Home › Forums › Islamic Corner › علم الدین اور ممتازی قادری کے بعد ایک اور عاشق رسول غازی خالد
- This topic has 238 replies, 27 voices, and was last updated 2 years, 10 months ago by
Bawa. This post has been viewed 8863 times
-
AuthorPosts
-
29 Jul, 2020 at 8:53 pm #1
پشاور کی ایک عدالت میں سرکارِ دو عالم کی ناموس بچاتے ہوئے عاشقِ رسول غازی خالد نے “گستاخِ رسول” کو قتل کردیا۔۔
۔”گستاخِ رسول”۔
- local_florist 3
- local_florist Atif Qazi, brethawk, Believer12 thanked this post
29 Jul, 2020 at 8:54 pm #2پشاور ضلعی عدالت: توہین رسالت کا ملزم جج کے سامنے قتل
شاور کی ایک مقامی عدالت میں پشاور کے رہائشی کو جج کے سامنے اس وقت قتل کیا گیا جب عدالت میں توہین رسالت کیس کی سماعت ہورہی تھی۔
سٹی کیپیٹل پولیس آفیسر محمد علی گنڈاپور نے عدالت کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ایک شخص کو سیشن جج شوکت علی کے سامنے قتل کر دیاگیاہے جبکہ قتل کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیاگیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پولیس تفتیش کر رہی ہے اور سی سی ٹی وی فوٹیج کو بھی دیکھے گی کہ قتل کرنے والے ملزم پستول کے ساتھ کیسے کمرہ عدالت میں داخل ہوا ہے۔
قتل ہونے والے شخص کانام طاہر احمد بتایا جاتا ہے اور پشاور کےاچینی بالا علاقے سے ان کا تعلق ہے۔ عدالتی ریکارڈ کے مطابق قتل ہونے والے شخص پر توہین رسالت کا کیس گزشتہ دو سالوں سے چل رہا تھا۔
ملزم کے خلاف درج ایف آئی آر میں ان کے اوپر آئین پاکستان کی دفعہ295اے،بی، سی جو توہین رسالت کے بارے میں ہیں اور دفعہ 198 سمیت دفعہ 253 کے تحت مقدمہ درج تھا۔
ملزم کے خلاف کون سا مقدمہ درج تھا؟
قتل ہونے والے ملزم پر آئین پاکستان کی دفعہ 295 اور دفعہ 198 سمیت 253 کے تحت مقدمہ نوشہرہ کے ایک رہائشی کی مدعیت میں 2018 میں درج کیا گیا تھا۔
ملزم پر درج ایف آئی آر کی کاپی جو انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے، اس میں درخواست گزار کی جانب سے لکھا گیا ہے کہ مذکورہ شخص طاہر نسیم نے درخواست گزار کو فیس بک پر دوستی کا پیغام بھیج دیا اور اس کے بعد انھوں نے اپنے عقیدے کا پرچار شروع کیا۔
مقدمے کے مطابق درخواست گزار کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملزم نے بعد میں یہ دعوی کیا کہ وہ اس صدی کے مجدد ہیں اور انھیں مناظرے کا چیلنج دے دیا جو قبول کر لیا گیا۔ درخواست گزار اس وقت اسلام آباد کے ایک مدرسے میں دینی تعلیم حاصل کر رہے تھے.
درخواست گزار کے مطابق مناظرے کے لیے وہ پشاور پہنچ گئے اور مناظرے کے دوران ملزم نے کہا کہ وہ مرزا غلام احمد قادیانی ہیں اور پندرہویں صدی کے مجدد ہیں جبکہ درخواست گزار کے مطابق ملزم نے یہ بھی بتایا کہ ان کا ذکر قران میں بھی موجود ہے۔
مقدمے کے مطابق درخواست گزار نے لکھا ہے کہ اس بات کے ثبوت ان کے پاس موجود ہیں کہ اس شخص نے نبوت کا دعوی کیا ہے اس لیے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
اسی کیس کی سماعت کے دوران ملزم طاہر نسیم کو جج کے سامنے قتل کیا گیا۔
کمرہ عدالت میں موجود ایک وکیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ قتل کرنے سے پہلے گولی چلانے والے شخص یہی کہہ رہے تھے کہ یہ شخص احمدی ہے اور یہ توہین رسالت کے مرتکب ہوئے ہیں جس کے بعد انھوں نے پستول نکال کر ملزم پر فائرنگ کی۔
- local_florist 2
- local_florist Atif Qazi, Believer12 thanked this post
29 Jul, 2020 at 9:10 pm #5اس موضوع پر تو اب کچھ لکھتے ہوئے بھی خوف محسوس ہوتا ہے۔ الفاظ تو دور کی بات زیر زبر پیش بھی غلط لگ گئے تو زندگی کی کوئی گارنٹی نہیں۔ جن بچوں کو ابھی غسل کا طریقہ ٹھیک سے نہ آتا ہو وہ بھی اب مجاہد اسلام کی شکل میں سامنے آرہے ہیں۔- local_florist 1 thumb_up 7
- local_florist حسن داور thanked this post
- thumb_up Zinda Rood, نادان, Aamir Siddique, Bawa, nayab, Believer12, Muhammad Hafeez liked this post
29 Jul, 2020 at 9:10 pm #6جب اسلام جیسے متشدد مذہب کو ریاستی سرپرستی میں فروغ دیا جائے گا، سیاست میں استعمال کیا جائے گا، تعلیمی اداروں اور نصاب میں گھسایا جائے گا تو اس کا نتیجہ یہی نکلنا ہے، پھر سرکارِدو عالم کے عاشقان اس معاشرے میں انسانوں کا جینا دوبھر کردیں گے۔ جب ملک کا وزیراعظم ریاستِ مدینہ، ریاستِ مدینہ، اسلام اور پیغمبر اسلام کے نام کی گردان ہر جگہ کرتا پھرے تو پھر نیچے والے حکومتی چمچے بھی مذہبی لبادہ اوڑ کر باس کو خوش کرنا فرض سمجھ لیتے ہیں اور ہر طرف مذہبی فضاء پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔۔ دورِ حاضر میں پرسکون اور پرامن معاشرے کے قیام کیلئے ضروری ہے کہ جس قدر ہومعاشرے میں اسلام کا اثر کم کیا جائے۔ اسلام تو سیدھا سیدھا، جنگ و جدل، قتل و غارتگری، خون خرابے کا حکم دیتا ہے۔سرکارِ دو عالم سے لے کر ایک عام صحابی تک، سب کی زندگی جنگ و جدل سے بھری ہوئی ہے اور یہ جنگ و جدل مار دھاڑ جب گلوریفائی کرکے لوگوں کے سامنے پیش کی جاتی ہے تو علم الدین، ممتاز قادری، خادم رضوی جیسے متشدد لوگ وجود میں آتے ہیں اور ان کے پیچھے وہ کروڑوں پاکستانی حمایت میں ہردم موجود رہتے ہیں جو اسی متشدد سوچ کے حامل ہیں اور ممتاز قادری جیسے قاتلوں کے جنازے پرامڈآتے ہیں اور اپنی عددی طاقت کا اظہار کرتے ہیں۔
29 Jul, 2020 at 9:13 pm #6This is the man who was killed today in court room. Listen carefully to what he is saying. "Peghambari ka dawa"
Posted by Naveed Mansoor on Wednesday, July 29, 2020
کیا تھا اگر بے چارے نے نبوت کا دعویٰ کردیا تھا۔۔ ایک لاکھ چوبیس ہزار گمنام نبیوں میں اس کو بھی کہیں ایڈجسٹ کرلیتے۔۔۔۔
29 Jul, 2020 at 9:18 pm #7بہت احمقانہ حرکت کی ہے جو عدالت میں دوسرے بندے کی جان لے لیعدالت کو چاہئیں کے فاسٹ ٹریک پر مرڈر کیس کا فیصلہ کیا جائے
- thumb_up 3
- thumb_up نادان, Bawa, Believer12 liked this post
29 Jul, 2020 at 9:26 pm #8جب اسلام جیسے متشدد مذہب کو ریاستی سرپرستی میں فروغ دیا جائے گا، سیاست میں استعمال کیا جائے گا، تعلیمی اداروں اور نصاب میں گھسایا جائے گا تو اس کا نتیجہ یہی نکلنا ہے، پھر سرکارِدو عالم کے عاشقان اس معاشرے میں انسانوں کا جینا دوبھر کردیں گے۔ جب ملک کا وزیراعظم ریاستِ مدینہ، ریاستِ مدینہ، اسلام اور پیغمبر اسلام کے نام کی گردان ہر جگہ کرتا پھرے تو پھر نیچے والے حکومتی چمچے بھی مذہبی لبادہ اوڑ کر باس کو خوش کرنا فرض سمجھ لیتے ہیں اور ہر طرف مذہبی فضاء پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔۔ دورِ حاضر میں پرسکون اور پرامن معاشرے کے قیام کیلئے ضروری ہے کہ جس قدر ہومعاشرے میں اسلام کا اثر کم کیا جائے۔ اسلام تو سیدھا سیدھا، جنگ و جدل، قتل و غارتگری، خون خرابے کا حکم دیتا ہے۔سرکارِ دو عالم سے لے کر ایک عام صحابی تک، سب کی زندگی جنگ و جدل سے بھری ہوئی ہے اور یہ جنگ و جدل مار دھاڑ جب گلوریفائی کرکے لوگوں کے سامنے پیش کی جاتی ہے تو علم الدین، ممتاز قادری، خادم رضوی جیسے متشدد لوگ وجود میں آتے ہیں اور ان کے پیچھے وہ کروڑوں پاکستانی حمایت میں ہردم موجود رہتے ہیں جو اسی متشدد سوچ کے حامل ہیں اور ممتاز قادری جیسے قاتلوں کے جنازے پرامڈآتے ہیں اور اپنی عددی طاقت کا اظہار کرتے ہیں۔
بھائی صاحب ھم بھی اسی اسلام کے پیروکار ھیں جو آپکے نزدیک ایک متشدد مذھب ھے لیکن میں اس واقعے کی کھلے دل سے مزمت کرتا ھوں اور اسے اسلامی تعلیمات سے متصادم سمجھتا ھوں
دوسرا بات یہ کہ آپ کو اردو زبان پر عبور حاصل ھے اپ نے یقینا” ایک لفظ “انفرادی” سنا ھو گا اگر نہیں بھی سنا اور نہ ھی کہیں پڑھا تو اسکے بارے جانکاری حاصل کریں اور اس بیہودہ عمل کو اس میں ڈال کر ثواب دارین حاصل کریں
29 Jul, 2020 at 9:31 pm #9بھائی صاحب ھم بھی اسی اسلام کے پیروکار ھیں جو آپکے نزدیک ایک متشدد مذھب ھے لیکن میں اس واقعے کی کھلے دل سے مزمت کرتا ھوں اور اسے اسلامی تعلیمات سے متصادم سمجھتا ھوں دوسرا بات یہ کہ آپ کو اردو زبان پر عبور حاصل ھے اپ نے یقینا” ایک لفظ “انفرادی” سنا ھو گا اگر نہیں بھی سنا اور نہ ھی کہیں پڑھا تو اسکے بارے جانکاری حاصل کریں اور اس بیہودہ عمل کو اس میں ڈال کر ثواب دارین حاصل کریںآپ کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ آپ ہی کے مذہب کی تعلیمات کی روشنی میں ریاستِ پاکستان کے آئین میں توہینِ رسالت کے “جرم” کی سزا موت ہے۔ کیا اس کو بھی انفرادی کھاتے میں ڈالا جائے؟
-
This reply was modified 2 years, 10 months ago by
Zinda Rood.
- mood 1
- mood BlackSheep react this post
29 Jul, 2020 at 9:32 pm #10اس میں اور آپ میں زیادہ فرق نہی ہے ، آپ جیسے تجزیہ کاروں اور قاتل جیسے جاہلوں کا شکریہ جو نفرت اور شدت پسندی کی آگ میں جل رہے ہیںجب اسلام جیسے متشدد مذہب کو ریاستی سرپرستی میں فروغ دیا جائے گا، سیاست میں استعمال کیا جائے گا، تعلیمی اداروں اور نصاب میں گھسایا جائے گا تو اس کا نتیجہ یہی نکلنا ہے، پھر سرکارِدو عالم کے عاشقان اس معاشرے میں انسانوں کا جینا دوبھر کردیں گے۔ جب ملک کا وزیراعظم ریاستِ مدینہ، ریاستِ مدینہ، اسلام اور پیغمبر اسلام کے نام کی گردان ہر جگہ کرتا پھرے تو پھر نیچے والے حکومتی چمچے بھی مذہبی لبادہ اوڑ کر باس کو خوش کرنا فرض سمجھ لیتے ہیں اور ہر طرف مذہبی فضاء پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔۔ دورِ حاضر میں پرسکون اور پرامن معاشرے کے قیام کیلئے ضروری ہے کہ جس قدر ہومعاشرے میں اسلام کا اثر کم کیا جائے۔ اسلام تو سیدھا سیدھا، جنگ و جدل، قتل و غارتگری، خون خرابے کا حکم دیتا ہے۔سرکارِ دو عالم سے لے کر ایک عام صحابی تک، سب کی زندگی جنگ و جدل سے بھری ہوئی ہے اور یہ جنگ و جدل مار دھاڑ جب گلوریفائی کرکے لوگوں کے سامنے پیش کی جاتی ہے تو علم الدین، ممتاز قادری، خادم رضوی جیسے متشدد لوگ وجود میں آتے ہیں اور ان کے پیچھے وہ کروڑوں پاکستانی حمایت میں ہردم موجود رہتے ہیں جو اسی متشدد سوچ کے حامل ہیں اور ممتاز قادری جیسے قاتلوں کے جنازے پرامڈآتے ہیں اور اپنی عددی طاقت کا اظہار کرتے ہیں۔
- thumb_up 3
- thumb_up Bawa, brethawk, Believer12 liked this post
29 Jul, 2020 at 9:33 pm #11اسلام زندہ ہوتا ہے ہر گستاخِ رسول کے قتل کے بعد۔۔۔۔۔™©
سرکار کی حُرمت و تقدس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔۔۔۔۔
- mood 1
- mood Zinda Rood react this post
29 Jul, 2020 at 9:36 pm #12آپ کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ آپ ہی کے مذہب کی تعلیمات کی روشنی میں ریاستِ پاکستان کے آئین میں توہینِ رسالت کے جرم کی سزا موت ہے۔ کیا اس کو بھی انفرادی کھاتے میں ڈالا جائے؟
ھمارا ملک کب سے اسلامی ھو گیا؟ ویسے یہ ملک بھی اتنا ھی اسلامی ھے جتنا یہ عمل اسلامی ھے اب آپ خود اندازہ لگا لیں
باقی آپ نے جس کھاتے میں ڈالنا ھے ڈال لیں اس واقعے کو لیکن اجتماعیت اور عقل اس عمل کی مزمت ھی کرے گی
29 Jul, 2020 at 9:36 pm #13آپ کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ آپ ہی کے مذہب کی تعلیمات کی روشنی میں ریاستِ پاکستان کے آئین میں توہینِ رسالت کے “جرم” کی سزا موت ہے۔ کیا اس کو بھی انفرادی کھاتے میں ڈالا جائے؟
جرم ثابت ہو تو سزا ریاست دینے کا استحقاق رکھتی ہے لیکن انفرادی طور پر اگر لوگ اس طرح سزائیں دینا شروع کردیں تو معاشرہ تباہی کا شکار ہوجاتا ہے جیسا کہ ہورہا ہے۔ اس میں مذہب کا قصور نہیں بلکہ مذہب کی تشریح کرنے والوں کا قصور نظر آرہا ہے۔
- local_florist 1 thumb_up 9
- local_florist حسن داور thanked this post
- thumb_up Democrat, shami11, نادان, GeoG, Bawa, nayab, Believer12, Athar, Muhammad Hafeez liked this post
29 Jul, 2020 at 9:43 pm #14غازی خالد کے مطابق مقتول ، اسلام اور ملک دشمن تھاغازی خالد خان کی ویڈیو۔جس نے تھوڑی دیر پہلے گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جج کے سامنے مردار کردیا pic.twitter.com/cLnNQFQqyK
— Awal Sher Afridi (@awalsherafridii) July 29, 2020
29 Jul, 2020 at 9:51 pm #15ھمارا ملک کب سے اسلامی ھو گیا؟ ویسے یہ ملک بھی اتنا ھی اسلامی ھے جتنا یہ عمل اسلامی ھے اب آپ خود اندازہ لگا لیں باقی آپ نے جس کھاتے میں ڈالنا ھے ڈال لیں اس واقعے کو لیکن اجتماعیت اور عقل اس عمل کی مزمت ھی کرے گیاگر زحمت نہ ہو تو کیا آپ گن کر بتاسکتے ہیں کہ ان ویڈیوز میں کتنے “انفرادی” ہیں۔۔۔
29 Jul, 2020 at 9:51 pm #16بہت ہی افسوسناک واقعہ ہوا ہے کسی بھی شخص کو دوسرے کی جان لینے کا حق حاصل نہیں ہے ۔۔ ۔۔لوگوں کو بھی چایئے کہہ سوشل میڈیا پر کچھ بولنے سے پہلے سوچ لیں کہہ اس کا انجام کیا ہو سکتا ہے ۔۔اور خاص کرکے جس معاشرے میں برداشت کی کمی ہو ۔۔۔ایک انسان کا عدالت کے اندر قتل ہوجانا لمہ فکریہ ہے ۔
- thumb_up 5
- thumb_up Zinda Rood, نادان, Bawa, nayab, Believer12 liked this post
29 Jul, 2020 at 9:55 pm #18جرم ثابت ہو تو سزا ریاست دینے کا استحقاق رکھتی ہے لیکن انفرادی طور پر اگر لوگ اس طرح سزائیں دینا شروع کردیں تو معاشرہ تباہی کا شکار ہوجاتا ہے جیسا کہ ہورہا ہے۔ اس میں مذہب کا قصور نہیں بلکہ مذہب کی تشریح کرنے والوں کا قصور نظر آرہا ہے۔جب “گستاخِ رسول” کو مارنے کا مطلب سیدھا جنت کا ٹکٹ اور جنت کی حوروں کی سواری ہو۔۔ تو کون کافر اس دوڑ میں پیچھے رہ سکتا ہے۔۔۔ مسئلہ جرم، قانون، سزا کا نہیں، اس جنونی تعلیم کا ہے جو ہر گلی، نکڑ اور محلے میں کھلی مولوی کی ہر دوکان میں زور شور سے بلا روک ٹوک عوام کو دی جاتی ہے۔۔۔
- thumb_up 1
- thumb_up Atif Qazi liked this post
29 Jul, 2020 at 10:11 pm #19میرے نزدیک غازی خالد ایک بیوقوف ، جاہل اور متشدد انسان ہے ، جو اب اپنی بات میں وزن ڈالنے کے لئے مذہب اور وطن کارڈ کھیل رہا ہےاور آپ کے مطابق۔۔۔؟
- thumb_up 7
- thumb_up Atif Qazi, نادان, GeoG, Bawa, nayab, Believer12, Muhammad Hafeez liked this post
29 Jul, 2020 at 10:24 pm #20لوگوں کی کسی بھی قسم کی نشونما
چاہے وہ اقتصادی ہو یا اخلاقی
ریاست کی ترجیحات میں دور دور تک نہیں ہے
بجائے اس کے کہ کوئی کسی بھی مسئلے کے حل کا سوچے
فوج بلی چوہے کا کھیل کھیلتی رہے گی
ایسے واقعات بھی ہوتے رہیں گے
- thumb_up 6
- thumb_up Zaidi, Atif Qazi, Zinda Rood, GeoG, Bawa, Muhammad Hafeez liked this post
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.