Home › Forums › Siasi Discussion › خواتین صحافیوں پر جو بیتی اسے سن کر قائمہ کمیٹی سکتے میں
- This topic has 1 reply, 1 voice, and was last updated 2 years, 9 months ago by
Muhammad Hafeez. This post has been viewed 322 times
-
AuthorPosts
-
19 Aug, 2020 at 11:14 am #1پاکستان کی انسانی حقوق کی وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے انکشاف کیا ہے کہ انھیں گزشتہ کئی ہفتوں سے اقلیتوں کے حقوق کے کمیشن کی حمایت کرنے پر قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
جبکہ خواتین صحافیوں نے کہا ہے کہ انھیں صرف سوشل میڈیا پر ہراساں ہی نہیں کیا جا رہا بلکہ غدار قرار دے کر قتل کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ ‘کسی ایک سیاسی جماعت کے ساتھ منسلک کرنے سے کیرئیر داو پر لگ رہا ہے۔’
ڈاکٹر شیریں مزاری اور خواتین صحافیوں کی جانب سے ان خیالات کا اظہار منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں کیا گیا۔
حقوقِ انسانی کے کمیشن نے گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ہراساں کیے جانے کے خلاف خواتین صحافیوں کے بیان کا نوٹس لیتے انھیں اجلاس میں مدعو کیا تھا جہاں انھوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات بارے تفصیلی بیانات ریکارڈ کروائے۔ اجلاس کی صدارت بلاول بھٹو نے کی۔اس معاملے پر بیان دیتے ہوئے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ سوشل میڈیا پر صرف خواتین صحافیوں کو ہی نہیں بلکہ خواتین سیاست دانوں اور ان کے اہل خانہ کو بھی گالیاں دی جا تی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں خواجہ آصف کی جانب سے ایوان میں تضحیک آمیز ریمارکس کے بعد ہراساں کیا گیا۔
شیریں مزاری نے واضح کیا کہ تحریک انصاف کا نام استعمال کرے کے ٹرولنگ کی جاتی ہے لیکن تحریک انصاف کا اس سب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ خواتین صحافیوں کو ہراساں کرنے کا معاملہ اٹھایا ہے،سیاسی قیادت کو اپنے کارکنان کو سخت پیغام دینا ہوگا کہ وہ گالم گلوچ بند کر دیں۔ ‘میں اور میری بیٹی اس صورت حال کا روزانہ کی بنیاد پر سامنا کرتے ہیں اس لیے خواتین صحافیوں کا مسئلہ سمجھ سکتی ہوں۔’
شیریں مزاری نے یہ بھی کہا کہ ‘خواتین صحافی ہراساں کرنے والے اکاؤنٹس کی تفصیلات دیں ہم ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔’
اس دوران خواتین صحافیوں نے مخصوص ٹویٹس اور واٹس ایپ میسیجز میں دی جانے والی ناقابل اشاعت گالیوں کو دہراتے ہوئے اجلاس کو بتایا کہ ‘کمیٹی کے ارکان سوشل میڈیا پر یہ سب پڑھتے ہیں اس لیے اب یہاں بھی سنیں تاکہ آپ سب کو اندازہ ہو کہ ہم کس ٹراما سے گزرتے ہیں۔’
عاصمہ شیرازی نے کہا کہ اب تو اتنی گالیاں پڑتی ہیں کہ ان کا ڈر بھی ختم ہو گیا ہے۔’ انھوں نے کہا کہ ‘سوشل میڈیا پر میرے خلاف اتنی مہم چلائی گئی کہ میرے بیٹے کو سکول میں اس کے کلاس فیلو نے کہا کہ تمہاری ماں نواز شریف سے رشوت لیتی ہے۔’
عاصمہ شیرازی نے کہا کہ کبھی گولی سے ڈر نہیں لگا لیکن گالی سے ڈر لگتا ہے (فوٹو:ٹوئٹر)مہمل سرفراز نے اپنے بارے میں کی گئی ٹویٹ پڑھی تو اجلاس میں سراسیمگی چھا گئی اور کمیٹی ارکان واضح طور پر منفعل دکھائی دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے سندھ کے بارے میں کورونا کی مینیجمنٹ کے حوالے سے بات کی تو میرے واٹس ایپ پر مجھے ایک میسیج آیا جو میں پڑھ نہیں سکتی اس لیے میں نے محسن داوڑ سے درخواست کی ہے کہ وہ پڑھ کر سنا دیں۔’
محسن داوڑ نے اس میسیج کی چند سطریں پڑھی ہی تھیں کہ انھوں نے بھی معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ مزید نہیں پڑھ سکتے۔
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے متعدد مرتبہ مہمل سرفراز سے معذرت کی اور کہا ‘ہمارا دین، سیاست، ثقافت ہمیں یہ سب نہیں سکھاتا۔ اگرچہ خواتین صحافیوں نے ایک جماعت کا نام لیا ہے لیکن یہ صورت حال اتنی بگڑ چکی ہے کہ ہم اسے ایک جماعت کی حد محدود نہیں کرسکتے بلکہ معاملہ کمیٹی ارکان کے سامنے رکھیں گے کہ وہ اس پر کیا تجاویز دیتے ہیں۔’
شیریں مزاری نے کہا کہ اخواجہ آصف کی جانب سے ایوان میں تضحیک آمیز ریمارکس کے بعد ہراساں کیا گیا(فوٹو:ٹوئٹر)اس موقع پر دیگر خواتین صحافیوں اور اینکر پرسنز نے بھی اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات کا تفصیل سے ذکر کیا اور بتایا کہ ان کے لیے صحافت کو مشکل بنانے کی کوئی ایسی کوشش نہیں جو نہ کی گئی ہو۔
کمیٹی نے تمام خواتین صحافیوں کے بیانات ایف آئی اے کو بھجوانے کا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں وزارت اطلاعات اور آئی ایس پی آر کے حکام کو بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اگر خواتین صحافیوں کو کمیٹی انصاف نہ بھی دلا سکی تو اس معاملے پر عدالت جائیں گے۔کمیٹی نے تمام خواتین صحافیوں کے بیانات ایف آئی اے کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے (فوٹو ٹویٹر)
- local_florist 1
- local_florist JMP thanked this post
19 Aug, 2020 at 11:26 am #2پی ٹی آئی سمیت اکثر گروہوں نے ان آفیشل اکاؤنٹس رکھے ہوئے ہیں تاکہ ہراسانی کرسکیں، غریدہ فاروقیمیرے خلاف ایسی کمپئن چلائی کہ میرا گھر سے باہر نکلنا مشکل ہوگیا، غریدہ فاروقی
ہم کسی کا انٹرویو یا خبر لینے کے لئے کسی سے ملاقات نہیں کرسکتے، غریدہ فاروقی
میں نے صدر عارف علوی کا انٹرویو کیا، ان سے میرا جھوٹا افیئر بنادیا گیا، غریدہ فاروقی
مجھے آن لائن الزامات کی وجہ سے چار بار نوکری گنوانا پڑی ہے، غریدہ فاروقی
شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے بہادری سے حالات کا سامنا کیا، وہ ہمارے لئے ایک مثال ہیں، غریدہ فاروقی
مسلم لیگ نون کی خواتین سیاست دانوں کے خلاف گھٹیا زبان استعمال کی گئی، غریدہ فاروقی
غریدہ فاروقی کے خلاف ہراسانی کے کیس کو کمیٹی دوبارہ ایف آئی اے بھجوائے گی، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
پاکستان میں خواتین کے حقوق جمہوریت کی مضبوطی سے منسلک ہیں، منیزے جہانگیر
ایسا نہ ہو کہ ہراسانی کے ہمارے معاملے کو لے کر ہم پر ہی قدغنیں لگائی جائیں، منیزے جہانگیر
ہراسانی کو بہانہ بناکر ہم سوشل میڈیا پر پابندیوں کو تسلیم نہیں کریں گے، منیزے جہانگیر
مجھ پر اظہار رائے کے حوالے سے تشدد ہوا، میں نے اکیلے یہ جنگ لڑی، تنزیلہ مظہر
میں نے ہراسانی کے خلاف جدوجہد کی تو مجھ پر توہین مذہب کا الزام لگانے کی کوشش ہوئی، تنزیلہ مظہر
آپ یہ مت دیکھیں کہ ہراسانی کون کررہا ہے، یہ دیکھیں کہ ہراسانی ہورہی ہے، تنزیلہ مظہر
ہراسانی کے خلاف اپنی جدوجہد کے تین سال بعد تک مجھے کسی نے نوکری نہیں دی، تنزیلہ مظہر
مرد صحافیوں سے اختلاف ہو تو انہیں لفافہ جبکہ خواتین صحافیوں سے اختلاف پر انہیں بدکردار کہا جاتا ہے، تنزیلہ مظہر
شادی کی تقریب میں میرے رقص کو غلط انداز میں پیش کیا گیا، میں نے ایف آئی اے میں شکایت کی تو کوئی سنوائی نہیں ہوئی، تنزیلہ مظہر
اب تو ایک ٹویٹ کرنے سے پہلے سوچنا پڑتا ہے کہ کتنی گالیاں پڑیں گی، تنزیلہ مظہرقائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں پی ٹی آئی کے اراکین نے ہراسانی کی شکایت کرنے والی خواتین صحافیوں کی بات سننے سے انکار کردیا
ہراسانی کی شکایت کرنے والی خواتین کے بجائے ہماری بات سنی جائے، قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں پی ٹی آئی کے اراکین کا مطالبہ
ہراسانی کے خلاف شکایت کرنے والی خواتین صحافیوں کی ہم پہلے بات سنیں گے، اس کے بعد دوسروں کی بات سنی جائے گی، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
ہراسانی کا معاملہ کوئی نیا نہیں ہے، عطااللہ، رکن قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق، پی ٹی آئی
ریپ یا قتل کی دھمکیوں کا کوئی جواز نہیں، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ہراسانی کا شکار خواتین صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہوں، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
پاکستان میں ہراسانی کے خلاف آواز اٹھانا ایک مشکل کام ہے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
پاکستان کی خواتین صحافیوں نے ہراسانی کے خلاف آواز اٹھا کر بہادری کا مظاہرہ کیا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
ہراسانی کے مرتکب افراد کسی ایک سیاسی جماعت سے تعلق نہیں رکھتے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
آج جن صحافی خواتین نے قائمہ کمیٹی کو اپنے بیان ریکارڈ کرائے، انہیں ایف آئی اے بھجوایا جائیگا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
خواتین صحافیوں سے ہراسانی کے معاملے کو دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی زیربحث لایا جائے گا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
خواتین صحافیوں کے قائمہ کمیٹی کو ریکارڈ کرائے گئے بیانات کی مسئلے کے منطقی حل تک پیروی کی جائے گی، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
ہم اس معاملے میں محکمہ اطلاعات اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے افراد کو بلائیں گے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
اگر قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق سے پی پی پی ہراسانی کا شکار خواتین صحافیوں کو انصاف نہ دلاسکی تو ہم انصاف کیلئے عدالت جائیں گے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
ہمارے دین اور تہذیب کی یہ تعلیم ہے کہ ہم ہراسانی کا شکار خواتین کا تحفظ کریں، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
میں نے صدر عارف علوی کا انٹرویو کیا، ان سے میرا جھوٹا افیئر بنادیا گیا، غریدہ فاروقی
مجھے آن لائن الزامات کی وجہ سے چار بار نوکری گنوانا پڑی ہے، غریدہ فاروقی
شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے بہادری سے حالات کا سامنا کیا، وہ ہمارے لئے ایک مثال ہیں، غریدہ فاروقی
— PPP (@MediaCellPPP) August 18, 2020
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.