Home › Forums › Siasi Discussion › حملہ جنرل باجوہ پر نہیں آرمی پر ہے، اپوزیشن کو مختلف قسم کا عمران دیکھنے کو ملے گا
- This topic has 0 replies, 1 voice, and was last updated 2 years, 7 months ago by
حسن داور. This post has been viewed 166 times
-
AuthorPosts
-
18 Oct, 2020 at 1:51 pm #1
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے گذشتہ روز گوجرانوالہ میں ہونے والے حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد کے جلسے کو ‘سرکس’ قرار دیتے ہوئے حزب اختلاف کے رہنماؤں پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اب اپوزیشن کو ایک مختلف قسم کا عمران خان دیکھنے کو ملے گا اور چوروں اور ڈاکوؤں کو کوئی پروڈکشن آرڈر نہیں دیا جائے گا۔
وزیر اعظم اسلام آباد میں جناح کنونشن ہال سے ٹائیگر فورس کنونشن سے خطاب کر رہے تھے جہاں انھوں نے کارکنان کو خراج تحسین پیش کیا اور ملکی سیاست پر بات چیت کی۔
نواز شریف کا حملہ آرمی چیف پر نہیں بلکہ فوج پر ہے
ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں کے اتحاد کے جلسے کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے اسے ’سرکس‘ قرار دیا اور کہا کہ گذشتہ رات کے جلسے میں دو بچوں نے تقریر کی تھی وہ اس پر بات نہیں کریں گے۔
مسلم لیگ نواز لیگ کی نائب صدر مریم نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا نام لیے بغیر وزیر اعظم نے کہا کہ ان دونوں پر تبصرہ کرنا وقت کا ضیاع ہے اور ان دونوں کو ٹیم کا 12 واں کھلاڑی قرار دے دیا۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے نام سے بنے اتحاد میں مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کا حملہ آرمی چیف پر نہیں بلکہ فوج پر ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف خود ملک سے باہر بھاگ گئے اور وہاں سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف باتیں کر رہے ہیں۔
گذشتہ روز نواز شریف نے اپنی تقریر میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا سکیورٹی ا سٹیبلیشمنٹ کی وجہ سے عمران خان حکومت میں آئے ہیں۔
واضح رہے کہ نواز شریف کی یہ تقریر ملک میں کسی ٹی وی چینل پر نشر نہیں کی گئی تھی تاہم سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر یہ تقریر دکھائی گئی اور واٹس ایپ پر یہ تقریر شئیر کی گئی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ‘یہ وہ شخص ہے جو ضیا الحق کے جوتے پالش کرتے وزیراعلیٰ بنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف وہ شخص ہیں جنھوں نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو دو مرتبہ جیل میں رکھا تھا۔
انھوں نے کہا آصف علی زرداری نے نواز شریف کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز کا مقدمہ دائر کرایا تھا، جنرل باجوہ نے مقدمہ نہیں کیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک کی عدالتوں نے نواز شریف کی مدد کی۔
عمران خان نے انڈین وزیر اعظم نریند مودی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے متعدد مرتبہ بیان دیا کہ انھیں نواز شریف پسند ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے سوال کیا کہ ‘مودی مجھے کیوں نہیں کہتا ہے کہ عمران خان ٹھیک ہے لیکن جنرل باجوہ غلط ہے، کیونکہ اسے معلوم ہے کہ میں نے انڈیا کی اصل صورت پوری دنیا کو دکھائی ہے کہ انڈیا کتنا بڑا انتہا پسند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے فوج مخالف بیان کو انڈین میڈیا میں غیرمعمولی اہمیت دی جاری ہے اور نواز شریف کو جمہوری قرار دیا جارہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں تین بار وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کو آڑے ہاتھ لیتے ہوئے کہا کہ یہ وہی نواز شریف ہے جو آج جمہوری بنا ہوا ہے لیکن یہ وہ نواز شریف ہے جس نے جسٹس قیوم کو کہا تھا کہ بےنظیر بھٹو کو تین نہیں بلکہ پانچ سال سزا دو۔
انھوں نے کہا کہ جب تک نواز شریف کے ساتھ عدلیہ کھڑی ہے تب تک عدلیہ ٹھیک رہتی ہے لیکن جب پانچ رکنی بینچ نواز شریف کو سزا دیتا ہے تو کیوں نکالا’ کہہ کر عدلیہ کو بدنام کرتے ہیں۔
اب اپوزیشن کو مختلف عمران خان نظر آئے گا
عمران خان نے حزب اختلاف پر تنقید کے تیروں کی بوچھاڑ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے اب تک صرف ایک عمران خان نے دیکھا ہے مگر اب جو عمران خان دیکھیں گے یہ قدرے مختلف ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ‘نواز شریف کی گذشتہ روز کی تقریر سن کر اب نیا عمران خان بن گیا اور کسی بھی سیاسی قیدی کو وی آئی پی جیل نہیں ملے گی بلکہ عام جیل میں رکھیں گے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ‘اب کسی بھی ڈاکو کو پروڈکشن آرڈر نہیں ملے گا۔
انھوں نے نواز شریف کے چھوٹے بھائی اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے بارے میں کہا کہ ان پر 23 ارب روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے اور جب تک عدالتوں میں جواب نہیں دیا جاتا تب تک نہ انھیں پروڈکشن آرڈر ملے گا اور نہ ہی کسی دوسرے کو ملے گا۔
وزیر اعظم عمران خان نے قومی احتساب بیورو (نیب) اور عدلیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لوگ انصاف کے منتظر ہیں اور ان اداروں کو حکومت کی جانب سے جو مدد درکار ہے وہ انھیں دی جائی گی تاکہ وہ قانونی کارروائی جلد از جلد مکمل کریں۔
پی ڈی ایم کے جلسے کو دوبارہ سرکس قرار دیتے ہوئے انھوں نے اپوزیشن اتحاد کو پیغام دیا کہ اس میں شامل تمام لوگ کسی نہ کسی کا کندھا استعمال کرکے اوپر پہنچے ہیں لیکن خود انھوں (عمران خان) نے 20 سال دنیا بھر کے بہترین کھلاڑیوں سے مقابلہ کیا اور وہ واحد سیاسی رہنما ہیں جنھوں نے 22 سال کی محنت سے بغیر کسی سہارے کے عوامی پارٹی بنائی ہے۔
پاکستان فوج اور سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے حکومت کی ہر سطح پر مدد کی ہے اور دو برس دفاعی بجٹ میں کمی پر بھی رضا مند ہوئی لائے کیونکہ انھیں فکر تھی کہ پاکستان کے پاس پیسہ نہیں ہے۔
عمران خان نے فوجی سربراہ کی جانب سے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے میں مدد اور کراچی میں بارشوں سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تعاون کو بھی سراہا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ان کی خارجہ پالیسی کے تناظر میں بھی آرمی چیف نے بھرپور ساتھ دیا۔
نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ‘آج سے میری پوری کوشش ہوگی تم کو ملک میں واپس لایا جائے۔
اپنی تقریر کے ابتدا میں انھوں نے ملک میں مہنگائی اور اجناس کی قلت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والی بارشوں نے گندم کی پیداوار کو متاثر کیا جس کی وجہ سے قلت ہوئی اور مہنگائی بڑھی گئی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب گندم کی پیداوار سے آگاہی رکھنے والا نظام خراب تھا جس کی وجہ سے حکومت کو دیر سے معلوم ہوا کہ پیداوار میں کمی ہوئی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ گندم کی قلت کو پورا کرنے کے لیے اسے در آمد کر لیا گیا لیکن مقامی مارکیٹس میں ذخیرہ اندوزی شروع ہو گئی تھی۔
انھوں نے ٹائیگر فورس کو تاکید کی کہ وہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کام کریں اور اس کے لیے وہ خود مداخلت نہیں کریں گے بلکہ صرف تصویر لے کر پورٹل پر ڈال دیں اور انتظامیہ اس پر ایکشن لے گی۔
عمران خان نے کہا کہ چینی بحران سے متعلق کہا کہ پہلی مرتبہ تفصیلی انکوائری ہوئی ہے اور ہمیں ساری چیز معلوم ہوگئی ہے، جو منصوبہ لے کر آرہے ہیں آئندہ مہنگی چینی نہیں ملے گی۔ -
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.