Home Forums Non Siasi ریپ کی وجہ- طاقت کا اظہاریا بھٹکی ہوئی جنسیت؟

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 45 total)
  • Author
    Posts
  • Ghazali Farooq
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Member
    #1

    ریپ کے واقعات میں اضافہ ایک بڑھتا ہوا معاشرتی مسئلہ ہے ، جس کی روک تھام کےمتعلق میڈیا پر بحث صرف اُس وقت جنم لیتی ہی جب ایساا ندوہ ناک واقعہ میڈیا میں رپورٹ ہوتا ہے ۔ پھرجب سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر اس مسئلے کے حل کے متعلق آراء کےمابین بحث بہت شدت اختیار کرلیتی ہے تو حکمرانوں کی طرف سے کچھ بیانات جاری کئے جاتے ہیں اور پھر حکومتی عہدیدار اور حکمران اس سے یوں غافل ہو جاتے ہیں کہ گویا کوئی مسئلہ موجود ہی نہیں ۔

    پاکستان کے ایک مختصر مگر اس نظام میں اثر رسوخ رکھنے والے گروہ کے مطابق ریپ کی وجہ معاشرے میں مردوں کی بالادستی اور عورتوں کو معاشرے میں برابری کا مقام حاصل نہ ہونا ہے جس کی وجہ سے جنسی بھوک کے حامل مرد ،عورتوں کو کمزور اور حقیر جانتے ہوئے انہیں اپنی جنسی تسکین کا نشانہ بناتے ہیں۔ٍ اس گروہ کے نزدیک ریپ کا تعلق عریانی یا کسی مخصوص تصورات سے بالکل نہیں ہے، بلکہ یہ ٹولہ اس بات میں کو ئی حرج نہیں سمجھتا کہ مرد و عورت اپنی رضامندی و اختیار سے نکاح کے بغیر تعلق قائم کریں۔ لہذا جب کوئی عریانی کی روک تھام یا مغرب زدہ عورتوں کے لباس کی بات کرتا ہے تو وہ اس شخص کو ریپسٹ کا ہمدرد کہہ کر مجرم کے ساتھ کھڑا کردیتے ہیں۔

    جب ہم اس بیانیے کا بغور مشاہدہ کرتے ہیں تو ہمیں نظر آتا ہے کہ یہ بیانیہ محض سطحیت پر مبنی ہے اور اس میں حقیقت کا نامکمل احاطہ کیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ یہ بیانیہ مغربی نقطۂ نظر سے متاثر ہے جوانسانی فطرت اور معاشرے کو لبرل ازم کے گمراہ کن تصورات کی عینک سے دیکھتا ہے۔

    اگر ہم ریپ سمیت معاشرے میں رونما ہونے والے جرائم اور ان کے سدباب کے متعلق درست فہم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں انسانی فطرت اور معاشرے کی تشکیل کے متعلق درست سمجھ حاصل کرنا ہو گی ، وہ فطرت کہ جس پر انسانوں کے خالق نے انہیں تخلیق کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو چاہے مرد ہو یا عورت، ایک متعین فطرت پر پیدا کیا ہے اور نسل انسانی کی بقا کا دارومدار ان کے ملاپ پر رکھا ہے۔ مردوعورت دونوں میں انسان ہونے کی تمام خصوصیات اور زندگی کے لوازمات موجود ہیں۔ وہ خصوصیات یہ ہیں کہ ہر انسان صاحب ِعقل ہے اور اس کی سوچ اس کے عمل پر اثر انداز ہوتی ہے ۔ اسی طرح یہ بھی انسان کی فطرت میں سے ہے کہ ہر انسان میں کچھ ایسی حاجات ہیں کہ جنہیں پورانہ کیا جائے تو انسان زندہ نہیں رہ سکتا جیسا کہ کوئی بھی انسان پیٹ کی بھوک مٹائے بغیر، رفع حاجت کے بغیر اور سانس لیے بغیر زندگی نہیں گزارسکتا۔ ان لازمی حاجات کے علاوہ اللہ نے انسان میں کچھ ایسی جبلتیں بھی رکھی ہیں کہ جن کے پورا نہ ہونے سے انسان مرتا تو نہیں مگر بے چین رہتا ہے۔ جنسی جبلت ان جبلتوں میں سے ایک ہے۔ انسان کی فطرت کے یہ حقائق قطعی ہیں اور کوئی ایک انسان بھی اس سے مختلف نہیں ہے۔

    یہ اللہ ہی ہے کہ جس نے انسان میں جنسی جبلت رکھی ہے اور اس کے پورا کرنے کے اسباب بھی پیدا کیے ہیں ۔ ایسا نہیں کہ اللہ نے یہ جبلت تو پیدا کی ہے مگر اسے پورا کرنے کے لوازمات نہیں رکھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اِس امر کے متعلق بھی رہنمائی فرما دی ہے کہ انسانی جبلتوں کو پورا کرنے کا درست طریقہ کیا ہے، خواہ وہ جبلتِ بقاء (survival instinct) ہو یا جنسی جبلت(procreation instinct) یا پھر جبلتِ تدَیُّن(reverence instinct)۔ کسی بھی جبلت کی تسکین کا کوئی بھی طریقہ بذاتِ خود یہ طے نہیں کرتا کہ وہ طریقہ کار لازماً درست ہے۔ مثال کے طور پر ہر انسان میں بقا کی جبلت موجود ہے ۔ اور یہ انسان کو ابھارتی ہے کہ وہ اپنےلیے آرام اور آسائشیں حاصل کرے،جس کےحصول کے لیے ایک شخص دولت کماتا ہے اور پھر اس دولت سے آسائشیں خریدتا ہے۔ مگر کیا دولت کو کسی بھی طریقے سے حاصل کرنے مثلاً چوری ، ذخیرہ اندازی، منشیات فروشی وغیرہ کومحض اس وجہ سے درست قرار دیا جا سکتا ہے کہ ایسا اس شخص نے اپنی جبلت کی تسکین کے لیے کیا ہے؟ اگر نہیں ، تو پھر جنسی جبلت کے معاملے میں کیوں یہ طرزعمل اختیار کیا جائے کہ ایک انسان جیسے چاہے اسے پورا کر لے، خواہ وہ اس کا خونی رشتہ ہو یا کوئی جانور ہو یا کسی پر جنسی حملہ ہو!

    پس وہ کیا معیار یا پیمانہ ہو گا جو یہ طے کرے گا کہ کسی جبلت کو فلاں طریقے سے پورا کرنا درست ہے؟ کیا وہ پیمانہ یہ ہے کہ اگر دو انسان باہمی رضامندی سے اپنی جبلت کو پورا کرنے کے لیے تیار ہیں تو انہیں اجازت ہونی چاہئے، مثال کے طور پر اگر دو مرد ہم جنس پرستی کے ذریعے یا ایک مرد اور ایک عورت نکاح کے بغیر ایک اجرت طے کر کے یا بوائے گرینڈ اور گرل فرینڈ کے طور پر اپنی جنسی جبلت کو پورا کرنا چاہیں تو کیا انہیں اس کی اجازت ہونی چاہئے؟ لبرل ازم کا تصور یہ کہتا ہے کہ اس پر کوئی روک ٹوک نہیں ہونی چاہئے۔ تاہم اگر یہ مفروضہ درست تسلیم کر لیا جائے تو اگر دو مختلف ممالک کے افراداپنی مرضی و رضامندی سے ملکی رازوں کا ایک دوسرے سے تبادلہ کرنا چاہتے ہوں تو اس کی آزادی ہو سکتی ہے؟ ظاہر ہے نہیں۔

    اگر معاشرے کے لیے کچھ معیار اور پیمانے ہی اس بات کو طے کریں گے کہ انسان کا درست اور غلط طرزعمل کیا ہے تو پھر یہاں سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان پیمانوں اور معیارات کو کیسے اور کون طے کرے گا؟ اور اگراس کائنات کا کوئی خالق ہے تو کیا اس کا بھی ان معیارات اور پیمانوں کو طے کرنے میں کوئی عمل دخل ہے یا نہیں ؟!

    جبلتوں اور انسانی حاجات کا بغور جائزہ لینے سے ہمیں انسانی فطرت کے متعلق یہ بات بھی پتہ چلتی ہے کہ عضویاتی حاجات جیسا کہ بھوک پیاس وغیرہ کی صفت یہ ہے کہ یہ کسی بیرونی محرک stimulusکی محتاج نہیں ہوتیں۔ پس ایک شخص کو لازماً بھوک لگتی ہے خواہ اس کے سامنے اچھا کھانا موجود ہو یا نہ ہو جبکہ انسانی جبلتوں کی نوعیت یہ ہے کہ یہ اس وقت بھڑکتی ہیں اور اپنی تسکین چاہتی ہیں جب کوئی بیرونی محرک stimulus انہیں ابھارتا ہے اور اس وقت سرد پڑ جاتی ہیں جب یہ بیرونی محرک موجود نہیں ہوتا، تاہم جب تک ان جبلتوں کو پورا نہ کیا جائے تو انسان بے چین اور غیر مطمئن رہتا ہے۔چنانچہ جب ایک بے اولاد شخص کسی ماں کو اپنے بچے سے پیار کرتا دیکھتا تو اس کے اندرجذبات اُبھرتےہیں مگر جب یہ منظر سامنے نہ ہو تو ان جذبات کی شدت کم ہو جاتی ہے،لیکن ایک بے اولاد شخص مستقل طور پر غیر مطمئن رہتا ہے اور اپنے زندگی میں ایک کمی محسوس کرتا رہتا ہے۔ جنسی جبلت کی بھی یہی حقیقت ہے کہ یہ اس وقت بھڑک اٹھتی ہے جب ایک شخص کو جنسی محرک کا سامنا ہوتا ہے خواہ یہ محرک ایک جنسی تخیل ہی کیوں نہ ہو۔

    انسانی فطرت کی دوسری اہم حقیقت یہ ہے انسان کے تصورات اس کے میلانات و رجحانات پر لازماًاثرانداز ہوتے ہیں اور اس کی جبلتوں کومخصوص شکل دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایک مسلمان اپنی بہن یا والدہ کے متعلق کسی قسم کا کوئی جنسی میلان نہیں رکھتا کیونکہ والدہ اور بہن کے متعلق دین اور معاشرہ اسے خاص تصورات سے روشناس کراتا ہے، جو ان خونی رشتوں کی حرمت سے متعلق اسلام نے دیے ہیں۔ گویامعاشرے کے اندر مرد و عورت کے تعلق کے بارے میں درست تصورات کو پروان چڑھانا اور انہیں پختہ کرنا درست جنسی رویوں کو تشکیل دیتا ہے جبکہ معاشرے میں اس سوچ کو ترویج دینا کہ ہر انسان آزاد ہے اور اس کی زندگی کا ہدف اپنی خواہشوں کو زیادہ سے زیادہ پورا کرنا ہونا چاہئے، ایک شخص کو اس چیز پر مائل کرتا ہے کہ وہ جس طرح چاہے بن پڑے جنسی تسکین حاصل کرے۔

    لہٰذا وہ بنیادی محرکات جو ریپ جیسے قبیح جرم میں اضافے کا باعث بنتے ہیں ان میں سے ایک وہ بیرونی عوامل ہیں جو انسان کی جنسی جبلت کو ممکنہ طور پر بھڑکاتے ہیں۔ جبکہ اس جرم میں اضافے کا دوسرا بنیادی محرک معاشرے میں ایک انسان کے دوسرے انسانوں کے ساتھ تعلقات کو منظم کرنے کے حوالے سے درست تصورات کا فقدان ہونا ہے۔ تبھی ہم دیکھتے ہیں کہ اس مسٔلہ کی اصل آماجگاہ مغربی معاشرے ہیں جہاں پر ” شخصی آزادی” کے تصور کے پیش نظر، یہ دونوں محرکات اپنے جوبن پر ہوتے ہیں۔

    لیکن اگر یہ سوال کیا جائے کہ پھر پاکستان کے معاشرے میں ان واقعات میں کیوں اضافہ ہو رہا ہے جہاں پر اکثریت میں مسلمان آباد ہیں؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ چونکہ ان معاشروں میں بھی اسلام کے نظام کا ہماگیر نفاذ نہیں بلکہ انگریز کا چھوڑا ہوا نظام چند ترامیم کے ساتھ آج بھی نافذ ہے ، اس لیے اس جرم کو تقویت دینے والے بیان کردہ دونوں بنیادی محرکات یہاں بھی موجود ہیں۔ لیکن چونکہ ان کی شدت یہاں نسبتاً کم ہے اس لیے مغربی معاشروں کی نسبت ہمارے معاشروں میں اس جرم کی شرح بھی کم ہے۔ البتہ پوری دنیا کی طرح ہمارے یہاں بھی اس کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    لیکن مسلمانوں کے معاشروں میں بھی اس کا حل محض عورتوں کو شرعی لباس کا پابند بنا دینے یا محض شرعی سزاؤں کو متعارف کرا دینے میں نہیں، جیسا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے۔ اسلام کے احکامات ایک دوسرے سے علیحدگی میں کام نہیں کرتے کہ اسلام کے جزوی یا ادھورے نفاذ کو مسٔلہ کا حل سمجھ لیا جائے۔ بلکہ اسلام کے احکامات باہم مربوط ہیں اور ان کا صرف جامع اور ہمہ گیرنفاذ ہی مطلوبہ نتائج پیدا کرنے اور شریعت کے مقاصد کو پورا کرنے کا ضامن ہے ۔ لہٰذا یہ مسئلہ صرف اس وقت حل ہو گا جب پاکستان میں رائج مغربی سرمایہ دارانہ نظام کو ہر جگہ سے کرید کر مٹا نہ دیا جائے اور اس کی جگہ پر ہر شعبے مثلاً سیاست، معاشرت، معیشت، عدالت اور تعلیم میں مکمل طور پر اسلام کا نفاذ نہ کر دیا جائے ۔یوں ایک ایسے پاکیزہ معاشرے کی تشکیل ہو سکے گی جو پوری دنیا میں اپنی مثال آپ ہو گا۔

    بلاگ سائٹ: https://ghazalifarooq.blogspot.com/

    • This topic was modified 1 year, 7 months ago by Developer.
    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #2
    اپ نے بھائی پہلے تو بہت لمبی چوڑی کہانی اور انگلش میں جبلتوں کے نام لکھ کر کہانی کو بہت گھما پھرا کر آخری پہرے میں بات کی ہے کہ پاکستانی معاشرے میں اسلام کا نظام نافذ نہیں ہے جس کی وجہ سے ریپ میں اضافہ ہو رہا ہے . بھائی تو بات یہ ہے کہ پاکستانی کلچر میں شادی کا نظام بلکل اسلامی قوانین کے مطابق ہے … شادی نکاح کے تحت ہوتی ہے ملا نکاح پڑھاتا ہے اور اکثر تو لڑکا لڑکی کی مرضی نہیں بھی ہوتی تو شادی ہو رہی ہوتی ہے . اور زیادہ تر ریپ شادی کے بعد ہوتے ہیں .
    آپ ریپ کو چھوڑیں مسجد کو دیکھیں .. .ملا سے زیادہ پاک باز اور پاک دامن اور اسلام کے قونین کا پیروکار کون ہو سکتا ہے .. وہ بھی بچوں کو نہیں چھوڑتے تو باقی تو پھر انسان ہیں … مرے خیال میں پاکستان میں ریپ کی وجہ بڑھتی ہوئی گھٹن ہے جو کہ اسلامی ، ملہ ، مسجد کلچر کی پھیلائی ہوئی ہے … اس کے علاوہ پاکستان میں ریپ اور جنسی زیادتی کی بڑی وجہ خراب گھیرلو نظام ہے اور جنسی گھٹن ہے اب جب لڑکا جوان ہوتا ہے تو اس کی جنسی ضرورتوں کو تیس سال تک نظر انداز کیا جاتا ہے … پھر جب وہ تیس سے پنتیس کے قریب مشت زنی کر کر کے بلکل ناکارہ ہو جاتا ہے اور کسی عورت کے قابل رہتا تو پھر اس کی شادی کی جاتی ہے .. اب شادی کا مقصد صرف سیکس ہوتا ہے اور بچے صرف سیکس کی وجہ سے نکلتے ہیں کسی تعمیر اور پلان سے نہیں نکلتے اس لئے ان میں جنسی ہوس بہت زیادہ ہوتی ہے … اور پھر ماں باپ غریب ہونے کے ناطے ان کے لئے کسی لڑکی کا انتظام نہیں کر سکتے کیوں کہ وہ خود غریب ہوتے ہیں اور شادی میں لڑکیاں بھی غریبوں کا ساتھ نہیں چاہتی ..لہٰذا وہ ریپ شروع کر دیتے ہیں اور بچوں کو پکڑ لیتے ہیں
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #3
    ریپ ایک ایسا جرم ہے جو ھر معاشرے میں ہوتا رھتا ہے ۔۔۔۔۔

    لیکن ھر معاشرے میں ریپ کے جرم ا لگ الگ محرکات اور وجوھات ہوتی ہیں ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    امریکہ اور یورپ میں ۔۔۔۔ جرم ریپ ۔۔۔۔۔ کی وجو ھات ۔۔۔۔ گورے مردوں کی حد سے بڑھی ہوئی ۔۔۔ سیکس  ہوس ۔۔۔ ہوتی ہے ۔۔

    مغر ب میں گوروں کو ۔۔۔ نہ ما ں باپ کی زمہ دار ی ہوتی نہ بچوں کی نہ گھر چلا نے  کی ۔۔۔ گورے مردوں کا ایک ہی مشن ہوتا ہے ۔۔۔۔ سیکس ۔۔۔۔

    جتنا سیکس کرتے جاتے ہیں ۔۔۔۔ ہوس بڑ ھتی جاتی ہے ۔۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔۔ ریپ ۔۔۔۔ کے جرا ئم بھی کر جاتے ہیں ۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    پا کستان میں ۔۔۔ جرمِ ریپ ۔۔۔۔ مغرب کی نسبت کم کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔

    کیونکہ پا کستان میں ۔۔۔ بیشتر مرد ۔۔۔ گھریلو زندگی میں پھنسے ہوتے ہیں گھر میں ماں باپ بہن بھا ئی بچے ۔۔۔ ہوتے ہیں

    اس لیے پا کستانی مرد ۔۔۔۔ اکثر ۔۔۔۔ ریپ ۔۔۔ نہیں کرتے اپنی عزت اور گھریلوں سسٹم کو بچا تے رھتے ہیں ۔۔۔۔

    اس کے با جود بھی پا کستان میں ۔۔۔ ریپ ۔۔۔ کے جرائم  کیئے جاتے ہیں ۔۔۔۔ ان کی وجہ ۔۔۔۔ یہ ہوتی ہے

    کہ  بنیا دی طور پر ۔۔۔۔ پا کستان میں ۔۔۔ مرد ۔۔۔ کی زندگی بہت خراب ہوتی ہے ۔۔۔ اور ۔۔۔ مرد کو ۔۔۔ نارمل زندگی گزارنے کا چا نس نہیں ملتا ہے ۔۔۔

    پا کستان میں ابھی لڑکا ۔۔۔ کم سن ہی ہوتا ہے ۔۔۔ لڑکے کی فیملی ۔۔۔۔۔ لڑکے کو کزن لڑکیوں سے گھلنے ملنے سے منع کرتے ہیں ۔۔۔

    لڑکوں کو اپنی ہی رشتہ دار کزن لڑکیوں عورتوں سے ۔۔۔ فاصلے پر رکھا جاتا ہے ۔۔۔۔ اور ھنسنے قہقے لگا نے گھلنے ملنے سے روکا جا تا ہے ۔۔۔

    پا کستان میں لڑکوں کو ۔۔۔ اپنے محلے گلی میں بھی لڑکیوں  سے بات کرنے ملنے سے روکا جاتا ہے ۔۔۔۔

    اور پا کستانی لڑکے ۔۔۔۔ اپنی ہی گلی محلے کی پڑوسیوں لڑکیوں سے ۔۔۔ اتنے ہی دور رھتے ہیں جس طرح چاند زمین سے دور ہی دور گھومتا ہے ۔۔۔۔

    پا کستانی لڑکے اگر شادی بیا ہ میں جائیں ۔۔۔ بس میں سفر کریں ۔۔۔ بازار جا ئیں ۔۔۔ پا کستانی معاشرہ فوراً ۔۔۔ آنکھیں با ھر نکا ل لیتا ہے کہ یہ لڑکا ۔۔۔ کہیں کسی لڑکی سے  کا نٹیکٹ نہ کرلے

    ۔۔۔۔۔

    غرض پیدا ئش سے لیکر ۔۔۔ بڑی عمر تک ۔۔۔ پا کستانی معاشرہ اور اس کی فمیلی ۔۔۔۔ لڑکوں  کی سیکس ضروریا ت کے اوپر ۔۔۔ سانپ ۔۔۔ اژدھا بن کر بیٹھے رھتے ہیں

    ۔۔ معاشرہ اور خاندان اپنے ہی لڑکوں کو رشتہ دار ۔۔۔۔ پڑوسی لڑکیوں سے دور رکھنے پر بضد رھتے ہیں ۔۔۔جیسے مسا فروں کو ۔۔۔۔ کا ک پٹ ۔۔۔ سے ھمیشہ دور رکھا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔

    ۔۔جیسے زمانہ قد یم کے لوگ ۔۔۔ لڑکیوں کو زندہ دفن کردیتے تھے ۔۔۔۔ با لکل اسی طرح پا کستانی معاشرہ اور اس کی فمیلی  پا کستان لڑکوں کے سیکس ضروریات  کو مکمل طور پر دفن کرتے رھتے ہیں ۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    پا کستا نی معاشرے اور پا کستا نی خاندانوں پا کستانی ماں باپ  پاکستان بہن بھا ئیوں پا کستانی رشتہ داروں کی اس جہا لت ۔۔۔ اور غیر حقیقی ۔۔۔گھٹن سے پا کستانی لڑکوں

    میں سیکس اور عورت کے حوالے ۔۔۔۔۔ احسا سا ت پر اسرار ہوجاتے ہیں ۔۔۔۔ جو ۔۔۔۔ لڑکوں کو  بد چلنی ۔۔۔ غصہ ۔۔۔ بے چینی ۔۔۔۔ بے ھنری ۔۔۔ اور ۔۔۔ ریپ کی طرح ما ئل  کرد یتے ہیں ۔۔۔۔۔

    اور ۔۔۔۔ شادی کے بعد ۔۔۔۔ رن مرید ی ۔۔۔۔ پر مجبور کردیتے ہیں ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 1 year, 7 months ago by Guilty.
    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #4
    پاکستانی نوجوان شادی کے بعد بہت جلدی رن مرید بن جاتے ہیں … کیوں کہ معاشرے نے ان کو جس چیز رکھا ہوتا ہے وہ بڑی مشکل ملتی ہے … بوڑھے ماں باپ کو بے سہارا چھوڑ کر جہاں بیگم کہتی ہے وہاں چلے جاتے ہیں اس کے اشاروں پر ناچتے ہیں …. بھائی وہ ناچے بھی کیسے نہ ان کو پتا ہے اگر بیگم ناراض ہو گئی تو پھر کسی بلی ، بکری ، مرغی سے ہی اپنی جبلت کو ختم کرنا پڑے گے … یہی وجہ سے پاکستانی بیویاں بہت بلیک میلر ہوتی ہے … جیسے ہی میاں ان کی بات نہیں سنتا آگے سے میکے جانے کا بہانہ کرتی ہے اور رات کو بستر الگ … لیکن اگر میاں مولوی ہے تو وہ مسجد میں بچوں کو پکڑ لیتے ہیں .. لیکن اگر شریف ہے تو پھر اس کے پاس کوئی چارہ نہیں ہوتا کہ بیوی کے قدموں کے ساتھ لگ جاے
    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #5
    ریپ ایک ایسا جرم ہے جو ھر معاشرے میں ہوتا رھتا ہے ۔۔۔۔۔ لیکن ھر معاشرے میں ریپ کے جرم ا لگ الگ محرکات اور وجوھات ہوتی ہیں ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امریکہ اور یورپ میں ۔۔۔۔ جرم ریپ ۔۔۔۔۔ کی وجو ھات ۔۔۔۔ گورے مردوں کی حد سے بڑھی ہوئی ۔۔۔ سیکس ہوس ۔۔۔ ہوتی ہے ۔۔ مغر ب میں گوروں کو ۔۔۔ نہ ما ں باپ کی زمہ دار ی ہوتی نہ بچوں کی نہ گھر چلا نے کی ۔۔۔ گورے مردوں کا ایک ہی مشن ہوتا ہے ۔۔۔۔ سیکس ۔۔۔۔ جتنا سیکس کرتے جاتے ہیں ۔۔۔۔ ہوس بڑ ھتی جاتی ہے ۔۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔۔ ریپ ۔۔۔۔ کے جرا ئم بھی کر جاتے ہیں ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پا کستان میں ۔۔۔ جرمِ ریپ ۔۔۔۔ مغرب کی نسبت کم کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔ کیونکہ پا کستان میں ۔۔۔ بیشتر مرد ۔۔۔ گھریلو زندگی میں پھنسے ہوتے ہیں گھر میں ماں باپ بہن بھا ئی بچے ۔۔۔ ہوتے ہیں اس لیے پا کستانی مرد ۔۔۔۔ اکثر ۔۔۔۔ ریپ ۔۔۔ نہیں کرتے اپنی عزت اور گھریلوں سسٹم کو بچا تے رھتے ہیں ۔۔۔۔ اس کے با جود بھی پا کستان میں ۔۔۔ ریپ ۔۔۔ کے جرائم کیئے جاتے ہیں ۔۔۔۔ ان کی وجہ ۔۔۔۔ یہ ہوتی ہے کہ بنیا دی طور پر ۔۔۔۔ پا کستان میں ۔۔۔ مرد ۔۔۔ کی زندگی بہت خراب ہوتی ہے ۔۔۔ اور ۔۔۔ مرد کو ۔۔۔ نارمل زندگی گزارنے کا چا نس نہیں ملتا ہے ۔۔۔ پا کستان میں ابھی لڑکا ۔۔۔ کم سن ہی ہوتا ہے ۔۔۔ لڑکے کی فیملی ۔۔۔۔۔ لڑکے کو کزن لڑکیوں سے گھلنے ملنے سے منع کرتے ہیں ۔۔۔ لڑکوں کو اپنی ہی رشتہ دار کزن لڑکیوں عورتوں سے ۔۔۔ فاصلے پر رکھا جاتا ہے ۔۔۔۔ اور ھنسنے قہقے لگا نے گھلنے ملنے سے روکا جا تا ہے ۔۔۔ پا کستان میں لڑکوں کو ۔۔۔ اپنے محلے گلی میں بھی لڑکیوں سے بات کرنے ملنے سے روکا جاتا ہے ۔۔۔۔ اور پا کستانی لڑکے ۔۔۔۔ اپنی ہی گلی محلے کی پڑوسیوں لڑکیوں سے ۔۔۔ اتنے ہی دور رھتے ہیں جس طرح چاند زمین سے دور ہی دور گھومتا ہے ۔۔۔۔ پا کستانی لڑکے اگر شادی بیا ہ میں جائیں ۔۔۔ بس میں سفر کریں ۔۔۔ بازار جا ئیں ۔۔۔ پا کستانی معاشرہ فوراً ۔۔۔ آنکھیں با ھر نکا ل لیتا ہے کہ یہ لڑکا ۔۔۔ کہیں کسی لڑکی سے کا نٹیکٹ نہ کرلے ۔۔۔۔۔ غرض پیدا ئش سے لیکر ۔۔۔ بڑی عمر تک ۔۔۔ پا کستانی معاشرہ اور اس کی فمیلی ۔۔۔۔ لڑکوں کی سیکس ضروریا ت کے اوپر ۔۔۔ سانپ ۔۔۔ اژدھا بن کر بیٹھے رھتے ہیں ۔۔ معاشرہ اور خاندان اپنے ہی لڑکوں کو رشتہ دار ۔۔۔۔ پڑوسی لڑکیوں سے دور رکھنے پر بضد رھتے ہیں ۔۔۔جیسے مسا فروں کو ۔۔۔۔ کا ک پٹ ۔۔۔ سے ھمیشہ دور رکھا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔ ۔۔جیسے زمانہ قد یم کے لوگ ۔۔۔ لڑکیوں کو زندہ دفن کردیتے تھے ۔۔۔۔ با لکل اسی طرح پا کستانی معاشرہ اور اس کی فمیلی پا کستان لڑکوں کے سیکس ضروریات کو مکمل طور پر دفن کرتے رھتے ہیں ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پا کستا نی معاشرے اور پا کستا نی خاندانوں پا کستانی ماں باپ پاکستان بہن بھا ئیوں پا کستانی رشتہ داروں کی اس جہا لت ۔۔۔ اور غیر حقیقی ۔۔۔گھٹن سے پا کستانی لڑکوں میں سیکس اور عورت کے حوالے ۔۔۔۔۔ احسا سا ت پر اسرار ہوجاتے ہیں ۔۔۔۔ جو ۔۔۔۔ لڑکوں کو بد چلنی ۔۔۔ غصہ ۔۔۔ بے چینی ۔۔۔۔ بے ھنری ۔۔۔ اور ۔۔۔ ریپ کی طرح ما ئل کرد یتے ہیں ۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ شادی کے بعد ۔۔۔۔ رن مرید ی ۔۔۔۔ پر مجبور کردیتے ہیں ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    گلٹی …جن بھی سیکس کے موضوع پر لکھو گے ہمیشہ چول ہی مارو گے …یعنی گوروں میں ہوس زیادہ ہے یا یورپ اور امریکا میں ریپ کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں ….بندہ خدا کبھی ٹن ھوئے بغیر بھی کوئی پوسٹ کردیا کرو

    قبروں سے نکال کر ریپ کون کرتا ہے ؟
    قرآن کے درس پر آئے بچوں کا ریپ کون کرتا ہے ؟
    قائداعظم کے مزار کے اندر گینگ ریپ کون کرتا ہے ؟
    مینار پاکستان پر ویڈیو بنانے والی لڑکی پر ہوسناک حملے کون کرتا ہے

    اعداد و شمار کی روشنی میں تو پاکستان دنیا کا محفوظ ترین ملک ہے …نہ یہاں ریپ رپورٹ ہوتا ہے ..نہ کوئی تین گواہ لاسکتا ہے اور نہ کسی ریپسٹ کو سزا ہوتی ہے
    میری جان …بتاؤ تم کینیڈا جیسے غیر محفوظ ملک میں بیٹھے کیا کر رہے ہو پاکستان واپس کیوں نہیں چلے جاتے

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6
    گلٹی …جن بھی سیکس کے موضوع پر لکھو گے ہمیشہ چول ہی مارو گے …یعنی گوروں میں ہوس زیادہ ہے یا یورپ اور امریکا میں ریپ کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں ….بندہ خدا کبھی ٹن ھوئے بغیر بھی کوئی پوسٹ کردیا کرو قبروں سے نکال کر ریپ کون کرتا ہے ؟ قرآن کے درس پر آئے بچوں کا ریپ کون کرتا ہے ؟ قائداعظم کے مزار کے اندر گینگ ریپ کون کرتا ہے ؟ مینار پاکستان پر ویڈیو بنانے والی لڑکی پر ہوسناک حملے کون کرتا ہے اعداد و شمار کی روشنی میں تو پاکستان دنیا کا محفوظ ترین ملک ہے …نہ یہاں ریپ رپورٹ ہوتا ہے ..نہ کوئی تین گواہ لاسکتا ہے اور نہ کسی ریپسٹ کو سزا ہوتی ہے میری جان …بتاؤ تم کینیڈا جیسے غیر محفوظ ملک میں بیٹھے کیا کر رہے ہو پاکستان واپس کیوں نہیں چلے جاتے

    قبروں کے اکا دکا واقعات ہوتے ہیں ۔۔۔ درس پر بھی اکا دکا واقعات ہوتے ہیں ۔۔۔۔ مزار پر مینا ر پر ہونے والے واقعات بھی بہت حد سے زیادہ نہیں ہیں ۔۔۔۔

    دوسری طرف گوروں میں میں ۔۔۔۔ ریب ۔۔۔۔ کی تعداد روزآ نہ کی بنیا د پر بے انتہا ہوتی ہے ۔۔۔۔ حتٰی کہ گوروں کی فوج میں بھی فوجی ریپ کرنے کے واقعات عام ہوتے ہیں

    پا کستان میں ریپ کے واقعات گنے چنے ہوتے ہیں ۔۔۔ جبکہ ۔۔۔ گوروں کے معاشروں میں ۔۔۔ ریپ ۔۔۔ کثرت  سے ہوتے ہیں ۔۔۔۔

    اور گوروں کے ریپ کی وجہ ۔۔۔ گوروں کی حد سے بڑھی ہوئی ۔۔۔۔ ہوس ۔۔۔ ہوتی ہے ۔۔۔۔

    پا کستان میں ریپ کے واقعات نسبتاً کم ہوتے ہیں ۔۔۔ اور پا کستان میں ریپ کی وجہ ۔۔۔ فرسٹریشن ۔۔۔ نوجوانوں  ۔۔۔ کو لڑکی تک رسا ئی نہ ہونا ہوتا ہے ۔۔۔۔

    پا کستان میں لڑکوں کو ۔۔۔ ما ں باپ بہن بھا ئی ۔۔۔ جچا ماموں ۔۔۔ رشتہ دار ۔۔۔ محلے دار ۔۔۔ سب مل کر ۔۔۔ لڑکیوں سے دور رکھتے ہیں ۔۔۔ اور گفتگو تک  پر پا بند یاں لگا تے ہیں

    اس لیئے  لڑکی کی عد م  رسا ئی اور فرسٹریشن میں ۔۔۔۔ پا کستان میں کچھ نوجوان ۔۔۔ ریپ جیسے جرم میں ملوث ہوجا تے ہیں ۔۔۔۔

    جبکہ دوسری طرف ۔۔۔ مغربی معاشروں میں ۔۔۔ گوروں کی لڑکی تک رسا ئی بچپن سے سکول سے ہوتی ہے ۔۔۔۔

    گورے کم عمری میں ہی سیکس کرنا شروع کرد یتے ہیں ۔۔۔۔ انہیں سیکس کی فرسٹریش نہیں ہوتی ۔۔۔

    گوروں کو ۔۔۔۔ ھر وقت سیکس کرتے رھنے کی وجہ سے ۔۔۔۔ سیکس ۔۔۔۔ کی ہوس ۔۔۔۔ بڑھتی جاتی ہے ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    گوروں کی ہوس کا یہ عالم ہے کہ ۔۔۔ امریکی صدر ۔۔۔۔ کلنٹن ۔۔۔ وائٹ ھاؤ س آفس میں سیکس کرتا پکڑا گیا تھا ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    موجودہ امریکی  صد د جو با ئیڈ ن کی ۔۔۔ کم عمر لڑکیوں سے ۔۔۔۔ مو لیسٹیشن کی ویڈ یوز ۔۔۔۔ موجود ہیں ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    مطلب سا ٹھ  ۔۔۔ ستر ۔۔۔ سال سیکس کرنے کے بعد   بھی ۔۔۔۔ گوروں میں ہوس ۔۔۔۔ بڑھتی جاتی ہے ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    پا کستان میں بھی لڑکیوں پر حملے ہوتے ہیں لیکن اکا دکا واقعات ہوتے ہیں ۔۔۔ ریپ کیسز ۔۔۔  ہوتے بھی کم  ہیں رپورٹ بھی کم ہوتے ہیں ۔۔۔

    پا کستا نیوں کو یہ فا ئدہ ہے کہ ۔۔۔۔ پا کستان میں نوجوانوں کو زیادہ ریپ کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔۔۔۔

    ایک وجہ تو یہ ہے کہ مرد ۔۔۔ معاشرتی زنددگی ۔۔۔ ما ں باپ بھا ئی بہں عزت غیرت  کی زندگی کی وجہ سے ۔۔۔ ریپ سے دور رھتا ہے کہ ۔۔۔۔ خا ندان کی بد نامی سے بچتا ہے ۔۔۔

    دوسرے پا کستان میں اس لیئے بھی ریپ کم ہوتے ہیں ۔۔۔۔ کہ ۔۔۔۔ پا کستان بہت خوبصورت  نوجوان لڑکیاں ۔۔۔۔ جسم فروشی کے لیے مل جاتی ہیں ۔۔۔۔

    اور نوجوان ۔۔۔ کم پیسوں میں ۔۔۔۔ ادا کاروں سے زیادہ خوبصورت لڑکیوں سے سیکس کر سکتے ہیں ۔۔۔۔

    پا کستان میں سیکس کے حوالے سے اب کا فی آسا نیاں پیدا ہو گئیں ہیں ۔۔۔ اب تو پا کستان میں مجرے میں ایسی خوبصورت لڑکیاں لا ئی جاتی ہیں کہ ۔۔۔۔   پیسے پورے ہو جاتے ہیں

    ریپ کرنے کی کس کو ضرورت ہے  ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    میں کینیڈا میں سیکس کرنے کے لیئے نہیں بیٹھا ہوا ۔۔۔۔ بند ے نے کہیں نہ کہیں تو رھنا ہوتا ہے سو میں کینیڈا میں رھتا ہوں ۔۔۔

    اگر سیکس کا حسا ب لگا ؤں تو پا کستان میں سیکس  ۔۔۔ روز مل  سکتا ہے ۔۔۔۔ لڑکی پھنسا کر بھی اور لڑکی بلا کر بھی ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    اسلا م آباد میں ۔۔۔ یار دوست  ایک دو فون کرتے ہیں تو ۔۔۔ واٹس ایپ پر ۔۔۔۔ ایسی ایسی ٹین ایج حسین تصوریں وصول ہوتی ہیں  کہ سلیکشن  مشکل ہو جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ کینیڈا ۔۔۔ امریکہ ۔۔۔۔ سب بھول جاتا ہے ۔۔۔۔ ۔

    • This reply was modified 1 year, 7 months ago by Guilty.
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7

    ٹھرکی     پریذ یڈ ینٹ

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #8
    لاھور میں جس طرح پینڈو اور جاہل مردوں کے ہجوم نے دست درازی کی ھے اس طرح کی جنسی ھراسگی ھر سال حج کے موقع پر حج کرنے والی خواتین کے ساتھ بھی کی جاتی ھے۔ بہت کم خواتین شیطان حاجیوں کی جنسی دست درازیوں کی شکایت کرتی ھیں کیوں کہ وہ ڈرتی ہیں اتنی مقدس جگہ کا پول کھل جاے گا … لیکن ایک پاکستانی خاتون نے ھمت کرکے تین برس قبل سی این این کے رپورٹر کو بتایا کہ جب وہ کعبہ کا طواف کر رھی تھی تو کئی مرد اس کے ساتھ نہ زیبا حرکت کرتے رہے … جب اس نے انتظامیہ کو بتایا تو انہوں نے یقین نہیں کیا
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9
    لاھور میں جس طرح پینڈو اور جاہل مردوں کے ہجوم نے دست درازی کی ھے اس طرح کی جنسی ھراسگی ھر سال حج کے موقع پر حج کرنے والی خواتین کے ساتھ بھی کی جاتی ھے۔ بہت کم خواتین شیطان حاجیوں کی جنسی دست درازیوں کی شکایت کرتی ھیں کیوں کہ وہ ڈرتی ہیں اتنی مقدس جگہ کا پول کھل جاے گا … لیکن ایک پاکستانی خاتون نے ھمت کرکے تین برس قبل سی این این کے رپورٹر کو بتایا کہ جب وہ کعبہ کا طواف کر رھی تھی تو کئی مرد اس کے ساتھ نہ زیبا حرکت کرتے رہے … جب اس نے انتظامیہ کو بتایا تو انہوں نے یقین نہیں کیا

    لاہور مینار پا کستان پر  مردوں کا ھجوم ۔۔۔۔ لڑکی نما عورت کو پیار  وغیرہ کررھا تھا ۔۔۔۔ لڑکی خود بھی انجوائے کرتی رھی کیونکہ لڑکی نے ہی سب فین ۔۔۔۔ کو مینار پا کستان ویڈ یو کے لیئے بلا یا تھا ۔۔۔

    ؒبعد میں لڑکی اور اس کے ۔۔۔۔ کلوٹے یار ۔۔۔۔ نے پروگرام بنا یا کہ سستی شہرت کے لیئے ۔۔۔۔۔ مظلومیت ۔۔۔۔۔ وائرل کردی جائے  ۔۔۔

    میرا زاتی خیال ہے کہ ۔۔۔۔۔ مردوں کو چاھیے تھا ۔۔۔۔ وا ھیت بے ہودہ  لڑکی کے کپڑے اتار کر ۔۔۔۔ اس کی پورن ویڈیو ۔۔۔۔ بنا تے پھر خوب وائرل ہوتی ۔۔۔

    • This reply was modified 1 year, 7 months ago by Guilty.
    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #10
    Well Done

    Question

    Re: ریپ کی وجہ- طاقت کا اظہاریا بھٹکی ہوئی جنسیت؟
    Answer:

    لاہور مینار پا کستان پر مردوں کا ھجوم ۔۔۔۔ لڑکی نما عورت کو پیار وغیرہ کررھا تھا ۔۔۔۔ لڑکی خود بھی انجوائے کرتی رھی کیونکہ لڑکی نے ہی سب فین ۔۔۔۔ کو مینار پا کستان ویڈ یو کے لیئے بلا یا تھا ۔۔۔ ؒبعد میں لڑکی اور اس کے ۔۔۔۔ کلوٹے یار ۔۔۔۔ نے پروگرام بنا یا کہ سستی شہرت کے لیئے ۔۔۔۔۔ مظلومیت ۔۔۔۔۔ وائرل کردی جائے ۔۔۔ میرا زاتی خیال ہے کہ ۔۔۔۔۔ مردوں کو چاھیے تھا ۔۔۔۔ وا ھیت بے ہودہ لڑکی کے کپڑے اتار کر ۔۔۔۔ اس کی پورن ویڈیو ۔۔۔۔ بنا تے پھر خوب وائرل ہوتی ۔۔۔

    Case is dismissed

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #11
    Well Done Question Re: ریپ کی وجہ- طاقت کا اظہاریا بھٹکی ہوئی جنسیت؟ Answer: Case is dismissed

    بھا ئی جان ۔۔۔۔ کیس ڈس مس نہیں ہے ۔۔۔۔۔ لڑکی نے مینار پا کستان پر لڑکوں مردوں کے سا تھ خوب انجوائے کیا ہے ۔۔۔۔۔۔

    بہت ساری ویڈ یوز موجود ہیں جن میں لڑکی خود مزے لے رھی ہے ۔۔۔۔۔۔ ویڈیوز میں لڑکی کے کلوٹے یار ۔۔۔۔ نے لڑکی کو با قاعدہ ۔۔۔۔ پیچھے سے  ھا تھ ڈال کر لڑکی کے سینے کو پکڑا ہوا ہے ۔۔۔

    اور لڑکی مزے سے ۔۔۔۔ انجوائے کر رھی  ہے ۔۔۔۔۔

    بقیہ چار سو مردوں کو بھی اسی لڑکی نے فیس بک اور انسٹا گرام پر ۔۔۔۔ بلوا یا تھا کہ مینا ر پا کستان آو ۔۔۔۔۔ ویڈ یو کے لیے

    چار سو مردوں کو لڑکی نے خود بلوایا ۔۔۔۔۔ مردوں نے ۔۔۔۔ لڑکی کی بے باکی اور انجوائے کو دیکھا تو ۔۔۔۔ لڑکوں نے بھی لڑکی کو ۔۔۔۔ ھا تھ لگا ئے اور انجوا ئے کیا ۔۔۔۔

    اس میں مردوں نے کوئی ظلم یا جرم نہیں کیا ۔۔۔۔۔ لڑکی بھی انجوائے کررھی تھی ۔۔۔۔ مرد بھی لڑکی کو پیار ۔۔۔۔ ٹچنگ ۔۔۔۔ انجوائے کررھے تھے ۔۔۔۔۔

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #12

    بھا ئی جان ۔۔۔۔ کیس ڈس مس نہیں ہے ۔۔۔۔۔ لڑکی نے مینار پا کستان پر لڑکوں مردوں کے سا تھ خوب انجوائے کیا ہے ۔۔۔۔۔۔ بہت ساری ویڈ یوز موجود ہیں جن میں لڑکی خود مزے لے رھی ہے ۔۔۔۔۔۔ ویڈیوز میں لڑکی کے کلوٹے یار ۔۔۔۔ نے لڑکی کو با قاعدہ ۔۔۔۔ پیچھے سے ھا تھ ڈال کر لڑکی کے سینے کو پکڑا ہوا ہے ۔۔۔ اور لڑکی مزے سے ۔۔۔۔ انجوائے کر رھی ہے ۔۔۔۔۔ بقیہ چار سو مردوں کو بھی اسی لڑکی نے فیس بک اور انسٹا گرام پر ۔۔۔۔ بلوا یا تھا کہ مینا ر پا کستان آو ۔۔۔۔۔ ویڈ یو کے لیے چار سو مردوں کو لڑکی نے خود بلوایا ۔۔۔۔۔ مردوں نے ۔۔۔۔ لڑکی کی بے باکی اور انجوائے کو دیکھا تو ۔۔۔۔ لڑکوں نے بھی لڑکی کو ۔۔۔۔ ھا تھ لگا ئے اور انجوا ئے کیا ۔۔۔۔ اس میں مردوں نے کوئی ظلم یا جرم نہیں کیا ۔۔۔۔۔ لڑکی بھی انجوائے کررھی تھی ۔۔۔۔ مرد بھی لڑکی کو پیار ۔۔۔۔ ٹچنگ ۔۔۔۔ انجوائے کررھے تھے ۔۔۔۔۔

    میں نے کافی لوگوں کے انٹرویو دیکھے ہیں ۔۔اور جس طرح اس  یاسر شامی لڑکے کا  یکدم انٹرویو کرنے پہنچ جانا ۔۔۔دال ۔میں بہت کچھ کالا لگتا ہے ۔۔۔عورت کے ساتھ ایک مرد ہو تو کسی کی جرات نہیں ہوتی ہاتھ لگانے کی ۔۔۔۔اور پھر اس کے ساتھ تو چھ سات تھے ۔۔۔۔صاف ظاہر ہے کہہ جب اس کے آپنے ساتھی اس کو ہاتھ لگا رے تھے اور انجوائے کررے تھے ۔۔تو پھر پاس کھڑے لوگوں نے سوچا ہوگا کہہ ہم کیوں پیچھے رہ جائیں ۔۔۔

    تو عاشہ اکرام ۔۔مشہور ہوتے ہوتے بہت مشہور ہوگئی ہے ۔۔۔اور ہر ایک فیم کی ایک قیمت ہوتی ہے اور اس کو اچھی مل رہی ہے

    گلٹی بھائی اس لڑکی کی ویڈیو ادھر لگائیں ۔

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #13
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #14
    سلیم رضا

    ویڈیو میں بھی اور نیچے تصویر میں بھی لڑکی کو ۔۔۔۔ کلوٹے یار ۔۔۔۔ نے پورے جسم کو پکڑا ہوا ہے ۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ لڑکی مکمل انجوائے کررھی ہے

    • This reply was modified 1 year, 7 months ago by Guilty.
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #15
    اس تصویر میں بھی لڑکی کے ۔۔۔ کلوٹے یار ۔۔۔۔ نے ہی لڑکی کو پکڑا ہوا ہے ۔۔۔۔۔ اور یاروں کی سنگت میں لڑکی کا اپنا ۔۔۔ ایڈ وینچر ہے ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لڑکی فل انجوائے کررھی ہے ۔۔۔۔ لڑکی نے اپنا جسم ۔۔۔ اپنے یار کے ھاتھوں  ۔۔۔ پکڑوایا ہوا ہے ۔۔۔ اور لڑکی کھڑے کھڑے مزے لی رھی ہے۔۔۔ چار سو مردوں کی طرف سے اس کے چہرے پر کوئی پریشانی نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 1 year, 7 months ago by Guilty.
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #16
    میڈ یا اور لوگ لڑکی کو لڑکی بتا رھے ہیں ۔۔۔۔ لیکن اس لڑکی کی پرانی ویڈ یوز دیکھ کر پتہ چلتا ہے  کہ  یہ لڑکی در اصل  ۔۔۔ سٹیج ڈراموں ۔۔۔ والی ۔۔۔۔  پراپر ۔۔۔ گشتی ۔۔۔۔ ہے

    اور ۔۔۔ اپنی دو نمبر ۔۔۔۔ اداؤں سے ۔۔۔۔ مردوں کےلیئے ۔۔۔۔ ویڈ یوز ۔۔۔۔ تیار کرتی ہے ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 1 year, 7 months ago by Guilty.
    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #17

    صنف مخالف کے لئے کشش فطرت کا حصہ ہے اور یہ کشش انسان اور جانور دونوں میں پائی جاتی ہے. انسانوں کے حوالے سے اس کشش ، خواہش، طلب کو معاشرتی حوالوں سے کہیں دبانے کی کوشش کی گئی ہے ، کہیں اسکو رشتوں سے منسلک کیا گیا ہے اور کہیں اسکو مردوں کے لئے لازم ‘اور عورت کے لئے پابندی سے جوڑا گیا ہے

    مذھبی، معاشرتی ، سماجی اور اس طرح کے کئی حوالوں کے باوجود اس فطری خواہش کو ختم نہیں کیا جا سکا ہے

    ہمارے پاک مشرقی اعلیٰ اقدار سے مزین معاشروں میں اس طلب کو مرد کی ضرورت اور عورت کی مرد کی اس تابعداری اکے تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے . مرد اپنی طاقت یا سماجی حثیت سے اس طلب کو اپنا حق سمجھ کر پورا کرتا ہے اور جہاں عورت ایسا کرنا چاہے وہاں قدغن لگ جاتی ہے . یقینی طور پر اس میں مذہب کے احکامات کی پیروی بھی ایک جزو ہے . ہمارے معاشرے کے سماجی ڈھانچے نے اس حوالے سے ماضی میں کسی حد تک ان واقعات کو قابو میں رکھا تھا مگر اب شاید ایسا کرنا اتنا آسان نہیں

    مغربی معاشروں میں بھی میرے خیال میں مرد اور عورت کے درمیان اس طلب کی اتنی ہی خواہش ہے جتنی کسی اور معاشرے میں البتہ مغربی معاشروں میں قانون سازی پر عمل کر کے، اور اس طلب کی تکمیل کو عزت اور غیرت سے الگ کر کے عورت اور مرد کی باہمی رضامندی سے جوڑ کر دونوں جنسوں کو ایک جیسے حقوق میسر کئے گئے ہیں .

    جب تک عورت مرد کی غیرت ہو گی، جب تک مرد کی طلب کو عورت کی طلب پر فوقیت ہو گی ، جب تک قانون پر عمل نہیں ہو گا ہمارے معاشرے میں مرد کے کسی عورت پر جنسی حملے ہوتے رہیں گے . اب انکی تعداد کم ہے یا زیادہ اور کیا مغرب میں ایسا زیادہ ہوتا ہے یا کم یہ ایک الگ موضوع ہو سکتا ہے

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #18

    ھمارے معاشرے میں مرد کے کسی عورت پر جنسی حملے ہوتے رہیں گے

    جے ایم پی

    آپ بھی مرد ہیں آپ نے اب تک کتنی عورتوں پر جنسی حملے کیے  ہیں اب تک آپ کتنی عورتوں کو ریپ کر چکے ہیں

    یا آپ کے  بھا ئیوں ۔۔۔  انکلوں ۔۔۔ کزنوں ۔۔۔۔ ملحد دوستوں نے اپنی تک کتنی عورتوں پر جنسی حملے کیئے ہیں اور کتنی عورتوں کو ریپ کیا ہے

    کچھ تھوڑی سی انفارمشین مہیا کریں گے ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 1 year, 7 months ago by Guilty.
    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #19
    میڈ یا اور لوگ لڑکی کو لڑکی بتا رھے ہیں ۔۔۔۔ لیکن اس لڑکی کی پرانی ویڈ یوز دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ یہ لڑکی در اصل ۔۔۔ سٹیج ڈراموں ۔۔۔ والی ۔۔۔۔ پراپر ۔۔۔ گشتی ۔۔۔۔ ہے اور ۔۔۔ اپنی دو نمبر ۔۔۔۔ اداؤں سے ۔۔۔۔ مردوں کےلیئے ۔۔۔۔ ویڈ یوز ۔۔۔۔ تیار کرتی ہے ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ویڈیو دیکھ کر ایمان تازہ ہوگیا ہے ۔۔۔

    کہہ اگر عورت خود مصر کا بازار نہ بنے تو کسی کی جرت نہیں  ہاتھ لگانے کی ۔

    یہ مینار پاکستان پر ہاتھ لگوانے گئی پھر لوگوں نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا ہے تو  پولیس پھر لوگوں کو کیوں پکڑ رہی ہے۔۔۔پولیس کو چایئے کہہ بندے فوری چھوڑے یا پھر اس عورت کو بھی ان کے ساتھ بند کرے  تاکہ اس کی اچھی طرح ٹک ٹاک بنے

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #20
    سنا ہے ان محترمہ نے اپنے ٹک ٹاک فینز سے باقاعدہ فرمائش ڈالی تھی کے مینار پاکستان پر آ کر ملیں
Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 45 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi