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔

      سرکار عالی مقام بھی پہنچی ہوئی ہستی تھے۔۔۔۔۔ اُنہیں معلوم تھا کہ دُنیا میں چغد افراد کی کمی نہیں ہے۔۔۔۔۔

      سرکار کی خوش قسمتی ہے کہ مستقبل کے زمانوں میں انہیں پچھلے زمانوں کے چغدوں سے بڑے چغد مل گئے جو اُن(سرکار) کے الفاظ کی ایسی ایسی باکمال تشریحات کرتے ہیں جو سرکار نے کبھی خواب و خیال میں نہیں سوچی ہوں گی۔۔۔۔۔

      :cwl: ;-) :cwl: ™©

      Zinda Rood
      Participant
      Offline
      • Professional
      #12
      زیڈ۔۔۔۔۔ مجھے بھی کچھ کچھ ایسا ہی لگتا ہے مگر اِس مقام سے اگلا مرحلہ دراصل مذکورہ شخص کی ذاتی دیانتداری یا دوسرے لفظوں میں ذاتی ڈھٹائی پر منحصر ہے۔۔۔۔۔ ترکِ اسلام سے قبل میری مذہبی ٹرین کا آخری اسٹیشن بھی غامدی جنکشن ہی تھا۔۔۔۔۔ :cwl: ;-) :cwl: ™©

      افسوس میری ٹرین غامدی جنکشن کو بائی پاس کرکے ہی گزر گئی۔۔ وگرنہ شاید کچھ اور وقت بھول بھلیوں میں ٹامک ٹوئیاں مارتے گزر جاتا۔۔۔ ۔۔

      Zinda Rood
      Participant
      Offline
      • Professional
      #13
      نادان nadan ji ghamdi to imam mehdi AS ki dunya main aamad ka munkar hai aap is bare main kia kehti hain ???

      نواب صاحب۔۔۔ آپ بھی کمال آدمی ہیں۔۔ یہاں پورا اسلام خطرے میں پڑا ہے اور آپ کو امام مہدی کی پڑی ہے۔ :doh: ۔ 

      Sohraab
      Participant
      Offline
      • Expert
      #14

      نواب صاحب۔۔۔ آپ بھی کمال آدمی ہیں۔۔ یہاں پورا اسلام خطرے میں پڑا ہے اور آپ کو امام مہدی کی پڑی ہے۔ :doh: ۔

      woh is liye kuin k nadan ji ke fav ghamdi munkar hain imam mehdi ke

      unsafe
      Participant
      Offline
      • Advanced
      #15

      ایک زمانہ تھا جب مسلمان یہ سمجھتے تھے اور دعویٰ کرتے تھے کہ قرآن میں کائنات کے تمام علوم سمو دیئے گئے ہیں اور سبھی علوم کا منبع و مخزن اکیلی قرآن کی کتاب ہے۔۔ جوں جوں سائنس کی بدولت انسانی علم میں اضافہ ہوتا گیا مسلمانوں کی یہ غلط فہمی رفتہ رفتہ دور ہوتی گئی۔ اگرچہ ناخواندہ مسلمان اب بھی اسی خوش فہمی میں مبتلا ہیں۔ پڑھے لکھے مسلمان جن کا مغربی معاشروں میں قیام پذیر ہونے کی وجہ سے یا بذریعہ انٹرنیٹ دیگر مذاہب یا سیکولر لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے، ان کیلئے سائنسی علوم کی روشنی میں قرآن کا دفاع کرنا بہت مشکل بلکہ ناممکن ہوجاتا ہے ، اگر کوشش کریں بھی تو حمارُ العرب جیسی دلیلیں ہی لائی جاسکتی ہیں، جس کا سوائے مضحکہ اڑانے کا اور کوئی جواب نہیں دیا جاسکتا۔ سو مسلمانوں کے اس طبقے نے اس کا حل یہ نکالا ہے کہ اس دعوے سے ہی دستبردار ہوگئے ہیں کہ قرآن کسی قسم کا سائنسی علم فراہم کرتا ہے، اب وہ یہ کہتے ہیں کہ قرآن تو لٹریچر (ادب) کی زبان میں بات کرتا ہے اور جب قرآن کہتا ہے کہ سورج فلاں جگہ غروب ہو گیا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ سورج واقعی غروب ہوتا ہے، بلکہ یہ ایسے ہی ہے جیسے آج ہم یہ جاننے کے باوجود کہ سورج غروب نہیں ہوتا، آج بھی طلوع و غروب کے الفاظ ہی استعمال کرتے ہیں ۔

      نادان کے کہنے پر میں نے اس ویڈیو کے پہلے بیس منٹ سنے ہیں۔ اس ویڈیو میں غامدی صاحب نے بھی یہی استدلال لیا ہے کہ قرآن کوئی سائنس کی کتاب نہیں ہے، (یوٹیوب پر انجینئر محمد علی مرزا اور کچھ دیگر ماڈرن مبلغین کو بھی یہی لائن آف آرگیومنٹ لیتے دیکھا جاسکتا ہے) یہ تو عام فہم انداز میں ادب کی زبان میں بات کرتا ہے، اس کو سائنس کی کتاب سمجھنے کی غلطی مت کریں۔۔

      میرے خیال میں یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ مسلمانوں کی ایک بہت بڑی غلط فہمی دور ہوگئی ہے۔۔ اب مسلمانوں کی اگلی اور زیادہ بڑی غلط فہمی یہ ہے کہ قرآن اخلاقیات کی کتاب ہے۔۔۔ تو برائے مہربانی قرآن کو پھر سے پڑھنا شروع کریں، جلد ہی آپ کی یہ غلط فہمی بھی دور ہوجائے گی۔۔

      مسلمان اب یہ کہتے ہیں کہ یہ سائنس کی کتاب نہیں بلکے سائن کی کتاب ہے اور سائنسی اصطلاح سے بھی کوئی خاص سائن نہیں دیا گیا .. بس دو چار قسمیں ہیں … کھڑ کھرنے والی کیا ہے تم کو کیا معلوم ہے وہ کیا ہے ایسی کچھ آیت جن سے لوگ سائنس کے حساب سے اپنا مطلب نکالتے رہتے ہیں …اور جیسے ہی کوئی نئی تھیوری اتی ہے تو غامدی جیسے علماء یو ٹرن لے کر اپنا مطلب نکال لیتے ہیں اور لوگوں کو نادان بنانا شروع کر دیتے ہیں

      unsafe
      Participant
      Offline
      • Advanced
      #16
      بڑے بڑے مذہیب کے خدا سائنس کی ما بدولت تیزی سے اسی قبرستان کی طرف رواں دواں ہے جہاں زیوس، تھور، گایا، پوسائیڈن جیسے لاکھوں خُدا دفن ہیں!
    Viewing 16 posts - 1 through 16 (of 16 total)

    You must be logged in to reply to this topic.

    ×
    arrow_upward DanishGardi