Thread:
دو سیاستدان، دو کہانیاں
Home › Forums › Siasi Discussion › دو سیاستدان، دو کہانیاں
- This topic has 19 replies, 5 voices, and was last updated 2 years, 3 months ago by
Sohraab. This post has been viewed 929 times
-
AuthorPosts
-
26 Feb, 2021 at 1:52 pm #1دو سیاستدان پاکستان کے دو مختلف چہروں کی عکاسی کرتے ہیں۔ ایک کا نام پرویز رشید ہے۔ یہ وہ آدمی ہے جس نے طالب علمی کے زمانے میں پاکستان کے پہلے فوجی ڈکٹیٹر جنرل ایوب خان کے خلاف مزاحمت سے سیاست شروع کی۔
دوسرے فوجی ڈکٹیٹر جنرل یحییٰ خان کے خلاف بھی پرویز رشید نے مزاحمت کی۔ تیسرے فوجی ڈکٹیٹر جنرل ضیاء الحق کی فوجی عدالتوں سے سزائیں پائیں اور چوتھے فوجی ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف کے حکم پر اس آدمی کے ساتھ جو جسمانی تشدد اور زیادتی ہوئی وہ ناقابلِ بیان ہے۔
جنرل پرویز مشرف کا خیال تھا کہ اُس نے پرویز رشید کے ساتھ جو کروایا ہے اُس کے بعد یہ آدمی سیاست چھوڑ دے گا اور کبھی کسی کے سامنے نظریں اٹھا کر بات نہیں کر سکے گا لیکن جب اُسی پرویز مشرف پر آئین سے غداری کا مقدمہ قائم ہوا تو پرویز رشید وفاقی وزیر اطلاعات بن چکے تھے۔
مشرف کو اس مقدمے سے بچانے کا ایک ہی راستہ تھا کہ اُسے پاکستان سے فرار کرا دیا جائے۔ مشرف کے سرپرستوں کا خیال تھا کہ پرویز رشید اُن کے راستے کی بہت بڑی رکاوٹ ہے کیونکہ وہ مشرف کو عبرت کی مثال بنانے کے حامی تھے تاکہ آئندہ کوئی وردی والا سیاست میں مداخلت کی جرأت نہ کرے۔ پرویز رشید کو راہِ راست پر لانے کے لئے پہلے ذرا پیار سے بات کی گئی۔
ایک دوست کے ذریعہ انہیں آفر کی گئی کہ آپ مشرف کو پاکستان سے باہر بھیجنے کی مخالفت نہ کریں، اس کے عوض آپ کو بھاری رقم دی جائے گی اور اس رقم کو قابلِ قبول بنانے کے لئے کہا گیا کہ آپ یہ رقم اُن لاپتہ افراد کے خاندانوں میں تقسیم کر دیں جو مشرف دور میں غائب ہو گئے تھے۔ پرویز رشید نے اس پیار بھری پیشکش کو مسترد کر دیا۔
دوسری طرف نواز شریف کی کابینہ میں شامل کئی وزراء اس خیال کے حامی تھے کہ اگر ہم پرویز مشرف کو پاکستان سے جانے کی اجازت دے دیں تو ان کے سرپرستوں کے ساتھ ہماری محاذ آرائی ختم ہو جائے گی اور پاکستان کو ایک ماڈرن ویلفیئر اسٹیٹ بنانے کے خواب کو حقیقت میں تبدیل کرنا بہت آسان ہو جائے گا۔ شاید اسی خیال کے تحت جنرل پرویز مشرف کو پاکستان سے جانے کی اجازت دے دی گئی لیکن موصوف کی روانگی کے بعد نواز شریف کے لئے مشکلات کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ گئیں۔
اکتوبر 2016میں انگریزی اخبار ڈان نے صفحہ اول پر ایک خبر شائع کی جسے سیرل المیڈا نے لکھا تھا۔ اس خبر کے مطابق کچھ عالمی طاقتوں کی طرف سے پاکستانی حکومت پر دبائو ڈالا جا رہا تھا کہ بعض کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی لگائی جائے۔ اس خبر سے ڈان لیکس اسکینڈل نے جنم لیا۔
نواز شریف حکومت کے ایک وزیر نے حکومت کو اس مشکل سے نکالنے کے لئے پرویز رشید سے قربانی مانگی اور جمہوریت کے اس بےتیغ سپاہی نے کوئی بحث کئے بغیر وزارت سے استعفیٰ دے دیا۔ یہ وہ موقع تھا جب میں نے پرویز رشید سے شدید اختلاف کیا۔
میرا موقف یہ تھا کہ اس قربانی کے باوجود آپ کے وزیراعظم کو حکومت سے نکال دیا جائے گا، آپ کو اپنا بھرپور دفاع کرنا چاہئے تھا۔ کچھ عرصہ کے بعد سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے پرویز رشید اور عطاء الحق قاسمی کے خلاف ایک فیصلہ دلوایا گیا جس کا مقصد پرویز رشید کے کردار پر ایک ناکردہ گناہ کا داغ لگانا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف پرویز رشید نے نظرثانی کی درخواست دائر کی جس کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔
2021میں سینیٹ کا الیکشن قریب آیا تو اسلام آباد کے صحافتی حلقوں میں یہ بحث شروع ہو گئی کہ پرویز رشید کو سینیٹ کا الیکشن لڑنے دیا جائے گا یا نہیں؟ اس بحث کی وجہ سیرل المیڈا کا صحافت چھوڑ جانا تھا۔
وجوہات کچھ بھی ہوں لیکن سیرل المیڈا کے لئے ایسے حالات پیدا کر دیے گئے کہ انہوں نے صحافت چھوڑ دی۔ اسلام آباد کے بہت سے شکی مزاج صحافیوں کا خیال تھا کہ پرویز رشید کو پھر سے سینیٹر نہیں بننے دیا جائے گا۔
پاکستان کو ہر قسم کے حالات میں پازیٹو سائیڈ سے دیکھنے کے حامی کچھ دوست کہتے رہے کہ پرویز رشید اتنے اہم نہیں کہ کوئی ریاستی ادارہ اُن کے سامنے کھڑا ہو جائے اور اُنہیں سینیٹ میں جانے سے روک دے۔ افسوس کہ آخر میں شکی مزاج صحافیوں کی رائے درست نکلی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایک ایسے دعوے کی بنیاد پر پرویز رشید کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے جو کسی مذاق سے کم نہیں۔ پرویز رشید کے ذمہ پنجاب ہائوس اسلام آباد کے کچھ واجبات ڈالے گئے۔ جب وہ واجبات ادا کرنے گئے تو وصول کرنے سے انکار کر دیا گیا اور عدم وصولی کو وجہ بنا کر پرویز رشید کو نا اہل قرار دے دیا گیا۔ اس فیصلے کے خلاف پرویز رشیدکی اپیل بھی مسترد کر دی گئی۔
قانون کے تحت وہ ہائیکورٹ میں رٹ دائر کر سکتے ہیں لیکن وہ کہتے ہیں کہ مجھے سینیٹ میں جانے کا اتنا شوق نہیں، میں سب سے پہلے اُس جھوٹ کو بےنقاب کروں گا جس کو بنیاد بنا کر مجھے نا اہل قرار دیا گیا۔ سیاسی منظر پر کچھ تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، جس کی وجہ سے کچھ دوستوں کو غلط فہمی ہے کہ حالات بھی بدلنے والے ہیں۔
میری ناقص رائے میں صرف کردار بدلیں گے، حالات نہیں کیونکہ پرویز رشید پاکستان کے جس چہرے کی عکاسی کرتے ہیں وہ چہرہ زخمی ہے۔ اس چہرے پر لگے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے نمک پھینکا جا رہا ہے۔ پاکستان کا ایک اور بھی چہرہ ہے۔ اس چہرے کا نام فیصل واوڈا ہے۔ یہ صاحب قومی اسمبلی کے رکن ہیں لیکن نا اہلی کے ڈر سے سینیٹر بننا چاہتے ہیں۔
ان پر بھی بہت اعتراضات ہوئے لیکن الیکشن کمیشن نے اُن کے کاغذات نامزدگی منظور کر لئے کیونکہ وہ پانچ ہزار افراد کو چوراہوں پر لٹکانے اور گاڑیوں کے ساتھ باندھ کر سڑکوں پر گھسیٹنے کے حامی ہیں۔ ان پانچ ہزار افراد میں سیف اللہ ابڑو شامل نہیں جن پر فیصل واوڈا کی پارٹی کے رہنما لیاقت جتوئی نے الزام لگایا ہے کہ انہوں نے 35کروڑ روپے کے عوض سینیٹ کا ٹکٹ خریدا۔ ان پانچ ہزار افراد میں صرف تحریک انصاف کے مخالفین شامل ہیں اور ان میں شہباز شریف بھی شامل ہیں، جو مفاہمت کی سیاست کے حامی رہے ہیں۔
فیصل واوڈا اس پاکستان کے نمائندے ہیں جو مزاحمت کے علمبردار پرویز رشید اور مفاہمت کے حامی شہباز شریف کو ایک ہی نظر سے دیکھتا ہے۔ یہ وہ پاکستان ہے جس میں حفیظ شیخ اور عمر ایوب خان جیسے لوگ پارٹیاں بدلتے رہتے ہیں، لیڈر بدلتے رہتے ہیں اور ہر حکومت میں شامل ہو جاتے ہیں۔
یہ اہل بھی ہیں اور محب وطن بھی۔ پرویز رشید جیسے لوگ نا اہل بھی ہیں اور غدار بھی۔ ان حالات میں بھلے عمران خان کو ہٹا کر قومی حکومت بنا لیں لیکن وہ نیشنل ڈائیلاگ شروع نہیں ہو سکتا جس کا مقصد سب اداروں کو ایک قومی بیانیے پر راضی کرنا ہے۔
قانون سب کے لئے برابر ہونا چاہئے لیکن دو سیاستدانوں کی دو مختلف کہانیاں صاف صاف بتا رہی ہیں کہ فی الحال پرویز رشید کا پاکستان اور ہے اور فیصل واوڈا کا پاکستان کوئی اور ہے۔
1 Mar, 2021 at 11:23 pm #5حامد میر کا کالم ہے۔ https://jang.com.pk/news/890128thanks .. bohut behtareen column hai
1 Mar, 2021 at 11:24 pm #6@جج جج صاحب! مس نایاب نے یہاں معصوم ممبرز کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے اسلئے انہیں بین کیا جائے۔ سہراب کی دلی خواہش بھی یہی ہے۔kaise gumrah karne ki koshish ki hai ????
1 Mar, 2021 at 11:28 pm #7kaise gumrah karne ki koshish ki hai ????جنگ اخبار کا لنک لگایا ہے یعنی جنگ اخبار اتنی اچھی باتیں لکھ رہا ہے حالانکہ یہ حامد میر صاحب ہیں جو کہ پرویز مشرف کی مخالفت کرنے کی وجہ سے ہر ذی الشعور انسان کو پسند ہیں۔
ویسے تم نے مشرف کی نئی تصویر دیکھی؟؟ کیسا مُردار لگ رہا ہے؟؟
- thumb_up 1
- thumb_up Sohraab liked this post
1 Mar, 2021 at 11:36 pm #8جنگ اخبار کا لنک لگایا ہے یعنی جنگ اخبار اتنی اچھی باتیں لکھ رہا ہے حالانکہ یہ حامد میر صاحب ہیں جو کہ پرویز مشرف کی مخالفت کرنے کی وجہ سے ہر ذی الشعور انسان کو پسند ہیں۔ ویسے تم نے مشرف کی نئی تصویر دیکھی؟؟ کیسا مُردار لگ رہا ہے؟؟haan main ne Musharraf ki new tasweer dekhi hai , wheel chair par baitha hua hai aur chehre par phitkar baras rahi hai
- thumb_up 1
- thumb_up Atif Qazi liked this post
1 Mar, 2021 at 11:39 pm #9haan main ne Musharraf ki new tasweer dekhi hai , wheel chair par baitha hua hai aur chehre par phitkar baras rahi haiیار اس پر بحث ہونی چاہیئے کہ یہ مکافات عمل ہے یا پھر نارمل لائف؟؟ میرا خیال ہے تم اس پر اردو میں تھریڈ بناو، تم سے زیادہ مشرف کو کوئی نہیں جانتا۔ اس کی بیوی بھی نہیں۔
- local_florist 1
- local_florist Sohraab thanked this post
1 Mar, 2021 at 11:43 pm #10یار اس پر بحث ہونی چاہیئے کہ یہ مکافات عمل ہے یا پھر نارمل لائف؟؟ میرا خیال ہے تم اس پر اردو میں تھریڈ بناو، تم سے زیادہ مشرف کو کوئی نہیں جانتا۔ اس کی بیوی بھی نہیں۔yaar urdu type koon kare ga
bus yaar ab dil ke woh zoor bhi nahi rahe jab main bohut se thread banaya karta tha
waise yeh nahi pata ke musharraf kitna arsa zinda rahe ga , beemar to bohut lag raha hai
- thumb_up 1
- thumb_up Atif Qazi liked this post
1 Mar, 2021 at 11:47 pm #11yaar urdu type koon kare ga bus yaar ab dil ke woh zoor bhi nahi rahe jab main bohut se thread banaya karta tha waise yeh nahi pata ke musharraf kitna arsa zinda rahe ga , beemar to bohut lag raha haiبوڑھوں والی خصوصیات بتا رہے ہو تم، لگتا ہے عزیز محترم درست کہتے ہیں کہ تمہاری عمر بہت زیادہ ہے۔
ویسے سُنا ہے مشرف کو ایڈز ہے؟؟
- thumb_up 2
- thumb_up Sohraab, Believer12 liked this post
1 Mar, 2021 at 11:53 pm #12بوڑھوں والی خصوصیات بتا رہے ہو تم، لگتا ہے عزیز محترم درست کہتے ہیں کہ تمہاری عمر بہت زیادہ ہے۔ ویسے سُنا ہے مشرف کو ایڈز ہے؟؟بوڑھوں والی خصوصیات بتا رہے ہو تم، لگتا ہے عزیز محترم درست کہتے ہیں کہ تمہاری عمر بہت زیادہ ہے۔ ویسے سُنا ہے مشرف کو ایڈز ہے؟؟yaar bus mera dil marr gaya hai
main ne bhi suna hai musharraf ko AIDS hai
kuch loog kehte hain musharraf ko Hadiyon ko koi khatarnaak bemari hai
- thumb_up 1
- thumb_up Atif Qazi liked this post
1 Mar, 2021 at 11:59 pm #13yaar bus mera dil marr gaya hai main ne bhi suna hai musharraf ko AIDS hai kuch loog kehte hain musharraf ko Hadiyon ko koi khatarnaak bemari haiسہراب! انسانی جسم اور دماغ ایک ایسا عجوبہ ہے جو سمجھ سے باہر ہے۔ تم پر وہ کیفیت طاری ہوگی جو تم لاشعور میں اپنے لئے سوچو گے۔ آج رات کو سونے سے پہلے اپنے دماغ کو بار بار یہ ہدایات دیتے ہوئے سونا کہ میں خوش ہوں اور خوشی چاہتا ہوں۔
دیکھنا کل سے ہی تمہیں اچھی خبریں ملنا شروع ہوجائیں گی۔ دماغ میں ایسی طاقت ہے جو نہ صرف تمہاری بلکہ تمہارے آس پاس کے لوگوں کی زندگی بھی بدل سکتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ تمہیں دماغ سے کام لینا آجائے۔ یہ مایوسی کی باتیں جتنی کرو گے اتنا ہی دلدل میں پھنستے جاو گے کیونکہ لاشعور مذاق میں کہی بات کو سنجیدہ لیتا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا ٹاپک ہے اور تمہیں سمجھنے میں بہت دقت بھی ہوگی اسلئے بس اتنا ہی کافی ہے کہ بھول کر بھی نیگیٹیویٹی کے شکار مت ہوا کرو، کبھی انجانے میں بھی مایوسی کی باتیں مت کرو۔ اسی مشق سے تمہاری زندگی بہت آسان ہوجائے گی۔
- local_florist 1 thumb_up 3
- local_florist Sohraab thanked this post
- thumb_up Believer12, Jack Sparrow, nayab liked this post
2 Mar, 2021 at 12:05 am #14سہراب! انسانی جسم اور دماغ ایک ایسا عجوبہ ہے جو سمجھ سے باہر ہے۔ تم پر وہ کیفیت طاری ہوگی جو تم لاشعور میں اپنے لئے سوچو گے۔ آج رات کو سونے سے پہلے اپنے دماغ کو بار بار یہ ہدایات دیتے ہوئے سونا کہ میں خوش ہوں اور خوشی چاہتا ہوں۔ دیکھنا کل سے ہی تمہیں اچھی خبریں ملنا شروع ہوجائیں گی۔ دماغ میں ایسی طاقت ہے جو نہ صرف تمہاری بلکہ تمہارے آس پاس کے لوگوں کی زندگی بھی بدل سکتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ تمہیں دماغ سے کام لینا آجائے۔ یہ مایوسی کی باتیں جتنی کرو گے اتنا ہی دلدل میں پھنستے جاو گے کیونکہ لاشعور مذاق میں کہی بات کو سنجیدہ لیتا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا ٹاپک ہے اور تمہیں سمجھنے میں بہت دقت بھی ہوگی اسلئے بس اتنا ہی کافی ہے کہ بھول کر بھی نیگیٹیویٹی کے شکار مت ہوا کرو، کبھی انجانے میں بھی مایوسی کی باتیں مت کرو۔ اسی مشق سے تمہاری زندگی بہت آسان ہوجائے گی۔shukria bhai Atif
bilkul theek baat ki hai tum ne , yehi baatain meri Dr Iqra bhi mujh se karti thi .. koshish karoon ga tumhari baaton ko ammal karoon kuin ke mera dimaagh ka hi masla hai
2 Mar, 2021 at 3:05 am #15سہراب! انسانی جسم اور دماغ ایک ایسا عجوبہ ہے جو سمجھ سے باہر ہے۔ تم پر وہ کیفیت طاری ہوگی جو تم لاشعور میں اپنے لئے سوچو گے۔ آج رات کو سونے سے پہلے اپنے دماغ کو بار بار یہ ہدایات دیتے ہوئے سونا کہ میں خوش ہوں اور خوشی چاہتا ہوں۔ دیکھنا کل سے ہی تمہیں اچھی خبریں ملنا شروع ہوجائیں گی۔ دماغ میں ایسی طاقت ہے جو نہ صرف تمہاری بلکہ تمہارے آس پاس کے لوگوں کی زندگی بھی بدل سکتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ تمہیں دماغ سے کام لینا آجائے۔ یہ مایوسی کی باتیں جتنی کرو گے اتنا ہی دلدل میں پھنستے جاو گے کیونکہ لاشعور مذاق میں کہی بات کو سنجیدہ لیتا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا ٹاپک ہے اور تمہیں سمجھنے میں بہت دقت بھی ہوگی اسلئے بس اتنا ہی کافی ہے کہ بھول کر بھی نیگیٹیویٹی کے شکار مت ہوا کرو، کبھی انجانے میں بھی مایوسی کی باتیں مت کرو۔ اسی مشق سے تمہاری زندگی بہت آسان ہوجائے گی۔ہورر فلم دیکھ کر سوے گا تو جن بھوت ہی دکھای دیں گے سلیم رضا جیسے۔
- mood 1
- mood nayab react this post
2 Mar, 2021 at 8:06 am #16سہراب! انسانی جسم اور دماغ ایک ایسا عجوبہ ہے جو سمجھ سے باہر ہے۔ تم پر وہ کیفیت طاری ہوگی جو تم لاشعور میں اپنے لئے سوچو گے۔ آج رات کو سونے سے پہلے اپنے دماغ کو بار بار یہ ہدایات دیتے ہوئے سونا کہ میں خوش ہوں اور خوشی چاہتا ہوں۔ دیکھنا کل سے ہی تمہیں اچھی خبریں ملنا شروع ہوجائیں گی۔ دماغ میں ایسی طاقت ہے جو نہ صرف تمہاری بلکہ تمہارے آس پاس کے لوگوں کی زندگی بھی بدل سکتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ تمہیں دماغ سے کام لینا آجائے۔ یہ مایوسی کی باتیں جتنی کرو گے اتنا ہی دلدل میں پھنستے جاو گے کیونکہ لاشعور مذاق میں کہی بات کو سنجیدہ لیتا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا ٹاپک ہے اور تمہیں سمجھنے میں بہت دقت بھی ہوگی اسلئے بس اتنا ہی کافی ہے کہ بھول کر بھی نیگیٹیویٹی کے شکار مت ہوا کرو، کبھی انجانے میں بھی مایوسی کی باتیں مت کرو۔ اسی مشق سے تمہاری زندگی بہت آسان ہوجائے گی۔واہ استاد جی آج تو شری کرشنہ لگے ہو
اور سہراب ارجن
2 Mar, 2021 at 2:06 pm #17nayab yeh column kis ne likha hai nayab ji … source ka link open karta hoon to jung newspaper ki site khul jati haiیہ مسلہ تو میرے ساتھ بھی ہوا تھا کافی وقت بعد کوئی تھریڈ پوسٹ کی تو سورس کاپی کرنا بھول گئی تھی ۔۔۔ مگر مجھے پتہ تھا کہ کوئی نہ کوئی مددگار آہی جائے گا
عاطف صاحب شکریہ آپکا
- thumb_up 1
- thumb_up Sohraab liked this post
2 Mar, 2021 at 2:12 pm #18shukria bhai Atif bilkul theek baat ki hai tum ne , yehi baatain meri Dr Iqra bhi mujh se karti thi .. koshish karoon ga tumhari baaton ko ammal karoon kuin ke mera dimaagh ka hi masla haiچلیں باقی سب تو سہی مگر ڈاکٹر اقرا کون تھی اور اب کہاں ہے
- thumb_up 1
- thumb_up Sohraab liked this post
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.