Thread:
خلائی مخلوق: معمہ اور معاملات
- This topic has 21 replies, 6 voices, and was last updated 2 years, 5 months ago by
unsafe. This post has been viewed 1598 times
-
AuthorPosts
-
19 Dec, 2020 at 9:03 am #1خلائی مخلوق: معمہ اور معاملات
مرتضی شبلیبچپن میں اپنے بڑے بوڑھوں سے جنات، پریوں اور بھوت پریت کی کہانیاں یا واقعات سننے کو ملتے تھے جنہیں وہ حسب ضرورت ہمیں ڈرانے دھمکانے یا کسی کام پر مجبور کرنے کیلئے دہرایا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ ہمیں ’’رانٹس‘‘ نامی مؤنث اور ’’بریم راچوک‘‘ نامی مذکر مخلوق سے بھی خوفزدہ کرایا جاتا تھا جو غالباً کشمیری الاصل ترکیبات ہیں۔ اول الذکر دور دراز اور جنگلی علاقوں میں سفر کرنے والوں کا راستہ روکنے، انہیں اپنی منزل سے بھٹکانے اور بعض اوقات قتل کرنے کی کوششیں کرتی اور روایات کے مطابق اکثر موقعوں پر رفع حاجت کے وقت مسافروں کے سامنے آتی تھی۔ عرف عام میں اس کو اس کے الٹے پاؤں سے پہچانا جاتا تھا۔ اس کے برعکس ’’بریم را چوک‘‘ تاریک راہوں پر چلنے والے مسافروں کے سامنے اچانک آکر انہیں راستے سے بھٹکاتا تھا۔ میں لگ بھگ چھ سال کا تھا جب ایک استاد نے ’’رانٹس‘‘ اور ’’بریم راچوک‘‘ کے بارے میں بھری جماعت میں خامہ فرمائی کی جس سے میں انتہائی خوفزدہ ہوا۔ آخر میں انھوں نے یہ نوید سنائی کہ جس کسی کو بھی آیت الکرسی یاد ہو تو وہ اس کو دہرا کر ان کے شر سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ گھر آتے ہی میں آیت الکرسی کو یاد کرنے میں جت گیا اور اسے ہفتہ بھر میں حفظ کرلیا جس سے یک گونہ اطمینان ہوا۔ چند دن خیر سے گزرے جب کسی نے بتایا کہ اکثر لوگ ان مخلوقات کا سامنا کرتے وقت اپنا سب کچھ حتیٰ کہ نام پتا تک بھول جاتے ہیں جس سے اپنی ہمہ وقت مجبوری کا احساس مزید گہرا ہوگیا۔
نوجوانی کی دہلیز پر آتے آتے ایک نئے خوف نے قبضہ کرلیا۔ عوامی بغاوت کے نتیجے میں پورے جموں و کشمیر کو آزادی کیلئے اٹھنے والی مسلح جدوجہد نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس سے نمٹنے کیلئے پورے خطے کو ایک فوجی چھائونی میں بدل دیا گیا جنہوں نے ’’دہشت گردی‘‘ سے لڑنے کے نام پر ہرکس و ناکس کو نشانہ بنانا شروع کردیا۔ اب لوگ ’’رانٹس‘‘ اور ’’بریم راچوک‘‘ کو یکسر بھول کر صرف فوج سے ڈرنے لگے جو دن رات کی تمیز کئے بغیر کسی بھی لمحے کہیں پر بھی ظاہر ہوکر ظلم و جبر کی نئی نئی داستانیں رقم کرنے لگی۔ اس دوران بحیثیت صحافی کئی دور دراز جنگلی علاقوں کا سفر کیا اور بھوت پریت کے بجائے تردد صرف فوج کی طرف سے ہی رہا۔ 1992ء میں میں نے کشمیر کے اسلام آباد ضلع کے گھنے جنگلوں سے جموں کے ڈوڈہ ضلع تک ایک طویل پیدل سفر کیا جس کا مقصود نئی نئی قائم شدہ جہادی تنظیم حرکت الجہاد السلامی کے ذمہ داروں سے ملاقات تھی۔ کچھ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق انہوںنے ایک فوجی کیمپ پر حملہ کرتے ہوئے اسے نہ صرف تباہ کردیا تھا بلکہ کچھ فوجیوں کو بھی تحویل میں لے لیا تھا۔ گھنے جنگلوں میں قائم حرکت کے ’’مرکز‘‘ میں تنظیم کے امیر نصراللہ منصور لنگڑیال اور ایک فوجی بکاش نرزری سے ملاقات ہوئی جنہیں فوجی ایکشن کے دوران پکڑا گیا تھا۔ دوران سفر کئی دور دراز اور الگ تھلگ بستیوں سے گزر ہوا تو از راہ تجسس میں نے لوگوں سے ’’رانٹس‘‘ اور ’’بریم راچوک‘‘ کے بارے میں استفسار کیا۔ سب نے سنی سنائی باتیں ہی بتائیں مگر کئی لوگ یہ باتیں بھی کرتے نظر آئے کہ شاید بدلتے حالات میں وہ کسی پرامن علاقے کی طرف نقل مکانی کرگئے ہوں۔ ایک نوجوان نے شوخ لہجے میں چہکتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ ’’مجاہدین کی بندوقوں سے ڈرکر بھاگ گئے ہیں‘‘ ،وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور ’’سائنسی‘‘ دانشوروں کی معیّت میں رہ کر ان مخلوقات کو توہمات سمجھ کر نظر انداز کرنا سیکھا۔
اب اچانک اسرائیل کے اسپیس ڈائریکٹوریٹ کے سابق سربراہ جنرل حائم اشاد نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی اور امریکی ادارے برسوں سے خلائی مخلوق کے ساتھ نہ صرف رابطے میں ہیں بلکہ امریکی تو ان کے ساتھ مریخ پر ایک مشترکہ پروگرام پر کام بھی کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس کا اعلان کرنا چاہتے تھے مگر انہوں نے خلائی مخلوق کے مشورے پر یہ ارادہ ترک کردیا کیونکہ بقول جنرل اشاد، خلائی مخلوق کا خیال ہے کہ انسان کو ابھی مزید ارتقاکی ضرورت ہے۔ معاملہ کچھ بھی ہو، اسرائیلی جنرل کے انکشاف سے تین اہم باتیں سامنے آئی ہیں۔اول:یہ کہ خلائی مخلوق ہمیں کچھ نہیں سمجھتی۔ دوم:امریکی صدر کتنے ہی تند مزاج اور متکبر مشہور کیوں نہ ہوں، وہ خلائی مخلوق کی سنتے بھی ہیں اور ان کے مشورے پر عمل بھی کرتے ہیں۔ سوم:امریکی خلائی مخلوق کو اہم طاقت اور حقیقت سمجھتے ہوئے ان سے لڑنے کے بجائے ان سے اشتراک کر رہے ہیں۔
اس سے صاف ظاہر ہے کہ مستقبل کا دنیاوی نظام خلائی مخلوق کے اشتراک سے چلے گا اور آئندہ کامیابیوں کا دارومدار ان کے ساتھ تعلقات قائم رکھنے میں ہی مضمر ہے۔
19 Dec, 2020 at 10:21 am #2خلائی مخلوق کوئی اور نہیں اپنے جنات ہیں جو انسان سے پہلے اس دنیا میں بس رہے ہیں اور وقت مقرر پر اپنے آپ کو ظاہر کرے گے۔ دجال ان کا لیڈر ہو گا- local_florist 2
- local_florist Believer12, JMP thanked this post
19 Dec, 2020 at 12:20 pm #3خلائی مخلوق کوئی اور نہیں اپنے جنات ہیں جو انسان سے پہلے اس دنیا میں بس رہے ہیں اور وقت مقرر پر اپنے آپ کو ظاہر کرے گے۔ دجال ان کا لیڈر ہو گاجن اگر ہیں تو دکھای کیوں نہیں دیتے اور اگر یہ خود کو چھپا رہے ہیں تو اس کے پیچھے ان کی کیا حکمت ہے؟
دجال کا جو حلیہ اور خوفناک سائز بتایا جاتا ہے ایسی کوی مخلوق دنیا میں ابھی تک تو موجود نہیں ہے۔ پھر اچانک یہ کیسے پیدا ہوجاے گا؟ پیدایش کا عمل تو سب کو معلوم ہے کہ دوجوڑوں نر اور مادہ کے باہمی تعلق اور پھر مادہ کے پیٹ میں کئی مہینے تک ارتقای عمل کے بعد جاکر کوی پیدایش ہوتی ہے مگر دجال کا نہ ماں نہ باپ تو پھر وہ خود کیسے پیدا ہوجاے گا اور ایسا خوفناک سائز کے اس کے گدھے کا ایک قدم ستر میل پر مشتمل ہوگا؟
19 Dec, 2020 at 12:21 pm #4خلائی مخلوق کوئی اور نہیں اپنے جنات ہیں جو انسان سے پہلے اس دنیا میں بس رہے ہیں اور وقت مقرر پر اپنے آپ کو ظاہر کرے گے۔ دجال ان کا لیڈر ہو گاآپ پلیز یہ مت سمجھنا کہ تھریڈ پر صبح سے اب تک ایک ہی بھارو آیا تھا اور میں نے اسے بحث میں الجھا لیا؟
19 Dec, 2020 at 7:11 pm #5جن اگر ہیں تو دکھای کیوں نہیں دیتے اور اگر یہ خود کو چھپا رہے ہیں تو اس کے پیچھے ان کی کیا حکمت ہے؟ دجال کا جو حلیہ اور خوفناک سائز بتایا جاتا ہے ایسی کوی مخلوق دنیا میں ابھی تک تو موجود نہیں ہے۔ پھر اچانک یہ کیسے پیدا ہوجاے گا؟ پیدایش کا عمل تو سب کو معلوم ہے کہ دوجوڑوں نر اور مادہ کے باہمی تعلق اور پھر مادہ کے پیٹ میں کئی مہینے تک ارتقای عمل کے بعد جاکر کوی پیدایش ہوتی ہے مگر دجال کا نہ ماں نہ باپ تو پھر وہ خود کیسے پیدا ہوجاے گا اور ایسا خوفناک سائز کے اس کے گدھے کا ایک قدم ستر میل پر مشتمل ہوگا؟بھائی جی آپ کے سارے سوال غیر منطقی ہیں۔
19 Dec, 2020 at 10:13 pm #6جن اگر ہیں تو دکھای کیوں نہیں دیتے اور اگر یہ خود کو چھپا رہے ہیں تو اس کے پیچھے ان کی کیا حکمت ہے؟ دجال کا جو حلیہ اور خوفناک سائز بتایا جاتا ہے ایسی کوی مخلوق دنیا میں ابھی تک تو موجود نہیں ہے۔ پھر اچانک یہ کیسے پیدا ہوجاے گا؟ پیدایش کا عمل تو سب کو معلوم ہے کہ دوجوڑوں نر اور مادہ کے باہمی تعلق اور پھر مادہ کے پیٹ میں کئی مہینے تک ارتقای عمل کے بعد جاکر کوی پیدایش ہوتی ہے مگر دجال کا نہ ماں نہ باپ تو پھر وہ خود کیسے پیدا ہوجاے گا اور ایسا خوفناک سائز کے اس کے گدھے کا ایک قدم ستر میل پر مشتمل ہوگا؟سنا ہے کہ دجال ایک بہت بڑا دھوکہ اور خوفناک قسم کا فتنہ ہے دجال اکبر یعنی بڑے دجال سے پہلے چھوٹے فتنے برآمد ہونگے لگتا ہے کہ یہ یہ خلاٸ مخلوق بھی دجال اکبر کی آمد سے پہلے کے فتنہ کی ایک قسم ہے جو پاکسر زمین پر سب سے پہلے آگے تاکہ لوگ اس فتنے سے کچھ واقف ہوں ۔۔۔ ڈیمو ہے یہ لگتا ہے کوٸ
- local_florist 1
- local_florist Believer12 thanked this post
20 Dec, 2020 at 12:29 am #7میرے ایک دوست کے ساتھ چند دن پہلے ایک واقعہ ہوا ہے ، اسے برطانیہ کے ایک شہر سے دوسرے شہر جاتے ہوئے ، ایک گمنام سڑک پر رکنا پڑا ، وہ بتاتا ہے ایک تیز روشنی تھی جو اس کی طرف تیزی سی آ رہی تھی ، اس کے دل میں خوف سا پیدا ہوا ، ابھی وہ سوچ ہی رہا تھا کے اچانک زن سے ایک موٹر سائیکل اس کے سامنے سے نکل گئی- mood 4
- mood JMP, Believer12, Judge, nayab react this post
20 Dec, 2020 at 5:10 am #8کچھ کہیں یقیناً
کچھ کہیں وہم
کچھ مذبذبکچھ دل کے تابع
کچھ دماغ کے اسیر- thumb_up 3
- thumb_up Believer12, nayab, shami11 liked this post
20 Dec, 2020 at 10:01 am #9سنا ہے کہ دجال ایک بہت بڑا دھوکہ اور خوفناک قسم کا فتنہ ہے دجال اکبر یعنی بڑے دجال سے پہلے چھوٹے فتنے برآمد ہونگے لگتا ہے کہ یہ یہ خلاٸ مخلوق بھی دجال اکبر کی آمد سے پہلے کے فتنہ کی ایک قسم ہے جو پاکسر زمین پر سب سے پہلے آگے تاکہ لوگ اس فتنے سے کچھ واقف ہوں ۔۔۔ ڈیمو ہے یہ لگتا ہے کوٸدجال کی غلط تشریحات نے اس کو ایک انسانوں کے گروہ سے کوی مافوق الفطرت مخلوق کا روپ دے دیا ہے
دجال کا ظہور چودھویں صدی عیسوی میں لکھا ہوا ہے اور اب پندرھویں صدی ہے گویا اس کا ظہور ہوچکا ہے، دجال ایک فرد نہیں بلکہ افراد کا ایک گروہ ہے اور ہم سب جانتے ہیں کہ جب سے دنیا آباد ہے ہمیشہ وہ انسانی گروہ اس نیا پر حکومت کرتے آے ہیں جو پہلے پہل تو زیادہ افرادی قوت رکھتے تھے اور جنگجو ہوتے تھے اس کے بعد وہ افراد غالب آتے گئے جو سائنسی ترقی اور علم کی بدولت ایسے جنگی سامان بنانے کے ماہر تھے جو دوسروں کے پاس نہیں تھے اس لحاظ سے دیکھا جاے تو چودھویں صدی میں طاقتور ترین قومیں مغربی قومیں تھیں جن میں امریکہ روس تمام مغربی یورپ ہے اور یہی دجالی گروہ ہیں جنکے یاتھ میں خوراک بھی ہے اور تمام انسانیت کو مار دینے کی صلاحیت والا اسلحہ بھی پانیوں پر بھی انہی کی اجارہ داری ہے اور آسمان پر بھی جہازوں کے تھرو انہی کی اجارہ داری ہے
یہی نشانیاں ہیں جو احادیث میں دجال کی لکھی گئی ہیں
20 Dec, 2020 at 10:05 am #10بھائی جی آپ کے سارے سوال غیر منطقی ہیں۔آپ بتادیں کہ منطق کیا ہے؟
کوی مادی چیز نظروں سے غائب نہیں ہوسکتی ہاں غیر مادی چیز دکھای نہیں دیتی جن اگر غیر مادی ہیں اور دکھای نہیں دیتے تو ایکدم وہ مادی وجود کیسے حاصل کرلیں گے کہ دکھای دینے لگیں؟
20 Dec, 2020 at 10:15 am #11میرے ایک دوست کے ساتھ چند دن پہلے ایک واقعہ ہوا ہے ، اسے برطانیہ کے ایک شہر سے دوسرے شہر جاتے ہوئے ، ایک گمنام سڑک پر رکنا پڑا ، وہ بتاتا ہے ایک تیز روشنی تھی جو اس کی طرف تیزی سی آ رہی تھی ، اس کے دل میں خوف سا پیدا ہوا ، ابھی وہ سوچ ہی رہا تھا کے اچانک زن سے ایک موٹر سائیکل اس کے سامنے سے نکل گئییو ایف او دیکھنے کی سب سے زیادہ گواہیاں بھی انگلینڈ کی ہیں ایک خاتون جو اپنے فارم سے دودھ کی سپلای لے کر لندن آرہی تھی اس نے تو یہ بھی دعوی کیا تھا کہ اڑن طشتری کو کھیتوں میں اترتا دیکھ کر وہ اس کے پاس چلی گئی اور اس کے اندر سے جو مخلوق نکلی وہ اس عورت کو اندر لے گئی اور کچھ دیر کے بعد اسے واپس چھوڑ دیا
اس کے علاوہ گورنمنٹ نے نصف صدی پہلے کے کچھ خفیہ راز بھی میڈیا میں پبلک کر دیئے تھے جس سے اندازہ کرلیں کہ آج پچاس سال بعد ان کے پاس کتنے مزید راز ہونگے
فوٹوز جو بی بی سی پر شئیر کی گئی تھیں ان میں سے ایک
- thumb_up 1
- thumb_up nayab liked this post
20 Dec, 2020 at 11:07 am #12دجال کی غلط تشریحات نے اس کو ایک انسانوں کے گروہ سے کوی مافوق الفطرت مخلوق کا روپ دے دیا ہے دجال کا ظہور چودھویں صدی عیسوی میں لکھا ہوا ہے اور اب پندرھویں صدی ہے گویا اس کا ظہور ہوچکا ہے، دجال ایک فرد نہیں بلکہ افراد کا ایک گروہ ہے اور ہم سب جانتے ہیں کہ جب سے دنیا آباد ہے ہمیشہ وہ انسانی گروہ اس نیا پر حکومت کرتے آے ہیں جو پہلے پہل تو زیادہ افرادی قوت رکھتے تھے اور جنگجو ہوتے تھے اس کے بعد وہ افراد غالب آتے گئے جو سائنسی ترقی اور علم کی بدولت ایسے جنگی سامان بنانے کے ماہر تھے جو دوسروں کے پاس نہیں تھے اس لحاظ سے دیکھا جاے تو چودھویں صدی میں طاقتور ترین قومیں مغربی قومیں تھیں جن میں امریکہ روس تمام مغربی یورپ ہے اور یہی دجالی گروہ ہیں جنکے یاتھ میں خوراک بھی ہے اور تمام انسانیت کو مار دینے کی صلاحیت والا اسلحہ بھی پانیوں پر بھی انہی کی اجارہ داری ہے اور آسمان پر بھی جہازوں کے تھرو انہی کی اجارہ داری ہے یہی نشانیاں ہیں جو احادیث میں دجال کی لکھی گئی ہیںمیں نے جب جب دجال کے بارے میں پڑھا تو یہ سمجھ میں آیا ہے کہ اسکا ظہور ہو چکا ہے اور جوجو نشانیاں بتاٸ ہیں اس سے بھی یہی ظاہر ہے کہ وہ اب موجود ہے ۔۔۔ تو مجھ کم علم کو ابھی تک یہ سمجھ میں نہیں آ سکی بات کہ اسکا خاتمہ اب ممکن ہے بھی کہ نہیں اور اگر ہے تو کیسے اور کس کے ہاتھوں۔۔۔
- local_florist 1
- local_florist Believer12 thanked this post
20 Dec, 2020 at 7:07 pm #14بات یہاں دجال کی ہی طرف موڈ گٸ ۔۔۔ جہاں تک خلاٸ مخلوق یا جنات کی بات ہے اس بات کو میں خود بھی حقیقت سمجھتی ہوں اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا مگر جن بزرگ اور بڑوں نے انکے متعلق آج تک جو بتایا ہے اسکو جھوٹ نہیں کہہ سکتی۔خلای مخلوق کو آپ خلای کی بجاے صرف یہ کہہ لیں کہ اگر زمین جیسے بہت چھوٹے سے سیارے پر کروڑوں جاندار ہوسکتے ہیں تو دیگر کھربوں سیاروں پر کیوں نہیں ہوسکتے جو ہم سے بہت زیادہ بڑے بھی ہین اور وہاں پر زندگی کے لئے درکار وسائل بھی ہم سے زیادہ ہیں
جنوں کے متعلق میں کبھی تھریڈ بناوں گا بعض باتیں قرآن میں جو لکھی گئی ہیں ان کی وضاحت کروں گا کہ جن دراصل کیا ہیں، ایک بات آپ کو سوچنے پر مجبور کردے گی وہ بتا دیتا ہوں کہ ایک لفظ جرم یعنی جراثیم ہے۔ جراثیم بھی جن کی طرح ہمیں دکھای نہیں دیتا۔ جن اور انگلش لفظ جرم میں بھی کافی مماثلت لگ رہی ہے۔ پھر دونوں ملتے جلتے لفظوں کے معنی تو بالکل ایک ہی ہیں۔ جن کا مطلب ہی چھپا ہوا ہے جو دکھای نہیں دیتا اسی طرح جراثیم بھی دکھای نہیں دیتا بہت چھوٹا ہوتا ہے پرانے زمانے میں لوگ پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے بدنی صفای کیلئے مٹی کا استعمال کرلیتے تھے مگرقرآن میں انہیں اس بدنی صفای کیلئے ہڈیوں اور پتھر کے استعمال سے روکا گیا ہے اور اس کی وضاحت میں کہا گیا ہے کہ یہ پتھر اور ہڈیاں جنوں کی خوراک ہیں، آپ مائکروسکوپ سے ملاحضہ کرلیں ایک ہڈی یا پتھر پر بہت بڑی تعداد میں جن تو نہیں البتہ جراثیم دکھای دیں گے، یہ جراثیم واقعی ہڈیوں کو کھا جاتے ہیں اور کسی بھی مردہ جاندار کی ہڈیاں ان کیڑوں کی غذا بن جاتی ہیں یہ ہم سب جانتے ہیں کہ یہ قدرت کا ایکو سسٹم ہے اگر یہ نہ ہوتا تو دنیا ان مردہ اجسام کی سڑانڈ سے بدبودار ہوجاتی بلکہ کوی باقی نہ رہ سکتا،،، ۔کیا جن سے مراد جراثیم ہیں؟
غور کرین اور بتائیں
-
This reply was modified 2 years, 5 months ago by
Believer12.
- local_florist 1
- local_florist nayab thanked this post
21 Dec, 2020 at 3:19 am #15خلای مخلوق کو آپ خلای کی بجاے صرف یہ کہہ لیں کہ اگر زمین جیسے بہت چھوٹے سے سیارے پر کروڑوں جاندار ہوسکتے ہیں تو دیگر کھربوں سیاروں پر کیوں نہیں ہوسکتے جو ہم سے بہت زیادہ بڑے بھی ہین اور وہاں پر زندگی کے لئے درکار وسائل بھی ہم سے زیادہ ہیں جنوں کے متعلق میں کبھی تھریڈ بناوں گا بعض باتیں قرآن میں جو لکھی گئی ہیں ان کی وضاحت کروں گا کہ جن دراصل کیا ہیں، ایک بات آپ کو سوچنے پر مجبور کردے گی وہ بتا دیتا ہوں کہ ایک لفظ جرم یعنی جراثیم ہے۔ جراثیم بھی جن کی طرح ہمیں دکھای نہیں دیتا۔ جن اور انگلش لفظ جرم میں بھی کافی مماثلت لگ رہی ہے۔ پھر دونوں ملتے جلتے لفظوں کے معنی تو بالکل ایک ہی ہیں۔ جن کا مطلب ہی چھپا ہوا ہے جو دکھای نہیں دیتا اسی طرح جراثیم بھی دکھای نہیں دیتا بہت چھوٹا ہوتا ہے پرانے زمانے میں لوگ پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے بدنی صفای کیلئے مٹی کا استعمال کرلیتے تھے مگرقرآن میں انہیں اس بدنی صفای کیلئے ہڈیوں اور پتھر کے استعمال سے روکا گیا ہے اور اس کی وضاحت میں کہا گیا ہے کہ یہ پتھر اور ہڈیاں جنوں کی خوراک ہیں، آپ مائکروسکوپ سے ملاحضہ کرلیں ایک ہڈی یا پتھر پر بہت بڑی تعداد میں جن تو نہیں البتہ جراثیم دکھای دیں گے، یہ جراثیم واقعی ہڈیوں کو کھا جاتے ہیں اور کسی بھی مردہ جاندار کی ہڈیاں ان کیڑوں کی غذا بن جاتی ہیں یہ ہم سب جانتے ہیں کہ یہ قدرت کا ایکو سسٹم ہے اگر یہ نہ ہوتا تو دنیا ان مردہ اجسام کی سڑانڈ سے بدبودار ہوجاتی بلکہ کوی باقی نہ رہ سکتا،،، ۔کیا جن سے مراد جراثیم ہیں؟ غور کرین اور بتائیںذیادہ نہیں مگر جتنا میری سوچ اور سمجھ ہے کہ جراثیم تو الگ چیز ہیں جراثیم تو گندگی کی وجہ سے بنتے ہیں تو اللہ جانے کیا حقیقت ہے اور کیا فسانہ مگر کہتے ہیں کہ جن اللہ کی ایسی مخلوق ہیں جو اچھے اور برے دونوں صورتوں میں پاۓ جاتے ہیں تو اگر جن جراثیم سے بنتے تو یہ نیک یا اچھے کیسے ہوتے۔۔۔
آپ ضرور اس بارے تھریڈ لگانا میں تب تک تھوڑا بہت خود بھی گوگل کرتی ہوں اس بارے کافی دلچسپ اور تجسس والا ٹوپک ہو گا یہ میرے لیے
- local_florist 1
- local_florist Believer12 thanked this post
21 Dec, 2020 at 7:41 am #16میں نے جب جب دجال کے بارے میں پڑھا تو یہ سمجھ میں آیا ہے کہ اسکا ظہور ہو چکا ہے اور جوجو نشانیاں بتاٸ ہیں اس سے بھی یہی ظاہر ہے کہ وہ اب موجود ہے ۔۔۔ تو مجھ کم علم کو ابھی تک یہ سمجھ میں نہیں آ سکی بات کہ اسکا خاتمہ اب ممکن ہے بھی کہ نہیں اور اگر ہے تو کیسے اور کس کے ہاتھوں۔۔۔پھر حدیث مبارکہ کی طرف جائیں جب نبی پاک
نے فتنہ دجال سے صحابہ کرام کو آگاہ فرمایا تو انہوں نے بھی اس کے شر سے بچنے کا طریقہ پوچھا تھا۔ آپ
نے فرمایا کہ سورہ کہف کی آخری دس آیات کی آخری آیات پڑھنے کی نصیحت فرمای۔ اب ہم جب ان آیات کا مطالعہ کرتے ہیں تو وہ آیات عیسائیوں کے بارے میں ہیں۔ لہذا ان آیات سے اسی طرف رہنمای ملتی ہے جس کا میں نے تذکرہ کیا تھا کہ دجال سے مراد کوی ایک فرد یا مخلوق نہیں بلکہ پوری قومیں ہیں جو مادی ترقی کی معراج پر ہونے کی وجہ سے پوری دنیا کو کنٹرول کریں گی جس کو چاہیں گی خوراک دیں گی اور جسے چاہیں گی بھوکا رکھیں گی دجال کے بارے میں بھی یہی بتایا گیا ہے کہ وہ روٹیوں کا پہاڑ ہمراہ لے کر چلے گا
دجال کو کون مارے گا اس پر میں آپ کو مایوس کرون گا کیونکہ اسے مارنا کسی انسان کے بس میں نہیں ہوگا البتہ خدای قدرت اس کو مار ڈالے گی یہ جدھر جاے گا اس کو فتوحات ملیں گی اور جو بھی اس کا مقابلہ کرنا چاہے گا اسے رسوای ملے گی ، عیسی علیہ سلام کی آمد کے بعد صورتحال بدل جاے گی وہ بھی کسی جنگ سے نہیں بلکہ اسلام کی تبلیغ سے دجال کے فتنہ کو قابو کریں گے مارے گا اس کو رب ہی انسان کے بس سے باہر ہوگا
-
This reply was modified 2 years, 5 months ago by
Believer12.
- local_florist 1
- local_florist nayab thanked this post
21 Dec, 2020 at 2:23 pm #17مضمون لکھنے والے مرتضیٰ شبلی نے بھی چول ہی ماری ہے کہاں وہ پچھل پیری کی جھوٹی کہانیوں کو ٹرمپ اور اسریلی جو اب الیکشن ہار ہو چکا ہے اس کی کہانی سے ماخوز کر رہا ہے …. بہت ہی بچگانہ سے آرٹیکل لکھا ہے
- mood 1
- mood Believer12 react this post
22 Dec, 2020 at 1:01 am #18پھر حدیث مبارکہ کی طرف جائیں جب نبی پاکنے فتنہ دجال سے صحابہ کرام کو آگاہ فرمایا تو انہوں نے بھی اس کے شر سے بچنے کا طریقہ پوچھا تھا۔ آپ
نے فرمایا کہ سورہ کہف کی آخری دس آیات کی آخری آیات پڑھنے کی نصیحت فرمای۔ اب ہم جب ان آیات کا مطالعہ کرتے ہیں تو وہ آیات عیسائیوں کے بارے میں ہیں۔ لہذا ان آیات سے اسی طرف رہنمای ملتی ہے جس کا میں نے تذکرہ کیا تھا کہ دجال سے مراد کوی ایک فرد یا مخلوق نہیں بلکہ پوری قومیں ہیں جو مادی ترقی کی معراج پر ہونے کی وجہ سے پوری دنیا کو کنٹرول کریں گی جس کو چاہیں گی خوراک دیں گی اور جسے چاہیں گی بھوکا رکھیں گی دجال کے بارے میں بھی یہی بتایا گیا ہے کہ وہ روٹیوں کا پہاڑ ہمراہ لے کر چلے گا دجال کو کون مارے گا اس پر میں آپ کو مایوس کرون گا کیونکہ اسے مارنا کسی انسان کے بس میں نہیں ہوگا البتہ خدای قدرت اس کو مار ڈالے گی یہ جدھر جاے گا اس کو فتوحات ملیں گی اور جو بھی اس کا مقابلہ کرنا چاہے گا اسے رسوای ملے گی ، عیسی علیہ سلام کی آمد کے بعد صورتحال بدل جاے گی وہ بھی کسی جنگ سے نہیں بلکہ اسلام کی تبلیغ سے دجال کے فتنہ کو قابو کریں گے مارے گا اس کو رب ہی انسان کے بس سے باہر ہوگا
بہت شکریہ آپ نے اچھی وضاحت کی
جب میں اس تھریڈ کو مزید سمجھنے کے لیے گوگل کیا تو میں کچھ ہی دیر بعد روک گٸ کیونکہ اکثر جگہ مجھے عسیاٸ مذہب سے متعلق کافی کچھ پڑھنے کو ملا بس تھوڑا الجھن کا شکار ہو نے لگی تھی کہ گوگل چاچا مجھے کیہں اور راستے ہی نہ لے جاۓ ۔ میں یہاں کیسی مذہب کو سہی یا غلط نہیں کہنا چاہ رہی بس بات کا مطلب یہ تھا کہ گوگل چاچا سے کچھ سمجھنا مشکل ہو گیا تھا
- mood 1
- mood Believer12 react this post
22 Dec, 2020 at 8:30 am #19بہت شکریہ آپ نے اچھی وضاحت کی جب میں اس تھریڈ کو مزید سمجھنے کے لیے گوگل کیا تو میں کچھ ہی دیر بعد روک گٸ کیونکہ اکثر جگہ مجھے عسیاٸ مذہب سے متعلق کافی کچھ پڑھنے کو ملا بس تھوڑا الجھن کا شکار ہو نے لگی تھی کہ گوگل چاچا مجھے کیہں اور راستے ہی نہ لے جاۓ ۔ میں یہاں کیسی مذہب کو سہی یا غلط نہیں کہنا چاہ رہی بس بات کا مطلب یہ تھا کہ گوگل چاچا سے کچھ سمجھنا مشکل ہو گیا تھامیں نے جب قرآن مجید کا ترجمہ پہلی بار پڑھا تو زندگی کی کایا ہی پلٹ گئی، دوست رشتے دار یا فورم پر کوی دینی مسئلہ چھڑتا تو مجھے وہ اتنا آسانی سے سمجھ آجاتا کہ کسی عالم یا دینی علوم کے ایکسپرٹ کے پاس جانے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی تھی بلکہ میں اپنے تمام بہن ھبائیوں اور کزنوں سے عمر میں چھوٹا ہونے کے باوجود ان کو بھی مشورے دیتا تھا اکثر وہ پوچھتے کہ تم نے یہ سب کہاں سے پڑھا تو میں جواب دیتا کہ قرآن کا ترجمہ پڑھ لو، میں نے دوسری اور تیسری بار ترجمہ پڑھا تو ہر بار نئے معنی سمجھ میں آتے اور لگتا کہ پچھلی بار تو یہ سمجھ ہی نہیں آے تھے۔ آپ کو یہی مشورہ ہے کہ گوگل وغیرہ پر تو ہم جاتے ہی ہیں مگر قرآن کا ترجمہ ضرور پڑھیں اس میں ہر سوال کا جواب ہے
- local_florist 1
- local_florist nayab thanked this post
22 Dec, 2020 at 8:35 am #20مضمون لکھنے والے مرتضیٰ شبلی نے بھی چول ہی ماری ہے کہاں وہ پچھل پیری کی جھوٹی کہانیوں کو ٹرمپ اور اسریلی جو اب الیکشن ہار ہو چکا ہے اس کی کہانی سے ماخوز کر رہا ہے …. بہت ہی بچگانہ سے آرٹیکل لکھا ہے
بالکل متفق ہوں اس کا مضمون صرف اس لئے پوسٹ کیا ہے کہ تھوڑا مزاحیہ ہے اور یہ واحد جنرلسٹ ہے جس نے اس ٹاپک کو اہمیت دیتے ہوے قلم اٹھایا خواہ غیر سائینسی ہی سہی مگر دوسروں کی نسبت اس نے خبر کو پڑھا تو سہی دیگر جنرلسٹ کو تو بس ایک ہی ٹاپک پر گھومتے دیکھا ہے حکومت کا کیا ہوگا، پی ڈی ایم دھرنا کب دے گی؟
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.