Home Forums Siasi Discussion عمران خان کی میڈیا ٹیم سے میٹنگ: کورونا میں مبتلا وزیراعظم کی میڈیا ٹیم کے اراکین سے ملاقات کی تصویر پر سوشل میڈیا صارفین برہم

Viewing 7 posts - 1 through 7 (of 7 total)
  • Author
    Posts
  • حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1

    پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت جمعرات کو ان کی رہائش گاہ پر ایک اجلاس ہوا جس میں انھوں نے متعدد اہم امور پر ہدایات دینے کے ساتھ یہ بھی کہا کہ کورونا سے متعلق مروجہ قواعد پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے۔
    یہ عبارت پڑھنے کے بعد شاید آپ یہی سوچیں کے اس میں نئی بات کیا ہے لیکن اس حوالے سے دو باتیں انتہائی اہم ہیں۔
    ایک تو یہ کہ 20 مارچ یعنی آج سے پانچ روز قبل عمران خان کا کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا تھا جس کے بعد بقول ان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان انھیں ان کی رہائش گاہ پر ہی قرنطینہ کر دیا گیا تھا۔
    دوسرا یہ کہ اس دوران کی گئی کم از کم ایک میٹنگ کی تصویر وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے شیئر بھی کی جس میں عمران خان ایک کمرے میں ایک طرف کرسی پر براجمان ہیں جبکہ ان کے سامنے سینیٹر شبلی فراز اور فیصل جاوید سمیت دیگر افراد موجود ہیں۔
    کمرے میں موجود تمام افراد نے ماسک بھی پہنے ہوئے ہیں اور بظاہر عمران خان سے کچھ فاصلے پر بھی بیٹھے ہیں۔ یعنی ایک انجان آدمی کے لیے تصویر بظاہر کچھ خاص معنی نہیں رکھتی لیکن سیاق وسباق پر نظر ڈالیں تو یہاں سب سے اہم بات یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو قرنطینہ میں گئے ابھی صرف پانچ روز ہی ہوئے ہیں۔
    یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر اکثر صارفین عمران خان اور ان کے ساتھیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے دکھائی دیتے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ان تمام افراد کو اب کچھ عرصہ تک قرنطینہ میں رہنا چاہیے جو عمران خان سے ملنے گئے تھے۔
    اس کے علاوہ آج پاکستان میں کورونا وائرس کے 3946 کیس سامنے آئے جو دو جولائی 2020 کے بعد سے ایک روز میں سامنے آنے والے کیسز کی سب بڑی تعداد ہے۔ گذشتہ 24 گھنٹوں میں 63 افراد کورونا وائرس سے ہلاک بھی ہوئے۔
    طبی ماہرین اور پاکستان حکومت کی جانب سے جاری کردہ سرکاری ہدایت نامے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ علامات ظاہر ہونے اور ٹیسٹ مثبت آنے کے 10 روز تک متاثرہ شخص کو قرنطینہ میں رہنا ضروری ہے۔
    آپ کو یاد ہو گا کہ کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے آغاز میں یہ مدت 14 روز ہوا کرتی تھی، تاہم اس دوران ہونے والی تحقیق کے بعد یہ بات واضح ہو گئی تھی کہ متاثرہ شخص کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے 10 روز بعد اسے دوسرے افراد میں منتقل نہیں کر سکتا ہے۔ تاہم دس روز تک اسے مکمل طور علیحدگی میں رہنے کی ہدایت ہوتی ہے۔
    اس حوالے سے ہم نے پاکستان کے علاوہ دنیا بھر کے دیگر طبی اداروں کی قرنطینہ سے متعلق ہدایات کا جائزہ لیا ہے۔
    اس بارے میں برطانیہ کی این ایچ ایس، امریکہ کی سی ڈی سی اور عالمی ادارہ صحت کے ہدایت ناموں میں کم از کم 10 روز تک قرنطینہ میں رہنے کے حوالے سے کہا گیا ہے اور اس دوران ایک ہی کمرے تک محدود ہونے، اپنا واش روم بھی علیحدہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
    اسی طرح جو شخص کورونا سے متاثرہ شخص سے ملتا ہے یا جس دوران اسے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ دراصل کورونا سے متاثر ہے اسے بھی کچھ عرصہ قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔

    کیا یہ کھلا تضاد نہیں

    سوشل میڈیا پر یہ اور اس کے ساتھ عمران خان کی اکیلی تصویر پہلے شبلی فراز اور پھر سینیٹر فیصل جاوید کی جانب سے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی۔
    فیصل جاوید نے تصویر شیئر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ ’اللہ کا شکر ہے وزیر اعظم کی طبعیت ٹھیک ہے، وہ تندرست ہیں اور اپنے گھر سے کام کر رہے ہیں اور یہ میٹنگ انھوں نے تمام ایس او پیز کے مطابق کروائی ہے۔
    اس حوالے سے اکثر صارفین عمران خان کے ماضی کے بیانات بھی شیئر کرتے دکھائی دیے جس میں وہ اپوزیشن اتحاد پر کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے پر تنقید کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
    صحافی بینظیر شاہ نے لکھا کہ نہ صرف عمران خان نے عوامی صحت سے متعلق ہدایات کی خلاف ورزی کی اور قرنطینہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا بلکہ انھوں نے اپنے ہی عہدیداروں کی زندگیاں خطرے میں ڈالیں۔
    اکثر صارفین مختلف مقامی میڈیا چینلز کی جانب سے رپورٹ کی جانے والی ان خبروں پر تبصرہ کرتے دکھائی دیے جس میں لکھا تھا کہ عمران خان نے اجلاس میں کورونا کی تیسری لہر کے خطرناک ہونے اور اس حوالے سے ایس او پیز پر عمل کرنے کا کہا ہے۔ ایک صارف نے لکھا ’کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے۔
    ایک صارف نے برطانیہ کے وزیرِ اعظم بورس جانسن کی کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد آن لائن میٹنگز کی صدارت کرتے ہوئے تصاویر شیئر کیں اور کہا کہ باشعور اور ذہین حکومتیں اپنے سربراہ کی علالت کے دوران اس طرح کام کرتی ہیں اور خود کو اور دوسروں کو محفوظ رکھتی ہیں۔
    ایک صارف نے لکھا کہ ’کیا عمران خان کو اس وقت زوم میٹنگ کر رہے ہونا چاہیے یا زوم میٹنگ؟
    ایک اور صارف نے ایس و پیز کی واضح خلاف ورزی کرنے پر وزیرِ اعظم کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ’اگر کوئی عام شخص کورونا میں مبتلا ہو تو اس سمیت تمام گھر والوں تک کو قرنطینیہ کر دیا جاتا ہے اور ساتھ ہی اس کے پورے علاقے کو سیل کر دیا جاتا ہے۔
    انھوں نے کہا کہ ’لیکن اگر یہی کورونا عمران خان کو ہوتو وہ معمول کی میٹنگ کر رہا ہے۔ دو نہیں ایک قانون کا بھاشن دینے والے آج کہاں ہیں؟
    ایک صارف نے عمران خان کی تعریف کرتے ہوئے ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور لکھا کہ ’کورونا میں بھی کام کام اور صرف کام۔

    https://www.bbc.com/urdu/pakistan-56525956

    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #2
    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #3

    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #4

    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #5
    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #6

    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #7

Viewing 7 posts - 1 through 7 (of 7 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi