- This topic has 8 replies, 4 voices, and was last updated 2 years, 8 months ago by
unsafe. This post has been viewed 855 times
-
AuthorPosts
-
12 Jul, 2020 at 11:11 pm #1عالمگیر تباہی
موجودہ جدید دور سے تعلق رکھنے والی قرآن مجید کی بعض پیشین گوئیاں عالمگیر اہمیت کی حامل ہیں ، انہی میں سے ایک ہونے والی ایٹمی تباہی کے متعلق ہے، یہ پیشین گوی اس زمانے میں کی گئی جب ایٹم بم کا تصورکسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا
لیکن جیسا کہ ابھی بیان کیا گیا ہے قرآن کریم کی بعض آیات میں بڑی وضاحت کے ساتھ ایسے ایسے باریک ذرات کا ذکر کیا گیا ہے جو بے انتہا توانای کا منبع ہیں گویا کہ اپنے اندر جہنم کی آگ سمیٹے ہوے ہیں۔ مندرجہ ذیل آیات حیرت انگیز حد تک عین اسی مضمون پر روشنی ڈالتی ہیں
ترجمہ: ہلاکت ہو ہرغیبت کرنے والے سخت عیب جو کیلئے۔ جس نے مال جمع کیا اوراس کا شمار کرتا رہا۔ وہ گمان کرتا تھا کہ اس کا مال اسے دوام بخش دے گا۔ خبردار وہ ضرور حطمہ میں گرایا جاے گا۔ اور تجھے کیا بتاے کہ حطمہ کیا ہے۔ وہ اللہ کی آگ ہے بھڑکای ہوی۔ جو دلوں پر لپکے گی یقینا وہ ان کے خلاف بند رکھی گئی ہے ایسے ستونوں میں جو کھینچ کر لمبے کئے گئے ہیں
یہ مختصر سورہ حیرت انگیز پیشینگوئیوں کا مجموعہ ہے جن کا دور نبوی میں کوی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا۔ کیا یہ حیران کن بات نہیں کہ بعض گناہ گار حطمہ میں ڈالے جائیں گے۔ حطمہ سے مراد وہ باریک ترین ذرات ہیں جو نیم روشن کمرے سے گزرتی ہوی روشنی کی شعاع کے اندر تیرتے ہوے پاے جاتے ہیں
مستند عربی لغات میں حطمہ کے دو بنیادی معانی پاے جاتے ہیں۔ ایک حطمہ ہے جس کا مطلب کسی چیز کو باریک پیسنا یا ریزہ ریزہ کرنا ہے۔ دوسرے حطمہ کے معنی بے حقیقت سے چھوٹے ذرات ہیں گویا حطمہ کسی چیز کو باریک ترین ذرات میں توڑنے کو کہتے ہیں
حطمہ کے ان دونوں معنی کا اطلاق ان باریک ترین ذرات پر کیا جا سکتا ہے جنکی مزید تقسیم ناممکن ہو(ایٹم کی بھی تقسیم ممکن ہے مگر پھر بھی اسے باریک ترین ذرہ کہنا بالکل درست ہوگا)۔ اس کلام الہی کے چودہ سو سال بعد مادے کا باریک ترین ذرہ جو ظاہری آنکھ سے دیکھنا ناممکن ہے دریافت ہوجاتاہے جسے ایٹم کہتے ہیں۔ صوتی اعتبار سے بھی ایٹم اورحطمہ دونوں الفاظ ملتے جلتے ہیں اور دونوں کے معنی تو بالکل ایک ہیں یعنی باریک ترین ذرہ۔ انسان ابھی اس دعوی پر حیران تھا کہ اسے کسطرح حطمہ میں جھونکا جاے گا کہ قرآن کا ایک اور پہلے سے بھی زیادہ حیرت انگیز دعوی سامنے آجاتا ہے
لفظ حطمہ کی وضاحت کرتے ہوے قرآن کریم اسے ایک ایسی بھڑکتی ہوی آگ قرار دیتا ہے جو ایسے ستونوں میں بند ہے جو کھینچ کر لمبے کئے گئے ہیں اور وہ دلوں کو پکڑے گی ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کوی عام قسم کی آگ نہیں ہے جو جسم کو جلاے بغیر دل کی حرکت کو یوں بند کردے گی جیسے پسلیوں کا کوی وجود ہی نہ ہو
مزید حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس آگ کو ایسے ستونوں میں بند کیا گیا ہے جو کھینچ کر لمبے کئے گئے ہوں
جب سے انسان نے ایٹم کا راز دریافت کرکے اس میں موجود بے انتہا توانای سے آگہی حاصل کی ہے یہ بات قابل فہم ہوگئی ہے۔ یہی وہ دور ہے جب باریک ترین ذرات میں چھپی ہوی آگ باہر نکل کر ہزارہا مربع میل علاقہ کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ اس کی زد میں آنے والی ہر چیز تباہ ہوجاے گی سو آج سے چودہ سو سال قبل جو چیز غیرحقیقی دکھای دیتی تھی اسے آج کا بچہ بچہ جانتا ہے۔ جس نے بھی ایٹمی دھماکہ کے وقت مش روم نما ستون بنتے دیکھا ہے اسے ستون کے متعلق سمجھانا وقت کا ضیاع ہوگا اس آگ کے ستون کی ایک چھوٹی سے فوٹو دیکھی جاسکتی ہے
اور اب اس بات کی وضاحت کردوں کہ یہ آگ براہ راست دلوں کو کیسے پکڑے گی
ایٹمی دھماکہ کے وقت گاماریز نیوٹرانز اور ایکسریز کی ایک بہت بڑی تعداد خارج ہوتی ہے۔ ایکسریز کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور ایک آگ کا گولہ سا بنتا ہے جو انتہای گرم ہواوں کے دباو سے تیزی سے بلند ہونا شروع ہوجاتا ہے یہ بہت بڑی کھمبی نما آگ کی چھتری میلوں دور سے نظر آتی ہے۔ ایکسریز نیوٹرانز کے ساتھ تمام سمتوں میں پھیل جاتی ہیں اور اپنی حرارت کی وجہ سے راستے میں موجود تمام چیزوں کو جلا کر راکھ کردیتی ہیں ان گرم لہروں کی رفتار آواز کی رفتار سے کہیں زیادہ ہے اور ان سے شاک ویوز بھی بنتی ہیں
لیکن گاما ریز ان سے کہیں تیز اور روشنی کی رفتار سے سفر کرتی ہوی ایکسریز کو مات دے دیتی ہیں اور ایکسریز سے پہلے پنہچ کراپنی بے حد ریڈی ایشن کی وجہ سے دلوں کی حرکت کو بند کردیتی ہیں جانداروں کی فوری موت ایکسریز کی حرارت کی بجاے گاماریز کی شدید توانای کی وجہ سے ہوتی ہے
پھر سورہ دخان میں قرآن کریم ایک ایسے مہلک بادل کا ذکر فرماتا ہے جو تباہ کن چمکدار دھویں پر مشتمل ہوگا
فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُّبِينٍ يَغْشَى النَّاسَ هَٰذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ
ترجمہ: پس انتظارکراسدن کا جب آسمان ایک واضح دھواں لاے گا جو لوگوں کو ڈھانپ لے گا یہ ایک بہت دردناک عذاب ہوگا
کسی وقت بنی نوع انسان پر ایسا وقت آے گا کہ اسے ایک اذیت ناک بادل کی شکل میں ایسی آفت کا سامنا کرناہوگا جو کوی سایہ یا آرام نہیں دے گی۔ بادل تو آرام دیتے ہیں اور جھلسا دینے والی گرمی اورتپش کے درمیان حائل ہوجاتے ہیں۔ اس کے برعکس اس بادل کا سایہ آگ کے عذاب میں مزید اضافہ کا باعث ہوگا، اس کے ساے میں کچھ بھی محفوط نہیں
یقینا یہ اشارہ اس تابکار بادل کی طرف ہے جو ایٹمی دھماکہ کے وقت بنتا ہے
سورہ مرسلات کی مندرجہ ذیل آیات اس تابکار بادل اور جن لوگوں کیلئے یہ تیار کیا گیا ہے پر مزید روشنی ڈالتی ہیں
ترجمہ: اس کی سمت چلو جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔ایسے ساے کی طرف چلو جو تین شاخوں والا ہے۔ نہ تسکین بخش ہے نہ آگ کی لپٹوں سے بچاتا ہے یقینا وہ ایک قلعہ کی طرح کا شعلہ پھینکتا ہے۔ گویا وہ جوگیا رنگ کے اونٹوں کی طرح ہے
اس سمت میں اشارہ ہے کہ جب یہ تابکار بادل ایٹمی دھماکہ کے بعد بنے گا تو اس میں بڑے بڑے شعلے پیدا ہونگے جنہیں قلعوں اور اونٹوں کے مشابہ قرار دیا گیا ہے، اس مشابہت میں محض اونٹ کے رنگ کی طرف ہی نہیں بلکہ اس کے کوہان کی طرف بھی اشارہ ہے
قرآن کریم کو جھٹلانے والوں کا ذکر ان آیات میں آنا ان کے لئے ایک طرح کی تنبیہ ہے یعنی کہ ایک زمانہ ایسا آے گا جب انہیں قرآن کریم کو جھٹلانے کی وجہ سے یہ اذیتناک عذاب پنہچے گا
- local_florist 1 thumb_up 3 mood 2
- local_florist SAIT thanked this post
- thumb_up Sardar Sajid, Guilty, Bawa liked this post
- mood BlackSheep, unsafe react this post
12 Jul, 2020 at 11:17 pm #2اس سے پہلے تھریڈ میں بہت ساری سائنسی ایجادات کا ذکر قرآن کی رو سے پیش کیا تھا مگر میں نے محسوس کیا کہ ہاتھ کچھ ہولا رکھوں تاکہ پڑھنے والوں کو سمج بھی آتی رہے باقی اعتراض کرنے والے تو کرتے رہیں گے پھر بھی اسدفعہ قرآنی آیات کو مکمل پیسٹ کیا گیا ہے ترجمہ بھی ہے پچھلی بار میں نے اختصار کی خاطر آیات کے پہلے ایک دو الفاظ لکھ کر ترجمہ لکھ دیا تھا مگر سورہ کا نام ضرور لکھتا رہا تاکہ کسی کو پڑھنے کی خواہش ہوتو پڑھ لے اس کے باوجود اعتراض کرنے والوں نے واویلا کیا تھا اس بار یہ گنجائش بھی نہیں چھوڑیقرآن کریم اللہ کی دی گئی کتابوں میں سے سب سے متبرک اور عزت والا کلام ہے۔ امیں رہتنی دنیا تک کی باتیں جو آئیندہ ادوار میں بھی پیش آسکتی ہیں کا ذکر کیا گیا ہے اور ان آفات اور آلام سے بچاو کے راستے بھی بتاے گئے ہیں، مجھے تو اس کا ترجمہ پڑھنے سے اور مفسرین قرآن کی تفاسیر پڑھ کر بہت خوشی ہوتی ہے، سائنس قرآن کے تابع ایک سبجیکٹ ہے اور قرآن ہرگز سائنس یا کسی اور علم کے تابع نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ چودہ سو سال پہلے جب تحاریر بھی چمڑے اور درختوں کی چھال پر لکھی جاتی تھیں اس وقت سے قرآن آج کی سائنسی ایجادات کا ذکر کرتا ہے
- thumb_up 4 mood 1
- thumb_up Sardar Sajid, Guilty, SAIT, Bawa liked this post
- mood BlackSheep react this post
13 Jul, 2020 at 12:12 am #3تو کل ملا کر آپ کے تھریڈ سے میں یہ سمجھا ہوں کہ یہ ایٹم بم جیسی تباہ کن اور خلافِ امن چیز کی ایجاد کا پلان اللہ میاں نے بہت پہلے بنا لیا تھا۔۔۔ انسان تو پھر بے چارا خوامخواہ بدنام ہے۔۔
خیر کبھی وقت نکال کر قرآن کی اخلاقی حوالوں سے قابلِ اعتراض آیات پر بھی کچھ وضاحت پیش کریں۔۔
-
This reply was modified 2 years, 8 months ago by
Zinda Rood.
13 Jul, 2020 at 12:14 am #4لیکن ایک بات کی سمجھ نہیں آئی۔۔ ایٹم بم تو پھٹتے وقت یہ تفریق نہیں کرتا کہ کون غیبت کرنے والا اور مال جمع کرنے والا ہے اور کون نہیں۔ وہ تو سب کو مار ڈالتا ہے۔۔۔
13 Jul, 2020 at 5:14 am #5لیکن ایک بات کی سمجھ نہیں آئی۔۔ ایٹم بم تو پھٹتے وقت یہ تفریق نہیں کرتا کہ کون غیبت کرنے والا اور مال جمع کرنے والا ہے اور کون نہیں۔ وہ تو سب کو مار ڈالتا ہے۔۔۔
جب لوط علیہ سلام کی قوم پر عذاب آیا تو اللہ تعالی نے آپ کو اور آپ پر ایمان لانے والوں کو بچا لیا تھا یعنی اس بستی سے نکل جانے کا حکم دیا۔ بچانے والا اب بھی بچا سکتا ہے
نوح علیہ سلام کی قوم بگڑی تو انہیں ڈبو دیا گیا اور نوح علیہ سلام کو ان کے ماننے والوں سمیت بچا لیا، وہی بچانے والا آج بھی موجود ہے اور بچاے گا بھی
اگر دنیا اپنی اصلاح کرلیتی ہے تو عذاب بھی ٹلتا رہے گا مگر دنیا کی جو حالت ہوچکی ہے مجھے یہ ٹلتا دکھای نہیں دے رہا
-
This reply was modified 2 years, 8 months ago by
Believer12.
13 Jul, 2020 at 5:20 am #6تو کل ملا کر آپ کے تھریڈ سے میں یہ سمجھا ہوں کہ یہ ایٹم بم جیسی تباہ کن اور خلافِ امن چیز کی ایجاد کا پلان اللہ میاں نے بہت پہلے بنا لیا تھا۔۔۔ انسان تو پھر بے چارا خوامخواہ بدنام ہے۔۔
خیر کبھی وقت نکال کر قرآن کی اخلاقی حوالوں سے قابلِ اعتراض آیات پر بھی کچھ وضاحت پیش کریں۔۔
قرآن مجید اس ایجاد کا ذکر کررہا ہے جو چودہ سو سال بعد ہونی تھی یہی اس کی سچای کی دلیل ہے آپ اسطرف نہیں آئیں گے رہی بات ایٹم کی تباہی کی تو ہر ایجاد کے فائدے اور نقصان ہوتے ہیں انٹرنیٹ ایجاد کرنے والے نے اسلئے تو ایجاد نہیں کیا تھا کہ آپ اس پر گندی فلمیں دیکھیں آپ پر منحصر ہے کیا چاہتے ہیں فائدہ لینا ہے تو اس سے سستی انرجی پیدا کریں جس سے ماحولیات کی تباہی بھی نہیں ہوگی
13 Jul, 2020 at 6:07 am #7بلیور بھائی آپ بھی بہت شرارتی ہو- mood 3
- mood Bawa, Believer12, shami11 react this post
13 Jul, 2020 at 5:16 pm #8کوئی چھوٹا سا بچہ بھی اس سورت کو تسلسل سے پڑھے تو اس کو معلوم ہو جاے گا … کہ سورت میں کیا بات ہو رہی ہے … اور کہاں بلیور صاحب ایٹم بم سے عالم گیر تباہی بنا دی … ایسے ایٹم بم اکثر نماز ترویح میں نکلتے ہیں جب آدمی کو لگاتا دو گھنٹے کھڑا ہونا پڑتا ہے بہرحال … … اتنی لمبی آج تک کسی بھی مومن کو چھوڑتے نہیں دیکھا .. …. سورہ حمزہ اس کا نام “ہمزہ” اور لمزہ اس لئے ہے یہ دونوں لفظ عیب جوئی اور بدگوئی کو ظاہر کرتے ہیں … یہ سورت وَلید بن مُغِیرَہ کے پس منظر میں نازل ہوئی تھی .. جو سرکار دو عالم کی بد گویاں کرتا تھا .. اور غیبتیں کرتا تھا … اور سرکار مکہ میں تھے قتل تو کر نہیں سکتے تھے .. لہٰذا قرآن سے سورت بنا کر ڈرانے کی کوشش کی گی ہے … قران کی ہر سورت شان نزول کے پیچھے کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے جس کا تعلق سرکار سے ہوتا ہے … .. اس کی ایک مثال سورہ ابو لہب بھی ہے .. جہاں پہ خالق کائنات ، تمام جہانوں کے مالک نے ایک حقیر سے انسان کا نام اپنی کتاب میں لکھ دیا … اور اس کو زندہ جاوید کر دیا …
دوزخ کے ناموں میں سے ایک نام حطمۃ ہے دوزخ میں جو چیز بھی ڈالی جائے گی تو اس کی آگ اسے توڑ موڑ دے گی اسی وجہ سے اس کا نام حطمۃ ہوا۔… ی
بقول بلیور یہ عالمگیر تباہی کی پیشین گوی ہے … تو اس میں صرف غیبت کرنے والوں پہ ہی ایٹم بم ہونا چاہے … …. پھر بلیور صاحب نے اپنے پچھلے جھوٹ کو کوور کرنے کے لئے حضرت لوٹ کی مثال دی جن پر پتھر برسے تھے … تو اس وقت یہ ایٹم بم والا نسخہ خدا کو ملا نہیں تھے … ان کو بھی تو حطمۃ مارتا- mood 1
- mood BlackSheep react this post
13 Jul, 2020 at 5:36 pm #9دوزخ کے ناموں میں سے ایک نام حطمۃ ہے مطلب یہاں بات روز قیامت کے بعد ہو رہی ہے .. جب سزا جزا ہو جاے تو غیبت کرنے والے کو حطمۃ میں ڈالا جاے گا …. جو جہنم کا ایک درجہ ہے …ہمیں نہیں معلوم تھا سزا جزا کے بعد خدا ایک دفعہ سب پر ایٹم بم مارے گا اور عالم گر تباہی ہو گی … یہ حقیقت آج بلیور صاحب نے ظاہر کی ہے -
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.