Home › Forums › Non Siasi › جماعت اسلامی کے سابق امیر سید منورحسن علالت کے باعث اس جہان فانی سے رخصت ہوگئے
- This topic has 103 replies, 17 voices, and was last updated 2 years, 11 months ago by
Zaidi. This post has been viewed 3378 times
-
AuthorPosts
-
26 Jun, 2020 at 2:34 pm #1جماعت اسلامی کے سابق امیر سید منورحسن علالت کے باعث اس جہان فانی سے رخصت ہوگئے، وہ گزشتہ کچھ عرصہ سے بیماراورکراچی کے نجی اسپتال میں زیرعلاج تھے۔
سید منور حسن 1944 میں دہلی میں ایک ممتاز سید گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ والد کا نام سید اخلاق حسن تھا اور آپ کے خاندان نے قیام پاکستان کے وقت دہلی سے کراچی ہجرت کی ۔ سید منو رحسن نے 1963ءاور 1966 ءمیں کراچی یونیورسٹی سے عمرانیات اور اسلامیات میں ایم اے کے امتحانات امتیازی حیثیت سے پاس کیے ۔
دور طالب علمی میں سید صاحب ایک اچھے طالبعلم جامعہ کراچی میں اردو اور انگلش کے مقرر اور جامعہ کے میگزین کے ایڈیٹر رہے۔ صدر ایوب خان کے مارشل لا دور میں سید منور حسن بائیں بازو کی مقبول اور متحرک طلبہ تنظیم ” نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن “ میں شامل ہوئے اور وہاں اس کی صدارت کے عہدے تک پہنچے۔
اسی دوران انہوں نے مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی کی تحریروں کا مطالعہ کیا اور مولانا کی تحریروں سے متاثر ہو کر ” اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان “ میں شامل ہو گئے اور دو سال کے قلیل عرصہ میں مرکزی ناظم اعلیٰ منتخب ہو گئے ۔
سید منور حسن مسلسل 3 سال تک اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ منتخب ہوتے رہے ۔ جمعیت کے ناظم اعلیٰ کی حیثیت سے سید منورحسن نے مارشل لا کے جبر کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ انہیں جیل میں بھی بھیجا گیا ۔
انہوں نے اسلامی نظام تعلیم تعلیمی مسائل اور خواتین یونیورسٹی کے قیام جیسے اہم موضوعات پر بھر پور جدوجہد کی اور اس سلسلے میں عوامی رائے عامہ کو متوجہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ 1963 ءمیں سید منور حسن نے ادارہ معارف اسلامی کراچی کی ذمہ داری سنبھالی جہاں تھوڑے ہی عرصہ میں ان کی زیر نگرانی علمی ادبی اور دینی موضوعات 70 زائد کتابیں شائع ہوئیں ۔ اسی دوران سید منور حسن دو انگلش جرائد کے ایڈیٹر بھی رہے۔
سید منور حسن نے 1967 ءمیں ” جماعت اسلامی پاکستان “ میں شمولیت اختیار کی اور جلد ہی کراچی شہر کی”امیر“ بنا دیے گئے ۔ اسی دوران سید صاحب جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ اور مرکزی مجلس عاملہ کے رکن منتخب ہو گئے ۔
انہوں نے” متحدہ جمہوری محاذ “اور” پاکستان قومی اتحاد “کے پلیٹ فارم سے بھی فعال کردار ادا کیا ۔ تحریک نظام مصطفی کے دوران آپ کو ایک مرتبہ پھر جیل بھیج دیا گیا ۔ 1977 ءکے عام انتخابات میں منور حسن صاحب قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور ملک بھر میں سب سے زیادہ ووٹ لینے کا ریکارڈ قائم کیا ۔
سید منور حسن کو 1992 ءمیں جماعت اسلامی پاکستان کا مرکزی ” سیکرٹری جنرل “ بنا دیا گیا۔ سید منور حسن کی 1974 ءمیں شادی ہوئی ۔ اولاد میں ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے ۔ منور حسن صاحب کی اہلیہ عائشہ منور بھی جماعت اسلامی پاکستان کے حلقہ خواتین کی مرکزی” سیکرٹری جنرل“رہیں ۔
وہ گزشتہ اسمبلی میں ممبر قومی اسمبلی بھی رہ چکی ہیں۔ سید منور حسن نے بے شمار قومی اور بین الاقوامی کانفرنسوں اور اجتماعات میں شرکت کی ۔ سید منور حسن امریکا کینیڈا یورپ مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کے بے شمار دورے کر چکے ہیں ۔ اندرون اور بیرون ملک آپ کے خطابات کو بہت پسند کیا جاتاہے اور ان کی بہت سی آڈیو اور ویڈیو کیسٹس ہر جگہ سنی جاتی ہیں ۔
- local_florist 5
- local_florist Host, shami11, SAIT, Bawa, Ghost Protocol thanked this post
26 Jun, 2020 at 3:13 pm #2انا للہ وانا الیہ راجعونخدا مرحوم کو جنت میں جگہ اتا فرماۓ اور ان کے جو ساتھ دنیا میں مجود ہیں ان کو بھی
- local_florist 1
- local_florist Ghost Protocol thanked this post
26 Jun, 2020 at 3:23 pm #3انا اللہ وانا علیہ راجعون- local_florist 1 thumb_up 2
- local_florist Ghost Protocol thanked this post
- thumb_up SAIT, Bawa liked this post
26 Jun, 2020 at 3:37 pm #4اور ایک نہ ایک دن ہمیں اپنے رب کی طرف لوٹ جانا ہے
- local_florist 1 thumb_up 1
- local_florist Ghost Protocol thanked this post
- thumb_up Bawa liked this post
26 Jun, 2020 at 7:54 pm #5انا اللہ وانا علیہ راجعون- local_florist 1 thumb_up 2
- local_florist Ghost Protocol thanked this post
- thumb_up SAIT, Bawa liked this post
26 Jun, 2020 at 10:39 pm #7انا اللہ وانا علیہ راجعونمولانہ نے میرے چھوٹے بھائی کی نماز جنازہ پڑھائی تھی اور انتہائی پر اثر خطبہ دیا تھا
مولانہ کے نظریات پر انکی گرفت ہوتی رہتی ہے مگر انکی شرافت شک و شبہ سے بالا تر تھی- local_florist 4 thumb_up 1
- local_florist Believer12, SAIT, Bawa, shami11 thanked this post
- thumb_up Shirazi liked this post
26 Jun, 2020 at 10:58 pm #8عورت اگر ریپ کا الزام لگائے تو اسے چار گواہ پیش کرنے چاہئیں، منور حسن کا مشہور جملہ۔
ویسے اسلامی ڈنگروں کی بھی کیا قسمت ہے، اسلام میں ریپ کی سزا کو ثابت کر رہے تھے اور آج منور حسن ٹپک گیا جس نے اسلام میں ریپ کی اصلیت ٹی وی پر بیٹھ کر سب کو بتائی تھی۔
- thumb_up 1
- thumb_up unsafe liked this post
26 Jun, 2020 at 11:31 pm #9انا اللہ وانا علیہ راجعون مولانہ نے میرے چھوٹے بھائی کی نماز جنازہ پڑھائی تھی اور انتہائی پر اثر خطبہ دیا تھا مولانہ کے نظریات پر انکی گرفت ہوتی رہتی ہے مگر انکی شرافت شک و شبہ سے بالا تر تھیگھوسٹ بھائی! اگر برا نہ منائیں تو اپنے بھائی کے انتقال کی وجہ بھی بتائیں۔ پڑھ کر بہت افسوس ہوا
- local_florist 3 thumb_up 2
- local_florist Bawa, Ghost Protocol, shami11 thanked this post
- thumb_up Believer12, SAIT liked this post
26 Jun, 2020 at 11:35 pm #10منور حسن صاحب وہ پہلے اسلامی جماعت کے امیر تھے جنہوں نے برملا نظریات مودودی کا پرچار کیا تھا ، مثلا جہاں قاضی حسین جیسے سٹرانگ قسم کے امیر بھی سچ کہنے سے ڈرتے تھے وہاں منور حسن نے کھلم کھلا یہ کہہ دیا کہ اسلام کی خاطر جہاد کرنے والے طالبان شہید اور ان کے خلاف لڑنے والے فوجی مردارانا للہ وانا علیہ راجعون
- thumb_up 3
- thumb_up SAIT, Bawa, Ghost Protocol liked this post
26 Jun, 2020 at 11:38 pm #11عورت اگر ریپ کا الزام لگائے تو اسے چار گواہ پیش کرنے چاہئیں، منور حسن کا مشہور جملہ۔
ویسے اسلامی ڈنگروں کی بھی کیا قسمت ہے، اسلام میں ریپ کی سزا کو ثابت کر رہے تھے اور آج منور حسن ٹپک گیا جس نے اسلام میں ریپ کی اصلیت ٹی وی پر بیٹھ کر سب کو بتائی تھی۔
چار گواہوں والی بات کی سب سے زیادہ مخالفت مسلمانوں نے ہی کی تھی جس پر منورحسن نے مزید اس پر کوی زور نہیں دیا اور خاموشی اختیار کی
ویسے کیا آپ نئے نئے ملحد ہوے ہیں؟
زندہ رود کا بات کرنے کا انداز کچھ اور طرح کا ہے مگر آپ تو بونگیاں نہیں مارنے لگ گئے؟؟؟
26 Jun, 2020 at 11:40 pm #12إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ- الله مغفرت فرمائے- thumb_up 3
- thumb_up Bawa, Ghost Protocol, shami11 liked this post
26 Jun, 2020 at 11:58 pm #13When he became Ameer JI he was very popular, took 70% of shoora votes but within one term he lost lot of his mojo. Perhaps like Guilty jee he wasn’t running for Ms. Congeniality contest and used to say whatever he believed in w/o any filter. I am not a judge if it was good or bad trait but it didn’t help him.RIP
- local_florist 2
- local_florist Ghost Protocol, Bawa thanked this post
27 Jun, 2020 at 1:08 am #14انا للہ وانا الیہ راجعونمرحوم طالبان کے زبردست حامی تھے. نواز شریف کے پچھلے دور کے ابتدائی مہینوں میں جب طالبان کی دہشتگردی اپنے عروج پر تھی تو ایک بار ایک ٹی وی پروگرام میں اینکر نے مولانا صاحب سے طالبان کو دہشتگرد اور طالبان کے ہاتھوں مرنے والے فوجیوں کو شہید کہلوانے کیلیے پورا زور لگا لیا تھا لیکن مولانا صاحب نے نہ تو طالبان کو دہشتگرد کہا تھا اور نہ ہی ان کے ہاتھوں مرنے والے فوجیوں کو شہید مانا تھا بلکہ انہی دنوں میں ایک ٹی وی پروگرام میں تو مولانا صاحب نے کھل کر کہہ دیا تھا کہ پاکستان تحریک طالبان کے لیڈر حکیم اللہ محسود شہید ہیں جبکہ پاکستانی افواج کے وہ جوان جو طالبان کے خلاف لڑتے ہوئے مارے جاتے ہیں، وہ شہید نہیں ہیں. مولانا صاحب کے اس بیان پر فوج کا شدید رد عمل سامنے آیا تھا
اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے، اسے جنت الفردوس میں جگہ دے اور اس کے لواحقین کو یہ صدمہ برداشت کرنے کا حوصلہ دے، آمین
-
This reply was modified 2 years, 11 months ago by
Bawa.
- local_florist 3 thumb_up 3
- local_florist Ghost Protocol, shami11, Believer12 thanked this post
- thumb_up Zaidi, SAIT, brethawk liked this post
27 Jun, 2020 at 1:49 am #15گھوسٹ بھائی! اگر برا نہ منائیں تو اپنے بھائی کے انتقال کی وجہ بھی بتائیں۔ پڑھ کر بہت افسوس ہواعاطف بھائی،
سوائن فلو کی وبا بھی اس ملک میں آی تھی بمشکل دو تین دن لگے تھے کھانسی سے لے کر آخری ہچکی آنے تک اس کڑیل جوان کو.27 Jun, 2020 at 1:57 am #16انا اللہ وانا علیہ راجعون مولانہ نے میرے چھوٹے بھائی کی نماز جنازہ پڑھائی تھی اور انتہائی پر اثر خطبہ دیا تھا مولانہ کے نظریات پر انکی گرفت ہوتی رہتی ہے مگر انکی شرافت شک و شبہ سے بالا تر تھیچار گواہوں والی بات کی سب سے زیادہ مخالفت مسلمانوں نے ہی کی تھی جس پر منورحسن نے مزید اس پر کوی زور نہیں دیا اور خاموشی اختیار کی ویسے کیا آپ نئے نئے ملحد ہوے ہیں؟ زندہ رود کا بات کرنے کا انداز کچھ اور طرح کا ہے مگر آپ تو بونگیاں نہیں مارنے لگ گئے؟؟؟منور حسن صاحب وہ پہلے اسلامی جماعت کے امیر تھے جنہوں نے برملا نظریات مودودی کا پرچار کیا تھا ، مثلا جہاں قاضی حسین جیسے سٹرانگ قسم کے امیر بھی سچ کہنے سے ڈرتے تھے وہاں منور حسن نے کھلم کھلا یہ کہہ دیا کہ اسلام کی خاطر جہاد کرنے والے طالبان شہید اور ان کے خلاف لڑنے والے فوجی مردار انا للہ وانا علیہ راجعونآپ انکے نظریات سے اختلاف کرسکتے ہیں ،اور او بوائے ، لوگوں نے کھل کر انکی مخالفت کی اور وہ کچھ بھی ان کی جھولی میں ڈال دیا جس کے وہ روادار نہ تھے ۔ لیکن میں نے انہیں بہت استقامت اور مضبوطی سے اپنے موقف پر قائم پایا ،ھرچند کے ان کے طالبان والے بیان سے میں اب اختلاف کرتا ہوں مگر اُن حالات میں ، فوجی رویوں اور بکنے والے فوجی ٹٹوؤں نے بازار بخارا کا سماں باندھا ہوا تھا ، جہاں گھوڑا ، گدھا ، چنے اور چھولے ایک ہی ھنڈیاں میں انگاروں پر بھونے جاتے رہے ہیں ، اور ان سب کے پیچھے مائیٹی ڈالر کا کمال تھا ، ان حالات میں ،میں منور حسن صاحب کی مکمل حمایت کرتا رہا ہوں ۔ انہیں آپ بہت کچھ کہہ سکتے ہیں مگر وہ نہ تو منافق تھے اور نہ ہی بدعنوان اور نہ ہی انہیں دنیاوی ستائش اور اسکی چمک متاثر کر سکی تھی ۔
-
This reply was modified 2 years, 11 months ago by
Zaidi.
- local_florist 2 thumb_up 2
- local_florist Bawa, Ghost Protocol thanked this post
- thumb_up shami11, SAIT liked this post
27 Jun, 2020 at 2:04 am #17عاطف بھائی، سوائن فلو کی وبا بھی اس ملک میں آی تھی بمشکل دو تین دن لگے تھے کھانسی سے لے کر آخری ہچکی آنے تک اس کڑیل جوان کو.جس قسم کا پھدو کھاتہ پاکستان کی حکومت نے کھولا ہوا ہے ، اس میں عام آدمی بہت بری طرح پس کے رہ گیا ہے ، اللہ کی بھی بے نیازی دیکھیے ، بہترین اور نیک موتی اٹھا لیے ، اور کچرا اور کوئلہ ( شیخ رشید) واپس دنیا میں بھیج دیا ۔
27 Jun, 2020 at 2:28 am #18انا للہ وانا الیہ راجعون مرحوم طالبان کے زبردست حامی تھے. نواز شریف کے پچھلے دور کے ابتدائی مہینوں میں جب طالبان کی دہشتگردی اپنے عروج پر تھی تو ایک بار ایک ٹی وی پروگرام میں اینکر نے مولانا صاحب سے طالبان کو دہشتگرد اور طالبان کے ہاتھوں مرنے والے فوجیوں کو شہید کہلوانے کیلیے پورا زور لگا لیا تھا لیکن مولانا صاحب نے نہ تو طالبان کو دہشتگرد کہا تھا اور نہ ہی ان کے ہاتھوں مرنے والے فوجیوں کو شہید مانا تھا بلکہ انہی دنوں میں ایک ٹی وی پروگرام میں تو مولانا صاحب نے کھل کر کہہ دیا تھا کہ پاکستان تحریک طالبان کے لیڈر حکیم اللہ محسود شہید ہیں جبکہ پاکستانی افواج کے وہ جوان جو طالبان کے خلاف لڑتے ہوئے مارے جاتے ہیں، وہ شہید نہیں ہیں. مولانا صاحب کے اس بیان پر فوج کا شدید رد عمل سامنے آیا تھا اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے، اسے جنت الفردوس میں جگہ دے اور اس کے لواحقین کو یہ صدمہ برداشت کرنے کا حوصلہ دے، آمینحق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا
- local_florist 2 thumb_up 2
- local_florist Ghost Protocol, Bawa thanked this post
- thumb_up shami11, SAIT liked this post
27 Jun, 2020 at 3:23 am #19گھوسٹ بھائی – آپ کے بھائی کا سن کر انتہائی دکھ ہوا ، الله ان پر اپنا خاص رحم فرمائیں ٠ آمینعاطف بھائی، سوائن فلو کی وبا بھی اس ملک میں آی تھی بمشکل دو تین دن لگے تھے کھانسی سے لے کر آخری ہچکی آنے تک اس کڑیل جوان کو.- local_florist 1 thumb_up 3
- local_florist Ghost Protocol thanked this post
- thumb_up Zaidi, SAIT, Bawa liked this post
27 Jun, 2020 at 4:32 am #20چار گواہوں والی بات کی سب سے زیادہ مخالفت مسلمانوں نے ہی کی تھی جس پر منورحسن نے مزید اس پر کوی زور نہیں دیا اور خاموشی اختیار کی ویسے کیا آپ نئے نئے ملحد ہوے ہیں؟ زندہ رود کا بات کرنے کا انداز کچھ اور طرح کا ہے مگر آپ تو بونگیاں نہیں مارنے لگ گئے؟؟؟اچھا واہ بھئی واہ، چودہ سو سال تک مسلمانوں کو ریپ کی سمجھ ہی نہیں آئی اور چودہ سو سال تک کتنی عورتوں کی عزت تار تار ہوئی ہو گی اور کسی کو انصاف نہیں ملا؟ کسی کو انصاف نہیں ملا کیونکہ اسلام میں عورت کو کوئی ذاتی حثیت نہیں ہے وہ مرد کی ملکیت ہے ۔ ایک باپ کی ملکیت سے نکل کر عورت خاوند کی ملکیت بن جاتی ہے ۔
آج اسلامی قوانین کے رکھوالوں کو مصیبت پڑی ہوئی ہے کے اسلام میں ریپ کی کیا حثیت ہے اور اس کی کیا سزا تجویز کی جائے۔
ریپ کی اسلام میں کیا حثیت ہوتی ہے، ملاحظہ کریں۔ یہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ کس چیز کی اجازت مانگ رہے ہیں؟ اور کیا جواب دیا گیا؟
Narrated Ibn Muhairiz:
I saw Abu Said and asked him about coitus interruptus. Abu Said said, “We went with Allah’s Apostle, in the Ghazwa of Bani Al-Mustaliq and we captured some of the ‘Arabs as captives, and the long separation from our wives was pressing us hard and we wanted to practice coitus interruptus. We asked Allah’s Messenger (ﷺ) (whether it was permissible). He said, “It is better for you not to do so. No soul, (that which Allah has) destined to exist, up to the Day of Resurrection, but will definitely come, into existence.”
پلٹن گراؤنڈ میں پتلونیں اتارنے سے پہلے بھی فوجیوں نے ایک دفعہ پتلونیں اتاری جب انھوں نے بنگالی عورتوں کا ماس ریپ کیا تھا۔ ماس ریپ بانیان اسلام کی سنت تھی جس کو پورا کرنا فوجیوں کا لیے کوئی اچھنبے کی بات نہیں تھی۔
میں فرنٹ فٹ پر کھیلنے کا عادی ہوں اور زندہ رود ٹیکنیکل پلیر ہے، ضروری نہیں کے سب بلگرز ایک جیسی بلاگنگ کریں ۔
-
This reply was modified 2 years, 11 months ago by
Zed.
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.