Thread:
دیہات نامہ
- This topic has 11 replies, 5 voices, and was last updated 1 year, 9 months ago by
unsafe. This post has been viewed 525 times
-
AuthorPosts
-
8 Jun, 2021 at 12:35 am #1
گاؤں کی دنیا بہت محدود اور کام گنے چنے ھوتے تھے
یعنی ھر بندے کو پتہ ھوتا تھا کہ اس نے کیا کرنا ھے اور کتنے بجے کرنا ھے
اپنے لگے بندھے فرائضِ منصبی ادا کرنے کے بعد جس میں ھل چلانا، کھیتوں سے چارہ لانا ،کُترا کرنا، مویشیوں کو ڈالنا، دودھ دوھنا ! وغیرہ سب شامل تھا، سارا دن کام کرنے کے بعد نہا دھو کر عصر کے بعد انٹرٹینمنٹ کا سیگمنٹ ھوتا تھا ، جیسے جیو انٹرٹینمنٹ ھوتا ھے
سارے جوان نہا دھو کر اور کچھ سابقہ جوان اور حال کے بوڑھے بھی نہا دھو کر اور تبت سنو لگا کر عصر کے وقت چوکوں میں آ کر بیٹھ جاتے ،جہاں سے لڑکیاں دن کا سارا کام ختم کر کے کنوئیں سے پانی بھرنے جاتی تھیں تو پاس سے گزرا کرتی تھیں
بعض تو آتے ھی اپنے ھمراز سے کان میں پوچھ لیتے تھے کہ ” فلاں ” گزر گئ ھے ؟ ملک صاحب نے اس دن غالباً دو دفعہ صابن مل لیا ھو گا،، یا سرمہ ڈالنے کے لئے شاید چمچ وقت پر نہیں ملی ھو گی ( ان کے بارے میں سب کی رائے یہ ھی تھی کہ وہ چمچ سے سرمہ ڈالتے ھیں کیونکہ وہ آدھی ناک تک پھیلا ھوا ھوتا تھا ) خیر سبب کچھ بھی ھو ، ملک صاحب لیٹ ھو گئے تھے اور ان کا صنم گزر گیا تھا ! جونہی وہ سامنے ھوئے تو ان کے دوست نے کہا ملکا لنگ گئ آ ” ملک صاحب نے وھیں سے اباؤٹ ٹرن کیا اور مسجد چلے گئے ! بجلی کوئی نہیں تھی اس زمانے میں گاؤں کی مساجد کے اسپیکر بیٹری پر چلتے تھے،ملک صاحب مسجد کے متولی تھے،جیب سے چابی نکالی اور اسپیکر آن کر کے نعت شروع کر دی ” بہت خوبصورت ھے میرا صنم – خدا ایسے مُکھڑے بناتا ھے کم ” نعت ختم کر کے آئے تو چوک میں کسی نے ٹوک دیا کہ ملک صاحب یہ تو گانا ھے ! کہنے لگے نیت نیت کی بات ھے میں نے حضور کا خیال کیا ھوا تھا ،لہذا سمجھو کہ نعت ہو گئ۔
اسپیکر گاؤں میں آئے تو نت نئے لطیفے ھونے لگے،، صوبیدار صاحب فوج سے فارغ ھو کر آئے تو مسجد کے متولی کے فرائض سنبھال لئے ،،یہی وھی فرائض ھیں جو اورنگزیب کے والد ماجد معزول شہنشاہِ ھند نے قید کے دوران اپنے ولی اللہ فرزند سے کہا تھا کہ دن بھر اکیلا ھوتا ھوں ،چند بچے قرآن پڑھنے کے لئے بھیج دیا کرو ! جواب ملا بابا جی عادت نہیں ناں گئ حکومت کرنے کی؟ تم چاھتے ھو کہ وھی جزا اور سزا کا عمل چھوٹے پیمانے پر قیدخانے میں شروع کر دو،، ایسا نہیں ھو سکتا
خیر صوبیدار صاحب صبح صبح مسجد کھولنے آئے،ساون کا مہینہ تھا اور فصلیں بڑی بڑی تھیں،، اس قسم کے موسم میں دیہاتی بچے، بڑے ، مرد و زن فصل کی بجائے کھلی جگہ کو ترجیح دیتے تھے خیر رات کو بچے مسجد کے دروازے کے سامنے اونچی جگہ پر فارغ ھو کر چلے گئے تھے ! صوبیدار صاحب ابھی جیب میں چابی ھی ڈھونڈ رھے تھے کہ ان کا ھاتھ جہاں کا تہاں جم کر رہ گیا انہوں نے ایک ھاتھ اور دو آنکھوں سے نیچے جھک کر دیکھا تو انہیں اندازہ ھوا کہ ” یہ راستہ کوئی اور ھے
نماز کے دوران بھی صوبیدار صاحب گالیوں کی بحـــر اور وزن درست کرتے رھے
نماز ختم ھوئی تو صوبیدار صاحب نے اسپیکر آن کیا ” ٹن ٹن ،، ٹن ٹن ٹن،، یہ مائیک پر انگلی مارنے کی آواز ھے
رات کے فوت شدگان کی وفات کا اعلان فجر کے بعد کیا جاتا ھے،لوگوں کے دل دھک سے رہ گئے،، عورتوں نے برتن رکھ دیئے اور بات کرتے شوھر کو ڈانٹ کر چپ کرایا ” گولا لگی چپ کر
حضرات ایک ضروری اعلان سنیئے
صوبیدار صاحب کی کراری آواز گونجی،، لوگوں کا دھیان بیمار اور عمر رسیدہ متوقع مرنے والوں کی طرف گیا
حضرات ! ایک ضروری اعلان سنیئے،، آگے پوٹھواری میں پیریڈ شروع ھوتا ھے
حضرات ! ایک ضروری اعلان سنیئے ” مسیتی نے بوھے اگے ٹٹی کرنے آلیا اوئے کھوتی نے پترا ،یہ ابتدا تھی،، انتہا کا اندازہ آپ خود کر سکتے ھیں
اس سے بالکل ایک فرلانگ کے فاصلے پر ملک قوم کی مسجد ھے، جس میں فصل کی بیجائی کے بعد کا اعلان
حضرات ایک ضروری اعلان سنیئے
تساں کی چنگی طراں پتہ اے فصلاں رائیاں جا چکیاں نے،، تے ھن مہربانی کر کے اے کھوتیاں بن کے رکھو ،، ورنہ کل میں فیر نویاں گالیاں نال حاضر ھوساں نے
( آپ کو اچھی طرح پتہ ھے فصلیں بیجی جا چکی ھیں اس لئے اب مہربانی کر کے کھوتیاں باندھ لیں ورنہ کل میں نئ گالیوں کے ساتھ پیش ھونگا )
الغرض دیہاتی زندگی میں گلی گلی ڈاکٹر یونس بٹ رُلتے پھرتے ھیں
اب تو شہروں کی حالت بھی پتلی ھے، سنا ھے کہ دیہاتی سارے شہروں میں شفٹ ھو گئے ھیں اور شہر والے دبئی آ گئے ھیںبشکریہ …….. قاری حنیف ڈار
https://www.facebook.com/QariHanif/posts/10159647022071155?__cft__%5B0%5D=AZ
- thumb_up 1
- thumb_up Believer12 liked this post
10 Jun, 2021 at 11:10 am #2گاؤں کی دنیا بہت محدود اور کام گنے چنے ھوتے تھے لیکن کچھ انکوکھۓ کام بھی ہوتے ہیں . جیسے مسجد میں بچوں کے ساتھ فوج سے واپیس اے صوبیدار صاحب کا جنسی تعلق اور مولویوں کا بچوں پر تشدد اور ان کو جنگلی اور حیوان بنانا …… اس کے علاوہ فصل کاٹنے کے بعد دیہاتیوں کا گدھوں کے ساتھ اجتمائی سیکس — جو کہ قاری حنیف ڈار یاد دلانا بھول گیا
گاؤں کے گھٹن زدہ ماحول میں کسی کی موت بھی تفریح سے کم نہیں ہوتی .. ایسے لگتا ہے ان لوگوں کو ایک دوسرے کی موت ہی اکھٹا کر سکتی ہے باقی دلوں میں نفرت ، حسد منافقت کبھی ختم نہنہیں ہوتی … جیسے ہی کوئی بزرگ مرتا ہے سب ایک دوسرے کو فون کرنا شروع کر دیتے ہیں .. جیسے عید آ گئی ہے … لوگ پیسا لگا کر صرف اس کی موت پر اتے ہیں .. چاہے وہ آدمی ساری عمر پیسے کو ترستا رہا ہو .. اس کو علاج معالجے کے لئے پیسوں کی ضرورت ہو اور کسی نے گھاس بھی نہ ڈالا ہو….
گاؤں مولوی کے گھر بیٹی پیداہوئی ہے تو وہ بھی ناخوش ہوتا ہے کہ بیٹا کیوں نہ ہوا,ادھر طوائف اپنے گھر بیٹے کی پیدائش پر ماتم کر رہی تھی کیونکہ اسے بیٹی کی آرزو تھی.
11 Jun, 2021 at 2:26 am #3گاؤں کی دنیا بہت محدود اور کام گنے چنے ھوتے تھے لیکن کچھ انکوکھۓ کام بھی ہوتے ہیں . جیسے مسجد میں بچوں کے ساتھ فوج سے واپیس اے صوبیدار صاحب کا جنسی تعلق اور مولویوں کا بچوں پر تشدد اور ان کو جنگلی اور حیوان بنانا …… اس کے علاوہ فصل کاٹنے کے بعد دیہاتیوں کا گدھوں کے ساتھ اجتمائی سیکس — جو کہ قاری حنیف ڈار یاد دلانا بھول گیا
گاؤں کے گھٹن زدہ ماحول میں کسی کی موت بھی تفریح سے کم نہیں ہوتی .. ایسے لگتا ہے ان لوگوں کو ایک دوسرے کی موت ہی اکھٹا کر سکتی ہے باقی دلوں میں نفرت ، حسد منافقت کبھی ختم نہنہیں ہوتی … جیسے ہی کوئی بزرگ مرتا ہے سب ایک دوسرے کو فون کرنا شروع کر دیتے ہیں .. جیسے عید آ گئی ہے … لوگ پیسا لگا کر صرف اس کی موت پر اتے ہیں .. چاہے وہ آدمی ساری عمر پیسے کو ترستا رہا ہو .. اس کو علاج معالجے کے لئے پیسوں کی ضرورت ہو اور کسی نے گھاس بھی نہ ڈالا ہو….
گاؤں مولوی کے گھر بیٹی پیداہوئی ہے تو وہ بھی ناخوش ہوتا ہے کہ بیٹا کیوں نہ ہوا,ادھر طوائف اپنے گھر بیٹے کی پیدائش پر ماتم کر رہی تھی کیونکہ اسے بیٹی کی آرزو تھی.
میں نے پورا تھریڈ غور سے پڑھا ہے کہیں پر بھی توحید کی تبلیغ نہیں کی گئی پھر بھی اتنے غصے کی کوی وجہ؟
11 Jun, 2021 at 2:49 am #4کیا پتا اسے اپنا گاؤں میں گزارا ہوا بچپن یاد آ گیا ہومیں نے پورا تھریڈ غور سے پڑھا ہے کہیں پر بھی توحید کی تبلیغ نہیں کی گئی پھر بھی اتنے غصے کی کوی وجہ؟- mood 1
- mood Believer12 react this post
11 Jun, 2021 at 11:34 am #5میں نے پورا تھریڈ غور سے پڑھا ہے کہیں پر بھی توحید کی تبلیغ نہیں کی گئی پھر بھی اتنے غصے کی کوی وجہ؟۔۔۔۔
آرٹیکل میں ۔۔۔۔ مسیت ۔۔۔ کا زکر ہے ۔۔۔پھر مسیت میں مولوی ۔۔۔ ہوتا ہے۔۔
یہ بے چارے تو ۔۔۔۔ ٹی وی ۔۔۔ میں کوئی مولوی دیکھ لیں ۔۔۔مارے خوف کے ۔۔۔ ٹی وی ۔۔۔۔ نیا لے آتے ہیں ۔۔۔۔
ان بے چاروں کو کئی مر تبہ یقین دلا یا ہے کہ ۔۔۔۔ پا کستانی پستول والا مولوی ۔۔۔۔۔ جی ایچ کیو ۔۔۔ کی پراڈکٹ ہے ۔۔۔۔۔
سرکاری پراڈکٹ سے کیا ڈرنا ۔۔۔۔ لیکن ان بےچاروں کے خواب میں سوائے مولوی کے ۔۔۔ کوئی آتا ہی نہیں ہے ۔۔۔۔
-
This reply was modified 1 year, 9 months ago by
Guilty.
- mood 1
- mood Believer12 react this post
11 Jun, 2021 at 12:34 pm #6سوشل میڈیا کے آنے سے دیہاتیویئوں کا برا حال ہو گیا ہے جو کہ حنیف ڈار کو نہیں پتا کیوں کہ وہ تو سارا دن مسجد میں چولیں مارتا رہتا ہے .. اب وہاں کی لڑکیاں انڈین فلمیں دیکھ دیکھ کر اس چکر میں رہتی ہیں کوئی شہری بابو اے گا اور ان کو ڈولی میں بیٹھا کر لے جاے گا … اور پینڈو قسم کے دیہاتی تو ان کو بلکل پسند نہیں آتے اور پینڈو کو یہ بات بلکل نہیں پسند ہے کہ ان کی عورت اپنے فائدہ کے لئے سوچے … لہٰذا جو لڑکی پڑھائی کی بات کرتی ہیں یہ پینڈو مذھبی بن کر برادری میں لڑکیوں کو پردہ کرنے کی تلقین کرتے ہیں اور ان سے موبائل چھین لیتے ہیں اور ان کی ایک ایک حرکت پر نظر رکھتے ہیں کہ یہ لڑکیاں آزاد ہو گیں تو ہم کنوارے مر جایں گا …
11 Jun, 2021 at 12:48 pm #7۔۔۔۔ آرٹیکل میں ۔۔۔۔ مسیت ۔۔۔ کا زکر ہے ۔۔۔پھر مسیت میں مولوی ۔۔۔ ہوتا ہے۔۔ یہ بے چارے تو ۔۔۔۔ ٹی وی ۔۔۔ میں کوئی مولوی دیکھ لیں ۔۔۔مارے خوف کے ۔۔۔ ٹی وی ۔۔۔۔ نیا لے آتے ہیں ۔۔۔۔ ان بے چاروں کو کئی مر تبہ یقین دلا یا ہے کہ ۔۔۔۔ پا کستانی پستول والا مولوی ۔۔۔۔۔ جی ایچ کیو ۔۔۔ کی پراڈکٹ ہے ۔۔۔۔۔ سرکاری پراڈکٹ سے کیا ڈرنا ۔۔۔۔ لیکن ان بےچاروں کے خواب میں سوائے مولوی کے ۔۔۔ کوئی آتا ہی نہیں ہے ۔۔۔۔یہ مسیت والا مولوی تو جی ایچ قو بننے سے پہلے بھی تھا .. جس نے سر سید پہ فتویٰ لگایا تھا اور مسلمانوں کو منا کیا تھا کہ انگریزی تعلیم حاصل نہ کرو
11 Jun, 2021 at 6:10 pm #8یہ مسیت والا مولوی تو جی ایچ قو بننے سے پہلے بھی تھا .. جس نے سر سید پہ فتویٰ لگایا تھا اور مسلمانوں کو منا کیا تھا کہ انگریزی تعلیم حاصل نہ کرو
۔۔۔
مولوی ۔۔۔۔۔ بمہ فری لشکر۔۔۔۔ بمعہ کلا شنکوف ۔۔۔۔ بمعہ پیجارو ۔۔۔ اور ۔۔۔۔ مولویان مجا ھد ین و طا لبان ۔۔۔۔۔۔ صرف جی ایچ کیو ۔۔۔۔۔ کی پیدوار ہے ۔۔۔۔
جی ایچ کیو ۔۔۔ سے پہلے ۔۔۔۔ دنیا میں نہ ایسے مولوی تھے نہ دھشت گردی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔
13 Jun, 2021 at 10:20 am #9۔۔۔
مولوی ۔۔۔۔۔ بمہ فری لشکر۔۔۔۔ بمعہ کلا شنکوف ۔۔۔۔ بمعہ پیجارو ۔۔۔ اور ۔۔۔۔ مولویان مجا ھد ین و طا لبان ۔۔۔۔۔۔ صرف جی ایچ کیو ۔۔۔۔۔ کی پیدوار ہے ۔۔۔۔
جی ایچ کیو ۔۔۔ سے پہلے ۔۔۔۔ دنیا میں نہ ایسے مولوی تھے نہ دھشت گردی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔
ابو سفیان کے قافلوں کے پیچھا کرنے لئے جاسوس بمع تلواریں اور گھوڑے بھی جی ایچ کیو نے بیجھے تھے … جن کو ٹائم ٹریول کے ذرئیے ڈیپورٹ کیا گیا تھا
13 Jun, 2021 at 10:24 am #10دیہاتیوں میں بے روزگاری ہونے کی وجہ سے دیہی لوگ اپنے بچوں کی تین تین شادیاں کر دیتے ہیں … جس سے وہ دن رات مزدوری کر کے بچے تو پیدا کرتے رہتے ہیں لیکن ان کو تعلیم اور تربیت مدسرے میں ہوتی ہیں . جہاں سے پہلے ان کو ہم جنسی سکھائی جاتی ہے بڑے ہو کر یہی بچے گاؤں کی کوئی مرغی ، گدھی اور بچہ نہیں چھوڑتے … جو مولوی ان بچوں کو اسلام کی عزت اور تکریم سکھاتا ہے .. لہٰذا سوشل میڈیا پر یہ صف اول کے مجاہد بن جاتے ہیں13 Jun, 2021 at 5:04 pm #11ابو سفیان کے قافلوں کے پیچھا کرنے لئے جاسوس بمع تلواریں اور گھوڑے بھی جی ایچ کیو نے بیجھے تھے … جن کو ٹائم ٹریول کے ذرئیے ڈیپورٹ کیا گیا تھاایک طرف آپ مذہبی آزادی کے پیغامبر بنے ہوے ہو اور دوسری طرف مسلمانوں کو گھر چھوڑنے پر مجبور کیا گیا اور انہیں قتل کیا گیا حتی کہ وہ مدینہ پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ۔ کسی فرد کو اتنی آزادی بھی نہ ہو کہ وہ اپنے مذہب پر عمل کرسکے تو وہ پہلو آپ کو منظور ہے کیونکہ وہ مسلمان تھے اور روکنے والے مشرک یا آپ کے بھای بند۔ جب مسلمانوں نے مدینہ میں جاکر پناہ لی تو ان کو مارنے کیلئے ایک قافلہ شام بھیجا اور سب نے مل کر عہد کیا کہ اس قافلے کی تجارت سے ہونے والی تمام آمدنی مدینہ جاکر پناہ لینے والوں کے خلاف جنگ میں استعمال ہوگی
مدینہ والوں نے اپنے خلاف جنگی پلان کا سنا تو اس قافلے کو روک دیا اور مشرکین کا سارا پلان فیل ہوگیا شائد اسی لئے یہ بات آپ کو بہت چبھ رہی ہے کہ قافلہ روکنے سے جنگی پلان بھی ناکام ہوگیا اور مسلمان طاقت پکڑ گئے اور اپنے ہی وطن میں دوبارہ واپس آگئے جہاں سے نکالے گئے تھے
-
This reply was modified 1 year, 9 months ago by
Believer12.
16 Jun, 2021 at 2:30 pm #12ایک طرف آپ مذہبی آزادی کے پیغامبر بنے ہوے ہو اور دوسری طرف مسلمانوں کو گھر چھوڑنے پر مجبور کیا گیا اور انہیں قتل کیا گیا حتی کہ وہ مدینہ پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ۔ کسی فرد کو اتنی آزادی بھی نہ ہو کہ وہ اپنے مذہب پر عمل کرسکے تو وہ پہلو آپ کو منظور ہے کیونکہ وہ مسلمان تھے اور روکنے والے مشرک یا آپ کے بھای بند۔ جب مسلمانوں نے مدینہ میں جاکر پناہ لی تو ان کو مارنے کیلئے ایک قافلہ شام بھیجا اور سب نے مل کر عہد کیا کہ اس قافلے کی تجارت سے ہونے والی تمام آمدنی مدینہ جاکر پناہ لینے والوں کے خلاف جنگ میں استعمال ہوگی
مدینہ والوں نے اپنے خلاف جنگی پلان کا سنا تو اس قافلے کو روک دیا اور مشرکین کا سارا پلان فیل ہوگیا شائد اسی لئے یہ بات آپ کو بہت چبھ رہی ہے کہ قافلہ روکنے سے جنگی پلان بھی ناکام ہوگیا اور مسلمان طاقت پکڑ گئے اور اپنے ہی وطن میں دوبارہ واپس آگئے جہاں سے نکالے گئے تھے
بھائی یہ کہانیاں اس کو سنانا جس کو تاریخ کا پتا نہ ہو .. سرکار دو عالم کے خاندان کی طاقت کا کس کو نہیں معلوم …. .. حقیقت تو یہ ہے کہ مکہ میں بھی لوگ سرکار دو عالم سے ڈرتے تھے .. ایک دفعہ سرکار دو عالم کے چچا حضرت حمزہ نے ابو جھل کا سر پھوڑ دیا تھا .. سرکار دو عالم ان کے خداؤں کو برا بھلا کہتے تھے تو وہ ڈرتے تھے کہ حضرت حمزہ کسی اور کا سر بھی نہ پھوڑ دیں …. یہاں تک کہ قریش کے سب سردار ابو طالب کے پاس اے اور ان کو شکایت لگائی کہ آپ اپنے بچے کو سمجاؤ … اس کےبعد جب سرکار دو عالم نے مدینہ کا رخ کیا تو وہاں تو وہ آزاد ہو چکے تھے کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں تھا … ابو سفیان تاجر تھا اس کے قافلوں کے ساتھ چھیڑا چاڑی کی جس کی وجہ سے بدر کی جنگ ہوئی
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.